The Latest

وحدت نیوز(گلگت)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی گلگت بلتستان کونسل کا اہم اجلاس رکن جی بی کونسل حشمت اللہ خان کی سربراہی میں گلگت بلتستان کونسل سیکریٹریٹ اسلام آباد میں منعقد ہوا،اجلاس میں رکن جی بی کونسل و پولیٹیکل سیکریٹری مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شیخ احمد علی نوری،رکن جی بی کونسل سید شبیہ الحسنین،رکن جی بی کونسل عبد الرحمن،جوائنٹ سیکرٹری جی بی کونسل سدھیر خان خٹک اور دیگر ذمہ داروں نے شرکتِ کی۔ اجلاس میں اراکین کونسل نے کہا کہ صحت کارڈ گلگت بلتستان میں غریبوں کے علاج کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے،صحت کارڈ کے بندش کی وجہ سے اس وقت گلگت بلتستان کے مریض پاکستان کے مختلف ہسپتالوں میں پریشان حال ہے لہذا اس اہم ایشو کو مدنظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان کونسل کے ممبران نے سیکرٹری ہیلتھ کو فوری صحت کارڈ بحالی کے لئے مراسلہ بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اس اہم اجلاس میں گلگت بلتستان میں جاری ترقیاتی کاموں پی ایس ڈی پی کے پروجیکٹس خاص کر استور شغرتھنگ روڈ کے ٹینڈر بار بار منسوخ ہو رہے جس پر اراکین کونسل نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری نوٹس لینے کے لیے متعلقہ حکام کو مراسلہ بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں گندم ایشو کے حوالے سے گلگت بلتستان کونسل ممبران کی کاوشوں سے گندم کوٹہ بڑھا کر جون تک پندرہ لاکھ بوری اور جون کے بعد سولہ لاکھ بوری اور لوکل گندم فراہم کرنے کے حوالے سے گلگت بلتستان کونسل ممبران کی اقدامات کو سراہا گیا نیز گلگت بلتستان کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے مختلف اقدامات زیر غور آئے اور اس سلسلے میں متعلقہ اداروں سے فوری رابطہ کر کے مالی بحران پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین ضلع اسلام آباد کے صدر اسداللہ چیمہ کی سربراہی میں وفد کی رہنما تحریک انصاف ایڈووکیٹ شعیب شاہین امیدوار این اے-47 سے ان کے الیکشن آفس میں ملاقات اور موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال۔ اس موقع پر ضلعی صدر اسداللہ چیمہ نے کہا کہ ہمارا پی ٹی آئی کے ساتھ انتخابی اتحاد انتہائی قومی اہمیت کے حامل اصولوں کی بنیاد پر ہے جن میں آزاد خارجہ پالیسی و داخلی خود مختاری سمیت مضبوط معیشت اور آئین وقانون کی بالادستی سر فہرست ہیں، اظہار رائے کی آزادی، بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی بھی اشتراک عمل کے بنیادی نکات میں شامل ہیں۔ ضلعی صدر نے مجلس وحدت مسلمین ضلع اسلام آباد کے تمام کارکنان کو اسلام آباد کے تینوں انتخابی حلقوں میں پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدواروں کو ووٹ دینے اور ان کیلئے ڈور ٹو ڈور بھرپور کیمپین کی تاکید بھی کی۔ آخر میں ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے مجلس وحدت مسلمین ضلع اسلام آباد کے وفد کا شکریہ بھی ادا کیا۔
وحدت نیوز(شکاپور)مجلس علماء مکتبِ اہلبیت پاکستان صوبہ سندھ کے صدر علامہ عبداللہ مطھری کی زیرصدارت ضلع شکارپور کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا،مجلس وحدت مسلمین نے قومی اسمبلی حلقہ این اے 193 شکارپور پر علامہ مقصود علی ڈومکی، صوبائی اسمبلی حلقہ پی ایس 07 خانپور_شکاپور پر اصغر علی سیٹھار کو نامزد کیا ہے،علماء مکتبِ اہلبیت ضلع شکارپور کے اراکین نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ مجلس وحدت مسلمین کے نامزد امیدواروں کی بھرپور حمایت اور الیکشن کیمپئن چلائیں گے۔ مجلس علماء مکتبِ اہلبیت علیہم السلام صوبہ سندھ کے صدر علامہ عبداللہ مطھری کی زیرصدارت ضلعی شکارپور کے علماء کرام کا مشاورتی اجلاس وحدت ہاؤس شکارپور میں منعقد ہوا، علامہ عبداللہ مطھری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہمارے حلقے این اے 193 شکارپور سے علامہ مقصود علی ڈومکی الیکشن لڑ رہے ہیں جو ایک باکردار اور پاکیزہ انسان ہیں اور دوسرے حلقے پی ایس 07 خانپور_شکاپور سے اصغر علی سیٹھار الیکشن لڑ رہے ہیں ہم علماء کرام اس الیکشن میں مجلس وحدت مسلمین کے نامزد امیدواروں کی الیکشن کیمپئن میں بھرپور حصہ ڈالیں اس موقع پر علماء کرام نے حمایت کا اعلان کیا اور بھرپور ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ اس موقع پر قومی اسمبلی حلقہ این اے 193 شکارپور کے نامزد امیدوار علامہ مقصود علی ڈومکی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں مجلس علماء مکتب اہلبیت کے اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس الیکشن میں ساتھ دینے کا یقین دلایا ہم پہلے دن سے میدان میں ہیں اور میدان میں رہیں گے۔

وحدت نیوز(شکارپور) مجلس وحدت مسلمین اور پاکستان تحریک انصاف کے متفقہ امیدوار این اے 193 شکارپور علامہ مقصود علی ڈومکی کی کامیابی کے لیے مجلس علماء مکتبِ اہلبیت صوبہ سندھ کے صدر علامہ عبداللہ مطھری کی سیاسی کارنر میٹنگ میں شرکت۔

علامہ عبداللہ مطھری نے کہاکہ مجلس وحدت مسلمین نے این اے 193 شکارپور کی قومی سیٹ پر باعمل اور باکردار نیک اور صالح بابصیرت قیادت علامہ مقصود علی ڈومکی کو نامزد کیا ہے 8 فروری کو اپنا ووٹ دے کر کامیاب کریں۔

تفصیلات کے مطابق علامہ عبداللہ مطھری کی گاؤں واصل کھکھرانی میں کارنرمیٹنگ میں شرکت اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شکارپور کی قومی سیٹ حلقہ این اے 193 شکارپور پر مجلس وحدت مسلمین نے اس بار فیصلہ کیا ہے الیکشن میں حصہ لینے اور ایک باعمل باکردار، نیک اور صالح شخصیت علامہ مقصود علی ڈومکی کو اس حلقہ پر چنہ ہے جو ہم سب کی خوش قسمتی ہے کہ ہم ایک پاکیزہ شخص کو ووٹ دیں گے عالم دین کو دیں گے میں آپ معززین کو گذارش کروں گا آپ نے ہمیشہ ووٹ کرپٹ حکمرانوں کو دیا ہے۔آپ ایک بار مجلس وحدت مسلمین کے نامزد امیدوار علامہ مقصود علی ڈومکی کو بھی ووٹ دے کر آزمائیں۔

 انشاءاللہ آپ کے اعتماد پر علامہ مقصود علی ڈومکی پورا اترے گا، آپ اپنا ووٹ امانت کے طور پر اس بار 8 فروری کو مجلس وحدت کے امیدوار کو دیں مجلس وحدت مسلمین کی جدوجہد سے آپ واقف ہیں آپ اپنا ووٹ دے کر ان کو مزید مضبوط بنائیں جبکہ اس موقع پر علاقے کے معززین نے یقین دلایا کہ ووٹ علامہ مقصود علی ڈومکی کو دے کر کامیاب کریں گے۔

وحدت نیوز(شکارپور) وارثانِ شہداء کمیٹی کے زیر اہتمام شہدائے شکار پور کی نویں برسی کے موقع پر لکھیدر چوک پر عظیم الشان اجتماع مجلس و عزاداری کا اہتمام کیا گیا۔ برسی شہداء کی تقریب سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، صوبائی صدر علامہ سید باقر عباس زیدی ،علامہ مختار احمد امامی ،علامہ مقصود علی ڈومکی، علامہ عبداللہ مطہری ،علامہ سید احمد علی نقوی، ذاکر اھل بیت مولانا منظور حسین سولنگی، مولانا اویس علی نجفی، مولانا سکندر علی دل ،سید رضا عباس شاہ و دیگر نے خطاب کیا۔

کربلا معلیٰ امام بارگاہ شکارپور میں 2015ع کی 30 جنوری کے دن جمع کے نماز کے دوران دہشتگردوں نے خودکش بم دھماکہ کیا تھا، دھماکے کے نتیجے میں 65 نمازی شہید ہوگئے تھے اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے، برسی شہداء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ شہداء زندہ ہیں اور ان کا پیغام زندہ ہے شہدائے شکار پور کو ہم سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خائن ظالم بزدل اور کرپٹ قسم کے لوگ ہم پر مسلط ہیں۔ آج عوام کے حق رائے دہی اور عوام کی امنگوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ ایک سال میں 12 ہزار سیاسی کارکن گرفتار کئے گئے۔ ایک کرپٹ خاندان کی سیاسی مخالفت کے جرم میں بے گناہ خواتین کو گرفتار کیا گیا۔

برسی شہداء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ کربلا امام بارگاہ کے واقعے کو آج 9 سال مکمل ہو چکے ہیں مگر سندھ حکومت نے وارثانِ شہداء سے کئے گئے اپنے وعدے وفا نہیں کئے، وارثان شہداء آج بھی انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں لہذا شہداء کے خون سے انصاف کیا جائے۔ اور زیرو پوائنٹ شکار پور کو شہداء چوک کے عنوان سے منسوب کیا جائے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ سبی میں پی ٹی آئی کی ریلی میں دھماکے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ اس طرح کے بزدلانہ اقدامات سے قوم کے حوصلوں کو پسپا نہیں کیا جا سکتا۔جو طاقتیں انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں وہ ملک کے معاشی استحکام کے دشمن ہیں۔جب تک ملک میں شفاف انتخابات کے ذریعے سیاسی استحکام نہیں آ جاتا تب تک ملک بحرانوں سے نہیں نکل سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا ملکی سیاست میں اہم کردار ہے۔اسے انتخابات سے دور رکھنے اور پی ٹی آئی کے کارکنان کو خوفزدہ کرنے کا کوئی بھی حربہ اب کسی صورت کامیاب نہیں ہو سکتا۔حکومت کو چاہیئے کہ وہ پی ٹی آئی کی انتخابی ریلیوں اور کارنر میٹنگز کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کے احکامات صادر کرے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا کا فیصلہ پوری قوم کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے، جب فیصلے عدل و انصاف کی بجائے پسند و ناپسند کی بنیاد پر ہونے لگیں تو معاشرے میں آئین وقانون اپنی حیثیت کھو بیٹھتے ہیں اور لاقانونیت راج کرتی ہے، عوام کو عدالت کے کسی بھی فیصلے پر مشتعل ہونے کی بجائے ہوشمندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور عقل و بصیرت کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھنا ہوگا، اپنی توجہ 8 فروری کے انتخابات پر مرکوز رکھیں۔ ووٹ کی طاقت سے عالمی اسٹیبلشمنٹ اور ان کے آلہ کاروں کو شکست دیں جو ملک کی داخلی خودمختاری اور آزاد خارجہ پالیسی کو اپنی خواہشات کے تابع رکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ آٹھ فروری کے دن پُرعزم ہو کر نکلیں اور جمہوری و سیاسی قدروں کو نقصان پہنچانے والی قوتوں کے عزائم کو ناکام بنا دیں، ملکی سیاست سالہاسال سے ہیجانی و بحرانی کیفیت سے میں مبتلا ہے، اس وقت ملک کے ہر باشعور اور ذمہ دار شہری کا واحد ہدف انتخابات کے روز ووٹ کی بلاتاخیر کاسٹ اور اس کی حفاظت کو یقینی بنانا ہونا چاہیئے، ہم اس ملک کے پُرامن شہری اور محافظ ہیں، عوام ہی طاقت کا سر چشمہ اور اس ملک کے حقیقی وارث اور مالک ہیں، ان لٹیروں اور وطن فروشوں سے ملک کو بچانے کے لیے اپنے ووٹ کی طاقت کا استعمال کریں، ووٹ کی طاقت سے ملکی وقومی ترجیحات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اعلامیئے میں ملک بھر کے صوبائی ، ضلعی، یونٹ ، تحصیل کے عہدیداران اور کارکنان کو آمدہ قومی انتخابات کے سلسلے میں پارٹی پالیسی اور انتخابی اتحاد کے سلسلے میں واضح احکامات جاری کردیئے ہیں۔

اعلامیئے میں انہوں نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا انتخابی اتحاد آمدہ جنرل الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کیساتھ ہوا ہے اور پاکستان بھر میں تحریک انصاف کے نامزد امیدوار ہر دو جماعتوں کے مشترکہ امیدوار ہیں ( سوائے کراچی ، کوئٹہ اور چنیوٹ کے ایک حلقہ کے جہاں تکفیری انتخاب میں حصہ لے رہا ہے )  ہم نے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدواروں کو نہ صرف ووٹ دینا ہے۔ بلکہ انکی انتخابی مہم میں بھی ہر ممکن معاونت کرنی ہے ۔پاکستان اور تشیع پاکستان آج کل جن حالات سے گزر رہی ہے اس میں اس انتخابی اتحاد کی اہمیت دو چند ہوجاتی ہے ۔مرکز کی انتخابی حکمت عملی پر بھرپور انداز میں عمل کرنے کی تاکید کی جاتی ہے اور اس سلسلہ میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی تصور کی جائے گی اور اس حوالے سے بھرپور انضباطی کاروائی کی جائے گی ۔

خدا وند کریم ہم سب کو مملکت خدادپاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے کوشش کرنے اور اسے حقیقی معنوں میں ایک آزاد ، مستقل،اسلامی اور فلاحی پاکستان بنانے کی توفیق عطا فرمائے ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان نےالیکشنز 2024ء کے لیے اپنا منشور جاری کردیا ہے، جس میں پاکستان کی نظریاتی، جغرافیائی، دفاعی، سماجی، ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی شعبوں کے متعلق پالیسی اور لائحہ عمل کا اعلان کیا گیا ہے، آزاد خارجہ و داخلہ پالیسی کو بھی منشور کا اہم حصہ قرار دیا ہے، قومی منصوبہ بندی سمیت اظہار رائے کی آزادی، انتخابات، حق رائے دہی اور عدل و انصاف پر مبنی اسلامی معاشرے کے قیام اور اہمیت پر زور دیا گیا ہے، امن وامان کو قائم رکھنا اور شدّت پسندانہ سوچ کا خاتمہ بھی شامل ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ترجمان کے مطابق احتساب اور شفافیت بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہیں، ملک کی برآمدات میں اضافے اور درآمدات میں نمایاں کمی وقت کی ضرورت ہے، صنعت و تجارت اور زراعت کے شعبے کو بھی ترقی دی جائے گی، توانائی کی پیداوار میں اضافے سے ملکی ضروریات کو پورا کیا جائے گا، انفارمیشن ٹیکنالوجی و دیگر جدید ترین ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کی تعلیم و تربیت سے روزگار کے مواقع میسر کیئے جائیں گے، خواتین، بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کی فلاح وبہبود ہماری پالیسی کا حصہ ہیں، اس کے علاوہ انتظامی ڈھانچہ، اقلیتوں کے حقوق، میڈیا، عدلیہ پر بھی بات کی گئی ہے، تعلیم و صحت اور کھیلوں کے میدان بھی آباد کرنا ہمارے منشور کا حصہ ہیں، اولین ترجیح ملک کے اندر روزگار کے وسیع تر مواقع فراہم کیئے جائیں اور ساتھ ہی بیرون ملک روزگار کے لیے بھی ہنر مند افراد کے لیے محفوظ و باوقار مواقع پیدا کئے جائیں گے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)2018کے قومی انتخابات میں شیعہ ووٹرز نے "تبدیلی "کو ووٹ دیا تھا۔یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ مسلم لیگ ن پر کالعدم تنظیموں کے لیے نرم گوشہ رکھنے کے الزامات ہیں اس لئے شیعہ ووٹ اس بار بھی ن لیگ کے حصہ میں نہیں آئے گا۔

پاکستان کے بڑے شہروں میں سے ایک بڑا شہر کراچی ہے جہاں تیس فیصد شیعہ آباد ی ہے مگر ایم کیو ایم نے شیعہ امید واروں کو سیاسی منظر نامہ سے مکمل نظر انداز کیا ہے۔ اس سے ماضی میں ایم کیو ایم اور کالعدم جماعتوں کا تعلق کے شبہ کا تاثر بھی زیادہ گہرا ہوا ہے۔

حالیہ الیکشن میں ووٹرز کی ایک بڑی تعداد پاکستان تحریک انصاف کے نئے نشان اور آزاد امیدواروں کو اپنا سیاسی مسیحا سمجھتے ہیں، شیعہ ووٹرز بھی کچھ ایسا ہی سوچ رہے ہیں۔

پاکستان میں شدت پسندی اور ٹارگٹ کلنگ کے شکار شیعہ مکتب فکر نے انتخابی عمل کی سرگرمی میں اپنی شناخت کے ساتھ حصہ لے کر اُن سیاسی قوتوں کو اسمبلیوں میں جانے سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے جو فرقہ واریت اور شدت پسندوں کا ساتھ دیتی ہیں۔

یہاں سوال یہ بھی ہے کیا واقعی شیعہ مکتب فکر کے عوام اپنے ووٹ کے ذریعے انتخابات کے نتائج پر غیر معمولی اثر ڈال سکتے ہیں؟ بعض مبصرین کے مطابق شیعہ مسلک کا ووٹ ملک بھر میں بکھرا ہوا ہے لہذا الیکشن کے نتائج پر اثر انداز نہیں ہو سکتے۔

سیاسی مبصرین کی رائے اپنی جگہ لیکن یہ تو یہ طے ہے کہ شیعہ نسل کشی، متنازعہ بل نے شیعہ مکتب فکر کو یکجا کر دیا ہے اور اب اپنی الگ شناخت کے ساتھ سیاسی میدان میں اترنے کا سیاسی شعور پہلے سے زیادہ بڑھادیا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکرٹر ی ناصر عباس شیرازی کہتے ہیں ملک کی آبادی کا چوتھا حصہ فقہ جعفریہ سے منسلک عوام کا ہے اگر یہ حصہ منظم اور متحد ہوجائے تو پاکستان کی سب سے بڑی پولیٹکل فورس بن سکتی ہے۔ اگر ہم پاکستان میں دیگر مکاتب فکر کا جائزہ لیں تو سیاسی تقسیم بھی ہے اور غیر منظم بھی ہیں

ان مکاتب فکر میں سب سے بڑی تعداد نوجوان کی ہے،پاکستان میں کوئی بھی سیاسی جماعت زیادہ سے زیادہ جتنے ووٹ لیتے ہیں وہ تعداد پاکستان کی شیعہ کمیونٹی کے پاس ہیں۔

 پاکستان میں شیعہ ووٹ کا نتائج پر مختلف انداز سے ہوتا ہے مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والی سیاسی شخصیات تمام سیاسی جماعتوں میں ہیں اس لئے ان کی الگ شناخت ممکن نہیں ہوتی

 لیکن مجلس وحدت مسلمین واحد جماعت ہے جس نے اپنے نام اور شناخت کے ساتھ الگ سیاسی سفر کا آغاز کیا ہے جبکہ 1988میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی شہادت کے بعد اب تک کسی بھی شیعہ سیاسی جماعت نے ابھی تک نہیں لڑا۔ اسی باعث پاکستان میں ملت تشیع کی سیاسی شناخت نہیں بن سکی۔


بڑے پاور کوری ڈورز میں پارہ چنار،گلگت بلتستان،کوئٹہ میں شیعہ قومی جماعت اپنی شناخت کے ساتھ سیاسی جدوجہد میں صف اول میں موجود ہے اور سٹیک ہولڈرز میں سے ایک ہے۔گلگت کے الیکشنز، 2013,2018 کے انتخابات میں بھی حصہ لیا۔

 پاکستان کے شیعہ ووٹرز میں اب یہ شعور پہلے سے زیادہ مضبوط ہوا ہے کہ ہمارے مسائل اور مفادات سیاسی میدان کو خالی چھوڑ دینے سے حل نہیں ہوسکتے۔

پاکستان میں سیاسی اور مذہبی معاملات آپس میں جڑے ہوئے ہیں شعور کی بیداری کیلئے اور شعور کے سیاسی سفر کو آگے لیکر چلنے کیلئے واحد امیدمجلس وحدت مسلمین کی شکل میں نظر آتی ہے  اس سیاسی جدوجہد میں چونکہ علمائے کرام کی بڑی تعداد شامل ہے تو قومی منظر نامہ پہ ایم ڈیبلیو ایم بڑی قومی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔

سوال یہ ہے کہ ایسی صورتحال میں انتخابات میں حصہ لینا کتنا موثر ہوسکتا ہے؟
پاکستان کے شیعہ ووٹرز یہ سمجھتے ہیں کچھ سیاست دان جب دوسری پارٹیوں میں شامل ہوجاتے ہیں تو وہ آٹے میں نمک کے برابر ہوتے ہیں مخالف فیصلوں پر اس طرح سے اثر انداز نہیں ہوسکتے اس لیے ان کی الگ شناخت ہونا بھی ضرور ی ہے۔

چند ماہ پہلے جب ایک متنازعہ بل سینٹ سے پاس ہوا تو کوئی بھی سیاسی جماعت آگے بڑھ کر شیعہ موقف کو پیش کرنے کیلئے تیار نہیں تھی اور ایک مسلک کی مرضی کے خلاف بل کو منظو رکیا جارہا تھا جس کو آگے پڑھ کر شیعہ علمائے کرام نے متحد ہوکر روکا اس لئے شیعہ نسل کشی،جبری گمشدگیوں،متنازعہ نصاب تعلیم اور متنازعہ بل جیسے گھمبیر مسائل کے حل کے دوران یہ شعور پہلے سے زیادہ زور پکڑ رہا ہے کہ پاکستان میں شیعہ کمیونٹی کی الگ سیاسی قومی جماعت کا ہونا ضروری ہے۔

حالیہ انتخابات کا جائزہ لیں تو کئی حلقوں میں کالعدم جماعتوں نے دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر خود کو سیاسی طاقت کے طو رپر مضبوط کیا ہے۔یہ وہ تمام عوامل ہیں جس امر کو یقینی بنانے رہے ہیں تاکہ مخالف سیاسی گروہ کی موجود گی میں اپنی شناخت کے ساتھ بھی میدان سیاست میں رہیں۔

پاکستان کے کونسے علاقوں میں شیعہ ووٹ زیادہ  پُر اثر ہوسکتا ہے؟

ایک جائزہ کے مطابق پنجاب اور سندھ وہ علاقے ہیں جہاں شیعہ ووٹ پاکستان کی انتخابی سیاست پہ اثر جما جاسکتا ہے کئی حلقوں میں بڑی تعداد میں فیصلہ سازی اور رائے سازی میں بھی پر اثر نظر آتے ہیں۔خیبر اور بلوچستان کے کچھ مخصوص علاقوں میں بھی شیعہ کمیونٹی بااثر سیاسی طاقت دکھائی دیتی ہے لیکن سب سے زیادہ پنجاب میں ملت تشیع کا سیاسی کردار اہم ترین ہوسکتا ہے۔

 اگر ہم پنجاب میں مخصوص حصہ پر مرکوز کریں تو اندرون پنجاب تک کے علاقوں کو شامل کریں تو یہاں پہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک سے دو کروڑ شیعہ آبادی موجود ہے جو سیاسی عمل میں اپنے گہرے اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔اگر ہم سندھ کی طرف نظر دوڑائیں تو اندرون سندھ میں میں بھی بڑی تعداد موجود ہے اس لحاظ سے اہم ترین ہیں۔کوئٹہ میں پشتون اور بلوچ کے بعد شیعہ ہزارہ کی آبادی سب سے زیادہ تھی مگر شیعہ شناخت پر قتل اور نسل کشی کے بعد وہاں سے لوگوں نے ہجرت کی اور بیرون ملک منتقل ہوگئے۔

۔پاکستان میں پہلی بار ملت تشیع بھرپور انداز سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہے،اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی چئیرمین عمران خان نے بھی اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین سے سیاسی اتحاد ہوگا۔

ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ شیعہ سیاسی جماعت کسی بڑی سیاسی جماعت کی سیاسی اتحادی ہے اور نہ صرف اتحادی ہے بلکہ ہر مشکل میں ساتھ کھڑی نظر آرہی ہے۔

گزشتہ دنوں جب تحریک انصاف سے انتخابی نشان چھن کے بعد پلان بی اور سی کا ذکر ہورہا تھا تو اس میں یہ بھی زیر بحث تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس ایک آپشن یہ بھی ہے کہ وہ قابل اعتبار سیاسی پارٹی مجلس وحدت مسلمین کے انتخابی نشان خیمہ کو بھی امیدواروں کیلئے استعمال کرسکتی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین نے پہلی بار پاکستان کے چاروں صوبوں میں اپنے میدان سیاست میں اتارے ہیں.

 اگرچہ مجھے کوئی زیادہ کامیابی کی توقع نہیں ہے لیکن قیام پاکستان سے اب تک یہ پہلا موقع ہے جب شیعہ سیاسی جماعت منظم انداز میں سیاسی عمل میں شامل ہے اگر8فروری کو مجلس وحدت مسلمین اپنی شناخت کے ساتھ کامیابی حاصل نہ بھی کرسکے تو زیادہ مایوس کن نہیں ہوگا کیونکہ سیاسی عمل میں اترنا ہی کامیابی ہے جس کی کمی کئی سالوں سے محسوس کی جارہی تھی۔

تحریر: توقیر کھرل

Page 26 of 1454

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree