وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان مرکزی سیکرٹری شعبہ امور خارجہ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے معروف عرب ٹیلی ویژن پر اپنے انٹرویو کے دوران عرب امارات میں منعقدہ اسلامی تعاون کی تنظیم (O.I.C) کے اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی شرکت پر عرب امارات کی مذمت کی اور اس بات کی تائید کی کہ پاکستانی وزیر خارجہ کا اپنے بھارتی ھم منصب کی شرکت پر بطور احتجاج اس اجلاس میں شریک نہ ہونا احسن قدم ہے کیونکہ عرب امارات کو سمجھنا چاہیے کہ نئی دہلی نہ تو اصلاً اس اسلامی تعاون کی تنظیم کارکن ہے اور نہ اسے یہ حق حاصل ہے کہ بطور مبصر انہیں بلایا جائے۔کیونکہ اولا ًبھارت اس تنظیم کے بانی ممبر ملک پر تازہ جارحیت کا مرتکب بھی ہے اوراسکی لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیاں بھی جاری ہیں ثانیا ًوادی کشمیر کو لہو لہان کرنے والا اور اسے مقبوضہ بنا کر وہاں لاکھوں بے گناہ مسلمانوں کو شہید کرنے والا ملک کیسے اس اسلامی تنظیم کا مبصر بن سکتاہے ؟

انٹرویو کے دوران علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے حزب اللہ کو برطانوی حکومت کی جانب سے دھشتگردوں کی فہرست میں شامل کرنے پر شدید مزمت کرتے ہوئے کہا کہ 1917 کے با لفور اعلامیے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایشیائی ممالک اور عرب ممالک پر جرائم کے سیاہ کارنامے سر انجام دینے پر برطانیہ خود ان ممالک کی فہرست مین شامل ہے جو آزاد اقوام اور خودمختار عوام کے خلاف دہشت گردی کو منظم کرتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ حالیہ قرارداد سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ برطانوی فیصلے بھی امریکی ایماء اور اسی طرز پر کیے جا رہے ہیں جو کہ قابل مذمت ہیں۔ مگر یاد رکھیں حزب اللہ ایک عوامی مقاومت ہے جس نے غاصب اسرائیل سے اپنا ملک آزاد کروایا ہے اور یہ اپنے ملک میں بہت مقبول سیاسی قوت ہے جس کی نمائندگی پارلیمنٹ میں موجودہے۔ اس پر الزام تراشی اور اس کے خلاف قرارداد سے دشمن  نہ تو اسلامی مقاومت کی قوت کو کمزور کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان کے اثر کو ختم کر سکیں گے بلکہ فیصلہ سے بہت سے نقاب اتر گئے کہ اپنے آپ کو بڑی طاقتیں  سمجھنے والے بھی نسل پرست صہیونیوں کے سامنے بے بس ہیں اور ان کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔

ڈاکٹر علامہ شفقت حسین شیرازی  نے اپنے انٹرویو میں پاک بھارت کشیدگی کا بھی جائزہ لیااورملکی دفاع میں پاک فوج کو اعلی صلاحیتوں پر خراج عقیدت پیش کیا اور یقین دلایا کہ اس گھڑی پوری قوم متحد ہو کر اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے.یقینا ہماری آرمی بہترین پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور کامیاب تجربے کی حامل ہے اور مادر وطن کے محاظ پاک سر زمین  کے خلاف کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے اور ملت کے باشعور عوام ہر قدم  ان کے ساتھ ہیں۔ نیز  اپنے تبصرہ کے دوران  ڈاکٹر صاحب نے موجودہ حالات کے پیش نظراس خدشے کا اظہار کیا کہ خدا نخواستہ اگر پاک بھارت حالات اسی طرح بے قابو رہے تو ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ سید مبارک علی موسوی نے کشمیری مظلوموں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ریاستی دہشتگردی کی انتہا کر دی ہے، آئے روز نہتے کشمیریوں کا خون بہانا قابل مذمت ہے، حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ کو چاہیے کشمیر کے معاملے پر او آئی سی کا اجلاس بلوائے اور اس معاملے کو سنجیدگی سے انٹرنیشنل فورم پر اٹھائیں تاکہ کشمیر کاز کو کمزور نہ پڑنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا دنیا کی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اقوام متحدہ نے کشمیریوں پر ہونیوالے مظالم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، کشمیر اقوام عالم کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں، بھارت کا آئے روز نہتے کشمیریوں کو شہید کرنا اب قابل برداشت نہیں رہا، کشمیریوں کا خون اتنا سستا نہیں کہ اس پر آواز ہی نہ بلند کی جائے۔ پوری دنیا کو اس وقت ایک صحافی کا قتل نظر آ رہا ہے لیکن بھارتی دہشتگردی پر خاموشی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ مغربی ممالک مفاد پرست اور دوغلے ہیں۔ علامہ سید مبارک علی موسوی کا مزید کہنا تھا پاکستانی مین اسٹریم میڈیا کو چاہیے کہ کشمیر کے معاملے پر آواز بلند کریں اور اس معاملے کو عالمی تحریک بننے تک خاموش نہ بیٹھا جائے، جبکہ ایم ڈبلیو ایم کشمیر کاز پر حکومت کیساتھ کھڑی ہے۔

وحدت نیوز(قم) ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن روکنے کا گھٹیا منصوبہ خاک میں مل جائے گا ، نبی مکرم ﷺ کی شان میں کو ئی گستاخی برداشت کی تھی نہ کریں گے ، مسلمانوں کی رگوں میں محبت رسول ﷺ لہو کی طرح رواں دواں رہے گی ،ایک بار پھرمغربی استعمارآزادی رائے کے نام پر گھنائونے کھیل کے لئے میدان میں اتر کر مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کی مذموم سازش تیار کر رہا ہے جسے دنیا وآخرت میں رسوائی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا ، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان مرکزی سیکریٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت شیرازی نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی تیاری اور نمائش کے خدشات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

 انہوں نے اس بات کی تاکید کی کہ مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی حکومت وقت کی بھی ذمہ داری ہےمگر علمی طبقہ اس سازش کو تمام جہات سے رد کرتے ہوئے اپنے خطبات ،محافل اور نجی محفلوں کے ساتھ ساتھ اجتماعی پروگراموں میں برملا اظہار کرے کہ نبی مکرم ﷺ کی ذات اقدس ہماری جان ، مال ،عزت و آبرو سے بڑھ کر ہے اور ناموس محمدی ﷺ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیاجائے گا ۔

ڈاکٹر علامہ سیدشفقت شیرازی نے اس بات پرزور دیا کہ یورپی یونین ، اقوام متحدہ اوردیگر ممالک ایسے قوانین وضع کریں اور اسے عملی جامہ پہنائیں کہ مسلمانوں کے مقدسات پرکبھی بھی ، کسی جگہ ،کسی بھی اندازمیں چاہے آزادی اظہار کا لبادہ ہو یا کوئی مخصوص انداز بالخصوص نبی مکرم ﷺکی ذات اقدس پرآنچ نہ آنے پائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ میں اس سے متعلق قرارداد پاس ہونا خوش آئند امر ہے لیکن اس پرفوری طورپرعملی کام ہوناحالات اوروقت کی اشد ضرورت ہے آخرمیں ڈاکٹر صاحب نے اس بات کی خواہش کا اظہار کیا کہ تمام مسلمانوں کواجتماعی طور پر رسالتمآب ﷺ کے حوالے سے اپنی محبت کااظہار کر کے دشمن اسلام کی سازش کو ناکام بنانا چاہیے۔  

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی رہنما حجت الاسلام شیخ احمد علی نوری نے سانحہ منٰی کے دلخراش سانحہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال مکہ مکرمہ میں کرین گرنے اور منٰی میں بھگڈر مچنے کی وجہ سے اب تک کی رپورٹ کے مطابق تین ہزار سے زائد حجاج زخمی اور جان بحق ہوچکے ہیں اور بہت سارے حجاج اب تک لاپتہ ہیں، ان کی تعداد میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے، چونکہ سعودی حکومت اصل حقائق چھپا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سانحات سعودی حکومت کے ناقص انتظامات اور سکیورٹی کے فقدان کی وجہ سے رونما ہوئے ہیں۔ انہوں نے ان سانحات میں شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے والے حجاج کا اصل قصوروار سعودی حکومت کو ٹھہرایا۔ انہوں نے بتایا کہ عالم اسلام اور خصوصاً او آئی سی کو ان سانحات پر نوٹس لینے اور آئندہ حج انتظامات کو اپنی تحویل میں لینے کا مطالبہ کیا۔

وحدت نیوز (تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خانہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا ہے کہ سعودی حکام کو چاہئے کہ دوسروں کو ذمہ دار قرار دینے کے بجائے امت مسلمہ اور منی حادثے کے شکار افراد کے لواحقین سے عذرخواہی کریں اور اس المناک واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس کے تقاضوں کو پورا کریں۔


رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کی صبح فقہ کے اپنے درس خارج کے آغاز میں منی کے المناک واقعے کی طرف اشارہ کوتے ہوئے فرمایا کہ عالم اسلام کی جانب سے منی کے حادثے کے بارے میں کافی سوالات کئے جا رہے ہیں کہ جن کا اسے جواب چاہئے۔ آپ نے منی کے تلخ حادثے اور عید الضحی کے عزا میں تبدیل ہوجانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انسان لمحے بھر کے لئے بھی خود کو اس غم سے الگ نہیں سمجھ سکتا اور یہ غم حالیہ کچھ دنوں کے لئے ہمارے اور تمام مسلمانوں کو دلوں پر بھاری بنا رہے گا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے سعودی حکام کی جانب سے منی کے سانحے کی ذمہ داری قبول نہ کئے جانے اور یہ ذمہ داری دوسروں پر عائد کئے جانے کو نادرست، غیر موثر اور ایک پست اقدام قرار دیا اور فرمایا کہ عالم اسلام کو بہت زیادہ سوالات درپیش ہیں اور منی کے حادثے میں ایک ہزار سے زائد حجاج کی جانوں کا ضیاع، کوئی معمولی بات نہیں ہے، بنابریں عالم اسلام کو چاہئے کہ اس مسئلے پر غور کرے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ منی کا عظیم المناک واقعہ، فراموش نہیں کیا جاسکتا اور قومیں اس سلسلے میں اپنی سنجیدہ کوششیں جاری رکھیں گی اور سعودی حکام کو چاہئے کہ ‍اپنی ذمہ داری سے بچنے اور کسی اور پر الزام عائد کرنے کے بجائے منی میں رونما ہونے والے سانحے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس کے تقاضوں کو پورا کریں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے علما کے اعلی سطح وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ منٰی کا شکار ہونے والے پاکستانی عازمین حج کی معلومات حاصل کرنے میں حکومت پاکستان کی وزارت خارجہ اور وزارت مذہبی امور کو مکمل طور پر ناکامی کا سامنا ہے۔اب تک نہ تو شہدا کے مکمل کوائف سامنے لائے جا سکے ہیں اور نہ ہی گمشدہ افراد کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔جو سینکڑوں خاندانوں کے لیے شدید اضطراب کا باعث ہے۔حکومت پاکستان سعودی عرب میں اپنے حجاج کا مقدمہ لڑنے میں ناکام ہو چکی ہے۔اطلاعات کے مطابق دو سو سے زائد کیمکل شدہ کنٹیرز میں ہزاروں لاشوں کو ڈال کر یہ جواز گھڑا گیا کہ لاشوں سے تعفن اور بیماریاں پھیلنے کا خدشہ تھا۔انہوں نے کہا حجاج کرام کی لاشوں کی اس طرح پامالی انسانیت کی بدترین توہین اور اسلامی تعلیمات کی صریحاََ نفی ہے۔اس پر آواز بلند کرنا کسی مسلک یا نظریات کی بنیاد پر نہیں بلکہ خالصتاََ انسانیت کی بنیاد پر ہے۔ اس پر عالم ااسلام کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ ہزاروں قیمتی جانوں کے ضیاع کو محض ایک اتفاقی حادثہ قرار دے کر اس باب کو بند نہیں کیا جا سکتا۔اسلامی ممالک مل کر ایک تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل پر زوردیں جو اس سانحہ کے تمام پہلووں کا جائزہ لے اور ان محرکات سے عالم اسلام کو آگاہ کیا جائے جو اس اندوہ ناک سانحہ کے رونما ہونے کا باعث بنے۔انہوں نے کہا امت مسلمہ کی سربلندی، بقا اور سلامتی اتحاد بین المسلمین میں مضمر ہے۔اسلام دشمن عالمی قوتیں مسلمانوں سے دشمنی میںیکجا ہیں جبکہ امت مسلمہ منتشر اور تنزلی کا شکار ہے۔اہل اسلام کو مسلک و مکتب کے حصار سے نکل کر اسلام کی حقیقی تعلیمات پر گامزن رہنے کی ضرورت ہے۔ نفاق و ناچاکی کو ترک کر کے بھائی چارے اور رواداری کے فروغ کے لیے علما کو اپنا موثر کردار ادا کرنا ہو گا۔دین اسلام علما پر بہت ساری ذمہ داریاں عائد کرتا ہے۔ ہمیں ان ذمہ داریوں کو نیکی نیتی کے ساتھ ادا کرتے ہوئے ملک و قوم اور دین کی خدمت کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ علما کو چاہیے کہ وہ دین اسلام کی سربلندی اور وطن عزیز کی ترقی استحکام کو ہر شے پر مقدم رکھیں۔حق کا ساتھ دینے اور باطل کی مخالفت پر اپنی پوری قوت کے ساتھ ڈٹے رہیں یہی درس اسلام بھی ہے اور قومی حمیت کا تقاضہ بھی۔اس وقت دنیا بھر کے مسلمان زوال و بربادی کا شکار ہیں جس کی بنیادی وجہ حق کی خاطر مشترکہ سعی کی ضرورت کو نظر انداز کرنا ہے۔

Page 1 of 2

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree