The Latest

وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر کے ریاستی سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک دن کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں چار شیعہ پروفیشنلز کے بیہمانہ قتل پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومتی بے حسی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی قراد دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2 وکلا اور 2 اساتذہ کا قتل ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی ظاہر کرتاہے ۔ملک میں دہشت گردی کی تازہ لہر خیبر پختونخواہ اور وفاقی حکومت کی دہشت گردعناصر کے خلاف فیصلہ کن کاروائی سے تساہل برتنے کا نتیجہ ہے، ہم حکومتوں اور ریاستی اداروں سے سوال کرتے ہیں اگر آپ سے عوام کے جان و مال کا تحفظ نہیں ہوتا تو کیا جواز ہے کہ آپ کرسی اقتدار اور تنخواہ انجوائے کریں ، انسانی خون ارزاں ہو چکا، گھر سے نکلتے ہوئے واپس آنے کی خبر نہیں ہوتی ، دن دہاڑے نہتے شہریوں پر گولیاں برسائی جاتی ہیں ، ٹارگٹ کر کے مارا جاتا ہے ، حکومت کیوں خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے؟ نیا پاکستان بعد میں بنایا جائے، میٹرو اور اورینج پر بعد میں توجہ دی جائے ،پہلے آپ ملک کے باسیوں کے تحفظ کو تو یقینی بنائیں ، علامہ تصور جوادی نے کہا کہ قاتلوں کی فوری گرفتاری سمیت ڈی آئی خان میں کالعدم جماعتوں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں، ملک بھر میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن عضب سے کیا فائدہ ہوا معلوم نہیں ؟ جس مشن و مقصد کے لیے ضرب عضب شروع کیا گیا تھا وہ مشن و مقصد پورا ہوتا نظر نہیں آ رہا ، آرمی چیف ٹھوس اور عملی اقدامات اٹھائیں ، ضرب عضب سے بڑی امیدیں جڑی تھیں مگر اب عوام کا اعتماد اٹھتا ہوا نظر آرہا ہے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویثرن کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان میں چار شیعہ پروفیشنلزکے قتل کے خلاف بعد نماز جمعہ مسجدو امام بارگاہ کلان میکانگی روڈ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں مظاہرین کی بڑی تعداد موجود تھی، احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں ایم ڈبلیوایم کے رکن شوری عالی علامہ سید ہاشم موسوی اورسیکرٹری جنرل کوئٹہ ڈویژن عباس علی نے شیعہ نسل کشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کالعدم جماعتوں اور سہولت کاروں کے خلاف ملک گیر آپریشن سمیت قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا علامہ ہاشم موسوی نے مظاہرین سے خطاب میں کہنا تھا کہ پشاور اور ڈی اآئی خان میں حالیہ دہشگردی کے واقعات نے وفاقی و صوبائی حکومت سمیت ریاستی ارداروں کے دہشتگردی کی روک تھام کیلئے کئے جانے والے کاسمیٹک انتظامات کی قلعی کھول دی ہے ایک بار پھر ملک بھر میں شیعہ نسل کشی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب قاتلوں کی عدم گرفتاری ملت جعفریہ کیلئے باعث تشویش اور قابل مذمت ہے.احتجاجی مظاہرے میں شامل شرکاء نے وفاقی و خیبر پختونخواہ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی.علامہ ہاشم موسوی نے شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اظہار کیا اور شہداء کے بلندی درجات کیلئے دعا کرائی.

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک دن کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں چار شیعہ پروفیشنلز کے بیہمانہ قتل پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومتی بے حسی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی قراد دیا ہے۔علامہ آغا علی رضوی، علامہ علی شیرانصاری اورمحمد علی کے ہمراہ مرکزی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2 وکلا اور 2 اساتذہ کا قتل ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی ظاہر کرتاہے۔ملک میں دہشت گردی کی تازہ لہر خیبر پختونخواہ اور وفاقی حکومت کی دہشت گردعناصر کے خلاف فیصلہ کن کاروائی سے تساہل برتنے کا نتیجہ ہے۔کے پی کے کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک صوبے میں امن و امان کے قیام میں بُری طرح ناکام ہو چکے ہیں تحریک انصاف کی مرکزی قیادت فوری طور پر ان کی برطرفی کا اعلان کرے۔دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جا رہے جس کی بنیادی وجہ سہولت کاروں کے خلاف کاروائی میں پس و پیش ہے۔انہوں نے کہا کہ محض کرایے کے چند قاتل پکڑنے سے ان واقعات کا انسداد ممکن نہیں۔اگر حکومت دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہے تو انتہا پسند عناصر کی مکمل بیخ کنی کے لیے ملک گیر فوجی آپریشن کافوری آغاز کرے۔

انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈیر ہ اسماعیل خان249 پشاور249کوئٹہ249کراچی سمیت دیگر شہروں میں کالعدم جماعتوں کے خلاف فوجی آپریشن بلاتاخیر شروع کیا جائے اورملک میں جاری شیعہ نسل کشی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے ملت تشیع کی چار قیمتی جانوں کے ضیاع پر جمعہ کے روز یوم سوگ منایا گیااور ملک کے مختلف شہروں میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد احتجاجی جلوس نکالے گئے۔علامہ ناصر عباس نے شہداء کی بلندی درجات اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔

وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کے زیر اہتمام مبلغین کے لئے شارٹ کورس کا اہتمام کیا گیا، جس میں مبلغین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کورس کی پہلی نشست سے خطاب کرتے ہوئے استاد مہدی زادہ نے شہید مطہری کی تبلیغی روش پر تفصیلی گفتگو کی اور اخلاص، شجاعت اور شناخت و بصیرت کو شہید کی تبلیغی زندگی میں کامیابی کے بنیادی عوامل قرار دیا۔ کورس کی دوسری نشست سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری امور خارجہ حجۃ الاسلام والمسلین علامہ ڈاکٹر سید شفقت شیرازی نے مبلغ کی اہم خصوصیات، مجلس وحدت کے حوالے سے مبلغین کی ذمہ داریوں اور مشرق وسطٰی خصوصا شام کی تازہ ترین صورت حال پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے مبلغین کی بنیادی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مبلغ کو اخلاقی، علمی اور عملی طور پر ضروری صفات کا حامل ہونا چاہئے اور کامیاب مبلغ کے لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے مناسب تبلغی جگہ کا انتخاب کرے اور اجتماعی عبادات (نماز جماعت، دعاوں کی محافل)، سماجی مسائل ( فقراء کی مدد، مریضوں کی عیادت اور معاشرے میں موجود مسائل کے حل) سمیت دینی حمیت اور قومی درد کا جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کرے اور جس طرح ہماری قوم انفرادی اور خاندانی مسائل میں باغیرت نظر آتی ہے، اسی طرح ضرورت اس امر کی ہے کہ اجتماعی مسائل میں بھی غیرت و حمیت کا جذبہ پیدا کرنے اور عملی طور پر کردار ادا کرنے کی کوشش کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اخلاقی طور پر سب سے پہلے اخلاص، خدا پر توکل، صبر، تواضع و انکساری اور وسعت قلبی جیسی بنیادی صفات کا حامل ہونا چاہئے۔ اسی طرح علمی طور پر دین شناس، علوم سے مسلسل رابطہ اور زمان و مکان شناس ہونا چاہئے اور تیسرے مرحلہ میں جب وہ عملی زندگی میں جائے تو اہم اور مہم کو پہچانے کی صلاحیت رکھتا ہو اور اپنے آپ کو دین کا امین اور ترجمان سمجھتا ہو، نیز تبلیغ کو اپنی بنیادی ذمہ داری سمجھ کر انجام دیتا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ مبلغین کو چاہئے کہ وہ پاکستان میں موجود مجلس وحدت مسلمین کے علماء کے دست و بازو بنیں اور مجلس وحدت مسلمین کے الٰہی اہداف کی محوریت میں ملک عزیز پاکستان کی قومی، سیاسی، علمی، فکری اور نظریاتی اقدار کی حفاظت کی تحریک میں ساتھ دیں اور اتحاد امت کے لئے عملی کوشش کریں۔

آخر میں انہوں نے مشرق وسطٰی خصوصاً شام کی حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت شام خصوصاً حلب امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب سمیت انسان دشمن بلاک اور دین حق کے حقیقی ترجمان مقاومت بلاک کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور دونوں طرف سے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرکے کامیابی کے لئے کوشاں ہیں۔ امریکہ خطے میں اپنے اثر کو قائم رکھنے اور مذاکرات کی میز پر اپنے آپ کو زیادہ حقدار قرار دینے کے لئے پوری کوشش کر رہا ہے تو دوسری طرف سعودی عرب ایران کے مذاکرات اور یورپ سے بنتے تعلقات دیکھ کر پریشان ہے اور اپنی اقتصادی صورتحال سے پریشان اپنی فکر میں مگن ہوکر شام کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ یوں امریکہ اور سعودی عرب سمیت، ترکی، خلیجی ممالک کے مفادات کی جنگ مین شام سمیت پورا خطہ جل رہا ہے، جبکہ دوسری طرف مقاومت بلاک کے مجاہدین نصرت الٰہی اور اپنے مقصد اہداف کی محوریت میں مسلسل کامیابیاں حاصل کر رہے ہین اور امید ہے کہ خدا کی مدد سے حلب کے محاذ پر بھی مقاومت بلاک کو کامیابی ملے گی اور دشمن اپنے مذموم مقاصد مین ناکام ہونگے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس و حدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل احمد اقبال رضوی کا کہنا ہے کہ ڈی آئی خان249 پشاور میں روزانہ دہشتگردی کے واقعات ریاستی اداروں سمیت صوبائی حکومت کی نا اہلی ہے،جب تک فوجی اور شیعہ پاکستانیوں کے قاتلوں میں تفریق ختم نہیں ہوتی دہشت گردی جاری رہے گی، افواج پاکستان اور حکومت کالعدم دہشتگردی جماعتوں اور سہولت کاروں کے خلاف ملک گیر آپریشن کا اعلان کریں،خوجہ مسجد کھارادر کے سامنے ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان سمیت ملک بھر میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رہنماوں کا کہنا تھا کہ شیعہ وکلاء و اساتذہ کا قتل ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی ظاہر کرتا ہے ۔

علامہ احمد اقبال کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی تازہ لہر وفاقی حکومت کی دہشت گرد عناصر کے خلاف نرمی برتنے کا نتیجہ ہے ڈی آئی خان249 پشاور میں روزانہ دہشتگردی کے واقعات ریاستی اداروں سمیت صوبائی حکومت کی نا اہلی ہے. افواج پاکستان اور حکومت کالعدم دہشتگردی جماعتوں اور سہولت کاروں کے خلاف ملک گیر آپریشن کا اعلان کریں تاکہ دہشت گردی کو جڑ سے اوکھاڑا جائے احتجاجی مظاہرے میں رہنما مولانا احسان دانش. علامہ مبشر حسن.علامہ صادق جعفری ،ناصرحسینی ،رضوان پنجوانی،شبیر حسین سمیت مظاہرین کی بڑی تعداد موجود تھی احتجاجی مظاہرے میں شیعہ مسلمانوں کے قتل کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔

وحدت نیوز(ڈی آئی خان) ڈیرہ اسماعیل خان اہدافی قاتلوں کے رحم و کرم پر ہے، تھانہ چھاونی کی حدود میں ایک ہی دن میں چار اہل تشیع افراد کو شہید کر دیا گیا۔ جس سے شہر بھر میں بالعموم اور اہل تشیع میں باالخصوص انتہائی تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ مغرب کی نماز سے چند منٹ قبل مریالی موڑ کے علاقے میں مختیار حسین بلوچ اور اختر علی کو نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے شہید کیا۔ دونوں دوست ایک شادی (نکاح) کی تقریب میں شرکت کی غرض سے جا رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار ٹارگٹ کلرز نے فائرنگ کر دی۔ متعدد گولیاں لگنے سے اختر علی موقع پر ہی جاں بحق جبکہ مختیار حسین بلوچ کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال لے جانے کی کوشش کی گئی، مگر وہ راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔ اس وقوعہ کے تیس منٹ بعد گرڈ سٹیشن کے علاقے میں دو زیدی سادات کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا۔ جن میں سے ایک معروف وکیل سید مستان شاہ زیدی کے داماد محمد علی ایڈووکیٹ اور سید عباس زیدی کو موٹر سائیکل پر سوار دو ٹارگٹ کلرز نے فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔ ایک ہی دن میں، ایک ہی تھانے کی حدود میں چار اہل تشیع افراد کے بہیمانہ قتل پر شہریوں نے انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور فوج سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں شہداء کی نماز جنازہ کے وقت کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے ڈی آئی خان میں چار شیعہ پروفیشنلز کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے قومی نقصان قرار دیا ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ 7 گھنٹوں میں 4 شیعہ پرفیشنلز کا قتل ریاستی اداروں ، وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے، آرمی چیف جنرل راحیل شریف دہشتگردی کے اس بدترین واقعہ کا خود نوٹس لیں، علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ قاتلوں کی فوری گرفتاری سمیت ڈی آئی خان میں کالعدم جماعتوں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں، ملک بھر میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن عضب اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکا اور عوام کا ضرب عضب سے اعتبار اٹھتا جا رہا ہے۔ اپنے بیان میں ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے 2 وکلاء اور 2 اساتذہ کے قتل کو قومی نقصان قرار دیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے پیش کئے جانے والی ٹی او آرز کو مسترد کیا جانا حکومتی بدنیتی کا برملا اظہار ہے۔ حکومت احتساب کے عمل سے کترا رہی ہے۔ پاکستانی عوام پانامہ لیکس کے کرداروں کو بےنقاب کرکے دم لے گی۔ قومی خزانے کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے والوں کو ہر حال میں انصاف کے کٹہرے میں آنا ہوگا۔ مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقتدار پر قابض ٹولہ عوامی طاقت سے منتخب نہیں ہوا بلکہ چور دروازے سے اقتدار میں آیا ہے۔ عوام پر ان کی حقیقت آشکار ہوچکی ہے۔ ان عناصر کا کڑا محاسبہ اور لوٹی ہوئی رقم کی واپس منتقلی کے سوا کوئی دوسرا آپشن پاکستان کے عوام کے لیے قابل قبول نہیں۔

ایم ڈبلیو ایم کے سربرا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم روزانہ بیان بدلنے کی بجائے پارلیمنٹ میں آکر الزامات کا سامنا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت بیرون ممالک سے سرمایہ کاروں کو پاکستان لانے کی دعویدار ہے تو دوسری طرف اپنے کاروبار دنیا کے دوسرے ممالک میں پھیلا رکھے ہیں۔ حکومت کا یہ عمل نہ صرف عوامی بےچینی میں اضافے کا باعث ہے بلکہ پاکستان پر سے دیگر اقوام کے اعتماد کو بھی زائل کر رہا ہے۔ حکومتی مشینری اور وسائل کو اقتدار کی بقاء کے لئے بےدریغ استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ پاکستان کی بیس کروڑ عوام تعلیم، صحت، روزگار سمیت دیگر بنیادی سہولتوں کے حصول کے لئے خوار و پریشانی کا شکار ہے۔ نواز حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ خود کو احتساب کے لئے باوقار طریقے سے عوام کے سامنے پیش کر دے، تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔

گلگت بلتستان آفات کی زد میں

وحدت نیوز (آرٹیکل) ھر ملک کے کچھ حساس علاقے ہوتے ہیں۔ اقتصادی اور دفاعی اعتبار سے یہ علاقے بہت مھم ہوتے ہیں۔ کسی بھی ملک کے طاقتور ہونے میں اقتصاد اور قوت دفاع کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ دنیا کی سپر طاقتوں میں ایک مملکت خداداد پاکستان ہے جو 14 اگست 1947 کو معرض وجود میں آیا۔ پاکستان کے شمال میں گلگت بلتستان ہے۔ جو پاکستان کے آزاد ہونے کے بعد آزاد ہوا اور کچھ عرصے کے لئے ایک الگ اور مستقل سٹیٹ رہا۔ چونکہ گلگت بلتستان کے لوگوں میں دینی جذبہ زیادہ ہونے کی وجہ سے اس دور کے بزرگوں نے بغیر کسی شرط و شروط کے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔ الحاق کی وجہ یہ تھی کہ پاکستان قرآن و سنت کے نام پر بنا تھا اور ایک الگ اور مستقل مسلم سٹیٹ تھا اور لوگوں کی محبتیں پاکستان کے ساتھ تھی۔ گلگت بلتستان پاکستان کا انتھائی حساس علاقہ ہے۔ طاقت کے دونوں عنصر  اس علاقے میں پائے جاتے ہیں۔ سیاچن کارگل کا باڈر دفاعی اعتبار سے بہت اھمیت رکھتا ہے اور اب تک پاکستان اور ھندوستان کے درمیان اسی مقام پر کافی جنگیں لڑی جا چکی ہیں خصوصا سنہ 1999 میں لڑنے والی کارگل جنگ 1965 اور 1971 میں لڑی جانے والی جنگوں سے خطرناک نہیں تو کم بھی نہیں تھی۔ جس میں قوم کے سینکڑوں دلاوروں نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا اور اپنے پاک خون سے مملکت پاکستان کا دفاع کیا۔ این ایل آئی کے سینکڑوں دیندار اور وظیفہ شناس جوانوں نے سینوں پر گولیاں کھائی اور دشمن کا مقابلہ کیا یہ اس وقت کی بات ہے کہ این ایل آئی رجمنٹ کے طور پر نہ تھی کارگل جنگ کے بعد این ایل آئی کو رسمی طور پر پاک فوج میں شامل کیا گیا۔ اور دوسری طرف عوامی جمھوریہ چین جو آج کی دنیا میں اقتصادی اعتبار سے سپر پاور مانا جاتا ہے، سے سرحد ملتی ہے اور شاہراہ قراقرم  پاکستان کی شہ رگ مانی جاتی ہے جس کے ذریعے سے چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہداری کے منصوبے پر سوچا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ قدرتی مناظر کے اعتبار سے گلگت بلتستان  کےعلاقے نے دنیا بھر کی نظروں کو اپنی طرف جذب کر رکھا ہے۔ آسمان کی بلندیوں سے چھونے والی سرسبز وشاداب چوٹیاں دنیا بھر کے سیاحوں کے توجھات کو اپنی طرف مبذول کر رکھا ہے۔ سیاحوں کا آمد و رفت ملک کے اقتصاد میں بڑا اثر رکھتا ہے۔ گلگت بلتستان کی اتنی اھمیت کے باوجود پاکستان اب تک اس علاقے کو آئینی حقوق دینا تو دور کی بات کوئی خاص توجہ دینے سے بھی گریز کر رہا ہے اور اب تک یہ علاقہ متنازعہ علاقوں میں شامل ہے۔ گلگت بلتستان کا علاقہ پہاڑی علاقہ ہے وہاں کی اکثر زمینے بنجر ہیں عوام کی غربت اور ناداری ان بنجر زمینوں کو آباد کرنے کی اجازت نہیں دیتی جبکہ پاکستان کا سب سے بڑا دریا دیائے سندھ گلگت بلتستان سے ھوتا ہوا پنجاب اور سندھ کو آباد کر رہا ہے۔ گلگت بلتستان میں اکثر لوگوں کا گزارہ پنجاب سے آنے والے خورد و نوش کی چیزوں پر ہوتا ہے۔ اس سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پنجاب کی مدد امن اور سلامتی کے دنوں میں ہی کام آتی ہے مشکل اور کٹھن موقعوں پر کوئی کام نہیں آتی۔ راولپنڈی اسلام آباد سے گلگت تک کوئی 600 کلو میٹر کا راستہ ہے۔ یہ پورا راستہ کبھی فسادات اور کشت و کشتار کی وجہ سے مسدود ہو جاتا ہے تو کبھی قدرتی آفات کی وجہ سے بند ھو جاتا ہے۔ ابھی تک کتنی قیمتی جانے موت کی بازی حار چکی ہیں۔ کبھی مذھبی فسادات کے نام پر دھشتگردوں کی گولیوں اور پتھروں کا نظر ہوتے ہیں تو کبھی اکسیڈنٹ اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے اپنی زندگی کھو جاتے ہیں۔ حکومت پاکستان اس راستے کی امنیت کو بحال کرنے میں ناکام ھو چکی ہے۔ حالیہ بارشیں گلگت بلتستان کے لئے رحمت نہیں زحمت اور عذاب بن چکی ہیں۔ کتنے دن اور کئی جگہوں پر روڈ بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو راستے میں جو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مصیبت کو صرف وہیں احساس کر سکتا ہے جو اس مصیبت کا شکار ہوا ہو۔ نہ جانے اس سفر میں بچے، خواتین، بوڑھے، جوان مرد و عورت کو کتنی سختیان جھیلنی پڑی۔ راستے کی پریشانیاں ایک طرف اور گلگت بلتستان میں لوگوں کی مشکلات دوسری طرف۔ گلگت بلتستان کا علاقہ ھر طرف سے مشکلات کا شکار ہے۔ سیل کی وجہ سے گلگت بلتستان میں جو تباہی ہوئی ہے اس کا تصور بھی سخت ھے۔ لوگ زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ ابھی تک کتنے دن بید گئے لیکن عوام بجلی اور پانی سے محروم ہیں بعض جگہوں میں ابھی تک پینے کا پانی فراھم نہیں ھو سکا ہے۔ لوگوں کے گھر، زمیں اور فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ گھروں کو چھوڑ کر غاروں میں پناہ لے چکے ہیں۔ اس قدرتی آفت کی وجہ سے اب تک کتنی جانے لقمہ اجل بن چکی ہیں۔ اس حساس علاقے میں حکومت کی خاموشی کے ساتھ امدارسانی کا سلسلہ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ گلگت بلتستان تک تیل کی سپلائی بند ھوچکی ہے جس کی وجہ سے وہاں کا ٹرانسپورٹ سسٹم مکمل رک چکا ہے۔ اور دن بدن لوگوں کی زندگی سخت ہوتی جا رہی ہے۔ شھروں میں پہر بھی حکومت اور امداد رسانی کے ادارے کسی حد تک متحرک ہیں لیکن گلگت بلتستان کے لوگ اکثر دیہاتوں میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ گلگت اور آس پاس کے شھروں کی صورت حال قابل برداشت نہیں ہے تو وہاں کی دیہاتوں کا کیا حال ہوگا۔ بھت ساری دیہاتوں میں لوگوں کے پاس پینے کے لئے پانی نہیں ہے ان کی فصلیں تباہ اور مال مویشی آوارہ ہو گئے ہیں حراموش جو گلگت کا نواحی علاقہ ہے ابھی تک بجلی اور پانی کی فراھمی منقطع ہے۔ مٹھی کے تودے گرنے سے داسو نامی گاووں میں دو خواتیں جان بحق اور ایک شدت سے زخمی ہو چکی ہے۔ اس زبو حالی کے عالم میں لوگ میلوں دور سے صرف پینے کے لئے پانی بڑی مشکل سے فراھم کرتے ہیں۔ سپلائی کے نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو تین وقت کی روٹی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ان تمام مشکلات کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومت کے کانوں پر جووں تک نہیں رینگتی۔ گلگت بلتستان سے ھر وقت سوتیلی ماں والا سلوک کیا جا رہاہے۔ آخر کب تک یہ علاقہ اس حالت میں رہے گا۔ کیا کوئی ایسے وقت کی امید ہے کہ جس میں وہاں کے لوگوں پر فرج ہو جائے۔ اور لوگوں کو یقین ہو جائے کہ ہمارے سر پر ہاتھ رکھنے والا بھی کوئی ہے۔ ایسے میں 3ھم صرف شکوہ ہی کر سکتے ہیں کہ کاش مملکت خداداد پاکستان کے حکمران اپنے عوام کو اپنا سرمایہ اور اپنے ملک سے وفادار ہوں تاکہ پاکستان اپنی سرحدوں کے ساتھ ساتھ اپنے عوام کی بھی حفاظت کر سکے۔

تحریر۔۔۔۔عباس رضا

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا نے کہاہے کہ ہمیں ملک میں عدل و انصاف کی عدم موجودگی کا سامنا ہے اور اسکی عدم موجودگی نے ملک کے اندر کرپشن، قانون شکنی، جرائم میں اضافے اور ایسے دیگر مسائل جنم دے دیئے ہیں۔جمہوریت انصاف کی بحالی کیلئے ہوتی ہے، اس نظام میں انصاف کو ترجیح دی جاتی ہے، پاکستان کے عوام حقیقی جمہوریت کے خواہش مند ہیں، ہماری قوم نے ہمیشہ جمہوریت کی حمایت کی ہے اور جاگیردارانہ نظام کے مقابلے میں کھڑے ہو کر اسے مسترد کر دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ حقیقی جمہوریت ایسی حکومت ہوتی ہے جس میں پارلیمانی نمائندے اپنے علاقے کے عوام کی ترجمانی کا حق ادا کرتے ہیں، عوامی نمائندے اپنے اختیارات کے استعمال سے عوام کو درپیش مسائل کو حل کرتے ہیں اور قوم کی خدمت حقیقی نمائندوں کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت ایسی حکومت ہوتی ہے جس میں مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ سے کوئی شخص مایوس نہیں ہوتا مگر یہاں کا حال کچھ الگ ہی تصویر کشی کرتی ہے، جمہوری نظام میں عدلیہ بہت اہم کردار ادا کرتی ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس معاملے میں ہم کامیاب نہیں رہے ہیں۔ ایک جمہوری ملک میں عدلیہ قانون ، آئین اور انسانی حقوق کی محافظ ہوتی ہے۔ قیام امن اور کرپشن کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے جانے چاہئے اور عدلیہ کو چاہئے کہ وہ بغیر کسی سیاسی دباؤ اور خوف کے فیصلہ کرے اور جمہوریت کی تکمیل میں اپنا کردار ادا کرے، موجودہ جمہوری نظام میں عدلیہ کا کردار سب سے زیادہ اہم ہو گیا ہے، بہتر نظام کیلئے عدل و انصاف کو یقینی بنایا جائے وگرنہ ہمارا نام صرف نام کا جمہوری نام رہ جائے گا اور اس کے اندر جمہوریت کی کوئی خوبی نظر نہیں آئے گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree