وحدت نیوز (گلگت) محکمہ صحت میں خالی اسامیوں پر تعیناتی میں وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ نے باقاعدہ منصوبہ بندی کرلی ہے تاکہ محکمہ میں ان افراد کو تعینات کیا جائیگا جن کی فہرست وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کی جائیگی۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان الیاس صدیقی نے کہا کہ محکمہ صحت کے 1500 خالی اسامیوں کو جس فارمولے کے تحت تقسیم کیا گیا ہے اس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ محکمہ صحت میں ایک سازش کے تحت DHQ ہسپتال سمیت دیگر علاقوں کے ہسپتالوں کو دی جانیوالی پوسٹیں آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔جبکہ ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ میں ایسے افراد کو تعینات کیا گیا ہے جو سی ایم سیکرٹریٹ کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بناسکے۔گلگت بلتستان میں میرٹ کی رٹ لگانے والی حکومت نے ایک سازش کے تحت گلگت بلتستان میں من پسند اور ذاتی تعلق اور پارٹی کارکنوں کو سرکاری ملازمتیں دینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کو علاقے کے عوام کسی طور برداشت نہیں کرینگے۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں خالی اسامیوں پر تعیناتی میرٹ پر نہ ہونے کی صورت میں شدید مزاحمت کرینگے۔

کمشنر آفس گلگت ریجن میں بھی میرٹ کو پائمال کرکے من پسند افراد کی تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے جو کہ باعث تشویش ہے۔گلگت بلتستان میں ایک درجن سے زائد محکموں میں عارضی طور پر من پسند افراد کو تعینات کیا گیا ہے ۔انہوں نے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی طور پر اندرون خانہ من پسند اور سیاسی دباؤ کے تحت کی جانیوالی تمام تقرریوں کو فوری کالعدم قرار دے اور ایسی تمام خالی اسامیوں کو مشتہر کرکے اہل اور میرٹ کے تحت تقرریوں کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے سیکرٹری فنانس اور اے جی پی آر کے ذمہ دار حکام کو بھی انتباہ کیا کہ وہ ایسے سفارشی اور سیاسی دباؤ کے تحت بھرتی کئے گئے تمام ملازموں کی تنخواہ روک دے وگرنہ اس طرح کی غیر قانونی بھرتیوں اور من پسند افراد کو نوازنے کا سلسلہ نہ رکا تو اپنے جائز حقوق کیلئے پراحتجاج کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوجائیگا اور اس کی تمام تر ذمہ دار صوبائی حکومت ہوگی۔

وحدت نیوز(گلگت ) یوتھ آف گلگت بلتستان کی جانب سے خطے کے حقوق کی جدوجہد قابل تحسین اقدام ہے ۔مجلس وحدت مسلمین یوتھ آف گلگت بلتستان کی جانب سے پرامن جدوجہد کی مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا کہ گلگت بلتستان کی آزادی کی مخالف قوتیں روز اول سے گلگت بلتستان کو متنازعہ بناکر حقوق کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے رہے ہیں حالانکہ گلگت بلتستان کے عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کی اور اسلام اور پاکستان کی محبت میں اس نوزائیدہ آزاد خطے کو حکومت پاکستان کی عمل داری میں دیدیا۔ریاست پاکستان کو چاہئے تھا کہ اس خطے کے عوام کی پاکستان سے والہانہ محبت اور خلوص کے پیش نظر اس خطے میں بسنے والے عوام کو پاکستان کا حصہ قرار دیتے لیکن بد قسمتی سے ایسا نہ ہوا اور تاایندم یہ علاقہ دنیا کے نقشے پر متنازعہ حیثیت سے کھڑا ہے۔ایک استصواب رائے کی خاطر 69 سالوں سے اس خطے کے سادہ لوح عوام کو حقوق سے محروم رکھنا کہاں کا انصاف ہے۔اس علاقے کے عوام کوغیر اقوام سے کوئی گلہ نہیں ہمیں گلہ ہے تو اپنوں سے ہے جو اپنے ہی علاقوں کو آج تلک اپنے آئین کا حصہ نہیں بناسکے۔آج گلگت بلتستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے یہ مطالبہ دہرایا جاتا ہے کہ اس خطے کو ملک کا پانچواں صوبہ بنایا جائے تو گلگت بلتستان کو تقسیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں جو انتہائی شرمناک عمل ہے۔

انہوں نے یوتھ آف گلگت بلتستان کی جانب سے خطے کے محروم و مستضعف عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے اور اسلام آباد کے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے ممبران اسمبلی تک اپنی آواز پہنچانے کی کوشش کو مستحسن اقدام قرار دیا ہے اور اس تحریک کو شروع کرنے یوتھ آف گلگت بلتستان کی تمام ٹیم کو مبارکباد پیش کی ہے۔کسی بھی قوم کی یوتھ جب حقوق کیلئے میدان عمل میں کھڑی رہتی ہے تو کامیابی ان کے قدم چومتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ موومنٹ جو یوتھ نے شروع کی ہے انشاء اللہ اپنے اہداف کے حصول میں کامیاب ہوگی ۔

وحدت نیوز (گلگت) گلگت بلتستان کے غریب اور پسماندہ عوام پر ٹیکسز کی مد میں 50 فیصد اضافہ سراسر ناانصافی ہے ۔گلگت بلتستان پاکستان کے دوسرے علاقوں کی نسبت پسماندہ ترین خطہ ہے جہاں کے عوام برسوں سے بنیادی انسانی سہولیات سے محروم ہیں ۔پیپلز پارٹی کا ٹیکسز میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنا شور مچائے چور کے مترادف ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ایسے میں انکم ٹیکس کا اضافی بوجھ عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہیں۔پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں عوام مفاد اور علاقے کے معروضی حالات کے برخلاف انکم ٹیکس عائد کرکے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا اور اب نواز لیگ کا پیپلز پارٹی کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے انکم ٹیکس کی شرح میں 50 فیصد اضافہ کرکے ثابت کردیا کہ ان دونوں جماعتوں کا عوامی مسائل کے حل میں کوئی دلچسپی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاست پہلے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے پھر ٹیکسز کا نفاذ کرے جبکہ حالت یہ ہے کہ پورے خطے میں تعلیم،صحت، ٹرانسپورٹ، مواصلات سمیت بنیادی انسانی سہولیات سے یہاں کے عوام برسوں سے محروم چلے آرہے ہیں جن پر ریاست نہ صرف توجہ نہیں دے رہی بلکہ کرپشن،اقربا پروری اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔باریاں بدلنے والی جماعتوں نے گلگت بلتستان کے عوام کو دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا ہے،گلگت بلتستان کے بیشتر علاقوں میں گندم ناپیدہوچکا ہے اور عوام آٹے کے ایک تھیلے کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔بجلی کی لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے ،شہر بھر کی سڑکیں خستہ حالی کا منظر پیش کررہی ہیں اور حکمران اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں۔گڈ گورننس اور 100 دنوں کی تبدیلی کے نعرے لگانے والوں کی حقیقت عوام پر واضح ہوچکی ہے ،چور دروازوں سے سرکاری ملازمتوں کی بندر بانٹ سمیت کرپشن اپنی جگہ بدستور قائم ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت انکم ٹیکس میں اضافے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور اس اضافی بوجھ سے عوام کو آزاد کرے ورنہ سخت احتجاج پر مجبور ہونگے۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تانگیر دیامر میں دہشت گرد کا سکیورٹی فورسز پر بم حملہ کرکے فرار ہونا انتہائی افسوس کا مقام ہے۔ ان منظم دہشت گردوں کے خلاف وسائل سے محروم گلگت بلتستان پولیس مقابلہ کرسکتی ہے اور نہ ہی پولیس کو جدید خطوط پر ٹریننگ دی گئی ہے۔ دیامر میں چھپے ان دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب طرز کا اعلانیہ فوجی آپریشن کیا جائے۔ مقامی پولیس کو ایسے خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے بھیج دینا قیمتی انسانی جانوں کو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ ایک دہشت گرد کا 8 پولیس اہلکاروں کو زخمی کرکے فرار ہونے میں کامیاب ہونا خطرے کی گھنٹی ہے، اگر حکومت واقعی دیامر کو دہشت گردوں سے پاک کرنا چاہتی ہے تو آپریشن ضرب عضب طرز کا اعلانیہ فوجی آپریشن شروع کرکے پورے علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرے۔ الیاس صدیقی نے کہا کہ مغویوں کی تاحال عدم بازیابی حکومت کی ناکامی اور دہشت گردوں سے ہمدردی کا ثبوت ہے اور مغویوں کی بازیابی کیلئے دیامر جرگے کے پاؤں پڑنا ریاست کی کمزوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن دہشت گردوں سے بھیک مانگنے سے نہیں ہوگا بلکہ ان کی بیخ کنی سے ممکن ہوگا۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ نا اہل اور سازشی ملازمین قراقرم یونیورسٹی اور علاقے کے امن کو برباد کرنے کے موجب بن رہے ہیں،یونیورسٹی کے پروگرامات میں اتحاد و بھائی چارگی کے فروغ کی بجائے اختلافی مسائل کو چھیڑنا پرامن ماحول کو سبوتاژکرنے کی دانستہ کوشش ہے۔فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کو ملازمتوں سے برطرف کیا جائے۔

یوم حسین پر پابندی کسی طور قبول نہیں ،شعائر اسلامی کی ترویج واشاعت اور اخلاقی مسائل پر بحث و تمحیص کے پروگرامات تشکیل دینا یونیورسٹی کی اپنی ترجیحات میں شامل ہونی چاہئے ۔نوجوان نسل کو مغرب زدگی سے بچانے اور اپنے علمی ورثے اور تاریخ و ثقافت سے روشناس کروانے کیلئے مفید پروگرامات کا انعقاد موجودہ حالات میں انتہائی ناگزیر ہے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ یو نیورسٹی مذکورہ میں لہولعب اور ناچ گانے کے پروگرامات مسلسل منعقد ہوتے رہے ہیں اور کسی کو ایسے پروگرامات پر کوئی اعتراض بھی نہیں لیکن جب شہید انسانیت کے نام سے پروگرام جاری کیا جائے توچند شرپسندوں کو خوشنودی کی خاطراسے متنازعہ قرار دیکر پابندی عائد کرنا کہاں کا انصاف ہے؟

انہوں نے کہا کہ قراقرم یونیورسٹی میں روز اول سے میرٹ کو پائمال کرکے مخصوص لابی کو نوازا گیا ہے جو آج اس مادر علمی میں منافرت کے فروغ کا باعث بن رہے ہیں۔پورے پاکستان میں کسی بھی تعلیمی ادارے میں یوم حسین ؑ پر کوئی پابندی نہیں جبکہ گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں پابندی سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے پروگرام میں منافرت پر مبنی تقاریر کرنے والوں اور اس پروگرام کے منتظمین کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت مقدمہ درج کرکے قانونی کاروائی کی جائے۔

وحدت نیوز (گلگت) وزیر اعلیٰ اپنی معلومات کو درست کرلیں مجلس وحدت مسلمیں ایک پارلیمانی جماعت ہے جس کے نمائندے اسمبلیوں میں موجود ہیں وزیر اعلیٰ موصوف کو اگر صوبہ پسند نہیں تو اپنے نام کے آگے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نہ لکھیں بلکہ کوئی اور نام جو انہیں پسند ہے لکھ لیا کریں۔وزیر اعلیٰ بتائیں اگر انہیں گلگت بلتستان کا صوبہ بننا گوارا نہیں تو اسمبلی سے متفقہ قرارداد کیوں پاس کروائی۔صوبے کے قیام کی مخالفت کرکے وزیر اعلیٰ نے اراکین اسمبلی کی توہین کی ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت پر تنقید کا کوئی لمحہ ضائع نہ کرنے والے وزیر اعلیٰ نے اپنی اور ممبران اسمبلی کی تنخواہ تین سو فیصد بڑھائی ہے جبکہ کارگا بجلی گھر کو چلانے کیلئے ان کے پاس کوئی فنڈز نہیں۔ حکومتی دعوے ہوا ہوگئے گلگت شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ 15 گھنٹے سے تجاوز کرگئی،کارگاہ کین پراجیکٹ مکمل ہے محض عدم ادائیگی کی وجہ سے 3.3 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل نہیں ہوسکی ہے۔گلگت شہر میں طوفانی لوڈشیڈنگ سے ایک طرف ہزاروں ہنرمندوں کا کاروبار ٹھپ ہوچکا ہے تو دوسری طرف قوم کے معماروں کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے۔سیلاب اور زلزلے کے متاثرین سردی کے اس موسم میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔انہوں نے کہا داریل میں ایس سی او کے ملازمین کے اغوا کو 5 دن گزرچکے ہیں لیکن مغویوں کو بازیاب کرانے کیلئے حکومت کی کوئی دلچسپی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا موجودہ حکومت اپنے ابتدائی مرحلے میں ہی ناکام ہوچکی ہے اور وزراء کے یادداشت سے سو دنوں میں تبدیلی محو ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صوبے کے قیام کے مخالف ہیں توموصوف تو اسمبلی سے ایک قرارداد کے ذریعے وزیر اعلیٰ کو عہدہ بھی ختم کریں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree