وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مادر وطن کے 70ویں یوم آزادی کے موقع پر پوی قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ کہ ارض پاک اللہ تعالٰی کی طرف سے ہمارے لئے ایک عظیم نعمت ہے۔ اس ملک کی ترقی، سالمیت و استحکام میں ہر شخص اپنا انفرادی کردار ادا کرکے اس نعمت کا شکر ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کی واحد ریاست ہے جو نظریہ اسلام کی بنیاد پر معرض وجود میں آئی۔ آزادی کی اس نعمت کے حصول میں قائد اعظم محمد علی جناح کی شبانہ روز جدوجہد اور ہزاروں افراد کی قربانی شامل ہیں۔ وطن کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ملک کے ہر شہری کا اولین فریضہ ہے، جس میں کوتاہی حب الوطنی کے تقاضوں سے انحراف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کی آزاد ریاست کا خواب قائد و اقبال نے دیکھا تھا وہ ابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔

انکا کہنا تھا کہ قائد اعظم کے پاکستان میں بدعنوان لوگوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ ملک کو مختلف حکومتوں کی طرف سے دانستہ طور پر متعدد مسائل کا شکار رکھا گیا۔ کبھی جمہوریت کے نام پر اقتدار میں آنے والے حکمران لوٹنے میں مصروف رہے تو کبھی آمرانہ حکومتوں نے اختیارات کے ناجائز استعمال سے ملک کو یرغمال بنائے رکھا۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اس ملک کو غیر مستحکم کرنے میں ان موروثی سیاستدانوں اور جاگیرداروں کا بھی بڑا کردار رہا ہے، جو ذہنی طور پر آج بھی انگریز کے غلام ہیں۔ اقتدار کے رسیا وہ حاکم جو اپنے اقتدار کی بقا اور طوالت کے لئے قومی عزت نفس اور ملکی مفاد کو داو پر لگاتے رہے، انہوں نے اس ملک کو آج تک بیرونی ڈکٹیشن سے آزاد نہیں ہونے دیا۔ آج کے دن ہم سب نے مل کر اس ارض پاک سے عہد کرنا ہے کہ اسے ناصرف دہشت گردی اور کرپشن کی لعنت سے آزادی دلائیں گے بلکہ ہر اس استعماری و طاغوتی قوت سے بھی نجات دلائی جائے گی، جو عالمی طاقت اور اختیارات کے زعم میں مبتلا ہو کر پوری قوم کو غیر آئینی احکامات کے تابع رکھنا چاہتی ہے۔

علامہ ناصر عباس نے مجلس وحدت مسلمین کے تمام ضلعی و صوبائی دفاتر کو ہدایت کی ہے کہ وہ جشن آزادی کے موقعہ پر دفاتر کو قومی پرچم اور برقی قمقموں سے آراستہ کریں اور وطن عزیز کی ترقی و خوشحالی کے لئے دعائیہ تقاریب کا انعقاد کیا جائے۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں میں وحدت سکاوٹس کی طرف سے جشن آزادی ریلیاں بھی نکالی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جشن آزادی کے اس موقعہ پر اپنے ان شہداء کو فراموش نہ کیا جائے جنہوں نے وطن عزیز کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور ملک دشمنوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوئے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) ڈیرہ اسماعیل خان میں دو روز میں دہشت گردی کے دوواقعات میں تین شیعہ شہریوں کے بہیمانہ قتل کی پر زور مذمت کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ گذشتہ تین دہائیوں سے یہ ملک دہشت گردی کا شکار ہے، آج جبکہ پورا پاکستان آزادی کا جشن منا رہا ہے اور ہم ڈیڑہ اسماعیل خان میں جنازے رکھ کر غمگین بیٹھے ہوئے ہیں۔ دو روز قبل ہمارے دو افراد ناصر شاہ او ریاسر شاہ کو کوٹلی امام حسین ؑ کے باہر سکیورٹی کے فرائض انجام دیتے  ہوئے شہید کیا گیا، آج پھر دہشت گردوں نے ہمیں لاش کا تحفہ دیا۔ شہید وکیل شاہد شیرازی کے چچا مظہر شیرازی کو آج گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ہم اس ملک میں امن کی بات کرتے ہیں، لیکن ہمیں جواب میں لاشیں دی جا رہی ہیں۔ کے پی کے کا وزیر اعلیٰ ایک نااہل شخص ہے۔ ڈی آئی خان میں دہشت گردوں پر قابو پانے میں ناکامی ان کی نااہلیت کا بین ثبوت ہے، تحریک انصاف کی صوبائی حکومت عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو وزیر اعلیٰ کو برطرف کردے، عمران خان پرویز خٹک اور صوبائی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویے کا فوری نوٹس لیں ۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے وفد کی سابق سینیٹر اور مجلس وحدت مسلمین کے حمایت یافتہ نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی سعید احمد غنی سے ملاقات کی ، ایم ڈبلیوایم کے  وفد نےسعید غنی کو ضمنی  الیکشن میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی ، اس کے ساتھ ساتھ سعید غنی اورایم ڈبلیوایم کے رہنماوں کے درمیان بلدیاتی مسائل کے حل کے لئے مشترکہ کمیٹی بنانے پر بھی اتفاق  کیا گیا ،سعید غنی نے مجلس وحدت مسلمین کا حمایت اور کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے پرشکریہ ادا کیااور باقائدہ اظہار تشکر کیلئے جلد وحدت ہاوس آنے کا اعلان کیا ۔ وفد میں مجلس وحدت مسلمین کے ڈویژنل رہنما مولانا علی انور، مولانا صادق جعفری ، علامہ مبشر حسن ، میر تقی ظفر اور ضلع جنوبی کےعہدیدار برادر حسن اور برادر مہدی شامل تھے ۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) میں سردیوں میں بہت سرد اور گرمیوں میں جلادینے والی گرمی کا حامل ہوں، خشک پہاڑوں کے ان گنت سلسلے میرے اطراف کو گھیرے ہوئے ہیں، لہذا نہ میرے ہاں زیادہ بارش ہوتی ہے اور نہ ہی حیات انسانی اور حیوانی کے آثار ہیں۔

ایران کا بارڈر قریب ہونے کی وجہ سے لوگوں نے مجھے بسانے کا فیصلہ کیا اور محدود تعداد میں لوگوں نے بسیرا ڈالا کہ جن میں سے اکثر دوسرے علاقوں سے آئے ہوئے تھے۔

پھر کیا تھا؟ مقدس مقامات پر زیارت کرنے والے لوگ جب یہاں جاتے ہوئے پہنچتے تو نہ راستہ ان کے لئے کٹھن تھا، نہ میری سرزمین ان کے لئے تنگ، جاتے ہوئے کھلکھلاتے چہرے سے مجھے خدا حافظ کہتے تھے اور وطن کی محبت کا اظہار ادھر دیکھنے کے لائق تھااور حسب حال میں بھی انکی جو خدمت ہوتی وہ کرتا، اگرچہ نہ میں اتنا سرسبز تھا اور نہ ہی خوش آب و ہوا۔

اور جب یہی مسافر واپس میری سرزمین میں قدم رکھتے تو فرط محبت سے میری مٹی کو چومتے، مادر وطن میں ہونے کا احساس ان کے آنکھوں کے بند توڑ دیتا اور جذبات اور احساسات کے ملے جلے انداز کا نشیمن گاہ بھی میں ہی تھا۔

کہتے ہیں زمانہ ایک جیسا نہیں رہتا، مجھے بھی کسی بدنظر کی نظر لگ گئی اور جہاں مجھے سرزمین استقبال و بدرقہ کہا جاتا تھا آج میرے مسافروں کو اذیتناک مراحل سے گذرنا پڑ رہا ہے۔

میرے سینے پر انکا لہو بہایا گیا، ان کو لوٹا گیا، ان کے دلوں میں خوف ڈالا گیا، انکی خواتین کی بیحرمتی کی گئی، ان کے بچوں پر بھی رحم نہیں کیا گیا یہاں تک کہ ان کے آنے اور جانے کے راستے میں جیل بنایا گیا۔

جہاں میں ہر روز اس بات کا شاہد ہوں کہ نہ انکو صحیح رہائش دی جاتی ہے، نہ مناسب کھانا، وہ پانی کی بوند کو ترستے ہیں، گرمی کی شدت اور سردی کے زور کے آگے بہت سوں نے جان کی بازی ہار لی، بہت سے لاعلاج مرض میں گرفتار ہوئے۔

اب میں کیا کروں کیسے ان معصوم مسافروں کی دل گیری کروں کہ مجھ کو اپنوں نے ایسے حال میں دھکیلا ہے، مجھے رحمت سمجھنے والے اب میرے نام سے لرز جاتے ہیں۔


تحریر۔۔۔محمد جواد عسکری

وحدت نیوز(آرٹیکل) یہ عجیب دور ہے، مصلح کو مفسد بنا کر رکھ دیا گیا ہے! سپیکر کے استعمال پر پابندی، جلسے پر پابندی، جلوس پر پابندی، نعرے پر پابندی،شہر سے باہر نکلنے پر پابندی ، شہر میں داخل ہونے پر پابندی ، فورتھ شیڈول میں نام۔۔۔ عجیب نفسانفسی کا عالم ہے کہ کوئی طالب علم  مدرسے سے گھر جاتے ہوئے گم اور کوئی گھر سے مدرسے جاتے ہوئے لاپتہ …

کیا ہم نے کبھی اس پر غور کیا  ہے کہ یہ ساری پابندیاں دیندار حضرات خصوصا مولوی حضرات پر ہی کیوں  لگائی جاتی ہیں۔۔۔!

 اس کی وجہ یہ ہے کہ  بعض شخصیات نے اپنے مفادات کے لئے چند  نا سمجھ دیندار لوگوں کو استعمال کر کے مکمل طور پر علمائے دین کو ہی بدنام کر کے رکھ دیا ہے۔

اگر ان پابندیوں اور فورتھ شیڈول کا تعلق شدت پسندی ، تعصب ، گالی گلوچ اور الزامات و تہمات سے ہے تو  باعرض معذرت ہمارے سیاستدانوں میں یہ سب کچھ  مولوی حضرات کی نسبت کہیں گنا زیادہ پایا جاتاہے۔

ہم پرانے مردے نہیں اکھاڑتے ، ابھی چند روز پہلے کی بات ہے کہ جب  کسی چھوٹے موٹے سیاستدان نے نہیں بلکہ  پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آزاد کشمیر کے صدر کو زلیل آدمی کہا،  شیخ رشید نے کہا کہ اس فاروق حیدر کو سی ایم ہاؤس سے نکال کر جو تیاں مارو، پی ٹی آئی کے فیاض الحسن چوہان نے  جہاں اور بہت کچھ کہا وہاں یہ بھی کہا کہ کیا پدی اور پدی کا شوربا، اپنی اوقات کے اندر رہو، اپنی حیثیت کے اندر رہو اپنے پاجامے کے اندر رہو یہ جو تمہارا پاجاما ہے نا اس کے اندر رہ کر بات کرو۔

ایسے میں عامر لیاقت نے  اپنے پروگرام میں کہا کہ میں’’ تُو‘‘ کر کے بات کر رہاہوں’’ُ تُو‘‘ کر کے، تیری اوقات کیا ہے!

یہ سب کچھ  ایک ملک کے وزیراعظم ، ایک ملت کے  سربراہ، ایک ایوان کے قائد ایوان اور ایک ریاست کے رہنما کے بارے میں کہا گیا ۔  لیکن کسی ادارے نے ازخود نوٹس کی زحمت نہیں کی، کسی  سیاسی رہنما نے اسے شدت پسندی نہیں کہا، کسی عالم دین نے اس طوفان بدتمیزی پر بد اخلاقی کا فتوی نہیں لگا یا، کسی قاضی نے اس گستاخی پر وارنٹ جاری نہیں کئے چونکہ ہمارے ہاں یہ سب کچھ شدت پسندی نہیں ہے، سیاستدان جو مرضی ہے کریں ، ہمیں یہ باور کرایا گیا ہے  کہ شدت پسند صرف مولوی حضرات ہوتے ہیں۔

اسی طرح گلالہ لئی نے جو انکشافات کئے ہیں ان پر بھی تحقیقات کے بجائے ، مسلسل الزامات اور تہمات کا سلسلہ جاری ہے۔

اگر اس طرح کے بیانات کوئی عالم دین دیتا اور اس پر گلالہ لئی جیسے الزامات ہوتے تو پھر ہمارے عوام ، میڈیا اور سیاستدانوں کے مذمتی بیانات کا تانتا لگ جاتا۔

 یہ ہماری ملکی تاریخ  کی کڑوی حقیقت ہے کہ سیاستدانوں نے  چند نافہم مولوی حضرات کو اپنے مفاد کے لئے  استعمال کر کے دینی مدارس اور علما حضرات کو دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے۔

اب صورتحال یہ ہے کہ  ہمارے ہاں ایسا سیاستدان جسے عدالت نااہل قرار دے کر اس کے کرپٹ ہونے پر مہر تصدیق ثبت کرتی ہے وہ بھی ریلیاں نکالتا ہے،کوئی پوچھنے والا نہیں کہ آیا عدالتی فیصلے کو عوامی ریلیوں  کے ذریعے  چیلنج کرنا بھی شدت پسندی ہے یا نہیں!

مقام فکر ہے کہ اگر کسی عدالتی فیصلے کے بعد کوئی مولانا صاحب اسی طرح کی ریلی نکالتے تو کیا انہیں اس کی اجازت دی جاتی!؟

عجیب افسوسناک صورتحال ہے کہ جس وقت کرپشن کے حق میں ریلی نکالی جارہی تھی عین اسی دوران  اپر دیر کے علاقے تیمر گراہ میں پاک فوج کے جوان،   ایک میجر سلمان علی اور تین دیگر فوجی شہیدوں کے غم میں آنسو بہا رہے تھے لیکن ان کی دلجوئی کے لئے کوئی ریلی نہیں نکلی۔

 یعنی اس ملک کے دارلحکومت میں عدالتی فیصلے کو چیلنج کرنے والے شدت پسندوں کی ریلی تو نکلی لیکن   شدت پسندوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے جوانوں کے حق میں کوئی ریلی نہیں نکلی۔

آج اس ملک میں جو کچھ بھی ہے ، وہ پاک فوج کی قربانیوں کے باعث ہے، لیکن ہمیں تو دینی مدارس کی طرح پاک فوج پر بھی فقط تنقید کرنا ہی سکھایا گیا ہے۔  چنانچہ  ہمارے میڈیا نے بھی تیمر گراہ  کے ان شہدا کے بجائے کرپشن نواز ریلی کو ہی  بھرپورکوریج دی ۔

اسی طرح سانحہ ماڈل ٹاون کوہی لیجئے، بے گناہ افراد کو شہید کرنا ایک جرم ہے لیکن اس جرم کے خلاف بغیر احتجاج کے ایف آئی آر کا درج نہ ہونا بالکل سیاسی انتہا پسندی ہے لیکن  کسی نے  بھی اسے انتہا پسندی نہیں کہا۔

فرض کریں، سانحہ ماڈل ٹاون کا  یہی واقعہ اگر کسی دینی مدرسے سے منسوب ہوتا تو کیا اسے انتہا پسندی نہ کہا جاتا!؟

یہ پاکستان کے دیندار حلقوں اور باشعور علمائے کرام کی زمہ داری ہے کہ وہ  نام نہاد سیاستدانوں کے آلہ کار بننے ، ان سے اتحاد کرنے اور انہیں گلے لگانے کے بجائے اپنے دینی حلقوں کی طرف محبت اور اخوت کا ہاتھ بڑھائیں اور معاشرے میں سیاسی آلودگیوں سے پاک ایک دینی و  سیاسی کلچر متعارف کروائیں۔

 

 

تحریر۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پشین اسٹاپ کوئٹہ میں ایف سی اہلکاروں پر خودکش حملے میں فوجیوں اور شہریوں کی قیمتی جانوں کے نقصان پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز کہ جشن آزادی سے ۲ روز قبل بم دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ناقابل تلافی نقصان ہے،انسانی جانوں سے کھیلنے والے درندے ہیں جو کسی رعایت کے مستحق نہیں،دہشت گرد طاقتیں بلوچستان کو عدم استحکام کا نشانہ بنا کر سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، قوم و ملک کے دشمن کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں کالعدم مذہبی جماعتیں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں، جوکبھی ہزارہ شیعہ شہریوں اور کبھی سکیورٹی فورسز کو اپنی بربریت کا نشانہ بناتی ہیں،بھارت اور ملک دشمن قوتوں پاکستان کے امن کو تباہ کرنے کے لیے کالعدم جماعتوں کو استعمال کر رہے ہیں،سیکورٹی فورسز پر حملے کی یہ بزدلانہ کاروائی ہمارے عزم و حوصلے کو پست نہیں کر سکتی،داعش اور کالعدم تنظیموں کہ خلاف اقدامات ناگزیر ہوچکے ہیں،کوئٹہ میں سانحہ کےوقت وزیراعلی بلوچستان کی لاہور میں نااہل وزیراعظم کے استقبالیہ میں موجودگی افسوسناک ہے،حکمران جماعتی وفاداریاں نبھانے کے بجائے قومی سلامتی واستحکام پر توجہ دیں ۔

علامہ راجہ ناصرعباس نے سانحہ میں شہید ہونے والوں کے غم زدہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ مجلس وحدت مسلمین دکھ کی اس گھڑی میں آپ کے غم میں برابر کی شریک ہے، اپنے پیاروں کے بچھڑنے کا غم ملت تشیع سے زیادہ بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا جس نے بیک وقت سو سو عزیزوں کے جنازے اٹھائے لیکن کبھی وطن عزیز کی سلامتی اور استحکام کا سودا نہیں کیا، انہوں نے شہداء کی بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree