وحدت نیوز(گلگت) تحریک حمایت مظلومین کے زیر اہتمام بے گناہ محب وطن شہریوں کی جبری گمشدگی، جی بی کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عملدرآمد میں تاخیری حربے استعمال کرنے، تمام بنیادی و انسانی حقوق کی عدم فراہمی، من پسند چیف الیکشن کمشنر کی تقرری، عوامی ملکیتی اراضی کی بندربانٹ کیخلاف گلگت میں جیل بھرو تحریک شروع ہو گئی۔

جمعرات کے روز اہم ڈبلیو ایم کے پانچ رہنماؤں محمد الیاس صدیقی، غلام عباس، شیخ علی اصغر، امجد حسین اور عارف قنبری نے سٹی تھانہ گلگت میں گرفتاری پیش کی، ایم ڈبلیو ایم کے رہنما حمایت مظلومین کے چیئرمین شیخ نیئر عباس کی قیادت میں ریلی کی شکل میں سٹی تھانہ پہنچے اور ان وہاں گرفتاری پیش کر دی، شیخ نیئر کے مطابق گرفتاریاں پیش کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، ہم روزانہ کی بنیاد پر احتجاجی طور پر گرفتاریاں پیش کرتے رہیں گے۔

وحدت نیوز (رپورٹ: ایس جعفری) لاپتہ شیعہ افراد کے خانوادگان کے پُرزور مطالبے پر علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ احمد اقبال رضوی اور انکے رفقاء نے احتجاجی بھوک ہڑتال اور رضاکارانہ گرفتاری ختم کر دی، جس کے بعد کراچی میں جاری احتجاجی جیل بھرو تحریک اور بھوک ہڑتال ختم کر دی گئی ہے، جبکہ لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی تحریک کے نئے لائحہ عمل کا اعلان بدھ کو پریس کانفرنس کے ذریعے کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ کئی سالوں سے درجنوں لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف ملت جعفریہ نے کراچی سے جیل بھرو احتجاجی تحریک کا آغاز کیا، جس کے پہلے مرحلے میں 6 اکتوبر بروز جمعہ خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد کھارادر کے باہر بعد نماز جمعہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید حسن ظفر نقوی نے لاپتہ ثمر عباس کے 90 سالہ بوڑھے والد علمدار حسین، تصور رضوی ایڈووکیٹ اور رضی حیدر رضوی کے ہمراہ ہزاروں احتجاجی شہریوں کی موجودگی میں احتجاجاً اپنی گرفتاری پیش کی تھی، جنہیں بغدادی تھانے میں رکھا گیا تھا۔

 جیل بھرو تحریک کے دوسرے مرحلے میں 13 اکتوبر بروز جمعہ جامع مسجد مصطفٰی عباس ٹاؤن کے باہر بعد نماز جمعہ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی، شہید علامہ حسن ترابی کے فرزند عارف ترابی، جعفر حسین زیدی سمیت کئی افراد نے احتجاجاً اپنی گرفتاری پیش کی، جنہیں شارع فیصل تھانے منتقل کیا گیا تھا۔ 19 اکتوبر کو ملت تشیع کے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی اور حکومت کی مسلسل بے حسی کے خلاف بزرگ شیعہ عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے بغدادی تھانے میں احتجاجاً بھوک ہڑتال شروع کر دی تھی۔ لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف شروع ہونے والی جیل بھرو تحریک کے تیسرے مرحلے میں 20 اکتوبر بروز جمعہ جامع مسجد و امام بارگاہ دربار حسینی، حسین آباد برف خانہ ملیر کے باہر بعد نماز جمعہ ہزاروں احتجاجی مظاہرین کی موجودگی میں آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے رہنماء مولانا محمد ناظم علی آزاد نے کئی رفقاء کے ہمراہ احتجاجاً گرفتاری پیش کی تھی۔

 لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف علامہ حسن ظفر نقوی کی جانب سے شروع کی گئی بھوک ہڑتال کی حمایت میں 21 اکتوبر کو انچولی شاہراہ پاکستان میں ایک احتجاجی بھوک ہڑتال کیمپ قائم کیا گیا، جس میں آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماء صغیر عابد رضوی اور حسن رضا سہیل نے تا دم مرگ بھوک ہڑتال کا آغاز کیا۔ آج 23 اکتوبر بروز پیر لاپتہ شیعہ افراد کے خانوادگان کراچی کے شارع فیصل تھانے پہنچے، جہاں انہوں نے علامہ سید احمد اقبال رضوی سے لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف دی گئی رضاکارانہ گرفتاری ختم کرکے تھانہ چھوڑنے کا مطالبہ کر دیااور کہا کہ اگر علماء کرام گرفتاری ختم کرکے تھانہ سے باہر نہیں آئیں گے تو ہم بھی ابھی اپنی گرفتاری پیش کر دینگے۔ لاپتہ شیعہ افراد کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ہماری غیرت گوارا نہیں کرتی کہ ہمارے سروں کے تاج علمائے کرام جیلوں میں بند رہیں، لہٰذا ہم اپنے علمائے کرام سے درخواست کرتے ہیں کہ فی الفور اپنی گرفتاری ختم کریں، کیونکہ یہ ہماری عزت و ناموس کا مسئلہ ہے۔ جس پر احتجاجاً گرفتاری دینے والے علامہ احمد اقبال رضوی اور انکے رفقاء نے اسیران کے خانوادگان کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے گرفتاری ختم کر دی۔

 بعد ازاں لاپتہ افراد کے خانوادگان علامہ احمد اقبال رضوی اور انکے رفقاء کے ہمراہ بغدادی تھانے پہنچے اور بزرگ شیعہ عالم دین علامہ سید حسن ظفر نقوی سے بھی بھوک ہڑتال اور گرفتاری ختم کرکے تھانہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا، جس پر علامہ سید حسن ظفر نقوی اور انکے رفقاء نے بھی خانوادگان کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے بھوک ہڑتال اور گرفتاری ختم کر دی۔ جس کے بعد علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ احمد اقبال رضوی رفقاء سمیت لاپتہ شیعہ افراد کے خانوادگان کے ہمراہ انچولی شاہرائے پاکستان پر قائم بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچے، جہاں انہوں نے پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی تحریک کے نئے لائحہ عمل کا اعلان لاپتہ شیعہ افراد کے خانوادگان اور شیعہ مسنگ پرسنز ریلیز کمیٹی کی جانب سے 25 اکتوبر بروز بدھ کو کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ کراچی سے شروع ہونے والی شیعہ مسنگ پرسنز ریلیز کمیٹی کی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں اب تک مختلف شہروں میں 7لاپتہ افراد بازیاب ہو چکے ہیں،
سب سے پہلے لیہ سے تعلق رکھنے والے دو اہل تشیع جوان نسیم عباس اور شاہین عباس بازیاب ہو ئے، دوسرے مرحلے میں ڈیرہ اسماعیل خان سے لاپتہ تین شیعہ افراد کو ظاہر کردیا گیا ہے اور انہیں مقامی پولیس کی تحولیل میں دیا گیا ہے، ان لاپتہ افراد میں محسن علی، محمد اسلم اور محمد رمضان شامل ہیں جو کئی عرصہ سے لاپتہ تھے، تاہم اب انہیں پولیس نے ظاہر کردیا ہے۔تیسرے مرحلے میں کراچی سے گذشتہ ایک برس سے لاپتہ شمشیر حسین ولد راحت حسین کو پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا ہے جس سے ان کے اہل خانہ کی لانڈہی جیل میں ملاقات بھی کروادی گئی ہے، آخری اطلاعات آنے تک کراچی کا ایک اور عزادارامبر رضا ولد محمد حسین بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا۔علمائے کرام کی جانب سے شیعہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کراچی سے جیل بھرو تحریک کا آغاز کیا گیا تھا  انکا مطالبہ ہے کہ جب تک سارے شیعہ لاپتہ افراد کو ظاہر نہیں کیا جاتا یہ احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔

علامہ حسن ظفر نقوی کی زیر قیادت شروع ہونے والی  جیل بھرو تحریک اور بھوک ہڑتال سے لاپتہ افراد کے خانوادگان اور شیعہ قوم کا حوصلہ بلند ہوا ہے، وہ اپنے آپ کو تنہا  نہیں سمجھ رہے، اس تحریک نے خانوادگان و قوم کو یقین دلا دیا ہے کہ تمام قومی وملی تنظیمیں  اور  علمائے کرام اتحاد اور وحدت کے ساتھ انکے شانہ بشانہ میدان  عمل میں ثابت قدمی کے ساتھ ہر قسم کی قربانیاں دینے کیلئے تیار ہیں، دوسری جانب سے تحریک نے سالوں سے موجود جمود کوبھی  توڑ ڈالا ، سیاسی عسکری حلقوں کو اس حساس مسئلے کی جانب  متوجہ کیا، جنہوں نے اس مسئلے کو پس پشت ڈال رکھا تھااور حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے فوری طور پر لاپتہ شیعہ جوانوں کی بازیابی کا عمل شروع کر دیا، جس پر لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے بھی کسی حد تک سکھ کا سانس لیا ہے اور انہیں امید ہے کہ باقی ماندہ لاپتہ جوان بھی جلد اپنے پیاروں سے ملیں گے۔

وحدت نیوز(کراچی) سابق سینیٹر علامہ عباس کمیلی کی سربراہی میں جعفریہ الائینس پاکستان اکے نمانئدہ وفد نے شاہرائے فیصل تھانے میں لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجاً گرفتاری دینے والے مجلس وحدت مسلمین پاکستانکے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی سے ملاقات کرکے اظہار یکجہتی کیا اور جیل بھرو تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شاہرائے فیصل تھانے میں علامہ احمد اقبال رضوی سے ملاقات کرتے ہوئے جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ سابق سینیٹر علامہ عباس کمیلی نے لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی اور شیعہ مسلمانوں کے بنیادی آئینی و قانونی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف شروع کی گئی جیل بھرو تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

 علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ محب وطن بے گناہ شیعہ افراد کی جبری گمشدگی نے ان تمام لاپتہ شیعہ افراد کے خاندانوں کیلئے انتہائی شدید مشکلات کھڑی کر دی ہیں، لاپتہ شیعہ افراد کے خانوادے شدید مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں، جن کے گز بسر کی و مالی آسودگی کی ذمہ داری ان لاپتہ شیعہ افراد کے کاندھوں پر تھی، بے گناہ شیعہ افراد کو جبری گمشدہ و لاپتہ کرنا ان کے خاندانوں کے معاشی قتل کے مترادف ہے اور متاثرہ خانوادے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ اپنے بے گناہ اسیروں کی بازیابی تک خاموش نہیں بیٹھے گی، ہم ملت جعفرہپ  پْرامن لوگ ہیں، ہمارا موازنہ دہشتگردوں اور قاتلوں کے ساتھ نہ کیا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ جیل بھرو تحریک پوری ملت جعفریہ کی تحریک ہے، جو لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی تک مسلسل جاری رہے گی، ہم اپنا آئینی اور قانونی حق مانگ رہے ہیں، اگر ہمارے افراد کا نام کسی کیس میں ہے تو انہیں فی الفور عدالتوں میں پیش کیا جائے اور اگر ان پر الزام نہیں ہے تو انہیں رہا کیا جائے۔ علامہ احمد اقبال رضوی نے علامہ عباس کمیلی کے وفد کے ہمراہ ملاقات کیلئے آنے اور حمایت و اظہار یکجہتی کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ جیل بھرو تحریک تمام لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی تک ہر صورت جاری و ساری رہے گی۔

وحدت نیوز(لندن) برطانیہ سے معروف عالم دین اور مجلس وحدت مسلمین کے اساسی رہنماء علامہ غلام حر شبیری نے جیل بھرو تحریک کے حوالے سے خصوصی بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں   حجت الاسلام مولانا حسن ظفر نقوی کی قیادت میں شروع ہونے والی  لاپتہ فرزندان ملت کی بازیابی کے لئے شروع کی گئی تحریک جو اج ایک قومی تحریک کی شکل اختیار کر گئی اور پہلی مرتبہ تمام علما اور قوم ایک پلیٹ فارم پہ متحد نظر آئے -اس تحریک کی بھر پور حمایت کے ساتھ علماء کرام کے جذبے کو سلام پیش کرتے جنہوں نے قیمتی اوقات کی قربانی دے کر اپنی ملت کی دادرسی کے اپنی گرفتاریاں پیش کر کے  ہزاروں ماؤں  بہنوں اور بے یارو مددگار  بچوں کو امید کی کرن  دکھائی،یورپ امریکہ اور کینڈا کے ہزاروں مومنین اس الٰہی تحریک کاحصہ ہیں اور بیرون ملک مقیم علماء کرام اس عظیم حماسی عمل کی بھرپور تائید کرتے ہیں،خدائےمتعال ہمارے علماء کرام کی توفیقات میں اضافہ فرمائے اور   قوم و ملت کو ان کی حمایت کی توفیق عنایت فرمائے-

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں ملت جعفریہ کی مختلف تنظیموں اور عمائدین کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملت تشیع کے گمشدہ افراد کی عدم بازیابی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی، سابق چئیرمین امامیہ آرگنائزیشن افسر حسین خان، سابق مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان اطہر عمران، نجم الحسن، علامہ حسن ہمدانی سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے کہا کہ کراچی سے ملت جعفریہ اور گمشدہ شیعہ افراد کے اہلخانہ نے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے جو تحریک شروع کی ہے، اب یہ تحریک بین اانٹر نیشنل  موومنٹ میں بدل چکی ہے، بلکہ بین الاقوامی سطح پر لندن، امریکہ، آسٹریلیا سمیت یورپی ممالک میں لوگ اس غیر انسانی اور غیر قانونی حکومتی عمل کیخلاف سراپا احتجاج ہیں، مجلس وحدت مسلمین پنجاب اسیران کے لواحقین کی اس تحریک کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتی ہے، اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان میں کوئی مجرم ہیں، انہیں عدالتوں میں پیش کرکے قرار واقعی سزا دی جائے، ہم ایک آزاد ملک کے آزاد شہری ہیں، ہم نے 24 ہزار سے زائد اپنے پیاروں کے جنازے اُٹھائے، لیکن ملکی سلامتی اور قانون کی حکمرانی کو کبھی چیلنج نہیں کیا، الحمدللہ ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں، ہمارے ہاتھ سے کوئی ایسا کام سرزد نہیں ہوا جو ملکی سلامتی کیخلاف ہو، ظالم اور مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل مزید مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گا، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور مظلوموں پر ظلم بند کریں، ہم پاکستان کو بنانا ریپبلک نہیں بننے دینگے، ہمارے لاپتہ افراد کا جرم کیا ہے، ہمیں بتایا جائے، کیا انہوں نے کس فوجی تنصیباب پر حملہ کیا؟ کیا کسی پولیس سنٹر پر حملہ کیا؟ کیا یہ لاپتہ افراد کسی خود کش حملے میں ملوث تھے؟ خدارا پاکستان اور محب وطن پاکستانیوں پر رحم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسیروں کے لواحقین کے اس تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں،اور وقت آنے پر ہر قسم کی قانونی آئینی جدوجہد کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران یہ بات یاد رکھیں کہ حکومت کفر سے تو باقی رہ سکتی ہے ظلم سے نہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ملت تشیع کے جبری گمشدہ نوجوانوں کی حمایت میں بزرگ شیعہ عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی کا احتجاجاََ خود کو گرفتار ی کے لیے پیش کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ علامہ حسن ظفر نقوی کا یہ اقدام ملت کے لیے ان کے حقیقی درد اور اخلاص کا عکاس ہے۔پاکستان میں ملت تشیع کے سینکڑوں لاپتا نوجوانوں کی عدم بازیابی ان کے اہل خانہ اور قوم کے لیے شدید اضطراب کا باعث بنی ہوئی ہے۔ہم نے ہر ادارے کے دروازے پر دستک دے کر دیکھ لیا ہے۔بجائے ہماری شنوائی کے اہل خانہ کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔یہاں کہاں کا انصاف ہے۔یہ کس قانون کی کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ جس ادارے کا جس کو جی چاہے اٹھا کر لے جائے اور نہ عدالتوں میں پیش کیا جائے اور نہ ہی اہل خانہ کو ان کی خیریت سے آگاہ کیا جائے۔یہ اختیارات کا ناجائز استعمال اور بنیادی انسانی حقوق کی شدید ترین خلاف ورزی ہے۔اس لاقانونیت سے تنگ آکر ہمارے بزرگ عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے عاشور کے موقعہ پر گمشدہ افراد کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کرنا تو پھر مجھے بھی گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے اپنے آپ کو گرفتار کروا کر یہ ثابت کیا ہے کہ شیعہ حقوق کے حصول کی خاطر ہم ہر طرح کی آئینی و قانونی جدوجہد کے لیے تیار ہیں۔مجلس وحدت مسلمین جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے علامہ حسن ظفر نقوی کے موقف کی مکمل طور پر حمایت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملت کے افراد کی جبری گمشدگی کسی شیعہ تنطیم یاجماعت کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری ملت تشیع کا اجتماعی مسئلہ ہے۔اس کے حل کے لیے تمام جماعتوں کو میدان عمل میں نکلنا چاہیے۔لاپتہ افراد کی بازیابی کے معاملے پر مزید خاموشی ملت کے مفادات کے برعکس سمجھی جائے گی۔ شیعہ مذہبی جماعتوں کی طرف سے جیل بھرو تحریک میں ایم ڈبلیو ایم اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف ملت تشیع کے گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے خصوصی ہدایات جاری کریں۔

Page 1 of 2

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree