وحدت نیوز(اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام وفاقی حکومت کی مخالفت میں اور انقلاب مارچ کی حمایت میں جاری تحریک کے سلسلے میں آج بعد از نماز جمعہ کھرمنگ اور شگر میں ریلی نکالی گئی جبکہ سدپارہ، حسین آباد، حوطو، کواردو اور روندو میں جامع مساجد میں خطبہ ہائے نماز جمعہ میں وفاقی حکومت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی گئی۔ وفاقی حکومت کے خلاف جاری تحریک کے سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع کھرمنگ کے زیراہتمام ایک احتجاجی ریلی بعد از نماز جمعہ کھرمنگ جامع سے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ضلع کھرمنگ علامہ شیخ شبیر رجائی کی قیادت میں نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء نے کھرمنگ اسکردو روڈ اور اسکردو کرگل لداخ روڈ پر علامتی دھرنا بھی دیا۔

 

 بارڈر ایریا میں جاری دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل کھرمنگ علامہ شیخ شبیر رجائی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی پشت پر امریکہ کی موجودگی نہ صرف پاکستان کے لیے نیک شگون نہیں بلکہ عالم اسلام پر خطرہ اور اسلامی بنیادی نظریات پر حملے کے مترادف ہے۔ امریکہ نہ اسلام کا وفادار ہے اور نہ پاکستان کا، لہذٰا وفاقی حکومت جن بنیادوں پر قائم ہے وہ بنیادیں ہی وطن کے لیے خطرہ ہیں۔ پاکستان اس لیے نہیں بنا کہ یہاں پر حکومتیں امریکی ایماء پر قائم رہے، یہ ملک امریکیوں کا نہیں بلکہ پاکستانیوں کا ہے۔ پاکستانی عوام ہی اپنے ملک سے ایسے ملک دشمن عناصر کا خاتمہ کر کے دم لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم وطن عزیز پاکستان کے انتہائی شمال اور حساس ترین آرمی ایریا اور بارڈر سے جہاں سے منٹوں کے فاصلے پر پاکستان کا دشمن انڈیا ہے پوری دنیا کو بالخصوص پاکستان آرمی کو پیغام دینا چاہیں گے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف آرمی کا آپریشن ملکی سلامتی کے لیے ضروری تھا اور پاک فوج کے جوانوں نے دہشت گردوں کا دائرہ تنگ کر کے ملک پر عظیم احسان کیا اور دنیا جانتی ہے کہ وفاقی حکومت نے آپریشن کی راہ میں روڑے اٹکانے کی بھی بڑی کوشش کی جسے وطن کی غیور آرمی نے خاطر میں نہیں لائی۔ وہ حکومت جو دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہے وہ وطن کی حفاظت اور سلامتی کا ضامن کیسے کہلایا جا سکتا ہے۔

 

دوسری طرف شگر چھورکھا میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع شگر کے زیراہتمام وفاقی حکومت کیخلاف اور انقلابی مارچ کی حمایت میں بھی ایک احتجاجی ریلی سیکرٹری جنرل شگر علامہ شیخ ضامن مقدسی کی قیادت میں نکالی گئی۔ شرکاء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شیخ ضامن مقدسی، شیخ اسماعیل اور شیخ کاظم نے کہا کہ ملک میں اس وقت نواز خاندان کی حکومت ہے۔ جمہوریت اگر ملک میں ہوتی تو سانحہ ماڈل ٹاون میں دو درجن سے زائد لاشیں گرانے والوں کی جگہ ایوانوں کی بجائے زندانوں میں ہوتی۔ امریکہ کے موجودہ دھرنے کے حوالے سے جو موقف سامنے آیا ہے اس سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت نہیں بلکہ ماموری شہنشایت ہے۔ حقیقی اسلامی جمہوریت کے حصول کے لیے مامور شہنشاہوں کو ایوانوں سے باہر کرنا ضروری ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ ملک میں عوام کو غلام سمجھنے والے حکمرانوں کا گھیرا تنگ کیا جائے اور حقیقی اسلامی جمہوریت کے لیے جدوجہد کی جائے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تربیت علامہ سید احمد اقبال رضوی نے ”اسلام ٹائمز“ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب ہم عمامے والے علماء اہل سنت کے ساتھ ہاتھوں ہاتھ ڈال کر کھڑے ہوتے ہیں تو یہ خود دشمنان اسلام و پاکستان کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے۔ تکفیری قوتیں اس مارچ کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں، ان کو شیعہ سنی اتحاد اچھا نہیں لگ رہاانہوں نے اپنے انٹر ویومیں مذید کہا کہ پاکستان میں گذشتہ تیس پینتیس سالوں سے ان قوتوں کا غلبہ تھا جو پاکستان بننے کی مخالف رہی ہیں۔ وہ طبقہ جس نے پاکستان کو بنایا تھا، اسے پاکستان کے سیاسی منظر نامے سے آہستہ آہستہ ہٹا دیا گیا اور اس طرح ملکی سیاسی توازن کو بگاڑا گیا۔ دہشت گردی، تشدد اور تکفیری افکار کی حامل قوتوں کو آہستہ آہستہ اوپر لایا گیا۔ طاہرالقادری، سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین کی جماعتوں کا مارچ میں اکٹھے ہونا پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک بہت بڑا ٹرننگ پوائنٹ ہے۔ یہ امر ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان ان معتدل قوتوں کی جانب لوٹ رہا ہے جو ملک و قوم کے ساتھ مخلص ہیں، پاکستان فوج کے حامی ہیں، جنہوں نے کبھی بھی پاکستان فوج اور ریاست کے ساتھ بغاوت نہیں کی۔ لیکن پاکستان میں ایسی قوتیں جو ملکی دفاع کی ضامن پاک فوج کے جوانوں کو شہید کہنے کے لئے تیار نہیں ہیں بلکہ وہ قوتیں جنہوں نے پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچایا، ان دہشت گردوں کو یہ طبقہ شہید سمجھتا ہے۔ طاہرالقادری اور دیگر شیعہ سنی جماعتوں کی پارٹنرشپ سے اس تکفیری مائنڈ سیٹ کا غلبہ ختم ہو رہا ہے۔ تکفیری قوتیں اس مارچ کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں، ان کو شیعہ سنی اتحاد اچھا نہیں لگ رہا، جیسا کہ آپ نے بھی کہا کہ اس مارچ کا سب سے بڑا نتیجہ شیعہ سنی اتحاد کا قائم ہونا ہے۔ جب ہم عمامے والے علماء اہل سنت کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کھڑے ہوتے ہیں تو یہ خود دشمنان اسلام و پاکستان کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے۔

 

دوسرے سوال کے جواب میں علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ  یہ واضح ہے کہ نواز لیگ سعودی عرب کا سرمایہ ہے۔ ظاہر ہے جہاں سعودی عرب ہے وہاں امریکہ بھی ہے۔ لہذا وہ حکومت (امریکی حکومت) جو فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کا ساتھ دیتی ہے۔ غزہ میں ظلم و بربریت جاری ہے لیکن وہ اسرائیل کا ساتھ دیتی ہے۔ وہ امریکہ جو اسرائیل کا ساتھ دیتا ہے، پاکستان میں نواز شریف کا ساتھ دیتا ہے اور یہ اعلان کرتا ہے کہ نواز شریف کو پانچ سال مکمل کرنے چاہییں۔ یہ واضح دلیل ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں امریکی مفادات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے تو وہ خود میدان میں کود پڑا ہے اور نواز شریف کو بچانا چاہتا ہے۔ ہماری اس موومنٹ کی صداقت کی دلیل ہے کہ امریکہ اس کی مخالفت پر اتر آیا ہے۔

 

شرکائے دھرناکے حوصلوں اور جذبے کے حوالے سے کیئے گئے سوال کے جواب میں علامہ احمد اقبال رضوی کاکہنا تھاکہ دھرنے کو دس روز گزر چکے ہیں لیکن لوگ طاہر القادری صاحب کے ساتھ صبر و استقامت کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح ملت تشیع جو عرصہ دراز سے دھرنوں وغیرہ کی عادی ہے، ہم کربلا والوں کے حوصلے بلند ہیں، اگر بیس دن بھی مزید بیٹھنا پڑے، لوگ بیٹھنے کے لئے تیار ہیں۔ لوگ کشتیاں جلا کر آئے ہیں اور طاہرالقادری اور دیگر لوگوں کے لئے بھی یہ آخری چانس ہے۔

 

 احتجاجی تحریک میں ایم ڈبلیوایم کی شمولیت کے بعد پڑنے والے اثرات کے سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کی بنیاد اور تاسیس اپنی شرعی ذمہ داری کی انجام دہی کی خاطر رکھی گئی تھی۔ جس کام میں بھی مجلس نے ہاتھ ڈالا ہے، اللہ نے اس میں برکت عطا فرمائی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مجلس کی لیڈر شپ نے مخلصانہ طریقہ سے اپنی شرعی ذمہ داری کو انجام دیا، ہم نے نتیجہ کی کبھی پروا نہیں کی۔ لہذا آج تک اللہ تعالٰی نے ہمیں کامیابی عطا کی۔ انشاءاللہ اس نئے سیاسی فیز میں اپنے اہل سنت بھائیوں کے ساتھ ہم فرنٹ لائن پر کھڑے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تشیع اور سنی شیعہ اتحاد و وحدت کے لئے ایک بہت بڑا سنگ میل ثابت ہوگا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور خارجہ امور کے سیکریٹری علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے کہا ہے کہ شریف برادران قوم کو بتائيں کہ وه مزيد کتنے پاکستانی خواتين، بچوں، پرامن اور بيگناہ عوام كا قتل عام كريں گے۔ ہر زمانے میں فرعون اور ڈکٹیٹر مزاج لوگ اپنے عوام کا قتل عام کرتے آ رہے ہیں، لیکن اب پاکستانی عوام نے طے کرلیا ہے کہ وہ شریف برادران، انکے مفاد پرست، انتہا پسند اشرافی اور قاتل ٹولے کے غرور اور تکبر کو خاک میں ملا کر رہیں گے۔ نون لیگ کے وزراء اب دهمکیوں بر اتر آئے ہیں۔ اپنی کرسی كو بچانے كيلئے حالات كو خانہ جنگی كی طرف دهکيل رہے ہيں اور اسكی مثال تحریک انصاف کے راہنما شاہ محمود قریشی کی رہایش گاہ پر حملہ ہے ہم اسکی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سیل سے  جاری اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔

 

ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اب سعودی اہل کاروں نے اپنے وفادار شریف برادران کے اقتدار کو بچانے کیلئے اپنا آخری وکلاء والا پتہ بھی پھینک دیا۔ شريف برادران كو اقتدر مين واپس لانے اور دہشت گردوں كے ہمدرد اور محسن افتخار چوہدری کی بحالی كيلئے انہوں نے تحريک چلائی تهی، اب دوبارہ عوام دشمنی اور جمہوریت کی محافظت کا ڈھونگ نہیں چلے گا۔ قانون دان جھوٹ بول کر دو ہفتوں سے سڑکوں پر بیٹھے ہوئے مظلوم عوام سے دشمنی کا مظاہرہ نہ کریں، قوم ابھی تک انكے لگائے ہوئے زخموں كو نہيں بهولی۔ انکا کہنا تھا کہ ہم انقلاب اور آزادی مارچ کے پرعزم عوام، کارکنان اور قائدین کے بلند حوصلوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اسی جوش و جذبے اور جرات و بہادری سے اپنے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی والہانہ، مخلصانہ اور ولولہ انگیز قیادت میں اپنی ملت کے حقوق کی پاسبانی اور خدمت میں پیش پیش رہے گی۔

وحدت نیوز(اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کی جانب سے انقلاب مارچ کی حمایت میں یادگار شہداء اسکردو پر دھرنا دیا گیا۔ دھرنے کے شرکاء سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا سید مظاہر حسین موسوی، ڈویژن سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی، علامہ عابد حسین بہشتی، مولانا جان حیدری، شیخ زاہد حسین زاہدی، شیخ محمد باقری اور آغا اعجاز حسین موسوی نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ جعلی مینڈیٹ سے برسراقتدار آئی ہوئی بدمعاش حکومت پاکستان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے آئی ہے، انہیں نہ جمہوریت کی فکر ہے اور نہ ریاست کی۔ نواز حکومت کی جان کرسی اور اختیار میں ہے۔ نواز حکومت نہ صرف ملک دشمن اور اسلام دشمن عناصر سے ہمدردی رکھتی ہے بلکہ انکی پشت پناہی میں مصروف ہے۔ اگر نواز حکومت کو مدت پوری کرنے دی جائے تو پارلیمنٹ میں دہشت گردوں کی حکومت ہوگی اور پاکستان آرمی سمیت ریاستی حساس اداروں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو پناہ ملتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔ وطن عزیز پاکستان میں کسی دہشت گرد، ظالم، بدعنوان قاتل اور جعلی مینڈیٹ کے ساتھ برسراقتدار آئی ہوئی حکومت حق حکومت کھو چکی ہے۔ نواز بدمعاش کو فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیئے ورنہ پاکستان کی عوام انہیں مزید برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ مقررین نے کہا کہ نواز حکومت کے خلاف احتجاجی سلسلے کو بلتستان بھر میں پھیلایا جائے گا اور پورے بلتستان کو جام کر دیا جائے گا۔ مقررین نے کہا کہ بدمعاش حکومت انقلاب مارچ اور آزادی مارچ کے شرکاء پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسلام آباد پولیس نے نہتی عوام کے خلاف آپریشن سے انکار کر کے ریاست دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ نواز حکومت نے اپنے خاندان کو ہی ریاست سمجھ رکھا ہے۔ ریاست کی حفاظت کے نام پر لوٹنے والے غداروں کو جب تک اقتدار کی کرسی کے باہر نہیں کیا جاتا ملک میں امن کا بھی کوئی امکان نہیں۔

 

دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے کہا کہ مسلم لیگ نون شریف خاندان کی لونڈی بن چکی ہے اور ملکی وزارتیں انکے خاندان میں منقسم ہیں۔ جمہوریت کا ڈنڈورا پیٹنے والی حکومت یہ بتائیں کہ پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنا دینے والے مظاہرین پر پانی بند کرنا کہاں کی جمہوریت اور انسانیت ہے۔ مسلم لیگ نون سیاسی تنظیم گلو بٹ فورس اور بوبی بٹ کی جماعت بن چکی ہے۔ نواز کی حکومت مسلم لیگ نون کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ اگر مسلم لیگ نون نے گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں سیاسی جدوجہد جاری رکھنی ہے تو سیاسی اور انسانی اقدار کا خیال رکھتے ہوئے بٹوں کو اپنے صفوں سے نکال باہر کریں اور شریف فیملی کی لونڈی نہ بننے دیں ۔ قرآئن سے لگ رہا ہے کہ شریف فیملی کی شہنشاہیت مسلم لیگ کو ملک کے منظر نامے سے غائب کر دے گی۔ اگر انہیں شہنشاہیت سے آزاد نہ کرایا تو اور شریف بدمعاشوں کے ایجنڈے پر چلاتا رہا تو یہ جماعت طالبان کی بٹ ورژن ثابت ہوگی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے اپنے خصوصی انٹرویو میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ یہی خط رہبریت ہے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ملکر چلو، آج ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ اپنی ملت کو تنہائی سے نکال کر باہر لے آئے ہیں۔ اس مرحلے پر دنیا کو پتہ چل گیا ہے کہ سامراج کا ایجنٹ کون ہے اور سامراج کس کے پیچھے کھڑا ہوا ہے، اب تو عمران خان بھی امریکہ کیخلاف چیخ پڑا ہے، سب کو پتہ چل گیا ہے کہ نواز شریف کی پشت پر امریکہ ہے۔ جو نہیں چاہتا کہ نواز حکومت چلی جائے۔

 


علامہ سید حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ ماشاءاللہ اب تو سب کو پتہ چل گیا ہوگا کہ کون طاغوت کا حصہ ہے اور کون اس کے مقابل کھڑا ہے، آج امریکہ کس کے ساتھ کھڑا ہوگیا ہے، اب میرے خیال میں آپ اپنے گناہوں کی توبہ کریں، جو لوگ تہمتیں، الزامات لگاتے اور جھوٹا پروپیگنڈا کرتے رہے، آج انہیں پتہ چل گیا ہوگا کہ امریکہ کس کے پیچھے آکر کھڑا ہوگیا ہے۔ ان کے مقابلے میں آکر کون کھڑا ہوا ہے، اب بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔ جس طرح شہنشاہ ایران کے پیچھے امریکہ آکر کھڑا ہوا تھا اور حسنی مبارک کے پیچھے کھڑا ہوا تھا، آج وہ نواز شریف کے پیچھے آکر کھڑا ہوا ہے۔ امریکہ جانتا ہے جو گھروں سے نکل کر اس نام نہاد جمہوریت کیخلاف آئے ہیں وہ امریکہ مخالف ہیں۔ اب اگر امریکہ ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے تو اپنے دوستوں کو برادرانہ گزارش کر رہا ہوں کہ اپنے رویے پر نظرثانی کریں، خدا کیلئے تھوڑا سے عقل و دانش سے کام لیں، تھوڑا معروضی حالات کو دیکھا کریں، کہاں کونے سے ملت کو نکال کر بیچ میں لاکر کھڑا کیا ہے اور کہاں وہ تنہائی کا عالم، یہی خط امام ہے، یہی خط رہبریت ہے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ملکر چلو، آج ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ اپنی ملت کو تنہائی سے نکال کر باہر لے آئے ہیں۔ الحمد اللہ مشکلات پہلے بھی تھیں، اب بھی ہیں، آئندہ بھی رہیں گی، لیکن اس مرحلے پر دنیا کو پتہ چل گیا ہوگا کہ سامراج کا ایجنٹ کون ہے، سامراج کس کے پیچھے کھڑا ہوا ہے، اب تو عمران خان بھی امریکہ کیخلاف چیخ پڑا ہے، میری بات سے پہلے ان کی تقریر سن لیں، وہ کیا کہہ رہے ہیں اور یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں، سب کو پتہ چل گیا ہے کہ ان کی پشت پر امریکہ ہے۔ جو نہیں چاہتا کہ نواز حکومت چلی جائے

 


علامہ سید حسن ظفر نقوی نے سوال کے جواب میں کہا کہ  دو نتیجے تو نکل چکے ہیں، پہلا نتیجہ یہ کہ ہم کرپٹ سسٹم کے خلاف آئے تھے، جتنے بھی کرپٹ سسٹم کی پیدوار تھے سب سامنے آگئے ہیں، آپ دیکھیں کہ برسوں سے ملک میں اپوزیشن اور حکومت کی جعلی نورا کشتی چل رہی تھی، جب ان کیخلاف نکل آئے تو یہ ایک ہوگئے، کیونکہ انہیں یہ کرپٹ نظام خطرے میں نظر آیا۔ پورے پاکستان نے دیکھا کہ نورا کشیاں ہو رہی تھیں اور کچھ بھی نہیں تھا، آج پتہ چلا کہ اس کرپشن کا نظام بچانے کیلئے یہ سب ایک تھے اور ایک ہیں، اب قوم 67 سال کے اس دھوکے سے باہر آگئی ہے۔ دوسری ہمیں یہ کامیابی ملی ہے کہ ہم نے سامراجیوں کے چہروں سے نقابیں اتار دی ہیں۔ تیسری ہمیں کامیابی یہ ملی کہ امام خمینی رہ، امام خامنہ ای اور سید حسن کا خط یہی تھا کہ معاشرے میں رہنے والوں کو ساتھ لیکر چلو۔ وہ کونسے لوگ ہیں جو انقلاب کی باتیں بھی کرتے ہیں اور معاشرے میں رہنے والے مکاتب سے ان کی کوئی اٹیچمنٹ بھی نہیں ہے۔ اور اگر کسی کا کبھی کوئی تعلق تھا بھی تو ان لوگوں سے تھا جو دہشتگردوں کے حامی تھے اور آج بھی ان کے سرپرست ہیں۔ آپ یہ دیکھیں کہ آج وہ لوگ باہر نکل کر آئے ہیں، جن کے آباو اجداد نے پاکستان بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور آج ان کی اولادیں اس ملک بچانے کیلئے باہر آئی ہیں۔ یعنی وہی شیعہ سنی جنہوں نے اس ملک کے بنانے میں اپنی قربانیاں دیں اور آج اسے بچانے کیلئے ان کی اولادیں اکٹھی ہیں۔ میں برادران ایک بار پھر اپیل کرتا ہوں کہ مخالفت کی ایک حد ہوتی ہے، ایسے نہ کرو کہ دشمن سامراج کے ہاتھ مضبوط ہوں اور وہ سامراج تم سے ہی نہ کھیل جائے۔ جب اسے پتہ چلے کہ اِن کی صفوں میں یہ لوگ موجود ہیں تو تم سے ہی نہ کھیل جائے۔ کسی کی مخالف میں اتنا آگے مت جاو کہ واپس پلٹنا مشکل ہوجائے۔ قوم اور ملت کو پیش نظر رکھو، حسد و رقابت پر مت چلو۔


علامہ سید حسن ظفر نقوی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہاکہ الحمد اللہ یہ 35 سال کا ثمر ہے، وہ جو بند کمروں میں وحدت کے نام پر سیمینار اور افطار ڈنر ہوا کرتے تھے آج وہ سڑکوں پر عملی طور پر نظر آرہی ہے، آپ کو چاہیے تھا کہ اسے مضبوط کرتے، آپ ایسا کوئی تو کام کرتے کہ ہم آپ کے پیچھے چلتے، بجائے یہ کہ آپ خوش ہوں کہ اللہ تعالٰی نے ہمیں یہ موقع دیا ہے کہ ہم اس وحدت کو نچلی سطح لیکر جائیں، الٹا رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، ایسا مت کریں، تہمتیں اور الزامات مت لگائیں، خواہ مخواہ منفی پروپیگنڈا کرکے اپنی توانائیاں ضائع مت کریں، اللہ کی بارگاہ میں سب نے جانا ہے۔ اللہ دلوں کے حال جانتا ہے۔


علامہ سید حسن ظفر نقوی نے شیعہ سنی اتحاد پر کنفیوژن کے شکار افراد سے مطالق کہا کہ  جو لوگ کنفیوژن کا شکار ہیں وہ ہمارے بھائی ہیں، ہمارے دوست ہیں، اور ایک وہ ہیں جو جان بوجھ کر ایسا کر رہے ہیں، لہٰذا جو جان بوجھ کر رہے ہیں، انہوں نے تو سیدھا نہیں ہونا۔ لیکن جو کنفیوژن کا شکار ہیں، ان سے درخواست ہے کہ وہ کنفیوژن سے باہر نکلیں۔ آپ ملک کے حالات دیکھیں، آپ کیسا سسٹم چاہتے ہیں کہ جب تک اٹھارہ کروڑ لوگ آپ کے نظریات پر فِٹ نہ آجائیں تب کچھ ہوگا۔ ایسا تو لبنان اور شام میں بھی نہیں ہے۔ کیوں اس بشار الاسد کی پشت پر رہبر معظم اور سید حسن کھڑے ہوگئے۔ بتائیں ناں کہ بشار الاسد کونسا مولوی ہے اور دیندار آدمی ہے، اس کے علاوہ میں مزید کیا کہوں اس بارے میں۔ لبنان کی پارلیمنٹ میں کیسے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، لیکن وہاں حزب اللہ موجود نہیں ہے، کیونکہ وطن ہے ناں، اگر وطن رہے گا تو سب کچھ رہے گا، جب وطن ہی نہیں رہے گا تو پھر کیا باقی رہے گا۔ ہمیں اپنے معروضی حالات دیکھنا ہوں گے، ہمارے ہاں کیا ہو رہا ہے اور کیا ہونے جا رہا ہے۔ ہمیں پہلے مرحلے میں قوم کو تنہائی سے باہر نکالنا ہوگا، ہمیں ان کے ساتھ کھڑے ہوجانا ہوگا جن کے ساتھ آپ کے نظریات تو ملتے ہیں، ان کے ساتھ بیٹھنے میں کوئی اجنبیت تو محسوس نہیں ہوتی۔ جن نعروں کو ہم سننے کے عادی ہیں وہی نعرے یہاں لگ رہے ہیں۔ ہم کسی اور کے جلسوں میں تو علَم نہیں لیکر جاسکتے لیکن یہاں دیکھیں کہ یہی لوگ علَم پاک چوم رہے ہیں۔ لبیک یاحسین (ع) کے بینرز لگے ہوئے ہیں، لوگ علماء کی عبائیں آکر چومتے ہیں۔

 

کالعدم جماعتوں کی جانب سےنواز حکومت کی حمایت میں احتجاج پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  یہ حکومت اور اس کے اتحایوں کا آخری حربہ ہے، اسی لئے بار بار دوستوں سے کہہ رہا ہوں کہ یہ دیکھیں کہ انکی حمایت میں کون کون آرہا ہے، کیا آپ ان کی حمایت کریں گے۔ دشمنوں اور قاتلوں کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔؟ یہ حکومت کا آخری حربہ ہے، ایک دو فرقہ وارانہ کارروائیاں کرا کے یہ معاملات ختم کرانا چاہتے ہیں۔ اس لئے بار بار یہ کہہ رہا ہوں کہ کون کون ان کی پشت پر آرہا ہے، یہ دیکھیں کہ تمہارا قاتل ان کی پشت پر آرہا ہے۔ امریکہ ان کی پشت پر آرہا ہے، تمام دشمن قوتیں ایک جگہ جمع ہوگئی ہیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی نے وحدت ہاوس اسلام آباد سے جاری بیان میں کہا ہے کہ پر امن احتجاج ہمارا آئینی ، قانونی اور جمہوری حق ہے، نواز لیگ نے پارلیمنٹ ہاوس کا اعتراف ماڈل ٹاون جیسامحاصرہ کر رکھا ہے، قاتل حکمرانوں کی برطرفی کے بغیر پارلیمنٹ ہاوس کا گھیراو ختم نہیں کیا جائے گا، حکومتی کمیٹیوں سے مذاکرات مطالبات  پہنچانے کے لئے ہوں گے، سانحہ ماڈل ٹاون میں نامزد 21افراد میں سے کوئی شخص مذاکراتی کمیٹی میں قبول نہیں ، حتمی فیصلے کا اختیار اتحادی جماعتوں کے قائدین کو حاصل ہے۔

 

ان کامذید کہنا تھا کہ اعجاز الحق اور حیدر عباس رضوی پرسنل کپیسٹی میں مذاکرات کے لئے آئے تھے، خرم نواز گنڈاپور نے اتحادی جماعتوں کی عدم موجودگی میں مذاکرات سے انکار کیا، جسے ہم خوش آئند قرار دیتے ہیں ، جمہوریت جمہوریت کا رونا رونے والے غیر جمہوری اقدامات سے بعض نہیں آرہے، ملتان میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مخدوم شاہ محمود قریشی کے گھر پر نون لیگیوں کا حملہ پنجاب حکومت کی گلو کریسی کاواضح  ثبوت ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree