وحدت نیوز(جیکب آباد) آئی ایس او کے زیراہتمام ملک گیر یوم احتجاج کے سلسلے میں جیکب آباد میں علامہ مقصودعلی ڈومکی، علامہ سیف علی ڈومکی، سید احسان شاہ بخاری، اللہ بخش اور حبدار علی ابڑو کی قیادت میں احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ جیکب آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ اقوام متحدہ میں امریکہ کو شکست فاش ہوئی جو اس بات کی دلیل ہے کہ امریکہ اور اس کا پاگل صدر اقوام عالم کی نظر میں منفور ہوچکا ہے۔ نام نہاد سپر پاور، امریکہ کی عالمی تنہائی قابل دید ہے، اپنی شکست سے خائف امریکہ اقوام عالم کو دھمکیاں دیکر خوفزدہ کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جس دن امریکی غلامی سے نکلا ہم اس دن یوم جشن منائیں گے۔ امریکہ کی ایڈ کی پاکستان کو کوئی ضرورت نہیں، فقط امریکہ پاکستان میں دھشت گردی اور شیطانی منصوبے ختم کرے ،تو پاکستان خوشحال ملک بن سکتا ہے۔ ریاست پاکستان اور پاک فوج کی جانب سے امریکہ کو دوٹوک جواب دینے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، امریکہ سے تعلقات نے ہمیں دھشت گردی اور نحوست کے تحفے دیئے۔ امریکہ کے خلاف پاکستان کی ریاست ، اداروں اور عوام میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے، حکومت جرئت کا مظاہرہ کرے۔اس موقع پراحتجاجی مظاہرے سے سید احسان شاہ بخاری، آئی ایس او رہنما اللہ بخش اور حبدار علی ابڑو نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ القدس پر امریکی فیصلے کو اقوام متحدہ نے مسترد کر کے یہ باور کرایاہے کہ اقوام عالم امریکہ کی غلام نہیں بلکہ اپنے فیصلوں میں خود مختار ہیں۔ امریکہ کے اپنے اتحادی ممالک کی طرف سے بھی امریکی فیصلے کی مخالفت کی گئی جس سے سپر پاور کے زعم میں مبتلا اس ملک کو اپنا اصلی چہرہ نظر آگیا ہے۔انہوں نے کہادنیا نے یہ واضح کر دیا ہے کہ یروشلم پر اسرائیلی اجارہ داری قطعی قابل قبول نہیں۔دانشمندی اور بصیرت کا تقاضہ یہی ہے کہ امریکہ اس معاملے میں خاموشی اختیار کر لے۔امریکہ کی طرف سے کسی بھی قسم کی ہٹ دھرمی عالمی امن کو نقصان پہنچانے کی دانستہ کوشش ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ ،اسرائیل اور بھارت مسلمانوں کے ازلی دشمن ہیں ۔ کسی بھی معاملے میں ان پر قطعی اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔مسلم ممالک کو اپنی مضبوطی کے لیے اپنا ایجنڈاخود تشکیل دینا ہو گا۔دنیا کی دیگر طاقتوں کے اسلامی ممالک سے تعلقات باہمی مفادات پر مبنی ہیں جو بین الاقوامی ضرورت بھی ہے اور تقاضا بھی تاہم عالمی برادری سے تعلقات کی نوعیت خواہ کچھ بھی ہو مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات کی نوعیت ہمیشہ برادرانہ رہتی ہے۔ ہمیں ان برادرانہ تعلقات کو مضبوط کرنا ہو گا تاکہ امت مسلمہ کی سالمت و بقا کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں قرار داد کی بھرپور حمایت کے بعد بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو امریکہ واپس لے۔اقوام عالم کے اس اصولی موقف کو بلاچوں چراں تسلیم کرنا ہی اخلاقی تقاضہ ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے متعصبانہ طرز عمل نے متنازع شخصیت بنا دیا ہے۔اگر وہ اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے رہے تو پھر بہت جلد امریکہ کے اندر سے ان کے خلاف تحریکیں شروع ہو جائیں گی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنر ل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ بیت المقدس کے مسئلہ پر جنرل اسمبلی میں مخالفت کرنے والے ممالک کو ا مریکہ کی طرف سے دھمکی امریکی جارحانہ عزائم کی نشاندہی کرتی ہے۔امریکہ دوستی کے لبادے میں چھپا ہوا عالم اسلام کا بدترین دشمن ہے۔یہود و نصاری کا واحد ہدف امت مسلمہ کو مغلوب کر کے انہیں اپنے زیر اثر رکھنا ہے۔دنیا بھر کے مسلمان اس استعماری ایجنڈے کی حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں۔عالم اسلام کو اپنی سالمیت اور بقا کے لئے امت واحدہ بننا ہوگا۔ تمام مسلم ممالک کے لئے اب ذاتی اختلافات اور رنجشوں کو بھلا کر یکجا ہونے کا وقت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے حواری طاقت کے بل بوتے پر عالم اسلام کو زیر کرنا چاہتے ہیں۔ان شیطانی طاقتوں کو ایمانی قوتیں اپنے اتحاد و وحدت کے ہتھیار سے شکست سے دوچار کر سکتی ہیں۔اسرائیل اور امریکہ کے خلاف سعودی عرب سمیت تمام ممالک کوبھی واضح موقف اختیار کرنا ہو گا۔جومسلم ممالک یہود و نصاری کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر نے کی جرات نہیں رکھتے انہیں مسلمان کہلانا زیب نہیں دیتا۔انہوں نے کہا اب امت مسلمہ کی بیداری کاوقت آ گیا ہے۔عالمی سطح پر باوقار فیصلے ہی عالم اسلام کے تشخص کی حفاظت کے ضامن ہوں گے۔مسلمان ہونے کی دعویدار جو مقتدر قوتیں عالم اسلام کے مفادات کو نظر انداز کر کے ذاتی تعلقات کو اولیت دیں گی تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

وحدت نیوز(کراچی) جعفریہ الائنس پاکستان کے زیر اہتمام آرٹس کونسل کراچی میں مسئلہ قدس کے عنوان سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کا اعلان ایک سوچی سمجھی سازش ہے، امریکی صدر کا قبلہ اول کے خلاف اقدام عرب حکمرانوں کو اعتماد میں لیکر کیا گیا ، جن عرب اسلامی ممالک کو مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دینا چاہئے تھا وہ اسرائیلی سفارت خانے کھولنے اور امریکی واسرائیلی حکمرانوں سے بغل گیرہونے کو باعث فخر سمجھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ خائن عرب حکمرانوں  کے  ذاتی مفادات کا تحفظ آج تک مظلوم فلسطینی عوام کیلئے انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔

وحدت نیوز (کوئٹہ)  امریکہ کی خارجہ پالیسی کا محور اسرائیل ہے امریکہ میں چہرے بدلتے ہیں پالیسی تبدیل نہیں ہوتی،فرق یہ ہے کہ ہر نیا آنے والا صدر اور حکومت اسے اپنے طریقے سے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتے ہیں،بیت المقدس کو اسرائیلی دارلحکومت بنانا امریکہ کی دیرینہ خواہش ہے۔امریکن بلاک کا حصہ رہنے کا مطلب ناجائز ریاست اسرائیل کو تسلیم کرنا اور اسکے مفادات کیلئے کام کرنا ہے ۔ان خیالا ت کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکرٹری جنرل سید عباس علی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی کا محور اسرائیل ہے امریکہ میں چہرے بدلتے ہیں پالیسی تبدیل نہیں ہوتی،فرق یہ ہے کہ ہر نیا آنے والا صدر اور حکومت اسے اپنے طریقے سے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتے ہیں،بیت المقدس کو اسرائیلی دارلحکومت بنانا امریکہ کی دیرینہ خواہش ہے۔امریکن بلاک کا حصہ رہنے کا مطلب ناجائز ریاست اسرائیل کو تسلیم کرنا اور اسکے مفادات کیلئے کام کرنا ہے ،لہذاً وطن عزیز پاکستان کو فلفور امریکن بلاک سے نکل جانا چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالم اسلام کے مسائل مشترکہ اور ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں مسٔلہ کشمیر اس وقت تک حل نہیں ہوسکتا جب تک مسٔلہ فلسطین حل نہ ہو ،اسرائیل کی وجہ سے امریکہ مسٔلہ کشمیر کے حل میں مسلسل رکاوٹ پیدا کر رہا ہے اگر مقبوضہ کشمیر کی آزادی ہمارے خارجہ پالیسی کا حصہ ہے تو امریکن بلاک سے وطن عزیز کا خارج ہونے کا اشد ضروری ہے،ایسا نہیں ہو سکتا ایک طرف ہم کشمیر اور فلسطین کی آزادی کی بات کریں اور دوسری طرف اینٹی کشمیر اور اینٹی فلسطین امریکن بلاک کا حصہ رہے،ایک ناجائز ریاست کی وجہ سے امریکہ نے دنیا بھر کے امن کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا ،اسرائیل کو تسلیم کروانے اور بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت بنانے کی خاطر امریکہ نے دنیا بھر میں خصوصاً اسلامی ممالک میں دہشتگردی کا بازار گرم کر رکھا ہے،القاعدہ ،طالبان ،داعش ،بوکو حرام جیسے دہشتگرد تنظیمیں بنا کر مسلمانوں کو آپس میں دست و گریباں کرنے کی ناپاک سازشیں کی گئی،ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کا اصل چہرے دنیا کے لئے واضح کر رکھا ہے اب امریکہ کی اسلام دشمنی ڈھکی چپی نہیں رہی بلکہ روز روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے۔قرآنی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ایسے وقت میں پوری امت مسلمہ کا متحد ہوکر دشمن کیخلاف جد و جہد کرنا اور اسے اپنے ناپاک عزائم میں ناکام بنانا وقت کی اشد ضرورت ہے دنیا جان چکی ہے کہ امریکہ سے دشمنی اسکی دوستی سے آسان تر ہے جو ملک امریکہ کیساتھ دوستی کرتا ہے امریکہ سب سے پہلے اسے ہی تھوڑنے کی کوشش کرتا ہے لہذاً وطن عزیز کی سا  لمیت اور استحکام کیلئے ضروری ہے کہ امریکن بلاک سے نکل چائنا بلاک کیطرف جانا چاہیئے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)  کچھ دنوں پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قبلہ اول اور تمام عیسائی، یہودیوں کی مقدس جگہ یروشلم) جہاں بیت المقدس موجود ہے( کو اسرائیل کا دارلخلافہ قرار دیتے ہوئے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا، جس سے تمام دنیا میں غم و غصے کی ایک نئی لہر شروع ہوئی ہے اور سعودیہ اور بحرین کے علاوہ تمام اسلامی ممالک حتاکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین، جرمنی، چین اور فرانس وغیرہ نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کی مذمت کی ہے ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ٹرمپ پاگل ہے ،میرا سوال ہے اگر وہ پاگل ہے تو امریکہ کے ہر اسٹیٹ کو آزاد اور الگ کرنے کا اعلان کیوں نہیں کرتا؟ہر وقت مسلمانوں کے خلاف ہی کیوں؟ ۔ظاہر سی بات ہے وہ دیوانہ یا پاگل نہیں ہے بلکہ عمدا اس کام کو انجام دیتا ہے۔اب ہمیں آہستہ آہستہ سمجھ آتا ہے کہ ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب کے وجوہات کیا تھے ۔کیونکہ کسی بھی صدر کا دورہ یا خطاب اسٹیٹ پالیسی اور قومی مفادات کا حصہ ہوتا ہے۔

اسرائیل ایک ایسا غاصب ملک ہے جس نے عالمی طاقتوں کی پشت پناہی پر فلسطین پر قبضہ کیا اور صدیوں سے آباد مسلمانوں کو اپنے ہی ملک میں مہاجر بنادیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ڈھالے جانے والے مظالم کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں آئے روز مسلمانوں پر ظلم و ذیادتی کی جاتی ہے کبھی نماز پڑھنے پر پابندی تو کبھی مسجد اقصیٰ کو بند کیا جاتا ہے ، کبھی مسلم خواتین کی سرعام بے عزتی کی جاتی ہیں، حتیٰ انہیں زد وکوب کیا جاتا ہے ، کبھی شک کی بنیاد پر بچے، بوڑھے، جوان اور مرد و زن کی تمیز کئے بغیر ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں تو کبھی رات کے سناٹے میں گھروں کو مسمار کئے جاتے ہیں۔یہ وہ مظالم ہیں جو ہم ہر روز میڈیا پر دیکھتے ہیں۔لیکن عالم دنیا کے نام و نہاد حقوق انسانی کے علمبرداروں کا کہی کوئی نام و نشان نظر نہیں آتا۔

لیکن امریکی و اسرائیلی مظالم سے زیادہ تکلیف دہ ظلم ہم پر خود ہمارے مسلمانوں کی جانب سے ہوتا ہے جسے سوچ کر ایک باشعور انسان خون کے آنسو بہائیں تو بھی کم ہے۔آخر ہمارے اوپر ہونے والے مظالم کے اسباب کیا ہیں؟ کیا ہم مسلمان اتنے کمزور اور ناتوان ہے کہ ہمارے اوپر ہونے والے مظالم کا مقابلہ نہیں کرسکتے؟تو جواب ہوگا نہیں کیونکہ خدا کے فضل سے مسلمانوں کے پاس تمام نعمتیں موجود ہیں، ہمارے پاس ایمانی طاقت بھی موجود ہے اور مالی وسائل بھی، مسئلہ صرف یہ ہے کہ ہمیں معلوم نہیں ہے کہ ہمارے پاس کیا طاقت ہے اور ان سے کیسے استفادہ کرنا ہے۔ اس میں سب سے بڑا نقص ہمارے مسلم حکمرانوں کے ہیں جنہوں نے اپنے زاتی مفادات کی خاطر سر اٹھا کے جینے کی بجائے ہمیشہ عالمی طاقتوں کے سامنے غلامی کو قبول کیا ہے۔اور جب غلامی کی عادت ہو جائیں تو تمام تر وسائل و آزادی ہونے کے باوجود بھی ہم ذہنی طور پر غلام بن جاتے ہیں۔ہمارے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے، مسلمان ممالک تیل ،گیس ، سونے و دیگر تمام قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ ہمارے پاس نہیں ہے تو صرف ایمان نہیں ہیں جس کی وجہ سے ہم اپنے ساتھ بھی خیانت کر رہے ہیں اور اپنے دین ووطن کے ساتھ بھی۔ لیکن ہمارے برعکس دشمن چاہے وہ امریکہ ہو یا سرائیل یا کوئی اور ملک وہ اپنے فلسفہ ، اپنے مقاصد اور اپنے اہداف پر یکجا ہیں۔ وہ اپنے باطل عقیدوں اور پالیسیوں پر دل و جان سے عمل کرتے ہیں اسی لئے وہ کامیاب بھی ہیں۔ہم پورے عالم اسلام میں دیکھیں تو مغربی طاقتیں صرف ایک فارمولےdivide and rule  پر عمل کر رہے ہیں وہ مسلمانوں میں انتشار و تفرقہ پیدا کرتے ہیں اور ہمارے اوپر حکومت کرتے ہیں افغانستان سے لیکر پورے مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک کو دیکھیں ہر جگہ اسی فارمولہ کے تحت کام ہو رہا ہے۔آخر دشمن کیسے کامیاب ہو جاتے ہیں کہ وہ جس جگہ چاہیں اپنی مرضی کی حکومت تشکیل دیتیں ہیں اور جس جگہ چاہیں فساد بر پا کر دیتیں ہیں اس سے بڑھ کر مسلمان با آسانی ان کے فریب میںبھی آجاتے ہیں۔ اس کے لئے ایک چھوٹی مثال کا سہارا لینا ہوگا کہ ایک جنگل میں کچھ لوگ درختوں کو کاٹ رہے تھے۔ جنگل کے درخت پریشان تھے کہ اگر اس طرح انسانوں نے اپنا کام جاری رکھا تو کچھ دنوں میں ہم سب نابود ہو جائینگے ۔ ایک دفعہ جنگل کے تمام درخت میٹنگ کر رہے تھے کہ ایک عمر رسیدہ، بلند و بزرگ درخت نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جنگل کی نابودی میں یقینا ہم میں سے کوئی ہے جو انسانوں کی مدد کر رہا ہے، بزرگ کی بات سن کردرختوں نے سر جوڑ کر سوچنا شروع کیااور آخر اس نتیجہ پر پہنچے کہ ہمیں کاٹنے میںہمارے ہی شاخیں انسانوں کی مدد کر ر ہے ہیں۔انسان ان شاخوں سے کلہاڑی کے دستے بناتے تھے اور انہی کے سہارے درختوں کو کاٹتے تھے۔

اس وقت عالم اسلام کو درپیش مشکلات کا سبب بھی اسی مثال کی طرح ہیں، مسلمانوں میں ہی کچھ گروہ ایسے ہیں جو اسلام کے خلاف یا تو استعمال ہو رہے ہیں یا اپنی مفادات کی خاطر جان بوجھ کر اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ منافقت کر رہے ہیں۔ طالبان سے لیکر داعشی خلافت کے اعلان تک مسلمانوں میں کچھ منافقین ہی تھے جنہوں نے اسلام کے لبادے میں دشمنان اسلام کے لئے مزدوری کے عوض کام کیااور ان کے آلہ کار بن گئے۔ان مغربی ساختہ چند گروہوں نے عالم اسلام کو جو نقصان پہنچا یا ہے شاید اس کی مثال کہی نہیں ملتی۔مشرق وسطیٰ کے حالات ہمارے سامنے ہیںکہ جب یہاں پر داعش نے اسلام کے نام پر قتل و غارت گری شروع کی تھی تو ہمارے کچھ مسلمان حکمران اسلام دشمن عالمی طاقتوں کے شانہ بہ شانہ ان تکفیریوں کی فکری، مالی و نفری مدد کر رہے تھے اور ان کو اسلام کے ہیرو بنانے کی کوشش کر رہے تھے ۔ ان کا ہدف ایک ہی تھا کہ اسلامی ممالک کو کمزور کرنا اور ان کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرنا۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسلام دشمن عناصر ہمارے ہی لوگوں کے زریعے ہمارے ہی لوگوں کو تربیت دیتے ہیں، پھر انہی کے خلاف قیام کرتے ہیں اور پھر انہی کو ختم کرنے کے لئے ہم سے ہی پیسے وصول کرتے ہیں اور بدنام بھی ہمیں ہی کرتے ہیں۔ اسلامی ممالک تمام تر حقائق کو دیکھتے ہیں سمجھتے ہیں لیکن اپنی کرسی کی خاطر ان غاصب صہونیوں کا ساتھ دیتے ہیں ان سے تعلقات قائم کرنے کو کامیابی قرار دیتے ہیں ۔

ٹرمپ کے اسرائیلی دارلخلافہ کے اعلان کے بعد اسلامی اتحادی افواج کی جانب سے خاموشی ٹرمپ کے اعلان سے بڑھ کر خطرناک ہیںکیونکہ اس ملٹری الائنس کے رسمی طور پر اعلان ہونے کے بعدہی امریکی صدر نے اسرائیلی دارلخلافہ کا اعلان کیا ہے اور اس کے بنانے والوں میں سے کوئی چپکے چپکے تو کوئی کھلے عام اس اعلان کی حمایت کر رہے ہیں۔حقیقت دیکھا جائے تو اس وقت اس اسلامی ملٹری الائنس پر فرض بنتا تھا کہ وہ سب سے پہلے مظلوم فلسطینوں کی حمایت کرتے۔۔مگر ایسا کچھ ہوتا نظر نہیں آتابلکہ بحرین نے ایک وفد کو" امن" کے عنوان سے اسرائیل بیجا ہے تاکہ دو طرفہ تعلقات پر کوئی آنج نہ آنے پائے۔

لیکن اگر ہم دوسری جانب دیکھیں توہمارے حوصلے بلند ہوجاتے ہیں اور ہمیں اس اندھیری گلی میں امید کی کرن نظر آتے ہیں اور وہ ہے مقاومتی تحریک ، جو سنی ،شیعہ مسلمانوں کا اتحاد ہے جنہوں نے عراق ،شام اور لبنان میںعالمی سازشوں کو ناکام بنا کر ساری دنیا کو بتا دیا ہے کہ حقیقی مسلمان اور اسلام کی حفاظت کرنے والے ہم ہیں۔ وہ اسلام و مسلمان جن کو مغربی و عالمی طاقتوں نے پروموٹ کئے ہیں وہ دراصل کرایہ کے لوگ تھے جن کا مقصد اسلام کو بدنام کرنا اور مغربی مفادات و اسرائیل کا تحفظ کرنا تھا ۔مگر الحمد اللہ باشعور مسلمانوں نے آج اس فتنے کو شام ، عراق میں دفن کر دئیے ہیںاور ہمیں امید ہے کہ جس طرح داعش کو شام ، عراق میں شکست دیا ہے اسی طرح اسرائیل اور امریکہ کو فلسطین میں شکست دینگے اور نیل سے فرات تک قبضہ کرنے کی اسرائیلی خواب کو چکناچور کر دینگے۔


تحریر : ناصر رینگچن

Page 3 of 7

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree