وحدت نیوز (گلگت) ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے قانون کی گرفت سے آزاد ہیں۔سانحہ کوہستان کو آٹھ سال گزرگئے لیکن حکومت مقتولین کے قاتلوں کا سراغ لگانے میں ناکام ہوگئی۔شاہراہ قراقرم پر دن دھاڑے دہشت گردی پھیلانے والے قانون کی گرفت سے آزاد کیوں ہیں؟ مقتولین کے لواحقین اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔دہشت گردوں کی عدم گرفتاری حکمرانوں کی حاکمیت پر طمانچہ ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما شیخ نیئر عباس مصطفوی نے نومل میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام انصاف اور قانون کی بالادستی کیلئے ہر پانچ سال بعد حکمرانوں کا انتخاب کرتے ہیں لیکن اس ملک میں انصاف کی بجائے خود انصاف کا ہی قتل عام کیا جارہا ہے۔شاہراہ قراقرم پر مسافروں کوجس بیدردی اور سفاکی سے ظلم کا نشانہ بنایا گیا اس جیسی مثالیںکم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔دہشت گردوں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی بجائے چھوٹ دینا انصاف کا قتل عام ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کوہستان میں ایک اغوا کار کو بچانے کیلئے شاہراہ کو بند کرنا اور گلگت بلتستا۔ن کے عوام کو دھمکیاں دینا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اس علاقے میں حکومت کی کوئی رٹ قائم نہیں۔شرپسندوں کی تقریریں اور دھمکیاں سوشل میڈیا پر وائرل ہیں اور حکمران تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سانحہ کوہستان کے مجرموں کو گرفتار کرکے سزائیں دی جاتیں تو آج ان دھمکیوں کی نوبت نہ آتی۔حکومت ان شرپسندوں کو مزید چھوٹ دیکر ان کے حوصلوں کو بڑھارہی ہے اور اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ یہ شرپسند شاہراہ قراقرم پر پھر سے کوئی دہشت گردانہ کاروائی کریں لہٰذا حکومت ہوش کے ناخن لے اور شرانگیز تقریریں کرنے والے اور ایک مجرم کو بچانے کیلئے احتجاج کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں لاکر قرار واقعی سزا دے  اور اگر ایسا نہ ہوا اور کسی مسافر کو اذیت دی گئی تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری کاروائی کرکے ان تخریب کاروں کو گرفتار کیا جائے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی نے کہاہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کا فیصلہ پاکستان کی اعلیٰ ظرفی اور اسلامی اقدار کی پاسداری کا اعلیٰ نمونہ ہے۔ ایسے ظرف کا مظاہرہ صرف پاکستانی قوم ہی کرسکتی ہے۔دشمن اب بھی ھوش کرے جنگ مسائل کو جنم دیتی ہے مسائل کا حل نہیں ہے۔ امید ہے کہ بھارتی عوام پاکستان کا پیغام سمجھے گی اور جنگی جنون میں مبتلا اپنے نفسیاتی صدر نریندرمودی کو بھی سمجھائے گی۔انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان کےجذبہ خیرسگالی کو کمزوری ہرگز ناسمجھا جائے ، ہم اپنے مادر وطن کے ایک ایک انچ کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔

وحدت نیوز(گلگت) چین کے صوبے شنجیانگ میں پاکستانیوں کی 50 سے زائد چینی شریک حیات کی گرفتاری کے خلاف گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی (جی بی ایل اے) نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی ہے جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ گلگت بلتستان کے مردوں کی بیویوں کو جیل سے آزاد کرائے۔جی بی ایل اے میں مجلس وحدت مسلمین کی رکن اسمبلی بی بی سلیمہ نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ خنجراب پاس کے ذریعے چین اور پاکستانی شہری تجارت کی غرض سے ایک دوسرے کے ملک میں دورے کرتے ہیں اور اسی دوران چینی خواتین سے شادیاں بھی ہوئیں جو دونوں ممالک کے قوانین کے ہرگز منافی نہیں۔اس میں کہا گیا کہ کہ چین کی پولیس نے گزشتہ برس ان تمام خواتین کو حراست میں لے لیا جنہوں نے غیر ملکیوں سے شادیاں کیں اور ان میں وہ خواتین بھی شامل تھیں جنہوں نے پاکستانی مردوں سے شادی کی تھی۔ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ چینی خواتین کی غیر قانونی حراست سے گلگت بلتستان میں بچوں سمیت اہل خانہ پریشانی کا شکار ہیں اس لیے وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ چینی حکام سے مسئلے کے حل پر بات کریں۔

قرار داد کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما جاوید حسین نے کہا کہ گلگت بلتستان اور صوبہ شنجیانگ کے شہریوں میں شادی کی روایت 10 برسوں سے قائم ہے تاہم متعدد چینی خواتین اپنے بچوں کے ہمراہ صوبہ شنجیانگ پہنچی تو انہیں گرفتار کرلیا گیا اور پاکستان میں ان کے اہل خانہ سخت پریشان ہیں۔جی بی ایل اے کے ڈپٹی اسپیکر جعفراللہ خان نے کہا کہ چین کی جانب سے مذہبی انتہا پسند کے خلاف صوبے بھر میں کریک ڈاون جاری ہے جس کے باعث پاکستانی مردوں سے شادی کرنے والی چینی خواتین کو بھی مشتبہ قرار دے کر حراست میں لیا گیا۔

 انہوں نے بتایا کہ حراست میں لی جانے والی تمام خواتین میں سے کسی کا بھی دہشت گردی یا انتہاپسندی سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔قرار داد میں کہا گیا کہ چینی ورکز اور انجینئرز کو خطے میں مقامی افراد سے کبھی کوئی شکایت نہیں رہی اور نہ ہی گلگت بلتستان میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔اس کے علاوہ گلگت بلتستان کے راستے پاک-چین تجارتی تعاون کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات بہت مضبوط ہیں واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے تقریباً 50 مردوں نے چین کے پڑوسی صوبے شنجیانگ میں مسلم چینی خواتین سے شادی کی اور چین کی پولیس نے گزشتہ سال خواتین کو حراست میں لینا شروع کردیا۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ بھر میں دہشتگردوں کی رہائی اور صوبائی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویئے کیخلاف 14 جولائی کو وارثان شہداءکے ہمراہ یوم احتجاج منائیں گے، چیف جسٹس، آرمی چیف اور بلاول بھٹو سانحہ سہون و جیکب آباد کے دہشتگردوں کی رہائی کا فوری نوٹس لیں، سندھ میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پورے ملک کے امن کے لیے خطرہ ہیں، سندھ حکومت وارثان شہداءجیکب آباد و شکارپور سے کئے گئے معاہدے پر عملدر آمد کرے، سندھ بھر سے دہشتگردی کے جن مراکز کی نشاندہی کی تھی ان کیخلاف بھرپور ایکشن لیا جائے، سندھ میں کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کو رہا کیا جا رہا ہے، سندھ سمیت ملک بھر دہشت گردوں کے ہمدرد اور سہولت کار پیدا کیے جا رہے ہیں، سانحہ جیکب آباد و سیہون شریف میں ملوث دہشتگردوں کی رہائی باعث تشویش و اضطراب ہے، کراچی میں مسجد نور ایمان کے باہر بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرہ ہوگا، یوم احتجاج پر جیکب آباد پریس کلب کے سامنے علامتی علامتی دھرنا دیا جائے گا، پریس کانفرنس میں مولانا نشان حیدر ساجدی، مولانا سید اظہر نقوی، مولانا صادق جعفری، ظفر تقی و دیگر موجود تھے۔

علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں دہشت گردوں کو ایک طرف رہا کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف وہ جیلوں سے فرار ہو رہے ہیں، صوبہ سندھ سمیت پورے ملک میں دہشت گردوں کے ہمدرد اور سہولت کار پیدا کیے جا رہے جن سے دہشت گردی کو تقویت ملی اور واقعات میں اضافہ ہوتا آیا ہے۔جیکب آباد اور سیہون شریف کے سانحات میں ملوث دہشت گردوں کی رہائی نے پوری قوم کو تشویش اور اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔سندھ میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پورے ملک کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔سندھ کی سرزمین ہمیشہ محبت و امن کا گہوارہ رہی ہے اس میں نفرتوں اور بدامنی کے بیج بونے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے خلاف قوم اور ریاستی اداروں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے ان مراکز اور سہولت کاروں کی نشاندہی ہم مسلسل حکومت اور انتظامیہ سے کرتے رہے مگر اس سنگین مسئلے کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا گیا،سانحہ شب عاشور جیکب آباد کے عوام کے لئے قیامت صغریٰ سے کم نہ تھا، جس میں 28 معصوم جانیں شہید جبکہ 69افراد زخمی ہوئے۔ ان شہداءمیں انیس معصوم بچے بھی شامل تھے، سانحے کے فورا بعد اس وقت کے نا اہل ایس ایس پی کے حکم پر پولیس نے نہتے عوام پر گولیاں چلادیں، جس کے نتیجے میں واپڈا ملازم محمد شریف جتوئی شہید ہوگئے، ہماری درخواست کے باوجود آج تک پولیس اس مظلوم شہید کی ایف آئی آر درج کرنے کے لئے بھی تیار نہیں۔ جیکب آباد سانحہ میں ملوث بد نام زمانہ دھشت گرد ایک سال کے اندر باعزت بری کر دیے گئے اورآج وہ پھر دندناتے پھر رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہم واضح طور پر بتانا چاہتے ہیں کہ جیکب آباد غیر محفوظ ہوچکا ہے، جیکب آباد اور شکارپور کے اضلاع میں موجود دھشت گردی کے مراکز اور سہولت کار عوام کے لئے خطرہ ہیں۔یہاں کے عوام خصوصا اہل تشیع ان کے نشانے پر ہیں۔ایک طرف دھشت گرد رہا کردیئے گئے تو دوسری جانب ایس ایس پی جیکب آباد نے حال ہی میں جیکب آباد کے شیعہ مدارس، امام بارگاہوں اور شخصیات سے بھی سیکورٹی واپس لے لی ہےجو کہ قابل مذمت ہے۔ ایس ایس پی جیکب آباد سیکورٹی کے سلسلے میں تعاون نہیں کررہا۔سیکورٹی کے حوالے سے خدانخواستہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اس کی تمام تر ذمہ داری جیکب پولیس کے اعلی حکام پر ہو گی۔

علامہ مقصود ڈومکی کا کہنا تھا کہ سانحہ سہون شریف کے متاثرین کو بھی سندہ حکومت نے فراموش کر رکھا ہے، درجنوں زخمیوں کو حکومتی وعدوں کے باوجود ابھی تک امدادی رقوم فراہم نہیں کی گئیں۔ مناسب طبعی سہولتوں کی عدم فراہمی کے باعث ان کے زخم ناسور بن گئے۔ جبکہ سانحے کے بعد گرفتار ہونے والے دھشت گردوں کو رہا کردیا گیا ، چھ ماہ کا طویل عرصہ گذر گیا مگر اتنے بڑے سانحے کے مجرموں کو بے نقاب نہیں کیا جا سکا۔اس سانحے میں گرفتار افراد جن کو پولیس اور حساس اداروں نے سہولت کار بتایا وہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے رفیق جمالی کے انتہائی قریبی افراد ہیں، جن میں پی پی کے ممبرضلع کونسل منیر جمالی بھی شامل ہیں۔ قانون کی نظر میں مجرم کا سہولت کار اور جرم کو چھپانے میں اعانت کرنے والا اور انفارمیشن نہ دینے والا برابر کے مجرم ہیں۔ انتہائی حساس کیس میں ان پولیس اہلکاروں نے مجرمانہ کردار ادا کیا، دھشت گردوں کی سہولت کاری کرتے ہوئے کیس کو تباہ کیا گیا اور مجرموں کو چھڑانے کی دانستہ کوشش کی گئی۔ تفتیشی افسر امان اللہ سدھایو، ایس ایچ او علی انور بروہی نے اسلحہ اور ریکوری ظاہر نہیں کی جبکہ جائے وقوعہ پر حاضر گواہ اے ایس آئی سہراب اڈھو نے بیان تبدیل کئے۔ پی ڈی ایس پی عطا محمد سومرو نے دھشت گردوں کے اعترافی بیانات اور گواہیاں پیش نہیں کیں۔ جبکہ سرکاری وکیل انور مہر نے 190 کا نوٹس نہ لے کر سہولت دی۔علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ہمارا چیف جسٹس سپریم کورٹ، چیف آف آرمی اسٹاف ، سندہ حکومت اور پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے مطالبہ ہے کہ سہون شریف اور جیکب آباد میں دھشت گردوں کی رہائی کا فوری نوٹس لیں، اس سازش میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کریں اور عوام کے تحفظ کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔ ایس ایس پی جیکب آباد کی جانب جن مقامات سے سیکورٹی واپس لی گئی ہے اس کا نوٹس لیتے ہوئے سندہ حکومت ان امام بارگاہوں ، مساجد ، مدارس و شخصیات کو فوری طور پر سیکورٹی فراہم کرے۔ سندہ حکومت اور اپیکس کمیٹی نے سندھ بھر سے دھشت گردی کے جن مراکز کی نشاندہی کی تھی ان کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے۔ اس مقدمہ کو ری اوپن کیا جائے اور ہائی کورٹ میں فی الفور اپیل دائر کی جائے۔آئی جی سندہ اور پولیس کے ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جن پولیس اہلکاروں نے سانحہ شب عاشور جیکب آباد کے دھشت گردوں کی رہائی میں سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے، ان کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی کی جائے۔ہم ملک بھر میں دھشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کرتے ہوئے ، امام بارگاہوں، مدارس، مساجد اور شخصیات کے لئے مکمل سیکورٹی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سندہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وارثان شہدائ جیکب آباد اور شکارپور سے کئے گئے معاہدے پر عمل در آمد کرے۔ بدنام زمانہ دھشت گردوں کی رہائی اور حکومت و انتظامیہ کے غیر ذمہ دارانہ رویئے کے خلاف ہم وارثان شہداءکے ہمراہ 14 جولائی کو یوم احتجاج منا رہے ہیں۔بروز جمعہ سندھ بھر میں احتجاجی جلوس نکلیں گے۔ کراچی میں مسجد نور ایمان کے باہر بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرہ ہوگا جبکہ جیکب آباد مرکزی امام بارگاہ سے کل صبح دس بجے وارثان شہداءکا احتجاجی جلوس نکلے گا اور پریس کلب کے سامنے علامتی علامتی دھرنا دیا جائے گا، ہم سندھ کی سول سوسائٹی ، میڈیا ، سیاسی، مذہبی جماعتوں اور غیور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر ہمارے لیے افسوس کا باعث ہےکہ سانحہ شکارپور اور جیکب آباد میں بعض نام نہاد مدارس ملوث رہے اور جب دھشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تو جے یوآئی کے بعض مقامی رہنماءان کی حمایت میں نکل آئے، جس سے بہت سارے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں، میں جے یو آئی کی صوبائی اور مرکزی قیادت امید رکھتا ہوں کہ وہ اس صورتحال کی حساسیت کو روکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مظلوم فلسطینی اور کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی بھرپورحمایت کرتے ہوئے غاصب اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی عوام کے قتل عام اور مودی سرکار کے ہاتھوں کشمیری عوام کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انڈین وزیراعظم مودی کا حالیہ دورہ اسرائیل دو انسان دشمن اور اسلام دشمن حکومتوں کے گٹھ جوڑ کی نشاندہی کرتا ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔ انہوں نے کوئٹہ میں پولیس افسران اور کارکنوں کی شہادت پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لیے کومبنگ آپریشن کی ضرورت ہے جو بلاتخصیص ہر علاقہ میں شروع ہو نا چاہیے۔

وحدت نیوز(لاڑکانہ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس انتظامیہ کی جانب سے سانحہ سیہون،جیکب آباد اور شکارپور میں ملوث دہشتگردوں کو رہا کردینا ایک مجرمانہ غفلت ہے،دہشتگردوں کے اعترافی بیانات کے بعد پولیس نے بھاری رشوت لے کر عدالتوں میں غلط بیانی کی اور ثبوط مٹادیئے،انہوں نے مذید کہا کہ سانحہ شکارپور کے 72،سیہون کے 100 اور جیکب آباد کے 28 شہداء کے ورثاء انصاف کیلئے حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں جبکہ سانحہ سیہون کے سہولت کاروں کا تانہ بانہ سیاسی پارٹی کے ایم این اے اور کونسلر سے ملتا ہےجنہیں رہا کردیا گیا،سانحہ سیہون،جیکب آباد اور شکارپور کے بدنام زمانہ دہشتگردوں کو بھاری رقم لیکر پولیس نے رہا کردیا۔

 انہوں نے مذید کہا کہ انسانوں کی زندگی سے کھیلنے والے دہشتگردوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں اور یہاں پہ میں.عسکری قیادت سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا فوجیوں کا خون.اور.ہمارا خون پانی ہے؟ عسکری قیادت پر پورا بھروسہ ہے پر وہ خود انصاف کرے کہ جب ان پر حملہ ہوتا تو مجرمان کو پھانسیاں اور ہم پر حملہ کرنیوالے آزاد کیوں ہوجاتے؟اور یہی سوال میں عدلیہ سے بھی کرنا چاہتا ہوں کہ سرعام لوگوں کو دہشتگرد قتل کرتے ہیں وہ عدلیہ سے کیسے رہا کیئے جاتے ہیں ؟علامہ مقصود ڈومکی نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 14 جولائی کو سانحہ سیہون،جیکب آباد اور شکارپور کے دہشتگردوں کو رہا کرنے کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج کیا جائیگا جو تحریک میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree