وحدت نیوز (آرٹیکل) پاکستان مختلف مذاہب و مسالک کا ایک حسین گلدستہ ہے۔ پاکستان قائم بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے ہوا تھا اور آج بھی پاکستان کی بقا مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد سے ہی ممکن ہے۔ پاکستان میں بسنے والے تمام اسلامی مسالک قیامِ پاکستان سے پہلے ہی شیر و شکر ہو کر رہتے تھے، آپس میں رشتے ناطے کرتے تھے اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں بڑھ چڑھ کر شریک ہوتے تھے۔ یہ فرقہ وارانہ اتحاد ہی تھا کہ جس نے برّصغیر کے مسلمانوں کو ایک ملت بنایا اور اس ملتِ مسلمہ نے اپنے لئے ایک الگ ملک  “پاکستان“ کے نام سے حاصل کیا۔ اگر مسلمانوں میں فرقہ وارانہ وحدت نہ ہوتی تو مسلمان ایک ملت نہ بنتے اور اگر ایک ملت بن کر مسلم لیگ کے پرچم تلے جمع نہ ہوتے تو کبھی بھی پاکستان نہ بنتا۔ قیامِ پاکستان کے بعد دوسرے ممالک خصوصاً امریکہ اور سعودی عرب  کے مفاد کی خاطر پاکستان میں رفتہ رفتہ اسلامی مذاہب و مسالک کے درمیان بھائی چارے اور اخوّت کی فضا کو سبوتاژ کیا گیا۔ جہادِ افغانستان اور جہادِ کشمیر کے پردے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو سرکاری سرپرستی میں منظّم انداز سے پھیلایا گیا۔

ہماری حکومتی ایجنسیاں فرقہ واریت کو بڑھکانے کے لئے ہر نہیج حرکت پر اتر آئیں، یہاں تک کہ ایک مخصوص فرقے کی طرف سے دوسرے مسلمانوں کو سرِعام کافر و مشرک کہا جانے لگا، دہشت گردی کی ٹریننگ معمولی سی بات بن گئی، مسجدوں میں نمازیوں کو شہید کیا جانے لگا، اولیائے کرام کے مزاروں کو کھلے عام شرک کے مراکز کہہ کر ان پر دھماکے کئے جانے لگے، سرِعام عید میلادالنّبیﷺ کے مقدس جلوسوں کو بدعت کہا جانے لگا، امام حسینؑ کا غم منانے کو گناہ کہا جانے لگا۔۔۔ مسلمان فرقے آپس میں لڑنا شروع ہوگئے اور سرکاری شیطان مزے سے تماشا دیکھنے لگے۔ جتنی فرقہ واریّت بڑھتی گئی، اتنے ہی سیکولر اور بے دین عناصر مضبوط ہوتے گئے۔ وقت کے ساتھ ساتھ  مسلمان فرقوں میں دوریاں بڑھتی گئیں اور سیاسی شیطان آپس میں قریب آتے گئے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ ہمارے ہاں سیکولر اور سیاسی شیطان، باری باری اقتدار کے مزے لوٹتے ہیں، لیکن دینی پارٹیاں دور دور تک ملکر ایک اسلامی حکومت بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتیں۔

اسلامی مسالک کو کمزور کرنے کے لئے مسلمان فرقوں کو سرکاری سرپرستی میں ایک عرصے تک درپردہ لڑوایا جاتا رہا۔ عباد گاہیں جلتی رہیں، جلسے جلوسوں پر پتھراو ہوتا رہا، کافر کافر کا بازار گرم رہا اور لوگ اپنے مقتولین کے قتل کا ذمہ دار اپنے مخالف فرقوں کو قرار دیتے رہے۔ قتل و غارت کی خبریں چھپتی رہیں، ایف آئی آرز درج ہوتی رہیں، پولیس و فوج کی کارروائیاں دیکھنے میں آتی رہیں اور سیاسی و سرکاری شیطانوں کے نقشے کے مطابق مسلمانوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھتی ہی چلی گئی۔ اس دوران شہداء کا خون بھی رنگ لایا، مقتولین کے بچے بھی جوان ہوئے، انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بھی زور پکڑا، تجزیہ و تحلیل اور گفتگو کے دروازے کھلے، ٹی وی چینلز کی بھرمار ہوئی اور پاکستان میں بسنے والے لوگوں کی اکثریت نے اصلی شیطانوں کو پہچاننا شروع کر دیا۔

آج 1437ھ کے محرم الحرام میں بھی وطنِ عزیز پاکستان میں فرقہ واریّت کو بڑھکانے کے لئے  سعودی عرب کی ایما پر بڑی بے دردی کے ساتھ نہتّے عزاداروں کا خون بہایا گیا ہے۔ یہ ہم میں سے کون نہیں جانتا کہ سانحہ مِنٰی کے باعث سعودی حکومت کی ساکھ کو سخت دھچکا لگا ہے اور اس وقت سعودی ریّالوں کی مرہونِ منت ہماری حکومت کے لئے یہ ضروری تھا کہ وہ سانحہ مِنٰی سے لوگوں کی توجہ ہٹائے، نیز سعودی  عرب کی طرح عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش کرے۔ یہاں پر ہم دو نکات کو عرض کرنا ضروری سمجھتے ہیں، ایک تو یہ کہ ہمارے حکمرانوں کو یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ ملت پاکستان اب سعودی بادشاہوں کے ایشوز پر قربان ہونے کے لئے تیار نہیں ہے۔ وہ زمانہ گزر گیا کہ جب اس طرح کے واقعات کروا کر اسے فرقہ واریّت کا نام دیا جاتا تھا، اب لوگ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ کافر کافر کے نعروں، خودکش دھماکوں اور قتل و غارت میں سرکاری ایجنسیاں اپنے پٹھووں کو استعمال کر رہی ہیں اور یہ کوئی فرقہ وارانہ جنگ نہیں ہے۔

دوسری بات عزداری کو محدود کرنے کے حوالے سے ہے۔ اس سلسلے میں بھی ہمارے حکمرانوں کو زمینی حقائق سامنے رکھنے چاہیئے۔ ریاستِ پاکستان، مملکتِ سعودی عرب کی طرح کسی ایک مخصوص فرقے کی لونڈی نہیں ہے کہ وہ فرقہ جسے چاہے کافر قرار دیدے اور جس کے مقدسات کو چاہے پامال کرتا پھرے۔ پاکستان تمام مسلمان فرقوں نے مل کر بنایا تھا اور اس میں تمام اسلامی فرقوں کو اپنے اپنے فرق و مذاہب کے مطابق، احترامِ باہمی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ یہاں کسی فرقے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ  کسی دوسرے اسلامی فرقے کو کافر کہے یا اس کی عبادات کی راہ میں حائل ہو یا اس کا خون مباح قرار دے۔ حتّیٰ کہ پاکستان میں بسنے والے غیر مسلموں کو بھی اسلامی قوانین کے مطابق مکمل آزادی حاصل ہے۔ پاکستان کو سعودی عرب جیسی اسٹیٹ بنانے کے خواب دیکھنا دراصل پاکستان کو توڑنے کی سازش ہے۔ پاکستان مختلف مذاہب و مسالک کا ایک حسین گلدستہ ہے۔ پاکستان قائم بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے ہوا تھا اور آج بھی پاکستان کی بقا مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد سے ہی ممکن ہے۔

تحریر: نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (گلگت) ملت کے حقوق کے تحفظ کی دعویدار جماعتوں کی خود غرضی اور ملی مسائل کے حل میں ناکامی کی بناء پر مجلس وحدت مسلمین کی ضرورت محسوس ہوئی اور بلا خوف و تردید یہی وہ جماعت ہے جو عصر حاضر میں ملت کو درپیش ہر طرح کے چیلنجوں اور مسائل سے نمٹنے اور ان کا حل پیش کرنے کی بہترین صلاحیت رکھتی ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے نامزد امیدوار برائے جی بی ایل اے 4 ہنزہ نگر II ڈاکٹر علی محمد نے چھلت میں عوامی اجتماع سے اپنے خطاب میں کہا۔ انہوں نے کہا کہ وحدت مسلمین عوامی محرومیوں اور ملت کی نمائندگی کے دعویدار قیادت کی خود غرضی اور ہوس اقتدار میں مبتلا ہونے کیوجہ سے پیدا ہونے والی محرومیوں کا فطری رد عمل ہے۔ آج میرے حلقے میں جو لوگ پیسے کے بل بوتے پر اقتدار میں آنا چاہتے ہیں وہ عوامی مسائل سے غافل اور اقتدار کے پجاری ہیں اور ناجائز ذرائع سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت سے عوام کے ضمیر کا سودا کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ ان کی بھول ہے کیونکہ نگر کے عوام نے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کو مسترد کرتے ہوئے اقتدار پرستوں کو مایوس کردیا ہے اورحلقے کے باضمیر اور باغیرت ماؤں بہنوں کی قدر دانی کرتا ہوں جنہوں نے پیسے لینے سے نہ صرف انکار کردیا بلکہ ان عناصر کو واضح کیا ہے کہ وہ پیسے کے عوض اپنے ضمیر کا سودا کرنے کو ہرگز تیار نہیں۔ ڈاکٹر علی محمد نے مزید کہا کہ ملت پر مشکلات اور مصائب کی گھڑیوں میں عوام کو تنہاچھوڑنے والے آج کس منہ سے ملت کی ہمدردی کا دم بھرتے ہیں۔ مجلس وحدت قومی اور عالمی سازشوں کو نہ صرف ادراک رکھتی ہے بلکہ اتحاد بین المسلمین اور ملی وحدت کے ذریعے انہیں خاک میں ملانے کیلئے مکمل طور پر آمادہ و تیار ہے۔ اس موقع پر ممبر صوبائی اسمبلی بلوچستان آغا محمد رضا نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز(کراچی)جمعیت علمائے پاکستان صوبہ سندھ کے جنرل سیکریٹری مولاناسید عقیل انجم کی دعوت پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی اور سید علی حسین نقوی نے ایک وفد کے ہمراہ ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ اس موقعہ پر جے یوپی کراچی کے رہنماء مولانا قاضی احمد نورانی ، شکی قاسمی،اور مفتی رفیع الرحمن نورانی و دیگر موجود تھے۔

ملاقات میں سندھ میں بلدیاتی انتخابات، سیاسی صورتحال، اتحاد بین المسلمین اور دہشت گردی جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندہ میں بلدیاتی انتخابات میں مجلس وحدت مسلمین بھرپور حصہ لے گی، اس سلسلے میں ہم خیال جماعتوں سے مشاورت کی جارہی ہے۔اہل تشیع اور اہل سنت فطری اتحادی ہیں، جنہیں مل کر دین اسلام کی سر بلندی، اور سامراجی سازش و دہشت گردی کے خلاف کوشش کرنا ہوگی۔

سید عقیل انجم نے ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا شکریہ ادا کیا اور لادینیت و مغربی ثقافتی یلغار کے خلاف مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔انہوں نے بلدیاتی الیکشن سمیت مختلف مسائل پر اشتراک عمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے سندھ کے مختلف اضلاع کے مشترکہ دورے کی تجویز دی۔ اور اشتراک عمل کے لئے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

وحدت نیوز (کراچی) ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل حسن ہاشمی نے کہا ہے کہ کراچی میں بڑھتی ہوئی شدید گرمی میں کےالیکٹرک کی غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر کے رکھ دی ہے۔ایک طرف تو شہر پہلے ہی پانی بحران کا شکار ہے تو ساتھ ساتھ Kالیکٹرک کی جانب سے طویل لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا دیا ہے شہریوں کا گرمی سے برا حال ہے اوپر سے Kالیکٹرک رہی سہی کثر بھی نکال رہی ہے، اور کراچی کے مختلف آبادی پر مشتمل علاقوں جن میں شاہ فیصل کالونی ،ملیر، لانڈھی ،کورنگی، سرجانی، نار تھ کراچی ،محمود آباد ، گولیمارو دیگر شامل ہیں جن میں بلاجواز غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کر دیا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ Kالیکٹرک کی من مانیاں برداشت سے باہر ہوچکی ہیں بجلی نہ دینے پربھی صارفین پر اضافی بلز تھوپنا Kالیکٹرک کی جانب سے شہر میں بھتہ خوری کاجدید انداز متعارف کرا دیا گیا ہے جس کے پیچھے سیاسی مفادات کی بھی بڑی وابسطگی شامل ہے اگر رمضان المبارک میں بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا یہی سلسلہ جار ی رہا توشدید احتجاج کریں گے حسن ہاشمی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ Kالیکٹرک کی بیجہ زیادتیوں سے عوام کو نجات دلائیں اور کراچی میں جاری طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سمیت اضافی بللنگ کا سختی سے نوٹس لیں۔وفاقی حکومت عوامی مسائل کے حل کیلئے اپنی بھر پور کوششیں کرے تاکہ حقیقی جہوریت اور ملکی ترقی کا پیہ چل پڑے

Page 1 of 2

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree