وحدت نیوز (آرٹیکل) آغا علی رضوی ایک ایسی قیادت کا نام جو ہمیں ستر سال پہلے درکار تھی ۔مگر دیر آید درست آید کے مصداق آج میسر ہیں جو گلگت بلتستان کی عوام کی خوش قسمتی ہے ۔ستر سال سے تمام تر بنیادی انسانی ، آئنی ، قانونی ، معاشرتی ، معاشی حقوق سے محروم خطہ بے آئین ڈوگرہ راج سے آزادی کے پہلے دن سے ہی قیادت کے بحران کا شکار رہا ۔ سنجیدہ اور مخلص قیادت کے بحران ، اپنوں کی غداری اور میجر براون کی چالاکی نے کرنل مرذزا حسن خان کی قیادت میں ملنے والی آزادی کو سرادر عالم نامی ایک پولیٹیکل ایجنٹ کی جولی میں بلا کسی شرائط اور معاہدے کے ڈال دیا ، آج اس پٹواری کا نام بدل کر چیف سکریٹری رکھ دیا گیا ہے مگر حالات آج بھی وہیں کےوہیں ہیں ، آج بھی پورےجی بی کی سڑکوں پر بیٹھے عوام کے نمائندے اور وفاق کے جوتے صاف کر کے مراعات لینے والے چند نمائندہ نماء ایک دستخط کیلیئے اسلام اباد آنے پر مجبور ہیں اور کئی دن سے عوام اس انتظار میں سڑکوں پر ہین کہ گلگت بلتستان کے عوام کے انتخاب سے بالکل غیر متعقلہ وفاقی ممبر نیشنل اسمبلی کی سربراہی میں ہونے والی میٹنگ جس میں انکم ٹیکس اڈاہٹیشن ایکٹ کے خاتمے کی سفارش کی گئی ہے کا نوٹیفیکیشن وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے جاری ہو جائے۔ گلگت بلتستان کی 1947 سے بعد کی تاریخ سے شناسا لوگ جانتے ہیں کہ یہاں کی عوام نے اپنے حقوق کے حصول کیلئے کبھی بھی اس طرح سڑکوں پر آ کر احتجاج نہیں کیا جس طرح 2013 میں گندم سبسڈی اور 2017 کے آخر میں اینٹی ٹیکس مومنٹ چلی ، ان دوںوں تحریکوں کی کامیابی سے یہ امید ہو چلی ہے کہ آنے والوں وقتوں میں ہم اپنے آئینی حقوق کیلئے میدان عمل میں اترنے کے قابل ہو رہے ہیں ، یہ بات بھی یہاں بتانا بہت اہم ہے کہ یہ دونوں تحریکیں بلتستان ریجن کی پیدار عوام کی وجہ سے کامیاب ہوئی اور ان تحریکوں کی کامیابی میں دیگر تمام تر عوامل اور بہت ساری مقامی پارٹیوں کے اتحاد عوامی ایکشن کمیٹی اور انجمن تاجران کی کوششوں کے علاوہ ایک شخصیت کا کلیدی کردار ہے جن کا نام آغا علی رضوی حفظ اللہ ہے ۔

 گندم سبسڈی کی تحریک کی کامیابی ہو یا اینٹی ٹیکس موممنٹ کی کامیابی ہو دونوں کی کامیابی کا تمام تر کریڈٹ آگا علی رضوی کی قیادت کو جاتا ہے ، جس کا اعتراف عوامی ایکشن کمیٹی کے چئیرمین  اور انجمن تاجران کے چئیرمین سمیت سب کر چکے ہیں ، یہ بات بتانی انتہائی اہم ہے کہ آغا علی رضوی پر عوام کا دیوانہ وار اعتماد اس امر کا مظہر ہے کہ ان کی قیادت گلگت بلتستان کو اپنے تمام تر حقوق کے حصول ممکن بنا سکتی ہے ۔بڑی عجیت شخصیت کا مالک یہ سید زادہ نہ جانے کس دنیا سے آیا ہے جنہیں نہ اپنےگھر کی فکر ہے ، نہ اپنی صحت کی فکر ، عہد جوانی میں ہی شوگر اور بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود آغاصاحب کا دن رات عوام اور عوامی مسائل کے درمیان گزرتا ہے ۔ ہر مظلوم کی آیک آہ پر پہنچ جانا، چھوٹے سے چھوٹے مسئلے پر ڈٹ جانا ، کسی حکومتی دباو ، لالچ میں نہ آنا ان کی قیادت کے مخلص ہونے کے ثبوت ہیں ، نہ نام بنانے کی فکر ہے نہ کریڈٹ لینے کا شوق، نہ حکومتی بڑوں کے ساتھ مذاکرات کار بنے کا شوق ہے نہ کسی کے ساتھ فوٹو کچھوانے کا ، نہ ہار لگوانے کا شوق ہے اور نہ تالیاں بجوانے کا بس عوام کے درمیان رہ کر عوام کی طاقت سے عوام کے نام پر کھانے پینے والوں کے غرور و تکبرکو خاک میں ملانا ان کا مرغوب مشغلہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں جس طرح سے آغا صاحب کی عوام کے اندر پذیرائی ہے اسے دیکھتے ہوۓ گلگت بلتستان کے حقوق سے دلچسپی رکھنے والوں کو چاہیےکہ ان کے ساتھ جڑ جائیں اور ان کی اس صلاحیت کو جی بی کے محروم و مظلوم عوام کے حقوق کے حصول کیلئے استعمال کرے ، سید حیدر شاہ رضوی جیسی قیادت کو ہم نے بے قدری کی نذر کر دیا مگر اس سید زادے کو اگر ہم نے بے قدری کی بھینٹ چڑھا دیا تو پھر گلگت بلتستان کے حقوق کا خواب مزید سو سال تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا ۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ مصلحت پسندی ۔ ذاتی مفادات ، لالچ اور وفاقی سیاسی پارٹیوں کے چاپلوسیوں کو چھوڑکر ایک بار اور صرف ایک بار اس سید زادے پر اعتماد کر کے دیکھیں ، آپ کے تمام تر حقوق آپ کے در پر خود آکر گریں گے ، خدا ہمیں نیک مخلص اور ایماندار قیادت اور ڈمی ، بزدل ، لالچی اور کرپٹ قیادت مین فرق کرنے کی توفیق عطا کرے۔


تحریر : انجینئر شبیر حسین

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں جاری اینٹی ٹیکس موومنٹ کی وہ مکمل حمایت کرتے ہیں۔حکومت کی جانب سے آئینی حقوق دیے بغیر ٹیکس کا نفاذ غیر منصفانہ اقدام ہے۔جی بی کے عوام کی محرومی دور کرنے کے لئے وزیر اعظم ،آرمی چیف، سیاسی جماعتیں اور مقتدر ادارے اپنا کردار ادا کریں اوریہاں کے باسیوں کو ان کا حق دلائیں جو گزشتہ ستر سال سے اس سرزمین آئین پر اپنے حقوق کے لئے جدوجہد میں مصروف ہیں۔انجمن تاجران ، عوامی ایکشن کمیٹی اور دیگر جماعتوں کی قومی ایشو پر مشترکہ جدوجہد لائق تحسین ہے۔ گلگت بلتستان دنیا کا وہ واحد خطہ ہے جو کسی ریاست کے ساتھ الحاق کے لیے بے قرار ہے ورنہ دنیا بھر میں علیحدگی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں۔گلگت بلتستان کی عوام کو ان کی امنگوں کے مطابق آئینی حقوق دیے جائیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں بسنے والے ہر فرد کو یکساں بنیادی حقوق حاصل ہیں۔آئینی حقوق دیے بغیر ٹیکسز کا نفاذ ظالمانہ اقدام ہے۔ آئینی حقوق کے حصول کے لئے جی بی کے عوام کا مطالبہ اصولی اور قابل عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ جی بی کے عوام نے تحریک آزادی کی جنگ اپنے زور بازو پر لڑی اور پاکستان میں غیر مشروط طور پر شمولیت کا اعلان کیا ۔وہاں کے باسیوں کا یہی دیرینہ مطالبہ ہے کہ اس علاقے کو پاکستان کا حصہ قرار دیا جائے۔گلگت بلتستان معدنی وسائل اورجغرافیائی اعتبار سے بھی پاکستان کے لیے انتہائی سود مند ہے۔اسے نظر انداز کرنا کس بھی طور ملک کے مفاد میں نہیں۔ گلگت کی عوام سے ریاست سوتیلی ماں کا سلوک نہ کرے۔یہاں کے لوگوں سے ان کی اراضیاں جبراََ چھینی جا رہی ہیں اور حقوق کی بات پر منہ دوسری طرف موڑ لیا جاتا ہے جو سراسر زیادتی ہے۔گلگت بلتستان کے عوام نے ارض پاک کی سلامتی و استحکام کے لئے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں ہیں۔پاک چائنا اکنامک کوریڈور کا ایک سرا گلگت بلتستان جبکہ دوسرا گوادر میں ہے۔جی بی کی عوام کو سی پیک کے ثمرات ہر حال میں حاصل ہونے چاہیے۔یہاں کے باسیوں کی حب الوطنی لائق تحسین ہے۔وطن عزیز کی ترقی اورمختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں کردار ادا کرنے وا لی متعدد شخصیات کا تعلق اسی خطہ سے ہے۔انہوں نے ٹیکس کے نفاذ کے خاتمہ ،منرلز کنسیثنل رولز 2016 کو کالعدم قرار دینے، حالیہ تحریک کے دوران دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کی جانے والی ایف آئی آر کے اخراج اور سی پیک میں گلگت بلتستان کے عوام کو حصہ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

وحدت نیوز (گلگت) قلیل عرصے میں تین بار مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال حکومتی پالیسیوں کے خلاف عوامی ریفرنڈم ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام نواز لیگ کے کھوکھلے نعروں سے عاجز آگئے ہیں اور اپنے مطالبات منوانے کیلئے سڑکو ں پر آچکے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری امور سیاسیات غلام عباس نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں نے جی بی کے عوام کو سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور کردیا ہے۔حکومت کی یقین دہانیاں اور جھوٹے وعدوں کو گلگت بلتستان کے عوام نے مسترد کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے حق میں مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤں ہڑتال کرکے حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے۔حکومت حق حکمرانی کھوچکی ہے اور عوام دشمن پالیسیوں کا نتیجہ انتہائی بھیانک ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نوازلیگ اقتدار کی بھوکی جماعت ہے جس کے سامنے بیروزگاری، کرپشن اور بھوک و افلاس کوئی معنی نہیں رکھتی ،علاقے کی ترقی و خوشحالی کیلئے ان کے پاس کوئی پروگرام نہیں اور نہ ہی موجودہ حکومت میں وفاقی حکومت سے اپنے حقوق مانگنے کی جرات پائی جاتی ہے۔آئینی حقوق کے حوالے سے کئی مہینے عوام کو دھوکے میں رکھا گیا اور اب اس غبارے سے بھی ہوا نکل چکی ہے۔گلگت سکردو روڈ کے حوالے سے اراکین اسمبلی کا اجلاس سے واک آؤٹ کرنا اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ حکومت کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں۔ترقیاتی منصوبوں اور بیروزگاری کے خاتمے کے تمام تر اعلانات ہوا پر ہیں اور کرپشن ، پروٹوکول اور سیر وسیاحت میں حکومتی اراکین نے سابقہ حکومت کو بھی لات ماردی ہے۔پاک چائنا اقتصادی راہداری کے حوالے سے موجودہ حکومت وفاق سے اپنا حق مانگنے کی بھی پوزیشن میں نہیں،سی پیک کے حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام کی خواہشات وفاق تک پہنچان حکومت کی ذمہ داری ہے جبکہ ابھی تک گلگت بلتستان کے عوام کی ترجمانی کیلئے کوئی پیپر ورک نہ ہونا لمحہ فکر یہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے تمام تر دعوے ہوائی فائرنگ ثابت ہوچکے ہیں جبکہ عملی طور پر کسی بڑے منصوبے پر کسی قسم کی پیش رفت نہیں
کی گئی ہے۔لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹے سے تجاوز کرگیا اور پورے علاقے میں گندم کا بحران پیدا ہوچکا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree