وحدت نیوز (کراچی) فرانسیسی اخبارکی گستاخی نے شہید ناموس رسالت ﷺ علی رضا تقویؒ کی عظیم قربانی کی یاد تازہ کردی،نواز حکومت کا فرانسیسی سفیر کو طلب نہ کرنا افسوسناک ہے، مغربی میڈیا کی جانب سے ہر سال شعائر اسلامی کی توہین کی جاتی ہے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے وحدت ہاؤس کراچی سے جاری توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف اپنے مذمتی بیان میں کیا ،اُن کا کہنا تھا کہ کہ نواز حکومت میں اتنی جرات بھی نہیں کہ وہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ بلا کروضاحت تک طلب کرسکے، مغرب ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس قسم کی قبیح حرکتوں پر عمل پیرا ہے۔ توہین آمیز خاکوں پر پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک کے سربراہان کا ردعمل انتہائی افسوسناک رہا ہے، نواز شریف نے فرانسیسی سفیر کو طلب کرنے کی زحمت بھی نہیں کی، انہوں نے کہا کہ گستاخان رسول (ص) کے پیچھے مغربی ممالک سمیت امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ ہے، استعماری طاقتیں ان مذموم حرکتوں کے ذریعے مسلمانوں کے جذبات سے کھیلتی ہیں، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اقوام متحدہ اور او آئی اسی کا کردار بھی اس حوالے سے انتہائی مایوس کن رہا ہے، امریکہ اور مغربی طاقتیں اس بھول میں نہ رہیں کہ امت مسلمہ اس قسم کی گستاخانہ حرکتوں پر خاموش بیٹھے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی مجرمانہ حرکتوں کی روک تھام کیلئے عالمی سطح پر قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی کو آزادی صحافت کی آڑ میں کسی گستاخانہ حرکت کی جرات نہ ہو۔ طاقت کے استعمال سے عاشقان مصطفی ﷺ کے احتجاج کو نہیں روکا جا سکتافرانسیسی اخبارکی گستاخی نے شہید ناموس رسالت ﷺ علی رضا تقویؒ کی عظیم قربانی کی یاد تازہ کردی ،گزشتہ بر س ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے شان رسالت ﷺ میں نکالے جانے والی میں امریکی قونصلیٹ سے فائرنگ کے نتیجہ میں ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویثرن کے رہنماء علی رضا تقوی شہید ہوئے ان کی قربانی کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ارشاد علی نے کہا ہے کہ نواز حکومت میں اتنی جرات بھی نہیں کہ وہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر فرانسیسی سفیر کو طلب کرکے وضاحت تک طلب کرسکے، مغرب ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس قسم کی قبیح حرکتوں پر عمل پیرا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ توہین آمیز خاکوں پر پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک کے سربراہان کا ردعمل انتہائی افسوسناک رہا ہے، نواز شریف نے فرانسیسی سفیر کو طلب کرنے کی زحمت بھی نہیں کی، انہوں نے کہا کہ گستاخان رسول (ص) کے پیچھے مغربی ممالک سمیت امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ ہے، استعماری طاقتیں ان مزموم حرکتوں کے ذریعے مسلمانوں کے جذبات سے کھیلتی ہیں، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اقوام متحدہ اور او آئی اسی کا کردار بھی اس حوالے سے انتہائی مایوس کن رہا ہے، امریکہ اور مغربی طاقتیں اس بھول میں نہ رہیں کہ امت مسلمہ اس قسم کی گستاخانہ حرکتوں پر خاموش بیٹھے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی سطح پر قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی کو آزادی صحافت کی آڑ میں کسی گستاخانہ حرکت کی جرات نہ ہو۔

وحدت نیوز (پیرس) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے آرگنائزر برائے یورپ مولاناسید انیس الحسن شیرازی نے ایرانی سفیر جناب ڈاکٹر آہنی کے ہمراہ ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹرجواد ظریف کی پیرس آمد پر ان کا استقبال کیا۔اس موقع پر انہوں نے حالات حاضرہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیرس کا واقع دشمن اسلام کی سوچی سمجھی سازش کے تحت روہنما ہوا جس کو بنیاد بنا کر یورپ کے اندر بسنے والے مسلمانوں کے خلاف ہر ایجنسی ہر ادارے کو ایکٹیو کر دیا گیا ہے اور پوری طاقت اور اختیارات مسلمانوں کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔وہ ملک کہ جس میں مسلمان انتہائی سکون اور دل جمی سے اپنے اور امور کو انجام دیتے تھے اور اپنے روزگار کے ساتھ ساتھ اس ملک کی بھی خدمت کررہے تھے۔اس وقت امریکہ کے 9/11کی طرز پر ایک انتہائی افسوس ناک واقعپیش آیا ہے ۔موجودہ حالات میں مغربی باشندے الجزائر کے رہائشی سخت چیکنگ کے مراحل سے گزرہے ہیں حتیٰ کے مساجد کے بہت سے پروگرام بھی متاثر ہوچکے ہیں ۔جس کی بنیاد پر مسلمانوں کو شدید تحفظات کا شکار کردیا ہے ۔یورپ بالخصوص پیرس کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ صورت حال ہے۔یہاں بسنے والے مسلمان بالخصوص شیعہ مومنین شروع ہی سے اس ملک کے قوانین کے سو فیصد پابند ہیں اور سختی سے اس پر عمل پیرا ہیں اور انشاء اللہ ہمیشہ اس ملک کے آئین اور قانون کا احترام کرتے رہیں گے ۔ حکومت وقت کو چاہیے کہ اس جانب توجہ دے اور یہاں بسنے والے مسلمانوں کہ تحفظات کو انتہائی سنجیدہ انداز سے دور کرے تاکہ بے گناہ مسلمان کسی بھی مشکل سے دو چار ہونے سے محفوظ رہ سکیں ۔ہاں البتہ تکفیری اور فسادی لوگوں کی جائے پناہ نہ دنیا کے کسی خطے میں ہے اور نہ ہی اس پر امن سر زمین پر ان کو کسی قسم کی سرگرمی کی اجازت نہ ہونی چاہیے ۔

وحدت نیوز (تہران) قائد انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یورپ و شمالی امریکہ کے نوجوانوں کے نام ایک پیغام تحریر فرمایاہے جس میں ان کاکہنا ہے کہ فرانس کے حالیہ واقعات اور بعض دیگر مغربی ملکوں میں رونما ہونے والے ایسے ہی واقعات نے مجھے اس نتیجے پر پہنچایا کہ آپ سے براہ راست گفتگو کرنا چاہئے۔ میں آپ نوجوانوں کو اپنا مخاطب قرار دے رہا ہوں، اس وجہ سے نہیں کہ آپ کے والدین کو نظرانداز کر رہا ہوں، بلکہ اس وجہ سے کہ آپ کی سرزمین اور ملت کا مستقبل میں آپ کے ہاتھوں میں دیکھ رہا ہوں، نیز آپ کے دلوں میں حقیقت کو سمجھنے کا تجسس زیادہ متحرک اور زیادہ بیدار پاتا ہوں۔ اس تحریر میں میرا خطاب آپ کے سیاستدانوں اور سرکاری حکام سے نہیں ہے کیونکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہوں نے سیاست کے راستے کو عمدا صداقت و سچائی سے الگ کر دیا ہے۔

 

آپ سے مجھے اسلام کے بارے میں بات کرنی ہے اور خاص طور پر اسلام کی اس تصویر اور شبیہ کے بارے میں جو آپ کے سامنے پیش کی جاتی ہے۔ گزشتہ دو عشرے سے اس طرف یعنی تقریبا سویت یونین کے سقوط کے بعد سے، بہت زیادہ کوششیں ہوئیں کہ اس عظیم دین کو خوفناک دشمن کی حیثیت سے پیش کیا جائے۔ خوف و نفرت کے جذبات بر انگیختہ کرنا اور پھر اس سے فائدہ اٹھانا، بد قسمتی سے مغرب کی سیاسی تاریخ میں بہت پہلے سے چلا آ رہا ہے۔ یہاں گوناگوں خوف و ہراس کے بارے میں بات کرنا مقصود نہیں جس کی تاحال مغربی اقوام کو تلقین کی جاتی رہی ہے۔ آپ خود ہی حالیہ تاریخ کا مختصر ناقدانہ مطالعہ کرکے اس نتیجے پر پہنچ جائیں گے کہ حالیہ تاریخ نگاری میں، دنیا کی دیگر اقوام اور ثقافتوں کے ساتھ مغربی حکومتوں کے غیر صادقانہ اور فریب آمیز برتاؤ کی مذمت کی گئی ہے۔ یورپ اور امریکا کی تاریخ بردہ فروشی سے شرمسار ہے، استعماری دور کے باعث شرمندہ ہے، رنگدار نسلوں اور غیر عیسائیوں پر کئے جانے والے مظالم کے باعث نادم ہے، آپ کے محققین اور مورخین مذہب کے نام پر کیتھولک اور پروٹسٹنٹ عیسائیوں کے درمیان یا پہلی اور دوسری عالمی جنگوں میں قوم پرستی اور قومیت کے نام پر ہونے والی خونریزی پر حد درجہ اظہار شرمندگی کرتے ہیں۔
یہ چیز بجائے خود قابل تعریف ہے۔ اس طولانی فہرست کا کچھ حصہ سامنے لانے سے میرا مقصد تاریخ کی سرزنش کرنا نہیں ہے، بلکہ آپ سے چاہتا ہوں کہ اپنے روشن خیال لوگوں سے سوال کیجئے کہ آخر مغرب میں عمومی ضمیر چند عشروں اور بسا اوقات چند صدیوں کی تاخیر سے کیوں بیدار ہو اور ہوش میں آئے؟ عمومی ضمیر کے اندر نظر ثانی کا خیال عصری مسائل کے بجائے کیوں ماضی بعید کے ادوار پر مرکوز رہے؟ اسلامی نظریات اور ثقافت کے سلسلے میں طرز سلوک کے انتہائی اہم مسئلے میں کیوں عمومی آگاہی و ادراک کا سد باب کیا جاتا ہے؟

 

آپ بخوبی جانتے ہیں کہ 'دوسروں' کے بارے میں موہوم خوف و نفرت پھیلانا اور ان کی تحقیر، تمام ظالمانہ استعمار اور استحصال کا مشترکہ مقدمہ رہا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ خود سے یہ سوال کیجئے کہ خوف پیدا کرنے اور نفرت پھیلانے کی پرانی پالیسی نے اس بار غیر معمولی شدت کے ساتھ اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ کیوں بنایا ہے؟ آج کی دنیا کا طاقت کا نظام کیوں چاہتا ہے کہ اسلامی فکر حاشیئے پر اور دفاعی حالت میں رہے؟ اسلام کے کون سے اقدار اور مفاہیم ہیں جو بڑی طاقتوں کے منصوبوں کے سد راہ بن رہے ہیں، اور اسلام کی شبیہ مسخ کرنے کی آڑ میں کون سے مفادات حاصل کئے جا رہے ہیں؟ تو میری پہلی گزارش یہ ہے کہ وسیع پیمانے پر اسلام کی تصویر مسخ کرنے کے محرکات کے بارے میں سوال اور جستجو کیجئے۔

 

دوسری گزارش یہ ہے کہ زہریلے پروپیگنڈے اور منفی تعصب کے طوفان کے مقابلے میں آپ اس دین کی براہ راست اور بلا واسطہ طور پر شناخت حاصل کرنے کی کوشش کیجئے۔ عقل سلیم کا تقاضا ہے کہ کم از کم آپ کو اتنا معلوم ہو کہ جس چیز سے آپ کو بیزار اور خوفزدہ کیا جا رہا ہے، وہ کیا ہے اور اس کی کیا ماہیت ہے؟ میرا یہ اصرار نہیں ہے کہ آپ اسلام کے بارے میں میری رائے یا کسی اور نظریئے کو قبول کیجئے بلکہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ موقع نہ دیجئے کہ آج کی دنیا کی یہ کمال پذیر اور موثر حقیقت، آلودہ اہداف و مقاصد کے سائے میں آپ کے سامنے پیش کی جائے۔ اس بات کا موقع نہ دیجئے کہ زرخرید دہشت گردوں کو ریاکارانہ طور پر اسلام کے نمائندوں کی حیثیت سے آپ کے سامنے متعارف کرایا جائے۔ اسلام کو اس کے اصلی مآخذ کے ذریعے پہچانئے۔ قرآن اور پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی زندگی کے ذریعے اسلام سے روشناس ہوئیے۔ میں یہاں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ کیا اب تک کبھی آپ نے مسلمانوں کے قرآن سے براہ راست رجوع کیا ہے؟ کیا پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی تعلیمات اور آپ کے انسانی و اخلاقی اسباق کا مطالعہ کیا ہے؟ کیا کبھی ذرائع ابلاغ کے علاوہ دوسرے ذرائع سے بھی اسلام کا پیغام حاصل کیا ہے؟ کیا کبھی اپنے آپ سے یہ سوال کیا ہے کہ یہی اسلام آخر کس طرح اور کن اقدار کی بنیاد پر صدیوں سے دنیا کے سب سے بڑے علمی و فکری تمدن کی پرورش کر رہا ہے اور اس نے اعلی سطح کے مفکرین اور دانشوروں کی تربیت کی ہے؟

 

میں آپ سے چاہتا ہوں کہ یہ موقع نہ دیجئے کہ توہین آمیز اور مذموم تصویر پیش کرکے لوگ حقیقت اور آپ کے درمیان جذبات کی دیوار کھڑی کر دیں اور آپ کو غیر جانبدارانہ فیصلے کے امکانات سے محروم کر دیں۔ آج مواصلاتی ذرائع نے جغرافیائی سرحدوں کو توڑ دیا ہے تو آپ خود کو ذہنی سطح پر بنا دی جانے والی فرضی حدود میں محصور نہ ہونے دیجئے۔ حالانکہ کوئی بھی انفرادی طور پر اس خلیج کو بھر نہیں سکتا جو پیدا کر دی گئی ہے، مگر آپ میں سے ہر کوئی، خود کو اور اپنے گرد و پیش کے افراد کو حقیقت سے روشناس کرانے کے مقصد سے اس خلیج پر فکر و انصاف پسندی کا ایک پل ضرور تعمیر کر سکتا ہے۔ اسلام اور آپ نوجوانوں کے درمیان یہ چیلنج جس کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی ہے، یقینا ناگوار ہے مگر آپ کے متلاشی اور تجسس سے بھرے ذہن میں نئے سوال پیدا کر سکتی ہے۔ ان سوالوں کے جواب کی تلاش، آپ کے سامنے نئے حقائق کے انکشاف کا موقع فراہم کریگی۔ بنابریں اسلام سے غیر جانبدارانہ آشنائی اور صحیح ادراک کے اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیجئے تاکہ شاید حقیقت کے سلسلے میں آپ کی ذمہ دارانہ روش کی برکت سے، آئندہ نسلیں اسلام کے سلسلے میں مغرب کے برتاؤ کی تاریخ کے اس دور کو کبیدہ خاطر ہوئے بغیر فکری و ذہنی آسودگی کے ساتھ ضبط تحریر میں لائیں۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی جانب سے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اسکردو کے آپریشن تھیڑ کے لیے چار ٹن کا اے سی عطیہ کیا گیاہے۔ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے دو ماہ قبل اسکردو دورہ کے دوران ڈی ایچ کیو کا دورہ کیا تھا اور ہسپتال میں وسائل کی کمی بلخصوص آپریشن تھیٹر میں ٹھٹرتی سردی میں ڈاکٹروں کی خدمات کو سراہا تھا اور انہیں وعدہ کیا تھا کہ انہیں پہلے مرحلے میں آپریشن تھیٹر کو اے سی بھیجا جائے گا اور اس کے بعد مرحلہ وار دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کے لیے بھی کوشش کی جائے گی۔ اس سلسلے میں چار ٹن کا اے سی بمعہ ہیٹرڈی ایچ کیو ہسپتال کے ڈاکٹروں کے حوالے کر دیا گیا۔ اس موقع ڈی ایچ کیوہسپتال کے ڈاکٹروں اور ایم ایچ نے اپنے پیغام میں مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہسپتال کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام ادارے اپنی اپنی بساط کے مطابق تعاون کرے تو ہسپتال کو درپیش تمام مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا کے اندر ہمیشہ سے ہی بڑی طاقتوں نے اپنی طاقت کا لوہا منوانے کے لئے عوام الناس کا خون بہایا ہے۔ اور اپنے آپ کوسپیریئر ثابت کیا ہے جس کے لئے مختلف کاروایوں کا سہارا لیا جاتا رہا ہے۔ تاریخ کے اندر ہیروشیما اور ناگا ساکی جیسے اندوناک واقعات بھی رقم ہیں جس کے اندر لاکھوں لوگوں کو لقمہ اجل بنایا گیا اور مظلوم عوام کا خون بہا کر اپنی طاقت کی دھاک بٹھائی گئ۔ اپنے آپ کو سپر پاور کہنے والے ممالک کی تاریخ ان جیسے دردناک واقعات سے بھری پڑی ہے۔ جس میں اپنے مخالفین کو کبھی ہیروشیما اور ناگن ساگی جیسے ایٹمی حملوں کے ذریعے مارا گیا تو کبھی گوانتا موبے اور ابو غریب جیسے جیلوں کے اندر ڈال کر ان کے ساتھ انسانیت سوز ظلم کر کے ظلم و ستم کی وہ تاریخ رقم کی گئی کہ جس کی مثالیں دنیا کے اندر شائد ہی ملیں۔

 

امریکہ پچھلی کچھ دہائیوں سے دنیا کے اندر ابھرنے والی طاقتوں کو دبانے کے لئے مختلف ہربے اپنا رہا ہے جن میں سے نائن الیون جیسا ڈرامہ خیز واقعہ کہ جو امریکہ کے وسط میں ہوا جہاں پر پوری امریکی مشینری موجود ہوتی ہے اور خفیہ اداروں کا وجود ہونے کے باوجود بھی اتنی بڑی کاروائی ہوئی۔ اس سے ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ یا تو امریکہ اپنے دشمنوں سے ناواقف اور وہ اندرونی طور پر اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ وہ اپنے اندرونی دشمنوں کو بھی نہیں پہچان سکتا یا پھر امریکہ اپنے مفادات کو حاصل کرنے کے لئے اپنی ہی عوام کا بے دریغ قتل کر سکتا ہے اور یہ کاروائی بھی اسی حکمت عملی کے تحت کی گئی۔ اور پھر امریکہ نے نائن الیون کا بدلہ لینے کے لئے خطے کے اندر لاکھوں لوگوں کا خون بہایا پہلے اسامہ بن لادن کو ذمہ دار قرار دے افغانستان کے اوپر حملہ کیا گیا پھر صدام کے بہانے سے عراق پر حملہ کیا گیا جس میں نہتے شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اور عراق کے قدرتی اور معدنی وسائل کو لوٹا گیا اور آج تک لوٹا جا رہا ہے۔ امریکہ مشرق وسطی کے اندر ابھرنے والے اسلامی مزاحمت کو دبانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے اپنا رہا ہے جس کی ایک مثال شام کے حالیہ بحرانات ہیں جس کا مقصد مزاحمت اسلامی کو کمزور کرنا ہے۔ اور بلاك مقاومت کو ختم کرنا چاہتے ہیں جس کا انہیں بہت خطرہ ہے اور اسرائیل کا وجود اسلامی مزاحمت کبھی برداشت نہیں کرے گی۔ لہذا اسرائیل کو جلا بخشنے کے لئے داعش جیسے گروہوں کو میدان میں اتارا گیا اور حزب اللہ اور شام کی حکومت کو کمزور کرنے اور مزاحمت اسلامی کو داعش جیسے گروہوں کے ساتھ مصروف رکھ کر اسرائیل کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

 

داعش اور دوسرے دہشتگرد گروہوں کو شام میں بھیجنے کے لئے امریکہ کے ساتھ ساتھ یورپ میں سے فرانس نے کھل کر مدد گی اور فرانس کے اندر ان دہشتگردوں کو پروان چڑھانے کے لئے باقائدہ ٹریننگ سنٹر موجود تھے اور وہاں سے تیار کر کے شام کے اندر بھیجا گیا۔ اور شام کے اندر شامی حکومت کو کمزور کرنے لئے فرانس نے سعودی عرب کا ساتھ دیا اور جب امریکہ نے شام پر فوجی کاروائی اور شام كے صدر بشار الاسد كی حكومت كے خاتمے کی بات کی تو سب سے زیادہ جس ملک نے کھل کر حمایت کی اور ہر طرح سے سپورٹ کرنے کا یقین دلایا وه فرانس تها ليكن امريكه كو جب بلاك مقاومت كے سامنے اپنی شسكت نطرآئی تو اس نے شام ميں محدود فوجی كاروائی اور داعش كو كمزور كرنے كی حمايت كی اور شام كے صدر بشار بشار الاسد كے ہٹانے والى پالیسی  سے دست بردار ہوا اور خطے سے اپنے فوجی انخلا اور ايران كے ايٹمی مسلئے كو مذاكرات كے ذريعہ حل كرنے  كا پروگرام بنايا۔ تو اس سے سعودی عرب اور اسرائيل كو مايوسی هوئی انهوں نے پھر فرانس كا سہارا ليا امريكہ اور سعودی حکومت کے ساتھ مل کر باقائدہ حملے کا منصوبہ بھی بنایا ۔ اور اسرائیل جتنی بھی کاروائیاں شام کے اندر کر رہا ہے اس کے پیچھے امریکہ کے بعد یورپ سے فرانس کا ہاتھ ہے۔

 

بتاريخ 11 جنوری 2015 حالیہ فرانس کے اندر میگزین دفترپر حملے بھی امریکہ کی طرح فرانس کا نائن الیون ہے جس کی آڑ میں فرانس اپنے ملک کے اندر اور دیگریورپی ممالک ميں  بسنے والے پر امن مسلمانوں كوجو کہ لاكهوں كی تعداد  ميں موجود ہیں مختلف الزامات اور شكوک شبہات كی بنياد پر ان مسلمانوں کو مختلف اذیتیں دے کر انہیں نكالنے كا اور پھر بيروزگاری جب بڑھے گی تو انہیں اسرائيل كو بچانےکے لئے بلاک مقاومت كيخلاف شام وعراق مين داعش کو سپورٹ کرنے کے لئے بھیجا جائے گا.  جس کے لئے بنیادی طور پر فرانس اور بیلجئم میں موجود مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جائے گا اور اسی طرح جیسے امریکہ نے مسلم ممالک میں مظلوم اور نہتے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی اب فرانس اس تاریخ کو دہرانے جا رہا ہے اور اس کے اندر اسرائیل کا کردار بڑا بنیادی کردار ہے جس کی جھلکیاں نظر آنی شروع ہو گئ ہیں ۔ جس طرح سے اسرائیلی صدر نیتن یاہو کا فرانسیسی احتجاج کے اندر شرکت کرنا اور فرانس کو اپنی تمام تر مدد کا یقین دلانا اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ فرانس اور اسرائیل کا یہ مشترکہ کاروائی ہے ۔ جس کی ایک اور مثال شام کے علاقے جولان میں اسرائیلی فضائیہ کا حزب اللہ کے مجاہدین پر حملہ ہے۔ اور فرانس و اسرائیل اس نائن الیون کے سہارے سے جبہ مقاومت کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور شام میں ایک لمبے عرصے کے ايران , مصر اور روس كی كاوشوں سے شامی حكومت اوراپوزیشن كے مابين ماسكو ميں مذاكرات هونے جارہے ہيں . شامی حکومت کی کاوشوں سے مصالحت اور امن و امان كا ماحول اكثر علاقون ميں ديكهنے ميں نظر آ رها هے . اب اس کو تباہ کرنےکی صیہونی سازش ہے۔ لہذا مسلم امہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود صیہونیت اور یورپ کے ہم پیالہ حکمرانوں کو بے نقاب کر کے تنہا کر دیں۔ تاکہ مزید مسلم امہ کے خون سے ہولی نہ کھیلی جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree