وحدت نیوز ( اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ خیرالعمل فائونڈیشن کے ساتھ نیکی اور بھلائی کے ان کاموں میں جہاں ملک بھر کے درد مند اور صاحب استطاعت لوگوں نے دل کھول کر عطیات دیئے وہاں ہیئت امام حسین کویت، امام خمینی ریلیف فائونڈیشن ایران، امامیہ میڈیکس انٹرنیشنل امریکہ اور ادارہ جعفریہ لنڈن کا مثالی تعاون ناقابل فراموش ہے۔

2010ء کے سیلاب میں خیرالعمل فائونڈیشن کی فعالیت:
پاکستان کی تاریخ میں جس سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا وہ 2010ء کا سیلاب تھا، ایک محتاط اندازے کے مطابق اس سیلابی ریلے سے پاکستان کے چھتیس اضلاع میں دو کروڑ افراد متاثر ہوئے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اس سیلابی صورتحال سے نبرد آزما ہونے اور متاثرین کی بحالی کے لئے ہنگامی فنڈز کا اعلان کیا اور کسی تعطل کے بغیر امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رضاکاروں نے متاثرین سیلاب کی بحالی کے لئے دن رات کام کیا، اس دوران ولی امر مسلمین حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے عیدالفطر کے موقع پر پاکستان میں سیلاب سے متاثر ہونیوالے افراد کی حالت زار پر پوری اسلامی دنیا کو اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی تاکید کی اور خود بھی آبدیدہ ہو گئے، جس کے نتیجے میں پوری دنیا کے لوگوں نے بھرپور توجہ دی اور امدادی سرگرمیوں کی رفتار میں تیزی آ گئی۔
 
خیر العمل فائونڈیشن نے امریکہ، سویڈن، کویت، دبئی ایران اور دیگر ممالک سے خطیر فنڈز اور امدادی سامان اکٹھا کیا اور اسے انتہائی ذمہ داری کے ساتھ متاثرین تک پہنچایا، خیر العمل فائونڈیشن کی جانب سے اشیائے خورد و نوش کی مد میں دو ہزار دس کے سیلاب سے متاثر ہونے والے 66686 کنبوں کو بارہ کروڑ چھبیس لاکھ اکیس ہزار روپے کی مالیت کا امدادی سامان فراہم کیا، پینتیس ہزار چھ سو مریضوں کو سڑسٹھ لاکھ چون ہزار روپے کی ادویات مہیا کی گئیں، متاثرین میں تین کروڑ ستائیس لاکھ ستر ہزار روپے مالیت کے خیمے، تیرہ ہزار آٹھ سو اٹھانوے متاثرین میں دو کروڑ ستتر لاکھ چھیانوے ہزار روپے مالیت کے کمبل تقسیم کئے گئے اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا نشانہ بننے والی فصلات کے مالکان میں بیج اور دیگر زرعی ضروریات پوری کرنے لئے دس لاکھ روپے کی امدادی رقوم تقسیم کی گئیں، سیلاب دو ہزار دس کے دوران خیر العمل فائونڈیشن کی جانب سے مختلف مقامات پر خیمہ بستیاں بنائی گئیں جن پر دس کروڑ روپے خرچ ہوئے، متاثرین کے مکانات، امام بارگاہوں اور مساجد کی تعمیر و مرمت پر ایک کروڑ روپے جبکہ متفرق اخراجات کی مد میں ایک کروڑ چوبیس لاکھ پندرہ ہزار آٹھ سو ساٹھ روپے خرچ کئے گئے۔
 
خیر العمل فائونڈین کے ذمہ داران نے 2012 میں مون سون بارشوں سے متاثر ہونیوالے علاقوں کے ہنگامی دورے کئے اور متاثرین میں امدادی رقوم تقسیم کیں، علاوہ ازیں ادارہ جعفریہ لندن کی جانب سے بھجوایا جانیوالا لاکھوں روپے مالیت کا امدادی سامان بھی تقسیم کیا گیا، دو ہزار بارہ میں سندھ کے ضلع جیکب آباد اور بلوچستان کے ضلع ڈیرہ اللہ یار میں طوفانی بارشوں سے متاثر ہونیوالے افراد کیلئے خیمہ بستیاں قام کی گئیں اور عید الاضحی کے موقع پر اجتماعی قربانی کا اہتمام کیا گیا۔
 
تعمیر وطن پروگرام: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی ہدایات کی روشنی میں متاثرین کے ابتدائی ریلیف اور ریسکیو کے بعد تعمیرنو و بحالی کے پہلے مرحلے کا آغاز تعمیر وطن پروگرام سے کیا گیا۔ اس پروگرام کا افتتاح خود ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورہ کے دوران اپنے دست مبارک سے کیا۔ اس پروگرام میں، مکانات کی تعمیر، رہائشی سکیموں، مساجد کی تعمیر، ڈسپنسریوں و ہسپتالوں کے قیام، مدارس و سکولوں کی تعمیر اور یتیموں کی کفالت جیسے منصوبوں کو سر فہرست رکھا گیا۔

مکانات کی تعمیر: خیرالعمل فائونڈیشن نے بعض علاقوں میں ابتدائی طور پر جزوی ضروریات کی مد میں کمروں کی تعمیر کے ذریعے متاثرین سیلاب کی امداد کی، بعد ازاں امام خمینی ریلیف فائونڈیشن ایران کے تعاون سے سیلاب زدہ علاقوں میں غریب، نادار اور مستحق متاثرین سیلاب کو چھت فراہم کرنے کے لئے باقاعدہ گھروں کی تعمیر کے منصوبے پر کام شروع کیا گیا، اس منصوبے کے تحت پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ، لیہ، رحیم یار خان، راجن پور، سندھ کے اضلاع شہداد کوٹ، کشمور، خیبر پختونخواہ کے علاقہ پہاڑ پور، بلوچستان کے علاقوں گنداخہ، اوستہ محمد اور صحبت پورہ میں پچیس پچیس مکانات تعمیر کرائے گئے۔
 
رہائشی سکیم: تعمیر وطن پروگرام کے پہلے مرحلے میں مکانات کی تعمیر کا کام مکمل کرنے کے بعد خیر العمل فائونڈیشن نے مزید منظم اور پروفیشنل بنیادوں پر کام کو آگے بڑھاتے ہوئے امام خمینی ریلیف فائونڈنشن کے تعاون سے رہائشی منصوبوں پر کام کا آغاز کیا، انشاء اللہ اس منصوبے کے تحت دو سو گھر تعمیر کئے جائیں گے۔

تعمیر مساجد پروجیکٹ: کسی بھی علاقے میں مساجد اور امام بارہوں کا تعمیر و آباد ہونا لوگوں کی معنوی اور روحانی مضبوطی کا سبب بنتا ہے، اس حوالے سے خیر العمل فائونڈیشن نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو خصوصی اہمیت دی، اس ضمن میں ابتدائی طور پر مختلف مقامات پر مساجد و امام بارگاہوں کو پہنچنے والے جزوی نقصانات دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے گئے، بعد ازاں ہیئت امام حسین کویت کے تعاون سے مساجد و امام بارگاہوں کی تعمیر کے منصوبے کا باقاعدہ آغاز کیا گیا، اس منصوبے کے تحت چار کیٹیگریز میں مساجد تعمیر کی گئیں، تعمیرات کے لئے ضروری قرار دیا گیا کہ جس جگہ تعمیرات کی جا رہی ہیں وہ قطعہ اراضی ادارے کے نام منتقل ہو، اس طرح ایک سٹینڈرڈ نقشے کے تحت پورے ملک میں کام کا آغاز کیا گیا، اس وقت تک چودہ مساجد، مسجد فاطمہ زہرا ہرگیسا سکردو، مسجد امام رضا بستی گوکل لیہ، مسجد القدس بھیرہ سیداں بارہ کہو اسلام آباد، مسجد امام مہدی نور پور سیتھی چکوال، مسجد امام موسیٰ کاظم ببر پکا ڈی آئی خان، مسجد ابو الفضل العباس جمال پور پھالیہ، مسجد امام باقر نامیوالی خوشاب، مسجد فاطم زہرا بستی بخاری مظفر گڑھ، مسجد صاحب الزمان درگئی اورکزئی ایجنسی، مسجد رسول اعظم پیر اصحاب بھکر، مسجد امام مہدی وانگ راجن پور، مسجد امام حسین ریحان پورہ شیخوپورہ، مسجد نبی یوسف الصدیق لکھیوال سرگودھا اور مسجد ثامن الآئمہ کوٹ بھائی خان سرگودھا مکمل ہو چکی ہیں۔
 
جبکہ بیس مساجد مسجد امام مہدی جھل مگسی گنداوہ بلوچستان، مسجد حسن مجتبیٰ گوٹھ اللہ بخش گنداوہ بلوچستان، مسجد فاطمہ زہرا عالم شیر پارہ چنار، امام بارگاہ اہلبیت زیڈان پارا چنار، مسجد امام حسین مناور گلگت، مسجد امام حسین نلتر نومل گلگت، مسجد صاحب الزمان ساٹھ میل ٹائون نواب شاہ سندھ، مسجد امام مجتبیٰ جیکب آباد سندھ، مسجد امام مہدی لکھی غلام شاہ سندھ، مسجد سبطین نصر کالونی سکھر، مسجد الصادق پٹھان کالونی سکھر، مسجد امام علی بستی بلوچی والا لیہ، مسجد امام حسین بھوانہ شہر چنیوٹ، مسجد فاطمہ زہرا چاہ فتح والا مورانی بھکر، مسجد چہادہ معصومین منڈاوہ فقیر مظفر گڑھ، مسجد فاطمہ زہرا پنڈدادنخان جہلم، مسجد ابوذر غفاری سرائے مہاجر سکھر، مسجد فاطمہ زہرا تحٹہ محمد شاہ چنیوٹ، مسجد فاطمہ زاہرا ٹبی کربلا لیہ اور مسجد امیر المومنین یو ای ٹی ٹائون لاہور زیرتعمیر ہیں۔

ڈسپنسریوں و ہسپتالوں کا قیام: خیر العمل فائونڈیشن نے اس پروجیکٹ کے تحت ابتدائی مرحلے میں مختلف اداروں کے تعاون سے سیلاب زدہ علاقوں میں میڈیکل کیمپوں کے انعقاد، ادویات کی فراہمی اور ڈسپنسریوں کے قیام پر کام شروع کیا، بعدازاں فلاحی ادارے ہیئت امام حسین کے تعاون سے ایک فرسٹ کلاس ڈسپنسری اور ہسپتال کی تعمیر کے پروجیکٹ پر حسب ضابطہ کام شروع کر دیا گیا۔ اس وقت مختلف علاقوں میں ڈسپنسریاں اور ہسپتال بنائے جا رہے ہیں، اس منصوبہ پر کام شروع کرنے کے لئے ضروری ہے کہ علاقہ میں پہلے سے طبی سہولیات میسر نہ ہوں، ڈسپنسریوں اور ہسپتالوں کو چلانے کے لئے سٹاف موجود ہو اس کے ساتھ ساتھ زمین کا ادارے کے نام منتقل ہونا بھی ضروری ہے۔

متاثرین سیلاب کی امدادی سرگرمیوں کے دوران ڈیرہ غازیخان کی سطح پر عوام الناس کو صحت کی سہولیات مہیا کرنے کے لئے ماوا، امامیہ میڈیکس انٹرنیشنل اور الخدیجہ ویلفئیر ٹرسٹ کے تعاون سے درجنوں میڈیکل کیمپس لگائے گئے اور بعض مقامات پر فرسٹ ایڈ سنٹر قائم کئے گئے، علاقے میں صحت کی ضروریات اور ٹیم کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے خیر العمل فائونڈیشن نے اس علاقے میں الخدیجہ میڈیکل سنٹر کے نام سے ایک معیاری ہسپتال کے قیام کا فیصلہ کیا اور اب اس منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے، اس وقت بستی لیہ میں اہلبیت کلینک، ٹھٹہ محمد شاہ چنیوٹ میں امام الہادی کلینک، کچورہ گمبہ سکردو میں امام رضا کلینک کے نام سے ڈسپنسریاں اور جام پور میں خدیجة الکبریٰ میڈیکل سنٹر کے نام سے ایک ہسپتال زیر تعمیر ہے۔
 
سکولوں اور مدارس کا قیام: بہترین معاشرے کی تشکیل کے لئے تعلیم کے فروغ پر توجہ دینا بےحد ضروری ہے، تعلیمی میدان میں خرچ ہونیوالے وسائل کبھی ضائع نہیں ہوتے، بلکہ انہیں سب سے زیادہ محفوظ تصور کیا جاتا ہے، بدقسمتی سے وطن عزیز پاکستان میں تعلیمی نظام انحطاط کا شکار ہے جس کی بنیادی وجہ معیاری اور اچھے تعلیمی اداروں کا فقدان ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ گلی، محلے کی سطح پر کئی سکول قائم ہیں جہاں محنتی اور علم دوست افراد کام کرتے ہیں لیکن وسائل کی کمی کے باعث ان اداروں کا معیار تعلیم ایسا نہیں جو معاشرے کے لئے کار آمد ہو۔ خیر العمل فائونڈیشن نے معیاری تعلیم کی سہولیات کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیم سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا تاکہ وہ تمام علاقے جہاں اچھی اور معیاری تعلیم کی ضرورت ہو اور فروغ تعلیم کے لئے کام کرنے والے افراد کے پاس وسائل نہ ہوں وہاں انہیں سپورٹ کر کے اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے، اس حوالے سے مختلف علاقوں سے درخواستوں کی وصولی کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور بعض مقامات پر باقاعدہ کام کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت بارہ کہو اسلام آباد میں المعصومہ گرلز سیکنڈری سکول کے نام سے ایک تعلیمی ادارے کی عمارت زیر تعمیر ہے۔
 
یتیموں کی کفالت کا منصوبہ: رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص دنیا میں کسی یتیم کی پرورش کرے گا وہ جنت میں مجھ سے اتنا قریب ہو گا جتنی میری یہ دو انگلیاں (حضور اکرم ۖ نے اپنی دو انگلیوں کی طرف اشارہ کیا)۔ آئمہ طاہرین ایتام کی کفالت پر بہت زیادہ زور دیتے تھے، اس لیے خیر العمل فائونڈیشن نے اپنی الٰہی و مذہبی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے کفالت ایتام منصوبے پر کام شروع کیا، اس منصوبے کا آغاز گلگت بلتستان سے کیا گیا اور پہلے مرحلے میں کفالت کے لئے چار سو اٹھاسی یتیم بچوں کا اندارج کیا گیا اور جون 2013ء میں ان یتیم بچوں میں اٹھارہ لاکھ روپے تقسیم کئے گئے، انشاءاللہ بہت جلد ملک کے دیگر علاقوں میں بھی اس منصوبے پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
 
امدادی کاروان امن 2012ء:
پارا چنار کے مسلمان پاکستانی دہشت گردوں کے محاصرے کے سبب مسلسل اپنے وطن سے کٹے رہے اور راستوں کی بندش کے سبب وہاں خوراک، اجناس اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی، اس صورتحا ل میں خیر العمل فائونڈیشن نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں محصورین پارہ چنار کے لئے ملک بھر سے غذائی اجناس ادویات پر مشتمل امدادی امن کارواں پارا چنار بھیجنے کا فیصلہ کیا اور بےپناہ مشکلات و رکاوٹوں کے باوجود امدادی سامان پارا چنار پہنچا کر پوری دنیا کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کی۔ اس کے علاوہ خیر العمل فائونڈیشن نے مختلف مواقع پر اجتماعی قربانیوں، فطرہ کی تقسیم، پانی کی فراہمی اور روزے داروں کی افطاریوں کے علاوہ دیگر فلاحی کام بھی کئے اور ان پر تقریباً چالیس لاکھ روپے خرچ ہوئے۔
 
نیکی اور بھلائی کے ان کاموں میں جہاں ملک بھر کے درد مند اور صاحب استطاعت لوگوں نے دل کھول کر عطیات دیئے وہاں ہیئت امام حسین کویت، امام خمینی ریلیف فائونڈیشن ایران، امامیہ میڈیکس انٹر نیشنل امریکہ اور ادارہ جعفریہ لنڈن کا مثالی تعاون ناقابل فراموش ہے۔ خیر العمل فائونڈیشن کی جانب سے تعمیر کئے جانیوالے ایک مکان پر تقریباً تین لاکھ روپے، مسجد، امام بارگاہ اور ڈسپنسری پر اوسطاً اٹھارہ لاکھ روپے اور فراہمی آب کے منصوبے پر ایک لاکھ روپے فی منصوبہ خرچ کئے جاتیں ہیں۔ جبکہ کفالت ایتام کے منصوبے کے تحت فی نفر دو روپے ماہانہ اخراجات ہیں، اس لیے مخیر شخصیات اور اداروں سے اپیل کی جاتی ہے کہ آگے بڑھیں اور محروم و مستعضف افراد کی امداد میں خیر العمل فائونڈیشن کے ہمسفر بنیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) خیرالعمل فائونڈیشن مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا شعبہ فلاح و بہبود ہے جس کا بنیادی مقصد معاشرے کے محروم مستعضف اور پابرہنہ افراد کی بلاتفریق رنگ و نسل و مذہب خدمت کرنا اور معاشرے میں ثقافت، ایثار، بھائی چارے، محبت رواداری اور دوسروں کی مدد جیسی اعلٰی اقدار کو پروان چڑھا کر انسانیت کو بندگی کے بلند ترین مرتبے پر فائز کرنا ہے۔
رپورٹ: شوکت بھٹی

انسانیت کی خدمت شیوہ انبیاء ہے، وہ لوگ جو انسانیت کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہوئے یہ کار انبیا سرانجام دیتے ہیں انہیں نہ صرف اس دنیا میں سرفرازی و سربلندی ملتی ہے، بلکہ وہ آخرت میں بھی سرخرو ہوتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ فلاح و بہبود نے مستعضعیفین جہان بالخصوص پاکستان کے پسے ہوئے پا برہنہ لوگوں کی قدرتی و انسانی سانحات کے نتیجے میں پیدا ہونیوالی دگرگوں صورتحال پر توجہ مبذول کرتے ہوئے انتہائی قلیل وسائل کے ساتھ فقط اللہ کی نصرت پر قوی ایمان رکھتے ہوئے تین برس قبل انسانیت کی خدمت کے سفر کا آغاز کیا تھا، آغاز سفر پر 2010ء میں شہید قائد علامہ عارف حسین حسینی کی برسی کے موقع پر وطن عزیز میں مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال کے متاثرین کی بحالی کے لئے فلڈ ریلیف فنڈ قائم کیا گیا اور متاثرین کے ابتدائی ریلیف اور ریسکیو سے شروع ہونیوالا یہ سفر آبادکاری اور تعمیرنو مرحلے تک پہنچ چکا ہے، ان تمام مراحل کو عبور کرنے میں ایم ڈبلیو ایم کے مسئولین نے ایک ہدف کو سامنے رکھتے ہوئے دن رات انتہائی جانفشانی سے کام کیا، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب اہداف میں وسعت آنے لگی تو ماضی کے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں انفرادی طور پر کام کرنے کی بجائے ادارے کی شکل میں منظم ہونے کا فیصلہ کیا گیا اور یوں خیر العمل فائونڈیشن کے نام سے ایک مستقل ادارہ معرض وجود میں آیا۔

آج الحمدللہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان مسلسل کامیابیوں و کامرانیوں کی منازل طے کر رہی ہے، ان لازوال کامیابیوں میں جہاں تائید الٰہی، نصرت امام زماں اور تاثیر خون شہداء کا اثر ہے وہاں قدرتی سانحات و مشکلات میں گھرے ہوئے افراد کی خدمت میں خیرالعمل فائونڈیشن کے بےلوث اور فعال کردار کا بھی عمل دخل ہے۔ سرزمین پاکستان بالخصوص سندھ اور پنجاب میں مظلومین و شہداء کے ساتھ تجدید عہد کیلئے منعقد کئے جانیوالے عظیم الشان جلسوں میں عوام کی بھرپور شرکت کی وجہ ایم ڈبلیو ایم کے شعبہ فلاح و بہبود کی بےلوث خدمات بھی ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اپنی تاسیس سے ہی معاشرے میں وطن، اسلام اور انسانیت دوست قوتوں کو اکٹھا کرنے کے لئے اسلام ناب محمدی (ص) کا پرچم بلند کئے عملی جدوجہد کر رہی ہے تاکہ رنگ، نسل، ذات اور مذہب کی بنیاد پر بائے جانے والے نفرتوں کو بیج اکھاڑ کر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں معاشرے کی اخلاقی، معاشی، سماجی اور سیاسی قدروں کو پروان چڑھایا جا سکے۔

خیرالعمل فائونڈیشن مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ فلاح و بہبود ہے جس کا بنیادی مقصد معاشرے کے محروم مستعضف اور پابرہنہ افراد کی بلاتفریق رنگ و نسل و مذہب خدمت کرنا اور معاشرے میں ثقافت، ایثار، بھائی چارے، محبت رواداری اور دوسروں کی مدد جیسی اعلیٰ اقدار کو پروان چڑھا کر انسانیت کو بندگی کے بلند ترین مرتبے پر فائز کرنا ہے۔ اللہ تعالی نے اپنی مقدس کتاب قرآن کریم میں ارشاد فرمایا کہ نیکیوں کی طرف سبقت کرو"، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ فلاح و بہبود نے اسی آیہ مبارکہ کو اپنا نعرہ بنا رکھا ہے اور اسی مشن کے تحت آگے بڑھ رہی ہے۔ انسانیت کی خدمات کے تسلسل اور اپنے اعلیٰ و ارفع اہداف کو سامنے رکھتے ہوئے خیر العمل فائونڈیشن نے ابتدائی طور پر تین اہم شعبوں ڈیزاسٹر منیجمنٹ پروگرام، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پروگرام اور ہیومن رائٹس پروٹیکشن پروگرام پر کام کا آغاز کیا ہے جن کے تحت مختلف علاقوں میں کام جاری ہے۔

1۔ڈیزاسٹر منیجمنٹ پروگرام (Desaster managment program)
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ فلاح و بہبود خیر العمل فائونڈیشن کی جانب سے شروع کیے گئے اس فلاحی پروگرام کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کسی بھی قدرتی یا انسانی سانحہ مثلاً زلزلہ، سیلاب، آتشزدگی یا بم دھماکے کی صورت میں بروقت اقدامات اٹھا کر نقصان کی شدت میں کمی لائی جا سکے، ریلیف و ریسکیو سرگرمیوں کو منظم انداز میں آگے بڑھانے کیلئے سکائوٹس اداروں، رضاکاروں اور دیگر فلاحی تنظیموں کے ساتھ ہم آہنگی کے لئے نیشنل والنٹیئر پرگرام کا اجراء کیا جائے اور ملک بھر میں رضاکارانہ خدمات سرانجام دینے والے دیگر فلاحی اداروں کے ساتھ ورکنگ ریلیشنز پیدا کئے جائیں، متاثرین کی بحالی، آبادکاری اور تعمیرنو کے مراحل خوش اسلوبی کے ساتھ طے کئے جائیں اور متاثرین کی بلاتفریق رنگ و نسل منصفانہ اور شفاف بنیادوں پر امداد کرنا اور ان کے معمولات زندگی واپس لوٹانے کے لئے مستقل بنیادوں پر منصوبہ بندی کی جائے۔ خیر العمل فائونڈیشن کے اس پروگرام کے تحت مرکزی ڈیزاسٹر منیجمنٹ سیل کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مرکزی و علاقائی سطح پر ڈیزاسٹر منیجمنٹ سیل قائم کیا جاتا ہے، جس کے تحت فوری امکانات و وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے ہر سطح پر ایسی ٹیمیں تشکیل دی جاتی ہیں جو پہلے سے ہی اس صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لئے آمادہ و تیار ہوں اور خلوص نیت کے ساتھ فلاحی خدمات سرانجام دیں۔

2۔ مستقل و دیرپا نتائج کے منصوبے(Sustainable develop program)
خیر العمل فائونڈیشن کے اس منصوبے کے تحت معاشرے میں مختلف پہلووں سے بنیادی ضروریات زبدگی کی فراہمی کی رفتار کا جائزہ لیا جاتا ہے اور اس ضمن میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے طریقوں پر غور و خوض کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں افرادی، مالی، فکری اور دیگر توانائیوں سے استفادہ کیا جاتا ہے اور انسانی زندگی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بالواسطہ یا بلاواسطہ اقدامات بھی اٹھائے جاتے ہیں، اس پروگرام کو چند حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

شعبہ رابط و کوآرڈینیشن: اس شعبہ کے تحت ملک بھر میں کام کرنے والے رفاہی و فلاحی اداروں، تنظیموں کے ساتھ روابط رکھے جاتے ہیں، فلاحی سرگرمیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں اور ان کے ساتھ حتی الامکان کوآرڈینیشن، تعاون، تجربات کے تبادلہ کے ساتھ ساتھ ورکنگ ریلیشز قائم کئے جاتے ہیں۔
 
شعبہ سروے اینڈ ریسرچ: اس شعبے کے تحت ملک بھر میں محرومین اور امداد کے مستحقین کو درپیش مسائل و مشکلات کا تفصیلی جائزہ لے کر ان کے حل کے لئے سروے رپورٹس مرتب کی جاتی ہیں اور ان رپورٹس پر عمل درآمد کے حوالے سے تجاویز و سفارشات مرتب کی جاتی ہیں۔

 چھوٹے منصوبوں کی تیاری اور ان پر عمل درآمد: یہ شعبہ سروے اینڈ ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کی سفارشات کی روشنی میں چھوٹے منصوبوں کی فزیبلٹی تیار کرتا ہے، ان چھوٹے منصوبوں میں پولٹری فارم، ہینڈ پمپس، واٹر ٹربائنز، فلٹر پلانٹس، بیج و کھاد کی فراہمی، کاروبار و کسانوں کے لئے چھوٹے قرضے، طلبہ طالبات کو یونیفارم و سٹیشنری کی فراہمی، نادار بچیوں کو جہیز کی فراہمی اور مستحق مریضوں کے علاج کے منصوبے شامل ہیں، یہ منصوبے تیار کر کے ڈونرز تک پہنچائے جاتے ہیں اور ان کی منظوری کے بعد ان پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

تعلیم سپورٹ پروگرام: اس شعبے کی ذمہ داریاں یہ ہیں کہ ایسے علاقے جن میں بنیادی و معیاری دینی و دنیاوی تعلیم کی فراہمی ایک اہم مسئلہ ہو وہاں تعلیمی مسائل حل کرنے کیلئے مقامی سطح پر تجربہ و صلاحیت رکھنے والے افراد کو سہولیات فراہم کرے تاکہ علاقہ کے تعلیمی مسائل حل کئے جا سکیں۔

شعبہ صحت عامہ: اس شعبہ کی ذمہ داریوں میں عوام الناس کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے بنیادی مراکز صحت کی طرز پر ڈسپنسریوں، صحت کے تمام بنیادی لوازمات کے ساتھ ضلعی و تحصیل سطح پر ہسپتالوں کا قیام شامل ہے، البتہ ان منصوبوں پر عمل درآمد کیلئے علاقہ میں صحت کی سہولیات کی صورتحال اور اس سروس کی فراہمی کیلئے موزوں اور متعلقہ تجربہ رکھنے والے افراد کی موجودگی پروجیکٹ کی اپروول میں اہم کردار ادا کرے گی۔
 
شعبہ کفالت ایتام: خیر العمل فائونڈیشن کے تمام شعبوں میں کفالت ایتام کا شعبہ انتہائی خاص اہمیت کا حامل ہے، اس شعبے کے تحت یتیموں کی بہترین انداز میں کفالت کی جائے گی اس ضمن میں یہ شعبہ ایک جامع منصوبہ بندی کر کے آبرومندانہ طریقے سے یتیموں کی کفالت کرے گا اور انہیں معاشرے کا باعزت شہری بنانے کے لئے موثر کردار ادا کرے گا، یہ شعبہ اس اہم ذمہ داری سے عہدہ برآء ہونے کے کے لیے اپنے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ مخیر شخصیات کو اس کار خیر کی ترغیب دینے کیلئے بھی موثر اور جامع پروگرام تشکیل دے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اپنے ارد گرد بسنے والے ایتام کی کفالت کو اپنے ذمہ لے کر قرب خدا حاصل کر سکیں۔
 
3۔ انسانی حقوق کی پاسداری (Human rights protection program)
خیرالعمل فائونڈیشن کے اس پروگرام کے اہداف میں بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کے لئے موثر آواز بلند کرنا، معاشرے کے پسے ہوئے محروم طبقے کی داد رسی اور ان کے حقوق کا دفاع سرفہرست ہے، اس ضمن میں بنیادی انسانی حقوق آگاہی پروگرام کے تحت عوام الناس کو بنیادی انسانی حقوق کا ادراک کرانے کیلئے لٹریچر آگاہی مہم چلائی جائے گی جس سے وہ اپنے حقوق کا احساس کرتے ہوئے مسائل کے حل اور مشکلات سے نجات حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کریں گے، اس کام کے لئے وکلاء و سوشل ایکٹیوسٹ کا باقاعدہ ایک فورم تشکیل دیا جائے گا۔ (جاری ہے)

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree