وحدت نیوز(گلگت) چھلمس داس پر فورسز کے ذریعے عوامی زمینوں پر قبضہ جمہوری روایات کے منافی اقدامات ہیں۔گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں الگ الگ قانون نافذ ہیںدیامر استور سے مناور تک کوئی زمین خالصہ سرکار نہیں اور سکردو بلتستان سے لیکر نگر تک خالصہ سرکار کا قانون نافذ العمل ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ نومل کے عوام کی اراضی پر فورسز کے ذریعے جبری قبضے کی پرزور مذمت کرتے ہیں،جب علاقے کے عوام اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ علاقہ متنازعہ ہے جبکہ اپنے مفادات کی بات آتی ہے تو ہمیں قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے اور ہماری زمینوں پر ناجائز قبضہ کیا جاتا ہے ۔ستر سالوں سے گلگت بلتستان کے عوام کو حکمرانوں نے تعصب کی بینٹ چڑھایا ہے ،جب کبھی بھی اس علاقے کے عوام اپنے حقوق کیلئے متحد ہوتے ہیں تو یہی حکمران علاقے کی فرقہ واریت کی آگ میں دھکیل دیتے ہیں۔جس طرح سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے دورہ دیامر کے دوران دیامر کے عوام کو بنجر زمینوں کا مالک تسلیم کرتے ہوئے تمام سرکاری منصوبوں کیلئے منتخب زمینوں کا معاوضہ دینے کا پابند کیا اسی طرح گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع میں سرکاری مقاصد کیلئے مجوزہ زمینوں کا بھی معاوضے کو یقینی بنایا جائے، زور زبردستی کسی بھی حوالے سے علاقے کے مفاد میں نہیں اور یہی حکومتی رویہ عوام میں مایوسی پھیلانے کا سبب بنتا ہے اور نقص امن میں بھی خلل کا موجب بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری فورسز جو چھلمس داس میں تعینات ہیں ان کو ہٹاکر عوام کے ساتھ مذاکراتی سلسلہ شروع نہیں کیا گیا تو وزیر اعظم کے دورہ گلگت کے دوران عوام کو سڑکوں پر لانے پر مجبور ہونگے اور تمام تر حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

وحدت نیوز(گلگت ) چیئر مین سینٹ جناب رضا ربانی کا گلگت بلتستان کو کشمیر کے ساتھ نتھی کرنے سے گلگت بلتستان کے عوام کو سخت مایوسی ہوئی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے قائدین جب گلگت بلتستان کا دورہ کرتے ہیں تو یہاں کے عوام کو آئینی حقوق دینے کی باتیں کرتے ہیں۔گلگت بلتستان کے انتخابات کے دوران یہی قائدین جی بی کے عوام کے حقوق کے بارے میں بلند بانگ دعوے کررہے تھے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ہو یا پیپلز پارٹی دونوں جماعتیں گلگت بلتستان کے عوامی حقوق کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں ۔یہ دونوں جماعتیں قطعی طور پر گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے جائز حقوق دینے کیلئے تیار نہیں۔جب بھی کسی اہم فورم پر ڈی بیٹ ہوتی ہے تو ان دونوں جماعتوں کے قائدین گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ قرار دیکر حقوق سے محروم رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہوتے ہیں اور یہی باتیں یہاں کے عوام ایک عرصے سے سنتے چلے آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کو صوبے کا آئینی سٹیٹس دلوانے کی باتیں کررہی ہے جبکہ ان کے قائدین گلگت بلتستان کو کشمیر کاحصہ گردانتے ہیں۔پیپلز پارٹی کو اپنے اس دوغلاپن سے نکل کر عوام کے سامنے اپنی پوزیشن کو واضح کرنا پڑی گی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ہی گلگت بلتستان کے عوام کے استحصال کے ذمہ دار ہیں جو کہ اس علاقے میں محض اپنے مفادات کیلئے اعلانات تو کرتے ہیں لیکن جب بھی کسی بڑے فورم پر بات ہوتی ہے تو یو ٹرن لیتے ہیں۔گلگت بلتستان کے عوام ان دونوں جماعتوں کی پالیسیوں کو سمجھ چکے ہیں اور اگلے الیکشن میں مسلم لیگ کا وہی حشر ہوگا جو حالیہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کا تعین نہ کیا گیا تو اس علاقے میں بننے والے تمام میگا پراجیکٹس بھی خطے سے دوچار ہونگے۔یہ عجیب منطق ہے کہ علاقے میں بننے والے پراجیکٹس غیرمتنازعہ ہوتے ہیں اور اسی علاقے میں رہنے والے عوام متنازعہ بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اب بھی وقت ہے کہ حکمران علاقے کی آئینی حیثیت کا تعین کریں ورنہ جتنی دیر کرینگے اسی حساب سے قیمت چکانا پڑے گی۔

وحدت نیوز (گلگت) عقیدے پر نہ کوئی سمجھوتہ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی مک مکا ہوتا ہے ،طاقت کے استعمال کے ذریعے کسی کو عقیدے سے دستبردار نہیں کروایا جاسکتا ہے۔یوم حسین ؑ کے انعقاد پر 40 سے زائد طلباء کو پابند سلاسل کیا گیا ہے جو کہ ریاستی جبر ہے۔پیپلز پارٹی ایوب خان کے دور سے لیکر پرویز مشرف کے دور تک مک مکا کرتی رہی ہے۔جہاں ان کی دال نہیں گلتی وہاں ہر چیز ان کو مک مکا نظر آتی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت  بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ یوم حسین کے انعقاد پر قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے 40 طلباء پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات قائم کرکے گرفتاریاں عمل میں لانا ریاستی جبر ہے ،صوبائی حکومت کے اس قسم کے ظالمانہ رویے کے سامنے ہرگز تسلیم خم نہیں ہونگے۔امام حسین ؑ حق و صداقت کے متلاشیوں کے پیشوا ہیں اور باطل پرست اور دین الٰہی کے مخالف حسین ؑ سے بغض و عناد رکھتے ہیں۔امام حسین علیہ السلام سے بغض و عناد دین اسلام سے انحراف کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حسینیت زندہ باد اور یزیدیت مردہ باد کہنے کے پاداشت میں مقدمات قائم کرنا سمجھ سے بالاتر ہے اور صوبائی حکومت نے ایف آئی آر درج کرکے پاکستان کی تاریخ میں ایک نئی مثال رقم کی ہے۔انہوں نے کہا کہ نامور علماء اہل سنت نے امام حسین علیہ السلام کی محبت کو ایمان کا لازمی جزو قرار دیا ہے گلگت  بلتستان میںاہل تشیع اور اہل سنت اپنے اپنے انداز میں ذکر حسین کرتے ہیں۔صوبائی حکومت کے تعصب پر مبنی اقدامات کو گلگت  بلتستان کے عوام نے مسترد کردیا ہے اور اس قسم کے نازیبا حرکتوں سے عوام کو ذکر حسین سے دور نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گرفتار طلباء کو فوری رہا کیا جائے اور اس غیر قانونی ایف آئی آر جو کہ ایک اسلامی مملکت کے شایان شان نہیں کے خلاف سپریم اپیلیٹ کورٹ کے چیف جسٹس کو سوموٹو ایکشن لینا چاہئے۔

وحدت نیوز(گلگت) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خطے میں بد امنی پھیلاکر مودی کے ایجنڈے کی تکمیل کررہاہے،عزاداری کو محدود کرنے کے پیچھے سعودی اوریہودی لابی کا ہاتھ ہے۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے پر گامزن ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے گلگت بلتستان کے سیکریٹری امور سیاسیات محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں یوم حسین کے انعقاد پر صوبائی حکومت کی جانب سے پابندی عائد کرنے اور یوم حسین کا انعقاد کرنے والے طلباء کی گرفتاریوں کے خلاف دھرنوں اور احتجاج کا سلسلہ وسیع تر ہوتا جارہا ہے۔حکمرانوں نے حسینیت زندہ باد اور یزیدیت مردہ باد کہنے پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرکے پاکستان کی تاریخ میں ایک نئی مثال رقم کردی ہے۔صوبائی حکومت کا یوم حسین پر پابندی بلا جواز ہے تعلیمی اداروں میں مذہبی پروگرامات پر پابندی کا کوئی جواز نہیں جبکہ طلباء جب مذہب سے دور ہوتے جائینگے تو خطے کے امن کو زیادہ خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔امن کو بحال کرنے کیلئے لادینیت کی پرچار کہاں کی عقلمندی ہے۔ ہم پوری دنیا کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ دین اسلام امن بھائی چارے اور باہمی اخوت کا ضمانت دیتا ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نواسہ رسول کے ذکر بد امنی کے ساتھ جوڑنا اور پابندی عائد کرکے دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔جس دین کو رسول اسلام لیکر آئے تھے اور اسی دین کی اس کے نواسے نے اپنے خون سے آبیاری کی آج اس کے ذکر پر پابندی عائد کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو نواسہ رسول کے پیغام سے تکلیف پہنچتی ہے اور یوم حسین کے انعقاد پر فساد پھیلاتے ہیں ان پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے نہ کہ مذہبی پروگرامز پر پابندی لگائی جائے۔اگر اسی منطق پر عمل کیا جائے تو پھر ہر پروگرام پر کسی نہ کسی کو اعتراض ضرور ہوتا ہے کیا ہر اعتراض کرنے والے کے اعتراض کو درست مان کر ہر پروگرام کے انعقاد پر پابندی عائد کی جائے۔انہوں نے کہا کہ نواسہ رسول کی تعلیمات ہی سے ملک میں شرپسندی اور دہشت گردی کا قلع قمع کیا جاسکتا ہے ۔ملک عزیزکا آئین ہر شہری کو اپنے عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے اور آج ہم اپنے اس حق کا مطالبہ کررہے ہیںجسے صوبائی حکومت نے سلب کرکے ملت تشیع کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

وحدت نیوز(گلگت) کراچی میں بیگناہ عزاداروں پر پے درپے حملے صوبائی حکومت کی ناکامی کا بین ثبوت ہے پیپلز پارٹی کی قیادت دیگر صوبوں میں دہشت گردی کے شکار ہونے والوں سے زیادہ ہمدردی کررہی ہے جبکہ ان کے اپنے صوبے میں دہشت گردی کے شکار ہونے والوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما محمد الیاس صدیقی نے گزشتہ روز کراچی میں عزاداروں پر دوران مجلس فائرنگ پانچ عزاداروں کے شہید ہونے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی بے حسی اور سیکورٹی اداروں کی نااہلی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں عزاداری کے دوران اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل عزاداروں پر کئی حملے ہوچکے ہیں ۔حیرت اس بات پر ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے صرف نوٹس لئے جانے کی خبریں چھپتی ہیںلیکن عملی طور پر دہشت گردوں کے خلاف کوئی کاروائی انجام نہیں دی جاتی ہے اور عزاداری کو محدود کرنے کیلئے کراچی میں مسلسل حملے ہورہے ہیں اور کئی بیگناہ شہید ہوچکے ہیں۔تکفیری عناصر کھلے عام ان حملوں کی ذمہ داریاں بھی قبول کرلیتی ہیں لیکن حکومت ان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرنے سے کترارہی ہے جو حکومت کی بزدلی کی نشاندہی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون اور انصاف کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور آئے روز ملت تشیع کے خلاف نت نیء سازشوں کا جھال بچھایا جارہا ہے اور مظلوم و بیگناہ جوانوں اور باوفا شخصیات کے خلاف مقدمات درج کئے جاتے ہیں ایسے میں ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جارہا ہے ۔ملکی سلامتی و استحکام کی خاطر ملت تشیع پرامن احتجاج کا راستہ اپنائے ہوئے ہے۔ملک کے تمام شہریوں کے جان و مال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے اگر ریاست اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآں ہونے کیلئے تیار نہ ہو تو پھر ملکی امن خطے میں پڑسکتا ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل)  ۱۹۴۷میں ہمارے ہاں سے برطانیہ تو چلاگیا لیکن غلامی نہیں گئی۔ہماری ملت مسلسل فوجی غلامی میں یا پولیس اسٹیٹ میں زندگی گزارتی چلی آرہی ہے۔آزادی کے بعد سے ہمارے ہاں  پاکستان کا مطلب کیا۔۔۔پولیس اسٹیٹ  یامارشل لا کا سلسلہ چل رہاہے۔

آج  اس وقت نیشنل ایکشن پلان ڈی ٹریک ہوچکا ہے،علامہ  شیخ محسن نجفی اورمولانا امین شہیدی جیسی شخصیات کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے جاچکے ہیں،گلگت بلتستان میں یوم حسینؑ پر پابندی عائد ہوچکی ہے،تفتان روٹ پر ایف سی کی لوٹ مار جوں کی توں ہے ،کتنے ہی نوجوانوں کو دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزام میں بغیر کسی قانونی چارہ جوئی کے اٹھا لیا گیا ہے،ایسے میں یہ خبر آپ تک یقینا پہنچ چکی ہے کہ ۲۵ اکتوبر بروز منگل کو کوئٹے میں  پولیس ٹریننگ کالج پر دہشتگردوں نے حملہ کرکے 60 اہلکار شہید اور 117 زخمی کردئیے ہیں۔

اس حملے کے بارے میں آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل شیرافگن کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا تعلق لشکر جھنگوی سے تھا، جنہیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں۔

یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ جب پاکستان میں افغانستان کی مداخلت کی بات کی گئی ہے۔پاکستان میں افغانستان ،ہندوستان ،امریکہ اور سعودی عرب کی مداخلت پاکستانی حالات حاضرہ کا باقاعدہ حصہ بن چکی ہے۔

یہ ہے ملک کی  بگڑی ہوئی صورتحال کا نقشہ۔

اب اگر آپ اس نقشے کو درست کرنے کی کوشش کریں اور نیشنل ایکشن پلان کو اس کے اصلی مقاصد کی طرف لوٹانے کی کوشش کریں،فورتھ شیڈول سے محب وطن اور پر امن  شخصیات کے نام کے اخراج کی بات کریں،گلگت بلتستان میں یومِ حسینؑ سے پابندی ہٹانے کے لئے آواز اٹھائیں،تفتان روٹ پررشوت خور ایف سی کو لگام دینے کی ضرورت پر زور دیں،بے گناہ نوجوانوں کو بغیر کسی ثبوت کے اٹھائے جانے پر احتجاج کریں،پاکستان میں امریکہ ،سعودی عرب،افغانستان اور ہندوستان کی مداخلت کو چیلنج کریں  تو آپ کو ایف سی ،پولیس اور فوج کے جوانوں کے آمنے سامنے لاکر کھڑا کردیا جائے گا۔پھر لاٹھی چارج ہوگا،پرچے کٹیں گے،آنسو گیس کی شیلنگ ہوگی،گرفتاریاں ہونگی  اور اصل مسائل دب جائیں گے۔

ہمارے ملک کی کلیدی پوسٹوں پر کئی سالوں سے ایسا مافیا قابض ہےجو اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے سرکاری مشینری کو استعمال کرتا چلا آرہاہے۔

یہ مافیا عوامی قیادت،جمہوری رہنماوں اور سیاسی افراد کے سامنے فوج ،پولیس،ایف سی اور دہشت گرد ٹولوں کو لاکر کھڑا کردیتا ہے۔حالانکہ افغانستان اور ہندوستان کے حمایت یافتہ اور سعودی عرب کے تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ہاتھوں کتنے ہی فوج،پولیس اور ایف سی کے جوان شہید ہوچکے ہیں۔

جو مافیا عوام کو دہشت گردوں سے قتل کرواتا ہے وہی اصل میں فوج،پولیس اور ایف سی کے قاتلوں کی پشت پناہی بھی کررہا ہے۔

جوسرکاری ٹولہ  رشوت اور لوٹ مار کے لئے  ایف سی اور رینجرز جیسے اداروں کو چھوٹ دیتا ہے وہی دہشت گردوں کو بھی ایف سی اور رینجرز نیز فوج کے خلاف محفوظ راستہ فراہم کرتا ہے۔

آج مختلف حکومتی پوسٹوں پر بیٹھے ہوئے  استعماری آلہ کار آرام سے اپنے آقاوں کے  ایجنڈے پر مسلسل کام کررہے ہیں اورہر جگہ  عوام کو فوج،ایف سی اور رینجرز کے رحم و کرم پر چھوڑا ہوا ہے۔جبکہ خود فوج،ایف سی اور رینجرز کو دباو میں رکھنے کے لئے دہشت گرد گروہوں کے خلاف آپریشن کو ڈی ٹریک کردیا گیاہے۔

ملک عملا ایک پولیس اسٹیٹ میں بدل چکا ہے ،چند لوگ حکومتی پوسٹوں پر بیٹھ کر انتظامی اداروں کے ذریعے  پوری قوم کو دائیں مُڑ۔۔۔با ئیں پھر۔۔۔ہوشیار۔۔۔آسان باش کی پریڈ کروا رہے ہیں۔

جب تک ہم پریڈ کرتے رہیں گے ہمارے نام فورتھ شیڈول میں جاتے رہیں گے،ہمیں بلاجواز گرفتار کیا جاتا رہے گا،یوم حسینؑ پر پابندیاں لگتی رہیں گی،ملک میں امریکہ ،سعودی عرب ،افغانستان اور ہندوستان کی مداخلت نہیں رکے گی  اورہمارے ہاں فوج، پولیس، رینجر، ایف سی اور عوام پر دہشت گردوں کے حملے جاری رہیں گے۔

ہمیں اس پریڈ کی صورتحال سے باہر نکلنا ہوگا۔اپنے ملکی اور قومی مسائل کے حل کے لئے ایک گرینڈ الائنس تشکیل دینا ہوگا،ملک کی جمہوری اور سیاسی تنظیموں اور شخصیات کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔

ملک کا پولیس اسٹیٹ میں بدل جانا صرف ایک مذہب ،فرقے،مکتب یا پارٹی کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری ملت پاکستان کا مسئلہ ہے۔جب تک باشعور اور مخلص لوگ آپس میں مل کر نہیں بیٹھیں گے اس وقت تک یہ ملک  مسلسل فوجی اسٹیٹ سے پولیس اسٹیٹ میں بدلتا رہے گا۔دائیں مڑ اور بائیں پھر کا سلسلہ چلتا رہے گا۔اس سلسلے کو روکنے کے لئے ہم سب کو پریڈ کی صورتحال سے نکلنے کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔

ہم پہلے اس پریڈ سے تو جان چھڑائیں،آپس میں تمام فرقوں اور پارٹیوں سے بالاتر ہوکر مشترکات کی خاطر مل بیٹھیں،اتحاد اور بھائی چارے کے لئےتھنک ٹینکس تشکیل دیں،محب وطن شخصیات،تنظیموں اور اداروں کے درمیان رابطوں کو بڑھائیں اور مشترکات پر ایک ہوجائیں  پھر دیکھا جائے گا کہ جمہوری اصول کیا ہوتے ہیں اور عوامی مینیڈیٹ کسے کہتے ہیں!؟پھر الیکشن کی طاقت اور انسانی حقوق کی بات موثر ہوگی۔پھر احتجاج رنگ دکھائیں گے اور نعرے درویوار میں شگاف ڈالیں گے،پھر قانون کی بالادستی اور حب الوطنی کا بول بالا ہوگا،پھر پاکستان کا مطلب کیا۔۔۔لاالہ الاللہ کی طرف سفر شروع ہوگا۔

ہمیں اب بحیثیت قوم مل کر سب سے پہلے اپنے ملکی اداروں کی کلیدی پوسٹوں پر بیٹھے ہوئے افراد کا جائزہ لینا ہوگا ،عوام کے خلاف سرکاری اور انتظامی مشینری استعمال کرنے والوں کو بے نقاب کرنا ہوگا اورفوج ،ایف سی،پولیس اور رینجر پر دہشت گردانہ حملے کروانے والوں کو پہچاننا ہوگا۔

جب ہم ان لوگوں کو اچھی طرح  پہچان کر اپنے قومی،سیاسی و ملکی  فیصلے کریں گے تو تب ہمارے ہاں کوئی مثبت تبدیلی آئے گی ورنہ ہمارے ہاں تو  مسلسل پاکستان کا مطلب کیا،پولیس اسٹیٹ یا مارشل لا کا سلسلہ ہی  چل رہاہے اور یہی چلتا رہے گا۔

ہمیں کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ کالج میں شہید ہونے والے  جوانوں کی لاشوں کو دفناتے ہوئے اتنا تو سوچنا چاہیے کہ  جو لوگ بابائے طالبان کے مدرسے کو صرف ایک قسط میں تیس کروڑ کی گرانٹ دیتے ہیں وہ فوج ،ایف سی اور رینجرز کے کیسے مخلص ہوسکتے ہیں!؟

تحریر۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree