The Latest

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایک وفد کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے رہنما ، صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی اور صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ سے الگ الگ ملاقات کی ۔اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما برادر میثم رضا عابدی،سید رضا امام اور برادرتقی ظفر بھی ان کے ہمراہ تھے۔


اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندہ بھر میں تکفیری دہشت گردوں کے اڈے لمحہ فکریہ ہے ،شکارپور کو وانا اور وزیر ستان بنانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود وارثان شہداء سے کیے گئے معاہدے پر عمل در آمد نہیں ہوا۔سندہ حکومت کو چاہیے کہ وہ معاہدے پر عمل در آمد کو یقینی بنائے ۔سانحے کے بعض زخمیوں کو علاج کی آج بھی اشد ضرورت ہے۔ اس موقع پر سندہ کی سیاسی صورتحال اور ملت سے مربوط بعض مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے میر ہزار خان بجارانی نے کہا کہ دہشت گرد معاشرے کے لیے ناسور ہیں جن کا سد باب ضروری ہے۔سندہ گورنمنٹ نے معاہدے پر عمل در آمد کے سلسلے میں جو کمیٹی تشکیل دی ہے وہ معاہدے کے بقیہ نکات کو دیکھ کر ان پر عمل در آمد کرے گی۔اس موقع پر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وہ کمشنر لاڑکانہ اور اے آئی جی سے ان مسائل کے حل کے سلسلے میں بات چیت کریں گے۔

وحدت نیوز (لاہور) کرپشن کیخلاف بھر پور کاروائی کے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں،کرپشن کیخلاف پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر ہے،ملکی وسائل لوٹنے والے حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں بلاتفریق کاروائی ہونی چاہیئے،نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونا حکمرانوں کی ناکامی ہے،لاہور میں ڈاکو راج انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے،پنجاب حکومت نے لاہور کے شہریوں کو ڈاکوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ملازم حسین نقوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں اجلاس سے خطاب میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے میڈیا ہاوسسز کو ہراساں کرنے کا عمل قابل مذمت ہے،آزادی صحافت پر قد غن لگانے والوں کو کسی بھی طرح جمہوری حکمران نہیں کہا جاسکتا،ہم آزادی صحافت کے لئے سحافی برادری کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،پاکستان اسلامی جمہوری مملکت ہے،یہاں شاہانہ طرز حکومت کو کوئی بھی باشعور فرد قبول نہیں کریگا،علامہ ملازم نقوی نے کہا کہ دہشت گردی کی عفریت سے نجات کا واحد ذریعہ کالعدم جماعتوں ان کے سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں کو لگام دینا ہے،بدقسمتی سے حکمران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مصلحت پسندی کے سبب ایسے اقدامات اُٹھانے سے قاصر ہے،انتہا پسند اب بھی آزاد ہیں اور اپنے مقاصد کے حصول میں کامیاب نظر آتے ہیں،انہوں نے عید میلادالنبیۖ کو شایان شان طریقے سے منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ خاتم النبین رحمت لعالمین حضور سرور کائناتۖ کی ذات اقدس امت مسلمہ کی مشترکہ میراث ہے، آپۖکی سنت اور تعلیمات کی پیروی کر کے معاشرے میں امن محبت رواداری کو عام کیا جاسکتا ہے،اجلاس میں کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید اسد عباس نقوی کوآرڈینیٹر پولیٹیکل کونسل آصف رضا ایڈووکیٹ کے ہمراہ اپنے تنظیمی دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے ہیں ، جہاں وہ اہم پارٹی امور کا جائزہ لیں گے اور مقامی رہنمائوں سے ملاقات سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے، کوئٹہ آمد پر ڈویژنل سیکریٹری جنرل سید عباس موسوی نے دیگر اراکین کے ہمراہ معززرہنمائوں کا استقبال کیا اور انہیں خوش آمدید کہا۔

طیارہ حادثہ۔۔۔یہ من مانیاں اور منفی رویے

وحدت نیوز (آرٹیکل) مجرم پروری بھی ایک ہنر ہے۔مجرم لوگ ہی  مجرموں کی سرپرستی کرتے ہیں،انہیں پناہ دیتے ہیں،خطرات میں محفوظ راستہ فراہم کرتے ہیں اور ان کے ذریعے اپنے  مذموم مقاصد حاصل کرتے ہیں۔

مجرمانہ زہنیت رکھنے والے افراد کو کسی سے کوئی ہمدردی نہیں ہوتی،وہ کسی بھی مذہب ،مکتب یا نظریے کے ہمدرد نہیں ہوتے بلکہ وہ مذہب اور نظریے کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد حاصل کررہے ہوتے ہیں۔

۱۴ اگست ۱۹۴۷میں جب پاکستان بنا تو سولہ سو کلومیٹر فاصلے کے باوجود مشرقی بنگال کے مسلمانوں نے پاکستان میں شامل ہو کر اقوام عالم کو یہ پیغام دیا کہ جنہیں نظریہ آپ میں ملا دے انہیں زمینی فاصلے ایک دوسرے سے جدا نہیں کر سکتے۔

اس کے بعد ہمارے حکمرانوں کی بے حسی،بیوروکریسی کی من مانی اور ہمارے مسئولین کے رویوں نے بنگالیوں کو فکری طور پر اتنا تبدیل کیا کہ ۱۶ دسمبر ۱۹۷۱ کو مشرقی پاکستان کے باسی ہم سے جدا ہوگئے۔

بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ ہمارے حکمرانوں کی بے حسی،بیوروکریسی کی من مانی اور ہمارے مسئولین کے رویوں کی وجہ سے ہمارے ہاں عوام ہمیشہ پریشان حال اور مختلف اداروں کےمسئولین مست رہتے ہیں۔

۱۶دسمبر ۲۰۱۴ کو ہی طالبان نے حملہ کرکےپشاور کے آرمی پبلک سکول میں تقریبا ڈیڑھ سو کے لگ بھگ بچوں کو شہید کیاتھا۔یہ بدترین سانحہ بھی کبھی پیش نہ آتا اگر ہمارے ہاں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو حقیقی معنوں میں ختم کیاجاتا اور دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والوں اور انہیں تحفظ فراہم کرنے والوں کاصفایاکیاجاتا۔

حکمرانوں کی بے حسی ،بیوروکریٹوں کی من مانی اور مسئولین کے منفی رویے ہی مجرموں کو پلنے اور پھلنے پھولنے کا موقع دیتے ہیں۔

ابھی مسئلہ تفتان ہم سب کے سامنے ہے۔لوگ سخت سردی میں ننگے آسمان تلے ٹھٹھرتے ہیں،ان کے ساتھ بدتمیزی ہوتی  ہے اور ان سے رشوت لی جاتی ہے لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس ملک میں کوئی حکومت اور کوئی ادارہ  ہی نہیں جو ان کے مسائل کو حل کرے۔

اب آئیے تہران میں قائم پاکستان ایمبیسی کی طرف چلتے ہیں،جہاں پاسپورٹ کا عملہ تو ماشاللہ اچھی طرح اپنی ذمہ داری انجام دے رہاہے لیکن شناختی کارڈ  بنوانے والے لوگوں کو خون کے آنسو رلایا جاتاہے۔

لوگوں سے فیس وصول کرکے کہاجاتاہے کہ پاکستان سے نادرا والے آپ کا شناختی کارڈ نہیں بھیج رہے ۔لوگ چکر پر چکر لگاتے ہیں،فون کرتے ہیں،درخواستیں لکھتے ہیں لیکن بے حسی کی انتہا ہے کہ آگے  سےصرف ایک ہی جواب دیا جاتاہے کہ ہم کیا کریں یہ تو پاکستان سے نادرا والے نہیں بھیج رہے۔

بطور ثبوت اس وقت صرف دو رسید نمبر پیش کررہاہوں کہ جنہیں ایک سال ہوگیا ہے اور ابھی تک وہ شناختی کارڈ وصول کرنے کے لئےدھکے کھا رہے ہیں۔ایک رسید نمبر ۱۴۴۴۸۷۳ہے اس کی فیس ۱۳جولائی ۲۰۱۵ کو جمع کروائی گئی اور دوسری رسیدکا نمبر ۱۴۴۹۴۳ہے اور اس کی فیس ۲۸ جنوری ۲۰۱۶ کو جمع کروائی گئی ہے۔

بے حسی،من مانی اور منفی رویوں نے ہمیں اس حال تک پہنچا دیا ہے کہ شریف آدمی قانون  اور انصاف کے نام سے ہی ڈرتا ہے۔ہر جگہ عام آدمی کو یہ یقین ہوگیاہے کہ  کسی بھی ادارے کے کرپٹ اہلکاروں کے خلاف اس کے درخواست دینے اور واویلا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

ابھی گزشتہ روز ہی چترال ائیرپورٹ سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہونے والا  ایک طیارہ حادثے کا شکارہوگیا جس میں سینتالیس کے لگ بھگ قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ہے۔

یہ حادثہ کیوں پیش آیا !؟اس کے بارے میں مصدقہ اطلاعات یہی ہیں کہ یہ  یہ طیارہ اڑنے کے قابل ہی نہیں تھا۔۔۔

جب یہ طیارہ اڑنے کے قابل ہی نہیں تھا توپھر کس کی بے حسی اور من مانی نے اس طیارے کو اڑنے کی جازت دی۔

جب تک ہمارے ملک کے اداروں میں من مانی کرنے والے،بے حس اور منفی رویہ رکھنے والے لوگ موجود ہیں اس وقت تک عوام سکھ کا سانس نہیں لے سکتے۔

عوامی بھلائی،فلاح وبہبود اور خوشحالی کے لئے ضروری ہے کہ حکومت بے حسی کو ترک کرے،من مانی کرنے والے اہلکاروں کو نشان عبرت بنایاجائے اور کسی بھی ادارے کے اہلکاروں کے منفی رویوں کے خلاف عوامی شکایات کا ازالہ کیا جائے۔

تحریر۔۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین 12 ربیع الاول سے 17 ربیع الاول کو ہفتہ وحدت کے طور پر منائے گی،میلاد النبیۖ کے جلوسوں میں بھرپور شرکت اور شہر کے مختلف مقامات پر عید میلادالبنیۖ کے شرکاء کے لئے استقبالیہ کیمپ بھی لگائیں گے،حضور سرورکائناتۖ کی ذات اقدس امت مسلمہ کے لئے مرکز وحدت ہیں۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک علی موسوی نے صوبائی سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں کیا ،انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ اپنے باہمی وحدت اور اتحاد کے ذریعے ملک دشمن طاقتوں کو شکست دے سکتے ہیں،فرقہ واریت اور انتہا پسندی کو فروغ دینے والے دراصل اسلام دشمنوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں،اسلام امن محبت اور بھائی چارے کا دین ہے،ہمیں اپنے 2 فی صد فروعی اخرلافات کو بھلا کر 98فیصد مشترکات کو سامنے رکھ کر باہمی اتحاد کے لئے کوشش کرکے اتحاد بین المسلمین کے عملی نمونے کو اجاگر کرنا ہوگا،استعماری طاقتین ہمیں باہمی اختلافات میں الجھا کر اسلام کے روشن چہرے کو مسخ کرنے کے درپے ہیں،ایسے میں تمام مکاتب فکر کے علماء اور دانشوروںکی ذمہ داری ہے کہ وہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی فضاء کو قائم کرکے دشمنوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادے،علامہ مبارک موسوی نے ایبٹ آباد میں پی آئی اے حادثے پر دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت و اظہار ہمدردی اور جان بحق افراد کی مغفرت کے لئے دعا بھی کی۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد علی نوری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں مذہبی تقریبات پر پابندی عائد کرنے والی حکومت سے جی بی اسمبلی سکینڈل کی انکوائری کا مطالبہ عبث ہے۔ جرائم پیشہ افراد اس وقت تک دلیر نہیں ہوتے جب تک انکی پست پناہی کرنے والے موجود نہ ہوں۔ انہوں نے کہا ہے کہ جی بی اسمبلی کے اراکین کے متعلق چھپنے والی رپورٹ سے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور اس خبر سے خطے کے عوام کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ یہ واقعہ خطے کی تاریخ کا سیاہ ترین واقعہ جسکی مذمت کے لیے الفاظ کم ہیں۔

 اپنے ایک بیان میں علامہ احمد علی نوری کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے متعلقہ جرائم میں ملوث افراد کو گھیر کر قرار واقعی سزا دینے میں اپنا کر دار ادا کرے۔ اس سیاہ جرم میں ملوث افراد ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی کوشش کریں گے جس کی اجازت نہ دی جائے۔ قانون شکنی، آئین کی خلاف ورزی اور دیگر معاملات میں جی بی اسمبلی نے نہ کبھی مثبت قدم اٹھایا ہے اور نہ اٹھانے کی امید ہے۔ اسمبلی کے سپیکر اور وزیر اعلیٰ قانون شکنوں، آئین کی خلاف ورزی کرنے والے مجرموں کو پناہ دیتے ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ریاستی ادارے بھی ایسے واقعات پر خاموش رہتے ہیں ۔ ان کی معنی خیز خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ جس رپورٹر نے تمام تر خطرات کو پس پشت ڈالتے ہوئے اسمبلی کے مقدس ایوان کو ناپاک کرنے والی کالی بھیڑوں کے چہرے سے پردہ اٹھا یا ہے وہ اہم ہے لیکن تاحال کیس مثبت سمت میں نہیں جا رہا جو کہ افسوسناک ہے۔ اس شرمناک واقعے میں ملوث بدکرداروں کے لیے اسمبلی کا دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جانا چاہیے۔ اگر اس کی انکوائری اور اس میں ملوث اراکین کو منظر عام پر لانے میں سستی اور کوتاہی برتی گئی یا رکاوٹیں ڈالی گئیں تو صوبائی حکومت زیر سوال آئے گی۔

سفر عراق اور کچھ مشاہدات(حصہ اول)

وحدت نیوز (آرٹیکل) ویسے میرا عراق کا یہ دوسرا اور اربعین کے حوالے سے پہلا سفر تھا، اربعین کے حوالے سے بہت کچھ سوشل میڈیا پر دیکھ رکھا تھا اور ایک خواہش تھی کہ اربعین کے موقع پر حاظری دیکر چیزوں کا خود مشاہدہ کروں۔ مختلف ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز کو دیکھ کر میرا بھی یہی نظریہ تھا کہ عراقی عوام فقط نجف سے لیکر کربلا تک مہمان نوازی کرتی ہے، لیکن 17 نومبر کو جونہی بغداد ائیرپورٹ سے باہر نکلے تو اس وقت حیرت کی انتہا نہ رہی، جب ہم نے دیکھا کہ بغداد سے ہی مہمان نوازی کا سلسلہ جاری ہے، ائیرپورٹ سے باہر آکر دیگر پاکستانیوں کے ساتھ ملکر 10 سیٹر گاڑی بک کرائی اور نجف اشرف کی طرف عازم سفر ہوئے تو راستہ میں جگہ جگہ، ہر چوک پر عراقی عوام نے زائرین کیلئے کھانے پینے کے مختلف اسٹالز لگا رکھے تھے، ایسا لگ رہا تھا کہ عراقی عوام نے سب کچھ چھور چھاڑ کر ایک کام اپنے ذمے لیا ہوا ہے اور وہ ہے زائرین کی خدمت۔ عراقی عوام اپنے بچوں کے ہمراہ کھانے پینے کی اشیاء لیکر سڑکوں پر زائرین کی خدمت کر رہے تھے اور ہر آنے والے شخص اور گاڑیوں کو روک کر کہہ رہے تھے کہ آئیں زائر امام ہمارے ہاں سے کچھ لے لو، ہمیں خدمت کا موقع عنایت کر دو، کسی کے ہاتھ میں پانی، تو کسی کے ہاتھ میں شربت، کوئی دال چاول کے ذریعے خدمت کر رہا تھا تو کوئی چکن دال مکس سالن لیکر راستے میں زائرین کا منتظر دکھائی دیا، ہر بندہ اپنی بساط کے مطابق زائرین کی خدمت کیلئے حاضر تھا۔ بلامبالغہ بغداد سے نجف تک جہاں جہاں انسانی آبادی تھی، وہاں عراقی عوام خدمت کیلئے موجود دکھائی دی۔

عام حالات میں بغداد سے نجف تقریباً تین گھنٹے میں پہنچا جا سکتا ہے، لیکن گاڑیوں کے شدید رش کے باعث ہم نے یہ سفر تقریباً 5 سے 6 گھنٹے میں طے کیا، نجف پہنچے تو تل دھرنے کو جگہ نہ تھی، ہر طرف عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اُمڈ آیا تھا، ایسا لگ رہا تھا کہ پوری دنیا نجف کی طرف عازم سفر ہے، جو کربلا معلٰی جانے کیلئے مضطرب ہے، جس طرف نگاہ دوڑائیں ہر جانب زائر ہی زائر نظر آ رہے تھے، اربعین کے موقع پر یکم صفر سے ہی نجف سے کربلا کیلئے مشی کا آغاز کر دیا جاتا ہے، مشی سے مراد نجف سے کربلا تک پیادہ سفر کرنا ہے اور کربلا والوں کی مشکلات کو یاد کرنا ہے۔ راقم کیونکہ 16 صفر کی شام کو نجف اشرف پہنچا تھا، اس لئے مغرب کی نماز کے بعد ہی امام حضرت علی علیہ السلام کے روضے کے باہر سلامی کرکے منزل کربلا کی جانب چل پڑا، یوں جیسے ہی روضہ حضرت علی (ع) سے کربلا کی جانب روانہ ہوا تو ایک سمندر تھا جو کربلا کی جانب عازم سفر تھا، اشکوں بھری ہر آنکھ کربلا پہنچنے کیلئے بےتاب دکھائی دے رہی تھی، جوں جوں آگے بڑھے تو معلوم ہوا کہ نجف سے لیکر کربلا تک جگہ جگہ موکب لگے ہوئے ہیں اور ہر موکب کے باہر عراقیوں کی جانب سے کھانے پینے کی اشیاء کے مختلف اسٹالز لگے ہوئے ہیں، ان اسٹالز پر شوارما تک دستیاب تھا۔

موکب سے مراد خیمے ہیں، جہاں سفر کے تھکے زائرین آکر آرام کرتے ہیں، سڑک کنارے لگے موکب میں نماز کا اہتمام اور سونے کیلئے بستر تک دستیاب ہوتے ہیں۔ آپ کسی بھی موکب میں بغیر کسی جھجک کے ٹھہر سکتے ہیں، متنظمین آپ کو ملک، شہریت، قومیت اور مسلک سے بالاتر ہوکر آپ کو بلامعاوضہ رہنے سے لیکر کھانے پینے کی ہر چیز مہیا کرتے ہیں۔ عراقیوں کی جانب سے خواتین کیلئے موکب کا مکمل طور پر الگ انتظام کیا جاتا ہے، بندہ حقیر کی پہلی رات اس موکب میں گزری، جہاں بصرہ کے لوگ زیادہ تعداد میں موجود تھے، صبح اٹھے، نماز پڑھی اور ناشتہ کرنے کے بعد منزل کی جانب چل دیئے، اس روز تقریباً 20 کلو میٹر پیدل سفر طے کیا، راستے میں ناقابل یقین مناظر دیکھنے کو ملے، چھوٹے بچے پانی کی بوتلیں اور کھانے پینے کی اشیاء اٹھائے التجا کر رہے تھے کہ ان سے کوئی ایک چیز لے لیں، کوئی گھٹنوں کے بل بیٹھا، خوانچہ اٹھائے دال چاول لئے زائرین کو دعوت دے رہا تھا کہ اے زائر کوئی ایک چیز کھانے کیلئے اٹھا لو اور ہمیں مہمان نوازی کا شرف بخش دو، پھلوں سے لیکر بسکٹ اور دودھ تک زائرین کو پیش کیا جا رہا تھا، متعدد جگہوں پر جوتے پالش کرنے والے موجود تھے، جو زائرین سے درخواست کر رہے تھے کہ چند منٹ ٹھہر جائیں، آپ کے جوتے فری پالش کر دیتے ہیں، بعض افراد تھکے ہارے زائرین کی تھکن دور کرنے کیلئے ان کے پاوں تک دبا دیتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کروڑوں زائرین کی مہمان نوازی حکومت نہیں بلکہ عراقی عوام کرتی ہے، یکم صفر سے لیکر 20 صفر تک کسی زائر کا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوتا، جو چیز کھانے کو چاہیں، مل جاتی ہے۔ وہاں پر معلوم ہوا کہ عراقی عوام سال بھر پیسے جمع کرتے ہیں اور اربعین کے موقع پر وہ یہ پیسے زائرین پر صرف کرتے ہیں۔

نجف اشرف یعنی امام علی ؑ کے روضے سے لیکر امام حسین علیہ السلام کے حرم تک تقریباً 85 کلو میٹر کا سفر بنتا ہے، زائرین یکم صفر سے لیکر 20 کی شام تک پیدل سفر کرتے ہیں، اس دوران نجف سے کربلا تک کے راستے پر ایک منٹ کا بھی وقفہ نہیں پڑتا۔ دنیا بھر سے لوگ براہ راست نجف پہنچتے ہیں اور پیدل سفر کا آغاز کرتے ہیں، جو کربلا یعنی بین الحرمین پہنچ کر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ بین الحرمین امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علمدار کے حرموں کے درمیان موجود جگہ کو کہتے ہیں۔ بین الحرمین پہنچ کر زائرین زیارت امام حسین (ع) اور دیگر شہداء کربلا کی زیارت پڑھتے ہیں اور سلام عشق کرتے ہیں۔ عراقیوں کی بڑی تعداد بھی اربعین کے موقع پر مشی یعنی پیدل سفر میں شریک ہوتی ہے، اس بار سننے کو ملا کہ کئی مجتہدین بھی پیادہ سفر میں شریک رہے، عراقی زائرین کیلئے آیت اللہ سیستانی کی طرف سے حکم ہے کہ وہ 19 صفر تک کربلا کی زیارات کرکے واپس آجائیں، تاکہ دنیا بھر سے آنے والے زائرین کو 20 صفر کے موقع پر کربلا کی زیارات نصیب ہوں، یوں دیکھنے میں آیا کہ 19 صفر کو عراقیوں کی بڑی تعداد کربلا سے واپس نجف اشرف جا رہی تھی۔ زائرین کیلئے جگہ جگہ میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے تھے، اس حوالے سے جمہوری اسلامی ایران کی جانب سے بھی کئی میڈیکل کیمپ اور موکب لگائے لگائے گئے تھے۔ اس کے علاوہ عراق کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ تھی، جہاں ڈاکٹرز اور نرسیں ہمہ وقت زائرین کے علاج کیلئے موجود تھیں۔ 18 صفر کو بندہ حقیر کی بھی طبیعت خراب ہوگئی، یوں دو میڈیکل کیمپ اور دو اسپتالوں میں جانا پڑ گیا، بھلا ہو نجف اشرف میں پڑھنے والے طالب علم مولانا سید محمد حسین اور مولانا شاہد علی بلوچ کا جنہوں نے بیماری کی حالت میں بھرپور تعاون کیا۔ شاہد علی خان صاحب ہمارے فیس بک کے دوست ہیں، جنہوں نے نجف اشرف پہنچنے پر اپنی بے پناہ محبتوں سے نوازا۔

(جاری ہے)

 

تحریر: نادر بلوچ

 

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی دومکی ،مولانا علی انورجعفری،پولٹیکل سیکرٹری کراچی تقی ظفرنے وحدت ہاوس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بیع الاول کا مقدس مہینہ آقائے دوجہاں رحمۃللعالمین ﷺ کی ذات گرامی سے متعلق ہے، اس مبارک مہینہ میں عاشقان رسول ﷺ پیغمبر رحمت سے اپنے عشق و مودت کا اظہار کرتے ہیں اسی مناسبت سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ نے 25 دسمبر کو حیدر آباد میں تاریخی لبیک یا رسول اللہ ﷺ کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کانفرنس اتحاد بین المسلمین کا عملی مظاہرہ ہوگی، جس میں تمام مکاتب اور مسالک کے لوگ شریک ہوکر امن و اتحاد کا عملی درس دیں گے۔ مجلس وحدت مسلمین کے کارکن ، قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت پرملک بھر میں عید میلاد النبی ﷺ کے جلوسوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کریں گے اوراس پر مسرت موقع پر سبیلیں لگائیں گے۔ اور دس سے سترہ ربیع الاول تک ہفتہ وحدت منائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر سیدالانبیاء ﷺ کی سیرت طیبہ اپنانے اور نبی مہربان کے نقش قدم پر چلنے کا عہد کرنا ہوگا۔ ہمیں یہ بات بھی سمجھنا ہوگی کہ اسلام دشمن سامراجی قوتیں ، مسلمانوں کو آپس میں دست و گریبان دیکھنا چاہتی ہیں، جبکہ تکفیری دھشت گرد ، سامراجی قوتوں کے آلہ کار بن کر بے گناہ مسلمانوں کا ناحق خون بہا رہے ہیں۔ طالبان اور داعشی دھشت گردوں کی تشکیل اور سرپرستی شیطان بزرگ امریکہ کے ہاتھوں ہوئی ہے اب یہ بات راز نہیں رہی۔

علامہ مقصودڈومکی کا کہنا تھا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے وطن عزیز پاکستان دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے ، دھشت گردوں کے ہاتھوں اب تک اسی ہزار پاکستانی شہری شہید ہوچکے، مجلس وحدت مسلمین نے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ ملک گیر دھرنوں سے لے کر وارثان شہدائے شکارپور کے ہمراہ تاریخی لانگ مارچ ملک دشمن دہشت گردوں کے خلاف پرامن جدوجہد کی اعلیٰ مثالیں ہیں۔اسی جدوجہد کے تسلسل میں22 دسمبر کو حیدرآباد میں آل پارٹیز امن کانفرنس منعقد کی جارہی ہے۔ ہم ملک کی تمام امن پسند قوتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ہمارا ساتھ دیجئے۔ ہم آخر میں ایک مرتبہ پھر سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہوں نے سانحہ شکارپور اور جیکب آباد کے وارثان شہداء سے جو معاہدہ کیا ہے اس پر عمل در آمد کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ اسمبلی کو بل پاس کرنے سے قبل اس بل کے متعلق مشاورت کرنی چاہئے تھی خصوصا دین سے متعلق امور میں، جلد بازی سے پاس کئے گئے بل پر علماء کرام اور دینی جماعتوں کے تحفظات دور کئے جائیں۔ جبکہ ایم ڈبلیو ایم اقلیتوں کے حقوق کی حمایت کرتی ہے، ان کے خلاف امتیازی سلوک اور جبر کا استعمال بھی قابل مذمت ہے۔ بل سے متعلق ہم سب کو مل بیٹھنا چاہئے۔ ڈائیلاگ اور گفتگو کے ذریعے خدشات کو دور کیا جاسکتا ہے۔ سندہ اسمبلی کا بل کوئی وحی منزل نہیں جس میں تبدیلی نہ کی جاسکے۔

وحدت نیوز( گلگت)  ناموس فروشی سے متعلق عوامی نمائندوں کا جنسی سیکنڈل پرنٹ اور سوشل میڈیا میں طشت از بام ہوگیا ہے اورعوامی حق رائے دہی سے منتخب ہونے والے یہ اراکین نہ معلوم کتنی ایسی گھنائونی سازشوں کا ارتکاب کررہے ہونگے جو عوام کی نظروں سے ابھی تک پوشیدہ ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل آغا سید علی رضوی نے کہا ہے کہ ایسا گھنائونا کاروبار ایسے ہی بے ضمیر اور قوم فروش (بڑوں) کے سائے میں پروان چڑھ رہا ہے اور پورے علاقے کی عزت مغربی ثقافتی یلغا ر میںبہہ رہی ہے اور کتنے بے غیرت ـ" ثقافت پرست" مفاد حاصل کررہے ہیں۔لہٰذا عدل،انصاف،غیرت اور علاقے کے عوام کی اسلام پسندی کا تقاضا یہ ہے کہ حکومت لیت و لعل سے کام لینے اور مقامی اخبارات کی سانس تک کو روکنے کی بجائے عادل،باضمیر اور قابل لوگوں پر مشتمل کمیٹی بناکر فوری انکوائری کی جائے اور حقائق کو گلگت بلتستان کے عوام کے سامنے لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ان ناموس فروشوں کا جرم ناقابل معافی ہے لہٰذا ان کی اسمبلی / کونسل رکنیت فوری طور پر ختم کرکے عمر بھر کیلئے انہیں رسوا کیا جائے تاکہ آئندہ کسی کو اس قسم کے جرم کے ارتکاب کی جرات نہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری مشینری کے ساتھ ساتھ اب اسمبلی اراکین نے بھی دلالی میں ید طولیٰ حاصل کرلی ہے اور ان غیر اخلاقی حرکات کے مرتکب وہی افراد ہوسکتے ہیں جن کا اپنا کوئی حسب نسب نہیں۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان محض ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیکر اس گھنائونے جرم کے مرتکب اپنے پیاروں کے کرتوتوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں ۔

وحدت نیوز (کراچی) جمعیت علمائے اسلام ف کے زیراہتمام سندہ اسمبلی میں اقلیتوں سے متعلق متنازعہ بل کی منظوری کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی جس سے ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر، جے یو آئی کے علامہ راشد محمود سومرو، مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سیکر یٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی ، وفاق المدارس کے قاری حفیظ جالندھری، جماعت اسلامی کے معراج الہدیٰ صدیقی و دیگر نے خطاب کیا۔
                 
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ دین مقدس اسلام اقلیتوں کے حقوق کا ضامن ہے۔ دینی جماعتوں کو اقلیتوں کے مقابل آنے کی بجائے ان کے جائز حقوق کا تحفظ کرنا چاہئے۔ سندہ اسمبلی اور پیپلز پارٹی کو چاہئے تھا کہ بل کے سلسلے میں علمائے کرام اور دینی جماعتوں کو اعتماد میں لیتی، بل کو جلد بازی میں پاس کرانا بہت سارے سوالات کو جنم دیتا ہے۔  
               
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلام دشمنی پر مبنی ایجنڈا قبول نہیں، اقلیتوں کو اگر مشکلات یا امتیازی سلوک کا سامنا ہے تو ہم ان کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار ہیں۔ حقوق نسواں بل ہو یا اقلیتوں سے متعلق حالیہ بل ، اس کے پیچھے کچھ مذموم عزائم چھپے ہیں، رقص و سرود کی محفلیں اور ناچ گانے کی تشہیر کسی صورت قبول نہیں۔ سندہ اسمبلی اور حکومت کو چاہئے کہ وہ متنازعہ نکات پر علمائے کرام اور دینی جماعتوں سے مذاکرات کرے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree