وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختارامامی  نے گزشتہ سال 2016کے دوران رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور ان کے نتیجے میں ہونے والی شہادتوں کے اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں جاری ٹارگٹ کلنگ کے واقعات  میں 58 ایسے افراد شہید ہوئے جن کا تعلق مکتب تشیع سے تھا۔ان افراد نے فائرنگ اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں اپنی جانیں گنوائیں۔گزشتہ سال یہ تعداد 256 تھی تاہم اس سال اس میں نمایاں کمی آئی ہے جس کی بنیادی وجہ آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے بہترین نتائج کا حصول اور نیشنل ایکشن پلان پر کسی حد تک عمل درآمد ہے۔

انہوں نے کہا کہ عسکری اداروں نے بہترین حکمت عملی کو برؤے کار لاتے ہوئے ان گروہوں کو پسپا کیا ہے جو قومی مفاد کے منافی سرگرمیوں میں عملی طور پر مصروف تھے۔یہ عناصر نفرت ،انتشار اور مذہبی عصبیت کے فروغ کے ذریعے ملک کے مختلف مسالک کو دست و گریبان کرنے کے ایجنڈے پر تھے۔ان کی شکست کے بعد دہشت گردوں کی عملی کاروائیوں میں کمی آئی ہے جو لائق تحسین ہے تاہم تکفیری فکر کو کالعدم جماعتیں اپنے آلہ کاروں کے ذریعے ابھی تک پروان چڑھا رہی ہیں جو وطن عزیز کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے اس آلودہ فکر کا خاتمہ بے حد ضروری ہے۔ان مدارس اور کالعدم جماعتوں کے خلاف جب تک کاروائی نہیں کی جاتی جو نفرت کا نصاب پڑھا کر دہشت گردوں میں اضافہ کر رہے ہیں تب تک اس ملک میں حقیقی امن قائم نہیں ہو سکتا۔سیاسی عمل سے ایسے عناصر کو دور رکھا جائے۔اگر حکومتی شخصیات کی طرف سے تکفیری گروہوں سے نرمی کا رویہ برتا جائے تو اسے ملکی سلامتی و استحکام کے منافی سمجھتے ہوئے مقتدر اداروں کو نوٹس لینا چاہییے تاکہ انہیں کسی بھی صورت پنپنے کا موقعہ نہ مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ سال نو کے آغاز میں سب نے مل کر اس عزم کا اعادہ کرنا ہو گا کہ وطن عزیز کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔انہوں نے کہ نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے قوم کو بہت ساری توقعات ہیں۔ان کو درپیش مختلف چیلنجز میں دہشت گردی سرفہرست ہے۔دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے بے رحمانہ آپریشن اور موثر حکمت عملی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) 2014ء کے سال کے اختتام پر ملک بھر میں شیعہ نسل کشی کے واقعات میں 311افراد شہید ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گردی کے دیگر واقعات نے جہاں بے گناہ معصوم افراد کی جانیں لی وہیں شیعہ نسل کشی کے واقعات میں بھی ملک بھر میں 311افراد منصب شہادت پر فائز ہوئے۔ سب سے زیادہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کراچی میں پیش آئے جہاں مختلف واقعات میں 141افراد دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بنے، کوئٹہ میں51افراد کو نشانہ بنایا گیا، پشاور میں 24افراد دہشت گردی کا شکار ہوئے، تفتان بارڈر پر 23، پاراچنار میں 11، کوہاٹ میں 14، ڈیرہ اسماعیل خان میں 9، ہنگو میں 9، خیرپور، اورکزئی ایجنسی اور رحیم یار خان میں 3 , 3 افراد ، ایبٹ آباد، فیصل آباد، حیدرآباد اور مستونگ میں 2 , 2 افراد جبکہ اٹک، گجرات، ہالا ناکہ، حسن ابدال، اسلام آباد، خانیوال، لاہور، ملتان ، پنج گڑھ، راجن پور، شکار پور اور ٹانک میں 1 , 1فرد نے جام شہادت نوش کیا۔ دہشت گردوں کی بربریت کا نشانہ بننے والوں میں 138طلباء، 63بزنس مین، 7 علمائے کرام، 7ڈاکٹرز، 4پروفیسرز، 5وکیل، 7انجینئرز، 3بینکر اور 77مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ کے ماہانہ واقعات پر اگر نظر دوڑائی جائے تو ملک بھر میں جنور ی کے مہینے میں 52 افراد شہید ہوئے، فروری میں 34، مارچ میں 21، اپریل میں 25، مئی میں 24، جون میں 34، جولائی میں 20، اگست میں 13، ستمبر میں 17، اکتوبر میں 37، نومبر میں 22اور دسمبر کے مہینے میں 12افراد شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا نشانہ بنے۔

 

 مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سید محمدمہدی ے ملک میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز حکومت نے دہشت گردوں کی حمایت کی تمام تر سرحدیں پار کردی ہیں، ملک میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ اس بات کا ثبوت ہے کہ تکفیری دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں جن کو لگام دینے والا کوئی نہیں، ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ آپریشن ضرب عضب کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیلایا جائے اور ان کالعدم جماعتوں ، مدارس اور سیاسی عناصر کے خلاف بھی آپریشن کیا جائے کہ جو ملک میں بے گناہ افراد کے قتل عام یا پھر تکفیر کے فتوے دینے میں ملوث ہیں تاکہ وطن عزیز کو امن کا گہوارہ بناکر قائداعظم کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree