The Latest

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین کے ذیلی شعبہ وحدت اسکاوٹس کے مرکزی سیکرٹری تنصیر حیدر شہیدی نے پشاور کا دورہ کیا اور ایک نشست کے دوران سید احمد شیرازی کو وحدت اسکاوٹس پشاور کا لیڈر منتخب کرلیا گیا، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی آفس میں منعقدہ اس نشست سے خطاب کرتے ہوئے تنصیر حیدر شہیدی کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں نوجوانوں کو اسکاؤٹنگ کی عالمی تحریک سے مربوط ره کر پاکستان میں امن کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ علاوہ ازیں تنصیر حیدر شہیدی نے ڈپٹی سیکرٹری فاٹا بوائے اسکاؤٹ ایسوسی ایشن اعوان حسین سے ملاقات کی، اس موقع پر تحائف کا تبادلہ ہوا اور اسکاوٹنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا، ڈپٹی سیکرٹری فاٹا بوائے اسکاؤٹ ایسوسی ایشن اعوان حسین کی جانب سے تنصیر حیدر کو فاٹا بوائے اسکاؤٹ ایسوسی ایشن کا اسکارف بھی پہنایا گیا۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) کسی بھی ریاست میں طبقہ بندی کی جتنی بھی تقسیم ہو مگر وہ ان دو تقسیموں سے مبرا نہیں ہو سکتی ایک حاکم اور ایک محکوم ،عوام اور خاصان۔ اس تقسیم میں آرزوءں تمناؤں کی تقسیم اور جدائی میں بھی اسقدرتضاد ہے جس قدر طبقے میں جدائی ہے جس کی وجہ دونوں طبقوں کے ترجیحات اور مفادات ہیں جو کچھ حکمران چاہتے ہیں وہ کسی صورت عوام کے مفاد میں نہیں ہوتا اور جو عوام کی چا ہتیں اور ترجیحات ہوتی ہیں وہ کسی صورت حکمرانوں کے مفادمیں نہیں ہوتی حالانکہ اس مشکل کا حل اہل دانش نے جمہوریت کی صورت میں نکالا مگر شاید موجودہ دور میں جمہوریت بھی اس مسئلے کو حل کرنے میں بری طرح بے بس اور ناکام دکھائی دیتی ہے فقط جمہوریت اپنے نظام کے اندر اتنی صلاحیت نہیں رکھتی کہ ایسے پیچیدہ مسائل کا حل پیش کرے اور کچھ جمہوریت کو ایسے غیر جمہوریت پسند افراد کے ہاتھوں کا کھلونا بنادیا گیا ہے کہ جتنی صلاحیت اس نظام میں ہے وہ بھی مفلوج ہوکر رہ جاتی ہے اور اس سے بڑھ کر کوئی جمہوری لطیفہ نہیں ہوسکتا کہ ایک جمہوری پارٹی کا سربراہ یہ کہتا ہوا نظر آئے کہ سعودی عرب جمہوریت بچانے کی کوشش کررہاہے جو قبیلہ اپنے ملک کے اندر تو جمہوریت کو داخل ہونے نہ دے وہ دوسرے ممالک میں جمہوریت بچاتاپھرے جبکہ حقیقت میں وہ اپنے اقتدار کے طول کی خاطر فرعون کی طرح بچوں کا قتل عام کررہاہے ! یہ ایساہی ہے کہ جیسے پاکستان کے حکمران کہیں کہ ہم سعودی عرب کی ہرحال میں حفاظت کریں گے اور اس پر کوئی آنچ نہ آنے دیں گے جبکہ ان کے اپنے ملک میں بچوں کے اسکول اور بڑوں کی مساجد تک محفوظ نہ ہوں اوروہ دوسروں کے ملک کی حفاظت کے لئے اسمبلیوں کے اجلاس بلاتا پھرے شاید اس موقع کے لئے ہی غالب نے کہا تھا " کعبہ کس منہ سے جاؤگے غالب ، شرم تم کو مگر نہیں آتی "۔

 

اور یہ سب اس لئے ہے کہ ہم نے ماضی قریب میں بھی دیکھا کہ یہی سب سیاستدان اور قانوندان ہم آواز ہوکر اسی اسمبلی میں جوائینٹ سیشن بلاکر سعودی پٹھو حکمران کو اسی جمہوریت کے نام پر بچانے کے لئے جمع ہوئے تھے اور آئین کے تقدس اور تحفظ کا بہانہ بھی گھڑ لیا تھا اور اب تومعاملہ کسی پٹھو کا نہیں بلکہ خود آقا کا ہے تو پھر وہی اسمبلی اور پھر وہی جمہوری ڈرامہ اور جھوٹی دوستی کا بھرم اور کعبہ اور حرم کے تقدس اور حفاظت کا بہانہ، نہ عوام کا مفاد نہ ملکی آبرو کی پرواہ بس غلامی اور غلامانہ آداب کی بجاآوری، جبکہ ان سب جمہوریت کے محافظوں کے ناک کے نیچے گلگت میں جمہوری اور آئینی حق استعمال کرنے والوں کے خلاف دہشتگری ایکٹ کے تحت ایف آئی آر کاٹی جارہی ہیں اور وہ اسمبلی میں تماشائی بنے بیٹھے ہیں کیوں کہ گلگت والوں نے ان اسمبلی والوں کے آقا سعودی کو للکارا ہے اس لئے ان کا جرم بھی بڑا ہے اور ان کا حامی بھی اسمبلی میں کوئی نہیں کیوں کہ سب آقا کے ہاتھ بکے ہوئے ہیں۔

 

بین الاقوامی جائزہ لینے کے بعد پتہ چلتاہے کہ یہ مسائل تمام جمہوری ممالک میں پیش آرہے ہیں چاہے وہ ملک یورپی ہو یا ایشیائی اس سے پتہ چلتا ہے کہ جمہوریت خود اپنے وجود میں کتنی کامل ہے اور اس کی بقاء کے لئے کن رہنما اصولوں کی ضرورت ہے بحرحال جب بھی کسی نااہل حکمران گروہ کو خطرہ لاحق ہو تا ہے تواس نے ہمیشہ ایسے ہی بہانے کئے ہیں کہ اسلام کو خطرہ ہے یا پھر اب کہا جا رہا ہے کہ کعبہ کو خطرہ ہےلیکن ہم نے دیکھا کہ نہ خطرہ اسلام کو تھا نہ اب کعبہ کو ہے بلکہ خطر ے میں ہمیشہ یہ قابض حکمران رہے ہیں البتہ یہ خطرہ کبھی بڑھ جاتا ہے کبھی ٹل جاتا ہے۔ ایک بات ہمیشہ دیکھی گئی ہے کہ حکمران طبقے نے ہمیشہ عوامی امنگوں کا خون کرکے اپنے جیسے حکمرانوں کو بچا تو لیا ہے مگر وقت آنے پر ان کو عوام نے بھی تاریخ ساز سبق دیاہے صد افسوس کہ اس حکمران طبقے نے کبھی بھی ماضی سے سبق نہیں لیا ۔

 

تاریخی اعتبار سے دیکھنا پڑے گا کہ کعبہ اور مسجدنبوی کو کس نے نقصان پہنچایا ہے یا منہدم کیا اور دور حاضر میں کون کعبہ اور حرم رسول ؐ کو معاذاللہ مظہر شرک قرار دے کر مسمار کرنے کا اعلان کرچکا ہے اور کون ایسے اعلان کرنے والوں کے ہم رکاب ہوکر کسی ملک کے بے گناہ شہریوں پر حملہ آور ہوا ہے اور کون حرمین کے بارے میں اس قدر جسارت کرنے کے باوجود خاموش رہا کیوں اس وقت سعودی حکمران داعش پر حملہ آور نہیں ہوئے کیوں اس وقت کعبہ اور حرم رسول ؐ کی حرمت اور حفاظت کی خاطر نوازشریف نے جوائینٹ سیشن کا اجلاس طلب نہیں کیا ،کیوں سعودی حکمرانوں نے پاکستان سے فوجی امداد طلب نہیں کی اور اب کیوں اسرائیل، القائدہ ،داعش ، سعودی عرب اور دیگر اتحادی ممالک ملکر یمن پر حملہ آور ہوئے ہیں ،کیا اس کے پیچھے حرمین کے خلاف کوئی گہری سازش تو نہیں غور سے جائزہ لیا جائے تو دشمن اپنا کام کر چکا ہے گلی گلی جنگ اور خون خرابہ کرنے کے مکمل اسباب فراہم کئے جا چکے ہیں اور پوری دنیا کو ایک اور ورلڈ وار میں جھونکا جا چکا ہے حرمین پر حملہ کر چکے ہیں لیکن اس دور کے ولی صفت انسانوں نے اس جنگ کو ناکام بنانے اور دنیا کو پرامن رکھنے کی سعی کی ہوئی ہے جس کی وجہ سے یہ آگ ماند پڑتی دکھائی دے رہی ہے اور دشمن ناکام ہوتا نظر آرہاہے۔

 

لیکن عوام کو اس پورے معاملے پر گہری نظر رکھنی پڑے گی پروپیگنڈا اور حقائق کو گہرائی اور سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا دوست اور دشمن کی پہچان کرنی پڑے گی بہروپیوں کے اصل چہروں کو پہچاننا ہوگا کعبہ کی دیواروں سے بت اللہ کے رسول ؐ نے ہٹادیئے مگر بت پرستوں نے کعبہ کی دیواروں پر اپنے نام کی تختی لگا کرپھر بت پرستی کی ابتداء کردی ہے اب معمولی سی غلطی کی گنجائش نہیں ہے نام اور ظاہر کے دھوکے سے بچنا پڑے گا ورنہ کہیں دوست کے روپ میں دشمن اپنا وار نہ کرجائے اور جس کو بچانے کی ہم سب آرزو کر رہے ہیں اپنی لڑائی میں کہیں اسے ہی نہ کھودیں کیوں کہ دشمن اعلان کے ساتھ ساتھ اتحادبھی کرچکا ہے اور وہ ہماری غفلت کا ہی فائدہ اٹھائے گا اور ہم دشمن کے بجائے اپنے دوست ہی کو نہ ختم کربیٹھیں کیوں کہ دشمن بزدل اور کمزور ہے لیکن وہ ہمیں آپس میں لڑاکر اپنی کمزوری کو طاقت میں بدلنا چاہتا ہے اور ہمارے ڈر کو اپنی بھادری بنالے گا۔

 

آج پاکستان کی عوام سعودی سازشوں کو پہچان چکے ہیں اور مختلف ذرائع سے اپنا موقف واضع طور پر دے چکے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی اسمبلیوں میں بیٹھے نا اہل سیاستدان دو دن تک جوائینٹ سیشن کا اجلاس کرکے بھی کوئی واضع اور ٹھوس موقف اختیار نہ کر سکے اور اس سیشن میں ہم نے دیکھا کہ بڑے بڑے مسائل پر لمبی لمبی تقریریں کرنے والے قانوندانوں ،سیاستدانوں کے منہ پر تالے لگے ہوئےتھے اور بڑے بڑے مولویوں کی بھی گھگھی بندھی ہوئی تھی جس سے ان کی اہلیت مزید کھل کر سامنے آچکی ہے اور عوامی اور حکمرانی سوچ میں تضاد واضع نظر آرہاہے جس سے اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے نمائیندوں کو حاصل عوامی مینڈیٹ کا جھوٹا پول بھی کھل گیاہے۔

 


تحریر : عبداللہ مطہری

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا ہے کہ جناب حضرت فاطمتہ الزہراؑ د نیا کی تمام خواتین کے لیے بہترین عملی نمونہ حیات ہے اورخواتین جناب حضرت فاطمتہ الزہرا ؑ کی سیرت پر عمل کر کے دنیا و آخر ت میں کامیاب ہو سکتی ہیں ۔ مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹریٹ میں ولادت با سعادت حضرت فاطمتہ الزہرا ؑ کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ جو شخصیت اخلاق،کردار،عبادت ،خانہ داری،تربیت اولاد،شوہرداری،تربیت خاندان ،معاشرے میں خواتین کی تعلیم و تربیت اور زندگی کے مختلف شعبوں میں سیاسی،اجتماعی،یا میدان جنگ،ہر میدان کامل اسوہ اور نمونہ ہے چودہ صدیاں گزرنے کے باوجودآج تک حضرت فاطمتہ الزہراؑ کی شخصیت متعدد پہلوؤں پر بحث گفتگو کا سلسلہ جاری ہے اور آپ کی شخصیت ہر زمانے میں زندہ اور تابندہ ہے، انہوں نے کہا کہ خواتین کی کامیابی اسی میں ہی ہے کہ حضرت فاطمتہ الزہراؑ کی زندگی کو اپنائیں ۔آخرمیں کیک بھی کاٹا گیا ۔تقریب سے علامہ محمد اقبال کامرانی ،سید اسد عباس نقوی نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کا گوجرانوالہ کا دورہ۔مجلس وحدت مسلمین ضلع گوجرانوالہ کی کابینہ کے اجلا س میں شرکت ۔اجلاس سے خطاب۔مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا ہے کہ پنجاب میں حکمرانوں کی کرپشن اورلوٹ مار نے صوبے کے خزانے کو خالی کر دیا ہے ن لیگ کی حکومت اور ان کی پالیسیاں غریبوں کے لیے کسی عذاب سے کم نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمران خود کو ئی کام کرنے کو تیار نہیں ۔ڈاکٹرز،واپڈا،ایپکا،لیڈی ہیلتھ ورکرز،نابینا افراد،اور پیرا میڈیکل سٹاف سمیت ہر کسی کو سڑکوں پر آکر اپنا ،،حق لینا پڑتا ہے ۔

وحدت نیوز (کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سے جاری کردہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ سید ہاشم موسوی نے 0 2 جماد الثانی یوم ولادت دختر رسول ﷺ حضر ت بی بی فا طمتہ الزاہ ؑ کے پُر مسر ت مو قع پر تمام مسلمانوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بی بی فا طمہ سلام اللہ علیہا کی زند گی دنیا کے تمام خواتین کیلئے بہترین نمونہ ہے آپکی سیرت پر عمل کرتے ہوئے خواتین اعلی مقام حا صل کرسکتی ہے ۔آپ کے قدموں کے نیچے حسنین ؑ کی جنت ہے جو جوانان جنت کے سر دار ہے اور آپ تاریخ میں وہ پہلی خاتون ہے جسکا لقب اُم ابیہا ہے یعنی اپنے پدر بزرگوار کی ماں اور یہ لقب بھی رسول اللہ ﷺ نے خود ا نہیں دیا ہے جس سے اندا ز ہ لگایا جا سکتا ہے کہ حضور ﷺ بی بی فا طمہ سلام اللہ علیہا کا کس قدر احترام کیا کرتے تھے آپ نے دین اسلام کی تبلیغ کیلئے ہر مشکل وقت میں اپنے بابا رسول خدا ﷺ اور اپنے شوہر حضرت علیؑ مر تضیٰ کا سا تھ دیا ۔

 

اسی منا سبت سے مجلس وحدت مسلمین اور اجتماعی شادی کمیٹی کی جانب سے آج بروز ہفتہ شب آٹھ بجے اجتماعی شا دیوں کاپروگرام ہے جسمیں سولہ اہل سنت و اہل تشیع جوڑوں کی شادی کا اہتمام کیا گیا ہے جس کے مہمان خصو صی وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبد الما لک بلوچ ہیں ان کے علاوہ کوئٹہ کے مےئر ڈپٹی مےئر وزراء اراکین اسمبلی و کونسلران و معززین شہربھی شر کت کرینگے ۔

وحدت نیوز (گلگت) حفیظ الرحمن وزیر اعلیٰ بننے کے خواب دیکھ دیکھ کر ینم پاگل ہوگئے ہیں،سرکاری وسائل اور ملازمین کو زبردستی گورنر کے استقبال کیلئے جمع کرکے خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ علاقے میں ان کی پارٹی مظبوط ہے۔ سرکاری ملازمین اور سرکاری گاڑیوں کے بے دریغ استعمال کے باوجود گورنر کے بھرپور استقبال میں ناکام ہوچکے ہیں اور گورنر کے سٹیٹس کی آڑ میں مسلم لیگ نواز اپنی الیکشن مہم چلارہی ہے۔ان خیالات کاا ظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان ک سیکریٹری امور سیاسیات غلام عبا س نے اپنے ا یک بیان میں کیا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں مسلم لیگ نواز دھاندلی کے ذریعے تو اقتدار میں آسکتی ہے لیکن آن گراؤنڈ حقائق یہ ہیں کہ قیامت تک یہ جماعت عوامی حق رائے دہی سے اقتدار تک نہیں پہنچ سکتی ۔مسلم لیگ نواز میں ہمت ہے سرکاری وسائل کے استعمال کے بغیر اپنی جماعت کی سطح پر کوئی قابل ذکر جلسہ کرکے دکھائے،اسٹیبلشمنٹ کے کاندھوں پر سوار جماعت عوامی حقوق کی ترجمان کبھی نہیں ہوسکتی۔

 

انہوں نے کہا کہ گورنر کے دورہ بلتستان کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں کے تلوے چاٹ کر احتجاج ختم کروایا گیا۔گلگت بلتستان کے عوام نے آمر ضیاء الحق کی با قیات کوکھبی دل سے تسلیم نہیں کیا ہے اور علاقے میں مسلم لیگ نواز کا کوئی مستقبل نہیں، لیگی رہنما جھوٹے وعدوں کے ذریعے عوامی رائے چرانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے گورنر کے دوروں کی آڑ میں سرکاری وسائل کو استعمال کرکے نواز لیگ کی الیکشن مہم چلانے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین سیاسی انتقام کا نشانہ بننے کے باوجود الیکشن میں میدان خالی نہیں چھوڑے گی اور مسلم لیگ نواز کو الیکشن میں بد ترین شکست سے دوچار کرے گی۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ڈویژنل سیکریٹری جنرل عباس علی نے کہا ہے کہ خطے میں چھائے ہوئے خطرات کے پیش نظر حکمرانوں اور سیاستدانوں کو اپنے رویوں میں مثبت تبدیلی کو یقینی بنانا ہوگا۔ سب کو ساتھ لے کر چلنے میں ہی ہماری بقاء ہے موجودہ حالات میں یکجہتی اور یکسوئی کی جس قدر ضرورت پاکستانی قوم کو آج ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ اس وقت پاکستان کیلئے سب سے اہم اور ضروری چیز یہی ہے کہ دہشتگردی اور انتہاپسندی کا خاتمہ کیا جائے یہ پاکستان کی بقاء اور ترقی کیلئے انتہائی ضروری ہے آج وطن عزیز پاکستان چاروں طرف سے دشمنوں کی سازشوں کا شکار ہے ، جس کی وجہ سے عام شہریوں کی زندگی بری طرح متاثر ہے اور ملک میں مایوسی اور بے چینی کی فضا بڑھتی جا رہی ہے ایسے میں ملک کے ہر شہری کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملک کے حالات کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں۔

 

انہوں نے مزید کہاکہ مجلس وحدت مسلمین بلا تفریق رنگ و نسل عوام کے مسائل کے حل پر یقین رکھتی ہے ، ہم نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے ہمیں عوام کے مفادات عزیز ہیں۔ علاقے کے عوام ہمارے ساتھ ہیں ہمیں کسی سے ڈکٹیشن لینے کی ضرورت نہیں ہے نفرت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے اور کبھی بھی اصولوں پر سودے بازی نہیں کی ہے، عدم برداشت اور غیر جمہوری رویے کے قائل نہیں ہیں۔غربت پسماندگی اور جہالت کی وجہ سے عوام معاشرتی برائیوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور فکری بے چینی کے اصل اسباب اور محرکات کو نظر انداز کر کے محض اپنے بیانات اور تقریروں کو رنگین بنانے کیلئے عوام کے مسائل اور ان کے درمیان اتحاد و اتفاق کی باتوں کا سہارا لینے سے عوام متحد نہیں ہونگے، تقسیم در تقسیم کے عمل کے اصل اسباب کو بے نقاب کرنا ہوگا۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے آفس سے جاری ایک بیان میں ڈویژنل ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ زاہد حسین زاہدی نے کہا ہے کہ گورنر گلگت بلتستان ریاستی جبر کے ذریعے الیکشن کو یرغمال کرنے کی کوشش نہ کرے۔ گورنر کی سرپرستی میں نواز لیگ گلگت بلتستان میں سانحہ ماڈل ٹاون کو دھرانے پر تلی ہوئی ہے۔ جس طریقے سے نواز لیگ ریاستی مشینری استعمال کر رہی ہے اس ماحول میں شفاف الیکشن کا انعقاد ممکن ہی نہیں۔ گلگت بلتستان میں غیر مقامی گورنر کی تقرری دراصل وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کے نواز لیگی کارکنان کی توہین ہے انہوں نے اپنی ہی پارٹی میں کسی شخص کو اس قابل نہیں سمجھا کہ گورنر بنایا جاسکے ۔ انکو بھی نظر انداز کر کے وفاقی حکومت نے پورے خطے کی توہین ہے ۔ مجلس وحدت مسلمین کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وائسرائے کی بلتستان میں آمد بلتستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ گلگت بلتستان میں ایسا لگ رہا ہے نگران حکومت نہیں بلکہ نواز لیگ کی حکومت ہے جبکہ نگران حکومت انکے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں وفاقی حکومت جس اندازمیں ریاستی مشینری کو استعمال کر رہی ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔ ریاستی اداروں کو نواز لیگ کی بی ٹیم بننے کی بجائے ریاستی ادارہ بننے کی ضرورت ہے۔ اگر ریاستی ادارے ہوش کے ناخن نہ لے تو نواز لیگ سانحہ 88 یا سانحہ ماڈل کو دہرائے گی۔کون نہیں جانتا کہ ضیاء الحق نے پاکستان کو طالبان کا تخفہ دے دیا تھا اور گلگت بلتستان میں باقاعدہ لشکر کشی کرائی تھی اور دنیا جانتی ہے کہ ضیاء الحق کے نظریات کا نتیجہ کونسی جماعت ہے اور انکی گود میں کس جماعت نے تربیت پائی ہے۔آج وہی جماعت فرقہ واریت کے الزامات دوسروں پر عائد کرتی ہیں جبکہ دنیا جانتی ہے کہ تکفیری جماعت کونسی ہے، کس جماعت کے سربراہ نے کہا کہ طالبان اور ہمارے مقاصد ایک ہیں، کس جماعت نے کہا کہ طالبان ہمارے بھائی ہیں ، کس جماعت نے مذاکرات کے ذریعے آپریشن کو روکنے کی کوشش کی ، کس جماعت نے طالبان کو اخلاقی جواز فراہم کیا۔ اور دنیا جانتی ہے کہ ہم روز اول سے ہی دہشتگردوں کی مخالفت عبادت سمجھ کر کرتے رہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یمن کی صورت حال پر قرارداد خوش آئند ہے ،اراکین پارلیمنٹ سیاسی و مذہبی جماعتوں نے بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک و قوم کو ایک سنگین بحران سے نکالنے میں کلیدی کردار ادا کیا حکمرانوں نے ذاتی مفادات کی خاطر ملک وقوم کو اس دلدل میں دھکیلنے کی ٹھان لی تھی،پارلیمنٹ ,پاکستانی قوم اور سیکورٹی فورسسز نے ثابت کیا کہ پاکستان بنانا ریپبلک نہیں، جہاں جس کا دل چاہے جو فیصلہ قوم پر مسلط کرے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا ۔

 

انہوں نے کہا کہ حرمین شریفین کو کوئی خطرہ نہیں یمن میں سلامتی کونسل کو بائی پاس کرتے ہوئے سعودی عرب خود حملہ آور ہوا،بارہ دن کی فضائی بمباری کے سبب سینکڑوں بے گناہ مسلمان خواتین بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں،پاکستان ایک اسلامی ایٹمی پاور ملک ہے،ہمیں مسلمانوں کے درمیان اتحاد و وحدت کا کردار ادا کرنا چاہیئے،ہم پہلے ہی انہی ممالک کے پالتو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہیں ،ضرب عضب کی کامیابی ہی پاکستان کی بقا کی ضمانت ہے، ایسے میں اپنی افواج کو کسی اور کی پراکسی وار کا حصہ بنانا ملک و قوم کے ساتھ ایک گہری سازش ہے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے قوم کو اس ہیجانی کیفیت سے نکالنے پر پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مبارکباد پیش کی اور اسے ملک و قوم کے لئے ایک نیک شگون قرار دیا۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) پیغمبراعظم حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یگانہ روزگاربیٹی اورقرۃ العین الرسول بعثت کے پانچویں سال اس دنیاميں تشریف لائیں اورخانہ وحی میں اپنے پدربزرگوارکے دامن تربیت میں پروان چڑھیں اورعلم ومعرفت اورکمال کی اعلی منزلیں بھی آپ کے کمال لازوال کے سامنے ھیچ نظرآئيں۔
ہجرت کے دوسرے سال آپ ، امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے رشتہ ازدواج ميں منسلک ہوئيں۔

 

رسول اسلام کی لخت جگرنے حضرت علی علیہ السلام کے کاشانہ علم ومعرفت میں بحیثیت ایک زوجہ ذمہ داریوں اورفرائض کا اعلی ترین نمونہ پیش کیا اورایک ماں کی حیثیت سے رہتی دنیاتک لئے ایسی لافانی مثال قائم کی کہ ماں کی آغوش سے اولاد کومعراج عطاہونے لگی۔

 

بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی نے کہ جن کا یوم ولادت بھی آج ہی ہے اپنے ایک خطاب میں فرمایا کہ اگرکسی دن کویوم نسواں یاپھر روزمادرسے منسوب کرنا ہے تو شہزادی کونین کے یوم ولادت باسعادت سے بہترموقع یا دن اورکون ہوسکتا ہے اسی مناسبت سے آج کے دن اسلامی جمہوریہ ایران سمیت دنیاکے مختلف ممالک میں مسلمان یوم نسواں یا روزمادرمناتے ہيں ۔شوہراپنی شریک حیات کی زحمتوں اوراسی طرح اولاد اپنی ماؤں کی شفقتوں اوران کی لازوال محبتوں کوخراج تحسین پیش کرنے کے لئے ان کوتحفے اورتحائف پیش کرتے ہيں اوریوں اس مبارک دن کو کوثرولایت کے یوم ولادت کے طورپر ایک خوبصورت معنوی جشن سے معمورکرتے ہيں۔

 

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای اس دن کی مناسبت سے اپنے ایک خطاب میں فرماتے ہیں:
بسم اللہ الرحمن الرحیم انا اعطیناک الکوثر ۔ فصل لربک وانحر ۔ ان شانئک ھو الابتر

 

بشریت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی احسان مند ہے ، ان کا فیض ، انسانوں سے بھری اس دنیا کے کسی چھوٹے سے گروہ تک ہی محدود نہیں ہے اگر ہم حقیقت پر مبنی اور منطقی نظر سے دیکھیں تو ، ہمیں نظر آئے گا کہ پوری انسانیت پر ان کا احسان ہے یہ کوئی مبالغہ نہيں ہے بلکہ ایک حقیقت ہے ۔ جس طرح سے انسانیت پر اسلام ، قرآن ، انبیائے خدا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تعلیمات کا احسان ہے ۔ تاریخ میں ہمیشہ ایسا ہی ہوا ہے ۔ آج بھی ایسی ہی صورت حال ہے اور روز بروز اسلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی معنویت کا نور زيادہ واضح ہوتا جائے گا اور بشریت اسے زیادہ واضح طور پر محسوس کرے گی ۔
ہمیں خود کو پیغمبر اعظم کے خاندان سے منسوب ہونے کے لائق بنانا چاہئے۔

 

ہمارا فرض یہ ہے کہ خود کو اس خاندان سے منسوب کرنے کے لائق بنائيں ۔ البتہ خاندان رسالت ، ان کے اعزاء اور ان کی ولایت میں معروف لوگوں سے منسوب ہونا بہت مشکل کام ہے ۔ زیارت میں ہم پڑھتے ہیں کہ ہم ، آپ کی محبت اور دوستی میں مشہور ہیں ۔ اس سے ہمارا فرض اور زیادہ اہم ہو جاتا ہے ۔ یہ خیر کثیر ، جس کی خوش خبری خدا وند عالم نے سورہ کوثر میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو دی اور کہا ہے ، انا اعطیناک الکوثر ، ہم نے تمہیں خیر کثیر عطا کیا تو اس کی تفسیر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہیں ۔ در اصل وہ ان تمام خیروں و بھلائی کا سرچشمہ ہیں جو روز بہ بروز دین محمدی کے آبشاروں سے ، تمام انسانیت اور تمام خلق خدا کو نصیب ہوتی ہے ۔ بہت سے لوگوں سے اسے چھپانے اور اس سے انکار کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو پائے ، واللہ متم نورہ ولو کرہ الکافرون ، اور اللہ تو اپنے نور کو مکمل کرنے والا ہے بھلے ہی کافروں کو برا لگے ، ہمیں خود کو نور کے اس منبع سے قریب کرنا چاہئے ۔ اور نور کے مرکز سے قربت کا لازمہ اور نتیجہ ، نورانی ہونا ہے ۔ ہمیں عمل کے ذریعے ، خالی محبت کے ذریعے ہی نہيں ، نورانی ہونا چاہئے ۔ یہ وہ کام ہے جس کی تاکید ہماری محبت ، ولایت اور ایمان کرتا ہے اور ہم سے اس کا مطالبہ کرتا ہے ۔ اس کام سے ہمیں اس خاندان کا حصہ اور اس سے منسوب ہونا چاہئے ۔ ایسا نہيں ہے کہ علی کے گھر کا قنبر بننا آسان کام ہے ، ایسا نہيں ہے کہ سلمان منا اھل البیت کے منزل تک پہنچنا آسان ہے ، ہم اہل بیت کے پیروکار اور ان سے محبت کرنے والے ، ان سے یہ توقع رکھتے ہيں کہ وہ ہمیں اپنوں میں اور اپنی چوکھٹ پر بیٹھنے والوں میں شمار کریں ، وہ کہیں کہ فلاں ہماری درگاہ کے خاک نشینوں میں سے ہے ۔ ہمارا دل چاہتا ہے کہ اہل بیت ہمارے بارے میں ایسا سوچیں ، لیکن یہ کوئی آسان بات نہيں ہے ۔ یہ صرف دعوا کرنے سے ملنے والی چیز نہيں ہے ۔ اس کے لئے ، عمل ، قربانی و ایثار اور ان کے اتباع کی ضرورت ہے ۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے بڑی مختصر عمر میں بہت سے فضائل حاصل کئے ؟ کس عمر میں ان فضیلتوں کو حاصل کیا ؟ کس عمر میں اتنے عظمتوں تک پہنچ گئیں ؟ بہت چھوٹی عمر میں ، اٹھارہ برس ، بیس برے ، پچیس برس ، روایتیں مختلف ہيں ۔ یہ ساری فضیلتیں یونہی حاصل نہیں ہوتیں ، امتحنک اللہ الذی خلقک قبل ان یخلقک فوجدک لما امتحنک صابرہ ، خداوند عالم نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا کا امتحان لیا ، خداوند عالم کا نظام ، حساب کتاب کے ساتھ ہے ۔ جو کچھ عطا کرتا ہے حساب سے عطا کرتا ہے ۔ اسے اپنی اس خاص کنیز کی قربانیوں و معرفت کا بخوبی علم ہے اسے لئے اس نے انہيں اپنی برکتوں کے سرچشمے سے جوڑ دیا۔

 

عمل میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا پیروکار ہونا چاہئے ، ہمیں اسی راستے پر آگے بڑھنا چاہئے ، چشم پوشی کرنا چاہئے ، قربانی دینا چاہئے ، خدا کی اطاعت کرنی چاہئے ، عبادت کرنی چاہئے ۔ کیا ہم نہيں کہتے کہ انہوں نے اتنی عبادت کی کہ ان کے پیروں میں ورم آ گیا ، اتنی عبادت ! ہمیں بھی خدا کی عبادت کرنی چاہئے ۔ ہمیں بھی خدا کے ذکر کرنا چاہئے ۔ ہمیں بھی اپنے دلوں میں روز بروز خدا کی محبت میں اضافہ کرنا چاہئے کیا ہم یہ نہیں کہتے کہ وہ نقاہت کے عالم میں مسجد گئيں تاکہ اپنا حق واپس لے سکیں ؟ ہمیں بھی ہر حالت میں حق کی واپسی کے لئے کوشش کرنی چاہئے ۔ ہمیں بھی کسی سے ڈرنا نہیں چاہئے ، کیا ہم یہ کہتے کہ وہ ، تن تنہا اپنے زمانے کے اس بڑے سماج کے سامنے کھڑی ہو گئيں ؟ ہمیں انہی کی طرح جیسا کہ ان کے شوہر نے ان کے بارے میں کہا کہ وہ ہدایت کے لئے ساتھیوں کی کم تعداد سے نہيں ڈرتی تھیں ہمیں بھی اپنی کم تعداد کی وجہ سے ظلم و سامراج سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے ہمیں اپنی کوشش جاری رکھنی چاہئے ، کیا ہم یہ نہیں کہتے کہ انہوں نے ایسا کام کیا کہ ان کے اور ان کے شوہر اور بچوں کے بارے میں سورہ دہر نازل ہوا ؟ غریبوں کے لئے قربانی و ایثار ، بھوکی رہ کر ؟ و یوثرون علی انفسھم ولو کان بہم خصاصہ ، ہمیں بھی یہی کرنا چاہئے ۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی محبت کا دم بھريں ، ان کی محبت کا دم بھریں جنہوں نے بھوکے کا پیٹ بھرنے کے لئے ، اپنے چہیتوں ، حسن و حسین اور ان کے والد کے ہاتھوں سے لقمہ لے کر فقیر کو دے دیا ، ایک دن نہيں ، دو دن نہیں ، تین دن ! کیا ہم نہيں کہتے کہ ہم ایسی شخصیت کے پیروکار ہيں ؟ لیکن ہم نہ صرف یہ کہ اپنا لقمہ کسی حاحت مند کو نہيں دیتے ، بلکہ اگر ہمارا بس چلے تو کسی غریب کا لقمہ بھی چھین لیں ! یہ کافی اور دیگر کتابوں میں جو روایت ہے شیعوں کی علامتوں کے بارے میں ، اس کا مطلب یہی ہے ۔ یعنی شیعہ کو ایسا ہی کرنا چاہئے ۔ ہمیں اپنی زندگی میں ان کی زندگی کی جھلک لانی چاہئے بھلے یہ جھلک بہت ہی ہلکی ہی کیوں نہ ہو ۔ ہم کہاں اور بزرگ شخصیتیں کہاں ؟ ہم کہاں اور وہ بارگاہ کہاں ؟ ظاہر ہے ہم تو ان کے مقام کے قریب پھٹکنے کی سوچ بھی نہيں سکتے لیکن ہمیں خود کو ان کے جیسا ظاہر کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ ہم ان اہل بیت کی زندگی کی مخالف سمت میں تو نہيں بڑھ سکتے وہ بھی اس دعوے کے ساتھ کہ ہم تو اہل بیت کے چاہنے والے ہيں ۔ کیا یہ ہو سکتا ہے ؟ مثال کے طور پر کوئي امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے زمانے میں ، اس قوم کے دشمنوں میں سے کہ جن کے بارے میں امام خمینی ( رح) ہمیشہ گفتگو کیا کرتے تھے ، کسی کا اتباع کرتا ، تو کیا وہ یہ کہہ سکتا تھا کہ امام خمینی کا پیروکار ہے ؟ اگر کوئي ایسی بات کرتا تو کیا آپ لوگ ہنستے نہیں؟ یہی صورت حال اہل بیت کے معاملے میں ہے ۔

 

عیش و عشرت کے ساتھ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا پیروکارنہيں بنا جا سکتا ہمیں اپنی اہلیت و صلاحیت کو ثابت کرنا ہوگا ۔ کیا ہم نہيں کہتے کہ ان کا جہیز ایسی چیزیں تھیں جن کا نام سن کر آدمی کی آنکھیں برس پڑتی ہيں ؟ کیا ہم یہ نہيں کہتے کہ وہ دینا اور دنیا کی خوبصورتیوں میں کوئی دلچسپی نہيں رکھتی تھیں ؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ ہم دن بہ دن اپنے سامان عیش و عشرت اور تڑک بھڑک میں اضافہ کرتے جائيں ، ہمیں اس پر غور کرنا چاہئے ۔


تحریر.........اعجاز ممنائی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree