The Latest

وحدت نیوز(چنیوٹ) ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جاری آپریشن ضرب عضب کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اس بات کے خواہاں ہیں کہ اسکا دائرہ وسیع کیاجائے تاکہ ملک سے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو توڑا جاسکے ان کے مراکز وہ چاہے جنوبی وزیرستان میں ہوںیا جنوبی پنجاب میں ان کا قلع قمع کیاجائے ان خیالا ت کا اظہار صوبائی سیکرٹری جنرل مجلس وحد ت مسلمین پنجاب علامہ عبدالخالق اسدی نے گزشتہ روز ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قومی ایکشن پلان کی حمایت کرتے ہیں اور اس بات کے متقاضی ہے کہ اس کو غیر جانبدار نہ ہونا چاہیے کیونکہ ابھی تک اس سلسلے میں تیس ہزار سے زائد قربانی دینے والی ملت تشیع کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور شہداء کے ورثاء کو ہی اذیت دی جارہی ہے کبھی ڈرا کر کبھی مقدمات قائم کرکے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اصل دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے میں ناکام ہورہی ہے پنجاب حکومت ہمارے کارکنوں کے ساتھ بہیمانہ رویہ روا رکھے ہوئے ہیں یہ ظالمانہ پالیسی صرف پنجاب کے اندر ہے باقی کسی صوبے کے اندر اسکا وجود نہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلابی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا حق بجانب ہے کہ شریف برادران کی حکومت عوام کی کسمپرسی کی حالت پر رحم نہ کھاتی پندرہ سال سے زائد حکمرانی کرنے کے باوجود سیلاب کے حوالے سے ان کی کوئی پلاننگ نہیں ہے انہوں نے حکومت پنجاب سے مطالبات کیے کہ ملت تشیع پر قائم مقدمات کو فی الفور ختم کیاجائے سید عاشق حسین بخاری اور دیگر بے گناہ افراد کو فی الفور رہا کرکے ان کے مقدمات کو خارج کیاجائے تمام جلوس ہائے عز ا و دیگر احتجاجی جلوس پر عائد بلاجواز پابندیاں ختم کی جائیں مختار حسین تاؤ ، گوگے شاہ کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچایاجائے اور سیلاب کے نقصانات کا ازالہ کیاجائے اور انکی روک تھام کے اقدامات کیے جائیں اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ مہدی کاظمی رہنما مجلس وحدت مسلمین پاکستان ، سید اخلاق الحسن بخاری صوبائی سیکرٹری سیاسیات اور سید انیس عباس زیدی ضلعی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکرٹری امور خارجہ نے یوم شہادت شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 1988 کو پاکستان اور پاکستانی عوام کو انسانیت ، اسلام اور پاکستان کے مسائل کیلئے مخلصانہ جدوجہد کرنے والے عظیم قائد سے محروم کر دیا۔ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی اور ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی جیسے عظماء سے اپنے آپ کو منصوب کرنے والا کھبی بھی اسلام ، ملت تشیع اور وطن کی خاطر عملی جدوجہد کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔

شہیداء راہ حق کو اپنا مشن عزیز تھا اور وہ اس اپنے مقدس مشن پر فدا ہونے کا عملی درس دے گئے ہیں۔ اور شہید قائد کے حققیی فرزندان اور وارثین وہی ہونگے جو ان کے مشن کی تکمیل کے لئے عملی فعالیت کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔ آج بھی پاکستان کے اندر فعال نظر آنے والا نظریاتی طبقہ شہید کے افکار سے درس لے کے پرورش پانے والا طبقہ ہے۔ پس عصر حاضر کی ضرورت یہ ہے کہ شہید کے افکار کو زندہ کیا جائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ تبلیغات کے سیکریٹری علامہ اعجاز بہشتی نے مری، تریٹ  سیداں میں قائد شہید عارف حسین کی برسی کے حوالے سے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی لہو کی پاسداری کا درس حضرت زہنب ع نے دیا۔ آج کے دور میں شہدا کا یاد مناناخود شہادت سے کم نہیں ہے ۔

شہداء کو یاد رکھنا کا معنی اسلامی اصولوں اور اقدار دینی کو یاد رکھنا ہے ،رہبر معظم نے تاکید کی ہے کہ ہمشیہ شہداء کویاد رکھیں تاکہ جذبہ ایمانی باقی رہے ،رہبر معظم آیت اللہ خامنہ نے فرمایا 25سال قبل نواب صفوی کا اک خطاب جو شہادت کے حوالے سے تہا آج تک میرے رگوں میں باقی ہے وہ جذبہ شہید عارف حسین الحسینی کی برسی حقیقت میں لبیک یا حسین اور لبیک یا خامنہ ہے ،عصرحاضر کے ہر ظالم کو ذلیل کرنا ہے تو شہدا کو یاد کرنا ہو گا۔ قاید عارف کی فکر اور نظریہ کو زندہ رکھنا اور اس کی پاسداری کرنا ہم سب پر فرض ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) سید الشہداء ؑ کے حقیقی فرزندقائدِ ملت جعفریہ شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی ملتِ جعفریہ کے باوفا ناصر ومددگار، لاکھوں حسینی نوجوانوں کے دل کی ڈھڑکن، اتحاد بین المسلمین کے داعی، امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ کے سچے پیروکار، مربی اخلاق، پاکیزہ کردار، حریت کا پیامبر، مملکتِ پاکستان میں بسنے والے ہر انسان کے حقوق کے ترجمان، پاسبانِ انقلاب اسلامی، استعماری و استکباری قوتوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے سپہ سالار اور معاشرتی برائیوں کے خلاف آوازِ حق بلند کرنے والے تقویٰ گزار اسلامی اور معاشرتی مفکر تھے۔ عالمی استعمار کے اور اس وقت کے آمر حکمران جو غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دے کر اسلام کو ٹکڑوں میں بانٹنے کی کی سازش کر رہا تھے کے خلاف سرزمیں پاکستان پر آواز احتجاج بلند کرنے کی پاداش میں اس عظیم مجاہد اور روحانی شخصیت کو 5اگست1988کی صبح دورانِ نماز فجر پشاور کے مدرسہ علمیہ جامعہ المعارف میں شہید کردیا گیا اس طرح شہید قائد نے اپنے امامِ برحق علی ابن ابوطالب ؑ کا سنت ادا کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرمایا۔تاریخ نے ایک پھر خود کو دہرایا اور محرابِ مسجد خونِ ناحق سے رنگین ہوگئی۔ مگر شاید قاتل تاریخ سے ناواقف تھا کہ جب بھی کبھی کسی کو ناحق قتل کیا جاتا ہے تب انقلاب آتا ہے شہید کا خون رایئگاں نہیں جاتا۔ اس آواز کو تو خاموش کیا جا سکتا ہے مگر شہید کے افکار زندہ رہتے ہیں بقولِ شاعر
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

شہید میں قائدانہ صلاحیتیں موجود تھیں اسی لئے قائدِ ملت جعفریہ مفتی جعفرحسین قبلہ مرحوم نے اپنے ساتھ ساتھ ہر قدم پہ علامہ کو رکھاچاہے وہ زکوۃ عشر آرڈنینس ہو یا مکتبِ تشیعوں کے مسائل ہوں یاطلباء کیلئے نصاب کا نفاذ ہو علامہ شہید ہرلمحہ مفتی جعفر حسین کے مجاہدِ ہر اول دستہ اور بہترین مشیر کے طور پر کام کرتے رہے۔ اور یہی وجہ تھی کہ جب قائد ملت جعفریہ علامہ مفتی جعفر حسین کا وصالِ پر ملال ہوا تو ملتِ جعفریہ کی نظریں علامہ سید عارف الحسینی کی جانب تھی۔ اس وقت کے علماءِ کرام کی بھی نظر میں علامہ شہید سے بہترقیادت سنبھالنے والا کوئی نہ تھا۔بلا شک و شبہ علامہ میں قائدانہ صلاحیتیں بدرجہ اتم پائی جاتی تھی اس لئے متفقہ طور پر 1984میں قوم اور جید علماءِ کرام نے آپ کو قائدِ ملتِ جعفریہ منتخب کرلیا۔

قوم کی قیادت سنبھالتے ہی علامہ شہید اور زیادہ حقوقِ ملت کے لئے جدوجہد کرنے لگ گئے۔ آپ کے سامنے کراچی سے پاراچنار تک کے حالات تھے اس لئے آپ نے پورے ملک کے دورہ جات شروع کردئے اور علماء کرام، ذاکرینِ عظام،عمائدین،زعماء اور عوام سے رابطے شروع کئے۔

علامہ شہیدمیں انکساری اس درجہ تھی کہ خود لوگوں سے ملنے جاتے۔ فنا فی ذات شخصیت تھے کبھی انا پرستی کا شکار نہیں ہوئے اور اپنے ساتھیوں کو بھی اس بات کی تلقین کرتے تھے اگر ملت کے مفاد میں اپنی ذات بھی فنا کرنے پڑے تو گریز نہ کرو۔ یہ قانونِ الہٰی ہے کہ جو خود کو اس کی اس کے رسولﷺ اور اس کے پیاروں کی ذات میں ضم کر لیتا ہے اور اپنا آپ بھول جاتا ہے خدا اس کا تذکرہ بلند فرماتا ہے۔ ایسا ہی شہید قائد کے ساتھ بھی ہوا۔ ان نامساعد حالات میں دن کا یہ مجاہد رات میں پرودگار کی بارگاہ میں گریہ و زاری کرتا ہوا مصلے پر نظر آتا۔ اور نمازِ شب میں یہ دعا کرتا کہ

(اے امام زمانہ (عج) مجھے ملت کی قیادت میں ثابت قدمی عطا فرما، مجھے
سرزمیں پاکستان اور ملت کے حقوق کے تحفظ کی توفیق عطا فرماپہاڑاپنی جگہ
چھوڑ دیں مگر میرے قدم پیچھے نہ ہٹیں، میرا عزم و حوصلہ متزلزل نہ ہونے پائے)

پھر وہ وقت بھی آیا جب آمرِ وقت نے اعلان کیا کہ پاکستان کے تمام ہوائی اڈے امریکہ کے مشکل حالات میں امریکہ کے حوالے کئے جاسکتے ہیں تو عوام میں اضطرابی کیفیت پائی جانے لگی اور پاکستان کا وجود خطرے میں پڑ گیا ایسے میں مجاہدِ ملت علامہ عارف حسین الحسینی اٹھ کھڑے ہوئے اور قرآن و سنت کانفرنس کا اعلان کر دیا جو مینارِ پاکستان پہ منعقد ہوئی جس میں علامہ شہید کی قیادت میں لاکھوں فرزندانِ توحید نے پاکستان کے دفاع و سلامتی کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کا عہد کیا۔عالمی استعمار کے ایوانوں میں اس کانفرنس کے بعد زلزلہ طاری ہوگیااور شہید قائد نے عہد وفا کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا۔

آج پھر وہی مسائل پاکستان کو درپیش ہیں اور قائد شہید کے حقیقی وارث علامہ راجہ ناصر عباس جعفری یہ نعرہ لگا کر مجلسِ وحدتِ مسلمین پاکستان کا قافلہ لے کر نکلیں ہیں (پاکستان بنایا تھا پاکستان بچائیں گے) اور انشااللہ ہم سب اس قافلے کے راہی ہیں اور آئمہ طاہرین ؑ ،شہید قائداور شہداءِ وطن کی پیروی میں اس مملکتِ خداداد پاکستان اور اس میں رہنے والے محبانِ وطن کے تحفظ کے لئے اپنے خون کے آکری قطرے تک جدوجہد کرتے رہیں گے۔

یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگا
ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخرو کر کے


تحریر: ناصرحسین الحسینی

وحدت نیوز(اسلام آباد) شہید قائد ملت جعفریہ علامہ سید عارف حسین الحسینی کے ستائیسویں یوم شہادت کے موقع پر مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے  کہا کہ آج اس شہید قائد کی شہادت کا دن ہے جس نے اپنی قوم و ملت اور اپنے خدا کے ساتھ جو عہد کیا اسے نبھایا، اپنے راستے کے سچائی کی گواہی اپنے لہو سے دی، پاکستان کے تمام مومنین کو، پاکستان سے محبت کرنے والوں کو اور دنیا بھر میں اسلامی ممالک کی ان شخصیات کو جو شہید قائد کو تسلیم کرتی ہیں سے تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں،شہید قائد امام خمینیؒ کی مرجیعت اور ان کی رہبریت پر ایمان رکھتے تھے، مرجیعت علمی رہبری کو کہتے ہیں جبکہ لیڈرشپ ایک اجتماعی روابط کو کہتے ہیں۔ شہید قائد امام خمینیؒ کو اپنا مرجع بھی مانتے تھے اور اپنا رہبر بھی مانتے تھے۔ یعنی شہید قائد ولایت فقیہ پر بھی ایمان رکھتے تھے،شہید قائد کا اس بات پر یقین تھا کہ غیبت کبریٰ میں یہ امام زمانہ ؑ کی ولایت کا تسلسل ہے، پس شہید قائد اس بات کے قائل تھے کہ غیبت کبریٰ میں جو ہمیں صراط مستقیم کے ساتھ متصل رکھتا ہے وہ صرف اور صرف ولایت فقیہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید قائد پاکستان کو ایک مستقل پاکستان دیکھنا چاہتے تھے، ایک ایسا پاکستان کہ جس میں پاکستان میں بسنے والے تمام طبقات کے درمیان بہترین عادلانہ تعلقات اور روابط ہوں،جہاں پر بھائی چارہ، اخوت ہو، مسلمانوں اور پاکستان میں بسنے والی تمام اقوام کے درمیان بھائی چارے کی بہترین مثال قائم ہو۔ شہید قائد چاہتے تھے کہ ہمارا وطن مستقل ہو، آزاد ہو، اس کی خارجہ و داخلہ پالیسی آزاد ہو۔ شہید قائد چاہتے تھے کہ پاکستان کو عالمی قوتوں کے سایہ سے نکالا جائے اور اسے خودمختار بنایا جائے،شہید قائد امام علی ؑ کی طرز پر پاکستان میں ملت جعفریہ کے سیاسی کردار کی ادائیگی کے خواہش مند تھے، امام خمینیؒ نے کہا تھا کہ شہید قائد اپنے تفکر کی وجہ سے شہید ہوئے ہیں اور شہید قائد کا تفکر یہ تھا کہ امریکہ شیطان بزرگ ہے اور اسرائیل کو عالم اسلام کا دشمن سمجھتے تھے۔ یہ شیطانی نظام تھا جو عالم اسلام پر مسلط تھا۔ شہید قائد کا نظریہ ولایت فقیہ پر بھی ایمان تھا۔ شہید کا خدا کے ساتھ رابطہ تھا۔ شہید قائد معنوی لحاظ سے بھی بہت بلند تھے۔ خدا پر توکل، خدا پر قوی ایمان یہ ایسی چیزیں ہیں کہ جو بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ دعا، طہارت، پاکیزگی نفس یہ ساری چیزیں شہید قائد کے اندر بہت زیادہ پائی جاتی تھیں،ہمیں کوشش کرنی چاہیئے کے شہید قائد کی سیرت مبارکہ کو اپنی عملی زندگی میں نمونہ عمل بناکر باطل سے ٹکرانے کی جرائت پید اکریں ۔




 

وحدت نیوز(لاہور) ہندوستانی فورسز کی جانب سے آئے دن ورکنگ بانڈری پر فائرنگ سے قیمتی جانوں کا ضیاع معمول کی بات کی بات بن چکی ہے جبکہ سینکڑوں خاندان نقل مکانی کرنے پر موجود ہیں، بھارت پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا مگر دوسری جانب ہمارے ناعاقبت اندیش سیاسی قیادت آج بھی بھارت سے دوستی کا راگ الاپ رہے ہیں، ہماری قوم کی سب سے بڑی بدقسمتی موجود حکمران ہیں جن کے مفادات پاکستان سے باہر ہیں لہذا یہ لوگ دشمن کو دشمن کہنا بھی پسند نہیں کرتے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ محمد امین شہیدی نے مرکزی رہنماوُں کے اجلاس سے خطاب میں کیا انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو چاہئے کہ زبانی جمع خرچ بند کرکے بھارتی فورسز کی بلاشتعال فائرنگ کے واقعات کو عالمی سطح پر اٹھائے ، بھارتی فورسز کا جب دل کرتا ہے سیز فائر کے دو ہزار تین کے معاہدہ کی دھجیاں اڑتے ہوئے ورکنگ بانڈری پر چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں کا آزادانہ استعما ل کیا جاتاہے، جب تک مودی سرکار کا رویہ تبدیل نہیں ہوتا ان سے کسی قسم کی بات چیت کرنا وقت کا ضیاع اور قوم کو بیوقوف بنانے کے مترادف ہے بھارت پاک چائینہ راہداری منصبوبے کی تکمیل اور ان کے کٹھ پتلی طالبان دہشت گردوں کے خاتمے سے پریشان ہیں،۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اس ازلی دشمن کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور دہشت گردی کے ذریعے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل ہے،لیکن انشااللہ پاکستانی قوم اور افواج ان کے اس ناپاک ارادے کو خاک میں ملاکر رکھ دیں گے،علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ پوری قوم کی توقعات اس وقت فوج اور جنرل راحیل شریف سے ہیں جو کہ اس وقت دہشت گردوں کے خلاف اپنا خون بہا کر پاکستا ن میں قیام امن اور روشن مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اسی طرح قوم کی دعائیں اس وقت  پاکستان رینجرز کے  جوانوں کے ساتھ بھی ہیں جوکہ بارڈر پربھارتی فورسز کو بھر پور جواب دے رہے ہیں،پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے انڈیا کے ناپاک عزائم کے خلاف موثر جواب دینے کے لئے فوج ہی وہ  واحد ادارہ ہے جس سے پوری قوم کو توقعات ہیں تاہم حکمرانوں کو چاہئے کہ اپنا وہ کردار اد ا جس کا عوام نے انہیں ووٹ دیا تھا ناکہ مودی سرکار کے آگے بزدلوں کی طرح سر جھکا کر کھڑے رہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے مفتی امان اللہ قتل کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت منظور کرا لی ہے۔ اس سے پہلے علامہ امین شہیدی مولانا اصغر عسکری، اقرار ملک اور مولانا اعجاز بہشتی کے ہمراہ عدالت عالیہ میں پیش ہوئے اور ضمانت کیلئے درخواست دائر کی جو عدالت نے منظور کرلی۔ یاد رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے چند روز قبل مفتی امان اللہ قتل کیس میں علامہ شہیدی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ مفتی امان اللہ کو گذشتہ سال نامعلوم افراد نے راولپنڈی میں قتل کردیا تھا، تاہم کالعدم تنظیموں نے پولیس پر پریشر ڈال کر علامہ امین شہیدی کا نام  مقدمے میں شامل کرایا تھا۔

وحدت نیوز (شکارپور) شکارپور ضلع کے نئے ڈپٹی کمشنرعابد سلیم قریشی نے جامع مسجد سیدالشہداء پہنچ کرشہداء نماز جمہ کے لئے فاتحہ پڑھی اور شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی اور اراکین سے 22 نکاتی معاہدے اور مطالبات سے متعلق گفتگو کی ،اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندہ حکومت نے 22 نکاتی معاہدے پر عمل در آمد نہیں کیا ، سندہ حکومت کی نا اہلی کے باعث آج شہداء کے وارث احتجاج کر رہے ہیں۔ سندہ حکومت نے رویہ نہ بدلا تو جمعہ 28 اگست کو یوم سیاہ اور یوم احتجاج منائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان 48 مدارس کی فہرست شائع کی جائے جہاں دھشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اورشکارپور سمیت سندہ کے مختلف اضلاع میں دھشت گردی کے مراکز کے خلاف کاروائی کی جائے،اس موقع پر ڈپٹی کمشنرعابد سلیم قریشی نے شہداء کمیٹی کویقین دلایا کہ وہ ان مطالبا ت کے حل کے سلسلے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے ۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ضلع جیکب آبادکے زیر اہتمام مدرسہ خاتم النبیین ﷺجیکب آباد میں تین روزہ تعلیمی و تربیتی ورکشاپ منعقد ہوئی ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ جوان قوم کا سر مایہ ہوتے ہیں،قوم کی تعمیر وترقی میں جوانوں کو اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے ۔قرآن کریم نے اصحا ب کہف کے کردار کو جوانوں کے لئے آئیڈیل کے طور پر پیش کیا ہے،جنہوں نے طاغوتی نظام کے خلاف قیام کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کو انحطاط اور تنزل سے بچانے کے لئے جوانوں کو میدان میں آنا چاہیے۔ موجودہ کرپٹ نظام سے نجات کے لئے نوجوان ،صالح اور با کردارقیادت کا ساتھ دیں۔ یوم آزادی کے موقع پر ہمیں ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کا عہد کرنا ہوگا۔ جس طرح ہمارے بزرگوں نے طویل جدوجھد کے ذریعے برطانوی سامراج کی غلامی سے آزادی حاصل کی ،آج ہمیں امریکی سامراج کی غلامی سے آزادی کی ضرورت ہے۔ نا اہل قیادت نے ایک غلامی سے نکلی ہوئی قوم کو سامراجی آقاؤں کا غلام بنا دیا۔حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبالؒ کی فکر اور فلسفہ اس قوم کی نجا ت کے لئے مشئل راہ ہے ۔قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو ایک ترقی یافتہ اور خودمختار ملک بنانے کے لئے جدوجھد جاری رکھیں گے،اس موقع پرایم ڈبلیو ایم کے ضلعی سیکریٹری مولانا حسن رضا غدیری،آغا سیف علی بلوچ،مولانا منور حسین ساجدی اور سید لشکر علی شاہ نے مختلف موضوعات پر درس دیے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں ڈویژنل سیکریٹری جنرل عباس علی موسوی نے کہا ہے کہ ریاست کے خلاف بیان دینے کی اجازت کسی بھی سیاسی یا عام آدمی کو حاصل نہیں۔ تنقید کرنے کی بھی حدود متعین ہے۔ تاہم دیکھنا ہوتا ہے کہ تنقید کس حد میں رہ کر کی جاتی ہے۔ یہاں اصلاحات کی ضرورت ہیں کسی کو اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے جس کا تعین آئین میں واضح طور پر کیا جاچکاہے۔ اگر کوئی بھی اپنی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو اس سے صرف تباہی حاصل ہوگی۔کوئی بھی شخص یہاں آئین اور قانون سے بالاتر نہیں۔

انہوں نے مذیدکہا کہ الطاف حسین کا بیان سراسر غیر سیاسی اور قابل مذمت ہے۔ جس ملک نے انہیں عزت دی ، شہرت دی اور ایک نام دیا آج وہ اس کے خلاف اس طرح کے بیانات دے کر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انہوں نے بیان میں واضح طور پر دوسرے ملک کو دعوت دی کہ وہ یہاں مداخلت کرے جو بھی کسی سیاسی و جمہوری شخص کو زیب نہیں دیتا کیونکہ ایسے بیانات کی اجازت جمہوری سیاست میں نہیں ہے۔ ہم اس کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ وہ ایسے بیانات سے گریز کریں جس سے دنیا بھر میں پاکستان کی ہرزہ سرائی ہوں ۔سیاست میں ریاست پر منفی بیانات کی اجازت نہیں ہوتی جس طرح انہوں نے ملک اور اداروں کے خلاف بیانات دیے وہ قابل افسوس ہے۔ جہاں خود کو سیاسی کارکن کہتے ہیں وہیں اس طرح کے بیانات ان کی جماعت اور کراچی کے لوگوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ انہیں ایسے بیانات دینے کی ضرورت نہیں، اگر وہ مثبت سیاست کو فروغ دیں گے تو اس کے ثمرات ملک کو حاصل ہوسکتے ہیں۔ منفی اقدامات کی اجازت کسی کو بھی نہیں دی جاسکتی ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree