وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی زیر صدارت گلگت بلتستان پولیٹیکل کونسل کا ایک اہم اجلاس ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔اجلاس میں گلگت بلتستان انتخابات 2020 کے حوالے سے اہم فیصلے اورجی بی کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی بحث ہوئی۔

اجلاس میں نگران وزیر اعلیٰ کا غیر آئینی طریقے سے انتخاب پر تشویش کا اظہار کیا گیااور کابینہ میں غیرمقامی افراد کی شمولیت کو بھی غیر آئینی عمل قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیاگیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گلگت ریجن سے الیکشن میں مجلس وحدت مسلمین بھرپور طور پر حصہ لے گی اورجلد انتخابی مہم کا آغاز کریگی۔

گلگت سے آئے ہوئے وفد نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے مظلوم طبقے کی مضبوط نمائندہ سیاسی و مذہبی جماعت ہے۔علاقے کے مسائل کے حل کے لیے مجلس وحدت مسلمین کی ماضی کی جدوجہد کسی سے عیاں نہیں۔

اجلاس میں گلگت سے آئے ہوئے پولٹیکل وفد میں علامہ نیئرعباس مصطفوی،غلام عباس،الیاس صدیقی، عارف قمبری ،رکن جی بی اسمبلی ڈاکٹر رضوان علی اور بی بی سلیمہ کے علاوہ مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی،مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی،مرکزی سیکرٹری سیاسات سید اسد عباس نقوی، علامہ اقبال بہشتی اور مظاہر شگری بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز(گلگت) برسراقتدار حکومت الیکشن 2020 کے انتخابی مہم کا آغاز خلاف قانون و ضابطہ ہے ۔ الیکشن کمیشن فوری نوٹس لیکر صوبائی حکومت کو الیکشن مہم سے باز رکھے ۔ لیگی حکومت سرکاری وسائل کو استعمال کرکے الیکشن مہم کا آغاز کرکے نا اہل ہوچکی ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نواز کی صوبائی حکومت نے سرکاری وسائل کو استعمال کرتے ہوئے الیکشن 2020 کا انتخابی مہم کا آغاز کرکے اور سرکاری وسائل سے بینرز آویزاں کرکے نا اہلی کے مرتکب ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا الیکشن 2020 کیلئے پوسٹرز چسپاں کرکے باقاعدہ الیکشن مہم شروع کرنے کے بعد اخلاقی طور پر حکومت میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ۔ وزیر اعلیٰ کے منصب پر بیٹھ کر انتخابی مہم چلاناخلاف قانون ہے اگر اتنا ہی شوق ہے تو پھر مستعفی ہوکر انتخابی مہم چلائیں ۔ گلگت بلتستان کے عوام نے نواز لیگ کو اقربا ءپروری، میرٹ کی پامالی اور کرپشن کی بنیاد پر مسترد کردیا ہے اور ان خدشات کے پیش نظر صوبائی حکومت اور خاص کر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ان چھ مہینوں میں سرکاری فنڈز اپنے حلقے کے ووٹروں اور مسجدوں پر خرچ کرکے سیاسی رشوت کے طور پر استعمال کررہا ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ چیف سیکریٹری وزیر اعلیٰ کے ان غیر قانونی اقدامات پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن مہم کے آغاز کے بعد چیف سیکرٹری کو چاہئے کہ تمام محکموں کو پابند کرے کہ وہ حکومتی احکامات خاص کر تقرریوں کے معاملے میں کسی قسم کے دباؤ کو قبول نہ کریں ۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا کہ سرکاری وسائل کے ساتھ الیکشن مہم کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ اور خاص کر مشیر اطلاعات کے خلاف ایکشن لیکرانہیں نا اہل قرار دے ۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے سیکر ٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے چلائی جانے والی بلدیاتی انتخابات کی مہم ختم کرنے کا اعلان کر دیا ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے و حدت ہاؤس کراچی میں جاری بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب میں کیا اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکرٹری جنرل حسن ہاشمی ،مولانا صادق جعفری،علامہ علی انور ،علامہ مبشر حسن ،علامہ احسان دانش ، رضا امام نقوی ،ڈاکٹر مدثر حسین،اصغر عباس زیدی،سمیت ضلعی عہدیدار موجود تھے علی حسین نقوی کا کہنا تھا کہ نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی قربانی عظیم و لا زوال ہے دنیا بھر میں کڑوروں عزادارن نواسہ وسول کی عظیم قربانی کی یاد بلا رنگ و نسل عقیدت و احترام سے مناتے ہیں استعماری قوتوں کی تمام سازشوں کے باوجود پوری دنیا میں عزاداری سید الشہداء علیہ السلام میں اضافہ ہوا ہے اسلام دشمن دہشتگرد داعش ،القائدہ،طالبان سمیت کالعدم مذہبی انتہا پسند گرہوں کی آج بھی امت مسلمہ کو تقسیم کرنے فرقہ واریت پھیلانے کی کو ششیں جاری ہیں جس میں انشا اللہ انہیں ناکامی ہو گی انہوں نے شہر قائد میں ملٹری پولیس کے جوانوں پر دہشتگردی کی پر زور مذمت کی اور کہا کہ شہر میں جاری دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے باوجود آرمی جوانوں کی شہادت ریاستی ا داروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے اور مطالبہ کیا کہ اس وقت شہر قائد سمیت سندھ بھر میں کالعدم جماعتوں کے فعال نیٹ ورک کو توڑنے کی ضرورت ہے اوراس حوالے سے سندھ حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جارہے لہذادہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن کا دائرہ وسیع کیا جائے ۔اجلاس میں علی حسین نقوی نے احترام چہلم امام حسین علیہ السلام میں وحدت مسلمین کی جانب سے بلدیاتی انتخابی مہم کے حوالے سے تمام سر گر میاں معطل اور انتخابی مہم ختم کرنے کا اعلان کیا ۔ اجلاس میں گزشتہ روز ملٹری پولیس کی گاڑی پر دہشتگردوں کی جانب سے حملے کے نتیجہ میں آرمی کے شہید جوانوں اورشہدائے پاکستان کے بلندی درجات کیلئے خصوصی دعا کرائی گئی ۔

وحدت نیوز (جھنگ) ماڑی شاہ صغیرہ جھنگ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پلٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لینےوالے چیئرمین ضیاءحسین کاظمی،وائس چیئرمین سردار حسن مہدی خان بلوچ اور کونسلرز کے انتخابی جلسے میں صوبائی سیکرٹری علامہ عبدالخالق اسدی نے شرکت کی اس کے علاوہ مرکزی سیکرٹری سیاسیات برادر ناصر عباس شیرازی اور سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے شرکت کی اور بعد ازاں جلسے سے خطاب کیا۔اس کے علاوہ جلسے میں مجلس وحدت مسلمین ضلع جھنگ کی کابینہ اور علاقے کی شیعہ سنی کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی ، صوبائی سیکریٹری سیاسیات گلگت بلتستان غلام عباس ، سیکریٹری سیاسیات بلتستان ڈویژن محمد علی اور ہنزہ نگر حلقہ 5 میں مرحوم کو شکست دینے والے ایم ڈبلیوایم کے نومنتخب رکن گلگت بلتستان اسمبلی ڈاکٹر رضوان علی نے پاکستان تحریک انصاف گلگت کے سنیئر رہنما، سابق ممبر جی بی اسمبلی  و نامور سیاستدان مرزا حسین کے انتقال پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم کا شمار علاقے کی ہر دلعزیز شخصیات میں ہوتا تھا ۔وہ اپنے ملنساری کے سبب عوامی حلقوں میں بے حد مقبول تھے۔ ان کا انتقال ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔انہوں نے مرحوم کے لواحقین اور پاکستان تحریک انصاف سے تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی بلندی درجات اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) قیام پاکستان سے لے آج تک اس ملک کی سیاست میں مختلف گروہوں نے حصہ لیا ہے، ہر ایک اپنی اپنی بساط کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے اور تاحال کر رہا ہے۔ لیکن یہاں پر ایک چیز کا تذکرہ کرنا ضروری ہے اور وہ ملت تشیع کا پاکستانی سیاست میں کردار ہے۔ قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے مارشل لاء کے دور میں باقاعدہ طور سیاست میں وارد ہونے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ ہم بطور سیاسی طاقت الیکشن میں حصہ لیں گے، تاکہ پارلیمنٹ کے اندر ہماری برابر نمائندگی ہوسکے۔ لیکن دشمن نے زیادہ عرصہ تک عظیم قائد کو ملت کے درمیان رہنے کی مہلت نہ دی اور انہیں شہید کر دیا گیا۔ شہید قائد کے بعد کچھ عرصہ تک اس سیاسی سفر کو جاری رکھا گیا، لیکن بعد میں یہ سیاسی سفر ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھ گیا، جس کی وجہ سے شیعہ ووٹ کبھی پی پی پی کی جیب میں چلا جاتا تو کبھی نون لیگ اپنے منفی پروپیگنڈے کے ذریعے قائدین کو اپنے ساتھ ملا کر انہیں لمبی لمبی امیدیں دلا کر شیعہ ووٹ کو تقسیم کر لیتی ہے۔

گلگت بلتستان الیکشن
جی بی قانون ساز اسمبلی کے حالیہ الیکشن بھی کچھ ایسے ہی منفی پروپیگنڈے کا شکار ہوئے ہیں۔ وہ علاقہ کہ جس کی آبادی کا 70 فیصد اہل تشیع پر مشتمل ہے، جس میں سے صرف 40 فیصد شیعہ امامیہ اثناء عشری ہیں، باقی 30 فیصد میں اسماعیلی اور نور بخشی ہیں، وہ لوگ مسلسل کئی سال سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، انہیں نہ تو آئینی حقوق دیئے جا رہے ہیں اور نہ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں سہولیات میسر ہیں۔ آئے روز ان کے اوپر نئی نئی مصیبتوں کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں، کبھی سانحہ چلاس تو کبھی سانحہ بابوسر، تو کبھی حکومت گندم سبسڈی کو ختم کرکے رہی سہی کسر پوری کر دیتی ہے۔ لیکن شیعہ اکثریتی علاقے میں دنیائے سیاست میں ایک نئی ابھرتی ہوئی سیاسی طاقت نے وہاں کی عوام کو جائز حقوق کے حصول کے لئے قیام کرنے کا حوصلہ دیا۔ وہ سیاسی پارٹی جو مشکل کی ہر گھڑی میں وہاں کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے، چاہے وہ سانحہ چلاس ہو یا گندم سبسڈی کا مسئلہ۔ گلگت بلتستان میں ایم ڈبلیو ایم کی عوامی پذیرائی اور طاقت کو دیکھ کر دوسری سیاسی جماعتیں و بالخصوص موجودہ حکمران طبقہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا اور انہیں اپنے اقتدار کے لالے پڑ گئے، کیونکہ وہ تشیع کو بطور سیاسی طاقت دیکھنا ہی نہیں چاہتے۔ وہ چاہتے ہیں ملت تشیع ہمیشہ کی طرح چند مفادات کے عوض اپنے آپ کو ان کے حوالے کر دے۔

حالیہ الیکشن میں ملت تشیع کی ابھرتی ہوئی سیاسی طاقت کو دبانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے اپنائے گئے، جن میں سے چند ایک عرض خدمت ہیں۔
1۔ شیعہ ووٹ کو تقسیم کرنا
نون لیگ نے شیعہ اکثریتی علاقے میں شیعہ نظریاتی ووٹ کو تقسیم کرنے لئے ایک کالعدم سیاسی جماعت سے پابندی اٹھا کر میدان میں اتارا۔ وہ جماعت جو ہمیشہ سے موجودہ حکومت کے حق میں کلی طور پر دستبردار ہوتی آئی ہے۔ جس جماعت کی تاریخ میں کبھی بھی نہیں ملتا کہ انہوں نے خود الیکشن لڑے ہوں۔ 1994ء میں الیکشن لڑا اور صرف 8 سیٹیں حاصل کیں، جبکہ پی پی پی کے ساتھ ملکر حکومت بنانے سے صرف 2 وزارتیں ملیں۔ 1999ء میں الیکشن میں حصہ لیا تو صرف 4 سیٹیں حاصل کیں اور بعد میں مشرف دور میں ہونے والے الیکشن میں کلی طور پر قاف لیگ میں شمولیت اختیار کر لی۔ 2009ء میں ہونے والے الیکشن میں ایک بار پھر پی پی پی کے ساتھ الحاق کرکے ان کی الیکشن کمپین کا حصہ بن گئے۔ حالیہ الیکشن میں نون لیگ نے اسلامی تحریک پاکستان سے پابندی ہٹا کر اپنے مقاصد کے حصول کے شیعہ ووٹ کو تقسیم کیا۔

2۔ تکفیری ووٹ کو جمع کرنا
نون لیگ نے شیعہ ووٹ کو تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان میں 30 سے زائد تکفیری سوچ رکھنے والے عناصر کو امپورٹ کیا، جن کی سربراہی کالعدم سپاہ صحابہ کے رہنما اورنگزیب فاروقی کر رہے تھے۔ اس بات کا انکشاف پاکستان تحریک انصاف کے ایک رہنما نے کیپیٹل ٹاک شو میں کیا ہے۔ اس طرح نون لیگ نے وہابی ووٹ کو اکٹھا کیا اور اسے تشیع کے مقابلے میں استعمال کیا۔

موجودہ الیکشن میں کامیاب شیعہ امیدواروں کا تناسب
عام طور پر بعض حلقوں کی جانب سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک پاکستان کے الیکشن میں آنے سے تکفیری عناصر کامیاب ہوئے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے، وہ علاقہ جس کی آبادی کا 70 فیصد حصہ اہل تشیع پر مشتمل ہو، وہاں تکفیری امیدوار کس طرح اکثریت میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ حالیہ انتخابات کے نتائج کے مطابق شیعہ امیدواروں کی تعداد کچھ اس طرح ہے۔
مجلس وحدت مسلمین: 2
اسلامی تحریک پاکستان: 2
پاکستان مسلم لیگ نون: 4
پاکستان پیپلزپارٹی: 1
اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں موجود اسماعیلی شیعوں نے بھی الیکشن میں بھرپور حصہ لیا، جن میں سے 2 اسماعیلی نون لیگ کے امیدوار تھے، ایک امیدوار کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا اور ایک امیدوار آزاد حیثیت میں کھڑا ہوا۔
اب ذرا الیکشن میں کامیاب ہونے والی اہلسنت امیدواروں کی تعداد بھی ملاحظہ فرمائیں۔
پاکستان مسلم لیگ نون: 6
جمیعت علمائے اسلام (ف): 1
آزاد امیدوار: 1
مجموعی طور پر کامیاب ہونے والے امیدواروں میں زیادہ تناسب شیعہ امیدواروں کا ہے، جو کہ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں۔

الیکشن کے نتائج سے نقصان کیا ہوا۔؟
الیکشن میں ایک شیعہ مذہبی جماعت نے بعض حلقوں میں مسلم لیگ نون کو سپورٹ کیا، اپنے امیدوار نون لیگی امیدواروں کے حق میں دستبردار کروائے اور باقاعدہ الیکشن کمپین میں نون لیگی امیدواروں کے ساتھ ملکر شیعہ ووٹ کو تقسیم کیا، اس کا جہاں پر ایک نقصان یہ ہوا کہ شیعہ ابھرتی ہوئی سیاسی پارٹی کو ہرایا گیا اور عوام میں مایوسی پھیلائی گئی، دوسرا نقصان یہ ہوا کہ چاہے نون لیگ میں شیعہ امیدوار کامیاب ہوئے ہیں، لیکن جی بی میں گورنمنٹ نون لیگ کی بنے گی۔ جن کی شیعہ دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ جہاں پر ایک حلقہ میں شیعہ ووٹ کے تقسیم ہونے سے نون لیگی امیدوار اور مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کا صوبائی صدر حافظ حفیظ الرحمن کامیاب ہوا ہے۔ اس کے بیانات اور مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات سے لگ رہا ہے کہ گلگت بلتستان کا اگلا وزیراعلٰی حفیظ الرحمن ہوگا، جو کہ تکفیری سوچ رکھنے والا اور کالعدم سپاہ صحابہ کا حمایت یافتہ امیدوار تھا۔ یہ وہ سب سے بڑا نقصان ہے جو وہاں کہ عوام کو ہوگا۔ جس کی بنیادی وجہ شیعہ ووٹ کو تقسیم کرکے نون لیگی امیدواروں کو کامیاب کرانا ہے۔

بطور شیعہ ایک سوال؟؟؟
گلگت بلتستان الیکشن میں کالعدم سپاہ صحابہ نے نون لیگی امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لئے نواز شریف سے ساز باز کی، الیکشن کمپین کا حصہ بنی اور اس خطے میں موجودہ تکفیری و اہلسنت ووٹ کو نون لیگ کی جھولی میں ڈال دیا۔ لیکن اسلامی تحریک پاکستان بھی نون لیگی الیکشن کمپین کا حصہ بنی ہے۔ کالعدم سپاہ صحابہ کی شیعہ دشمنی تو سمجھ میں آنے والی بات ہے، لیکن اسلامی تحریک پاکستان کا نون لیگ کے ساتھ کھڑا ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔؟؟ اگر اتنے عرصہ بعد الیکشن لڑنا ہی چاہتے تھے تو اپنے تشخص کے ساتھ لڑتے یا شیعہ جماعت کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ کر لیتے۔؟؟ کیا نون لیگ کے ساتھ کالعدم سپاہ صحابہ کھڑی ہوئی نظر نہیں آئی؟ کیا اب اہل تشیع بھی کالعدم سپاہ صحابہ کے ساتھ کھڑے ہو کر نون لیگ جیسی سیاسی جماعتوں کو اور مضبوط کریں گے؟؟ یہ چند بنیادی سوالات ہیں جو آج تشیع کا درد رکھنے والے ہر نوجوان کے ذہن میں گردش کر رہے ہیں۔
 
تحریر: ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی

Page 1 of 7

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree