دورہ ٹرمپ اور آل سعود

وحدت نیوز(آرٹیکل) حال ہی میں ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب اور وہاں موجود پچاس اسلامی ممالک کے سربراہان کوٹرمپ کے، " اسلام" کے موضع پر لیکچر نے خادم الحرمین شریفین کے نظریے اور حیثیت کو مسلمانوں کے سامنے واضح کردیا ہے۔اب مسلمانوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے صرف یہی کافی ہے کہ خادم الحرمین اور دفاع حرمین کے نعرے بلند کرنے والوں نے سب سے پہلے حرم کی تقدس اور تعلیمات اسلام کے خلاف قدم اٹھایا ہے اور پاکستانی عوام کے جذبات کو الگ مجروح کیا۔ آل سعود نے ایک ایسے شخص کو دعوت دی جو اسلام دشمنی میں اپنی مثال آپ ہے پھر وہ ایک ایسے ملک کا صدر ہے جس نے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کی بنیاد پر افغانستان اور عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور لاکھوں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ امریکہ ہی وہ واحد ملک ہے جس نے سب سے زیادہ اسرائیل کے ناجائز وجود کا دفاع کیا اور قبلہ اول "بیت المقدس" کی بے حرمتی اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگین کیا،۔اس کے علاوہ تقریبا تمام عالمی دہشت گردوں کی بیک بون بھی امریکن سی آئی اے ہے۔ ٹرمپ وہ صدر ہے جس نے آتے ہی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور اقدامات کیے ۔ مزید یہ کہ سر زمین حجاز میں جہاں خواتین کو پردے کے ساتھ گاڑی تک چلانے پر پابندی ہے وہاں ٹرمپ کی بیوی اور بیٹی بے حجاب تشریف لاتی ہیں اور خادم الحرمین اپنے تمام اکابرین کے ہمراہ ان کے اسقبال کرتے ہیں اور ان کے ساتھ رقص کی محفلیں سجاتے ہیں۔ سب سے اہم نقطہ یمن جنگ کے بعد سے اسلامی اتحادی افواج یا اسلامی نیٹو یا آل سعود کے بلیک واٹر کی حقیقت کھل کر سامنے آچکی ہیں اور مال دنیا کی خاطر ذلت برداشت کرنے والے سربراہان کے چہرے بھی بے نقاب ہوچکے ہیں۔آخری اہم نقطہ یہ کہ ہم پاکستانیوں کے لئے شرم کی بات ہے کہ ہمارے وزیر اعظم کو اس پوری کہانی میں کوئی کردار ہی نہیں دیا گیا اور جس شخص پر پورا پاکستان فخر کرتا تھا یعنی ہمارے جنرل ریال صاحب، معزرت کے ساتھ جنرل راحیل شریف صاحب کی حیثیت کا بھی بخوبی اندازہ ہوگیا ہے کہ جنرل صاحب کو کس اسلامی اتحادی افوج کا سربراہ بنایا تھا وہ راز بھی عوام کے سامنے آشکار ہوگیا ہے۔

حجازوہ سر زمین ہے جہاں جہالت کی تاریکی میں سے نور اسلام روشن ہوا تھا، آج ایک دفعہ پھر اس سر زمین سے لشکر دجال بنانے کی خبریں آرہی ہیں، جہاں پہلے قتل و غارت اور لوٹ مار کے سوا کچھ نہیں تھا وہاں حضرت محمد ؐ نے افکار اسلام سے سب کو بھائی بھائی بنا دیا تھا، آج اس مقدس زمین پر پھر سے بھائی کو بھائی سے لڑوانے کی تیاری ہو رہی ہے اورآل سعود، آل یہود کے دلوں کی آرزوں کو پورا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

آخر آل سعود ایسا کیوں نہ کریں ؟ آل سعود امریکہ ، برطانیہ اور اسرائیل کا کہنا کیوں نہ مانیں ؟ ان کی حکومت کی بنیاد ہی ان تینوں کے سہارے قائم ہے ۔جس نے آل سعود کی تاریخ کا مطالعہ کیا ہو وہ ان ساری باتوں سے بخوبی آگاہ ہیں ۔ ستمبر1969 میں سعودیہ کے بادشاہ فیصل نے واشنگٹن پوسٹ کو ایک انٹر ویو دیتے ہوئے کہا تھاکہ" ہم سعودی خاندان یہودیوں کے کزنز ہیں"اور اس بات کا ثبوت آج ہم سعودیہ کے بادشاہ سلمان اور محمد بن سلمان کے اسرائیل کے ساتھ مضبوط تعلوقات کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔آل سعود نے ہمیشہ عالمی طاقتوں کے سہارے حکومت کی ہے کیونکہ انہوں نے ظلم و جبر سے حکومت حاصل کی ہے اور اس ظالمانانہ حکومت کو قائم رکھنے کے لئے اسلام دشمنوں کا سہارا لینا ضروری ہے ۔لہذا سعودی حکومت کو برطانیہ کی جانب سے مکمل تحفظ فراہم کرنے کا پہلا معاہدہ26 دسمبر1915 میں طے پایا تھا جس کے بدلے میں اُس وقت سعودیہ اور برطانیہ کے مابین200 معاہدات طے پائے جن کی لاگت17.5 بلین ڈالر تھی اور تیس ہزار برطانوی شہری سعودی عرب میں تجارتی اور دوسرے زرائع میں کام کرنے کا معاہدہ بھی شامل تھا۔سعودی حکومت اور برطانوی غلامی کے انداز کو جعفر البکی اپنے ایک کالم میں کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ:"سلطنت بر طانیہ کے دور میں سلطان نجد عبدالعزیز السعود عراق میں موجود برطانوی ہاکمشنر پرسی کاکس کے سامنے اس طرح عزت و احترام سے اپنے سر کو جھکا دیتے ہیں اورانتہائی عاجزی سے کہتے ہیں کہ آپ کا احترام میرے لئے میرے ماں باپ کی طرح ہے، میں آپ کے احسان کو کبھی نہیں بھول سکتا کیونکہ آپ نے مجھے اس وقت سہارا دیا اور بلندی کی طرف اٹھایا جب میں کچھ بھی نہ تھا میری کچھ حیثیت نہیں تھی، آپ اگر ایک اشارہ کریں تو میں اپنی سلطنت کا آدھا حصہ آپ کو دوں۔۔۔۔۔۔نہیں نہیں اللہ کی قسم اگر آپ حکم دیں تو میں اپنی پوری سلطنت آپ کو دینے کو تیار ہوں"۔عبد العزیز نے یہ سب باتیں اکیس نومبر1912کو العقیر کانفرنس میں اس وقت کہا جب سلطان نجد، سلطنت عراق اور سلطنت شیخین کویت کی سر حدوں کا تعین کیا جارہا تھا۔

دورہ ڈونلڈ ٹرمپ بھی برطانیہ اور سعودیہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی طرح ہے بلکہ اس حوالے سے اس وقت ایک کارٹون بھی دنیا بھر میں مشہور ہوا ہے جس میں یہ دیکھا یا گیا ہے کہ ٹرمپ عرب شیخ یعنی سلمان سے گرم جوشی سے گلے مل رہے ہیں اور ٹرمپ کا ہاتھ گلے ملتے وقت عرب شیخ کی جیب میں ہے جس کا مقصد واضح ہے، چونکہ اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ مقروض ملکوں میں امریکہ بھی سر فہرست ہے اور تقریبا امریکہ کا ہر شہری42500 ڈالرز کا مقروض ہے، اس موقع پر آل سعود کی بیوقوفی اور آل یہود سے دلی لگاؤ نے امریکی معیشیت کو مضبوط کرنے کا کام کیا ہے۔امریکہ کے کچھ مطالبات تھے جو اس دورے سے مشروط تھے اور جب تک امریکہ کو اپنے مطالبات پورے ہونے کا یقین نہیں ہوا ٹرمپ نے دورے کا عندیہ نہیں دیا ۔امریکہ نے اس دورہ میں ایک تیر سے دو نہیں تین شکار کئے ہیں۔اول دورہ ٹرمپ سعودی حکومت کو110 ارب ڈالرز کا پڑا جس سے امریکی معیشیت کو فائدہ پہنچا اور اتنی بڑی تعداد میں دفاعی معاہدے سے امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کے جان میں جان آئی ۔ دوم امریکہ کو خطے میں اپنی مفادات اور اسرائیل کی حفاظت کے لئے ایک ذمہ دار چوکیدار کی ضرورت تھی اس خواہش کو خادم الحرمین نے نہ صرف پورا کیا بلکہ ٹرمپ کے سامنے 50ممالک کے سربراہان کے سروں کو جھکا کر یہ ثابت کیا کہ صرف میں نہیں ہمارے پچاس غلام بھی اس چوکیداری کو تیار ہیں، جو ہر وقت آپ کے فرمان پر لبیک کہیں گے۔ تیسرا امریکہ اور اسرائیل نے آل سعود کے ہاتھوں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے نام پر ایک ایسا فوجی اتحاد بنوایا (کرایے کے فوجیوں کا ٹولہ مرتب کیا)جن کا مقصد فقط مسلمانوں کے درمیان خون ریزی کو جاری رکھنا ہے اور اسرائیل کے ہر شمن سے مقابلہ کرنا ہے۔

لہذا آل سعود کی عالمی طاقتوں کے لئے غلامی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور ہمارے حکمرانوں کو بھی اس دوستی اور اتحاد میں اپنی اوقات کا صحیح اندازہ ہوگیا ہوگا۔ ہمارے حکمرانوں اب مزید ذلیل نہیں ہونا چاہیے کم سے کم اٹھارہ کروڑ عوام کی عزت کا خیال رکھنا چاہئے اور داؤ پر لگے ملکی عزت و وقارکو بچانا چاہیے۔ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، ساتھ ہی پاکستان کے دوست اور دشمن ملکوں کی لسٹ میں بھی رودوبدل کی ضرورت ہے، ہمیں اب سعودی عرب کی شادی میں پاکستان کو بیگانہ بنے کی ضرورت نہیں۔


تحریر۔۔۔ ناصر رینگچن

وحدت نیوز (اسلام آباد) شام پر امریکہ کا وحشیانہ حملہ قابل مذمت ہے، ایک اسلامی ملک پر امریکی سامراج کی جارحیت کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ، امریکہ کایہ ظالمانہ اقدام اقوام متحدہ کے قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے ، ایک مشکوک قسم کے اقدام کے بعد کے جس کے نتیجے میں ادلب شہر میں زہریلی گیس کا حملہ ہوا اور سینکڑوں شہری مارے گئےاور اس کا الزام شامی حکومت پر لگاکرایک ایسے فضائی اڈے کو نشانہ بنایاجانا جہاں سے داعشی دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں عمل میں آتی تھیں یہ دہشت گردوں کی بھرپور حمایت ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے گذشتہ روز شام پر امریکہ کے فضائی حملے خلاف سماجی رابطے کی ذرائع پر اپنے مذمتی بیان میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ  سعودیہ اور ترکی جیسے بعض نام نہاد اسلامی ممالک نے اس امریکی جارحانہ اقدام کی حمایت کی ہےوہ بھی قابل مذمت ہے،شام پر امریکی حملہ اور سعودیہ واسرائیل کی حمایت انکےباہمی گٹھ جوڑ کی واضح دلیل ہے، یہیں سے آل سعود کی خطے کے لئے ترجیحات اور اہدافات واضح ہو جاتے ہیں ، آل سعود اسرائیلی بلاک کا حصہ ہیں، عالمی صہیونی اژم کے نوکر ہیں ، ہمارے حکمرانوں کو بھی سوچنا چاہئے کہ آل سعود جوکہ صہیونی اژم کے حامی اور امریکہ کے غلام ہیں ان کے بنائے گئے اتحاد میں جاناکس حد تک عاقلانہ اقدام ہے اور پاکستان کے حق میں کس حد تک مفید ہو سکتا ہے، یہ سراسر پاکستان کے لئے نقصان دہ ہے، پاکستان کے عوام بالعموم اہل تشیع بالخصوص اور اہل سنت کی بڑی تعداداس اتحادمیں شمولیت کی بھر پور مخالفت کرتی ہے، یہ اقدام پہلے ہی سے پولرائزیشن کے شکار پاکستانی معاشرے کو مذید تقسیم کردے گا ،لہٰذا گذشتہ روز مشرق وسطیٰ ، گلف اور ویسٹرن ایشیاء کے اندر امریکہ کی جانب سے ہونے والے جارحانہ اقدامات اور سعودی حکومت کی جانب سے ان کی حمایت ہمارے حکمرانوں کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہیں ، اس طرح کے احمقانہ الائنس میں شمولیت سے گریز کیاجائے، یہ پاکستان کے باشعور عوام کی آراء کے خلاف ہےجوکہ اس کی مذمت کرتے ہیں ،ناپسند کرتے ہیں اور اسے پاکستان کے حق میں نقصان دہ سمجھتے ہیں ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ریٹائرڈ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو39 ممالک کے فرقہ وارانہ سعودی فوجی اتحاد کا سربراہ بننے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ راحیل شریف نے سعودی ریالوں کے ہاتھوں پاک وطن کی عزت و وقار کو داو پہ لگا دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آل سعود کی بقاء کو دوام دینے اور مظلوم مسلمانوں کے خلاف بننے والے اس نام نہاد سعودی تکفیری عسکری اتحاد کے اہداف اور اغراض و مقاصد ابھی تک واضح نہیں ہیں۔عالمی مبصرین اور ذرائع ابلاغ اسے ایسے اتحاد کا نام دے رہے جو عالم اسلام کومسلکی جنگ میں دھکیل کر متحارب گروہوں میں تقسیم کر دے گا۔یہ اتحاد عالم اسلام کو ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑا کرنے کی سازش ہے جس کے پس پردہ صیہونی سوچ کار فرما ہے۔اس اتحاد میں سعودی بدنیتی آشکار کرنے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ داعش کے خلاف جنگ لڑنے والے مسلم ممالک میں سے کوئی ایک بھی اس اتحاد میں شامل نہیں۔پھر اس اتحاد کو دہشت گردی کے خلاف کیسے کہا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ آل سعود جو کہ مسلمانوں کے ازلی دشمن اسرائیل اور امریکہ کو اپنا دوست سمجھتا ہے وہ عالم اسلام کے تحفظ کا دعویدار کیسے بن گیا۔ اس فوجی اتحاد کی تشکیل کا مقصد اگر عالم اسلام کی حفاظت ہے تو مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر کے لیے بھی اسے اپنی آواز بلند کرنی چاہیے لیکن اس معاملے میں سعودیہ کی مسلسل اور مکمل خاموشی اس اتحاد کی اصلیت کھولنے کے لیے کافی ہے۔پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مطابق دو اسلامی ممالک کے درمیان تنازعہ کی صورت میں ہمیں ثالث کا کردار اداکرنا ہو گا۔کسی بھی صورت میں فریق بن کر اپنے تشخص کو داغدار کرنا ہمارے لیے مناسب نہیں۔جنرل راحیل شریف جو کہ حال ہیں پاکستان کے سب سے بڑے فوجی عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں ان کے پاس پاک فوج کی امانتیں ہیں۔ملکی حوالے سے اہم اور حساس معلومات کی حامل شخصیت کو اپنے خدمات کسی دوسرے ملک کے سپرد کرنا نہ صرف خلاف ضابطہ ہے بلکہ ایسے شخص کی کسی دوسرے ملک کے لیے وفاداری وطن عزیزاور قومی مفاد کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ریٹائرڈ جنرل راحیل کا یہ اقدام پاکستان کو فرقہ وارانہ اتحاد کے حصہ بنانے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ آرمی چیف نے اس ملک میں بڑا نام کمایا ہے۔لوگ انہیں اپنے ہیرو سمجھتے ہیں۔ان کا یہ اقدام ان کی ساکھ اور شہرت کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو گا جبکہ مملکت خداداد پاکستان کو بھی داعش کہ چنگل میں دھکیلنے کی سعودی سازش ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) دہشتگردی کیخلاف جنگ سے توجہ ہٹانے کے لئے مشرق وسطیٰ کی  پروکسی وار کو پاکستان درآمد کرنے کی سازش ہورہی ہے،افغان جہاد کے قیمت پاکستان چکانے میں مصروف ہے ایسے میں مشرقی وسطیٰ میں جاری پراکسی وار کے نام پر ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے والے کس ایجنڈے پر عمل پیرا ہے؟یمن ،بحرین،اور فلسطین میں عالمی استعمارکے مظالم پر لب کشائی نہ کرنے والے آج اسرائیل اور امریکہ کی شکست کو اسلام سے جوڑ کر اُمت کو گمراہ کر رہے ہیں،پاکستان کی افتصادی ترقی کو روکنے کے لئے دشمن ہمیں باہم دست و گریبان کرنے کی کوشش میں ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے ضلع لاہور کے کارکنان سے صوبائی سیکرٹریٹ میں کرخطاب کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا شدت پسندی کو ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت فروغ دیا جا رہا ہے،تمام مکاتب فکر کے علماء و دنشوروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے عناصر کی مذمت کرے جو معاشرے میںت شدت پسندی کے ذریعے معصوم عوام کو گمراہ کرتے ہیں،اسلام امن و رواداری کا دین ہے،نفرت اور شدت پسندی کے ذریعے اسلامی اقدار کو مسخ کرنے والے استعمار کے آلہ کار ہے،اور ملک میں بدامنی  کے ذمہ دار بھی ہیں۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نےامامیہ آرگنائزیشن شہید حسینی یونٹ کے تحت مسجد خیر العمل انچولی سوسائٹی کراچی میں شہید آیت اللہ باقر نمر کی پہلی برسی کی مناسبت سے منعقدہ مجلس ترحیم و تعزیتی اجتماع سے خطاب کے دوران  کہا ہے کہ آیت اللہ باقر نمر نے باطل نظام اور شیطانی قوتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور ظلم کے خلاف علم جہاد بلند کیا، سعودی حکمرانوں نے انہیں شہید کرکے ظلم و بربریت کی اعلیٰ روایت قائم کی، لیکن شہید نے پوری دنیا کو بیدار کیا اور آج الحمداللہ دنیا میں اسلامی تحریکیں کامیابی سے ہمکنار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شام، عراق، بحرین، یمن اور دیگر ممالک میں مسلمان کامیاب ہورہے ہیں۔ اس موقع پر مولانا شیخ محمد حسن، شمس الحسن رضوی، منور عباس زیدی، راشد احد اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور شہداء کے فکر و فلسفے پر روشنی ڈالی۔ بعد ازاں شیخ باقر نمر کیلئے دعائے مغفرت و فاتحہ خوانی کی گئی۔

وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ ڈاکٹرسید شفقت حسین شیرازی نے سعودی عرب میں گذشتہ برس آل سعود کی شاہی حکومت کے ہاتھوں بلاجواز شہید ہونے والے مایہ ناز عالم دین آیت اللہ  شیخ نمر باقر النمرکی پہلی برسی  کے موقع پر  غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام دشمن عناصر پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف منفی پروپگینڈہ کررہے ہیں مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال میں امت مسلمہ کوتقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے جو کے امریکہ و اسرائیل کی ناکام کوشش ہے انہوں نے سعودیہ میں شہید کئے جانے والے شیعہ رہنما شیخ نمر کی پھانسی کوایک سال مکمل ہونے پراس  اقدام کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے اور محکوم عوام کو ان حقوق دلوانے اور مجرمانہ عرب بادشاہت کے خلاف آوازحق بلند کرنے کی پاداش میں شہید کر دیے گئے شیخ نمر نے سعودیہ کی عوام کو یکجا کیا اور اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا درس دیا جبکہ انہیں معلوم تھا کہ اس جرم میں انہیں شہید کردیا جائے گا۔شیخ نمرباقرالنمرکا پاکیزہ لہوآل سعود کے اقتدار کی جڑوں کو روز بروز کمزور کررہاہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملت تشیع پاکستان ہر ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت میں ہمیشہ ایک ہیں ،ملکی حکمرانوں دہشتگردی کی روک تھام کیلئے سنجیدہ نہیں ایوانوں میں اگر مخلص عوام دوست حکمران بیٹھے ہوتے تو آج ملکی حالات اس نہج پر نہ ہوتے ،دہشتگردی میں شہید ہونے والے ملت جعفریہ کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ملت جعفریہ کی نسل کشی سے قومی نقصان ہوا۔ پاکستان میں شیعہ و سنی اختلافات نہیں مٹھی بھر تکفیری سوچ رکھنے والے مخصوص گرہوں کفر کے فتویٰ لگا کر مکتب اہل سنت کو بدنام کر رہے ہیں استعماری ایجنٹوں سے ملتے ہیں جو شام ،عرق،فلسطین،بحرین میں خرابی حالات کے ذمہ دار ہیں ۔ ملک میں دہشتگردی پھیلانے والی جماعتوں کے خلاف کاروائی کئے بغیر اس ملک میں قیام امن ممکن نہیں ۔شیخ نمر کی شہادت نے عرب بادشاہوں کے چہر ے پر سے نقاب اٹھا دی ہے صہونی مفادات کیلئے کام کرنے والے عرب حکمرانوں کی بادشاہت کے دن گنے جا چکے 34ملکی اتحاد صرف بادشاہت کے تحفظ کیلئے قائم کیا گیا اس کا امت مسلمہ یا تحفظ اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔کہ جو لوگ خانہ کعبہ اور روضہ رسول کے کے ذمہ دار بنے بیٹھے ہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ مظلوموں کا ساتھ دیں لیکن انہوں نے سب سے زیادہ اسرا ئیل کے مفادات کے لیے کام کیا۔

Page 5 of 14

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree