وحدت نیوز (اسلام آباد) درگاہ لال شہباز قلندر ،پارا چنار، لاہور، پشاور میں ہونے والے خود کش حملوں اور ایم ڈبلیو ایم آزادکشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام جمعہ کے روز ملک بھر میں ’’یوم احتجاج‘‘ منایا گیا۔اس سلسلے میں سندھ ، پنجاب، بلوچستان،گلگت بلتستان ، آزادجموں وکشمیراور خیبرپختونخواکے تمام چھوٹے بڑے شہروں بالخصوص راولپنڈی،اسلام آباد،کراچی،لاہور،کوئٹہ ،پشاور،سکردو،فیصل آباد، بہاولپور، لیّہ،مظفرگڑھ،ملتان ،ساہیوال، منڈی بہاوالدین، سرگودھا، قصور، حیدرآباد، نوابشاہ، بدین، سجاول، ٹنڈومحمد خان، مٹیاری، دولت پور،خیر پور، سکھر،گھوٹکی،شہدادکوٹ، قنبر،سانگڑھ،جیکب آباد ،شکارپور، میرپور خاص، لاڑکانہ،عمرکوٹ،کندھ کوٹ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔جن میں مرکزی، صوبائی اور ضلعی رہنماؤں کے علاوہ بڑی تعداد میں تنظیمی کارکنان اور شیعہ سنی افراد نے شرکت کی۔شرکا نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر کالعدم جماعتوں کے خلاف فوجی آپریشن اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کاروائی کے مطالبات درج تھے۔احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دہشت گردی ملک و قوم کی سالمیت اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔پانچ دنوں میں دہشت گردی کے 9 واقعات قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کی فعالیت پر سوالیہ نشان ہیں۔ قانو ن کی بالادستی،امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے حکومتی دعوے شرمناک ہیں ۔حکمرانوں کی سیاسی ضرورتیں کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف کاروائی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔موجودہ حکمران اچھے اور بُرے طالبان کے نام پر دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتے آئے ہیں جن کا خمیازہ اب پوری قوم بھگت رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ شام سے فرار ہونے والے داعشی دہشت گردوں کو افغانستان میں پناہ دی گئی ہے تاکہ پاکستان میں کاروائیاں کرنے میں انہیں زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اسلام دشمن عالمی قوتیں داعش کو پاکستان میں دھکیل کر اپنا اگلا ہدف واحد اسلامی طاقت پاکستان کو بنانا چاہتے ہیں۔پوری حکومتی مشینری موجودہ حکومت کی کرپشن پر پردہ ڈالنے میں مصروف ہے۔ملک کی سالمیت و بقا سے انہیں کوئی غرض نہیں۔عالمی دہشت گرد تنظیم داعش سے فکری مطابقت رکھنے والے نام نہاد علما اور اداروں کے خلاف بھرپور کاروائی حالات کا اولین تقاضہ ہے۔اس میں غفلت کا مظاہرہ پاکستان دشمن طاقتوں کے ایجنڈے کی تکمیل میں معاونت کے مترادف سمجھا جائے گا ۔تکفیری فکر کے فروغ میں سرگرم ادارے دہشت گرد ساز نرسریاں ہیں۔وطن عزیز کی بقا و سالمیت ان اداروں کی بیخ کنی سے مشروط ہے۔دہشت گردوں سے لچک کا مظاہرہ ان عناصر کے حوصلوں کی تقویت کا باعث بنا ہواہے۔اس وقت ملک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔عوام میں عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے احساس کا خاتمہ حکومت کی سنجیدہ کوششوں کے بغیر ممکن نہیں۔عوامی طاقت کے بل بوتے پر اقتدار میں آنے والی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفط فراہم کرے۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے ان جماعتوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جو نام بدل کر اپنی مذموم سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔کالعدم جماعتوں سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہ رکھنے پر حکومتی و سیاسی شخصیات کو پابند کیا جائے ۔پنجاب میں لشکر جھنگوی اور دیگر دہشت گروہوں کی کمین گاہوں کا تدارک کیا جائے۔نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کیا جائے۔محض کوائف فراہم نہ کرنے والے کرایہ داروں کی گرفتاری کو نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔درگاہ شہباز قلندر، لاہور، پارہ چنار ،پشاور اور مظفرآباد میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے ذمہ داران کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشت گردوں کو دی جانے والی سزاؤں پر فوری عمل درآمد کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے عفریت سے نکالنے کے لیے حکومت ، عسکری اداروں اورتمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ایک ہی سمت میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور جوادی پر مظفرآباد میں قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی کاروائیاں ملکی سلامتی و استحکام کے لیے خطرناک صورت اختیار کرتی جا رہی ہیں۔ ملک دشمن طاقتیں مذہبی ہم آہنگی و رواداری کا پرچار کرنے والی شخصیات کو نشانہ بنا ملک کو تفرقہ بازی کی آگ میں دھکیلنا چاہتی ہیں۔ ان تکفیری گروہوں کا خاتمہ ملکی سلامتی و امن کے قیام کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ علامہ تصور جوادی مظفرآباد میں شیعہ سنی وحدت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ ان پر حملہ دشمن کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کے محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہو گا اس کے لیے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پورے ملک میں دہشت گردوں کی بلا روک ٹوک نقل و حرکت حکومت کی ناکارہ پالیسیوں اور امن و امان کے ذمہ داروں اداروں کی مجرمامہ غفلت کا نتیجہ ہے۔ مظفر آباد ملک کا ایک حساس ترین شہر ہے۔ جہاں فوجی چھاؤنی کے علاوہ ملک کی مختلف خفیہ ایجنسیوں کے دفاتر بھی موجود ہیں۔ ملک کے ایسے حساس علاقے میں دہشت گردی کی کارروائی متعلقہ اداروں کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ مظفر آبادکی تاریخ میں دہشت گردی کا پہلا واقعہ مسلم لیگ نون کی حکومت کے دوران پیش آیا، جس سے بہت سارے سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔ کالعدم مذہبی جماعتوں اور سہولت کاروں کے لیے حکمران جماعت کا نرم گوشہ ملک میں دہشت گردی کا ایک واضح سبب ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر اگر مکمل طور پر عمل کیا جاتا تو آج ملک میں امن و امان کی صورتحال مختلف ہوتی۔ پارہ چنار اور لاہور بم دھماکے کے بعد مظفرآباد میں دہشت گردی کی حالیہ کاروائی کو اگر عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو یہ پاک چائنا اقتصادی راہدری منصوبے کے خلاف بھی یہ ایک بھیانک سازش ہے۔ امریکہ، بھارت اور کچھ خلیجی ریاستیں پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں اور سی پیک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ پاکستان کے امن کو خراب کر کے پاکستان کو ایک غیر محفوظ ریاست ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔ ان ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کا واحد ذریعہ دہشت گرد عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کاروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بیس کیمپ میں دہشت گردوں کی موجودگی مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو سبوتاژکر کے رکھ دے گی۔ مظفر آپاد کی پُرامن فضا کو مکدر بنانے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں کالعدم جماعتوں کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے۔ فوجی عدالتوں سے جن دہشت گردوں کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں ان پر فوری عمل درآمد کیا جائے اور رکاوٹ بننے والے عناصر کے خلاف بھی کاروائی کی جائے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے وحدت ہاوس کراچی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم آزادکشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور جوادی پر مظفرآباد میں قاتلانہ حملے، سانحہ لاہورو پاراچناراور شہر کراچی میں ایک بار پھر بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی کاروائیاں ملکی سلامتی و استحکام کے لیے خطرناک صورت اختیار کرتی جا رہی ہیں، ملک دشمن طاقتیں مذہبی ہم آہنگی و رواداری کا پرچار کرنے والی شخصیات کو نشانہ بنا ملک کو تفرقہ بازی کی آگ میں دھکیلنا چاہتی ہیں،ان تکفیری گروہوں کا خاتمہ ملکی سلامتی و امن کے لیے انتہائی ضروری ہے، علامہ تصور جوادی مظفرآباد میں شیعہ سنی وحدت کی علامت سمجھے جاتے تھے، ان پر حملہ دشمن کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کے محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہو گا اس کے لیے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے، پورے ملک میں دہشت گردوں کی بلا روک ٹوک نقل و حرکت حکومت کی ناکارہ پالیسیوں اور امن و امان کے ذمہ داروں اداروں کی مجرمامہ غفلت کا نتیجہ ہے۔ ہنگامی پریس کانفرنس میں علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ علی انور جعفری، علامہ مبشر حسن بھی موجود تھے۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ مظفرآباد ملک کا ایک حساس ترین شہر ہے،جہاں فوجی چھاونی کے علاوہ ملک کی مختلف خفیہ ایجنسیوں کے دفاتر بھی موجود ہیں، ملک کے ایسے حساس علاقے میں دہشت گردی کی کاروائی متعلقہ اداروں کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے، مظفرآبادکی تاریخ میں دہشت گردی کا پہلا واقعہ مسلم لیگ نون کی حکومت کے دوران پیش آیا، جس سے بہت سارے سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں، کالعدم مذہبی جماعتوں اور سہولت کاروں کے لیے حکمران جماعت کا نرم گوشہ ملک میں دہشت گردی کا ایک واضح سبب ہے، نیشنل ایکشن پلان پر اگر مکمل طور پر عمل کیا جاتا تو آج ملک میں امن و امان کی صورتحال مختلف ہوتی، پارہ چنار اور لاہور بم دھماکے کے بعد مظفرآباد میں دہشت گردی کی حالیہ کاروائی کو اگر عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو یہ پاک چائنا اقتصادی راہدری منصوبے کے خلاف بھی سازش ہے، امریکہ ،بھارت اور کچھ خلیجی ریاستیں پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں اور سی پیک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان کے امن کو خراب کر کے پاکستان کو ایک غیر محفوظ ریاست ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، اس کوشش کو ناکام بنانے کا واحد حل دہشت گرد عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کارروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بیس کیمپ میں دہشت گردوں کی موجودگی مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو سبوتاژکر کے رکھ دے گی، مظفر آباد کی پرامن فضا کو مکدر بنانے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کراچی میں بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ نے ایک بار پھر پولیس اور رینجرز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے، بڑھتی ہوئی دہشتگردی شہر کراچی میں امن کی فضاءکو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ کراچی آپریشن میں ملنے والی کامیابیوں کو بھی ناکام بنا رہی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے،فوجی عدالتوں سے جن دہشت گردوں کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں ان پر فوری عمل درآمد کیا جائے اور رکاوٹ بننے والے عناصر کے خلاف بھی کاروائی کی جائے، وزیراعلیٰ سندھ شہر کراچی میں بڑھتہ ہوئی ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کا فی الفور نوٹس لیتے ہوئے کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کا آغاز کریں۔ مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے جمعہ کے روز”یوم احتجاج“منانے کا بھی اعلان کیا گیا، جمعے کے روز کراچی سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملہ، کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی فعالیت، نیشنل ایکشن پلان پر عدم عملدرآمد، پاراچنار اور لاہور میں دہشتگردی کے واقعات کے خلاف احتجاج کیے جائیں گے۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آزاد کشمیر میں مجلس وحدت مسلمین کشمیر کے سیکریٹری جنرل علامہ تصور نقوی جوادی پر قاتلانہ حملے اور پشاور دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے مذمتی بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشتگردی کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں، لیکن حکومت قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے تیار نہیں ہے، اچھے اور برے دہشتگردوں کی ڈکشنری سے عوام کو گمراہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ شہریوں پر بزدلانہ حملوں سے پوری قوم کو ڈرایا جا رہا ہے، وادی نیلم میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ تصور نقوی الجوادی پر قاتلانہ حملہ بھی دہشتگردی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی دہشتگردی کے خلاف کمربند ہے اور اپنی آواز ہمیشہ بلند رکھے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے علامہ جوادی اور پشاور دھماکے کے زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) کشمیر جیسی پر امن وادی میں اتحاد بین المسلمین کے داعی علامہ تصور جوادی پر تکفیری دہشتگردوں کے حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ علامہ تصور جوادی کو فقط اتحاد و بھائی چارگی کے فروغ کے جرم میں حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ نئے سال کے شروع سے ہی ملک میں ٹارگٹ گلنک اور خودکش حملوں میں اضافہ ہوا ہے، حکومت اور سیکورٹی اداروں کو خواب غفلت سے بیدار ہو کر ان ملک دشمن تکفیری عناصر کے خلاف فوری آپریشن شروع کرنی چاہیے تاکہ دہشت گرد اپنے ناپاک عزام میں ناکام ہوں، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما سیکریٹری تربیت علامہ اعجاز حسین بہشتی نے مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کے سیکریٹری جنرل پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کیا۔
علامہ اعجاز بہشتی کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ پشاور، سانحہ لاہور اور دیگر شہروں میں ہونے والے ٹارگٹ گلنگ میں ملوث دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ملک بھر میں خصوصا پنجاب میں بلا تفریق اور فوری آپریشن کرنا چائیے تاکہ وطن عزیز اور شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
وحدت نیو(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی پر جہلم ویلی روڑ پر پیما ہسپتال کے قریب تکفیری دہشت گردوں نے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر کے رہنما شدید زخمی ہوگئے۔ تصور حسین نقوی الجوادی کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ فائرنگ کا واقعہ جہلم ویلی میں پیش آیا، جہاں وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ جا رہے تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق مولانا کی گردن اور سینے میں گولیاں لگی ہیں، جس کے وجہ سے وہ شدید زخمی ہوئے ہیں، سی ایم ایچ مظفرآباد میں ڈاکٹر آپریشن کر رہے ہیں، صورتحال نازک بتائی جاتی ہے۔ دہشت گردوں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ کالے رنگ کی گاڑی میں سوار تھے۔
دیگر ذرائع کے مطابق آزاد جموں و کشمیر میں مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور الجوادی نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شدید زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق علامہ تصور الجوادی اپنی اہلیہ کے ساتھ موٹر سائیکل پر جہلم ویلی روڈ سے گڑھی دوپٹہ کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں وہ اور ان کی اہلیہ زخمی ہوگئیں۔ پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 جائے وقوع پر پہنچی اور زخمیوں کو مظفرآباد کے شیخ خلیفہ بن زید النہیان ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) گلزار خان نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں علامہ تصور الجوادی کو گردن میں گولی لگی اور ان کی حالت تشویش ناک بتائی گئی، جبکہ ان کی اہلیہ کو بازو میں ایک گولی لگی اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ دوسری جانب ملزمان جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
علامہ جوادی کے رشتے دار تصور موسوی نے دعویٰ کیا کہ سیاہ کار میں ملزمان ان کا کافی دور سے پیچھا کر رہے تھے اور انھوں نے علامہ اور ان کی اہلیہ کو روانی برج کے پاس نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ علامہ جوادی کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ علامہ جوادی کو کچھ عرصے سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہو رہے تھے اور یہ حملہ آزاد جموں و کشمیر کے امن کو فرقہ وارانہ کشیدگی کے ذریعے تباہ کرنے کی ایک سازش ہے۔ تاہم ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ فی الوقت کسی نتیجے پر پہنچنا قبل ازوقت ہوگا اور ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ تھا یا اس کے پیچھے کسی قسم کے فرقہ وارانہ عزائم تھے۔ دوسری جانب واقعے کے بعد ہولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا۔