وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری دو روزہ دورے پر کوئٹہ تشریف لائے انھوں نے مجلس وحد ت مسلمین کوئٹہ ڈویژن اور اجتماعی شادی کمیٹی کے زیر اہتمام آٹھویں اجتماعی شادی میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ اس پروقار تقریب جس میں21 اہل تشیع اور اہل سنت جوڑوں کی اجتماعی شادیوں کا یزدان خان ماڈل ہائی سکول کے سبزہ زار پر اہتمام کیا گیا ۔
اس موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین بلا تفریق رنگ و نسل عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے ہم نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ۔ ہمیں عوام کے مفادات عزیز ہیں نفرت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ۔ جس کا عملی ثبوت آج کی یہ پر وقار شادی کی تقریب ہے جس میں تمام برادر اقوام سے تعلق رکھنے والے جوڑے شامل ہیں۔ اسلام ہمیں سادگی کا درس دیتا ہے اس کو اپناتے ہوئے ہمیں غلط رسومات کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی تا کہ لوگ بآسانی اپنی رسومات کو ادا کر سکیں ۔ ہم مستقبل میں بھی اتحاد بین المسلمین کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے اسی قسم کی تقریبات کا اہتمام کرے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے تقریبات کے انعقاد سے شہر میں برادر اقوام کے درمیان بھائی چارہ گی کی فضاء قائم ہوگی اور ان عناصر کی حوصلہ شکنی ہوگی جو اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے برادر اقوام میں نفرت پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔اس پروقار تقریب میں علامہ ہاشم موسوی ، ممبر صوبائی اسمبلی سید محمد رضا ، اراکین اسمبلی ، کونسلران ، معززین شہر اور لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کےرکن بلوچستان اسمبلی سید محمدرضا رضوی نے کہا ہے کہ گوادر کا شغر روٹ سے متعلق سیاسی اور سماجی تنظیموں کے موقف کی بھر پور حمایت کرتے ہیں چینی صدر کے دورے پاکستان کے دوران 45 ارب ڈالر کے 51 معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں گوادر پورٹ سے متعلق معاہدہ بھی شامل ہے وفاقی و پنجاب حکومت بد نیتی کی بنیاد پر اس منصوبے کو نئے روٹ کے مطابق بنایا جا رہا ہے جسکی مذمت کرتے ہیں ، چین سے ہونے والے معاہدوں میں صرف پنجاب کے مفادات کا خیال رکھا گیا ہے ان معاہدوں میں چھوٹے صوبوں فاٹا اور گلگت بلتستان کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے مرکز اور پنجاب نے فیصلہ کر لیا ہے کہ گوادر کاشغر روٹ بلوچستان اور خیبر پختون خواں کی بجائے پنجاب سے گزرے گا وفاقی حکومت نے ہمیشہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتیاں کی ہیں اس طرح کے غلط اقدامات سے مسائل پیدا ہونگے معاہدہ کرنے سے پہلے پاکستان کے جغرافیائی مفادات کو مد نظر رکھنا چاہئے چونکہ سرمایہ کاری بلو چستان سے ہو رہی ہے اس لئے کسی بھی منصوبہ بندی میں بلوچستان کے تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔ بلوچستان کے عوام کے نظریں اس طرف مرکوز ہیں کہ چین کی طرف سے پاکستان کے ساتھ معاہدات اور دوسرے تعاون میں بلوچستان کا حصہ کتنا ہوگا یہ بہت بڑا مسئلہ ہے مگر میڈیا خاص طور پر الیکٹرونک میڈیا نے اسے بالکل نظر انداز کر دیا ہے میڈیا اس مسئلے کو اجاگر کرے۔ اس ملک کی چار اکائیاں ہیں چاروں کو ایک جیسی اہمیت دی جائے گوادر بلوچستان کا حصہ ہے اور ترقی کا سب سے زیادہ حق بھی بلوچستان کو ملنا چاہئے اٹھارہویں ترمیم کے بعد بلوچستان کو پورٹ پر اختیار دینے کا پورا حق ہے۔
ایم ڈبلیوایم کوئٹہ کے زیر اہتمام شیعہ سنی جوڑوں کی اجتماعی شادی کی ساتویں عظیم الشان تقریب کا انعقاد
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان کے مطا بق روز ولادت حضر ت بی بی فا طمتہ الزھراہ سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے اجتماعی شا دیوں کا انعقاد کیا گیا جس میں سولہ جو ڑے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے جن میں سات جوڑے اہل سنت برادران کے بھی شامل تھے،تقریب میں مہمان خصوصی میئرکوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ کاکڑ، ڈپٹی میئرکوئٹہ یونس بلوچ، رکن بلوچستان اسمبلی آغا محمد رضاتھے جبکہ خطیب سفیر مسجدقاری عبدالرحمن ،ڈی آئی جی فقیر حسین، میجر نادرعلی، صدرشیعہ کانفرنس سید داؤد آغا سمیت دیگر معززین نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے رکن شوریٰ عالی علامہ ہاشم موسوی نے کہاکہ الحمد اللہ چھ کامیاب اجتماعی شادیوں کے بعد آج رات ساتویں اجتماعی شادیاں کرنے کی توفیق اللہ نے بخشی۔ معاشرے میں فضول رسم رواج کو ختم کرنا چاہیے ۔ لوگ شادیوں پر کثیر رقم خرچ کرتے ہیں۔ جو کہ جائز نہیں۔ تقریب شادی کو آسان بنانا چاہیے تا کہ معاشرے سے بے راہ روی ختم ہو سکےاور ہماری تنظیم عملی کوششیں کر رہی ہے ،معاشرے میں موجود خا میوں اور خرابیوں کے با رے میں تو ہر فر د اظہار خیا ل کر تا ہے اور با توں اورنعروں کی عمارتیں کھڑی کرتاہے لیکن جب با ت عمل کی آتی ہے تو حقیقت یہ ہے کہ بہت کم لو گ معا شرے کی بہتر ی اور ترقی کیلئے کردار ادا کرے کیلئے آمادہ نظر آتے ہیں کیونکہ اندھیر وں کو کھونسنا آسان ہے لیکن عملی طور پر کچھ کر کے دکھانے کیلئے پختہ عزم کی ضر ورت ہوتی ہے۔
اسی مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے اجتماعی شادی کمیٹی اور مجلس وحدت مسلمین نے ایک کاوش کا آغا ز کیا جسمیں معا شرے میں موجود غیر ضر وری رسم و رواج کی حوصلہ شکنی کرنا اور ایسے آسان اور سادہ رسومات کا فر وغ ہے جس میں ہر متوسط طبقے کیلئے اپنے گھر کو آباد کرنے اور رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کا پورا پورا حق ہو اس مقصد کیلئے اجتماعی شا دی کمیٹی جوکہ مجلس وحدت مسلمین کا ایک ذیلی ادا رہ ہے نے چندسا ل پہلے اس پر کام کاآغاز کیا جس میں ہر طبقے کے لوگو ں کو اس با ت پر آما دہ کرنا ہے کہ بجا ئے اس کے کہ لا کھوں روپے غیر ضر وری رسومات کی نظر کی جائے اُن پیسوں کو معاشرے کی تر قی اور خوش حالی کیلئے استعمال میں لایا جائے ۔
ہمارے معاشرے کی موجودہ صورتحال نا گفتہ بہ ہے۔ ہماری خوشیوں اور غموں کے پیمانے اور معیارات بدل گئے ہیں۔ حادثات ، سانحات ، مصائب اور آفات کی کثرت اور اسکی اذیت سے بچنے اور خود کو بچانے کا سب سے آسان راستہ ہم نے ڈھونڈ لیا ہے۔ کہ بڑے سے بڑے حادثے اور سانحے کے اثرات کو اپنے اند ر اُترنے نہ دو۔ اپنی اصلاح ، اپنے اعمال اور معاملات کا جائزہ لے کر خود کو درست کرنا ایک دشوار کام ہے۔لہذا ہم اپنے معاشرے کی بربادی کے صرف نوحہ خواں بن کر رہ گئے ہیں۔ ہر محفل ، دفتر، ہر گھر اور ہر ادارے میں ہم اپنی اخلاقی ، معاشرتی ، معاشی و سیاسی صورتحال کی ابتری پر نہایت دل سوزی سے ماتم کناں ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے اسباب پر غور نہیں کرتے ہیں۔ جو اخلاقی اوصاف ہمارے عمل میں دکھائی دینے چاہیں وہ ہماری گفتگو کا حصہ بن کر رہ گئے ہیں۔ ان حالات میں ہمیں اپنے نقطہ نظر کو تعمیری اور مثبت بنانا ہوگا۔حالات اور واقعات کی بابت مایوسی ، افسردگی ، حزن و ملال کا رویہ اپنانے کی بجائے مثبت اور تعمیری رویہ اپنانا چاہیے ۔مجلس وحدت مسلمین بلا رنگ و نسل کی طریق کے عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے جس کا عملی مظا ہرہ آج کی اس اجتماعی شادی کی تقریب ہے جس میں اہل سنت اور اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے جو ڑے مو جو د ہیں۔
میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی کاوشوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ایک گل دستہ بنایا جن میں تمام طبقے کو شامل کیا گیا ۔ میری خواہش ہے کہ اپنے دور حکومت میں کوئٹہ میں ایک بڑا شادی ہال بناوں جن میں ہر مہینے لوگ اجتماعی شادیوں میں شریک ہو سکے ۔ کیونکہ ایک سرکاری ملازم یا میڑک ، ایف اے پاس غریب بچوں کی اتنی استطاعت نہیں کہ اس مہنگائی کے دور میں اپنے گھر کو چلا سکے کجا کہ اپنے شادی کے لیے رقم جمع کرسکے۔ یقیناً معاشرے کے فضول رسم و رواج سے رقم ادھار میں لے کر اپنی شادی کرتے ہیں۔
ڈپٹی میئر یونس بلوچ نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تک میں نے ایسا پروقار تقریب کہیں نہیں دیکھی جس میں ہر رنگ و نسل ، مذہب کے لوگ تشریف فرما ہیں،یہاں صرف شیعہ نہیں بلکہ سنی بھی اجتماعی شادیوں میں شرکت کر رہے ہیں جو کہ ایک خوش آئند بات ہے، بلوچستان کے خطہ اسی امن ومحبت ، بھائی چارگی اور اخوات کا متلاشی ہے، اس پر وقار تقریب کے انعقادپر مجلس وحدت مسلمین کے قائدین اورکارکنان کو مبارک باد پیش کرتاہوں ۔
شرکا سے خطاب کرتے ہوئے خطیب سفیر مسجد قاری عبدالرحمن نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ جس طرح مجلس وحدت مسلمین، اتحاد بین المسلمین کا مظاہرہ کررہی ہے، یہاں نہ صرف اہل تشیع بلکہ اہل سنت برادران کے بھی جوڑے بیٹھے ہیں۔ جو اپنی مثال آپ ہے۔تقریب کے آخر میں ممبر بلوچستان اسمبلی آغا رضا نے تمام آنے والے مہمانوں کاشکریہ ادا کیا ، ان کا کہنا تھا کہ معزز مہمانان گرامی کی آمدسے اس پروقار تقریبکی رونق میں مزید اضافہ ہوا، انہوں نے آئندہ بجٹ میں اپنی فنڈز سے دس لاکھ روپے آٹھویں اجتماعی شادی کی تقریب کے انعقاد کے لیے اعلان کیا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) سانحہ شکارپورکی پرزور مذمت کرتے ہیں وفاقی اور سند ھ حکومت کی غفلت اور بے توجہی کی شدید مذمت کرتے ہیں وفا قی اور سندھ حکومت دہشت گر دی کو روکنے میں مکمل طور پر نا کام ہو گئی ہے دہشت گردوں کے ٹھکانے اب سندھ کے چھوٹے شہروں میں بھی پھیل چکی ہیں ،اہل تشیع کےبچے بھی پاک فوج کے بچوں کی طرح پاکستانی شہری ہیں ، قاتلو ں کو سزا دی جائے ، ان خیالات کا اظہار ممبر صوبائی اسمبلی وصو بائی سیکریٹری سیاسیات ایم ڈبلیو ایم بلوچستان،عبا س علی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ ڈویژن،کر بلائی رجب علی کونسلر و ڈویژنل سیکریٹری مالیات ،رشید علی سیکریٹری سیاسیات کوئٹہ ڈویژن ،کربلائی عباس علی کونسلر حلقہ نمبر 10اور سید محمد مہدی کونسلر حلقہ نمبر9نے سانحہ شکارپور کے بعد شہداء چوک علمدار روڈ پر مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
رہنماوں نےکہاکہ آپریشن ضرب عضب ملک کے چھوٹے شہروں میں بھی شروع کیا جائے تا کہ دہشت گردوں کو پنا ہ نہ ملے لیکن حکومتی اقدا مات صر ف میڈیا کی حد تک محدود ہیں دہشت گرد آزاد اور دند ناتے پھررہے ہیں ان کے خلاف اقدا ما ت نہ کرنا حکومت کی کمزوری اور بے حسی کو ظا ہر کرتی ہے حکومت پورے ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد کو یقینی بنائے اور دہشت گر دوں اور اُن کے ٹھکانوں کے خلاف کریک ڈاون کرے اُن کو پناہ اور اُن کیلئے نرم گوشہ رکھنے والوں کے خلاف بھی سخت کاروائی کرے ۔
رہنماوں کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی کر اچی میں مو جودگی میں یہ سا نحہ رونما ہوا لیکن وزیر اعظم اس سا نحے پر ہمدردی کے دو الفا ظ بھی نہ بول سکے پھر ہم حکومت سے کیا اُمید رکھیں۔وزیر اعلی سندھ کی نااہلی کا اندا زہ آپ اس با ت سے لگا سکتے ہیں کہ زخمیوں کو ہسپتا ل لے جانے کیلئے ایمبو لینس تک نہیں تھے لوگ گدھا گا ڑیو ں اور رکشوں میں زخمیوں کو ہسپتال پہنچا تے رہے اور حکومت سندھ کا کوئی اہل کا ر اس سا نحے پر لو گو ں کی دل جوئی کیلئے نہ پہنچ سکے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں او ر مطا لبہ کرتے ہیں کہ حکومت سندھ فو ری طور پر مستعفی ہوجا ئے ۔