وحدت نیوز(ہنگو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسکو ل پر خودکش دھماکے کو ناکام بناتے ہوئے جام شہادت نوش کرنےاور سینکڑوں طالب علم ساتھیوں کی جان بچانے  والے قومی ہیرواعتزاز حسن کی قبر پر حاضری دی اور قبر پر پھول چڑھائےاور فاتحہ خوانی کی ، اس موقع ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری روابطہ اقرار ملک اور خیرالعمل فاونڈیشن کے مسؤل نثار فیضی سمیت دیگر احباب بھی ان کے ہمراہ تھے۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شہید کی بلند ہمت ، حوصلے اور شجاعت کوخراج تحسین پیش کیا ۔

وحدت نیوز(ہنگو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وفد نے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی زیر قیادت اسکو ل پر خودکش دھماکے کو ناکام بناتے ہوئے جام شہادت نوش کرنےاور سینکڑوں طالب علم ساتھیوں کی جان بچانے  والے قومی ہیرو اعتزاز حسن کے اہل خانہ سے ان کے گھر جا کر تعزیت کی،وفد میں مرکزی سیکریٹری روابط ملک اقرار حسین ، خیرالعمل فائونڈیشن کے مرکزی انچارج نثار علی فیضی اور دیگر صوبائی رہنما بھی شامل تھے، اس موقع پر علامہ ناصر عباس جعفری کا شہید اعتزاز کے والد سے گفتگو کرتے ہو ئے کہنا تھا کہ شہید اعتزاز نے جرات و بہادری کی ایسی مثال قائم ہے جو پاکستان میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ شہید اعتزاز نے دہشتگردی کو اپنے حوصلے سے شکست دی ہے اور ثابت کیا ہے کہ اگر حوصلے اور جرات کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا جائے تو فتح ہماری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شہید کی عظیم قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ قوم کے باہمت بیٹے نے ملک و قوم کا نام روشن کیا ہے۔

وحدت نیوز(خیبر پختونخواہ) ابراہیم زئی کے ایک سرکاری سکول میں خود کش حملہ ناکام بناتے ہوئے اپنی جان دینے والے ایک طالب علم کے لیے پاکستان کا سب سے بڑا سول اعزاز تجویز کیا گیا ہے۔

پیر کو ہنگو کے ایک سکول میں یونیفارم میں ملبوس خود کش حملہ آور داخل ہونے پر بہت سے طالب علموں نے شور مچا دیا تھا۔

مقامی پولیس افسر رحیم خان کے مطابق، ایک استاد نے تفتیش کرنے والوں کو بتایا کہ اس نے حسن کو حملہ آور کا پیچھا کرتے دیکھا تھا۔

تھوڑی دیر بعد حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور اعتزاز بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔

اعتزاز کے والد مجاہد علی نے رائٹرز کو بتایا 'میں اپنے عزیز ترین بیٹے کو گنوا چکا ہوں لیکن اس نے جو کیا مجھے اس پر کوئی افسوس نہیں۔ اس نے دلیرانہ کام کیا اور میں اس کی بہادری پر خوش ہوں'۔

جمعہ کو صوبے کے پولیس سربراہ ناصر خان درانی نے اعتزاز کے لیے ملک کا سب سے بڑا سویلین اعزاز تجویز کیا۔

ملک کے بڑے اخباروں نے اعتزاز کی بہادری پر اداریے بھی لکھے۔

اعتزاز کے والدین کا کہنا ہے کہ اب تک کسی سرکاری افسر یا سیاست دان نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔

مجاہد علی کہتے ہیں کہ حکام ان کے بیٹے کو باضابطہ طور پر شہید قرار دیتے ہوئے سکول کو ان کے نام سے منسوب کر سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ سرکاری طور پر کسی کو شہید قرار دینے کے بعد حکومت ان کے اہل خانہ کی مالی اعانت کرتی ہے۔

مجاہد کا کہنا ہے کہ اعتزاز کی والدہ، بھائی اور دو بہنیں بہت افسردہ ہیں لیکن انہیں یہ جان کر راحت ملی ہے کہ اعتزاز نے کئی جانیں بچائیں۔

دوسری جانب، مقامی رہائشی مقدار خان کے مطابق علاقے کے لوگ اعتزاز کو اپنا ہیرو قرار دے رہے ہیں اور انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے سینکڑوں لوگ ان کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے۔

خان نے بتایا کہ اعتزاز کھلے عام شدت پسندوں کو تنقید کا نشانہ بناتا تھا۔ اعتزاز اکثر کہا کرتا تھا کہ ایک دن وہ ضرور کسی خود کش حملہ آور کو پکڑ لے گا، جس پر ان کے دوست ہسنتے تھے۔

'لیکن انہوں نے اپنا کہا ثابت کر دیا، مجھے افسوس ہے کہ وہ ہمیں بہت جلد چھوڑ کر چلا گیا'۔

اعتزاز کی ہلاکت پر ٹی وی اور سماجی میڈیا پر جذبات بھرے پیغامات دیکھنے کو ملے۔

امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر شیری رحمان نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا 'حسن کو میڈل ضرور ملنا چاہیے'۔

اسی طرح پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے دنیا نیوز چینل سے گفتگو میں بھی کچھ اسی طرح کی تجویز دی۔

'وہ پوری قوم کا ہیرو ہےکیونکہ اس نے اپنی جان دے کر دوسروں کو بچایا'۔

وحدت نیوز(ہنگو) جب سے عسکریت پسندوں نے پاکستان پر جنگ مسلط کی ہے، تب سے تقریباً ہرروز ہی نئے المیے سامنے آرہے ہیں۔ اب تو ہم نے بھی خودکش دھماکوں اور دہشتگردی کی کارروائیوں کو پاکستانیوں کی تقدیر کا لکھا سمجھ کر قبول کرنا شروع کردیا ہے۔

 

اسی دوران پھر، ایک عام نوجوان شہری نے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں قتلِ عام کے سامنے ڈٹ کر جس بہادری کا مظاہرہ کیا وہ لائقِ تقلید مثال ہے۔ جس طرح کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف ملالہ نے مثال قائم کی، اسی طرح پیر کو نویں جماعت کے طالبعلم اعتزاز حسین نےجرائت و ہمت کی عظیم مثال قائم کرتے ہوئے جو قربانی دی، وہ مستحق ہے کہ اسے اُجاگر کیا جائے۔اطلاعات کے مطابق، ہنگو کے علاقے ابراہیم زئی اسکول کا یہ طالب علم تاخیر سے اسکول پہنچا۔ اعتزاز ابھی اسکول کی عمارت سے باہر ہی تھا کہ اس نے ایک مشکوک شخص کو اسکول کی طرف بڑھتے دیکھا۔ اعتزاز نے اسے آواز دے کر روکا لیکن وہ رکنے کے بجائے اندر داخل ہونے لگا، جس پر یہ اسے پکڑنے کو دوڑٓا۔

 

نوجوان طالب علم کے خدشات درست تھے۔ جیسے ہی وہ اس مشتبہ شخص کے قریب پہنچا اور اس سے گھتم گتھا ہوا، خودکش بمبار نے خود کو اڑالیا اور نوجوان طالب علم بھی اس کے ساتھ ہی اپنی جان سے گیا۔اطلاعات کے مطابق جس وقت یہ واقعہ ہوا تھا تب اسکول کے میدان میں اسمبلی ہورہی تھی اور وہاں سیکڑوں طالب علم اور اساتذہ موجود تھے۔ اگر یہ طالب علم خودکش بمبار کو نہ روکتا تو پھر اسکول کے اندر کتنے بڑے پیمانے پر جاں لیوا تباہی پھیلتی، اس کا تصور کرسکتے ہیں۔

 

یہاں اعتزاز کے خاندان سے متعلق معلومات کم ہی ہیں لیکن شاید وہ اس خیال سے مطمئن ہوں گے کہ ان کے بیٹے کی زندگی نے دوسرے سیکڑوں بچوں کو زندگی بخش دی ہے۔خواہ وہ شہری ہوں یا باوردی اہلکار، ہمیں اعتزاز اور اس جیسے اُن تمام لوگوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے جنہوں نے عسکریت پسندی کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانوں کو قربان کردیا۔یہاں ایک نوجوان کی زندگی تو عسکریت پسندی کی بھینٹ چڑھی لیکن وہ جو اپنی مذہبی جنونیت کے دم پر لوگوں کی روحوں کو محکوم بنانا چاہتے ہیں، ان کے خلاف اس نوجوان کی قربانی مزاحمت کی علامت ہے کہ وہ ایسا کر نہ سکیں گے۔ریاست کو چاہیے کہ وہ اس نوجوان کے خاندان سے اظہار تعزیت کرے اور انہیں اپنی ہر ممکن مدد کی پیشکش کرے۔ ساتھ ہی یہ بھی یکساں اہمیت کی حامل ہے کہ وہ جو صاحبانِ اقتدار ہیں، انہیں شدت پسندی کے خلاف ڈٹ جانے کے لیے اس نوجوان طالب علم کی ہمت اور قربانی سے ایک دو چیزیں سیکھ لینی چاہئیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree