The Latest
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سے جاری کردہ بیان میں مرکزی رہنما اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم علی موسوی نے کہا ہے کہ افغانستان میں ہزارہ قوم کے 30 افراد کا اغوا ہوناایک ظالمانہ اقدام ہے۔افغانستان کے صوبہ زابل سے 30 ہزارہ مسافروں کو شناخت کرنے کے بعد دہشت گردوں کے ذریعے بسوں سے اُتارکراغوا کرنا سفاکیت اور دہشتگردی ہیں۔ یہ واقعہ افغانستان حکومت کی نااہلی اور بے حسی کی وجہ سے رونما ہوا ہے۔ یہ تکفیری ٹولہ جس نے پورے خطے میں اپنی سفاکیت اور درندگی کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ ہزارہ قوم کے افراد کا اغوا ان کی درندگی کی ایک اور مثال ہے۔ہم افغانستان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہزارہ مسافروں کی فوری باحفاظت بازیابی کو یقینی بناتے ہوئے ان دہشگردوں کے خلاف کاروائی کرے۔ ہزارہ مسافروں کا اغوا مذہبی بنیادوں پر عمل میں آیا ہے ۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ماضی میں بھی شیعہ ہزارہ قوم کے ساتھ یہ ظالمانہ رویہ رکھا گیا۔ اس تکفیری ٹولے کی درندگی اپنی جگہ لیکن افغان حکومت کی نااہلی اور ناواقف سیکورٹی ایجنسیوں کی غفلت ان کی درندگی سے زیادہ شرم ناک ہے۔ ان ظالمانہ اقدام کے خلاف افغانستان کے عوام اور حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ مجلس وحدت مسلمین اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ درایں اثناء مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن علمدار روڈ ، نادر آبادکے افسوسناک واقعے میں جن میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا اس پر افسوس اور دلی رنج کا اظہار کرتے ہیں۔ اور اس سانحے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اہل خانہ سے دلی تعزیت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے اصل حقائق کو سامنے لائے تا کہ معلوم ہوسکے کہ یہ سانحہ کس وجہ سے رونما ہوا۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شیار ایک سو تینتالیس نامی فلم کے عوامل سے گفتگو کرتے ہوئے اس فلم کو اس کی کہانی و داستان کے اعتبار سے گرانقدر اہمیت کا حامل قرار دیا اور فرمایا کہ اس فلم کو اقدار یا مقدس دفاع کے منافی تصور کرنا بالکل غلط ہے- آپ نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران ماؤں کے احساسات فلمائے جانے کو اس فلم کی اہمیت سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ مقدس دفاع کی اہمیت، خاص طور سے بیٹوں کی شہادت کے بعد ماؤں کے ان ہی احساسات میں پنہاں ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایرانی فلم انڈسٹری میں مقدس دفاع کے دوران کی تمام توانائیوں کو بروئے کار نہ لائے جانے پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی فلم انڈسٹری، ہدایتکاری اور نظم اور اداکاری کے لحاظ سے اعلی توانائی کی حامل ہے اور اس عظیم توانائی کا مقدس دفاع کے توانائی سے ربط دیئے جانے کی ضرورت ہے۔ حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس نکتے پر تاکید فرمائی کہ آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران پوری سامراجی دنیا نے ایران کی مخالفت کی اور ایران کے خلاف ایک محاذ پر آگئی لیکن ہمارے مردوں، عورتوں اور معاشرےکےتمام طبقوں کے میدان میں آنے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کو کامیابی حاصل ہوئی، رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ عظیم صلاحیتو ں کا مجموعہ ہے جس سے فن و ہنر کے شعبے ميں استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے آٹھ سالہ دفاع مقدس کی اقدار کو برقرار رکھنے پر تاکید کی آپ نے فرمایا کہ دفاع مقدس ایک ایسا وسیع موضوع ہے کہ جس پر آئندہ پچاس برسوں تک بولا اور لکھا جاسکتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مختلف قسم کے فن و ہنر کے ذریعے، اس بڑے اور تاریخی واقعے کو اجاگر کرسکتے۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ اگر سیاست کو عین دین سمجھ کر انجام دیا جائے تو بہت بڑی عبادت ہے لیکن پاکستان میں مخلص اور نظریاتی سیاستدانوں کی قلت اور مفاد پرست، لٹیرے اور لوٹے سیاستدانوں کی بھرمار ہے۔ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ جب بھی کوئی مخلص سیاستدان آیا ہے اُسے کام کرنے کا موقع نہیں ملا، پاکستانی سیاست میں چاپلوسوں اور مفاد پرستوں کا راج ہے۔ حالیہ سینٹ کے انتخابات میں جس طرح سیاسی جماعتیں اپنے لوٹے اراکین سے پریشان ہیں اُس سے واضح ہے کہ یہ لوگ پیسے کی خاطر کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان کی سیاسی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس سے سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی، قائمقام سیکرٹری جنرل ملتان محمد عباس صدیقی نے بھی خطاب کیا۔ علامہ اقتدار نقوی کا مزید کہنا تھا کہ جس پارلیمنٹ میں بکائو مال ہو اُس سے انصاف اور خیر کی توقع رکھنا فضول ہے۔ پاکستان میں سیاست عبادت کی بجائے ایک کاروبار کی شکل اختیار کر چکا ہے، جو آج کروڑوں میں خریدے گا کل وہ عوام کاخون چوسے گا۔ پاکستان میں پیسے کی بنیاد پر کچھ بھی خریدا جاتا ہے جس کی وجہ سے غریب طبقہ اپنے حقوق سے محروم ہے۔ لیکن پاکستان کا غریب نااُمید نہیں ہے اُسے ایک نئی صبح کا انتظار ہے ۔ انشا اللہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں تعمیری اور خدمت کی سیاست کو فروغ دے گی۔ آج جو سیاستدان عوام سے کیے وعدے بھول گئے ہیں کل یہی بھگوڑے دوبارہ ہمارے دروازوں پر آئیں گے جنہیں عوام مسترد کر دے گی۔ اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کے اُمیدواروں کا جائزہ لیا گیا اور عوامی رابطہ مہم کا شیڈول طے کیا گیا۔
وحدت نیوز (لاڑکانہ) بلوچستان سے دہشتگرد سندھ میں داخل ہو رہے ہیں، شکارپور سمیت سندھ بھر میں طالبان کے تربیتی کیمپ قائم ہوچکے ہیں، داعش، لشکر جھنگوی اور طالبان ایک سوچ رکھتے ہیں، سندھ میں داعش اور اس کے حمایتی موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سانحہ شکارپور شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود ڈومکی نے لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگرد مساجد اور امام بارگاہوں پر حملے کرتے ہیں وہ انسانیت کے مجرم ہیں، ہم کسی ایک فرقے کی نہیں بلکہ پوری انسانیت کی جنگ لڑرہے ہیں، اسلام محبت، امن، اخلاق کا درس دیتا ہے اس میں نفرت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ شکارپور میں ملوث جو دہشتگرد گرفتار ہوئے ہیں انہوں نے جو انکشافات کیے ہیں ان کی روشنی میں آپریشن کو مزید تیز کیا جائے، 6 مارچ کو شہداء شکارپور کا چہلم منعقد کیا جارہا ہے جس میں ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے یہاں دہشتگردوں کو ٹریننگ دی جارہی ہے، سندھ کو وانا اور وزیرستان بنایا جارہا ہے جس کو روکا جائے، دہشتگردی کو فرقہ واریت کا نام نہیں دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے حلقہ انتخابات میں دہشتگردی کی متعدد وارداتیں ہوچکی ہے چند ماہ قبل سید عباس شاہ کو بھی خیرپور میں قتل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پوری محنت سے پورے ملک کو امن اور محبت کا پیغام دیا ہے اور اسی محبت کے ذریعے ہمیں دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا ہے، شرپسندوں کا راستہ روکا جائے اور امن پسندوں کا راستہ کھولا جائے تاکہ وہ امن اور محبت کا درس دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے سانحہ شکارپور میں ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کیا ہے جس کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے جن نکات پر اتفاق ہوا ہے اس پر حکومت کی جانب سے پیش رفت سست رفتاری کا شکار ہے جس عمل کو تیز کیا جائے اور کمیٹی کا اجلاس جلد از جلد بلوایا جائے تاکہ ہمیں معلوم ہوسکے کہ دہشتگردی کے خلاف کتنی پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بلوچستان بارڈر پر دہشتگردوں کی آمد رفت پر کڑی نظر رکھ کر سیکیورٹی کے انتظامات کو سخت کیا جائے، اس موقع پر شہداء کمیٹی کے رہنما مولانا سکندر علی، قمرالدین شیخ، میر زاہد حسین سموں، سید میر حسن، طارق بدوی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ترجمان علامہ اصغر عسکری نے کہا ہے کہ لاکھوں شہداء کی میراث پاکستان کے مسائل کو حکمران سنجیدگی کے ساتھ حل نہیں کر رہے۔ شیعہ سنی کا کوئی تنازعہ نہیں، مختلف مسالک پاکستان میں ہم آہنگی اور بھائی چارے کے ساتھ آپس میں مل بیٹھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے معروف دانشور آغا مرتضیٰ پویا کی رہائش پر منعقدہ انٹلیکچوئل فورم بعنوان ''بیت ابراہیم (ع) اور انسانیت کا مستقبل'' سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ غور طلب بات یہ ہے کہ اس فورم میں موجود چند لوگ کس قدر موثر ہیں، یہاں بنیادی مسائل بارے صرف منصوبہ سازی ہی کی جا سکتی ہے۔
رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ فوجی آمر ضیاءالحق کے غلط اقدامات کے باعث آج ہم جنازے اٹھانے پر مجبور ہیں، ڈکٹیٹر کو شہید کہنا سراسر زیادتی ہے، اسی شہید کے دیئے ہوئے تحفے ہیں کہ آج ہم لاشیں اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری پاک فوج فرنٹ لائن پر ہے، دہشت گرد سنی شیعہ دونوں کو مار رہے ہیں، پوری قوم بلاتفریق فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ہماری حکمران صرف اور صرف اپنے مفادات کی خاطر سرگرم ہیں، لاکھوں شہداء کی قربانیاں دے کر بچائے جانے والے اس ملک کو حکمران سنجیدہ نہیں لے رہے۔ علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی تنازعہ نہیں، مختلف مسالک پاکستان میں ہم آہنگی اور بھائی چارے کے ساتھ آپس میں مل بیٹھتے ہیں۔
وحدت نیوز(کوئٹہ ) مجلس وحد ت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جا ری کردہ بیان کے مطا بق کوئٹہ میں تین روزہ پیام امن اسکاوٹ کیمپ زیر اہتمام وحدت اسکاوٹس پاکستان منعقد ہوا اس میں وحدت اسکاوٹس کے ڈپٹی چیف اسکاوٹ برادر مجاہد تمار مرکزی انسٹر کٹر ثا قب علی اور صوبہ بلوچستان کے چیف اسکاوٹ منصب علی کوئٹہ ڈویژن کے اسکاوٹ انچا رج کر بلائی حسین علی نے شرکت کی اس کے علاوہ کوئٹہ ڈویژن کے اسکاوٹ اراکین نے کثیر تعدا د میں شر کت کی ۔
اس موقع پر وحدت اسکاوٹس کے مرکزی ڈپٹی چیف مجا ہد تمار نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے تمام اسکاوٹس کے نام یہ پیغام دیا کہ آج وطن عزیز پاکستان چا رو ں طر ف سے دشمنوں کی سا زشو ں کا شکار ہے کبھی پشا ور میں اسکول کے ننھے بچے شہید کئے جا تے ہیں تو کبھی شکار پورمیں نماز جمعہ پڑھنے والے مسلمانوں کو ٹا رگٹ کیا جا تا ہے ملک میں نہ اسکول محفوظ ہے نہ امام با ر گاہ نہ اولیا ئے کرام کے مزارات اور نہ ہی چرچ ،مندر محفو ظ ہے جسکی وجہ سے عام شہری کی زندگی بری طر ح متا ثر ہے اور ملک میں مایوسی اور بے چینی کی فضا ء بڑھتی جا رہی ہے ایسے میں ملک کے ہر شہری اورخصو صا اسکاوٹس کی ذمے دا ری بنتی ہے کہ وہ ملک کے حا لات کو بہتر بنانے میں اہم کر دار ادا کریں۔ہم اسکاوٹس کی ذمے دا ری بنتی ہے کہ پہلے ہم خود دین مبین کو سمجھے پاکستان کے قوا نین کی پاسدا ری کریں اور عام شہر ی کے اندر بھی قوانین کی پاسدا ری کے حوالے سے شعو ر و آگا ہی پید اکریں تاکہ ملک میں امن و امان قائم ہو اور ملک کا ہر شہر ی پر سکون زند گی گزا ر سکیں۔
وحدت نیوز (نوشہروفیروز) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ضلع نوشہرفیروز کے سیکریٹری جنرل اعجاز ممنائی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 6 مارچ ہونے والے شکارپور سانحے کے شیداوں کا چلمن عقیدت و احترام سے منایا جائيگا جس میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل علام راجا ناصرعباس ، امین شیدری، علامہ مقصود ڈومکی، علامہ مختیار امامی، علامہ حیدر جوادی کے علاوہ مرکزی رھنماء شرکت کریں گے، انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی ذمیداری ایمانداری سے نبھاتی تو شکارپور سانحہ پیش نہ آتا ایم ڈبلیو ایم ضلع نو شہروفیروز کے سیکریٹری جنرل نے عوام سے اپیل کی کہ شہداء کے چہلم پہ بھرپور شرکت کریں۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے ہمارے خلاف دہشت گردوں سے اتحاد کر لیا ہے اور باقاعدہ سازش کے تحت ہمارے نوجوانوں اور فعال عہدیداروں کو فورتھ شیڈول میں شامل کر کے ان کو گرفتار اور ہراساں کیا جا رہا ہے، پنجاب حکومت قومی ایکشن پلان پر عمل کی بجائے اس کو ناکام بنانے کی پالیسی پر گامزن ہے، قومی اداروں کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ وہ اپنے دفتر میں شاعر اہلبیت شوکت رضا شوکت کی قیادت میں ملاقات کرنیوالے ذاکرین کے وفد سے گفتگو کر رہے تھے جبکہ اس موقع پر سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھکر، دریا خان، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، کمالیہ، شورکوٹ، رحیم یارخان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، چنیوٹ، سرگودھا، راولپنڈی سمیت دیگر اضلاع میں کارکنوں اور فعال عہدیداروں کی گرفتاریوں اور ان کو ہراساں کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکمران دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے کی بجائے پرامن لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے جو اصل میں قومی ایکشن پلان کے خلاف بھی سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ایک بار پھر دہشت گردوں اور حکمرانوں نے ہمارے خلاف اتحاد کر لیا ہے، ایک طرف تو دہشت گرد ہماری مساجد و امام بارگاہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، ہمارے چنیدہ افراد اور فعال نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، بہت سوں کو ناجائز طور پر فورتھ شیڈول جو دہشت گردوں کیلئے قانون ہے اس کا شکار کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سادات و غیر سادات کے گھروں پر چھاپے مار کر چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاریاں، چھاپے، خوف و ہراس کی صورتحال سے مکتب تشیع میں حکمرانوں کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، ملت تشیع کو بلا جرم و خطا دہشت گردوں کے ساتھ ایک ہی صف میں کھڑا کرنے کی سازش دراصل آپریشن ضرب عضب اور قومی ایکشن پلان کو ناکام کرنے کی مجرمانہ سازش ہے جبکہ دوسری طرف صورتحال یہ ہے جن کی گرفتاریاں مقصود ہیں جو قتل و غارت گری کے سرپرست ہیں انہیں پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس کے دستے اپنی حفاظت میں ملک کے کونے کونے میں دورے کرواتے ہیں، ہم ظلم کے آگے جھکنے والے نہیں، ہر روز ہمارے گھروں سے جنازے اُٹھتے ہیں، ہمیں پتہ ہے ہمارا جرم کیا ہے، ہمارا جرم دہشت گردوں کے خلاف آواز اُٹھانا اور مظلوموں کی حمایت کرنا ہے، ہمارا جرم حب الوطنی، اتحاد بین المسلمین اور قومی وحدت کے لئے میدان میں آنا ہے، اور ہم اس عمل کو جاری رکھیں گے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے ذاکرین عظام پر زور دیا کہ وہ منبر سے اتحاد امت اور قومی وحدت کا درس دیں، دشمنوں کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور عوام کو ان سازشوں سے آگاہی دیں، شاعر اہلیبت شوکت رضا شوکت نے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کو یقین دلایا کہ ملک بھر کے ذاکرین آپ کے ساتھ ہیں اور آپ کے ہر حکم پر لبیک کہنے کو تیار ہیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کی انتھک کو شش اور مسلسل رابطوں کے باعث جیو نیوز انتطامیہ نے طلعت حسین کے پروگرام نیا پاکستان میں تکفیری جماعت کے سرغنہ کی جانب سے ہل تشیع مکتب فکر کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے اور انہیں کافر قرار دینے پر آن آیئر معافی طلب کرلی ہے، جبکہ جیو نیٹ ورک کے مالک میر شکیل الرحمن ،بیورو چیف اسلام آباد رانا جواد سمیت پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر افضل بٹ نے وفود کی صورت میں ایم ڈبلیوایم کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری سمیت دیگر مرکزی قائدین سے ملاقاتوں میں مذکورہ توہین اور تکفیر آمیز پروگرام پر تحریری معافی مانگ لی ہے، ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سید مہدی عابدی نے وحدت نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیوایم کی مرکزی میڈیا کمیٹی اور میڈیا کوآرڈینیٹرز کی مسلسل توجہ ، روابط اور پریشر کے باعث جیو ٹی وی انتظامیہ نے اہل تشیع کی دل آزاری پر فوری طور پر آن ایئر اس قبیح فعل پر معذرت خواہی کی، جبکہ اس ہی پروگرام میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی کو اہل تشیع مکتب فکر پر لگائے گئے من گھڑت اور نا زیبا الزامات کے دفاع کیلئے بھیجا گیا جہاں انہوں نے پروگرام کے میزبان طلعت حسین کی جانب سے کیئے جانے والے تند و تیز اور انتہائی غیر مناسب سوالات کے بھی بڑی دانشمندی ، بصیرت اور حوصلے سےتسلی بخش جوابات دیئے، علامہ امین شہید ی نے ملت جعفریہ پاکستان کی صحیح معنیٰ میں وکالت اور ترجمانی کی جس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، مہدی عابدی نے مزید کہا کہ ایم ڈبلیوایم کی مرکزی میڈیا کمیٹی اپنے قائد علامہ ناصر عباس جعفری کی زیر قیادت ملت کے دفاع اور امت مسلمہ کی سربلندی کیلئے ہر میدان میں ہر لمحہ حاضر رہے گی، آئندہ کسی میڈیا ہاوس کو اہل تشیع کی تکفیر پر مبنی پروگرام کی تشہیر کی اجازت نہیں دی جائے گی، جیو کی معافی پر تمام ملت اور میڈیا کوآرڈینیٹرز مبارک باد کے مستحق ہیں۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ معاشرے میں بگاڑ کی اصل وجہ عدل و انصاف کا ناپید ہونا ہے، پنجاب میں مظلوم اور ظالم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل جاری ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سیاسی انتقام میں تبدیل کر دیا گیا ہے، پنجاب حکومت بے گناہوں کو گرفتار اور مجرموں کو تحفظ دے رہی ہے، ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم سڑکوں پر نکلیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں عمائدین شہر کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی جدوجہد سے لیکر ارض وطن کی بقا و سلامتی کے موجودہ فیز تک ہم اس بات پر فخر کرسکتے ہیں کہ ہمارے مکتب کے پیروان اپنے اجداد کی اس میراث و امانت سرزمین پاک، اس کی سلامتی و استحکام کے اداروں، فورسز کے مراکز و شخصیات حتٰی پولیس کے کسی دستے یا تھانہ کی کسی عمارت پر بھی کسی بھی دور میں حملہ آور نہیں ہوئے، کبھی کوئی ایسا طرز عمل اختیار نہیں کیا، جس سے وطن سے غداری کی بو آئے، کبھی ایسا احتجاج نہیں کیا، جس سے باغیانہ سوچ یا فکر کی عکاسی ہو، جبکہ ہم نے ہر دور میں ظلم سہا، ہمیں وطن دشمن، اسلام دشمن دہشت گردوں نے بھی اپنے ظلم کا شکار کیا اور حکمرانوں نے بھی اپنے تعصب، تنگ نظری اور جانبداری سے مایوسیوں کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں پھینکا۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی اسلام دشمن قوتوں نے فرقہ واریت کے جن کو بوتل سے باہر نکالا، ہم دونوں طرف سے متاثر ہوئے، دہشت گرد ہماری شخصیات کو قتل کرتے، ہماری مساجد، امام بارگاہوں، مجالس و مراکز دینی کو نشانہ بناتے اور حکمران ہمارے نوجوانوں، بزرگوں حتٰی ہاتھ میں آنے والے بچوں کو بھی گرفتار کرواتے، اور اپنی دانست میں غیر جانب داری کا تاثر دیتے۔ بھلا ملک دشمن دہشت گردوں اور سلامتی ارض پاک پر جانیں نچھاور کرنے والوں کو ایک ہی پلڑے میں کیسے تولا جا سکتا ہے۔؟ یہ کیسا انصاف اور غیر جانبداری ہے کہ افواج پاکستان، فورسز، انٹیلی جنس مراکز، ملک کے بنیادی دفاعی اسٹرکچر اور حساس ترین تنصیبات کو نشانہ بنانے والے اور پرامن، نہتے، وطن کے جانثار شہریان کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا جائے، مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا آیا ہے، جسے بدقسمتی کہا جائے یا نااہلی، روایتی فرقہ وارانہ سوچ کا نام دیا جائے یا تنگ نظری و عصبیت ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردوں کے خلاف اپنے عزم کا اظہار ہر پلیٹ فارم اور موقعہ و مناسبت سے ببانگ دہل کیا ہے، ہم نے ہی سب سے پہلے آپریشن کا مطالبہ کیا، ہم نے ہی افواج پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف ان کی کارروائیوں اور کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا، اور موجودہ حکمران جب ملک دشمنوں سے مذاکرات کے بہانے ساز باز میں مصروف تھے تو ہم نے اپنا موقف واضح انداز میں میڈیا کے ذریعے قوم کے سامنے رکھا، گویا آپریشن ضرب عضب سے پہلے ہم نے اس کی حمایت کی، اور اب بھی جب سولہ دسمبر کے دن آرمی پبلک اسکول پر قیامت برپا کی گئی تو اس کے بعد بلا چوں و چراں ہم نے اس ناسور کو بلا تخصیص جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا مطالبہ کیا، دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے ملٹری اسپیڈی کورٹس کے مطالبے کو دہرایا اور ملک دشمنوں کو سرعام چوکوں و چوراہوں میں پھانسیوں پر لٹکانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افواج پاکستان کی یہ حمایت اور ان پر اعتماد ہر گذرنے والے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہر درد مند پاکستانی کی طرح ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ دہشت گردی چاہے اس کا تعلق فرقہ واریت سے ہو یا اس کو ڈرون حملوں کا ردعمل کا نام دے دیا گیا ہو، دین کے نام پر ہو یا سیکولر جماعتی بنیاد پر ہو رہی ہو، کراچی میں ہو رہی ہو یا وزیرستان میں، وطن کی سلامتی و استحکام کی راہ میں آنے والے ہر رکاوٹ کو ختم کرنا ضروری ہے، یہ فرض ہے جس کی ادائیگی سیاستدانوں، فورسز، حتٰی عوام پر بھی برابر عائد ہوتی ہے، ہم اسے فرض سمجھ کر ہی ادا کر رہے ہیں اور ملک و بیرون ممالک میں اس حوالے سے پاکستان کا تاثر بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہیں، ہم فورسز کی پشتی بانی میں کسی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہیں، ہمیں اس جرم کی سزا بھی دی جا رہی ہے، دہشت گردوں نے حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ نقصان ہمارے لوگوں کا کیا ہے، سانحہ شکار پور، سانحہ حیات آباد پشاور، سانحہ شکریال امام بارگاہ راولپنڈی اور کراچی سمیت ملک کے کئی ایک شہروں میں ہونے والی ہمارے قیمتی افراد کی ٹارگٹ کلنگ اس کا واضح ثبوت ہے، انشاءاللہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اگر تنہا بھی میدان میں کھڑا ہونا پڑے تو ہم ارض پاک کی حفاظت کے لئے کھڑے رہیں گے اور ان وطن دشمنوں کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے۔