وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سکردو میں الیکشن کمپین آفس کی افتتاحی تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ وفاقی حکومتوں نے گلگت بلتستان کے عوام کو محرومی کے سوا کچھ بھی نہیں دیا ، انتخابات کے دنوں میں وفاقی جماعتیں ماضی میں اعلانات کرتی رہیں اور حکومت بنانے کے بعد موڑ کے نہیں دیکھا اور یہاں کے وسائل لوٹنے رہے ۔گلگت بلتستان کے حقوق سے محروم عوام پر ہونی والی سب سے بڑی زیادتی تشخص نہ ملنا اور انکے حب الوطنی کو شک کی نگاہ سے دیکھنا ہے ،گلگت بلتستان کے عوام ہر صور ت عام پاکستانیوں سے زیادہ محب وطن ہیں، پورے ملک میں سب سے زیادہ محب و طن یہاں کے لوگ ہیں یہاں کے لوگوں کی حب الوطنی مثالی ہے ، گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق سے محروم رکھنا اور یہاں کے عوام کی حب الوطنی کو شک کی نگاہ سے دیکھنا پاکستان سے غداری کے مترادف ہے۔یہاں پر بیوروکریسی اور وفاقی سیاسی جماعتوں سے سوتیلانا سلوک کیا اور متعصب نگاہوں سے دیکھتی رہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں کے حقوق سے محروم عوام کو انکا آئینی حق مل جائے ، انکو تشخص مل جائے، یہاں کے وسائل کو یہاں کے عوام پر خرچ ہو ۔ ماضی میں لسانی ، مسلکی اور علاقائی تعصبات کے ذریعے عوام کو تقسیم کیے رکھا اور انہیں اپنے حقوق کے لیے متحد ہونے نہیں دیا گیا ہم چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں لسانی ، علاقائی اور مسلکی تعصبات دفن ہو ں تمام مکاتب فکر مل کر عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرے یہاں کے عوام کی معیار زندگی بلند ہوں اور یہاں سے پاکستان میں امن و اتحاد کا پیغام جا ئے۔یہ خطہ مضبوط ہو تاکہ پاکستان کا دفاعی خطہ مضبوط ہو یہ خطہ مضبوط ہو تاکہ پاکستان کا اکنامک ہب مضبوط ہو ، یہ خطہ مضبوط ہو تاکہ اس وطن کے حقیقی بیٹوں کو جنہوں نے یہ خطہ آزاد کر ا کے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا ہے انکو انکا حق ملے۔ اب وقت آچکا ہے یہاں کی عوام کو ہشیاری دکھانے کا ۔ وفاقی جماعت اپنے مکارانہ اور دیرانہ حربے کے ذریعے یہاں پر حکومت بنانے اور وسائل پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے گلگت بلتستان میں دورہ جات، گورنر کی تقرری ، گورنر کے دورہ جات اور اعلانات قبل ازانتخابات دھاندلی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) ریاستی جبر کے ذریعے انتخابات کو یرغمال کرنا چاہتی ہے انہیں اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی ۔ریاستی ادارے ، حساس ادارے، قانون نافذ کرنے والے قبل ازا نتخابات دھاندلی کرنے روکیں اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کرے۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ سید علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ انتظامی مشنری وفاقی کی ہمنوائی کر رہی ہے ، الیکشن کمیشن بھی قبل ازا نتخابات کو روکنے میں ناکام نظر آتی ہے ، قانون نافذ کرنے والے ادارے ابھی تک قبل از انتخابت دھاندلی کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوئے ، صوبائی نگران حکومت وفاقی حکومت کی مرضی سے بنی ہے گورنر گلگت بلتستان نواز لیگ کے کارکن ہے ان حالات میں شفاف انتخابات کی توقع رکھنا درست نہیں ہم گلگت بلتستان کے انتخابات کو پوری طورپر فوج کی نگرانی میں دیکھنا چاہتے ہیں ، مسلم لیگ نواز کے علاوہ تقریبا تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابات کو فوج کی نگرانی میں کرانے کا مطالبہ کیا ہوا ہے اس کے باوجود بھی فوج کی نگرانی میں انتخابات نہیں ہوتے تو بدترین دھاندلی ہو سکتی ہے جسے روکنے کی کوشش کے نتیجے میں معاملات بگڑسکتے ہیں۔گلگت بلتستان کی حساسیت کے پیش نظر انتخابات کو فوج میں کرانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا اگر فوج کی نگرانی میں انتخابات نہیں ہونے دیتے تو یہاں کی عوام اور جوانوں کو دھاندلی روکنے کے تیار رہنا ہوگا عوامی طاقت کے ذریعے کسی بھی جگہ پہ دھاندلی نہیں ہونے دینے چاہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے دھاندلی کے ذریعے انتخابات کویرغمال بنانے کی کوشش کی تو انہیں چھپنے کی جگہ ملے گی ۔

وحدت نیوز (دنیور) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سکریٹری جنرل اور حلقہ 3 کے امیدوار شیخ نئیر عباس نے دنیور، بگروٹ، جلال آباد، اوشکھنداس سمیت تمام حلقے میں اپنی سیاسی کمپین کا بھر پور آغاز کردیا رابطہ مہم کے سلسلے میں شیخ نئیر عباس نے کل بگروٹ اور جلال آباد کا دورہ کیا جلال آباد میں کپمین آفس کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سکریٹری جنرل نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم نے مسلک ، علاقائی ، لسانی اور تمام تعصبات سے بالاتر ہو کر انسانیت کی خدمت کی ہے کسی بھی مسلک کے مظلوم کو ہماری حمایت حاصل ہے اور ظالم کے مخالف ہیں چاہے وہ ہماری صفوں میں ہی کیوں نہ ہو ایم ڈبلیو ایم نے پاکستان سطح پر گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے لئے آواز بلند کی اور آج اس جماعت کے بدولت پاکستان میں اس خطے کے حقوق کے حوالے سے باتیں ہو رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے اجداد نے اس علاقے سے ڈوگرا کو مار بھاگایا اور اسے آزاد کرایا اور پاکستان سے الحاق کیا تمام پاکستانیوں سے ہم زیادہ پاکستانی ہیں کیونکہ چار صوبوں کے لوگ بائی چانس پاکستانی ہیں ہم بائی چوائس پاکستانی ہیں انہوں نے پارٹی امیدواروں کے بارے میں کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے تمام حلقوں سے قابل اہل اور سچے دوستوں کو ٹکٹ دیا جو تمام پارٹیوں کے امیدواروں سے بہتر ہیں بگروٹ میں انتخابی مہم کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے حطاب کرتے ہوئے نئیر عباس نے پر تپاک استقبال اور تاریخی پزیرائی پر بگروٹ کے عوام کا شکریہ ادا کیا انہوں نے مز ید کہا کہ ایم ڈبلیو ایم وہ واحد جماعت ہے جس کی وجہ سے گندم کی سبسڈی بحال ہے وگرنہ وفاقی حکومت نے ہمیں بھوکا مارنے کو ئی کثر باقی نہیں رکھا حکومت نے ہمیں مظلوموں کی حمایت کے جرم میں دہشتگردقرار دیا اور اپنے گھروں میں دہشت گردوں کو پالنے پالوں کو پارلیمنٹ میں رکھا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ یہ وحدت کی جماعت ہے ہم نے شیعہ سنی کو ایک پلیٹ فارم میں کھڑا کردیا آج وحدت کے پلیٹ فارم میں شیعہ اور سنی دونوں کی نمائندگی ہے نئیر عباس نے کہا کہ ہم 20سالہ ایجنڈا لیکر آئے ہیں سابقہ حکمرانوں کی نیت بھلے صاف رہی ہوگی مگر ان کو پتہ نہیں ہوتا تھا کی کیا کام کرنا ہے ہم پہلے سے ہی آئندہ 20سال کے لئے پلان بنا کر آرہے ہیں۔

وحدت نیوز (اسکردو) گندم سبسڈی کی بحالی کا دکھ ان جماعتوں کو ہے جنہوں نے اس اہم عوامی ایشو پر حکمرانوں کے ساتھ مل کر عوامی مطالبات کے خلاف سازشیں کرتے رہے،ہمیں فخر ہیں کہ ہم عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہیں،آج سیاسی فرعون عوام کے سامنے بے نقاب ہو رہے ہیں یہی ہماری کامیابی ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین حلقہ 1 کے امیدوار علامہ زاہد حسین زاہدی نے حلقہ 1 میں اپنے خطاب میں کیا انہوں نے کہا ہم مذہب کے نام پر ووٹ نہیں لیں گے بلکہ اپنی کارکردگی کے بنیاد پر عوام سے حمایت لیں گے،مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے والوں کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں،عوامی حلقے ان کی کارکردگی سے بخوبی واقف ہیں،ہم سیاست میں بھی اخلاقیات ، رواداری اور برداشت کی سیاست کے حامی ہیں،ہمارا ماضی اس بات کاگواہ ہے کہ ہم نے عوامی حقوق اور علاقے کی ترقی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا،ہماری طاقت کا اصل سر چشمہ عوام ہیں،اور انشااللہ 8 جون عوامی فتح کا دن ثابت ہوگا۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خواتین کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے الیکشن میں ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں کردار ادا کریں اور کرپٹ اور استحصالی نظام کے پیروں کاروں کا راستہ روکیں تاکہ خطے میں وطن دوست ،باکردار اور تعلیم یافتہ لوگوں کو عوامی خدمت کا موقع ملے ورنہ اس خطے میں عرصہ دراز سے مسلط مخصوس بطقاتی گروہ پھر سے مسلط ہونگے اور وہ عوامی و ملکی ترقی کی بجائے اپنی تجوریاں بھرنے اور جائیدادیں بنانے میں لگ جائینگے۔ مجلس وحدت مسلمین خواتین کے حقوق کی علمبردار جماعت ہے،ہم انشا ء اللہ معاشرے میں خواتین کو وہ مقام دینگے جس کا حکم ہمیں سرور کائنات خاتم الانبیاء ؐنے دیا ہے۔ ہم خواتین کی تعلیم و ترقی اور باعزت روزگار پر کوئی سمجھوتا نہیں کرینگے کیونکہ ایک صالح ،باکردار اور تعلیم یافتہ ماں ہی بہترین اسلامی معاشرے کے قیام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔انشاء اللہ مجلس وحدت مسلمین خواتین کے حقوق کی علمبردار جماعت ثابت ہوگی۔

انھوں نے مزید کہا کہ معاشرے کی اصلاح اورتربیت میں خواتین کا کلیدی کردارہے، اسلامی معاشرے نے خواتین کو جو مقام دیا ہے دنیا میں کسی اور مذہب میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ ہماری خواتین اپنی اولاد کی بہترین تربیت کرکے معاشرے میں انقلاب برپا کرسکتی ہیں۔ اولاد کے لئے ماں کی گود ایک بہترین تربیتی ادارہ ہے ،خواتین اگر سیرت جناب سیدہ فاطمہ زہرا ؑ اورسیرت زینبی پر عمل پیرا ہوں تو معاشرے میں انقلاب کی راہیں ہموار اور فرسودہ نظام کاخود بخودخاتمہ ہوگا۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے گلگت بلتستان میں کم و بیش تین سال کی فعالیت کے بعد وہ مقام حاصل کر لیا ہے جسے حاصل کرنا نہایت مشکل کام تھا۔ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی مجلس وحدت مسلمین کی مقبولیت ملکی ایشوز پر واضح اور ٹھوس موقف، میدان عمل میں حاضر رہنا، دہشتگردوں، ملک دشمنوں اور ظالموں کے خلاف آواز بلند کرنا، ہر حال میں اور ہر وقت میدان میں حاضر رہنا، اتحاد بین المسلمین کا پرچار، پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت اور عوامی حقوق کے لئے جدوجہد کرنا شامل ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے جان خطرے میں ڈال کر تمام سانحات پر فوری ردعمل ظاہر کرنے کے علاوہ مظاہروں اور دھرنوں کے وقت عوام کے درمیان ٹاٹ اور مٹی پر سونے کو اپنے لئے فخر سمجھا اور کسی بھی طرح کے پروٹوکول کو خاطر میں رکھے بغیر فعالیت دکھائی۔ بلتستان کی سرزمین پر مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ آغا علی رضوی وہ شخصیت ہیں، جو عوام کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں اور ہر مظلوم کی پکار پر حاضر ہوتے ہیں۔ بڑے بڑے اجتماعات کے انتظار میں نہیں رہتے بلکہ سانحات میں دھرنوں اور جلسہ جلوسوں کے انتظامات خود کرتے ہیں اور سب پہلے میدان میں حاضر ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے گلگت بلتستان میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے شروع کی گئی گندم سبسڈی تحریک کے دوران قیادت کا حق ادا کر دیا اور عوام کے دلوں میں جگہ بنا لی ہے۔

گلگت بلتستان کے سیاسی منظر نامے میں جو پارٹی واضح تبدیلی لائی وہ مجلس وحدت مسلمین ہی ہے۔ یہ کریڈٹ مجلس وحدت کو ہی جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے قول کو سچا کر دکھایا اور قانون ساز اسمبلی کے امیدواروں کے طور پر گلگت بلتستان کے نوجوان، تعلیم یافتہ، بے داغ ماضی کے حامل، قائدانہ صلاحیتوں کے حامل قیادت کو متعارف کرایا اور جی بی کی سیاست کو نئی جہت دی۔ مجلس وحدت مسلمین کو گلگت بلتستان میں وہ حیثیت حاصل تھی کہ اگر وہ چاہتی تو کسی بھی جیتنے والے امیدوار کو ٹکٹ دے کر اپنی طرف بلا لے، لیکن انہوں نے تمام پرانے چہروں کو ہاتھ دکھایا اور واضح کر دیا کہ پرانے چہرے نئی تبدیلی نہیں لاسکتے۔ تبدیلی کے لئے نیا جذبہ، نیا خون، نئی قیادت اور نئی صلاحیت درکار ہوتی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کو یہ کریڈٹ بھی جاتا ہے کہ انہوں نے فرقہ وارانہ سوچ کو مکمل ترک کرکے اہلیت کی بنیاد پر مختلف مکاتب فکر کے امیدواروں کو میدان میں اتارا، ان میں اہل سنت، نوربخشی اور اسماعیلی بھی شامل ہیں۔ انکا یہ عمل ان کی تنظیم کی اسم بامسمٰی ہونے کی دلیل فراہم کرتا ہے۔ اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت اور بلتستان کے 12 حلقوں سے جن امیدواروں کو سامنے لائی ہے، ان میں سب بہترین تعلیم یافتہ افراد موجود ہیں۔ ایسے اہل امیدوارون کو میدان میں اتارنے کے بعد انہیں یہ فکر بھی نہیں کہ شکست کھائیں یا فتح حاصل کریں۔ ایم ڈبلیو ایم کے بعض رہنماوں کا کہنا ہے کہ جس اہلیت کے حامل نمائندوں کو متعارف کرایا ہے، گلگت بلتستان کی کوئی بھی سیاسی جماعت ایسے امیدواروں کو سامنے نہیں لاسکی۔

مجلس وحدت مسلمین نے بلتستان کے جن چھ حلقوں سے امیدواروں کو متعارف کرایا ہے، ان میں حلقہ نمبر1 میں شیخ زاہد حسین زاہدی ہیں۔ علامہ موصوف اسلامی علوم میں یدطولٰی رکھنے کے ساتھ ساتھ دنیوی علوم کے زیور سے آراستہ ہیں، ایک عرصے سے آپ الحکمت فاونڈیشن کے ذریعے عوامی خدمت کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔ ان کی جرائت مندی، شجاعت اور بہادری کے سبب مجلس وحدت مسلمین میں انہیں غیر معمولی حیثیت ملی ہے اور اس وقت وہ ایم ڈبلیو ایم بلتستان ڈویژن کے نائب سربراہ ہیں۔ حلقہ نمبر1 اسکردو میں موجود کوئی بھی نمائندہ انکے دنیوی، دینی علوم کا مقابلہ کرسکتا ہے اور نہ ہی ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا۔ اسی طرح حلقہ2 اسکردو میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے کاچو امتیاز حیدر خان میدان سیاست میں وارد ہوئے ہیں، ان کے خاندان کی ملت اور خطے کے حوالے سے خدمات ناقابل تردید ہیں، موصوف نے اکنامکس اور سیاسیات میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے، انکے ایک بھائی اس وقت پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے بیرون ملک سفیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ حلقہ نمبر 3 اسکردو سے مجلس وحدت کے پلیٹ فارم سے مہدی آباد کے معروف سیاسی خاندان کے چشم و چراغ وزیر محمد سلیم ہیں، جو کہ نہایت سادہ مزاج اور شریف انسان ہیں۔ غریبوں اور محروموں کی خدمت انکا اوڑھنا اور بچھونا ہے، انکی تعلیمی قابلیت بھی قابل تعریف ہے۔ حلقہ نمبر 4 روندو سے راجہ فیملی کے نوجوان رہنما راجہ ناصر علی خان مجلس وحدت مسلمین کے امیدوار ہیں اور نہایت شریفانہ مزاج رکھتے ہیں۔ انہیں دولت اور ثروت کی کوئی ضرورت نہیں، انہوں نے سیاسی میدان میں ایم ڈبلیو ایم کے پلیٹ فارم سے قدم رکھنے کو عبادت سمجھا۔ انکی ایم ڈبلیو ایم میں شمولیت کی وجہ دو سال قبل مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے دبئی میں مجالس عزا سے خطاب کے دوران منقلب ہونا ہے۔ انہوں نے عرب دنیا میں دولت کمانے سے ترجیح اس بات کو دی کہ سیاسی میدان میں آکر غریبوں کے حقوق کے لئے جنگ لڑیں اور مجلس وحدت کے نظریات کی حفاظت کریں۔ موصوف بھی مینجمنٹ سائنسز میں ماسٹر ہیں۔

اسکردو حلقہ5 میں بھی مجلس وحدت مسلمین نے ایک ایسے چہرہ کو متعارف کیا ہے، جس سے مجلس وحدت کے رہنماوں کے سر فخر سے بلند ہوگئے ہیں۔ حلقہ5 کھرمنگ میں ڈاکٹر شجاعت حسین میثم ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار ہیں۔ موصوف کی تعلیمی کارکردگی غیر معمولی ہے، ایم بی بی ایس مکمل کرنے کے بعد ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرکے ڈاکٹر کی حیثیت سے گورنمنٹ ہسپتالوں میں اپنی خدمات سرانجام دینے لگے۔ ایک عرصے کے بعد انہوں نے پکی نوکری اور سرکاری مراعات کو خیرباد کہہ کر عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر مجلس وحدت مسلمین میں باقاعدہ شمولیت کے بعد انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے امیدواروں میں ڈاکٹر شجاعت حسین میثم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے سرکاری جاب سے استعفٰی دے کر سیاست کے سخت میدان میں قدم رکھا۔ اسی طرح اسکردو حلقہ6 شگر میں بھی مجلس وحدت کا نمائندہ انگریزی ادب سمیت تین مضامین میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتا ہے اور ایک نجی کالج میں تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ انکی ذہانت، دیانت، شرافت اور قابلیت کے مقابلے میں کوئی اور امیدوار پورے خطے میں نہیں، دیگر امیدواروں کی طرح لیکچرار فدا علی شگری کا تعلق بھی متوسط گھرانے سے ہے اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں۔ انکے میدان میں اترنے کی وجہ سے شگر کی دوطرفہ سیاست کے بت پاش پاش ہو کر رہ گئے ہیں اور مذکورہ حلقہ میں عام طور پر شدید ہیجان اور تشدد کی فضا قائم ہوتی تھی جو کہ ختم ہو گئی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین نے بلتستان کے ضلع گنگچھے میں بھی سادہ زندگی گزارنے والے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے نوربخشیہ فرقہ کے نوجوان عالم دین مولانا اسحاق ثاقب کو حلقہ3 گنگچھے میں امیدوار کے طور پر اتار کر مسلکی سیاست کا عملی خاتمہ کیا ہے۔ مولانا اسحاق ثاقب بھی ماسٹر ڈگری کے حامل ہے اور گندم سبسڈی تحریک کے دوران ان کی خدمات قابل قدر ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس سیاسی تبدیلی کو یہاں کے عوام قبول کرکے انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم کو حکمرانی کا موقع فراہم کرتے ہیں یا نہیں۔


رپورٹ: میثم بلتی

Page 4 of 10

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree