The Latest
وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین قم کے آفس میں حجۃ الاسلام مولانا ثمر عباس نقوی کے ساتھ منعقد ہونے والی نشست میں سانحہ پارا چنار کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی اور اس سانحے کو آپریشن ضربِ عضب کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت کہا گیا۔ ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام گلزار احمد جعفری نے سانحہ پارا چنار کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جب تک حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مخلص نہیں ہوجاتی، اس طرح کی کارروائیاں ہوتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام موجودہ حکومت سے مکمل طور پر مایوس ہوچکے ہیں۔ بعد ازاں دفتر سے جاری شدہ اعلامئے کے مطابق آفس سیکرٹری مختار مطہری اور عاشق حسین آئی آر نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی اور آپریشن ضربِ عضب کو حقیقی معنوں میں جاری رکھنے پر زور دیا۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے پاراچنار میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دو روز پہلے وزیراعظم نے اپنے دورہ پشاور کے دوران اسے پُرامن اور دہشت گردی کے خاتمے کا اعلان کیا لیکن دو روز بعد پاراچنار میں ہونے والے دھماکے نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے۔ ملتان سے جاری پریس ریلیزکے مطابق ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاراچنار میں ہونے والے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کو چاہیے کہ ضرب عضب کا دائرہ کرم ایجنسی تک بڑھایا جائے۔ اس موقع پر اُنہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اس واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ علامہ اقتدار نقوی نے مزید کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول کے موقع پر قوم کو ایک اور سانحے سے دوچار کر دیا گیا ہے۔
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے پاراچنار میں ہونے والے دہشتگردی کے بہیمانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاراچنار میں افسوسناک دھماکہ قومی ایکشن پلان کے غلط اور سیاسی استعمال کا نتیجہ ہے۔ اگر وفاقی حکومت کی قومی ایکشن پلان کو اسکی روح کے ساتھ نافذ کرنے کی کوشش ہوتی اور اس کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے ملک دشمن عناصر کے خلاف استعمال کیا جاتا تو یہ افسوسناک واقعہ پیش نہیں آتا۔ پاراچنار میں ہونے والا افسوسناک دھماکہ سکیورٹی اداروں اور حکومت کی ناکامی کا بین ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کی راہ میں حال تمام رکاوٹوں کو جب تک دور کرکے آپریشن کو ملک گھیر نہیں کیا جائے گا دہشتگردوں کے خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ آپریشن ضرب عضب کی راہ میں سیاسی جماعتوں کے علاوہ ایڈمنسٹریشن میں موجود تکفیری مائنڈسیٹ رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی جانب سے دہشتگردوں کے ساتھ سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کرنے کے اعلان پر ملک گھیر عمل نہیں کیا جاتا، ملک میں دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی۔ دہشتگردی کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے انکی اخلاقی، سیاسی، معاشی اور فکری پشت پناہی کرنے والوں کے لیے پاکستان کی سرزمین تنگ کر دی جائے۔ اس وقت دہشتگردی کے خلاف عوام کی نگاہیں صرف پاکستان آرمی کی طرف اٹھی ہوئی ہیں اور اس عفریت کو پاکستان آرمی ہی ختم کر سکتی ہے، سیاسی جماعتوں میں نہ صرف دہشتگردی ختم کرنے کی صلاحیت نہیں بلکہ یہ سیاسی جماعت کی سیاہ کاریوں کا ہی نتیجہ ہے۔
وحدت نیوز (چنیوٹ) ایم ڈبلیو ایم ضلع چنیوٹ کے زیر اہتمام غریب اور نادار مریضوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھوانہ میں فری ڈسپنسری کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکریٹری جنرل سید انیس عباس زیدی اور صوبہ پنجاب کے سیاسی مسئول آصف رضا نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور مجلس وحدت مسلمین ضلع چنیوٹ کے اس اقدام کو سراہا۔ واضح رہے کہ بھوانہ میں قائم کی گئی فری ڈسپنسری میں مذہب اور مسلک کی تفریق کے بغیر نادار مریضوں کے لیے مفت ادویات اور علاج معالجے کی سہولت دستیاب ہے۔
وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکرٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے نائجیریا میں اسلامک موومنٹ آف نائجیریا کے سربراہ علامہ شیخ ابراہیم زکزکی کے گھر پر حملے ، ان کے نائب سمیت تین سو بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نائجیرین حکومت بوکو حرام کے دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے سے عاجز ہے، جو بے گناہ انسانیت کا خون بہا رہی ہے اور پرامن وحدت اسلامی کے علمبردراوں کو ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔علامہ شیخ ابراہم زکزکی کی گرفتاری اور سینکڑو ں حامیوں کے قتل عام پر عالمی اداروں کی خاموشی قابل مذمت ہے ، ہم اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کے سربراہان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نائجیرین حکومت پر زور ڈالیں، تاکہ بیگناہوں کو قتل ہونےسے بچایا جاسکے۔
علاوہ ازیں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما نے نائجیریا میں ہونے والے شہدائے عاشورہ کے چہلم پر نائجیرین فوج کے چڑھاؤ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری امام حسین ؑ پوری دنیا میں امن کا نشان ہے۔
انہوں نے پارا چنار میں ہونے والے دھماکے کی بھی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اپنے سعودی آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے دہشت گردوں کو سیاسی پناہ گاہیں مہیا کر رہی ہے۔ جب تک دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ موجود ہے، تب تک اس طرح کے اندوہ ناک واقعات ہوتے رہیں گے۔ ہم شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اسلامک موومنٹ آف نائیجیریاکے سربراہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزکی پر ریاستی جبر وتشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئےکہاکہ نائجیریا کی ہر دل عزیز،داعی اتحادبین المسلمین اور محترم شخصیت شیخ ابراہیم زکزکی پر مقامی افواج کے حملے ،ان کی بلاجواز گرفتاری اورسینکڑوں حامیوں کا قتل عام انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، فرانس میں دھماکوں پر شور مچانے والی عالمی برادری کانائیجیریامیں انسانیت سوز مظالم پر اف تک نہ کرناقابل مذمت ہے،دہشت گردی کسی بھی صورت میں کسی بھی منطقے میں کسی بھی انسان پر بھی ہوقابل مزمت فعل ہے، اقوام متحدہ اور اوآئی سی نائجیریا میں بڑھتی ہوئی بدامنی اور بے گناہوں کے قتل عام پر فوری نوٹس لیں ۔
پاراچناربم دھماکہ،آپریشن ضرب عضب ڈیڑھ برس بعدبھی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکا،علامہ ناصرعباس جعفری
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے عید گاہ مارکیٹ پارہ چنار میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس سیکورٹی اداروں کی غفلت قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکی،ضرب عضب کو ڈیڑھ برس مکمل ہوچکا ہےاس آپریشن کا آخری دہشت گرد کےخاتمے تک جاری رہناناگزیر ہے ۔ملک میں امن و امان کے حقیقی قیام کے لیے سیاسی و عسکری قوتوں کو یکساں فیصلے کرنا ہوں گے۔حکومت اوراداروں میں تصادم ملک دشمن عناصر کے حوصلوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔ اس المناک سانحہ سے وزیر اعظم کے پشاور میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے دعوے کی قلعی کھل کر سامنے آگئی ہے۔یہ امر باعث حیرت ہے کہ بہت سارے سیکورٹی چیک پوائنٹس کی موجودگی میں بارود سے بھری گاڑی جائے حادثہ تک کیسے پہنچی۔اس واقعہ کی فوری تحقیقات کے لیے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جانی چاہیے۔ملک دشمن قوتوں کے سدباب کے لیے ضرب عضب کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے اس کرم ایجنسی تک بڑھایا جائے تاکہ ان کمین گاہوں کو تلف کیا جا سکے جہاں سے دہشت گردوں کی فکری تربیت اور معاونت کی جاتی ہے۔ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ناقابل تلافی نقصان ہے۔ریاست کے ہر شہری کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔دہشت گرد عناصر کے خلاف موثر اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔حکومت کو چاہیے کہ زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی طور پر اپنے اہلیت کو ثابت کرے۔جو حکومت اپنی عوام کو جان و مال کا تحفظ نہیں دے سکتی اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہ پہنچتا۔علامہ ناصر نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے شہدا کی بلندی درجات اور پسماندگان کے صبر جمیل کے لیے دعا کی ہے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری علامہ امین شہیدی نے لائز ایریا مسجد و امام بارگاہ پنجتنی میں سالانہ مجلس عزاء بمناسبت شہادت امام حسن علیہ السلام سے خطاب میں کہنا تھا کہ امام حسن علیہ السلام کی سیرت بنی نو انسان کیلئے مشعل راہ ہے آل محمد علیہ السلام کی سر داری مسلمات سے ہے علماء اسلام کا اس پر اتفاق ہے کہ سر ور کائنات نے ارشاد فرمایا ہے کہ حسن و حسین علیہ السلام جوانان جنت کے سر دار ہیں اور ان کے والد بزرگوار یعنی علی ابن ابی طالب کا مقام بھی ان سے افضل ہے امام حسن علیہ السلام نے اپنے جد امجد کی سیرت پر عمل پیرا ہو کر امن و محبت کا درس دیا ۔اسلام کی تاریخ میں صلح امام حسن علیہ السلام ایک عظیم معاہدہ ہے جس نے حق و باطل کے درمیان حد فا صل کھینچ دی۔ آج امت مسلمہ میں خلفشار کی بڑی وجہ دین اسلام سے دوری ہے پنجتن کا گھرانہ سے تمسک انسانیت کی فلاح و نجات کا زریعہ ہے 28صفر نواسہ رسول امام حسن علیہ السلام کی شہادت کا دن ہے، جوانان جنت کے سردار کی سیرت نمونہ عمل و فلاح انسانیت کی ضامن ہے ۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سیدمہدی عابدی نے وحدت میڈیا سیل کے زمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی دولت ھڑپ کرنے والے حکمرانوں کو اگر سزائیں نہیں ملی تو عوام کا اعتماد مقتدر اداروں پر اے اٹھ جاے گا ملکی دولت لوٹنے والوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کیا جائے عوامی دولت لوٹنے والوں اور معاشی حب کراچی کو تباہی کے دھانے پر لانے والوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی ہونی چاہئے بانی پاکستان و اقبال کا پاکستان کرپشن فافیا اور سیاسی لٹریروں کے ہا تھوں یر غمال بنتا جا رہا ہے بلا تفریق کاروائی کی گئی ان کو مزید کہہنا تھا کرپشن میں ملوث افراد نہیں چاہتے کہ رینجرز کو اختیارات دیے جائیں رینجرز کو اختیارات نہ ملنے پر دہشتگردوں اور ان کو سہولت کار ایک بار پھر بھرپور طاقت کے ساتھ کراچی سمیت پورے سندھ میں دہشتگردانہ کاروائیاں کریں گئے۔
مہدی عابدی نے کہا کہ کراچی میں امن کا قیام عارضی محسوس ہوتا ہے، ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائم بدستور جاری ہیں، دہشت گردی کامکمل قلع قمع کرنے کیلئے تکفیری نظریات کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، وفاقی دارالحکومت میں ریاست پاکستان کو چیلنج کرنے والے موجود ہیں ، پاک فوج کو ریاست بچانے کیلئے کڑوے گھونٹ پینا ہوں گیسندھ کو دہشتگردوں سے پاک کرنے لیے کراچی سمیت پورے سندھ میں رینجرز کو اختیارات دیے جائیں ریٹائر میجر احسن رضا کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں
وحدت نیوز (آرٹیکل) شہيد منٰی، علامہ ڈاكٹر غلام محمد فخرالدين کی شخصيت اور خدمات كو بہت سے دوستوں نے اپنے انداز میں مرقوم كيا ہے، ان كی شهادت كی يقينی خبر آنے كے باوجود مجھ پر بے يقينی کی سی کیفیت طاری ہے اور چونكہ مجھے ايک لمبے عرصے تک شہيد كے ساتھ مختلف امور ميں كام كرنے كا موقع ملا اور ميں نے نزديک سے ان کے اخلاق اور کام کرنے کی روش كو ديكھا اور ان سے بہت كچھ سيكھا ہے، لہذا میں چاہتا ہوں کہ ان کے بارے میں بہت کچھ بیان کیا جائے، تاکہ ان کی روش اور طریقہ کار اور ان کے اخلاق کو میدانِ عمل میں زندہ رکھا جاسکے۔ يہ كوئی 8 سال پہلے كی بات ہے، ان كے قريبی رشتہ دار حجۃ الاسلام آقای مختار مدبری كے توسط سے شہيد منٰی نے بنده حقير كو اپنے ساتھ اجتماعی، دينی، سياسی، ثقافتی، علمی اور فكری كاموں ميں حصہ لينے كے لئے اپنے سیٹ اپ setup ميں شامل ہونے كی دعوت دی۔ اگرچہ مرحوم نے بچپنے سے اپنے آپ كو انہی كاموں كے لئے وقف كر ركھاتھا ليكن قم المقدس ميں وه بعض دوستوں سے ملكر مذكوره كاموں ميں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے تھے۔ ميری ان كے ساتھ پہلے سے اچھی خاصی جان پہچان تھی اور ميرے دونوں بڑے بھائيوں كے ساتھ ان كی كالج كے زمانے سے اچھی دوستی تھی اور ميرے والد صاحب اور وه ايک دوسرے كو اچھی طرح جانتے تھے۔
جب ان كے ساتھ ہماری پہلی نشست ان كے قدیمی دوست حجۃ الاسلام والمسلمين آقای عبدالكريم قاسمی كے گھر ميں ہوئی تو ميرے ساتھ دو اور دوست حجۃ الاسلام آقای احسان دانش (چنداه) اور حجۃ الاسلام آقای تقی مطہری بھی مدعو تھے۔ نشست كا آغاز كلام الٰہی سے ہوا، اس كے بعد انهوں نے سب سے پہلے اپنے اغراض و مقاصد كو سامنے ركھا اور ہم سے كوئی چيز مخفی نہيں ركھی۔ باقی اغراض و مقاصد کی وضاحت كے بعد انہوں نے كہا کہ اس سياسی چپٹر (chapter) کی جب ہم تشريح كرتے ہيں تو بہت سے دوست شامل ہونے سے كتراتے ہيں اور معذرت چاہتے ہيں، يہ کہہ كر انہوں نے وضاحت شروع کی کہ ہمارا ہدف اور مقصد كسی کی مخالفت نہيں ہے۔ ہمارے لئے سب علماء، بزرگان، قابل احترام ہيں، ليكن جب بھی علاقے ميں كوئی سياسی اور دينی ايشو (issu) پيش آتا ہے تو ہماری ٹيم مل بيٹھ كر ديكھتی ہے کہ آيا ہماری كوئی ذمہ داری بنتی ہے يا نہيں، جب ہم تشخيص ديتے ہيں تو يہ نہيں ديكھتے کہ فلاں ساتھ دے رہا ہے يا نہيں۔
انہوں نے شہيد ضياءالدين کی نصاب تحریک كا حوالہ ديتے ہوئے كہا کہ اگرچہ سياسی طور پر ہم آغا شہيد ضياءالدين اعلی الله مقامہ سے اختلاف نظر ركھتے تھے، ليكن نصاب کی تحریک اس مرد مجاہد كا خالص الٰہی كام اور جائز مطالبہ تھا، كوئی ساتھ دے نہ دے ہم نے كھل كر ساتھ ديا۔ اسی طرح حجۃ الاسلام آغا راحت الحسينی کی رہائی كے لئے جو تحريک چلائی گئی، اس ميں بھرپور حصہ لينے كا بھی حوالہ ديا۔ اسی طرح چند اور ايشوز issues كا بھی حوالہ ديا۔ خلاصہ ان کی وضاحت كا نچوڑ يہ تھا کہ ہم اپنے وظيفے کی ادائيگی ميں كسی قسم كي بھی مصلحت كا شكار نہيں ہونگے، چاہے كوئی ہم سے ناراض ہی كيوں نہ ہو جائے۔ شہید نے اس موقع پر وضاحت کی کہ ہمارا ذاتی اور شخصی كسی كے ساتھ اختلاف نہيں ہے، اختلاف نظرياتی اور فكري ہے، ہم سب كے احترام كے قائل ہيں، بس ہمارا قصور یہی ہے کہ ہم انجام مسئولیت كے لئے كسی سے ڈكٹيشن (dictation) نہيں ليتے، اسی لئے ہمارے قابل احترام بزرگان ہم سے خفا رہتے ہيں۔ اس وضاحت كے بعد انہوں نے شامل ہونے اور نہ ہونے کا اختیار ہمیں دے دیا اور كہا کہ چونکہ يہ ايک فكری اور نظرياتی تنظيم ہے، جس كے لئے اگر آپ سو فيصد اتفاق كرتے ہيں تو شامل ہوسكتے ہيں۔
اس كے بعد ہميں موقع ديا گيا اور ہم ميں سے بھی ہر ايک نے اظہار خيال كيا، چونكہ ان کی گفتگو اس قدر معقول، مدلل اور قانع كننده تھی کہ ہمارے لئے كوئی سوال اور عذر كی گنجائش باقی نہيں رہی تھی۔ سب نے شامل ہونے كا اصولی فيصلہ كرليا۔ اس دن سے ميرا اس عالم مبارز اور مرد مجاہد كے ساتھ تنظيمی سفر شروع ہوا۔ شروع ميں اكثر دوستوں کی رائے سے اس سیٹ اپ كا نام مركز تعليمات و تبليغات اسلامی ركھا گيا، بعد ميں جب 1388 شمسی كو ايران كے صدارتی اليكشن كے بعد اٹھنے والے فتنے كے بعد جب رہبر انقلاب اسلامی آيت الله خامنہ ای نے خواص كو اپنے اندر بصيرت پيدا كرنے کی تاكيد فرمائی تو شہيد نے خواہش ظاہر کی کہ مركز تعليمات و تبليغات اسلامی كا نام تبديل كركے بصيرت آرگنائزيشن ركھنا چاہيئے۔ اس پر سب دوستوں نے اتفاق كيا۔ وه چند سال اسی سیٹ اپ كے صدر رہے اور سب دوستوں کی خواہش تھی کہ وه ہميشہ صدر رہيں، ليكن شہيد كا اصرار تھا کہ ہر ايک كو موقع دينا چاہيئے، سب كو مديريت سيكھنے كا موقع ملنا چاہیئے۔ يہ درست نہيں کہ ايک آدمی تنظيم کے سياه و سفيد كا مالک بنا رہے (ہمارے ہاں عام طور پر یہی ہوتا ہے)۔ انكے انكار كرنے پر ہم نے شہيد كو تنظيم كا سرپرست اعلٰی بنايا۔
اگر میں شہید کے ساتھ اپنے تنظیمی تجربے کو بیان کرنا چاہوں تو بلا مبالغہ یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے ان میں خوبيوں كے علاوه كچھ نہيں ديكھا، وه ہميشہ اپنے ارادے ميں پكے نظر آئے، وه اپنے زمانے كے مالک اشتر تھے، وه كبھی مصلحت كا شكار نہيں ہوئے، وه ہميشہ ذاتی اور شخصی مفاد پر دينی اور قومی مفاد كو آگے ركھنے كے قائل تھے۔ ہمارے تنظيمی ہفتہ وار پروگرام ميں مختلف كتابوں كے مباحثے كا سلسلہ ہوتا تھا، اس ميں سب دوستوں کی خواہش ہوتی تھی کہ شہيد پڑھیں اور ہم سب استفاده كريں جبکہ شہيد كا اصرار ہوتا تھا کہ پڑھانے اور اسٹيج پر جانے کی عادت سب میں ہونی چاہيئے، اسی لئے وه صرف اپنی باری كے دن پڑھتے تھے اور دوسروں کی باری كے دن انتہائی توجہ كے ساتھ سنتے تھے اور تقريری باری كے دنوں ميں بھی وه ايک انٹرنيشنل ليول (LEVEL) كے خطيب ہونے كے باوجود اپنی باری كے دن انتہائی منظم انداز ميں خطابت كرتے تھے اور اور دوستوں كي گفتگو كو بھی انتہائی متانت سے سنتے تھے، وه تنظيمی دوستوں كے ساتھ انتہائی خنده پيشانی سے پيش آتے تھے اور بہت مہربان تھے، ان کی عدم موجودگی مٹينگوں اور پروگرامز کی بےرونقی كا سبب بنتی تھی۔
وه ہميشہ نظریئے اور فكر کی بات كرتے تھے، وه نظريہ ولايت فقيہ كے حقيقی مبلغ اور عاشق تھے، وه نظريہ فروشوں كے بڑے مخالف تھے، ہميشہ علمی بنيادوں كو مضبوط كرنے کی تلقين كرتے تھے، ان کی نظر ميں ظاہری القابات کی كوئی اہميت نہيں تھی اور اس سے خوش بھی نہيں ہوتے تھے۔ ايک دفعہ حوزه علمیہ كے طلّاب کی حاليہ خامياں بيان كرتے ہوئے انہوں نے كہا کہ آج كل طلّاب اپنے آپ كو حجۃ الاسلام كہلوانے سے زياده ڈاكٹر كہلوانا پسند كرتے ہيں، مختلف علوم ميں مهارت حاصل كرنا اچھا اقدام ہے، ليكن ڈگري لينا ہی حوزه والوں كا مقصد اور ہدف بن جائے، يہ زيب نہيں ديتا۔ وه ہميشہ وقت كے پابند تھے، وه كبھی بھی تنظيمی پروگراموں ميں معقول عذر كے بغير غير حاضر نہيں رہتے تھے، اكثريت کی رائے كا احترام كرتے تھے، وه منبر كي زينت تھے، ایک ايسا توانا خطيب تھے کہ ہر بات دليل اور تحليل كے ساتھ بيان كيا كرتے تھے۔ مختصر یہ کہ ان کی زندگی مسلسل جدوجہد سے عبارت تھی اور ان کی موت بھی حج کی عظیم اسلامی تحریک سے وصل ہوئی، گویا ایک متحرک زندگی ایک متحرک موت سے گلے مل گئی۔ خدا ہميں ان کی امانت (فكر اور مشن) كو لے كر پايہ تكميل تک پہنچانے کی توفيق عطا فرمائے۔
دور تک جاده كردار ميں سناٹا ہے
اب تو اس راه ميں تا حد نظر كوئی نہيں
تحریر۔۔۔۔۔محمد علی شریفی