وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن قانون ساز اسمبلی کاچو امتیاز حیدر خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ مکمل آئینی حقوق ہے، ہمیں پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح مکمل آئینی حقوق دیئے جائیں۔ یہ وضاحت ضروری ہے کہ ہمارا کبھی بھی آزاد کشمیر جیسا سیٹ اپ کا مطالبہ نہیں رہا ہے، ہمارا واضح اور دوٹوک موقف ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ ہمیں مکمل آئینی صوبہ بنایا جائے، اگر فوری طور پر یہ ممکن نہیں ہے تو کرگل لداخ کو ہندوستان کے آئین میں جو حقوق حاصل ہیں وہی حقوق حکومت پاکستان اپنے آئین میں ترمیم کرکے گلگت بلتستان کو بھی دے سکتا ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام مزید کسی لولی پاپ کو قبول کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔ ہمیں حکومت پاکستان کے ارباب اختیار کے ارادے کچھ نیک نظر نہیں آ رہے ہیں، ہم حکومت وقت کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے ساتھ بہت مذاق ہوچکا ہے اب ان کے ازالے کا وقت آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت اسکردو روڈ بنانے کے بلندوبانگ دعوے کرنے کے باوجود ابھی تک کوئی کام نہیں ہوا ہے، مارچ میں کام شروع ہونا تھا ابھی جون تک لے کے جارہے ہیں، حکومت ہر کام میں تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ گلگت اسکردو روڈ پر فی الفور کام شروع کرایا جائے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) آئینی حقوق  مانگتے مانگتے  کئی نسلیں گزر گئیں ۔گلگت بلتستان کے عوام 68سالوں سے کچھ اور نہیں   بلکہ صرف اور صرف پاکستانی باشندہ ہونے کے ناطے  اپنا قانونی حق مانگ رہے ہیں۔ لیکن حکومت  نہ صرف انہیں ان کی آئینی حقوق سے محروم رکھی ہوئےہے بلکہ جب بھی  آئینی حقوق کی بات زور پکڑتی ہے کشمیری حریت پسند رہنماوں کو درمیان میں لاکر اس علاقے کو متناز ع بناتے ہوئے عوام کی آواز دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ  ڈوگروہ دور حکومت سے پہلے  بھی یہ علاقہ حکومت کشمیر کے ماتحت نہیں تھا  ،جب  ڈوگرہ حکمران ان علاقوں پر مسلط ہوگئے تو انہوں نے کشمیر اور گلگت بلتستان کو  ملا کر اس پر حکومت شروع کی جو 108 سال پر محیط تھی اس طویل عرصے میں کبھی بھی گلگت بلتستان  کے عوام نے ڈوگرہ حکمرانوں کو دل سے قبول نہیں ۔
تاریخ کا مشاہدہ کیا جائے تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ  ماضی میں بھی گلگت بلتستان اور کشمیر کا کوئی سیاسی اور انتظامی الحاق نہیں رہا ہے۔ ماسوائے کہ دونوں کسی دو ر میں ڈوگرہ راج کے زیر عتاب رہے۔ اس طرح تو پاکستان اور انڈیا بھی انگریز سامراج کے زیر تسلط رہے تھے ۔ تو کیا انہیں بھی ایک ہی خطہ سمجھا جائے۔پس یہ دلیل دونوں حصوں کی شناخت کو باہم ضم کرنے کیلئے کافی نہیں۔ اگر گلگت بلتستان کشمیر ہی کا حصہ ہوتا تو یہاں بھی SSR( اسٹیٹ سبجکٹ رول) لاگو ہوتا۔ یوں بیرونی عناصر کے نفوذ ، لاقانونیت اور شرپسندی کے مضر اثرات سے یہ خطہ محفوظ رہتا۔

یاد رہے کہ یکم نومبر 1947ء کو یہ خطہ آزاد ہوا ۔اتنا بڑا عرصہ یہاں کے عوام جس کمپرسی کی حالت سے دوچار ہ رہے ہیں  اس کا ان حریت پسند رہنماوں کو علم ہی نہیں، کبھی یہاں کے عوام کی مسائل اور مشکلات کو انہوں نے درک ہی نہیں کیا ،کبھی ان کی حقوق کی بات کسی ایک پلٹ فارم پر بھی  نہیں کی  اورکبھی ان کی مشکلات میں اظہار ہمدردی تک نہیں کی لیکن جب بھی  اس علاقے کے بیچارے عوام کو حقوق ملنے کی بات آتی ہے  تو یہ رہنما روڑے اٹکاتے ہوئے نہیں تھکتے۔ اگر اس علاقے کو اپنا ہی سمجھتے ہیں تو اتنا عرصہ کہاں غائب تھے کبھی کسی ایک رہنما نے اس علاقے کے حق میں کوئی بات نہیں کی باوجود ان تمام باتوں کی گلگت بلتستان کے عوام نے نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ کشمیری عوام کے حق میں جلسے جلوس نکالتے رہے یہاں کے رہنما آزادی کشمیر کے حق میں بیانات دیتے رہے ہیں کیا ان تمام احسانات کا بدلہ یہی ہے کہ اس علاقے کو آئینی حقوق سے محروم رکھنے میں اہم کردار  ادا کریں ۔

دوسری طرف حکومت پاکستان بھی گزشتہ کئی  سالوں سے برائے نام اصلاحات اور آئینی پیکجز کے نام پر لوگوں کے جذبات سے کھیل رہی ہے ۔جنرل ضیاء نے اپنے طویل دور حکومت میں کئی بار گلگت اور بلتستان کو آئینی حقوق دینے کا عزم ظاہر کیا۔ انھوں نے اعلان کیا کہ ان علاقوں کو سینٹ اور قومی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے گی۔ اس وقت بھی کشمیری لیڈروں نے یکے از دیگرے خطوط ارسال کرکےمطلق العنان جنرل کو ایسا کرنے سے روک دیا۔ 23اگست 2007ء کو جنرل پرویزمشرف حکومت کی جانب سے GB Reforms Packageکا اعلان ہوا۔یہ محض ایک تصوراتی اعلانات کا مجموعہ تھا اور اب یہ ماضی کا ایک قصہ بن چکا ہے۔
 2009ء میں زراداری حکومت نے Self Goverence Order کے نام پر ایک پیکیج کا اعلان کیا تھا یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ اس پیکیج کے ذریعے نہ صرف اختلافات کو ہوا دی گئی بلکہ غلامانہ ذہنیت کے چند کاروباری لوگوں کو عنان حکومت عطا کرکے خطے کو بد امنی،کرپشن ،لاقانونیت کا مسکن بنا دیا گیا۔ اس کے بعد تاریخ کی بدترین کرپشن آج بھی یہاں اپنے عروج پر ہے۔

کیا انصاف کا یہی تقاضا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق سے بھی محروم رکھا جائے اور اس علاقے کو  کرپشن کا گڑھ بھی بنایاجائے۔
حکومت پاکستان کو اپنی اداوں پر  نظرِ ثانی کرنی چاہیے کہین ایسا نہ ہو کہ اس اضطراب اور بے چینی سے دشمن طاقتیں فائدہ اٹھائیں۔


تحریر۔۔۔۔۔سید قمر عباس حسینی

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقعہ پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کی شہ رگ کشمیر پر بھارت کے جابرانہ تسلط کے خلاف اقوام عالم کا سکوت متعصبانہ سوچ کا نتیجہ ہے۔ خود کو عالمی حقوق کا چمپیئن سمجھنے والی سامراجی طاقتوں کی مسئلہ کشمیر پر خاموشی اس حقیقت کابین ثبوت ہے کہ انہیں مسلمانوں کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں۔جب تک مسئلہ کشمیر کا پرامن اور کشمیر ی عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہیں نکلتا تب تک پورا خطے کی سلامتی کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا رہے گا ۔ہندوستانی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبرکے ذریعے حق خود ارادیت کی آواز کو دبانا کی کوششوں میں مصروف ہے۔بنیادی حقوق کے اس استحصال پر اقوام متحدہ کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ کچھ مخفی قوتیں گلگت بلتستان اور کشمیر کے حوالے سے شکوک شبہات پیدا کر کے ہمیں داخلی انتشار کا شکار بنانا چاہتی ہیں ۔ہم ان بیرونی طاقتوں سے ہوشیار رہنا ہو گا۔ گلگت بلتستان اور کشمیر پاکستان کے عضوِ بدن ہیں جنہیں کبھی جسم سے جدا نہیں کیا جا سکتا ۔

وحدت نیوز (گلگت) محکمہ صحت میں خالی اسامیوں پر تعیناتی میں وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ نے باقاعدہ منصوبہ بندی کرلی ہے تاکہ محکمہ میں ان افراد کو تعینات کیا جائیگا جن کی فہرست وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کی جائیگی۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان الیاس صدیقی نے کہا کہ محکمہ صحت کے 1500 خالی اسامیوں کو جس فارمولے کے تحت تقسیم کیا گیا ہے اس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ محکمہ صحت میں ایک سازش کے تحت DHQ ہسپتال سمیت دیگر علاقوں کے ہسپتالوں کو دی جانیوالی پوسٹیں آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔جبکہ ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ میں ایسے افراد کو تعینات کیا گیا ہے جو سی ایم سیکرٹریٹ کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بناسکے۔گلگت بلتستان میں میرٹ کی رٹ لگانے والی حکومت نے ایک سازش کے تحت گلگت بلتستان میں من پسند اور ذاتی تعلق اور پارٹی کارکنوں کو سرکاری ملازمتیں دینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کو علاقے کے عوام کسی طور برداشت نہیں کرینگے۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں خالی اسامیوں پر تعیناتی میرٹ پر نہ ہونے کی صورت میں شدید مزاحمت کرینگے۔

کمشنر آفس گلگت ریجن میں بھی میرٹ کو پائمال کرکے من پسند افراد کی تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے جو کہ باعث تشویش ہے۔گلگت بلتستان میں ایک درجن سے زائد محکموں میں عارضی طور پر من پسند افراد کو تعینات کیا گیا ہے ۔انہوں نے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی طور پر اندرون خانہ من پسند اور سیاسی دباؤ کے تحت کی جانیوالی تمام تقرریوں کو فوری کالعدم قرار دے اور ایسی تمام خالی اسامیوں کو مشتہر کرکے اہل اور میرٹ کے تحت تقرریوں کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے سیکرٹری فنانس اور اے جی پی آر کے ذمہ دار حکام کو بھی انتباہ کیا کہ وہ ایسے سفارشی اور سیاسی دباؤ کے تحت بھرتی کئے گئے تمام ملازموں کی تنخواہ روک دے وگرنہ اس طرح کی غیر قانونی بھرتیوں اور من پسند افراد کو نوازنے کا سلسلہ نہ رکا تو اپنے جائز حقوق کیلئے پراحتجاج کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوجائیگا اور اس کی تمام تر ذمہ دار صوبائی حکومت ہوگی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی زیرصدارت ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کی سیاسی کونسل کا اہم اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں بلدیاتی الیکشن، اقتصادی راہداری منصوبہ اور خطے کے آئینی حقوق سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، سیکرٹری جنرل گلگت بلتسان آغا علی رضوی، گلگت بلتستان اسمبلی کے رکن کاچو امتیار حیدر، رضوان علی،  بی بی سلیمہ ، رکن شوریٰ عالی ڈاکٹر علی گوہر، غلام عباس، محمد علی، محمد عیسٰی ایڈووکیٹ، اسد عباس نقوی اور کوآرڈینیٹر شعبہ سیاسیات آصف رضا نے شرکت کی۔

 اجلاس میں اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق معلومات اکٹھی کرنے کیلئے خصوصی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، یہ کمیٹی وزیراعلٰی گلگت بلتستان اور متعلقہ سرکاری افسران سے ملاقات کرکے معلومات اکٹھی کرے گی۔ یہ کمیٹی جانے گی کہ اقصادی راہداری منصوبے کی تفصیلات کیا ہیں اور اس منصوبے میں گلگت بلتستان کو کیا دیا جا رہا ہے۔ کمیٹی میں گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے ارکان حاجی رضوان اور امتیاز حیدر سمیت کاظم سلیم، محمد علی اور غلام عباس شامل ہیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خطے کے آئینی حقوق اور اقتصادی راہداری سے متعلق معاملات میں عوامی ایکشن کمیٹی کا بھرپور ساتھ دیا جائیگا اور آئینی حقوق سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹا جائیگا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کی سیاسی کونسل نے گلگت بلتستان کی آئینی صورتحال کا حل بھی پیش کیا اور کہا کہ مرکزی حکومت اقوام متحدہ کے فیصلے تک گلگت بلتسان کو خود مختار صوبہ بنا دے، جب اقوام متحدہ کی سطح پر کوئی فیصلہ آجائے تو اس فیصلہ کی روشنی میں عمل کیا جائے۔ اجلاس میں گلگت بلتستان بلدیاتی الیکشن میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ علاقائی سطح پر اسلامی تحریک کے ساتھ سیاسی اتحاد کو ترجیح دی جائے گی۔

وحدت نیوز (گلگت) وزیراعلیٰ حفیظ الرحمن نے صوبے سے باہر رہنے کا سابقہ وزیر اعلیٰ مہدی شاہ کا ریکارڈ توڑ دیا۔گزشتہ 6 ماہ میں چھ ہفتے بھی اپنے دفتر میں نہیں رہا۔سردیاں شروع ہوتے ہی وزیر اعلیٰ موصوف کے ملک سے باہر جاتے ہی دیگر وزراء بھی اپنے دفتروں سے غائب ہیں،مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کےرہنماسعید الحسنین نے کہا کہ ایسے غیر ذمہ دار حکمرانوں سے عوامی حقوق اور گڈ گورننس کی توقع رکھنا فضول اور عبث ہے۔100 دنوں میں تبدیلی کے نعرے تو اب دفن ہوچکے ہیں اور کرپشن اور اقربا پروری اسی طرح جاری ہے جس طرح سابقہ حکومت میں تھی۔وزیر اعلیٰ موصوف ایک ایسے وقت میں غیر ملکی دورے پر جب ملک کے دیگر چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ اقتصادی کوریڈور میں اپنے صوبے کیلئے زیادہ سے زیادہ مفادات حاصل کرنے کی تگ و دو میں ہیں۔اقتصادی کوریڈور کے ضمن میں 51 منصوبوں میں گلگت بلتستان کا کہیں پر بھی ذکر نہ ہونا اور وزیر اعلیٰ کا اس بابت وفاقی حکومت سے کوئی احتجاج نہ کرنا علاقے سے غداری کے مترادف ہے۔اقتصادی کوریڈور میں گلگت بلتستان کو بنیادی اہمیت حاصل ہونے کے باوجود صوبائی حکومت کی غیر ذمہ دارانہ رویہ اور اس اہم منصوبے میں عدم دلچسپی لمحہ فکریہ ہے۔سیر سپاٹے میں مصروف وزیر اعلیٰ صوبے کی نمائندگی سے زیادہ وفاق اور کشمیریوں کے مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔گلگت بلتستان میں گندم کا شدیدبحران ہے،بجلی کی لوڈشیڈنگ سے عوام پریشان ہیں اور سرکاری ادارے مفلوج ہوچکے ہیں جبکہ حکمران سیر سپاٹے میں مصروف ہیں۔

Page 5 of 8

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree