وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) اپنے خصوصی انٹرویو میں ایم ڈبلیوایم راولپنڈی شعبہ خواتین کے مسئول کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ حکومت گر جائیگی یا نہیں، لیکن ہمیں یہ معلوم ہے کہ اس وقت ہم مظلوموں کے ساتھ اور ظالموں کی مخالفت میں کھڑے ہیں۔ ہمارا وظیفہ قیام کرنا تھا، اس قیام کو نتیجہ دینا اللہ کا کام ہے۔ ہم آج بھی اپنے سنی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، تاریخ لکھی جا رہی ہے، جب بھی مورخ قلم اٹھائے گا وہ ضرور لکھے گا کہ جب سانحہ ماڈل ٹاون ہوا اور خون کی ہولی کھیلی گئی تو اس وقت کون کہاں اور کس کی صف میں کھڑا تھا۔ ہم اللہ کے ہاں سرخرو ہوں گے کہ ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوے ہیں۔ ہماری تاریخ جہد مسلسل سے عبارت ہے۔
علامہ ناصرعباس جعفری اور علامہ طاہرالقادری مظلوموں کی جنگ لڑ رہے ہیں، مسز سعید رضوی

 

مسز سعید رضوی مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین راولپنڈی کی مسئول ہیں، آپ انتہائی محنتی ہیں اور شعبہ خواتین کو فعال کرنے میں آپ کا کردار قابل تحسین ہے۔ سانحہ راولپنڈی کے وقت آپ نے گھر گھر جاکر خواتین کے حوصلے بڑھائے اور انہیں دعوت دی کہ چہلم امام حسین علیہ السلام کا جلوس ہر صورت نکلے گا، اس لئے گھبرانا نہیں ہے۔ اس وقت آپ علامہ طاہرالقادری کے انقلاب دھرنے میں شعبہ خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی کارکنان کے ہمراہ شریک ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے دھرنے کے حوالے سے ایک خصوصی انٹرویو کیا ہے جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

 

اسلام ٹائمز: آپ لوگوں کے یہاں آنے کا مقصد کیا ہے اور کتنا یقین ہے کہ یہ تحریک کامیاب ہوجائیگی۔؟
مسز سعید رضوی: ہمارا مقصد یہی ہے کہ ہم مظلوم کو اس کا حق دلوانا چاہتے ہیں، ظالم سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں، ہر مظلوم کا ساتھ دینے کیلئے ہم یہاں آئے ہیں۔ ہم ہر ظالم کے خلاف ہیں چاہے وہ ہم میں سے ہی کیوں نہ ہو، اس وقت آپ دیکھ رہے ہیں کہ غریب پس رہے ہیں، ظالم حکمران بنے ہوئے ہیں، اس ملک میں بجلی نہیں، گیس نہیں، پانی نہیں، علاج نہیں، پڑھائی نہیں۔ یہ لوگ ہمارا ووٹ لے کر منتخب ہوتے ہیں اور اسمبلیوں میں پہنچ کر بھول جاتے ہین، انہیں معلوم ہے کہ غریب لوگ کس طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ سیلاب آیا ہوا ہے، کون مر رہا ہے غریب لوگ، یہ تو اپنے محلوں میں بیٹھے ہیں، زلزلہ آئے گا تو غریب لوگ مریں گے اور اب سیلاب آیا ہے تو غریب لوگ ہی اس کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ یہ اپنے محلوں میں بیٹھے رہیں گے، انہیں غریب کا کوئی غم نہیں ہے، حد تو یہ ہے کہ اس ملک میں دہشتگردی ہوتی ہے تو بھی کمزور لوگ اس کا نشانہ بنتے ہیں، خودکش دھماکہ ہوتا ہے تو اس کا نشانہ بھی پسے ہوئے لوگ بنتے ہیں۔ یہ لوگ عوام کو تحفظ دینے کے بجائے خود قاتل بنے بیٹھے ہیں۔ ماڈل ٹاون میں جو ظلم کیا گیا اس کی مثال طول تاریخ میں نہیں ملتی کہ اپنے ملک کی حکومت اپنے ہی شہریوں پر گولیوں کی بچھاڑ کرا دے۔ اگر یہ لوگ پاکستانی عوام کو تحفظ نہیں دے سکتے، تعلیم نہیں دے سکتے، بنیادی حقوق مہیا نہیں کرسکتے تو پھر انہیں حکومت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

 

اسلام ٹائمز: مخالفین کہتے ہیں کہ چند ہزار لوگوں کے پاس حکومت تبدیل کرنے کا کوئی اختیار نہیں، آپ کیا کہتی ہیں۔؟
مسز سعید رضوی: ہم جو سب مل کر یہاں جمع ہیں، یہ تھوڑے سے لوگ نہیں ہیں بلکہ اٹھارہ کروڑ عوام کی آواز ہیں۔ ہم اپنے حق کی بات نہیں کرتے، ہم اٹھارہ کروڑ عوام کے حق کی بات کر رہے ہیں اور خاص طور پر وہ ظلم جو اب تک ہوتا چلا جا رہا ہے، جس کی تازہ ترین مثال سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ کوئٹہ، سانحہ تفتان، سانحہ کراچی اور پورے ملک میں جو ایک سلسلہ شروع ہے، ان سب مظالم کیخلاف ہم یہاں آئے ہیں۔ ہم یہ نہیں دیکھ رہے کہ راجہ صاحب یا قادری صاحب وزیر بن جائیں گے، ہمیں وزارت سے مطلب نہیں ہے، ہمارا مقصد یہ ہے کہ حکمران کوئی بھی ہو، وہ عوام کو بنیادی حقوق دے، ان کی جان و مال کی حفاظت کرے، امام بارگاہ، مسجد، جلوس، زائرین اور تمام عبادت گاہوں کا تحفظ یقینی ہو۔ ہم عزاداری کی بات کرتے ہیں، ہم مظلوموں کی بات کرتے ہیں، ہم ہر ایک کے بنیادی حقوق کی بات کر رہے ہیں۔ ہمیں آکر کہتے ہیں کیوں آکر بیٹھے ہو، بچوں کو کیوں لے آئے ہو، یہ سب غلط ہے۔ میں کہوں گی یہ سب کچھ غلط ہوگا لیکن یہ جو پارلیمنٹ ہاؤس میں بیٹھے ہوئے آئین آئین کرتے ہیں، قانون قانون کرتے ہیں، انہوں نے کس قانون کے تحت شیلنگ کی ہے، کس قانون کے تحت گولیاں چلائی ہیں۔ جبکہ یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے کہ اگر کسی مجمع کو آپ نے منتشر کرنا ہے تو دو یا تین شیل سے زیادہ آپ فائر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے ڈھائی ہزار شیل ایک ہی رات میں پھینکے ہیں۔ بین الاقوامی قانون تو انہوں نے خود توڑا ہے۔

 

اسلام ٹائمز: حکومت سوچ رہی ہے کہ دھرنے ختم کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا جائے، آپ لوگوں کی کیا حکمت عملی ہوگی۔؟
مسز سعید رضوی: اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم گھبرا جائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، ہمارے حوصلے پہلے سے زیادہ بلند ہوگئے ہیں۔ لوگوں میں بہت اچھی فیلنگز ہیں اور وہ تو بہت زیادہ خوش ہیں، آج شیعہ سنی متحد ہیں، وہ سب کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، میں بتاتی چلوں کہ یہ شیعہ سنی اتحاد ہی ہے جس کی وجہ سے حکمران بوکھلا رہے ہیں۔

 

اسلام ٹائمز: تکفیری کیوں تلملا رہے ہیں۔؟
مسز سعید رضوی: شیعہ سنی اتحاد تکفیری کی موت ہے، پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ شیعہ سنی کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں، ان لوگوں کی دکانیں اسی وجہ سے چلتی تھی، آج جن کے بند ہونے کا خدشہ ہے۔ آپ نے دیکھ لیا کہ اس حکومت کی حمایت میں عوام نہیں بلکہ یہی تکفیری نکلے ہیں، جس سے واضح ہوگیا ہے کہ حکومت دہشتگردوں کی حامی ہے۔ سعودیہ سے ان کو امداد آتی ہے، شیعہ سنی اتحاد ان کے منہ پر زور دار تمانچہ ہے۔ اب ہم شیعہ سنی فساد نہیں ہونے دیں گے تو اس وجہ سے یہ لوگ پریشان ہیں۔

 

اسلام ٹائمز: آپ کیا سمجھتی ہیں کہ اتنا عرصہ بیٹھنے کا سب سے بڑا ہدف کیا حاصل ہوا ہے۔؟
مسز سعید رضوی: ہمیں جو سب سے بڑا ہدف حاصل ہوا ہے وہ جذبہ جنون اور شوق شہادت ہے، اب یہ لوگ ڈرنے والے نہیں ہیں، انہوں نے عوام کے دلوں سے ان ظالموں کا خوف نکال دیا ہے، ان ظالموں نے انہیں پہلے ماڈل ٹاون میں قید رکھا، پھر یہاں شیلنگ کی اور ایک بار پھر لاشیں گرائیں اور کئی لوگوں کا شہید کیا لیکن یہ لوگ ہمارے حوصلے نہیں توڑ سکے، ہمیں شکست نہیں دے سکے، یہی ان کی شکست ہے کہ آج بھی ہم اپنے ارادوں پر قائم ہیں، کیا یہ ہدف کم ہے کہ اس پلیٖٹ فارم پر شیعہ سنی سمیت تمام اقلیتیں ایک ہیں، آج سب پاکستانی بن کر سوچ رہے ہیں۔ ہمیں خدا پر یقین ہے کہ وہ ہمیں ضرور سرخرو کرے گا۔

 

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتی ہیں کہ حکومت وقت گر جائیگی۔؟
مسز سعید رضوی: دیکھیں ہمیں نہیں معلوم کہ حکومت گر جائیگی یا نہیں، لیکن ہمیں یہ معلوم ہے کہ اس وقت ہم مظلوموں کے ساتھ اور ظالموں کی مخالفت میں کھڑے ہیں۔ ہمارا وظیفہ قیام کرنا تھا، اس قیام کو نتیجہ دینا اللہ کا کام ہے۔ ہم آج بھی اپنے سنی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، تاریخ لکھی جا رہی ہے، جب بھی مورخ قلم اٹھائے گا وہ ضرور لکھے گا کہ جب سانحہ ماڈل ٹاون ہوا اور خون کی ہولی کھیلی گئی تو اس وقت کون کہاں اور کس کی صف میں کھڑا تھا۔ ہم اللہ کے ہاں سرخرو ہوں گے کہ ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ہماری تاریخ جہد مسلسل سے عبارت ہے۔

 

اسلام ٹائمز: قوم کے نام کوئی پیغام دینا چاہیں۔؟
مسز سعید رضوی: قوم کیلئے پیغام یہ ہے کہ یہ نہیں دیکھنا کہ شیعہ ہے یا سنی، مسلم ہے یا غیر مسلم، ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دینا ہے اور ظالم کے خلاف کھڑے ہونا ہے۔ اس لئے کہ جو اسلام نے پہلا درس دیا ہے وہ انسانیت کا ہے۔ ہم اپنی طاقت اور استعدد کے مطابق ان کے ساتھ کھڑے ہیں، انشاءاللہ علامہ ناصر عباس جعفری نے جس خلوص کے ساتھ ان مظلوموں کا ساتھ دیا ہے، اللہ انہیں اس کا اجر ضرور دیگا۔ آئیں سب ملکر ان مظلوموں کا ساتھ دیں اور انہیں ان کا حق دلائیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree