وحدت نیوز(گلگت) سرکاری آفیسران ریاست کے محافظ بنیں، نا اہل حکمرانوں کے غلط احکامات کے سامنے ڈٹ جائیں تو عوام ان ریاستی اداروں کی مکمل سپورٹ کرینگے ۔جو آفیسران اپنی عزت کو دائو پر لگاکر حکومت کے غیر قانونی احکامات کو تسلیم کرینگے انہیں عنقریب عوامی عدالت نشان عبرت بنائے گی۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل سید علی رضوی نے کہا ہے کہ پولیس آفیسران نے جس طرح شیڈول فور میں شامل افراد کو پولیس فورس میں حالیہ بھرتیوں کی میرٹ لسٹ سے خارج کیا ہے وہ قابل تحسین اقدام ہے ۔پولیس آفیسران مزید جرات کا اظہار کرتے ہوئے پیراشوٹ سے میرٹ لسٹ پر آنے والے بقیہ 35 افراد کو بھی فارغ کرکے مثال قائم کریں۔حالیہ بھرتیوں میں بعض پولیس آفیسران نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتی احکامات ماننے سے انکار کیا ہے جو کہ ریاست کے مفاد میں ہے اور عوام ان کی اس جرات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ تقرریوں میں شفافیت کے اعتبار سے حکومت اتنی داغدار ہوچکی ہے کہ اب وزیر اعلیٰ کے منہ سے میرٹ کا نام بھی اچھا نہیں لگتا۔کچھ وزرا جو کریشن کے ماسٹر مائنڈ ہیں وہ اخباری بیانات کے ذریعے حکومت کا ناکام دفاع کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔پولیس بھرتیوں میں بے ضابطگی کرکے حکومت نے اپنا اصل چہرہ دکھایا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے میرٹ کا خاص شراب ان وزراء کو پلایا ہے جنہیں پیراشوٹ سے بھرتی ہونے والے 37 افراد کی لسٹ نظر ہی نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے حالیہ پولیس بھرتیوں میں کرپشن کے ٹھوس شواہد مقتدر حلقوں تک پہنچائے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ مقتدر حلقے اس سلسلے میں ایکشن لیتے ہوئے پیراشوٹ سے بھرتی ہونے والوں کے نام لسٹ سے فارغ کرینگے اور میرٹ پر اترنے والے افراد کو ان کا حق دلوائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومتی اقدامات کے آگے بے بس نہیں اور نہ ہی یہاں کے عوام لاوارث ہیں ہم حکومت کو موقع دے رہے ہیں کہ وہ اپنا قبلہ ٹھیک کرلے ورنہ عوامی مظاہرین کا سمندر گلگت بلتستان کی سڑکوں پر ہوگا۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین (شعبہ سیاسیات)کے زیراہتمام ملکی حالیہ صورتحال، مزارات پر حملے اور تقدس کی پامالی کے خلاف ’’تحفظ مزارات ِ اولیائو اللہ ‘‘کانفرنس 26مارچ کوجنوبی پنجاب کی بزرگ روحانی شخصیت حضرت شاہ شمس سبزواری رحمتہ اللہ علیہ کے مزار ملتان میںمنعقد ہوگی۔ ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے ترجمان ثقلین نقوی کے مطابق ’’تحفظ مزارات ِ اولیائو اللہ ‘‘کانفرنس میں جنوبی پنجاب بھر کے تمام مزارات کے سجادہ نشین، گدی نشین، علماء و مشائخ ،سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے قائدین شرکت کریں گے۔ کانفرنس کا مقصد ملک دشمن عناصر کی جانب سے بزدلانہ کاروائیوں کے خلاف اور مزارات مقدسہ کے تحفظ اور تقدس کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا ہے۔ کانفرنس کے آخر میں تمام جماعتوں اور قائدین کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا۔ کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے دعوت ناموں کا سلسلہ جاری ہے، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما 24مارچ کو پریس کانفرنس کریں گے اور انتظامات کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیں گے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے سیکریٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ حکومت اور سیاسی جماعتیں مردم شماری جیسے حساس ملکی معاملے کو متنازعہ بنانے سے گریز کریں، مردم شماری کو کامیاب بنانا حکومت اور سیاسی جماعتوں سمیت تمام محب وطن حلقوں کی ذمہ داری ہے، اسے متنازعہ بنا کر ملک و قوم سے خیانت نہ کی جائے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاو س کراچی میں ڈویژنل پولیٹیکل کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکریٹری سیاسیات میر تقی ظفر، ثمر عباس ،حسن عباس اور سبط اصغر و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکریٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے کہا کہ ملک میں آخری بار مردم شماری 1998ئمیں کی گئی جس کے بعد سے آج تک سیاسی اور لسانی مفادات مردم شماری کی راہ میں رکاوٹ بنے رہے اور اس اہم ملکی معاملے کو سیاست کی نذر کیا جاتا رہا، اب جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مردم شماری ہونے جا رہی ہے تو حکمران اور سیاسی جماعتیں اسے متنازعہ بنا کر ملک و قوم سے خیانت کے مرتکب ہو رہے ہیں، حکومت اور سیاسی جماعتیں مردم شماری جیسے حساس ملکی معاملے کو متنازعہ بنانے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی حکمرانوں کی جانب سے بروقت مردم شماری نہ کروا کر آئین کی خلاف ورزی کی جاتی رہی اور اب جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت مردم شماری پر مجبور ہے تو حکمران اور سیاسی جماعتیں اسے اپنے اپنے مفادات کے حصول کی خاطر متنازعہ بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں، جس کا چیف جسٹس آف پاکستان سمیت تمام ارباب اختیار کو نوٹس لینا چاہیئے، کہیں اس بار بھی مردم شماری سیاسی و لسانی مفادات کی نذر ہو کر تعطل کا شکار نہ ہو جائے، جس سے ملک و قوم کو شدید نقصان پہنچے گا۔

ڈویژنل سیکریٹری سیاسیات میر تقی ظفر نے کہا کہ ملکی ترقی غیر متنازعہ مردم شماری کے تحت حاصل ہونے والے انہی اعداد و شمار کی بنیاد پر ہوتی ہے، انہی اعداد و شمار کی بنیاد پر ایک مکمل قابل عمل منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے، ترقیاتی منصوبہ بندی، عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی، صحت اور تعلیم کیلئے وسائل مختص کرنے کیلئے اہم ہوتی ہے، لہٰذا مردم شماری قوموں کی تعمیر و ترقی کیلئے انتہائی اہم عمل ہے، اس پر ہمارے بہت سے آئینی معاملات کا انحصار ہوتا ہے، لہٰذا اسے سیاست کی نذر ہونے سے بچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اور رہنما عام انتخابات کا انعقاد ہر اگلے روز چاہتے ہیں، جس کے نتیجے میں انہیں اقتدار ملتا ہے، اس کیلئے وہ وسط مدتی انتخابات کے انعقاد کیلئے دھینگا مشتی سے بھی باز نہیں آتے، جبکہ انہیں مردم شماری کی فکر نہیں ہوتی، جس کے نتیجے میں قوم کو وسائل سمیت بہت کچھ ملتا ہے، حکمرانوں اور سیاسی جماعتوں اسی نااہلی کے سبب ملک و قوم ایسے مسائل اور الجھنوں کے چنگل میں پھنستی جا رہی ہے، جو ریاستوں کو ناکام بنا دیتی ہیں، لہٰذا ارباب اقتدار ملکی مفادات میں مردم شماری کو سیاست کا شکار ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کریں۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ سید اظہر حسین نقوی نے کہا ہے کہ شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم کی گاڑی میں دھماکے میں ملوث دہشتگرد کا پولیس اہلکار کے بھیس میں ہونے کے انکشاف کے بعد لازمی ہو گیا ہے کہ سندھ پولیس کو لشکر جھنگوی سمیت دیگر تمام کالعدم تنظیموں کے سہولت کار کے روپ میں موجود کالی بھیڑوں سے پاک کرنے کیلئے فی الفور بھرپور تطہیری عمل شروع کیا جائے۔

 وحدت ہاؤس کراچی میں تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما علامہ اظہر حسین نقوی نے کہا کہ کراچی آپریشن اور سندھ بھر میں آپریشن ردالفساد کے تحت دہشتگرد و انتہاپسند عناصر کے خلاف کارروائی کو مؤثر اور کامیاب بنانے کیلئے لازمی ہو گیا ہے کہ سندھ پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں میں موجود کالعدم دہشتگردتنظیموں کے سہولت کاروں کو بے نقاب کرکے اداروں کو ان کے نجس وجود سے پاک کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور انتہاپسند عناصر کے سہولت کاروں سے پاک نہیں کیا گیا تو دہشتگردی کے خلاف کامیاب آپریشن خواب بن کر رہے جائے گا۔علامہ اظہر حسین نقوی نے مزید کہا کہ کالعدم لشکر جھنگوی کے گرفتار دہشتگردوں کے انکشافات نے ان تحفظات کو حقیقت کی شکل دے دی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں بھی کالعدم تنظیموں اور دہشتگرد عناصر کے سہولت کار موجود ہیں،لہٰذا وزیراعلیٰ اور آئی جی سندھ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس انتہائی حساس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے سہولت کار سے پاک کرنے کیلئے فی الفور بھرپور تطہیری عمل شروع کریں۔

 ڈویژنل رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ کاؤنٹر ٹیرراز ڈیپارٹمنٹ کراچی کو کالعدم لشکر جھنگوی کے خلاف کامیاب کارروائی، سلیپر سیل کے امیر کو ہلاک کرنے اور چار خطرناک دہشتگردوں کی گرفتاری پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، امید ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کو کراچی سمیت سندھ بھر میں ان کے خاتمے تک جاری و ساری رکھیں گے۔

وحدت نیوز (گلگت) رکن صوبائی اسمبلی محمد علی شیخ (مرحوم ) کی اچانک رحلت پر غمزدہ خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔محمد علی شیخ ایک باصلاحیت شخصیت کے مالک تھے ،ان کی ناگہانی رحلت سے گلگت بلتستان خاصکر ضلع نگر میں سیاسی خلا پیدا ہوا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل سید علی رضوی، ممبر گلگت بلتستان اسمبلی حاجی رضوان علی نے ضلع دفتر نگر میں ایم ڈبلیو ایم کے عہدیداروں اور کارکنوں کی جانب سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محمد علی شیخ مرحوم نہ صرف نگر کے ایک حلقے کے ممبر تھے بلکہ گلگت بلتستان سطح پر تمام مسائل پر گہری نظر رکھتے تھے۔ وہ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق سمیت تمام مسائل کے حل کیلئے ایک خاص ویژن کے ساتھ جدوجہد میں مصروف تھے یقینا مستقبل میں ان کی کمی محسوس ہوگی۔تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ممبر جی بی اسمبلی حاجی رضوان علی نے کہا کہ امیدہے نگر کے عوام باشعور ہیں اور وہ جماعتی وابستگی سے ہٹ کر ایسے نمائندےکا انتخاب کرینگے جو نگر قوم کے عزت وقار اور تعمیر و ترقی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا۔

انہوں نے اپنے خطاب میں مسلم لیگ نواز کے میرٹ کو پامال کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے میرٹ کی انوکھی تشریح کی ہے اور حالیہ پولیس بھرتیوں میں ان افراد کو بھرتی کیا ہے جو سرے سے فزیکل ٹیسٹ میں فیل ہوئے تھے ۔انتہائی تعجب کی بات یہ ہے کہ پولیس بھرتی میں دو ایسے افراد کو سلیکٹ کیا ہے جن کا نام شیڈول فور میں شامل ہے،اس پر مستزاد یہ کہ اپوزیشن اراکین بھی اس کھلم کھلا میرٹ کی پامالی پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔حکومت کو کھلم کھلا میرٹ پامال کرنے پر اپوزیشن کی جانب سے چھوٹ دینا حکومت کے جرائم میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین کو مصلحت پسندی سے نکل کر متحد ہوکر میرٹ کوفالو کرنے حکومت کو مجبور کرنا چاہئے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو مستقبل میں حکومت جری ہوجائیگی اور ریاستی ادارے تباہ و برباد ہوجائیں گے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) کچھ دنوں پہلے ایک قریبی عزیز کے ساتھ اسلام آباد کے ہسپتالوں کا چکر لگانے کا موقع ملا اور جو حالات و واقعات پیش آئے اس حقیقت سے چشم پوشی نہ کر سکا کیونکہ یہ واقعات میرے دیس کے ہر عام شہری کے ساتھ روزانہ پیش آتے ہیں،ہوا کچھ یوں کہ میرے عزیز کو  پیٹ میں تکلف ہوئی جس کی وجہ سے ہم اُسے اسلام آباد کے ایک کلینک میں لے گئے  تو وہاں موجود ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ مریض کو فوری ڈرپ چڑھانے کی ضرورت ہے بحرحال شام تقریبا چھ سات بجے سے لیکر رات ۱۱ بجے تک ڈاکٹر صاحب ڈرپ پہ ڈرپ چڑھاتے رہے مگر درد کی شدت میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوتا گیا، مریض کی حالت دیکھ کر ڈاکٹر سے بیماری کا دریافت کیا تو کہنے لگے جناب ابھی تو میں چیک کر رہا ہوں کہ درد کی وجہ کیاہے جب ڈاکٹر صاحب کے اِس جواب کو سنا تو ایک لمحے کے لئے دل چاہا کہ ڈاکٹر صاحب کو بیڈ پر لیٹا کر جتنے ڈرپ اور انجیکشن مریض کو چڑھائے ہیں اُسی کو کو چڑھا دوں مگر اپنی بے بسی پر خاموش رہا تھوڑی دیر میں نرس صاحبہ آئی اور کہنے لگی، ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے بیماری کا وجہ معلوم نہیں ہو سکا لہٰذا آپ اپنا  پیمینٹ کر کے فوری طور پر پی آئی ایم ایس یا پولی کلینک لے جائیں ۔بیماری سے مجبور ڈاکٹر کی فیس، ڈرپ دوائیوں کے پیسے ادا کرکے ہم پولی کلینک گئے وہاں پر بھی پہنچتے ہی درد کم کرنے کے انجکشن کے ساتھ ڈرپ لگادیئے گئے اور صبح ڈاکٹر کے پاس آنے کا کہا گیا۔

ہم اگلے روز جب بتائے گئے ڈاکٹر کے پاس پہنچے تو پتہ چلا یہاں تو پرچی لینے کے لئے لوگ صبح چھے بجے سے آئے ہوئے ہیںاللہ اللہ کر کے جب ہمیں موقع ملا تو ڈاکٹر صاحب نے کچھ پوچھنے کی زحمت نہیں کی اور ساتھ بیٹھے میڈیکل ریپ نے کہنا شروع کیا آپ فلاں دوائی فلاں کمپنی کی لے لیں انشااللہ خدا جلد شفا دے گا ساتھ ہی ڈاکٹر نے ہاں میں ہاں ملایا اور وہی دوائی لکھ کر دے دی۔نہ چاہتے ہوئے پرچی لی اور گھر کو آگئے، ایک دن تو دوائی نے اپنا اثر دیکھا یا مگر اگلے دن پھر وہی درد، لہٰذاہم پھر ڈاکٹر کے پاس گئے ۔ڈاکٹر کے سیکریٹری نے ہمیں پریشانی کی حالت میں دیکھا تو کہنے لگے صاحب اس طرح تو آپ کی بیماری کا علاج نہیں ہوگا اور اگر ہو بھی گیا تو کم از کم مہینہ آپ کو ہسپتال کا چکر کاٹنا ہوگا ۔آپ فوری علاج چاہتے ہیں تو میں ایڈریس دیتا ہوں ڈاکٹر صاحب فلاں نجی ہسپتال میں اِس ٹائم بیٹھتے ہیں فیس تھوڑا زیادہ ہے مگر پریشانی کے بغیرعلاج ممکن ہے ہم بھی بیماری سے پریشان تھے فوراََ ہامی بھر لی اور ایڈریس لیکر اسلام آباد کے ایک مشہور پرائیوٹ ہسپتال پہنچے اور فیس ادا کر کے ڈاکٹر صاحب سے ملے اور اُس کو یاد دہانی کرایا کہ ایک دن قبل سرکاری ہسپتال میں آپ نے یہ دوائیاں دی تھی ابھی ہم اپنی بات مکمل نہیں کرپائے تھے، ڈاکٹرصاحب بڑے ہی شفیقانہ انداز میں کہنے لگے رہنے دیجئے اُس پرچی اور دوائی کو ،وہ سرکاری اداراہ تھا ابھی آپ یہ دوائیاں استعمال کریں انشااللہ ٹھیک ہوجائے گا ۔

یقین جانئے ہم یہ رویہ دیکھ کر پریشان ہوگے ۔ایک ہی ڈاکٹر، ایک ہی مریض اور ایک ہی بیماری مگر الگ رویہ الگ دوائی اور الگ ہمدردی۔۔۔ ہمارے ملک کے تقریبا تمام سرکاری ہسپتالوں کے حالات زارکچھ ایسے ہی ہیں جس ہسپتال میں جائیں تو ہر جگہ کچرے کا ڈھیر، مریضوں کی لمبی قطاریں، ڈاکٹرز اول تو ڈیوٹی پر موجود نہیں ہوں گے اگر خدانخواستہ موجود ہوں تو ہڑتال یااحتجاج کے نام پر گھپے مارتے چائے بسکٹ کے مزے لیتے نظر آئیں گے اور اگر یہ بھی نہ ہوں تو مریضوں سے ایسے برتائو کرتے نظر آئیں گے کہ جیسے ملزم پولیس کے ہتھے چڑ گیا ہو۔ جس طرح پولیس تفتیش کرتی ہے ،اسی طرح  مریض سے سوالات کرتے ہیں ، پھر لمبی چوڑی ایف آئی آر یعنی نسخے لکھتے ہیں۔ اب پولیس والے تو رشوت کے چکر میں لگ جاتے ہیں اور ڈاکٹرمیڈیسن کمپنیوں کی جانب سے گاڑی ، دبئی کی سیراور میڈیکل ریپ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے مریض کو ایسے ہی چکر لگواتے ہیں جیسے ملزم کو عدالت کا، آخر میں نہ ملزم کے کیس کی سماعت ہوتی ہے اور نہ ہی مریض کا مرض ٹھیک ہوتا ہے۔مریض اگلے مرحلے میں سسکتے ہوئے پرائیوٹ ہسپتالوں کا روخ کرتے ہیں جہاں سے علاج تو ستر فیصد ہو جاتا ہے مگر مریض خاندان سمیت روڑ پر زندگی گزانے پر مجبور ہوجاتاہے ۔ دوسری طرف سیاست دان چھینک بھی آئے تو باہر ممالک میں چیک اپ کے لئے جاتے ہیں۔آخر عوام اور رعایا کے درمیاں اس قدر فاصلے کیوں؟ کیا عام شہری کو ان سہولیات کا حق نہیں ہیں، کیا غریبوں کے جانوں کی کوئی حیثیت نہیں ؟ آخر ان سب کا ذمہ دار کون ہے؟کیا سرکاری ہسپتال میں ڈاکٹر مفت میں کام کرتے ہیں؟ کیا ایک میڈیکل کا اسٹوڈنٹس سرکاری ہسپتالوں میں غریبوں کی جانوں سے کھیل کر ڈاکٹر نہیں بنتا؟کیا یہ پیشہ انتہائی اہم اور ذمہ دارانا نہیں ؟ کیا ڈاکٹر ز کی زرا سی غفلت سے مریضوں کی جان نہیں چلی جاتی؟ دنیا کی لالچ میں مریضوں کو ایسی دوائیاں دی جاتی ہے جو محض پیسے بنانے کے سوا کچھ نہیں۔آخر اس میں غلطی کس کی ہے کیا ہمارے ملک میں کوئی نظم و ضبط اور قانون نامی کوئی چیز نہیں ہے؟

 جی ہاں!قانون تو ہر جگہ بنے ہوئے ہیںمگر عمل کرنے والا کوئی نہیں ۔ دیکھا جائے تو غلطی ہماری ہی ہے ،کسی بھی قانون پر عمل درآمد کروانے میں عوام پربھی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ہم غلاموں کی طرح ہر ایک کے سامنے سر جھکا دیتے ہیں اور تھوڑے پیسوں کے عوض بک جاتے ہیں۔ہم کبھی معاشرے میں ہونے والی برائیوں پر اپنے لب نہیں ہلاتے ہم اُس وقت تک خطرہ کا نوٹس نہیں لیتے جب تک کہ اپنے دامن کو آگ نہ پکڑ لے،ہم کرپشن کے خلاف اُس وقت تک آواز بلند نہیں کرتے جب تک ہماری جیب سے پیسے نہ نکلیں، ہم اتنے بے وقوف ہیں کہ بار بار اُسی شخص کو ووٹ دیتے ہیں اوراُسی کو سپورٹ کرتے ہیں جس نے ہر دفعہ جھوٹے وعدوں اورکھوکھلے  نعروں کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ ہم رنگ زبان سرحد اور مذہب کے چکر میں اس قدر الجھے ہوئے ہیں کہ ہم میں انسانیت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ۔ ہم کسی بھی برائی کو اُس وقت تک برا نہیں سمجھتے جب تک اُس برائی کا اثر ہمارے اپنے گھر تک نہ پہنچ جائے ۔ہم اپنے بچوں کے اسکول ایڈمیشن سے لیکر نوکری تک سفارش رشوت کا سہارا لیتے ہیں پھریہ بھی امید لگا تے ہیں کہ باقی سب کے بچے میرٹ پر سلیکٹ ہوں۔ ہم ہمیشہ اپنی کمی اور کوتاہی کو ماننے کے بجائے فوراََ دوسروں کے اچھے کاموں اور دوسروں کی قابلیت میں خامیاں تلاش کرتے ہیں تو معاشرے میں تبدیلی کیسے ممکن ہوگی؟ ہر کام کی ابتدا اپنی ذات سے شروع ہوتی ہیں سب سے پہلے ہمیں اپنی ذات کی اصلاح کرنی چاہیے تاکہ جب ہم کسی دوسرے کوکچھ بولیں تو اس بات میں اثر ہوں۔

ایک اور ہماری سب سے بُری عادت یہ ہے کہ ہم ہر کام دوسروں پر چھوڑ دیتے ہیںاور اپنی ذمہ داریوں سے بری ذمہ ہونا چاہتے ہیں۔کسی بھی معاشرے کی بہتری کے لئے تعلیم اتحاد، بھائی چارگی اور صبر کا ہونا ضروری ہے ۔ ہماری سوچ اور فکر وسیع ہونی چائیے تاکہ ہم لانگ ٹرم پالیسی پر عمل کر سکیں ۔ راستے کے بیج کسی کانٹے کو دیکھیں تو فورا اسے کنار کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے نہ کہ یہ سوچ کر گزر جائے کہ لوگوں کو آنکھیں کھول کر راہ چلنا چاہیے۔نہیں جناب ہم سب کو اپنے اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا ہمیں آنکھیں کھول کر اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کا خیال رکھنا ہوگا ، ظاہری فائدے کو چھوڑکر ابدی فائدے کو دیکھنا ہوگا۔جب تک عوام کے بنیادی حقوق کا خیال نہیں رکھا جائے گا وہ معاشرہ ترقی کی منزلوں کی طرف نہیں بڑھ سکے گا۔لیکن ہر چیز کے لئے اس کا طلب ہونا بھی ضروری ہے جس دن ہم میں اپنے حقوق حاصل کرنے کا حقیقی معنوں میں جستجو پیدا ہوجائے اور ہمیں عوامی طاقت کا اندازہ ہو جائے تو ہمیں اس ملک سے غربت ، دہشت گردی اورکرپشن کو ختم کرنے میں دیر نہیں لگے گی ۔


تحریر۔۔۔۔ناصر رینگچن

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree