وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت ڈویژن کے بزرگ رہنماعلامہ شیخ محمد بلال سمائری کو انسداددہشت گردی عدالت سے ضمانت پر رہا کردیا گیا،علامہ شیخ بلال سمائری کی سینٹرل جیل گلگت سے رہائی کے موقع پر شاندار استقبال کیا گیا، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی ڈاکٹر حاجی رضوان علی، صوبائی رہنما ڈاکٹر علی گوہر ، غلام عباس اور دیگر نے پھولوں کے ہار پہناکر ان کا استقبال کیا،  تفصیلات کے مطابق دو برس قبل یمنی مسلمانوں پر آل سعود کے وحشیانہ مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلندکرنے کے جرم میں بدنیتی پر مبنی درج ایف آئی آرکے نتیجے میں پہلے ایم ڈبلیوایم کے رہنما عارف قنبری ، غلام عباس، مطہر عباس اور آئی آیس اوکے ڈویژنل صدر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جبکہ اسی مقدمے میں نامزد علامہ بلال سمائری کی گرفتار تین روز قبل عمل میں آئی تھی واضح رہے کہ علامہ بلال سمائری اس بے بنیاد مقدمے میں نامزد ایم ڈبلیوایم کے آخری رہنما تھا جن کی گرفتاری کے بعد ضمانت عمل میں آئی ہے ۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) آج علی الصبح کا واقعہ ہے، سات اپریل ۲۰۱۷کو ، جمعۃ المبارک کے دن ، مشرقی بحیرہ روم میں تعینات، امریکی بحری بیڑے نے،  شام پرکروز میزائلوں سے حملہ کیا،   شام کے مقامی وقت کے مطابق جمعے کی صبح 4 بجکر40 منٹ پر یہ حملہ کیا گیا۔ شام پر امریکی کارروائی کے بعد روس نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے ،  روسی دفاعی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ شام میں امریکی فضائی حملہ دہشت گردی کے خلاف مقابلے کی کوششوں کو کمزور کرسکتا ہے۔ دوسری طرف  عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے شام میں امریکی فضائی کارروائی پر مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے  اور اسی طرح  اسرائیل نے بھی  شام پر امریکہ کے حملے کی حمایت کی ہے۔

امریکہ کا شام پر حملہ کرنا اور سعودی عرب اور اسرائیل کا حمایت کرنا  اس بات کی دلیل ہے کہ امریکہ ، سعودی عرب اور اسرائیل اتحادی ہیں۔ لیکن در حقیقت یہ اتحادی نہیں ہیں بلکہ ان تینوں ممالک میں سعودی عرب کی حیثیت فقط ایک قربانی کے بکرے کی سی ہے۔  سچ بات تو یہ ہے کہ امریکی اور اسرائیلی اتحاد میں شامل ہونے کی وجہ سے سعودی عرب کی بین الاقوامی حیثیت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ اب سعودی عرب جو کام بھی کرتا ہے وہ در اصل امریکہ کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے ہی ہوتا ہے۔ سعودی عرب کے پاس نہ ہی تو کوئی اپنا ایجنڈا ہے اور نہ ہی وہ ایسی پوزیشن میں ہے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ کندھا ملانے کے بعد اپنے کسی ایجنڈے کا اعلان کر سکے۔

دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے سعودی عرب نے جو اسلامی ممالک کا اتحاد بنایا ہے ، اس میں بھی  صرف وہی ممالک شامل نہیں ہیں جو امریکہ اور اسرائیل کے ناپسندیدہ ہیں، اسی طرح اس اتحاد کا ایجنڈا اگر اسلامی ممالک کی حفاظت ہے تو یہ اتحاد عالم اسلام کے دیرینہ مسائل مثلا کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے بھی لا تعلق کیوں ہے!؟

باقی رہا  جنرل راحیل شریف کی طرف سے اس اتحاد کی قیادت کرنے کا ایشو، اگرچہ یہ کہا جاتا ہے کہ  یہ پاکستان کے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ وہ عالمی اسلامی فوج کی قیادت کرے۔ یہ اعزاز سر آنکھوں پر، البتہ یہ بات ہمیں یاد رکھنی چاہیے کہ یہ اعزاز ہمیں تبھی حاصل ہو سکتا ہے کہ جب یہ اتحاد واقعتا اسلامی اتحاد ہو اور دنیائے اسلام کے دفاع کے لئے کام کرے ۔ لیکن اگر یہ اتحاد امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کے لئے کام کرتا ہے تو ہمیں اعزاز نصیب ہونے کے بجائے مزید ذلت، رسوائی اور عالمی سطح پر تنہائی نصیب ہو گی۔

سعودی حکام کے لئے ہمارا مشورہ یہ ہے کہ اگر یہ اتحاد اسلامی اتحاد ہے تو پھر اس اتحاد کے داعی سعودی عرب کو فوری طور پر چند قدم اٹھانے چاہیے:۔

۱۔ سعودی عرب کو اپنے برادر  اسلامی ملک یمن  کے خلاف فوج کشی کو فورا روکنا چاہیے

۲۔ بحرین کے مسلمانوں  سے  جذبہ خیر سگالی کے  اظہار کے طور پر  شیخ عیسی قاسم  کو عزت و احترام کے ساتھ تمام مقدمات سے بری کیا جانا چاہیے

۳۔ قطیف میں مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کو ختم کیا جائے اور ان سے قید و بند کی صعوبتوں کو ہٹایا جائے

۴۔  عالم اسلام کے قلب یعنی مکہ المکرمہ اور مدینہ منورہ میں کشمیر اور فلسطین  کی آزادی  کے لئے بین الاقوامی اسلامی کانفرنس بلائی جائے

۵۔ سعودی عرب اپنے تمام ہم فکر جہادی گروہوں کو  آفیشل طور پر فلسطین اور کشمیر کو آزاد کرانے کا حکم صادر کرے

۶۔ سعودی عرب میں موجود تمام صحابہ کرام ؓ  اور اہلبیت اطہار ؑکےمزارات کو از سر نو تعمیر کر کے امت مسلمہ کے درمیان  وحدت و مواخات کی فضا قائم کی جائے

۷۔دہشت گردی کے خلاف فرنٹ رول اداکرنے والے مسلم ممالک خصوصا ، شام، عراق، اور ایران کی خدمات کا اعتراف کیا جائے اور انہیں نظر انداز کرنے کے بجائے ان سے خصوصی مدد لی جائے

۸۔ سعودی عرب اس حقیقت کو ہمیشہ مد نظر رکھے کہ امریکہ اور اسرائیل کو صرف اپنے مفادات عزیز ہیں اور ان  کا کوئی بھی مستقل دوست نہیں ہے۔ لہذا اگر  سعودی عرب حقیقی معنوں میں اسلامی تحاد قائم کرنے کی کوشش کرے تو یہ خود سعودی عرب کی بقا کے لئے بھی ضروری ہے۔

امریکہ کی تاریخ شاہد ہے کہ  امریکہ نے طالبان سے فائدہ اٹھا یا اور پھر خود ہی ان کا کام تمام کردیا، صدام سے استفادہ کیا ہے اور پھر خود ہی اسے تختہ دار پر لٹکا دیا، قذافی کو امیرالمومنین بنایا ہے اور پھر خود ہی اسے نشانِ عبرت بنادیا، حسنِ مبارک کو پٹھو بنایا اور پھر اسے وقت کے کوڑے دان میں پھینک دیا۔۔۔

اگر سعودی عرب نے امریکہ اور اسرائیل سے دوری اختیار نہیں کی تو پھر یہ ٹھیک ہے کہ آج  ۲۰۱۷ میں ، سات اپریل کو ، جمعۃ المبارک کی صبح مشرقی بحیرہ روم میں تعینات، امریکی بحری بیڑے نے،  شام پرکروز میزائلوں سے حملہ کیا، لیکن جب امریکہ نے اپنے مفادات ، شام  ، روس ، عراق اور ایران کو خوش کرنے میں دیکھے  تو پھر طالبان اور صدام کی طرح امریکی  میزائلوں کا رخ سعودی عرب کی طرف بھی مڑ سکتا ہے، شاہ فیصل کی طرح ، مزید سعودی حکمران  بھی قتل ہو سکتے ہیں اور سعودی شہزادے ہی سعودی بادشاہت کو خاک و خون میں غلطاں کر سکتے ہیں۔

یہ سعودی عرب کے لئے ، انتہائی سنہرا موقع ہے کہ   سعودی عرب ، امریکہ اور اسرائیل کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے “ اسلامی اتحاد”   کا نام استعمال کرنے کے بجائے حقیقی معنوں میں اسلامی اتحاد کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ اپنے ہمسایہ ممالک سے کشیدگی ختم کرے، یمن اور بحرین کے خلاف طاقت کے استعمال کو ترک کرے ، کشمیر و فلسطین کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے اور امریکہ اور اسرائیل کی ہاں میں ہاں ملانے سے گریز کرے،  اسی میں سعودی عرب کی عزت اور مسلمانوں کی بھلائی ہے۔

یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ  امریکی میزائل  اپنے دوست اور دشمن کو نہیں دیکھتے بلکہ اپنے مفادات کو دیکھتے ہیں۔

تحریر۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری امور سیاسیات علی حسین نقوی نے کہا کہ پاک فوج کی طرف سے دہشتگردی کے خلاف آپریشن رد الفساد کے فیصلہ کو لائق تحسین قرار دیتے ہوئے اسے حالات کے عین متقاضی قرار دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت سیکریٹریٹ سولجربازار میں پولیٹیکل کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر کراچی ڈویژن کے سیکرٹری سیاسیات تقی ظفر،ندیم جعفری ،حسن عباس ودیگر موجود تھے۔

 ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے پاک فوج کے موثر اقدامات عوامی خواہشات کی ترجمانی کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے میں اگر حکومت کی طرف سے سنجیدہ اقدامات کیے جاتے تو آج ملک کو اتنے سانحات نہ دیکھنے پڑتے۔ شرپسندوں کے خلاف آپریشن میں رینجرز کو مکمل اختیار دیئے جانے چاہیے تاکہ سیاسی دباؤ سمیت کوئی بھی بیرونی مداخلت ان پر اثر انداز نہ ہوسکے۔

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف فوج کے عزم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن ردالفساد مطلوبہ نتائج کے حصول تک جاری رہنا چاہیے تاکہ وطن عزیز دہشت گردی کی لعنت سے پاک ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں اچھے برے طالبان کے نام پر منفی قوتوں کی سرپرستی کی گئی جس کے نقصانات پوری قوم کو اٹھانا پڑے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل آپریشن ردالفساد کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ ملک کے وسیع تر مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے پانامہ کیس کے فیصلہ کو اب سامنے آجانا چاہیے۔پوری قوم کی نظریں عدالت عالیہ کی طرف لگی ہوئی ہیں۔بیس کروڑ عوام غیر یقینی کی کیفیت سے دوچار ہے۔ملک کے ہر شخص یہ یہ خواہش ہے کہ اس ملک سے کرپشن کا خاتمہ اور اختیارات کی بجائے قانون و انصاف کی حکمرانی ہو۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں توانائی کے بحران پر قابوپانے کے بلند و بانگ دعووں کو عملی شکل دینے میں ناکام رہے ہیں۔وفاقی وزیر برائے بجلی و پانی خواجہ آصف کی یہ منطق سمجھ سے بالاتر ہے کہہ جہاں بجلی چوری ہو گی وہاں بندش لازمی ہو گی۔انہوں نے کہا حکومت بجلی چوری پکڑنے کی ذمہ داری سے بری الذمہ ہو کر عام عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلاکر کے یہ ثابت کر رہے کہ سسٹم کی اصلاح کے لیے ان کے پاس کوئی لائحہ عمل سرے سے موجود نہیں۔کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پٹرول کی عدم دستیابی عوام کے اضطراب اور غصے میں اضافے کا باعث ہے۔علامہ اقتدار نقوی نے مزید کہا کہ حکومت کی ناکام پالیسیوں نے پورے ملک کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے۔انہوں نے کہا پاکستان سے لوٹی جانے والی تمام رقم قومی سرمایہ ہے جسے ہر حال میں واپس آنا چاہیے۔ملکی نظام کو بہتر بنانے کے لیے سب سے زیادہ اہم کرپٹ عناصر سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔ جب تک ملک کو مخلص اور ایماندار حکمران نصیب نہیں ہوں تب تک ملکی نظام کو بہتر بنانے کی کوئی بھی کوشش سود مند ثابت نہیں ہو سکتی۔اقتدار تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کوشاں کرپٹ سیاستدانوں کے سیاسی حربوں کو قوم اپنی دانشمندی اور بصیرت سے شکست دے تاکہ ملک حقیقی معنوں میں ترقی کی طرف گامزن ہو۔

وحدت نیوز(لاہور) مشرقی وسطیٰ کی پراکسی وار کا حصہ بننے سے قبل سو بار سوچاجائے،ریاست کے فیصلے پارلیمنٹ میں ہوتے ہیں،یہاں فرد واحد بادشاہی طرز کے فیصلے کر رہا ہے،امریکی ایماء پر بننے والے اتحاد کے نتائج افغان وار سے بدتر ہونگے،ملک اس وقت انتہائی نازک صورت حال سے گذر رہا ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علا مہ راجہ ناصر عباس جعفری نے قومی مرکز خواجگان لاہور میں کارکنان و عمائدین شہر سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بانیان پاکستان کے اولادوں نے جب بھی پاکستان دشمن پالیسیوں پر تنقید کی ان کو ایران کے ساتھ نتھی کرکے ایک پروپیگنڈا شروع کیا جاتا ہے،ہم پاکستانی ہیں اور بانیان پاکستان کے اولادوں میں سے ہیں ہمیں پاکستان کی سلامتی و استحکام سب سے زیادہ عزیز ہے،ملکی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لئے اپنی جان مال کی قربانی دی ہےاور ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ انشااللہ وقت آنے پر اس ملک کی بقا و سلامتی کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے،مشرقی وسطیٰ میں امریکہ و اسرائیل اور اس کے اتحاد بری طرح ناکام ہوچکے ہیں،وہ مسلمانوں کو تقسیم کرکے اپنی شکست کا بدلہ لینا چاہتا ہے،ایسے میں پاکستان جیسے عظیم اسلامی ایٹمی طاقت ملک کو کسی ایسے سازش کا حصہ نہیں بننا چاہیئے جو مسلم امہ میں انتشار کا سبب بنے،ہم ابھی تک افغان وار کے قرض اتار رہے ہیں ،پاکستان کے اسی80 ہزار عوام کی قربانیوں کے باوجود ابھی تک ہم اس ناسور دہشتگردوں سے جان نہیں چھڑوا سکے،پاکستان کے سیاسی مذہبی جماعتوں کے قائدین ہوش کے ناخن لیں اور ملک کو مشرق وسطیٰ کے دلدل میں دھکیلنے والوں کا راستہ روکیں،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے میں تاخیر کے سبب عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے،امید ہے کہ عدلیہ کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ملک کے حق میں ہوگا ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے لاہور میں مردم شماری ٹیم پر خودکش حملے کے نتیجے میں پاک فوج کے نوجوانوں اور سول ملازمین کی شہادت پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے المناک واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب کی طرف سے جہادی تنظیموں کو قومی دھارے میں لانے کی خواہش کے بھیانک نتائج اسی طرح سامنے آتے رہیں گے۔دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کی کامیابی میں سب سے بڑی رکاوٹ وہ سہولت کار ہیں جو کالعدم جماعتوں سے ہمدردی کا برملا اظہار کرتے ہیں اور حکومت ان پر ہاتھ ڈالنے میں بے بس بنی ہوئی ہے ۔ملک دشمنوں کو اس طرح کی بزدلانہ کارائیوں سے باز رکھنے کے لیے سہولت کاروں کے خلاف بھرپور آپریشن انتہائی ضروری ہے۔ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ایک ناقابل تلافی نقصان ہے جسے روکنے کے لیے حکومتی اقدامات کوتسلی بخش قرار نہیں دیا جا سکتا۔انہوں نے کہا مردم شماری اور پولیوٹیموں پرحملے اور دہشت گردی کے دیگر واقعات قومی فرائض کی ادائیگی میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش ہے۔اس طرح کے ناپاک عزائم کو راہ کی رکاوٹ نہ بننے دیا جائے۔مردم شماری کا عمل ہر حال میں مکمل کیا جانا چاہیے۔آپریشن رد الفساد کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے اسی قوت کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان پر بھی عمل درآمد ضروری ہے۔نیپ پر موثر عمل درآمد کیے بغیر آپریشن رد الفساد سے مطلوبہ نتائج کی توقع سعی لاحاصل کے سوا کچھ نہیں۔حکومت سیاسی ضرورتوں پر قومی سلامتی کو مقدم رکھے۔سیاسی حیثیت مضبوط کرنے کے لیے کالعدم جماعتوں کے کندھے استعمال کرنے کی بجائے قوم کی طرف ہاتھ بڑھایا جائے۔انہوں نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا ہے کہ آپریشن رد الفساد کو رُخ کالعدم جماعتوں اور دہشت گردوں کے ان سہولت کاروں کی طرف موڑا جائے جو حکومتی صفوں میں بیٹھ کر دہشت گرد گروہوں کا دفاع کرنے میں مصروف ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree