وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا میں دو طرح کے لوگ ہیں ۔ ایک وہ جو نظریے سے عمل کا پتہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں یعنی ان کا کہنا ہے کہ کسی کے نظریے سے اس کے عمل کا پتہ چلتا ہے اور دوسرے وہ ہیں کہ جن کا کہنا ہے کہ کردار سے کسی کے نظریے و عقیدے کا پتہ چلتا ہے ۔

 

 ہم فیصلہ تاریخ سے کرواتے ہیں ۔ تاریخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ نظریے سے عمل کا نہیں بلکہ عمل سے نظریے و عقیدے کا پتہ چلتا ہے فرعون کوہی لے لیجیے فرعون کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ منکر خدا تھا اس نے حضرت موسی ٰ ؑ کے مقابلے میں آکر توحید کو جھٹلانے کی کوشش کی تھی اور اپنے آپ کو خدا کہلواتا تھا اپنی جھوٹی خدائی کو باقی رکھنے کےلیے بنی اسرائیل کے معصوم بچوں کا قتل عام کرتا تھا اسی طرح نمرود نے حضرت ابراہیمؑ کو آگ میں ڈال کر خدا سے مقابلہ کرنے کی کوشش کی تھی ۔ میری بحث فرعون یا نمرود کے عقیدے و نظرے پر نہیں ہے ان کے عقیدے تو واضح تھے بلکہ یہ تو خود ہی اپنے عقیدے کا اظہار کرتے تھے اپنے آپ کو خدا کہلواتے تھے اور اپنی خدائی کو باقی رکھنے کےلیے لوگوں کا قتل عام کیا کرتے تھے ہم نے ان کو بطور نمونہ اور اپنی بات کے ثبوت کے لیے کہ عمل سے عقیدے کا پتہ چلتا ہے پیش کیا ہے  ۔

میں بات ان کے عقیدے و نظریئے پر کرنا چاہتا ہوں کہ جنہوں نے ظاہرا اسلام قبول کیا اور مسلمانوں کی صف میں شامل ہوگئے جیسے یزید !

 تاریخ گواہ ہے کہ یزید نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ، یزید نے اپنے تین سالہ دور حکومت میں اسلام کو اتنا نقصان پہنچایا کہ جس کا ازالہ قیامت تک نہیں کیا جاسکتا ،اس کی حکومت کے ابتدائی دنوں میں ہی واقعہ کربلا رونما ہوا، اس نے کربلا کے میدان میں جو ظلم خاندان پیغمبر ؑ پر کیا اس سے انسانیت کانپ اٹھتی ہے،اس نے محسن انسانیت امام حسین ؑ کو بڑی بے رحمی سے قتل کیا،یزید اپنے آپ کو خلیفہ رسولﷺ سمجھتا تھا اور نواسہ رسولﷺ کو اس خلافت کا باغی کہتا تھا اسی بات کو لے کر یزید نے اپنے بنائے ہوئے نام نہاد مفتیوں سے امام حسینؑ کے قتل کا فتوی جاری کروایا ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ مفتی کا بک جانا کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ رسم تو یزید سے چلی آ رہی ہے ،یزید کے مظالم یہاں تک نہ رکے بلکہ مکے و مدینے کی سرحدوں کو بھی پار کر گے اس نے مکے پر دھاوا بول کر خانہ خدا کو آگ لگا کر حجاج کرام کو قتل کیا،پھر  مکے سے نکل کر اس نے مدینے پر حملہ کر کے دس ہزار مسلمانوں کو شہید  کیا، مسجد نبوی میں گھوڑے باندھے اور تین دن تک مسجد نبوی نیں اذان اور نماز نہ ہو سکی اور اپنے فوجوں پر مدینے میں رہنے والے مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کو حلال قرار دیا اور کافی تعداد میں ناجائز بچے پیدا ہوئے۔[1]

ان سارے مظالم پر اس وقت بھی چند لوگوں کے سواء ساری امت مسلمہ خاموش رہی اور یزید کے ان تمام مظالم کو اسلام کا رنگ دیتی رہی ۔ یہ تھی یزید کے عمل کی اس کے نظریے و عقیدے پر دلالت ۔

 اب بات تھوڑی سی آل سعود کے عقیدے و نظریے پر ہو جائے کہ ان کے عقیدے و نظریے کے تانے بانے کہاں جا کر ملتے ہیں، آل سعود نے اقتدار میں آتے ہی کردار یزیدی کو دہرانا شروع کر دیا ،جس طرح یزید نے مدینے پر حملہ کیاا تھا اسی طرح اآل سعود کے پہلے خلیفہ محمد بن سعود نے مدینے پر حملہ کر کے مزارات اہلبیتؑ و اصحاب پیغمبرﷺ کو گرایا اور روزہ رسول کی بے حرمتی کی[2] ۔

جس طرح  یزید نے کربلا کے میدان میں امام حسین ؑ کو شہید کیا تھا  اسی طرح آلِ سعودنے کربلا پہ حملہ کر کے امام حسین ؑ کے مزار کو گراکر یزید کی سنت پر عمل کیا، یزید نے کعبے پر حملہ کر کے خانہ خدا کو جلایا تھا اور بہت سارے حجاج کو قتل کیا تھا،آلِ سعود نے یزید کی اس سنت کو اسی سال منیٰ کے میدان میں پورا کیا،یزید نے کعبےکو جلایا تھا آلِ سعود نے حجاج کرام کی لاشوں کو سورج کی تپش سے جھلسا کر یزید کی سنّت ادادکی۔

یزید نے ذوالحجہ میں مدینے پر حملہ کیا تھا اور تقریباً چار ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے ،اس سال سانحہ منیٰ بھی ذوالحجہ میں پیش آیا  ہے اوراس میں بھی تقریباً چار ہزار سے زائد حجاج کرام بڑی بے دردی سے مارے گئے فرق صرف اتنا ہے کہ وہ یزید کا کارنامہ تھا اوریہ اآل یزید کا کار نامہ ہے۔

جس طرح سے یزید نے اپنے پالتو مفتیوں  سے امام حسین کے قتل کا فتویٰ جاری کروایا تھا اسی طرح آلِ سعود نے بھی اپنے  زر خرید مفتیوں  کے ذریعے سے حجاج کرام کے قتل کا ذمہ دار خدا کو ٹھہرایا ہے۔

 یزید بھی حرام مہینوں میں مسلمانوں کو قتل کرتا تھا آلِ سعود نے  بھی حرام مہینوں میں یمن پر جنگ مسلط کر رکھی ہے ، یزید اپنے آپ کو امیر المومنین کہتا تھا آلِ سعود اپنے آپ کو خادمین حرمین کہتے ہیں۔

 جس طرح یزید نے کربلا کے میدان میں چھوٹے چھوٹے بچوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے تھے  اسی طرح یہ آل سعود آج یمن میں بچوں کا قتل عام کررہے ہیں ، نہتے یمنیوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں ۔

 افسوس اس بات کا ہے کہ جس طرح امت مسلمہ یزید کے ظلم پر خاموش تھی اسی طرح آج ال سعود کے مظالم پر بھی خاموش ہے۔ ماضی میں جس طرح یزید کی عیاشیوں، بدکاریوں اور مظالم  کو چھپایاجاتاتھا اسی طرح آج آلِ سعودکی عیاشیوں،بدکاریوں اور مظالم کو چھپایاجارہاہے۔

لیکن ہمارے میڈیا،حکمرانوں،نام نہاد مفتیوں اور زرخرید دین کے ٹھیکیداروں کو تاریخ سے یہ عبرت حاصل کرنی چاہیے کہ ظلم کی رات چاہے کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو سویرا ضرور ہوتاہے۔حکومت اور دولت کی طاقت سے جب یزید اپنے آپ کو زیادہ عرسے تک امیرالمومنین نہیں کہلوا سکا تو آلِ سعود خادم الحرمین شریفین ہونے کا ڈھونگ کب تک رچائے رکھیں گے۔یزید کی طرح آلِ سعود کا ہر عمل ان کے باطل ہونے پر کھلاگواہ ہے۔

 

                                             
تحریر۔ سجاد احمد مستوئی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.  

 

[1] :خلافت و ملوکیت ص 182،تاریخ طبری ج4ص472،ابن الشر ج3 ص310

[2] از تاریخ نجد و حجاز

شام کے بدلتے حالات

وحدت نیوز(آرٹیکل)تاریخی ملک سوریا یعنی شام اس وقت آگ و خون کی لپیٹ میں ہیں سب جانتے ہیں کہ کچھ عرصہ سے وہاں پر داعش یا isis or isil کے نام سے نام و نہاد اسلامی لبادہ اوڑے تکفیری دہشت گرد حکومت شام کے خلاف بر سر پیکار ہے جن کو ایک عالمی سازش کے تحت وجود میں لایا گیا اور دنیا بھر سے تکفیری سوچ کے حامل افراد کو اس میں شامل کیا گیا جس کے پیچھے عالمی طاقتیں خصوصا امریکہ اور اس کے اتحادی اسرائیل،سعودیہ عربیہ اور ترکی پیش پیش ہیں۔ان دہشت گردوں کو وجود میں لانے کی ایک اہم وجہ اسرائیل کو پروٹیکشن دینا ہے تاکہ اسرائیل کے خلاف بر سر پیکار اسلامی ممالک ان دہشت گردوں کے ساتھ مصروف رہے اور اس طرح اسرائیل خطے میں اپنی ایجاداری برقرار رکھ سکیں اور مسلہ فلسطین سے عالم اسلام کی نظریں ہٹ جائے اور فلسطین میں اسرائیل اپنے مر ضی سے اپنا غاصب حکومت کو مستحکم کر سکیں اس کے علاہ اقتصادی حوالے سے بھی عالمی طاقتوں کی مفادات شامل ہے ۔

بحرحال دہشت گرد تکفیری گروہ داعش اور دولت اسلامیہ جو اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتا ہے اور حقیقت میں یہ یہود و نصاری سے بھی بتر لوگ ہیں جو بے گناہ انسانوں کو چاہیے وہ شیعہ ہو یا سنی،عیسائی ہو یا کوئی اور جو بھی ان کے سامنے سر نہیں جھکا تا وہ ان کے سر تن سے جدا کرتے ہیں اور ان کے مال اسباب کو لوٹا جاتا ہے اور ان کے ناموس کی بے حرمتی کی جاتی ہے بلکہ بعض جگہوں پر باقاعدہ ان مظلوم خواتین اور بچوں کو سرعام کچھ پیسوں کے عوض فروخت کر دیے جاتے ہیں اور ان کو اپنے غلام بنایا جاتا ہے۔ان تمام مظالم اور سفا کیت کے باوجود بہت سارے اسلامی ممالک ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتے ہیں اور ان کو مالی معاونت سعودی عربیہ اور دیگر عرب ممالک کرتے ہیں ان کو اسلحہ اور تربیت امریکہ اور یورپی ممالک کرتے ہیں اور ان کا اصل مرکز ترکی میں قائم ہے جہاں سے یہ افراد آسانی سے شام اور عراق میں داخل ہوتے ہیں اور وہاں پر بے گناہ مسلمانوں کے ساتھ خون کی حولی کھیلی جاتی ہے ۔ظاہری طور پر مغربی میڈیا نے شام کے صدر بشارلسد کو ظالم اور قابض قرار دیا ہے اور ان دہشت گردوں کو شام کی اپوزیشن جماعت کے طور پر پیش کی جارہی ہے کچھ اپوزش بھی ان دہشت گردوں کے ساتھ ضرور ہے مگر جس طرح مغربی میڈیا ان دہشت گردوں کو اپوزیشن اور اعتدال پسند باغی کے لبادہ میں پیش کیا جارہا ہے وہ سراسر جھوٹ اور فریب ہے۔

ان کی فریب کاری اور دغلہ بازی کا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کہ ایک طرف یہ ان دہشت گردوں کو ماڈرن ملیٹن کے نام سے تربیت، اور اسلحہ فراہم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اچھے دہشت گرد ہے جو اپنے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں اوپر سے دنیا کو دیکھا نے کے لئے کہتے ہیں کہ ہم اصل داعش پر فضائی کاروائی کر رہے ہیں اور یہ کار وائی عرصہ سے جاری ہے جس سے کبھی دہشت گرد کم تو نہیں ہوئے البتہ مزید مظبوط اور طاقت ور ضرور ہوئے، کیونکہ امریکہ اور اس کے اتحادی شام عراق دونوں میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے نام پر ان دہشت گردوں کو فضاء سے اسلحہ اور بارود پھنکتے تھے تاکہ یہ جدید اسلحہ کے ساتھ حکومت سے لڑے، جس میں اب تک لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہزاروں مارے گئے لیکن دہشت گرد ختم ہونے کے بجائے اضافہ ہوتا گیا۔

اب جب امریکہ اور اس کے حواریوں کے اصل چہرہ دنیا کے سامنے واضح ہو چکے تو شامی حکومت کے اتحادی یعنی ایران،روس اور دیگر ممالک نے ان دہشت گردوں کے صفائی کا حتمی فیصلہ کرلیا اور یوں اس جنگ میں ایران حزب اللہ اور روس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور دہشت گردوں کو ہر محاز پر شکست دی۔

تقریبا تیس ستمبر سے روس نے شامی حکومت بشارالسد کی درخواست پر دہشت گرد گرو ہ داعش، آئی ایس النصرا اور دیگر دہشت گرد گروہ کے خلاف فضائی بحری کاروائی کی جس سے روس کے ایک رپورٹ کے مطابق اب تک چالیس فیصد دہشت گردوں کے ٹھیکانے تباہ ہوئے ہیں اور چار دن پہلے ایک ہزار کے قریب دہشت گردوں نے شامی حکومت کے سامنے ہتھیار بھی ڈال دیے ہیں اور اپنے آپ کو حکومت کے حوالے بھی کردیا ہے۔جو کہ شام اور اس کے اتحادیوں کی ایک بڑ ی فتح ہے۔

اب ساری دنیا میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا ڈنڈورا پیٹ نے والے امریکہ اور اس کے اتحادی بوکھلاہٹ کا شکار ہے کیوں کہ ان کے پالتو دہشت گرد جو ان کے اشارے پر جہاں چاہے ناحق خون بہاتے تھے اور مسلمانوں میں تفرقہ بازی کو عام کرتے تھے اور فساد پھیلاتے تھے اب وہ میدان سے جان بچا کر فرار ہو رہے ہیں روس کے فضائی حملوں اور شامی اور حزب اللہ کے جوانوں کی زمینی کاروائی نے دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ امریکہ اور دیگر اتحادیوں کے کمر بھی توڑ ڈالے ہیں۔دہشت گردوں سے دنیا کو خطرہ کہہ کر دنیا کو بے وقوف بنا نے والا امریکہ اب خود دہشت گردوں کو بچانے کے لئے میدان میں کود پڑے ہیں اور امریکی صدر اوبامہ نے براہ راست روسی صدر کو تنقید کا نشانہ بنا یا ہے، بی بی سی کے ایک خبر کے مطابق شام کے علاقہ Hassakeh میں امریکہ کی C-17 ٹرانسپورٹ طیاروں نے پینتالیس ٹن اسلحہ دہشت گردوں کو پھنکا ہے، اب امریکہ سعودیہ اور اس کے اتحادی تمام تر کوشش کررہے ہیں کہ ان کے پالتو دہشت گردوں کی مدد کی جائے اور بھاگتے ہوئے دہشت گردوں کو واپس میدان میں لایا جائے۔لیکن امریکہ اور اس کے اتحادی تمام تر کوششوں کے باوجود اپنے ناپاک عزائم میں ناکام رہے ہیں ، ادھر شام اور اس کی اتحادیوں کی مسلسل کامیابیوں نے امریکہ کو پریشان کر دیا ہے اور انشاء اللہ دہشت گردوں کے خلاف اس جنگ میں فتح شامی حکومت کی ہی ہوگی۔ لیکن یہ جنگ کس موڑ پر جاکر ختم ہوگا شائد ہے خود شامی حکومت اور عالمی طاقتوں کو بھی خبرنہ ہوگا مگر یہ بات ضرور غور طلب ہے کہ اب جب دونوں عالمی طاقتیں ایک دوسرے کے امنے سامنے ہوگئے ہیں تو یہ جنگ آسانی سے ختم نہیں ہوگی اور یہ کئی اور ممالک کو اپنے لپیٹ میں لیے سکتے ہیں۔

دوسری طرف ایک اور خطرہ ان ممالک کو بھی ہے جنہوں نے اس جنگ میں دہشت گردوں کی حمایت کی یا کسی زریعہ سے ان کی مدد کی کیونکہ اب شام میں دہشت گردوں کے خلاف گھیر ا تنگ ہو چکا ہے اور ادھر عراق میں بھی دہشت گردوں کو پے در پے شکست کا سامنا ہے اب ان صورتوں میں جن ملکوں سے یہ دہشت گرد گئے تھے اب یہ دہشت گرد واپس اپنے ملک لوٹنا چاہتے ہیں جو کہ خود یورپ سمیت دیگر ممالک کے لئے خطرہ کی گھنٹی ہے ، اور اسی خطرہ کے پیش نظر بہت سارے ممالک نے اپنے داخلی اور خارجی راستوں میں کڑی نگرانی شروع کی ہے تاکہ ان دہشت گردوں کے نقل و حمل پر نظر رکھی جا سکے۔

اسی طرح اگر ہم وطن عزیز پاکستان میں دیکھیں تو یہاں بھی داعش اور ان جیسے دہشت گردوں سے محبت کرنے والوں کی کمی نہیں ہے جس کا عتراف خود حکومت نے بھی کی اور آرمی چیف جنرل راحیل اور دفتر خارجہ نے واضح الفاظ میں بیان دیا ہے کہ داعش اور ان جیسے دہشت گردوں کے سایہ کو بھی برداشت نہیں کرینگے۔ ہوسکتا ہے کہ بعض عرب ممالک یا عالمی طاقتوں کی یہ خواہش ہو کہ وہ شام اور عراق کے بگوڑوں کو پاکستان میں موجود طالبان اور القاعدہ کے حمایتی افراد یا کلعدم جماعتیں پناہ دیں، جیسے اس سے پہلے طالبان کے بنانے کے حوالے سے پاکستان کی اہمیت سب جانتے ہیں، یا کچھ اور خواہش ہو مگر اس وقت حکومت پاکستان اور پاکستان کے سیکورٹی اداروں نے خصوصا پاک فوج نے جس عزم اور جزبہ سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو جاری رکھا ہوا ہے اور ملک عزیز پاکستان سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے یہ کامیابیاں قابل تحسین ہے اور پوری قوم نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاک فوج کا ساتھ دیا ہے اور عوام کی خواہش بھی یہی ہے کہ پاکستان دہشت گردوں سے پاک ملک بنے اور ہمیں اپنے بہادر فوج پر اور ان کے سپہ سالار جنرل راحیل پر پورا یقین ہے کہ وہ پاکستان میں موجود تمام دہشت گردوں کا اور ان کے نظریاتی اور مالی مدد کرنے والوں کا خاتمہ کرینگے اور داعش جیسے دہشت گردوں کا سایہ بھی وطن عزیز پر پڑنے نہیں دینگے اور کسی عالمی مفادات کی خاطر پاکستان کو شام عراق بنے نہیں دینگے ۔


تحریر ۔۔۔۔ ناصر رینگچن

وحدت نیوز (لاس اینجلس) مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا جو ان دنوں امریکہ کی مختلف ریاستوں میں مطالعاتی دورے میں مصروف ہیں ،نیویارک، واشنگٹن، لاس اینجلس، نیوجرسی ، سان فرانسسکو،کیلیفونیا،ہوسٹن،میری لینڈ،شکاگوسمیت مختلف ریاستوں کی مساجد امامبارگاہوں ، کمیونٹی سینٹرزمیں  پاکستانی کمیونٹی سے ملاقاتیں کررہے ہیں ،جہاں اپنے خطبات میں وہ کوئٹہ کے عوام کیلئے جاری فلاحی وترقیاتی پروجیکٹس سے آگاہ کررہے ہیں دوسری جانب پاکستانی کمیونٹی کو پاکستان بالخصوص کوئٹہ میں عوامی فلاحی منصوبوں میں تعاون اور تاجر برادری کو کوئٹہ میں سرمایہ کاری اور ہزارہ کمیونٹی کی روائتی مصنوعات کی امریکی مارکیٹ تک رسائی کیلئے آمادہ کرنے میں مصروف ہیں ،جبکہ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے آغا رضا کی کارکردگی سے متاثرہوکرکوئٹہ میں فلاحی منصوبوں میں تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے،آغا رضا نے  نے ہوسٹن میں پاکستان چیمبرز آف کامرس کے وائس پریذیڈنٹ جناب زکی مرزا کی جانب سے  دئیے گئے ظہرانے میں کوئٹہ کے شیعہ ہزارہ تاجر برادری کے لیے امریکہ میں کاروبار کے مواقع اور امکانات سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا. اس موقع پر سابق ایم این اے جناب جے سالک بھی موجود تھے۔

امریکی ریاست نیوجرسی کی مسجد علی علیہ السلام میں آغا رضا نے پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کے بعد خطاب میں  کوئٹہ شہر میں ڈسٹرکٹ فوڈ اتھارٹی کا مقامی ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کا اچانک دورے کو خوش آئندقرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ  اقدام عوام کی مفاد کے لئے ضروری تھا کیونکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ صاف اور پاک کھانوں کے نام پر عوام کو سستے دھام میں مضر صحت اور ناپاک چیزیں کھلائی جا رہی ہو۔ انہوں نے مزیدکہاکہ وہ ہوٹل مالکان جو اپنے مفاد کیلئے عوام کو ناقص اور مضر صحت اشیاء فروخت کرتے ہیں انہیں گرفتار کرکے انکے خلاف سخت سے سخت کاروائی ہونی چاہئے انہی کی وجہ سے لاکھوں افراد مختلف امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور سینکڑوں افراد اپنی جان تک گنوا بیٹھتے ہیں۔

انہوں نے مذیدکہاکہ حکومت سب سے پہلے سبزیوں اور دیگر کھانے کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیلئے کوئی اقدام اٹھائے تاکہ انکی قیمتیں عوام کی دسترس میں ہو اور غریب عوام اس سے مستفید ہو سکے. حکومت کے ٹیکسزکی وجہ سے کھانے پینے کے اشیاء کی قیمتیںآسمانوں کو چھوتی نظر آ رہی ہیں. انہوں نےمزیدکہا کہ افسوس کی بات ہے کہ پاکستان خود چاول کی بڑی مقدار پیدا کرتا ہے اور دوسرے ممالک کو بھی برآمد کرتا ہے مگر اسکے باوجود خود پاکستانی عوام کیلئے چاول کی قیمت آسمانوں سے باتیں کرتی ہے،حکومت اگر کھانے پینے کی اشیاء کے قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات اٹھائے تو عوام کے کافی مسائل صرف اسی اقدام سے حل ہو سکتے ہیں. اور یہ اس بات کی بھی وجہ بس سکتی ہے کہ عوام ہوٹلوں میں سستے کھانے کے بجائے اپنے ہی گھر میں کھانے پکائے۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک ) رہبر انقلاب اسلامی نے جمعرات کو مجلس خبرگان یا ماہرین کی کونسل کے سربراہ اور نمائندوں سے ملاقات میں پارلیمنٹ میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کا جائزہ لیے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کا جائزہ لیے جانے کے طریقہ کار اور اسے منظور یا مسترد کئے جانے کے بارے میں کوئی سفارش نہیں کی-

رہبر انقلاب اسلامی نے پابندیوں کو برقرار رکھنے پر مبنی امریکی حکام کے بیانات کے بارے میں تاکید کے ساتھ کہا کہ مذاکرات کا مقصد، پابندیاں اٹھایا جانا تھا- اگر ہم نے مذاکرات کے دوران بعض مواقع پر لچک کا مظاہرہ کیا اور بعض مراعات دیں تو یہ اس لیے تھا کہ پابندیاں اٹھائی جائیں ورنہ ہم اپنی انیس ہزار سینٹری فیوج مشینوں کو بہت کم وقت میں پچاس سے ساٹھ ہزار سینٹری فیوج مشینوں تک پہنچا سکتے تھے اور یورینیم کی بیس فیصد افزودگی بھی جاری رکھ سکتے تھے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ علاقے میں امریکیوں کی جملہ پالیسیوں میں مزاحمت و استقامت کی طاقت کو پوری طرح ختم کرنا اور شام و عراق پر مکمل تسلط حاصل کرنا ہے اور انھیں توقع ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران بھی اس دائرے میں داخل ہو جائے گا لیکن ایسا ہرگز نہیں ہو گا-

آپ نے ممالک کے حکام اور فیصلہ کرنے کا اختیار رکھنے والی شخصیتوں پر اپنی جعلی اصطلاحات و الفاظ کو مسلط کرنے کے لئے عالمی سامراج کے پروپیگنڈے کے بارے میں اہم نکات کی جانب اشارہ کیا-

رہبر انقلاب اسلامی کے بقول، تسلط پسند نظام کی زبان اور اصطلاح میں دہشت گردی اور انسانی حقوق جیسے الفاظ خاص مفھوم رکھتے ہیں - ان کی زبان اور اصطلاح میں یمن کے عوام پر مسلسل چھ مہینوں سے جاری حملے اور غزہ کے بےگناہ عوام کا قتل، دہشت گردی نہیں ہے اور ووٹ کا حق مانگنے کی بنا پر بحرینی عوام کی سرکوبی، انسانی حقوق کی خلاف ورزی شمار نہیں ہوتی ہے!

رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ تسلط پسند نظام کی زبان اور اصطلاح میں لبنان اور فلسطین میں مزاحمت و استقامت کی جانب سے جائز دفاع، دہشت گردی شمار ہوتا ہے لیکن علاقے میں امریکہ کے قریبی اور استبدادی ممالک کے اقدامات، انسانی حقوق کے برخلاف نہیں ہیں-

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ ان کی زبان اور اصطلاح میں ایٹمی سائنسدانوں کا قتل بھی کہ جس کا صیہونیوں نے تقریبا کھل کر اعتراف کیا ہے اور بعض یورپی ممالک نے بھی اس اقدام میں مدد کرنے میں اپنے کردار کو تسلیم کیا ہے، دہشت گردی شمار نہیں ہوتا ہے-

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے مرکزی بیان میں کہاگیا ہے کہ ایم پی اے آغارضا جیسے باصلاحیت افراد کے مطالعاتی دورہ امریکہ کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ قوم و دیگر برادارن کیلئے انتہائی مفید و بارآور ثابت ہوگی۔جس طرح مثبت انداز میں آغا رضا نے امریکہ میں کوئٹہ کے مسائل کو وہاں کے پاکستانی عوام اور مومنین کیلئے اجاگرکیا اس کی مثال تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔ آغا رضا نے ویڈیوکانفرنسز سمیت دیگر مٹینگوں میں اپنے کارکردگی اور لوگوں کے مسائل کو وہاں مقیم پاکستانیوں کیلئے احسن طریقے سے پیش کیا ۔ جس کو امریکی عوام اور وہاں مقیم پاکستانی عوام میں کافی پذیرائی ملی ہے،جس کی وجہ سے کوئٹہ کے عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہارکررہے ہیں، کوئٹہ کے مومنین کے مسائل کے حل میں دلچسپی لیتے ہوئے اپنے تعاون کی یقین دہانیاں کراچکے ہیں اور وہاں مقیم پاکستانی عوام آغا رضا پراعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مختلف علاقوں ، شہروں میں کوئٹہ کے عوام مسائل سے آگاہی حاصل کرنے کیلئے مدعو کررہے ہیں۔مجلس وحدت مسلمین آغارضا کے دن رات کی کاوشوں کو سرہاتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، آغارضا کوئٹہ عوام کے مسائل کی حل کیلئے اپنی کاوشوں کو دن رات جاری رکھتے ہوئے عوام کی بہتری ، ترقی کیلئے کام کرتے رہینگے۔

وحدت نیوز (ہوسٹن) مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا سید محمد رضانے 6ستمبر1965ء کے شہداء کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مادروطن کیلئے پاک فوج کے بہادرجوانوں کی لازوال قربانیوں کو کھبی فراموش نہیں کیاجاسکتاہے ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان دفاع وطن کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجی جوانوں کو یوم دفاع پاکستان کے موقع پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں یوم دفاع پاکستان کو جوش و خروش سے منانا ہماری قومی جذبات کی عکاس ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دورہ امریکہ کے موقع پر ہوسٹن میں اہل بیت ؑ فائونڈیشن کے تحت زینبیہ ؑامام بارگاہ میں پاکستانی کمیونٹی  کے ساتھ ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں  نے کہا کہ ہم دفاع وطن میں ہمیشہ اپنی باصلاحیت فوجی جوانوں کے ہمراہ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔یوم دفاع پاکستان ہمیں اپنی صلاحیتوں قربانیوں کا احساس دلاتی ہیں جس کے بدولت پاکستان کے غیور عوام وفوج بے مثال اتحادکا مظاہرہ کرکے وطن عزیز پاکستان کو تاریخی دفاع کرکے دنیا والوں کو بتادیاتھا کہ پاکستانی قوم اپنے مادر وطن کی سا لمیت پر کھبی بھی آنچ نہیں آنے دینگے چاہیے دشمن کس قدر طاقتور اور مکار ہی کیو ں نہ ہو۔پاکستانی قوم اپنے مادر وطن کی بقاء اور ترقی کیلئے کسی بھی قسم کے قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم زندہ و جاوید ہے اور اپنی مادر وطن کیلئے استقلال و آزادی کی خاطر اپنے پاک فوج و دیگر رضاکاروں کے قربانیوں کو کھبی فراہموش نہیں کرینگے اور انہی دفاع وطن کے شہداء کی یاد مناتے ہوئے ان کے لازوال قربانیوں اور افکار کو اپنی آئندہ نسلوں تک منتقل کرینگے،آزادی کی قد ر و قمیت وہی بہتر جانتی ہے جو اس نعمت سے محروم ہے یہی وجہ ہے کہ دفاع پاکستان کیلئے شہداء کے قربانیوں کو سنہرے حروف کے ساتھ ہر سال یاد کیاجاتاہے ہماری آزادی کو انہی شہدائے پاک وطن اپنے خون کے ساتھ بیمہ کیا ہے ۔اب پاکستانی قوم انہیں دشمنوں سے پنجا آزما ہے کیونکہ وہی دشمن ہمارے پاک وطن کے امن وامان ، اقتصادی ڈھانچے کو تباہ کرنے لیئے اپنے کرائے کے ناپاک دہشتگردوں کے ذریعے پاکستان کے اندرہمارے پاک فوج اور عوام کا خون بہا کر اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے درپے ہیں۔جس طرح 6ستمبر کو پاکستانی قوم نے اپنے اندرونی اختلاف بالائے طاق رکھ کر مادروطن کا دفاع کیاتھا بالکل اسی طرح آج بھی اتحاد و یگانگت کامظاہرکر کے ملک دشمن عناصر کیلئے ازحد ضروری ہیں ملکی ترقی اور بقاء کیلئے ضروری ہے کہ آپس میں شیروشکر ہو۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree