وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری امور سیاسیات کامران علی ہزارہ  نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ انتخابی اصلاحات میں ثانوی درجے کے مسائل کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے جبکہ بنیادی مسائل پر توجہ نہیں دی گئی صاف شفاف انتخابات جمہوری نظام کی اہم ترین  ضرورت ہے اس سے پہلے جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں ان میں شفافیت نہیں تھی اور بڑے پیمانے پر دھاندلیاں رونما ہوئی ہیں انتخابی اصلاحات ہر حکومت کی اولین زمہ داری ہے لیکن افسوس کہ ہماری حکومتیں صاف وشفاف انتخابات کرانے میں سنجیدہ نہیں ہیں موجودہ حکومت بھی چار سال بعد انتہائی دباؤ کے بعد اصلاحات کرنے پر مجبور ہوئی ہے اسمبلی ممبران اور حکومت کو منتخب کرنا صرف اور صرف عوام کا حق ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری حکومت انتخابات سے قبل ہی ایک ڈیل کے ذریعے سے بنتی ہے انتخابی اصلاحات میں الیکشن کمیشن کا غیر جانبدار ہونا, انتخابی عملہ, غیر جمہوری اداروں, کالعدم جماعتوں اور گینگسٹر کی مداخلتوں کو روکنا ضروری ہیں اسی طرح ووٹ کا اصلی ہونا اور جعلی ووٹوں کی روک تھام نہایت ضروری امر ہے جبکہ موجودہ اصلاحاتی پیکج میں یہ نکات شامل ہی نہیں ہیں جن کے بغیر دھاندلی کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ  الیکٹرانک اور بائیو میٹرک سسٹم کے بغیر صاف , شفاف اور منصفانہ انتخابات ممکن نہیں ہیں ہم نے بار بار یہ مطالبہ کیا ہے اور مجلس وحدت مسلمین کے ممبر صوبائی اسمبلی آغا رضا نے اسمبلی فلور پر صاف شفاف انتخابات اور بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے انتخابات پر زور دیا ہے الیکشن کمیشن جو ایک کمزور ادارہ ہے کو مضبوط اور با اختیار بنانے کی ضرورت ہے. موجودہ انتخابی نظام میں صرف اور صرف امیر, دولت مند افراد ہی انتخابات لڑ سکتے ہیں جبکہ غریب عوام کے لیے انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لینے کی کوئی گنجائش نہیںانتخابی اصلاحاتی کمیٹی میں بیٹھے ہوئے امراء ا اپنی سہولت کے لئے قانون سازی کر رہے ہیں موجودہ اقلیتی نمائندے اپنی برادری کی بجائے اپنی پارٹی کی نمائندگی کرنے پر مجبور ہیں. اصلاحات میں اقلیتوں کے لئے کوئی ایسا پیکیج نہیں جو ان کے حقوق کا ضامن ہو . حکومت اور انتخابی اصلاحاتی کمیٹی ثانوی نوعیت کے مسائل کی بجائے بنیادی انتخابی مسائل پر توجہ دیں ۔

وحدت نیوز (لاہور) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے لاہور میں ضلعی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ حکومت الطاف حسین کو پاکستان لانے کیلئے سنجیدہ نہیں، سعودی عرب سے 39 ہزار پاکستانیوں کی بے دخلی قابل مذمت ہے، حکمران آئی جی سندھ کی باتوں پر دھیان دیں، کنٹرول لائن پر بھارتی اشتعال انگیزی امن دشمنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا پارلیمنٹ میں نہ آنا غیر جمہوری رویہ ہے، ریلوے کے کھلے پھاٹک آئے روز حادثات کا سبب بن رہے ہیں جبکہ خادم اعلی اربوں روپے ایک شہر کی میٹرو اور اورنج لائن پر خرچ کر رہے ہیں، ریلوے حادثات کی ذمہ داری خواجہ سعد رفیق پر عائد ہوتی ہے جو ریلوے کی اصلاح کی بجائے کرپٹ وزیراعظم کے دفاع میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ یہودی لابی کے ہاتھوں میں یرغمال ہے، عدالت حکمران خاندان کو اپنے اثاثے پاکستان منتقل کرنے کا حکم دے، پاناما کیس کے فیصلے کا وقت قریب آنے پر حکمران اور وزراء پر گھبراہٹ طاری ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ سعودی عرب ٹرمپ کے انتہا پسندانہ اقدامات کی حمایت کرکے امت مسلمہ سے غداری کر رہا ہے، امریکہ، بھارت اور اسرائیل کی شیطانی ٹرائیکا دنیا کے امن کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگی، اقوام متحدہ کنٹرول لائن پر بھارت کی اشتعال انگیزی کا نوٹس لے، بھٹو کی پھانسی کی وجہ بننے والی تمام شہادتیں سانحہ ماڈل ٹاون کے کیس میں موجود ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاون سے حکمران بچ نہیں سکتے۔ چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت پاکستان کے غداروں کو تحفظ دینے کی پالیسی ترک کرے اور پاکستان کے دشمن الطاف حسین کو پاکستان کے حوالے کرے، اپوزیشن جماعتیں انتخابی اصطلات کیلئے مشترکہ پالیسی اختیار کریں، کمر توڑ مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ن لیگ کی حکومت اپنے انتخابی وعدے پورے کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، پاناما کیس شریف خاندان کی سیاست کو ہمیشہ کیلئے دفن کر دے گا۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) شب عاشور2009 مرکزی امام بارگاہ پیر سید علم شاہ بخاریؒ میں ہونیوالے خود کش حملے میں ملوث تین مرکزی ملزمان گرفتار امام بارگاہ پیر علم شاہ بخاری کے باہر 9 محرم الحرام 28 دسمبر 2009 کو خودکش دھماکہ میں 9 افراد کی شھادت ہوئی اور 54 افراد زخمی ہوئے تھے،شہداء میں ایک پولیس کانسٹیبل اور راہ گیر کے علاوہ سید علی امام نقوی،سید عصمت حسین نقوی،سید شہزادکاظمی،سید محمود الحسن نقوی اور سید عامر حسین بھاکری شہید ہوئے تھے۔گزشتہ روز مظفرآباد میں آزاد کشمیر پولیس کے ایڈیشنل ایس پی آصف درانی نے دیگر پولیس آفیسران کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ 9 محرم کے دھماکہ کے مرکزی ملزمان ملک محمد اشفاق(سریاں مظفرآباد)،محمد خاقان(ہٹیاں بالا)،عمر فاروق شاہ(نیلم ویلی) کو گزشتہ دنوں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تینوں کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے ہے پولیس آفیسر نے بتایا کہ ملک اشفاق  دھماکے کے بعد اپنے خاندان کو شمالی وزیرستان لے گیا تھا۔پولیس کا مزید کہنا تھا کہ مزید کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں دہشت گردی کا نیٹ ورک شامل خان نامی شخص جو دھیر کوٹ کا رہاشی ہے چلا رہا ہے۔ملک محمد اشفاق اس کا قریبی ساتھی ہے اب شامل خان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ جواینٹ انٹروگیشن ٹیم تشکیل دے دی گی ہے جس کی تفتیش کے بعد مزید انکشافات متوقع ہیںجے آی ٹی میں حساس ادارے بھی شامل ہونگے۔

اس پریس کانفرنس پر اپنارد عمل دیتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر کے رہنماوں علامہ سیدتصور حسین نقوی الجوادی ،علامہ طالب حسین ہمدانی،مولانا زاہد حسین کاظمی،مولانا مجاہد کاظمی،مولانا حمید حسین نقوی،مولانا سید فضائل حسین نقوی،سید محسن رضا جعفری ایڈووکیٹ،سید عاطف ہمدانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ دیر آید پر انتظامیہ وپولیس کی اچھی کوشش ہے جسے ہم سراہتے ہیں لیکن اس کے ساتھ یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ ان جنونی دہشتگردوں! جنھوں نے حرمت والے مہینہ کے تقدس کو پائمال کیا اور انسانی جانوں کا اتلاف بھی ہوا،کو کہیں سزا سے بچانے کی کوششیںنہ ہورہی ہوں لہذا اعلی عدلیہ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ارض مقدس کو بے گناہوں کے خون سے نہلانے والے ان جنونی دہشتگردوں کو نہ صرف کیفر کردار تک پہنچائیگی بلکہ انوسٹیگیشن کے نتیجے میں معلوم ہونے والے نیٹ ورک کی تمام کڑیوں کو جوڑ کر ان کے سرپرستوں کوبھی عوام کے سامنے بینقاب کرے گی۔انہوں نے کہا کہ شھداء کے سوگوار خانوادے آج بھی اپنے پیاروں کی یاد میں نہ صرف تڑپ رہے ہیں بلکہ بے چینی سے ان قاتلوں کی گرفتاری کا انتظار کررہے تھے اور اب ان کا انتظار ایک امید میں بدل چکا کہ اعلی عدلیہ ضرور ان کے پیاروں کے قاتل دہشتگردوں کو انجام تک پہچائے گی.

وحدت نیوز(آرٹیکل) ’’پھر ایک وقت ایسا آیاکہ محل کے ایک ادنیٰ ملازم،جس کا کام مکھیاںمارناتھا اس نے مکھی مارنیوالی چھڑی سے مطلق العنان شہنشاہ جس کی جنبش ابرو ایران کاقانون بنتا تھا،جن کی بادشاہت کاڈھائی ہزار سالہ جشن منایا جا رہا تھاکی گردن پر زور سے مارا اور چلًا کے کہااس چھڑی سے میں نے آج بارہ مکھیاںماری ہے کاش تم تیرھویں مکھی ہوتی! شہنشاہ نے بے بسی سے ملازم کی طرف دیکھا،ٹھنڈی آہ بھری اور تھکے تھکے قدموں سے محل کی جانب چل دئیــ‘‘ میرا دوست مجھے ایک ایسی کہانی سنا رہا تھا جس پر یقین نہیں کیاجا سکتا مگر دوست کی آنکھوں میںشرارت یا مذاق کاعنصرنہیں تھا اور ویسے بھی وہ دوست انتہائی راست گو  شخص تھا۔

جی ہاں یہ سچی کہانی ایران کے شہنشاہ رضاشاہ پہلوی کی ہے جس کی فولاد جیسے مضبوط بادشاہت کو ایک بوریا نشین نے خاک میںملا دیا اور  وہ بادشاہ جو اپنے ہاتھ کی گھڑی کو درست کرنا توہین سمجھ کے ملک کے کیلنڈرمیں ردو بدل کرتاتھا اس پرمحل کے اپنے ایک ملازم نے مکھیاں مارنے والی چھڑی سے حملہ کیا، انقلاب کے بعد اس چھڑی کی باقاعدہ نیلامی ہوئی ایک ایرانی سوداگر نے اس چھڑی کو اچھے خاصے دام میں خرید لیا۔

یہ گذشتہ صدی کی ناقابل یقین واقعات میںسے ایک ہے جب ایک درویش اور بوریانشین شخص نے خودکو خادم مغرب کہلانے والے شہنشاہ کی شہنشایت کو للکارا اور اس بتکوعوامی طاقت سے پاش پاش کر ڈالا،وہ شہنشاہ جو امریکی صدر کو اپنا باس کہتا تھا اور واشنگٹن کو ایران کا دارالحکومت،جس نے ایران میںموجود تمام ا مریکیوں کو سفارتی حیثیت دے دی تھی اس کا خیال تھا کہ امریکہ کی آشیرباد اسے اور اسکی حکومت کوقیامت تک محفوظ بنالیںگے،مگر جب بوریا نشیں خمینی نے اس کا بوریا بسترگول کروادیا تواسی امریکہ نے اسے پناہ دینے سے انکار کردیا ،  انتہائی کسمپرسی کی زندگی گذارتے ہوئے وہ بلآخربہادر شاہ ظفر کا شہرہ آفاق مصرع گنگناتے ہوئے مصر میں دفن ہو گئے۔

آج ایرانی قوم باوقار اور خودمختار قوم بن کے اپنے اس عظیم لیڈر کو سلام پیش کر رہے ہیں اور اس عظیم انقلاب کی چھتیسویںسالگرہ منا رہے جس نے ایران کا سر فخر سے بلند کیا، اگرآج دنیا نے ایران کو پرامن ،خودمختاراور غیرت مندقوم تسلیم کیا ہے تو اسی انقلاب کی مرہون منت ہے،آج اگر ایران پر کوئی عالمی اقتصادی پابندی نہیںہے تو،آج اسرائیل کی قبلہ اول پر ناجائز قبضے کو للکارنے والی واحد اسلامی ریاست ہے تو،آج دنیا میں اتحاد بین المسلمین کی داعی ہے تویہ سب اسی انقلاب کی مرہون منت ہے جو انیس سو اناسی میں بپا ہوا،جسے ناکام کرنے کے لئے اہل مغرب نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا مگر اس مرد آہن کے پائے استقلال میں لغزش نہیں آئی۔

حکیم الامت  علامہ اقبال مرحوم سے کسی نے امامت کے بارے میں استفسار کیا،آپ نے اس کی حق میں دعا فرمائی کہ جن رازوں سے میں آشنا ہوں میری دعا ہے کہ حق تعالیٰ تجھ پر بھی وہ راز آشکار کرے، پھر امامت کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا
ہے وہی تیرے زمانے کا امام ِبرحق
جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے

کیا انیس سو اسی کی دہائی میں ایرانی قوم کو جن چیزوں پر فخر کرنی چاہئے تھی ان سے بیزار نہیں تھے؟کیا اس وقت کے سپرپاورز سے تعلقات  سے وہ قوم بیزار نہیں ہوئے؟ پھر آگے حضرت اقبال امامت کی مزیدتشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

موت کے آئنے میں دکھلا کر رخِ دوست
زندگی تیرے لئے اور بھی دشوار کرے

کیا آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے دوران وہاں کے نوجوانوں کے لئے زندہ رہنا دشوار بلکہ موت سے گلے لگانا آسان نہیں تھا؟
تاریخ گواہ ہے جہاں  بلند نگاہ،آہنی عزم والے مردقلندر نے قیادت کی ، وہاں شہنشائت کے بتوں کو سرنگوں کر دی۔
اس میںکوئی شک نہیں کہ قوموں کو زندہ رکھنے کے لئے روٹی،کپڑا۔مکان،مشین،فیکٹریاں،سڑکیں،موٹرویز،اورڈالرزضروری ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ انا۔ضمیر،اور عزت نفس بھی قوموں کے لئے آکسیجن کی حیثیت رکھتی ہے۔انقلاب اسلامی ایران نے دنیا کے مظلومین کو عزت نفس اور غیرت کا درس دیا۔
تو اٹھا قوم کی کشتی کا محا فظ بن کر
تیری تدبیر نے طوفان کا رخ موڑدیا

 تحریر: ممتاز حسین ناروی
(This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.)

وحدت نیوز (ٹنڈومحمد خان) مجلس وحدت مسلمین کے ٹنڈو محمد خان کے تحت مجلس وحدت مسلمین کے سابقہ سیکریٹری جنرل محب بھٹو کے بھانجے صابر بھٹو کے بہیمانہ قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا احتجاجی مظاہرے میں شھر کی سیاسی سماجی اور مذھبی تنظیموں کے رہنماٶں نے شرکت کی اور خطاب کیا جس میں مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل محمودالحسن، محب بھٹو ،پی ٹی آئی کے سعود فاروقی، شہری اتحاد کے نور حسن کھوکھر ،ساتھی فلاحی تنظیم کے پپو بلوچ،نادر کولاچی، پیپلز لیبر بیورو کے خالد بھٹو  ،پیپلز پارٹی کے کاٶنسلر جمن کیھر سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے شاہد اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم صابر بھٹو کے قتل کو ١٠ دن گذر چکے ہیں لیکن پولیس نے ابھی تک قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار نہیں کیا، پولیس کی سست روی ملزمان کو بچانے کے مترادف ہے جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قتل میں ملوث ملزمان کو فالفور گرفتار کر کے منظر عام پر لایا جائے اور انہیں عبرتناک سزا دی جائے انکا مزید کہنا تھا کہ اگر تین دن میں ملزمان گرفتار نہ ہوئے تو جمعہ کے دن شٹر ڈاون ہڑتال کی جائیگی اور احتجاج کا دائرہ کار وسیع کیا جائیگا۔

وحدت نیوز (جامشورو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان حیدرآباد ڈویژن کی  سیاسی کونسل کا اہم اجلاس مرکز  تحقیقات و تبلیغات جامشورو میں منعقد ہوا، اس اہم اجلاس میں حیدرآباد ڈویژن کے مختلف اضلاع کے سیکریٹری جنرلز اور سیکریٹری امور سیاسیات کے علاوہ ایم ڈبلیو ایم کے سابقہ امیدواربھی شریک تھے، اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی اورکوآرڈینیٹرمرکزی سیاسی سیل  آصف رضا ایڈووکیٹ نے خصوصی طور پر شرکت کی، اجلاس میں ڈویژن  حیدرآباد کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ، جن حلقوں سے مجلس وحدت مسلمین آئندہ انتخابات 2018 میں حصہ لے سکتی ہے ترجیحی بنیادوں پر ان حلقوں کا تعین کرنےاور جلد از جلد ان حلقوں میں عوامی مسائل کے حل کیلئے حکمت عملی مرتب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

 اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ 5 مارچ کوسندھ بھر کے شیعہ سیاسی شخصیات کا ایک اہم مشاورتی اجلاس حیدرآباد میں منعقد کیا جائے گا، اس اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات خصوصی طور پر شریک ہونگےاور سندھ کےسیاسی امور پر وسیع  تر مشاورت کا آغاز کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree