The Latest

وحدت نیوز(لاہور ) پنجاب کے محب وطن عوام بیدار ہوجائیں اور دو ستمبر کے دھرنے کو کامیاب بنائیں، کرپٹ اور نالئق حکمرانوں کو اب کوئی حق نہیں کہ وہ حکومت کریں پانچ کروڑ مکتب تشیع وطن عزیز میں بستے ہیں مگر ہماری جان ومال غیر محفوظ ہیں آئے روز ہمارے جوانوں کو شہید اور بے گناہوں پر ایف آئی آر کا ٹی جاتی ہے اور عزاداری سید شہدء کو محدود کرنے کی کوشش کی جاتی ہے حکومت سُن لیں ہم پُر امن ہیں اور پُر امن طریقہ سے اپنے جائز حقوق لے کر رہیں گے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری تربیت علامہ اعجاز حسین بہشتی نے ۲ستمبر پنجاب ہاوس دھرنے کے حوالے سے آگاہی مہم کے دوران جامع مسجد شیعہ کشمیریاں موچی گیٹ میں مومنین سے خطاب کے دوران کی۔ان کا مزید کہناتھا کہ مظلوم کا خون ظلوم کے ایوانوں کو اس طرح کھا جاتی ہے جیسے دیمک لکڑی کو، ڈیرہ اسماعیل خان کے عوام نے قائد وحدت کا پُرجوش استقبال کر کے یہ ثابت کر دیا کی وہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری پر مکمل اعتماد کرتے ہیں اور ان کے ساتھ ہیں۔

وحدت نیوز(گلگت) عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے قائم مقام چیئرمین اورمجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنما آغا علی رضوی کی سربراہی میں، گلگت کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک اہم آل پاٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں گلگت بلتستان کی تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی۔ کانفرنس میں عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کی گرفتاری اور ان پر عائد غداری کے مقدمات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ گلگت بلتستان میں سرگرم عمل سیاسی و مذہبی جماعتوں، ٹریڈ ایسوسی ایشنز، بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس میں گلگت بلتستان کے مسائل اور موجودہ سیاسی صورت حال پر مندرجہ ذیل اعلامیہ پیش کیا گیا۔

1۔ آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان میں کام کرنے والی تمام جماعتوں کا یہ نمائندہ اجتماع صوبائی حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے، پرامن جمہوری و سیاسی جدوجہد کے ذریعے عوامی مسائل/مطالبات کو اجاگر کرنے کی پاداش میں، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں پر غداری اور دہشت گردی کے دفعات لگا کر پابند سلاسل کرنے کے عمل کی مذمت کرتا ہے، اور مطالبہ کرتا ہے کہ صوبائی حکومت پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والے سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کو بلاجواز ہراساں کر کے عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کی جدوجہد سے دور رکھنے، نیز سیاسی مخالفین کو جبر و تشدد کے ذریعے خاموش کرانے کی کوششوں سے باز آجائے، اور ان رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف درج مقدمات تین دن کے اندر اندر واپس لے۔

2۔ جمہوری انداز میں اپوزیشن کے مطالبات اور عوامی مسائل کے حل کیلئے بات چیت کا راستہ اپنایا جائے۔ تشدد اور جبر کا راستہ جمہوری رویوں کے خلاف ہے لہذٰا یہ اجتماع صوبائی حکومت سے جمہوری رویہ اپنانے کا مطالبہ کرتا ہے اور عوامی نمائندوں کو دیوار سے لگانے کی روش ترک کی جائے۔

3۔ یہ نمائندہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان کو پاکستان کے دیگر صوبوں سے بڑھ کر حصہ دیا جائے کیونکہ گلگت بلتستان کی سرزمین سے گزر کر اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان تک پہنچتا ہے۔ گلگت بلتستان میں توانائی کے بڑے منصوبوں (بونجی پاور پراجیکٹ اور بھاشا دیامر ڈیم ) کو جلد از جلد مکمل کیا جائے، گلگت بلتستان کے حدود میں تین اقتصادی زونز قائم کئے جائیں اور تمام اضلاع کی مین رابطہ سڑکوں کو توسیع دیکر ازسرنو تعمیر کیا جائے، نیز بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں۔

4۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا چارٹر آف ڈیمانڈ، گلگت بلتستان کے عوام کی آواز ہے اور اس عوامی آواز کو جبر و تشدد سے دبانے کی بجائے، یہاں کے عوام کے ان جائز مطالبات کو تسلیم کر کے سات دہائیوں سے محروم علاقے کے عوام کی محرومیت کا ازالہ کیا جائے۔

5۔ یہ نمائندہ اجلاس پاک فوج کا ضرب عضب کے ذریعے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں اور پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے کی کامیابی کیلئے اقدامات کی مکمل حمایت کرتا ہے اور گلگت بلتستان کی تمام دینی و سیاسی جماعتیں پاک فوج کی کوششوں میں تعاون کی یقین دہانی کراتا ہے۔

6۔ گلگت بلتستان کے غیور عوام نے ڈوگرہ راج کی غلامی سے اس خطے کو آزاد کروایا اور اس آزاد خطے کو بلا مشروط پاکستان کی سرحدات کو چائنہ سے منسلک کر دیا۔ گلگت بلتستان کے عوام کا پاکستان پر یہ ایک ایسا احسان ہے جس کا بدلہ مشکل ہے۔ لہٰذاگلگت بلتستان کی موجودہ حیثیت کے تناظر میں پورے خطے کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے۔

7۔ گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کے تناظر میں یہاں کے قدرتی وسائل سے استفادے کا حق صرف اور صرف گلگت بلتستان کے عوام کو حاصل ہے، لہٰذا ان قدرتی وسائل کی بندر بانٹ کا سلسلہ روک دیا جائے اور گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کو منرل پالیسی بنانے کا اختیار منتقل کیا جائے تاکہ اس خطے کے مفادات کے مطابق منرل پالیسی مرتب کی جاسکے۔

8۔ گلگت بلتستان بے شمار گلیشرز، پہاڑ اور جنگلات پر مشتمل ہے، جہاں قابل کاشت زرعی اراضی نہ ہونے کے برابر ہے اور مستقبل میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر گھر بنانے کیلئے بھی زمین تنگ پڑنے کا اندیشہ ہے، لہذٰا سی پیک کی زد میں آنیوالی تمام اراضی کا متعلقہ آبادی کے عوام کو معاوضہ ادا کیا جائے، نیز خالصہ سرکار کی آڑ میں زبردستی زمین چھیننے سے گریز کی جائے تاکہ علاقے کا امن تہہ و بالا نہ ہو۔

9۔ CPEC کے تحت جنریٹ ریونیو (Generate Revenue) میں سے 50 فی صد حصہ گلگت بلتستان کیلئے مختص کیا جائے۔

10۔ CPEC کے حوالے سے ٹھوس موقف اپناتے ہوئے اسے آئین ساز اسمبلی سے مشروط کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے جو کہ معاہدہ میں شامل ہو اور تمام معاملات طے کر کے آئینی ضمانت فراہم کی جائے تاکہ سی پیک قانونی اور آئینی ہو متنازعہ نہ ہو۔

11۔ مودی کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان دشمن عناصر سے اظہار بیزاری کرتے ہیں، اور عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والے عوامی لیڈروں پر غداری کے الزام لگا کر انہیں پابند سلاسل کرنے کو پاکستان دشمن عناصر کی سازش سمجھتے ہیں۔

  

وحدت نیوز(سکردو) گلگت میں عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کی گرفتاری کے خلاف آل پارٹیز ایکشن کمیٹی  بلتستان کی ایک اہم پریس کانفرنس اسکردو پریس کلب میں ہوئی جس میں آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے سربراہ آغا علی رضوی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں جمہوریت نام کی حد تک ہے جبکہ آمریت کی حکومت ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کو اکنامک کوریڈو میں حصہ مانگنے اور اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی پاداش میں پابند سلاسل کیا گیا۔ صوبائی حکومت کی طرف سے ایکشن کمیٹی کے رہنماوں پر غداری کا مقدمہ گلگت بلتستان کے عوام کی توہین اور خطے کے ساتھ مذاق ہے۔ ایکشن کمیٹی پر دائر مقدمات سے موجودہ حکومت نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ نواز لیگ سے تعلق رکھنے والوں کے علاوہ گلگت  بلتستان کی تمام جماعتیں اور پوری عوام غدار ہے کیونکہ ایکشن کمیٹی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی نمائندہ جماعت ہے۔ ایکشن کمیٹی پر غداری کے مقدمات چلانے والے اصل میں خطے کے غدار ہے۔

آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے ممبران نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے گلگت بلتستان کے حوالے جو بیان جاری کیا اس پر عوامی ایکشن کمیٹی نے مذمت کی اور انہیں منہ توڑ جواب دیا۔ مودی کے بیان کے بعد حکومت وقت کو خطے کے عوام سے ہنگامی بنیادوں پر رابطہ کر کے اعتماد لینے کی ضرورت تھی لیکن بجائے اس کے عوام کو زیر بار کرنے کی خاطر عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران کو گرفتار کیا گیا۔ آل پارٹیز ایکشن کمیٹی سمجھتی ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہان کی گرفتاری نہ صرف سی پیک منصوبے کے خلاف گہری سازش ہے بلکہ نریندر مودی کے بیان کی بھی تائید ہے۔ جو عناصر عوام کی آواز کو ظلم و جبر کے ذریعے خاموش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ نریندر مودی اور راء کے ایجنٹ ہیں۔ ان عناصر کی کوشش ہے کہ عسکری قیادت کی گلگت بلتستان آمد سے قبل خطے کو بحرانوں میں دھکیل دیا جائے تاکہ صوبائی حکومت اپنے مذموم مقاصد کے حصول کی راہ میں حائل رکاوٹ کو دور کیا جا سکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گرفتار شدہ عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہان کو فوری طور پر رہا کیا جائے، سی پیک میں گلگت بلتستان کو متناسب حصہ دیا جائے،جگلوٹ اسکردو روڈ کو بنایا جائے،گندم سبسڈی بحال رکھی جائے،ٹیکس کے نفاذ کو ختم کیا جائے،شتونگ نالہ اور شغرتھنگ منصوبے کو مکمل کیا جائے،بلتستان یونیورسٹی کو بنایا جائے،خالصہ سرکار کے نام پر زمینوں پر قبضہ ختم کیا جائے۔ پریس کانفرنس میں آغا علی رضوی،غلام شہزاد آغا،نجف علی،بشیر احمد،محمد علی دلشاد،حاجی منظور یولتر وغیر ہ شریک تھے۔

وحدت نیوز(لاہور) ترجمان مجلس وحدت مسلمین علامہ مختار امامی نے صوبائی سیکرٹریٹ ایم ڈبلیو ایم پنجاب میں دوستمبر وزیراعلیٰ ہاوس دھرنا کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین اپنے مطالبات کی حق میں دو ستمبر بعد از نماز جمعہ وزیر اعلی ہاوس کے سامنے دھرنا دیگی,لاہورڈویژن سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں رابطہ مہم مکمل ہو گئے ہیںدھرنے کی قیادت سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کریں گے,علامہ راجہ ناصر عباس جعفری روضہ امام حسین  سے لائے گئے پرچم کے ہمراہ دھرنے میں شریک ہونگے،انہوں نے کہا کہ عزاداران امام حسین کے ساتھ ساتھ مختلف مکاتب فکر و سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی دھرنے میں شریک ہونگے,ہمارا دھرنا مکمل طور پر پرامن ہوگا رکاوٹ ڈالنے کی صورت میں حکومت ذمہ دار ہوگیہم نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد اور کالعدم جماعتوں کیخلاف بلاتفریق مکمل کاوائی چاہتے ہیں عزاداری امام حسین  پر کسی بھی قسم کی قد غن آئین پاکستان کیخلاف ہے ہم اسے کسی بھی صورت قبول نہیں کرینگے,ہم بنیادی انسانی حقوق کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں جو ہمارا آئینی و قانونی حق ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ عالمی طاغوت اپنی پوری طاقت اور وسائل کے ساتھ امت مسلمہ کے خلاف برسرپیکار ہے۔اسلامی کی حقانیت اور عظمت رفتہ سے خائف یہ مذموم طاقتیں عالم اسلام کو منتشر اور بدحال دیکھنے کے لیے بے قرار ہیں۔طالبان،داعش ،النصرہ اور اس جیسی دیگر تنظیمیں عالم استکبار کی پیداوار ہیں جن کا مقصد اسلام کے روشن چہرے کو بدنما کر کے دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔تاکہ مسلمانوں کی ساکھ اور اسلامی تشخص کو تباہ کیا جا سکے۔انہوں نے کہا مسلمانوں کو اسلام کی حقیقی تعلیمات سے دور کرنے کے لیے مختلف محاذوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ثقافتی یلغار کے ہتھیار سے مغربی اور ہندوانہ کلچر کا فروغ،ٹی وی پروگراموں کے ذریعے پرتعیش رہن سہن کی ترغیب اور روشن خیالی کے نام پر بے راوی کی طرف مائل کیا جانا سب اسلام دشمنوں کی چالیں ہیں جن کا مقصد اسلامی معاشرے کو اس کی بنیادی قدروں سے دور کر کے تنزلی کی طرف دھکیلنا ہے۔ دانشمندانہ اور بابصیرت اقدام سے انہیں ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔اسلامی تشخص کی حفاظت کے لیے عالم اسلام کو یکجا ہونا پڑے گا۔عالم استکبار دوستی کے لبادے میں چھپا ہوا خطرناک دشمن ہے۔جو حکمران یہود و نصاری کو اپنا دوست سمجھتے ہیں انہیں صدام اور قذافی کے انجام سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔ہمارے تمام مسائل کا واحد حل اتحاد بین المسلمین میں مضمر ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام کے خلاف باطل طاقتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں۔جو مسلم حکمران یہود ونصاری کی پیروی میں مگن ہیں انہوں تاریخ میں غدار اور اسلام دشمن جیسے القاب سے یاد رکھا جائے گا۔ایسے لوگ امت مسلمہ کی تنزلی کا باعث اور دین کے مجرم ہیں۔

وحدت نیوز (لاہور) جس حیات طیبہ کی طرف اللہ نے دعوت دی ہے وہ زندگی نظام امامت ہے اگر دل میں ولایت آل محمد ص ہے تو وہ حیات اور زندگی ہے ورنہ مردگی ہے۔ جس زندگی میں ولایت امام زمان علیہ السلام نہ ہو وہ مردہ ہے اور زندگی کا تصور امام حسین علیہ السلام نے بیان فرما یا، ظالم کے ساتھ زندگی ننگ ہے اور عزت کی موت سعادت ہے. دو ستمبر کو ظالم کے خلاف آواز احتجاج بلند کرنا ہے تاکہ حیات طیبہ اور حقیقی زندگی نصیب ہو. قاید وحدت کی قربانی کو علی علیہ السلام کے چاہنے والے یاد رکھیں گے محبوب قاید نے بھوک ہڑتال کر کے اس قوم پر احسان کیا ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اور مرکزی سیکریٹری تبلیغات علامہ اعجاز بہشتی نے 2 سمبتر پنجاب اسمبلی دھرنے کے سلسلے میں جامع فاطمیہ عزیز پلی میں مومنین سے خطاب کے دوران کیا ۔ ان کا مزید کہنا تھا ظالم حکمران اب بھی حوش کے ناخون لیں اور ظلم و زیادتی کے سلسلے کو بند کریں اور ہمارے جائز مطالبات کو فوری تسلیم کریں، انشاء اللہ 2 ستمبر کو پنجاب بھر سے محب وطن شہری شرکت کریں گے اور مطالبات تسلیم ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔

مفتی جعفر حسینؒ قبلہ کی اقدار کے وارث

وحدت نیوز(آرٹیکل) سب کو اچھا کہنا یہ برے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہے اور سب کو برا کہنا یہ اچھے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے۔اچھے اور برے میں ،کھرے اور کھوٹے میں،مخلص اور ریاکار میں فرق کرنا عقل کا تقاضا ہے۔دنیا میں وہی اقوام ترقی کرتی ہیں جو کھرے کو کھوٹے سے الگ کرتی ہیں اور اپنے علمی و معنوی ارث کو ہاتھوں ہاتھ وصول کرتی ہیں۔۲۹ اگست ۱۹۸۳؁ئ کو  قبلہ مفتی جعفر حسین  نے اس دارِ فانی سے کوچ کیا۔ اب یہ ہماری زمہ داری ہے کہ ہم قومیات اور تنظیمی معاملات میں کھرے کو کھوٹے سے الگ کریں اور درست راستے کا  انتخاب کریں تا کہ ہم  مفتی صاحب سے اپنے معنوی ارث کو وصول کر سکیں۔

یوں تو مفتی صاحب کی ساری زندگی جدوجہد سے عبارت ہے لیکن میں اس وقت  ان کی زندگی کے صرف ایک ورق کو کھول کر آپ کے سامنے رکھ رہاہوں۔زیادہ پرانی بات نہیں ۱۹۸۰کی دہائی تھی، ملک پر مارشل لاء کا بھوت سوار تھا۔ حکومتی اداروں پر قابض دیو جمہوری قدروں کو اپنے بوٹوں تلے روندنے کے بعد کسی اگلے شکار کی تلاش میں تھے کہ ۲۰جنوری۱۹۸۰ء کو اسلام آباد کی لال مسجد سے حاکم وقت نے زکوٰۃ آرڈیننس کے نام پر ایک شریعت شکن حکم نامہ جاری کیا۔ جس سے اسلامی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ ۲۰جنوری سے لیکر ۵جولائی۱۹۸۰ء تک علماء کے وفود آمرِ وقت سے ملاقاتیں کرتے رہے۔ دانشور مشورے بھیجتے رہے، سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے قصرِ شاہی کی طرف تار اور پیغامات ارسال کرتے رہے لیکن طاغوت کی شہ پر آمرِوقت اپنی ضد پر ڈٹا رہا۔ اسے معلوم تھا کہ خزانے اس کے ہاتھ میں ہیں، میڈیا اس کی گرفت میں ہے، لوٹے اور لٹیرے اس کے ساتھ ہیں، درباری مولوی اور سرکاری مفتی اس کے سامنے دم ہلا رہے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پہیہ گردش کر رہا ہے۔

بالآخر ۴جولائی ۱۹۸۰ءکا سویرا طلوع ہوا۔ اس روز وطن کی مٹی کے رنگ کی وردی پہن کر شریعت اور اسلام پر حملہ کرنے والوں کے چھکے چھوٹ گئے۔ اسلام آباد سے لیکر وائٹ ہاوس تک ہر چمچہ دھک سے رہ گیا۔ سرکاری اور درباری دبک کر سب اپنے اپنے بلوں میں گھس گئے اور پہیہ جام ہو گیا۔ اس روز ملک بھر سے علامہ مفتی جعفر حسین (رح) کی آواز پر ہزاروں فرزندان اسلام، اسلام آباد میں جمع ہو گئے تھے اور کیونکر جمع نہ ہوتے یہ جوان آمریت کے خلاف بوڑھے مجاہد اسلام کی آواز تھی۔ یہ ایک متشدد آمر کے خلاف مخلص عالم دین کی آواز تھی۔ یہ ایک مکار حاکم کے خلاف مظلوم اسلام کی آواز تھی۔ یہ طاقت کے کالے قانون کے خلاف اسلام کے اجالے کی آواز تھی۔ یہ یورپ کی مستیوں میں مست جرنیلوں کے خلاف خشک نان جویں کھانے والے درویش کی آواز تھی۔ اس آواز کا بلند ہونا تھا کہ فدائیان اسلام نے اپنے رہنما کے گرد جمع ہوکر زکوٰۃ وعشر کے نفاذ کے اعلان کو آمر کے منہ پر دے مارا۔ ۵ جولائی کی شام کو کنونشن جب تمام ہوا تو احساسِ کمتری میں مبتلا انتظامی اداروں کے کہنے پر پولیس کے روپ میں کرائے کے قاتلوں نے ہزاروں فرزندانِ اسلام پر گولی چلا دی۔

 ۵جولائی کو شام ۵ بجے کے قریب ضلع سرگودھا کا ایک نوجوان "محمد حسین شاد" سر پر گولی لگنے سے شہید ہو گیا۔ اس شہید کے خون کی برکت نے لوگوں کے سینوں کو سنگینوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنا دیا۔ یہ بظاہر ایک شخص کا قتل تھا لیکن یہ پوری ملت کی وحدت اور یکجہتی کا باعث بن گیا۔ محمد حسین شاد کی لاش کے گرنے کے بعدگھنٹوں آنسوگیس، پتھر لاٹھیاں اور گولیاں چلتی رہیں، متعدد افراد زخمی ہو گئے، خون کی موجوں نے پولیس اور فوج کے طوفان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ بالاخرطاغوتی حکومت کی تنخواہ دار عسکری طاقت نے خالی ہاتھ اور تہی دست لوگوں کے حوصلے کےسامنے سر خم کر دیا اور نظام مصطفی کے حقیقی داعی نے بےسروسامانی کے عالم میں سیکریٹریٹ پر قبضہ کر کے فراعنۂ وقت پر یہ ثابت کردیا کہ تم طاقت سے فقط بدنوں پر حکومت کرتے ہو اور ہم صبر سے دلوں پر حکومت کرتے ہیں۔

محترم قارئین! محمد حسین شاد اگرچہ ایک عام شخص تھا لیکن اس کے رہبر کے نزدیک اس کا خون اتنا محترم اور مقدس تھا کہ محمد حسین شاد کو پاکستان میں ملت جعفریہ کا پہلا شہید تسلیم کیاگیا نیزمحمد حسین شاد کی شہادت کے بعد کئی سالوں تک جب عزاداری کے جلوس محمد حسین شاد کے مقامِ شہادت کے پاس سے گزرتے تھے تو وہاں پر کچھ دیر جلوس کو روک کر محمد حسین شاد کے لئے فاتحہ پڑھی جاتی تھی اور ماتم داری کی جاتی تھی۔ راقم الحروف خود بھی اس امرکاگواہ ہے کہ محرم الحرام میں امام بارگاہ جی سکس ٹو اسلام آباد کے نزدیک محمد حسین شاد کے مقامِ شہادت کے پاس موصوف کی یاد منانا مومنین کے درمیان مرسوم تھا اور نئی نسل کو وہیں پر محمد حسین شاد کی آگاہی حاصل ہوا کرتی تھی لیکن اب محمد حسین شاد کا نام بھی کہیں نہیں لیا جاتا۔

پاکستان کے سیکرٹریٹ پر ملت جعفریہ کے قبضے کا ورق محمد حسین شاد کے خون سے تربتر ہے۔ قبضہ ہونے کے بعد ۵جولائی کی یہ شب پہلے سے کئی گنا زیادہ گھمبیرمسائل لے کر فلک پر نمودار ہوئی۔ مظاہرین کے گرد لشکر یزید نے خاردار تاروں کا حصار کر کے ان کا پانی تک بند کر دیا۔

یہ شب ایک مرتبہ پھر شب عاشور کے زخم تازہ کر گئی۔ آج پھر محبان حسین (ع) یزید وقت کی فوجوں کے حصار میں تھے۔ جیسے جیسے رات ڈھل رہی تھی گویا روزِعاشور قریب تر ہوتا جا رہا تھا۔ یزید کے لشکری، مظاہرین پر رائفلیں تانے فائر کھولنے کے حکم کے منتظر بیٹھے تھے اور دوسری طرف جی سکس ٹو کی امام بارگاہ میں"شاد" کی لاش ایک نئے احتجاج کا مقدمہ فراہم کر رہی تھی۔ بظاہر "شاد" کی شہادت ایک عام شخص کی شہادت تھی لیکن اس کے تصور سے ہی حکمرانوں کے بدن میں خوف کے مارے چیونٹیاں دوڑ رہی تھیں، چنانچہ ایک طرف تو مظاہرین کی ناکہ بندی کی گئی اور دوسری طرف اس لاش کو دفنانے کی فکر حکمرانوں کو کھائے جارہی تھی۔ حکومت کی طرف سےلاش کو دفنانے کے حوالے سے جی سکس ٹو میں آئی ایس او کے مسئول سے بات کی جس نے انہیں جواب دیا کہ میں مفتی جعفر حسین صاحب سے پوچھتا ہوں۔ اگر انہوں نے اجازت دی تو ہم اس برادر کی لاش کو دفنائیں گے چنانچہ مفتی صاحب نے اجازت دے دی۔

۶جولائی کو تین بجے صبح "شاد" کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ حکومت نے جنازہ لے جانے کے لیے ایک ہیلی کاپٹر کا انتظام کیا اور میت کے ہمراہ ۲۰ ہزار روپے بھی شہید کے ورثاء کے لیے بھیجے لیکن شہید کے وارثوں نے روپے سرکاری چمچوں کو واپس تھما دئیے۔ اب دوسری طرف سیکریڑیٹ میں ۶جولائی کو کاروبار حکومت بند رہا۔ ہزاروں بھوکے، پیاسے اور نہتے مظاہرین کے گرد پولیس اور فوج موت کے بادلوں کی طرح منڈلا رہی تھی لیکن حکومت جانتی تھی کہ ہزاروں کا یہ مجمع بھوکا اور پیاسا ہے تو ان کا رہبر بھی بھوکا اور پیاسا ہے۔ اگر یہ لوگ فوج اور پولیس کے گھیراو میں ہیں تو ان کا قائد بھی پولیس اور فوج کے حصار میں موجود ہے۔ چنانچہ بدمست حکمرانوں کے دماغ سے طاقت کا نشہ اُتر گیا۔

 مطلق العنان اختیارات کے مالک حکمران نے ـ کہ جس کا حکم پاکستان کے چپے چپے پر چلتا تھا ـ اس ڈکٹیٹر نے پرانے کپڑے پہننے والے، روکھی سوکھی روٹی کھانے والے اور انتہائی سادہ مزاج عالم دین کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔

مفتی جعفر حسین (رح) نے مذاکرات کی میز پر وقت کے خون آشام آمر کو اپنے سامنے بٹھا کر طاغوت عالم کو یہ بتا دیا کہ  آج بھی مجھ جیسا اُس جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ جب یہ بوڑھا مجاہد ایوانِ اقتدار میں ایک معاہدے پر دستخط کر کے باہر نکلا توسیرتِ امام حسن (ع) پر کاربند ، خلوص و وفا کے اس پیکر کے چہرے پر کامیابی کا نور جلوہ گر تھا جبکہ امیر شام کے چیلوں کے چہروں پر شکست کی تاریکی سیاہی بن کر پھیلی ہوئی تھی۔

ادھر مظاہرین کو مولانا مفتی جعفر حسین (رح) نے منتشر ہونے کا حکم دیا ادھر امریکہ سے ضیاءالحق کو تارآگیا کہ مبارک ہو کہ آپ کی حکومت بچ گئی۔ اگر اس مبارکباد کا یقین نہ آئے تو بریگیڈئر {ر}احمد ارشاد کی کتاب "حساس ادارے" کا مطالعہ کر لیجئے۔

 آج  بھی جب سرکاری ادارے ،زائرین کو لوٹتے ہیں،دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہیں،ملک کے اائین کو پامال کرتے ہیں، تو مفتی جعفرحسین قبلہ  کی اقدار کے وارثوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس کڑے وقت میں مفتی صاحب والا کردار ادا کریں۔

یاد رہے کہ سب کو اچھا کہنا یہ برے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہے اور سب کو برا کہنا یہ اچھے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے۔اچھے اور برے میں ،کھرے اور کھوٹے میں،مخلص اور ریاکار میں فرق کرنا عقل کا تقاضا ہے۔ ۲۹ اگست ۱۹۸۳؁ئ کو  قبلہ مفتی جعفر حسین  اس دنیا سے چلے گئے لیکن ان کا قومی و تنظیمی  راستہ آج بھی ہمارے سامنے ہے۔اب یہ ہماری زمہ داری ہے کہ ہم قومیات اور تنظیمی معاملات میں کھرے کو کھوٹے سے الگ کریں اور درست راستے کا  انتخاب کریں تا کہ ہم اپنے معنوی ارث کو وصول کر سکیں۔

نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.


وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع ملیر سے PS۔127میں ضمنی الیکشن کے لئے نامزد امیدوار سید علی عباس عابدی نے کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملیر کے اس حلقہ میں صحت، تعلیم، نکاسی آب سمیت آمدو رفت کے راستوں کی زبوں حالی کسی سے ڈھکی چھی نہیں ہے، یہ حلقہ کراچی شہر کے اتنہائی اہم علاقوں میں شامل ہونے کے باوجود تباہ حالی کا شکار ہے، یہاں سے منتخب ہونے والے نمائندگاں نے کبھی اس حلقہ کی عوام کے لئے خاطر خواہ خدمات انجام نہیں دیں، اگر دی ہوتی تو آج یہ حلقہ اس حالت میں نہیں ہوتا جیسا دیکھائی دے رہا ہے، علی عباس عابدی نے کہا کہ حلقہ کی عوام کے لئے مجلس وحدت مسلمین نے قدم بڑھا یا ہے، اگر عوام نے اعتماد کیا تو ہم انکی امیدوں پر پورا اترنے کی بھرپور کوشیش کریں گے، اس حلقہ کے دیرینہ مسائل کو اسمبلیوں تک لے کرجائیں گے اور وہاں سے ملنے والے فنڈز کو حلقہ کی عوام پر ہی خرچ کریں گے، انہوں نے کہا کہ عوام کی بنیاد ی ضروریات کو پورا کرنے میں ہر گھڑ ی مجلس وحدت مسلمین موجود ہے تعلیم،صحت اور صفائی جیسے بنیادی حق عوام سے چھین لیا گیا ہے ہم اسے واپس دلائیں گے اور حلقہ کی خوشحالی کو بحال کریں گے۔

 

وحدت نیوز (گلگت) جھوٹی ایف آئی آر کے تحت مولانا سلطان رئیس اور فداحسین کی گرفتاری کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔بے جا مقدمات اور گرفتاریوں سے خوفزدہ ہوکر اپنے مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ستر سالوں سے حکمرانوں نے گلگت بلتستان کے عوام کو محروم رکھا ہے اور جب ہم اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں تو ہمیں غدار کہا جارہا ہے ۔حکومت کی اگر یہی روش جارہی رہی تو حکومت گرائو تحریک کا آغاز کیا جائیگا۔مجلس وحدت مسلمین گلگت  بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ نواز حکومت سی پیک کو رول بیک کروانے کی سازش کررہی ہے اور آئے روز گلگت  بلتستان کے حالات کو کشیدہ کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتی ہے۔عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں کے خلاف بغاوت کے دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنا اور اس جھوٹی ایف آئی آر کے تحت مولانا سلطان رئیس اور فدا حسین کی گرفتاری مودی کے اشارے پر کی گئی ہے تاکہ یہاں حالات کو کشیدہ کرکے مودی کے جھوٹے بیان کو سچ کردکھانا چاہتے ہیں۔عوامی ایکشن کمیٹی کا چارٹر آف ڈیمانڈ حقیقت پر مبنی ہے جس پر عمل درآمد کئے بغیر حکومت کیلئے کوئی چارہ کار نہیں،لیگی حکومت کی آمرانہ سوچ کے آگے گھٹنے ٹیکنے والے نہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کا حکومت پاکستان پر بہت بڑا احسان ہے 28 ہزار مربع میل پر مشتمل علاقہ اپنے زور بازو سے آزاد کرواکر پاکستان کی جھولی میں ڈال دیا ہے اور اگر یہ علاقے ڈوگروں سے آزاد نہ ہوتے تو آج کوئی سی پیک کا خواب بھی نہیںدیکھ سکتا۔ریاست پاکستان سے ہماری وفاداری کو مشکوک سمجھنے والے ہی ملک کے خیر خواہ نہیںہماری قربانیوں کے صلے میں ہمیں غدار قرار دینے والے اپنے پائوں پر خود ہی کلہاڑی مارتے ہیں۔ہم حکومت  سے بھیک نہیں مانگتے بلکہ اپنا حق مانگتے ہیں جو ہمیں ستر سالوں سے ٹرخارہے ہیں، علاقے کے عوام کے ساتھ دغابازی مذید برداشت نہیں کی جائیگی۔نا اہل حکمرانوں نے ملک عزیز کو تباہی کے دہانے تک پہنچادیا ہے اور اگرافواج پاکستان بروقت اپنا کردار ادا نہ کرتے تو شاید حکمران ملک کو گروی رکھ چکے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میںآج فقط ایک ہی ادارہ باقی بچا ہے اور وہ پاک فوج کا ادارہ ہے جس نے ملک کو خطرات سے نکال دیا ہے ۔گلگت بلتستان کے عوام افواج پاکستان سے امید لگائے بیٹھے ہیں اور وہی ہماری محرومیوں کا ازالہ کرسکتے ہیں۔انہوں نے فورس کمانڈر ایف سی این اے سے اپیل کی ہے کہ گلگت بلتستان میںلیگی حکومت کی بڑھتی ہوئی ملک دشمن سرگرمیوں کا راستہ روکیں ۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) مری میں زائرین اور بابالعل شاہ کے عقیدت مندوں پر شرپسندعناصرکاحملہ قابل مذمت ہے۔ ضلعی وتحصیل انتظامیہ ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کریں اس طرح کے اقدامات سے انارکی پھیلے گی۔ حالات خراب ہوں گے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے سیکرٹری امور سیاسیات محسن سبزواری نے کیا۔

انہوں نے کہا اولیاء اللہ کے آستانے لوگوں میں محبت بانٹنے کاذریعے اور تقرب الہی کادبب ہیں ان کے راستہ میں رکاوٹ ڈالناشرپسندی ہے ۔مری واقعہ میں کشمیرکے لوگوں کونہ صرف زدوکوب کیاگیا بلکہ کشمیریت کوگالیاں دی گئیں۔ جس پر سخت تشویش ہے ۔تفصیلات کے مطابق مری میں بابا لعل شاہ کے عقیدت مندوں کو کشمیر سے 28 اگست کو سہہ پہر تین بجے کے قریب زیارت کیلئے جاتے ہوئے مری سربگلہ گاؤں کے مقام پر گاڑیوں سے اتار کر سیکڑوں اہل علاقہ نے گھنٹوں تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں انکی گاڑیوں کو درخت کاٹنے والے کٹر سے کاٹ کر ناکارہ بنادیا گیا۔زائرین کاتعلق باغ کے علاقہ نمب سیداں ،سوہاوہ شریف اور گردونوح سے ہے انہوں نے  آر پی او اور دیگرحکام بالادے مطالبہ کیا کہ واقعہ کافی الفور نوٹس لیتے ہوئے شرپسنددہشتگردوں کے خلاف ایف آئی آردرج کر کے فوری کاروائی کی جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree