Print this page

فلسطین، یمن اور میانمارکے مظلوموں کا ساتھ دینا ہماری اہم ترین ذمہ داری ہے، امام خامنہ ای کا پیغام حج

01 ستمبر 2017

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) ولی امر مسلمین جہان اور رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ امام خامنہ ای نے حجاج بیت اللہ کے نام اپنے پیغام میں فلسطین کا دفاع اور گذشتہ ستر برس سے اپنے غصب شدہ وطن کی آزادی کی جدوجہد میں مصروف ملت فلسطین کی مکمل حمایت اور مدد کو تمام مسلمانوں کی اہم ترین ذمہ داری قرار دیا ہے۔
 
 فارس نیوز ایجنسی کے مطابق  آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حجاج کرام کے نام اپنے خصوصی پیغام میں عالمی استعماری قوتوں کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور دشمنی پیدا کرنے پر مبنی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تمام اسلامی ممالک کے سربراہان اور اہم سیاسی و مذہبی شخصیات پر زور دیا ہے کہ وہ اتحاد بین المسلمین کے قیام، مسلمان اقوام کو آگاہ کرنے اور اسلامی ممالک میں جاری شدت پسندی کی فوری روک تھام کیلئے موثر اقدامات انجام دیں۔ ولی امر مسلمین جہان امام خامنہ ای کا حجاج کرام کے نام پیغام کا مکمل متن درج ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمان الرحیم
و الحمد للہ رب العالمین و الصلاۃ و السلام علی سیدنا محمد خاتم النبیین و آلہ الطاھرین و صحبہ المنتجبین۔
خداوند عظیم کا شکرگزار ہوں کہ اس سال بھی دنیا بھر سے مومنین کی بڑی تعداد کو حج ادا کرنے کی توفیق اور سعادت عطا فرمائی تاکہ وہ اس لذیذ اور جاری سرچشمے سے بہرہ مند ہو سکیں اور ایسے روز و شب خدا کے عظیم گھر میں بسر کر سکیں اور عبادت اور خشوع اور ذکر الہی میں گزار سکیں جن کی ہر مبارک گھڑی معجزہ گر اکسیر کی مانند قلوب کو منقلب اور جانوں کو پاکیزہ اور مزین کرنے صلاحیت رکھتی ہے۔

حج ایک رمز و راز سے بھرپور عبادت ہے اور بیت اللہ شریف، الہی برکات اور آیات الہی سے سرشار مقام ہے۔ حج ایک مومن، اہل خشوع اور غور و فکر کرنے والے بندے کو اعلی روحانی مقامات تک پہنچا سکتا ہے اور اسے ایک اعلی اور نورانی انسان بنا سکتا ہے۔ اسی طرح حج اسے ایک بابصیرت، شجاع، اہل عمل اور مجاہد شخص بنا سکتا ہے۔ اس بے مثال فریضے میں دونوں پہلو، روحانی اور سیاسی، انفرادی اور اجتماعی بہت زیادہ نمایاں اور واضح ہیں اور آج اسلامی معاشرہ ان دونوں پہلووں کا شدید محتاج ہے۔

ایک طرف مادہ پرستی کا جادو جدید آلات کی مدد سے انسانوں کو اغوا اور تباہ کرنے میں مصروف ہے جبکہ دوسری طرف عالمی استکباری نظام کی پالیسیاں مسلمانوں میں فتنہ انگیزی اور دشمنی کی آگ لگانے اور اس طرح اسلامی معاشروں کو بدامنی اور اختلاف کی دوزخ میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حج، امت مسلمہ کو درپیش ان دونوں بڑی بلاوں کیلئے شفا بخش نسخہ ثابت ہو سکتا ہے۔ حج، قلوب کو بھی تمام آلودگیوں سے پاک کر کے تقوی اور معرفت کے نور سے منور کرتا ہے اور آنکھوں کو بھی عالم اسلام کے تلخ حقائق پر کھولے جانے کا باعث بنتا ہے اور ان سے مقابلے کیلئے ارادوں کو مزید راسخ اور قدم کو مضبوط بناتا ہے جبکہ ہاتھوں اور اذہان کو بھی فعالیت کیلئے تیار کر دیتا ہے۔

آج اسلامی دنیا بدامنی کا شکار ہے۔ اخلاقی اور روحانی بدامنی اور سیاسی بدامنی۔ اس کی بنیادی وجہ ہماری غفلت اور دشمنوں کا بے رحمانہ حملہ ہے۔ ہم نے مکار دشمن کی جارحیت کے مقابلے میں اپنی دینی اور عقلی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا۔ ہم "اشدّآء علی الکفّار" کو بھی فراموش کر چکے ہیں اور "رحّمآءُ بینَھُم" کو بھی بھول چکے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ صیہونی دشمن عالم اسلام کے مرکز میں فتنہ گری میں مشغول ہے اور ہم فلسطین کی نجات پر مبنی اپنی یقینی ذمہ داری سے غافل ہو کر شام، عراق، یمن، لیبیا اور بحرین کی خانہ جنگی میں مصروف ہیں اور افغانستان، پاکستان وغیرہ میں دہشت گردی سے روبرو ہیں۔

عالم اسلام میں اسلامی ممالک کے سربراہان مملکت اور سیاسی و مذہبی شخصیات کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ وحدت پیدا کرنے اور سب کو قومی و مذہبی ٹکراو اور دشمنی سے روکنے کی ذمہ داری، اقوام کو صیہونزم اور استکبار کی دشمنی اور غداری کے طور طریقوں سے آگاہ کرنے کی ذمہ داری، اسلامی ممالک میں جاری شدت پسندانہ اقدامات کی فوری روک تھام کی ذمہ داری جن کی تلخ مثالیں یمن میں جاری حادثات کی طرح آج پوری دنیا میں غم اور اعتراض کا باعث بن چکی ہیں، میانمار کے مظلوم مسلمانوں کی طرح ظلم و ستم کا شکار مسلمان اقلیتوں کا بھرپور دفاع کرنے کی ذمہ داری، اور سب سے زیادہ اہم یہ کہ فلسطین کے دفاع کی ذمہ داری اور ایسی ملت کی غیرمشروط حمایت اور مدد کرنے کی ذمہ داری جو گذشتہ ستر برس سے اپنے غصب شدہ وطن کی آزادی کیلئے جدوجہد میں مصروف ہے۔

یہ ہم سب کے کاندھوں پر اہم ذمہ داریاں ہیں۔ اقوام کو چاہئے کہ وہ اپنی حکومتوں سے ان ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہونے کا مطالبہ کریں۔ اسی طرح سیاسی و مذہبی شخصیات پختہ عزم اور خلوص نیت سے انہیں انجام دینے کیلئے عملی کوشش کریں۔ یہ اقدامات دین خدا کی نصرت کا یقینی مصداق ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ خدا کے وعدے کی روشنی میں ان اقدامات میں مصروف افراد نصرت الہی سے بہرہ مند ہوں گے۔ یہ حج سے حاصل ہونے والے بعض درس ہیں اور مجھے امید ہے کہ ہم انہیں سمجھیں گے اور ان پر عمل پیرا ہوں گے۔

آپ سب کیلئے مقبول حج کی دعا کرتا ہوں، منی اور مسجد الحرام کے شہیدوں کی قدردانی کرتا ہوں اور خداوند متعال سے ان کے درجات میں بلندی کیلئے دعاگو ہوں۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ
سید علی خامنہ ای
7 ذی الحجہ 1438۔ (29 اگست 2017)

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree