The Latest

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے رکن مرکزی شوریٰ اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کراچی میں اسماعیلی کمیونٹی کے بس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت کو دہشتگردوں کے خلاف عملی اقدام اٹھانا ہوگا، معصوم عوام ان درندوں کا شکار ہو رہے ہیں اور حکومت ہاتھ پے ہاتھ دھرے اگلی کاروائی کی منتظر ہے سندھ کی صوبائی اور وفاقی حکومت عوام کو تحفظ دینے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے سندھ میں پیپلز پارٹی اور وفاق میں مسلم لیگ ن تین تین دفعہ اقتدار میں آنے کے باوجود نہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کر سکی ہے بلکہ دونوں بڑی جماعتیں بیڈ گورننس اور کرپشن میں مصروف ہیں لہٰذا ان کے بر سر اقتدار ہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہتا علاوہ ازیں کوئٹہ میں ہونے والے واقعے کی مذمت کی گئی اور عوام کو پر امن رہنے کی تلقین کی گئی اور کہا گیا کہ عوام ایسے حالات میں صبر و تحمل سے کام لے ، ہماری قوم پر امن اور دہشتگردی کے خلاف ہے ہمارے ساتھ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ ہمیں بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے حکومت دہشتگرددوں کو انکے انجام تک پہنچائے ہم نے دس جنوری 2013کو علمدار روڈ میں ملک میں تاریخی احتجاجی دھرنا دیا اور پورے احتجاج میں ایک بھی دکان یا کوئی بھی سامان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا یہ ہمارے امن پسندی کا منہ بولتا ثبوت ہے، حکومت جلد از جلد دہشتگردوں کے خلاف کاروائیاں شروع کرے اور صوبے سے دہشت کی فضاء ختم کرکے پر امن اور خوشحال ماحول قائم کرے تاکہ عوام سکھ کاسانس لے سکیں، ہماری جماعت کوشاں ہے کہ پورے صوبے میں بھائی چارے اور امن کی فضاء بحال ہو جائے اور اس مقصد کیلئے مختلف پلیٹ فارمز پر کام کر رہی ہے اور یکجہتی کی جانب مسلسل قدم بڑھا رہی ہے پورے صوبے میں سب سے یکساں سلوک اور برابری ہمارے مقاصد میں سے ہے، عوام کو انکا حقوق ملنے چاہئے اور انکے جان کا تحفظ بھی ان کے حقوق میں شامل ہے لہٰذا حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرے تاکہ عوام دہشتگردی سے نجات پا کر ملک کی تعمیر و ترقی میں بھرپور حصہ لے سکیں۔



وحدت نیوز(کوئٹہ )مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا محمد رضانے کہا ہے کہ دہشتگردی کے آگے حکومتی بے بسی قومی المیہ ہے بے گناہ انسانوں کے قاتل دہشتگرد آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں ملک بھر میں اب بھی دہشتگردوں کے تربیتی مراکز اور محفوظ ٹھکانے موجود ہیں جن کے خلاف آپریشن نا گزیر ہے آپریشن کے باوجود انسانوں کا بہتا لہو ریاستی اداروں کے کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے دہشتگرد چاہے کسی مدرسے میں ہو یا کسی سیاسی و مذہبی جماعت میں ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے وطن عزیز پاکستان کی بد قسمتی اس سے زیادہ اور کیا ہو سکتی ہے کہ پاکستان کے عوام آئے روز دہشتگردی کے بھینٹ چڑھ رہے ہیں اس حکومت سے کسی خیر کی توقع رکھنا حماقت ہے کیونکہ یہ دہشتگرد خود انکے پالے ہوئے ہیں حکومتی جماعت اس وقت دہشتگردوں اور کالعدم جماعتوں کی پشت پناہ بن چکی ہے حکومت نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے ایک طرف فوج کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو دوسری جانب دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے سانحہ کراچی و سانحہ کوئٹہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے کہیں تخریب کار انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں تو کہیں کرپٹ عناصر مالی دہشتگردی سے قوم کے ارمانوں کا خون کر رہے ہیں انتظامی افراتفری و بد نظمی سے آئین و قانون کا قتل عام ہو رہا ہے اس لئے دہشتگردی سے نجات ملک کیلئے نا گزیر ہے جنگ جیتنا ہے تو اچھے اور برے کی تمیز ختم و جانبداری سے اجتناب کر کے ہر قسم کے دہشتگردی کا سر سختی سے کچلنا ہوگا مگر بد قسمتی سے ہمارے حکمران آج بھی دہشتگردی کے اقسام میں الجھے ہوئے ہیں اور انکے لئے اب بھی ڈھکی چھپی ہمدردی پائی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ دہشتگردی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے ، حکومت دہشتگردی کو روکنے میں مکمل طور پر نا کام ہو چکی ہے ۔

جھوٹے تقدس كا طلسم ٹوٹ گیا

وحدت نیوز (آرٹیکل) ابهی تهوڑا عرصہ پہلے جب سعودی نواز مسلم ليگ نون كی حكومت كے ايک معزز وزير نے اس حقيقت كو بيان كيا كہ پاكستان سميت پورے جهان اسلام كے مسائل كے پیچھے سعودیہ كا ہاتھ ہے تو اسوقت انكے خلاف بہت بڑا طوفان بدتميزی اٹھا تها اور ريالوں پر پلنے والے سب متحرک ہوگئے تھے، ليكن اب آخر كار قوم بيدار ہوچکی ہے اور اس ميڈيا كے دور ميں سب حقائق اپنی آنكهوں كے سامنے ديكهـ رہی ہے۔ انہیں یہ سب نظر بھی آ رہا ہے كہ سعودی عرب نے • پاكستان كی مدد كی يا اپنے غلاموں كو طاقتور كيا۔؟ • ملک ميں كارخانے فیکٹریاں لگا كر مضبوط كيا يا فقط تكفيری مدارس پر سرمایہ کاری کی۔؟ • پاكستانی قوم سے بهائيوں جيسا سلوک كيا يا غلاموں جيسا۔؟ • سعودی عرب بھارتی ملامین و مزدوروں سے اچھا رويہ ركهتا ہے يا پاکستانیوں سے۔؟ • پاكستانی معاشرے كو جوڑنے ميں مدد كرتا ہے، یا اس قوم کو توڑنے میں؟ • پاكستانی آئين کو سپورٹ كرتا ہے يا كالعدم اور غير آئینی گروہوں و آئین مخالف قوتوں کو۔؟
 
دنیائے جہان کے اندر ہمیشہ سے بڑی طاقتوں کی کوشش رہی ہے کہ وہ چھوٹی طاقتوں کو اپنے زیر تسلط رکھیں، جس کے لئے ہر دور کے تقاضوں کے مطابق جنگ کے نئے نئے حربے اپنائے جاتے ہیں۔ لیکن اصل ہدف ملتوں کو غلام بنانا ہوتا ہے، ان پر حکومت و سرپرستی کرنا ہوتا ہے اور دوسرا بڑا ہدف وہاں کے ذخائر کو لوٹنا اور اپنے زیر استعمال رکھنا ہوتا ہے، لیکن کچھ جنگی حربے ایسے ہیں جو ہر دور میں استعمال ہوتے رہے ہیں اور ہو رہے ہیں۔ جس میں استعمار و استکبار یا تسلط پسند گروہ قوموں كو اپنا مطيع اور غلام بنانے كے لئے دو حربے استعمال كرتا ہے۔
• سب سے پہلے ثقافتی يلغار كرتا ہے اور لوگوں كے ذہنوں كو تسخير كرتا ہے۔
• اور دوسرے مرحلے ميں اپنا تسلط جمانے كے لئے عسكری طاقت كو استعمال كرتا ہے۔
تحريک پاكستان كے مخالف گروہ نے بھی اس ملک كو يرغمال بنانے اور اس پر اپنا تسلط جمانے كيلئے دونوں راستے اپنائے۔ جہادی پروپیگنڈہ كے ذریعے ثقافتی يلغار كی اور عسكری گروہ بهی تشكيل دیئے۔ اس متشدد اور تكفيری سوچ كے حامل مكتب كے پیروکاروں نے بھی اپنے مفادات كے حصول اور تسلط قائم كرنے كی خاطر يہ دونوں راستے اپنائے ہیں اور انكو ہر قسم كی سپورٹ بهی اس مكتب فكر كے محور اور مركز سعودی عرب پر مسلط حكمرانوں يعنی آل سعود نے فراہم کی ہے۔ انہوں نے دينی اقدار اور احكام كی واضح طور پر مخالفت کرنے والے عالم مشرق كے ملوک اور عالم مغرب كے غلام آل سعود كو مقدس بنا كر پاكستان ميں پيش كيا۔ جن کے جرائم كي سياه تاريخ بيان كرتے ہوئے انسان شرما جاتا ہے۔ ان مغربی غلاموں نے غلامی كا طوق پاكستان اور پاكستانی عوام كے گلے ميں ڈالنے کے لئے ہر قسم كا حربہ اپنایا۔

پاكستانی عوام جنہیں جنون كی حد تک اپنے دين مبين اسلام سے عشق ہے اور يہ دهرتی اولياء وصالحين كی دهرتی شمار ہوتی ہے، يہاں مسلمانان گرامی حضرت محمد مصطفٰى صلى الله عليه وآله وسلم پر اور انكی آل اطهار عليهم السلام پر مر مٹنے کو تیار ہیں، اسی جذبے كي بدولت يہ ملک تمام دشمنان اسلام كی آنكهوں كا كانٹا بن كر دنيا كے نقشے پر نمودار ہوا تها۔ اسلامی روايات كی بدولت تمام  تر سازشوں اور مشكلات كے باوجود ترقی كی راه پر گامزن ہوا تها، ابھی دو دہائياں گزری تھیں كہ حكمرانوں كی غلطيوں اور بيرونی دشمنوں کی سازش كا شكار ہو كر ايک بہت بڑا ملک عزیز كا حصہ ہم سے جدا ہوگیا، اس كے بعد ملک كو كمزور ديکھ كر متشدد اور تسلط پسند مذہبی پارٹیاں حركت ميں آگئیں، مذہبی تعصب كے سياه بادل منڈلانے لگے اور ايک مخصوص مكتب فكر كہ جس كے پيروكار شايد اس وقت 5 % سے بهی كم تهے، انہوں نے لمبے تنظيمی و سياسی تجربے كی بدولت ملک پر قبضہ كرنے كے خواب ديكهنا شروع کر دیئے۔

ابهی قيام پاكستان كی تيسری دہائی شروع ہی ہوئی تهی كہ اس مخصوص مكتب فكر جو عدد كے لحاظ سے كل بهی اقليت تها اور آج بهی اقليت ہے، انہیں امريكہ، غرب اور خطے ميں موجود خليجی اور بالخصوص سعودی غلاموں نے درینہ واقعات كی بنياد پر جهاد افغانستان كا ہیرو بنا ديا۔ ہماری اسٹيبلشمنٹ ایمرجنسی كی حالت ميں شايد اس مكتب فكر كے انتخاب اور اسكی تقويت كے خطرات سے غافل تهی، يا انہیں سفيد ہاتھی (روس) كے حملے كا خطره اور دوسری طرف ڈالروں اور ريالوں كی چمک نے اندها كر ديا تها، انہونی میں بهی انہیں جو پاليسی دی گئی کہ وہابيت و تكفيريت كا مصدر سعودی عرب اب پاكستان کا مخلص دوست ہوگا اور پاكستان ميں جو ان امريكی نوكروں كے نوكر ہونگے وه اس ملک پر حاكم ہونگے اور ان كے علاوه 90% سے زياده عوام دوسرے درجے كے شہری ہونگے۔

وہابیت کے پيروكاروں نے بهی غلامی كی حد كر دی، انہوں نے فقط پاكستان ميں نہیں بلکہ پوری دنيا ميں وہابيت پھیلانے كا بیڑا اٹھا لیا، جس كی بدولت تهوڑے سے عرصے ميں سعودی فنڈنگ سے مدارس كا جال بچھایا گیا، نفرتيں پھیلانے اور پاكستانی معاشرے كو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والی جہالت كی يونيورسٹیوں نے ہمیں طالبان دينا شروع كر دیئے، جن کے لئے ابتداء ميں مجاہد اور افغانی طالبان كا پروپیگنڈہ ہوا پھر انہی سے سپاه صحابہ، لشكر جھنگوی جيسے متشدد اور دہشت گرد گروہ بنے اور بعد ميں پاکستانی طالبان بنے، جو انڈیا سميت سب وطن دشمن ممالک كو سرویسز فراہم كرتے ہیں۔ امريكہ اور سعودی عرب كی بين الاقومي ضروريات پوری کرنے كے لئے انہی سے القاعدہ، النصرہ اور داعش بنی۔ پاكستان ميں موجود ان مسلح گروہوں كو ہمیشہ بڑی سے بڑی مذہبی اور سیاسی پارٹیوں کی حمایت حاصل رہی ہے۔ انہوں نے پاكستان اور پاكستان كی عوام پر اتنا ظلم كيا اور ملک كو بحرانوں ميں مبتلا كيا کہ جس کی مثال نہیں ملتی۔ پاكستان میں اقتصادی بحران ہو يا امن و امان کی مشكلات، يہ سب كچھ سعوديہ کی حمايت اور سپورٹ سے ہے۔

ابهی تهوڑا عرصہ پہلے جب سعودی نواز مسلم ليگ نون كی حكومت كے ايک معزز وزير نے اس حقيقت كو بيان كيا كہ پاكستان سميت پورے جهان اسلام كے مسائل كے پیچھے سعودیہ كا ہاتھ ہے تو اس وقت انكے خلاف بہت بڑا طوفان بدتميزی اٹھا تها اور ريالوں پر پلنے والے سب متحرک ہوگئے تھے، ليكن اب آخر كار قوم بيدار ہوچکی ہے اور اس ميڈيا كے دور ميں سب حقائق اپنی آنكهوں كے سامنے ديكهـ رہی ہے۔ انہیں یہ سب نظر بھی آ رہا ہے كہ سعودی عرب نے
• پاكستان كی مدد كی يا اپنے غلاموں كو طاقتور كيا۔؟
• ملک ميں كارخانے فیکٹریاں لگا كر مضبوط كيا يا فقط تكفيری مدارس پر سرمایہ کاری کی۔؟
• پاكستانی قوم سے بهائيوں جيسا سلوک كيا يا غلاموں جيسا۔؟
• سعودی عرب بھارتی ملامین و مزدوروں سے اچھا رويہ ركهتا ہے يا پاکستانیوں سے۔؟
• پاكستانی معاشرے كو جوڑنے ميں مدد كرتا ہے، یا اس قوم کو توڑنے میں؟
• پاكستانی آئين کو سپورٹ كرتا ہے يا كالعدم اور غير آئینی گروہوں و آئین مخالف قوتوں کو۔؟
سعودی نظام اپنے داخلی اختلافات اور مختلف اسلامی ممالک كے بےگناہ شہريوں، معصوم بچوں کی قتل و غارت، كئی ممالک كی تباہی و بربادی اور انہیں صديوں پیچھے لے جانے كے جرم كی الہی پکڑ كيوجہ سے نہیں بچ سكتا۔ آل سعود نے اسلام كا چہرہ مسخ كيا اور اسے بدنام كيا ہے، دوسری طرف مسلمانوں كو تقسيم كيا اور تكفيريت اور نفرتيں پھیلائی ہیں۔

آج اسی سعودی نواز حكومت كے وزير اطلاعات نے ايک دوسری حقيقت كو بيان كرنے كی جرأت كی ہے، اسكی جرأت كو سلام كرنا چاہیے، تاكہ ہماری قوم اس ڈر اور خوف كہ حالت سے نكل سکے۔ آج دہشت گردی كيخلاف جنگ اور انسداد دہشت گردی كی ترميم كے بعد بهی تكفيری انكے قتل كے فتاویٰ جاری كر رہے ہیں، انہیں سرعام قتل كی دهمكياں دی جا رہی ہیں۔ اب قانون نافذ كرنے والے اداروں كی ذمہ داری بنتی ہے كہ قانون كو ہاتھ ميں لينے اور فتوے صادر كرنے والوں كو گرفتار كريں، اور اگر انہیں انكے بيان پر اعتراض ہے تو يہ عناصر عدالت ميں شكايت كریں نہ کہ قانون كو اپنے ہاتھ ميں لے لیں، انہیں بتا ديا جائے كہ دنيا تبديل ہوچکی ہے، اب عدل و انصاف كا دور آرہا ہے اور مجرموں سے حساب لينے كا دور شروع ہوچکا ہے۔ اپنے آپ كو آئین کا پابند بنا لیں۔ نہ امريكہ وه امريكہ رہے گا اور نہ سعوديہ وه سعوديہ جو کہ انہیں بچا لے گا، کیونکہ اب جھوٹے تقدس كا شيشہ چکنا جور اور طلسم ٹوٹ چکا ہے۔

تحریر: ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی

وحدت نیوز (لاہور) مدارس جعفریہ پاکستان کے صدر علامہ سیّد حُسین نجفی نے کہا ہے کہ کراچی کے مصروف چوک پر بس کو روک کر پچاس بےگناہوں کا قتل سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، مہینوں سے جاری کراچی آپریشن کے نتائج کیا اسی طرح کے سانحات کی صورت میں آنے تھے؟، لاہور میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی آذادانہ کارروائی اور اس کے بعد اپنے خط کے ذریعے پیغام دینا اور میڈیا ذرائع سے ذمہ داری قبول کرنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ ان کے سہولت کاروں کا نیٹ ورک مضبوط ہے، اور ان سہولت کاروں کےخلاف ابھی تک کوئی موثر کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، دہشتگرد تنظیموں کی ذیلی تنظیمیں اور عالمی نیٹ ورک سے جڑی تنظیموں کا پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں اتنا نفوذ ہونا ایک خطرناک عمل ہے۔

علامہ سیّد حُسین نجفی کا کہنا تھا کہ حکومت کو تکفیری عناصر اور ان کے پشت پناہوں کے ساتھ ساتھ تکفیری فتوے دینے والوں کا بھی احتساب کرنا ہو گا، اسلام امن و سلامتی کا دین ہے نہ کہ دہشتگردی کی علامت، ان مٹھی بھر تکفیری مفتیوں کی وجہ سے جوانوں کی برین واشنگ ہو رہی ہے اور وہ اسلام کا جو تعارف کروانا چاہتے ہیں وہ صرف دہشت و بربریت ہے، عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کے پالتو آلَ سعود کی امداد سے ان دہشت گردوں کے نیٹ ورک چل رہے ہیں۔ ہم دکھ کی اس گھڑی میں متاثرین کے ساتھ ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان کی روح کے تحت اس سانحے کی فوری تحقیقات کی جائیں اور قاتلوں اور ان کے پشت پناہوں کو سزا دی جائے۔

وحدت نیوز (کندھ کوٹ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی معاون سیکریٹری سیاسیات علامہ مقصود علی ڈومکی نے میر ہاؤس کندہکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں دہشتگردی کے المناک سانحے میں 43 افرادکی شہادت افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ملک کا سنگین مسئلہ بن چکی ہے،کوئٹہ اور کراچی میں ہونے والی دہشتگردی کے واقعات ریاستی اداروں کی کار کردگی پر سوالیہ نشان ہیں،ملک میں آج بھی دہشتگردوں کے ٹریننگ کیمپس اور محفوظ ٹھکانے مو جود ہیں جن کے خلاف بھر پور آپریشن کی ضرورت ہے۔حکمران کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ خفیہ ملا قاتوں کا سلسلہ ختم کریں،دہشت گردوں کے ساتھ بیک ڈور ڈپلومیسی نے ملک کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے، اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے طاقت کا استعمال کریں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاست دہشتگردوں کے خلاف اعلان جنگ کرے۔ ملک کے بہادر عوام اپنے اتحاد اور بھائی چارے سے دہشتگردوں کے عزائم خاک میں ملا دیں ۔ انہوں نے اس المناک سانحے پر آغا خانی اسماعیلی برادری سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے دہشتگردوں کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے مدیجی میں قبائلی تصادم میں چھ افراد کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قبائلی جھگڑوں کو معاشرے کے لئے ناسور قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کاروکاری کے نام پر معصوم انسانوں کا قتل اور قبائلی جھگڑوں کے سد باب کے لئے ہم اپنا مثبت کردار ادا کریں گے۔ اس موقعہ پر ضلعی سیکریٹری جنرل میر فائق علی خان جکھرانی، ضلعی رہنماء سید رحم علی شاہ، مولانا سیف علی حیدری و دیگر موجود تھے۔

وحدت نیوز (پشاور) سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پی کے علامہ سبطین حسینی نے کہا ہے کہ پاکستان کے پرامن اور محب وطن شہریوں اور اسماعیلی برادری سے تعلق رکھنے والے بےگناہوں کا خون بہانا کھلی دہشت گردی، وطن سے غداری اور دشمنان وطن کے ناپاک عزائم کی تکمیل کی راہ میں ایک ناپاک جسارت ہے۔ بےگناہ انسانوں اور مسلمانوں کا قتل جہاں وحشت و درندگی کی بدترین مثال ہے، وہاں دنیا جہاں اور مہذب معاشروں میں پاکستانی امیج خراب کرنے کی مذموم کوشش بھی ہے۔ اسماعیلی برادری کے ساتھ غم میں برابر کے شریک ہیں۔ ایک سال سے جاری آپریشن، بھاری اخراجات اور حکومت کے کھوکھلے دعووں کے باجود روزانہ بے گناہ شہریوں کو قتل کرنا سوالیہ نشان ہے۔ اسلام ٹائمز کے ساتھ بات کرتے ہوئے رہنما ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ جب تک ملکی افواج خیبر ون ٹو اور ضرب عضب کی طرح کراچی میں سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ اور بلاامتیاز کارروائی نہیں کرتی تب تک روشنیوں کے شہر کو روشنیاں لوٹا نے کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ شیعیان پاکستان کا پشاور، کراچی اور کوئٹہ میں قتل عام رکوائے۔ دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہی ملکی استحکام کا ضامن ہے۔



وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین کے سیکٹریری امور خارجہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید شفقت شیرازی نے سانحہ صفورہ چورنگی کراچی کی مزمت کرتے ہوے کہا کہ سعودی وزیر اور امام کعبہ کے دورہ اور کالعدم تنظیموں سمیت تکفیری مدارس اور مولویوں سے ملاقات کے فورا بعد کویٹہ پشاور اور کراچی میں ایس ایس پی اور آج 50بے گناہ مسلمانوں کی شہادت انتہائی تشویشناک امر ہے  نون لیگ ایک طرف دہشت گردی کے خلاف  آپریشن کا دعوی کررہی ہے جبکہ سعودی بادشاہوں کی خوشنودی کیلے ملک بھر میں کالعدم تنظیموں اور دہشت گردوں سے ناتے جوڑی ہوئی ہے فوجی عدالتوں کے قیام اور قومی ایکشن پلان مرتب ہونے کے بعد سانحہ صفورہ چورنگی جیسے المناک سانحات سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔

نواز شریف سعودی نوازی کرتے ہوے یمن کے مظلوم عوام پر ظلم کرنے فوج بھجنے کی باتیں کررہا ہے جبلہ اپنے ملک کی حالت روز بہ روز ناگفتہ بہ ہوتی جارہی ہے  نواز شریف کو چاہیے کہ سعودی محلات کی سیکورٹی کی فکر کرنے سے پہلے اپنے ملک کی اندرونی سیکورٹی کی فکر کریں اور دہشت گرد تنظیموں سے تعلقات ختم کرکے ملک کو بچائے ورنہ پاکستان کے شیعہ سنی مسلمان دہشت گرد تنظیموں اور مدارس سمیت انکے سیاسی ونگ نون لیگ کے خلاف اپنا لایحہ عمل طے کرنے پر مجبور ہوجاینگے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ کراچی میں دہشتگردی کے واقعے میں اسماعیلی بھائیوں کے قتل عام کے شدیدمذمت کرتے ہیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے نام پر تکفیری مدارس دہشتگردوں کی آماجگاہ بنی ہوئے ہیں، مجلس وحدت مسلمین تین روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے، کراچی میں دہشتگردی کا واقعہ کراچی آپریشن پر سوالیہ نشان ہے، اگر دہشتگردوں کی مرکز مدارس کے خلاف صحیح آپریشن کیا جاتا تو آج دہشتگردی کا واقعہ نہ ہوتا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی جا نب سے صفورہ چورنگی پر ہونے والے واقعے کی بھرپور مذمت کی گئی اور قاتلوں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ مرکزی کوآرڈینیٹر شعبہ خواتین مجلس و حدت مسلمین(خانم زہراء نقوی) نے اس افسوس ناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ کراچی سانحہ صفورہ چورنگی ظلم و ستم اور سفاقیت کی بد ترین مثال ہے آج حکمرانوں اور ایوانوں میں بیٹھنے والوں کے منہ پر تماچہ ہے اس درد ناک واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ہم اس پردرد لمحات میں اپنے متاثرہ بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے۔اسکے علاوہ مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ شعبہ خواتین کی سیکرٹری جنرل خواہر ہما مہدی نے بھی اس انسانیت سوز واقعے پر اپنے غم وغصّے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی شہر میں ٹارگٹ کلنگ کی حالیہ لہر قانون نا فذ کرنے والے اداروں اور حکومت سندھکے بلند و بانگ دعوں پر سوالیہ نشان ہیں۔ہم اس سفاکانہ عمل فعل کی مذمت کرتے ہوئے دکھ کی اس گھڑی میں اسماعیلی برادری کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس میں ملوث عناصر کی گرفتاری اور کالعدم تنظیموں کے خلاف سخت آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔جب کہ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین خیبر پختونخواہ کی سیکرٹری جنرل خانم راضیہ نے بھی کراچی میں ہونے والے واقعے کی شد ید مذمت کرتے ہوئے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ ایک بار پھر ملک پاکستان کی شہ رگ ،اندھیرے میں ڈوبتے روشنی کے شہر کے کراچی کوبدترین دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیاہے جب تمام ملک پہلے سے پے در پے سانحات کا شکار ہے ہر روز لاشیں اٹھائیں جا رہی ہیں اور ہر رعز کہی نہ کہی صفِ ماتم بچھتی ہے ہم حکومت وقت سے مظالبہ کرتے ہیں کہ وقت کی ان یزیدوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے کماحقہ سر عام پھانسی دی جائے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان پنجاب کے ڈپتی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے گزشتہ روز کراچی میں اسماعیلی برادی کی بس پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پرامن اور محب وطن شہریوں اور اسماعیلی برادری سے تعلق رکھنے والے بے گناہوں کا خون بہانا کھلی دہشت گردی، وطن سے غداری اور دشمنان وطن کے ناپاک عزائم کی تکمیل کی راہ میں ایک ناپاک جسارت ہے۔ بے گناہ انسانوں اور مسلمانوں کا قتل جہاں وحشت و درندگی کی بدترین مثال ہے، وہاں دنیا جہاں اور مہذب معاشروں میں پاکستانی امیج خراب کرنے کی مذموم کوشش بھی ہے۔ اسماعیلی برادری کے ساتھ غم میں برابر شریک ہیں۔ ایک سال سے جاری آپریشن، بھاری اخراجات اور حکومت کے کھوکھلے دعووں کے باجود روزانہ بے گناہ شہریوں کو قتل کرنا سوالیہ نشان ہے۔علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ جب تک ملکی افواج خیبر ون ٹو اور ضرب عضب کی طرح کراچی میں سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ اور بلاامتیاز کارروائی نہیں کرتی تب تک روشنیوں کے شہر کو روشنیاں لوٹا نے کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ شیعیان پاکستان کا پشاور، کراچی اور کوئٹہ میں قتل عام رکوائے۔ دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہی ملکی استحکام کا ضامن ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree