وحدت نیوز(کراچی ) 8شوال 1344ہجری کا دن تاریخ اسلام کا وہ سیاہ ترین دن ہے کہ جب آل سعود حکومت نے جنت البقیع میں اہل بیت اور اصحاب رسول (ص) کے مزارات مقدسہ کو منہدم و مسمار کروایا ، امت مسلمہ کی خاموشی نے آج دشمنان اسلام کواتنی جرات اور ہمت بخشی کے نوبت کربلا ، بغداد ، مکہ اور شام کے مقدس مقامات سے لیکر اب فلسطینی مسلمانوں پر مظالم تک آن پہنچی ہے،آل سعود کے پٹھوعرب حکمرانوں کی بے حسی اور امریکی و اسرائیلی غلامی کی بدولت آج مسلمانوں کا خون بھایا جا رہا ہے۔ جنت البقیع میں مدفون ملت اسلامیہ کے تمام مکاتب کی محترم اور مقدس شخصیات کی قبور کی تعمیر نو اور اس عظیم سرمایہ کی حفاظت کے لئے ایک بین الاقوامی تحریک کا آغاز کیا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی نے یوم انہدام جنت البقیع کی موقع پر وحدت ہاؤس کراچی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ اسلام کے سیاہ ترین ایام کا ذکر کیا جائے تو 8شوال یوم انہدام جنت البقیع ہمارے دل کو اس طرح رنجیدہ کر دیتا ہے جیسے یہ دل خراش واقعہ آج ہی رونماء ہوا ہو ۔ 1344ہجری میں اسلامی مقدسات کے دشمنوں نے مدینتہ النبی (ص)پر قبضے کے بعد اسلام کے تاریخی قبرستان اور اس میں موجود شیعہ سنی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کی قبور بارگاہوں اور مزاروں کو مسمار ومنہدم کردیا ، جہاں اجداد رسول اکرم (ص) اہل بیت (ع) ، امہات المومنین (رض) اور اصحاب پیغمبر (ص) کے مزارات موجود تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر جنت البقیع کی تاراجی کے وقت ملت اسلامیہ یک زبان ہو کر اس عظیم اہانت اور توہین پر سراپا احتجاج ہو جا تی تو آج ان اسلامی مقدسات کے دشمنوں کی اتنی مجال نہ ہو تی کہ یہ بغداد، کربلا، شام ، مصر اور دیگر ممالک میں اہل بیت اور اصحاب رسول (ص) کے مزارات کی جانب میلی آنکھ اٹھا کر بھی دیکھتے ۔ مزارات اور قبور مقدس کا احترام تمام مکاتب کے درمیان یکساں ہے ، کسی بھی غیرت مند مسلمان کا نفس ان مقدمات مقدسہ کی توہین برداشت نہیں کر سکتا، تمام عالم اسلام خصوصاًشیعہ سنی مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے علماء ،دانشور ، اہل ممبراور اہل قلم حضرات کی ذمہ داری ہے کہ جنت البقیع میں مسمار ومنہدم شدہ قبور مقدس کی تعمیر نو کے لئے ایک بین الاقوامی تحریک کی داغ بیل ڈالیں ، تاکہ ، یہ روحانی و معنوی سرمایہ اور آثار قدیمہ سے تعلق رکھنے والے اس عظیم نوعیت کے قبرستان حفاظت کی جائے جس کی فضیلت میں روایات موجود ہیں ، حفاظت اور تعمیر نو کے ساتھ یہاں مدفون ہستیوں کی خدمات کا ادنیٰ سا حق ادا کر سکیں ۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) جنت البقیع مدینہ منورہ میں واقع وہ قبرستان ہے کہ جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اجداد، اہل بیت علیھم السلام، اُمّہات المومنین، جلیل القدر اصحاب، تابعین اوردوسرے اہم افراد کی قبور ہیں کہ جنہیں آٹھ شوال 1344ہجری قمری کو آل سعود نے منہدم کر دیا اور افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ یہ سب کچھ اسلامی تعلیمات کے نام پر کیا گیا۔ یہ عالم اسلام خصوصاً شیعہ و سنی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء، دانشوروں اوراہل قلم کی ذمہ داری ہے کہ اِن قبور کی تعمیرنو کیلئے ایک بین الاقوامی تحریک کی داغ بیل ڈالیں تا کہ یہ روحانی اور معنوی سرمایہ اور آثار قدیمہ سے تعلق رکھنے والے اِس عظیم نوعیت کے قبرستان کی کہ جس کی فضیلت میں روایات موجو دہیں، حفاظت اورتعمیر نو کے ساتھ یہاں مدفون ہستیوں کی خدمات کا ادنیٰ سا حق ادا کیا جا سکے۔

٨/ شوال تاریخ جہان اسلام کا وہ غم انگیز دن ہے کہ جب ١٣٤٤ ہجری کو آل سعود نے جنت البقیع کے تاریخی قبرستان کومنہدم و مسمارکر دیا تھا۔ یہ دن تاریخ اسلام میں ''یوم الہدم'' کے نام سے معروف ہے ،یعنی وہ دن کہ جب بقیع نامی تاریخی اور اسلامی شخصیات کے مدفن اور مزاروں کو ڈھا کر اُسے خا ک کے ساتھ یکساں کر دیا گیا۔
مؤرخین کے مطابق بقیع وہ زمین ہے کہ جس میں رسول اکرم (ص) کے بعد اُن کے بہترین صحابہ کرام دفن ہوئے اورجیسا کہ نقل کیا گیا ہے کہ یہاں دس ہزار سے زیاد اصحاب رسول مدفون ہیں کہ جن میں اُن کے اہل بیت، اُمّہات المومنین، فرزند ابراہیم، چچا عباس ، پھوپھی صفیہ بنت عبدالمطّلب، آنحضرت کے نواسے امام حسن علیہ السلام، اکابرین اُمت اور تابعین شامل ہیں۔ یوں تاریخ کے ساتھ ساتھ بقیع کا شمار شہر مدینہ کے اُن مزاروں میں ہونے لگا کہ جہاں حجاج بیت اللہ الحرام اور رسول اللہ (ص) کے روضہ مبارکہ کی زیارت اور وہاں نماز ادا کرنے والے زائرین اپنی زیارت کے فوراً بعد حاضری دینے کی تڑپ رکھتے تھے۔ نقل کیا گیا ہے کہ آنحضرت (ص) نے وہاں کی زیارت کی اور وہاں مدفون افراد پر سلام کیا اور استغفار کی دعا کی۔ تین ناموں کی شہرت رکھنے والے اِس قبرستان ''بقیع، بقیع الغرقد یا جنت البقیع'' کی تاریخ، قبل از اسلام زمانے سے مربوط ہے لیکن تاریخی کتابیں اِس قبرستان کی تاریخ پر روشنی ڈالنے سے قاصر ہیں لیکن اِس سب کے باوجود جو چیز مسلّم حیثیت رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ بقیع، ہجرت کے بعد شہر مدینہ کے مسلمانوں کیلئے دفن ہونے کا واحد قبرستان تھا۔ شہر مدینہ کے لوگ وہاں مسلمانوں کی آمد سے قبل اپنے مردوں کو دو قبرستانوں''بنی حرام'' اور ''بنی سالم'' میں دفن کیا کرتے تھے۔

یہ عالم اسلام کی چودہ سوسالہ تاریخ کا ایک مختصر سا ورق ہے کہ جو تاریخی اسناد و دستاویزات کی روشنی میں آل سعود اور فرقہ وہابیت کے سیاہ کارناموں کی ایک زندہ اور حقیقی مثال ہے اوردورِ حاضر کا مسمار قبرستان بقیع آج کے مسلمانوں سے اِس بات کاسوال رہا ہے کہ وہ اِس تاریخی بے حرمتی پر خاموش کیوں ہیں؟

آٹھ شوال اس غمناک واقعہ کی یاد دلاتی ہے کہ جس نے پوری دنیا میں مسلمانوں اور اہلبیت اطہار علیھم السلام کے چاہنےوالوں کے دلوں کو مجروح کیا تھا۔ اس دن عالمی سامراج کی ایماء پر اور وہابیت کے نام سے وجود میں آنے والے فرقے کے ہاتھوں جنت البقیع میں آئمہ اطہار علیھم السلام کے روضوں کو منہدم کرنے کا ناقابل تلافی واقعہ رونما ہوا تھا اور اس کی وجہ سے دین اسلام کی تاریخ کو بے پناہ نقصان پہنچایا گیا -

بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی نے بھی مدینہ منورہ کی قبرستان بقیع میں حضرات معصومین اور آئمہ اطہار علیھم السلام کے روضوں کی دوبارہ تعمیر کا مطالبہ کیا ہے -

آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی نے آٹھ شوال کوتکفیری وہابیوں کے ہاتھوں انہد ام جنت البقیع کی برسی کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جنت البقیع کے انہدام کا واقعہ ایک ایسا واقعہ ہے جس سے دین اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔ آیت اللہ صافی گلپائگانی نے اپنے اس پیغام میں کہا کہ آئمہ بقیع کے روضوں کو منہدم کرنے سے دشمنوں کا مقصد اسلام کی تاریخ کو مٹانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ دین اسلام کے تاریخی آثار اور مقدس مقامات کی حفاظت پر خاص توجہ دیں۔ آیت اللہ صافی گلپائگانی نے کہا کہ مسلمانوں کو آٹھ شوال کے دن جب کئی عشروں قبل وہابیوں کے ہاتھوں پیغمبراسلام کی شان میں توہین اور اہلبیت اطہار علیھم السلام کے روضوں کو بقیع میں مسمار کیاگیا تھا، سوگ و عزا منانا اور اس واقعے کی مذمت کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ جنت البقیع میں آئمہ اطہار کے روضوں کی دوبارہ تعمیر کی کوشش کریں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہ ہے سعودیہ کو چاہیے کہ وہ رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں یمن کے بیگناہ اور معصوم لوگوں پر حملوں سے باز رہے۔عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق یمن میں سعودی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور دس لاکھ سے زیادہ افراد کواپنا گھر بار چھوڑ نا پڑا ہے جو امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا ماہ صیام امن و سلامتی کا مہینہ ہے۔یہ مہینہ ہمیں برداشت، صبراور رواداری کا درس دیتا ہے۔سعودی عرب کی طرف سے ماہ صیام میں یمن پر گولہ باری کر کے سو سے زائد مسلمانوں کو شہید کرنا اس مبارک مہینے کے احترام کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔مسلم ممالک پر واجب ہے کہ وہ مہینے کے احترام کوملحوظ خاطر رکھیں ۔طاقت کے بل بوتے کی کسی بھی ملک کی خودمختاری کو چیلنج کرنا نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اخلاقی اقدار کے بھی برعکس ہے۔ سعودی عرب نے اپنی ہٹ دھرمی کے سبب امت مسلمہ کو شدید خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔اب یہ حقیقت روز روشن کی طرح آشکار ہو چکی ہے کہ مذہب کے نام پر امت مسلمہ کو گروہوں میں تقسیم کرنے کی سازش کا مرکزی کردار سعودی عرب ہے۔علامہ راجہ ناصر عباس نے اقوام عالم سے مطالبہ کیا ہے کہ رمضان المبارک میں برما اور یمن کے مسلمانوں کی تکلیفوں کو فراموش نہ کیا جائے اور جہاں تک ممکن ہو ان کی مدد کی جائے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکریٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سعودی عرب کے شہر دمام کی مسجد امام حسینؑ میں دوران نماز جمعہ دہشتگردوں کی جانب سے خود کش بم حملے کی شدید مذمت کی اور واقع میں شہید ہونے والے 4 سے زائد نمازی کی شہادت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر و حدت ہاؤس کراچی سے جاری اپنے مذمتی بیان میں کہنا تھا کہ سعودی عرب دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے گزشتہ جمعہ قطیف جامع مسجد امام علی ؑ اورآج دہشتگردوں نے جامع مسجد امام حسین ؑ کو اپنا ہدف بنایا جانا سعودی حکومت کی داعش اور القائدہ کو فراہم کردہ پشت پناہی خودکش حملوں کا باعٖث ہے مساجد اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے والے عناصرکے ہاتھ ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کے خون سے تر ہیں۔سعودیہ بے گناہ نمازیوں کو نشانہ بنانے والے یزیدی فکر کے پیرو کار ہیں دہشتگردی کے مسلسل واقعات سعودی حکومت پر سوالیہ نشان ہیں سعودی حکومت نے اپنے سیاسی و اقتصادی مفادات کے حصول کے لیے عالم اسلام کو شدید خطرات سے دوچار کررکھا ہے۔ تکفیری گروہوں کی سعودی پشت پناہی ان کے حوصلے بلند کرنے میں لگی ہوئی ہے جو دنیا بھر میں دہشت کی علامت بن چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی اولین شرط تکفیری سوچ کو شکست دینا ہے جس کی جڑوں کی آبیاری سعودیہ میں ہو رہی ہے اور شاخیں ساری دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔مسلمان کا مسلمان کے ہاتھوں نعرہ تکبیر کے ساتھ قتل قہر خداوندی کو دعوت کے سوا کچھ نہیں عرب بادشاہوں نے جن ثانپ نما مجاہدوں کوپاکستان ، افغانستان، ایران ، عراق، شام، لبنان کیلئے دودھ پلا کر پالا تھا آج وہی سانپ سعودیہ عرب میں عوام کو ڈس رہے ہیں ۔ جب تک سعودی حکومت ان عناصر کے خلاف بھر پور کاروائی نہیں کرتی تھی تب تک دنیا میں امن کا قیام ممکن نہیں۔انہوں نے اقوام عالم سے بالعموم اور امت مسلمہ سے بالخصوص مطالبہ کیا کہ وہ عالمی امن وامان کے قیام اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سعودی حکومت پر دباو ڈالے کہ وہ ان عناصر کی معاونت ترک کرے جو اسلام کے نام پر قتل و غارت کے مرتکب ہو کر دنیا بھر میں مسلمانوں کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔

وحدت نیوز (لاہور) مرکزی سیکرٹری تربیت مجلس وحدت مسلمین مولاناسید احمد اقبال رضوی نے یمن کی تازہ صورتحال پر گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ ایک طرف یمن میں سعودی جارحیت کے نتیجے میں پانی جیسی بنیادی ضرورت سے یمن کے بچوں کو محروم کیا جا رہاہے ،یمن میں پانی کے منابع اور انفرااسٹرکچر کو تباہ کر کے،عالم اسلام کے اس اہم ملک کو پتھر کے دور میں دھکیلا جا رہا ہے اور دوسری طرف خود اپنے ہی ملک کے مایہ نازاوراتحاد بین المسلمین کے داعی شیعہ عالم دین شیخ باقر النمر کو پھانسی کی سزا سنا کر انسانی حقوق اور آزادی رائے کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آل سعودکی نااہلی اور خیانت کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہوسکتا ہےکہ قطیف کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران درجنوں شیعہ مسلمانوں کو خودکش حملہ کر کے خاک و خون میں غلطاں کر دیا جاتا ہےاور آئندہ اس طرح کے گھنائونے اقدامات کی روک تھام کے لئے کوئی مئوثر لائحہ عمل نہیں بنایا جاتا ۔یہ سب اس صورتحال میں ہو رہا ہے کہ جب میانمار میں بے گناہ مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے وہاں بچوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا جا رہاہے عورتوں کو اسیراوران کی بستیوں کو جلایا جا رہاہے لیکن سعودی بادشاہت اس تمام ظلم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔کاش عالم اسلام کا یہ نام نہاد ٹھیکیدار میانماراور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں بھی کوئی عملی قد م اٹھاتا اوریمن کے بجائے آل سعود کی توپوں کا رخ اسرائیل اور میانمار کے مسلمانوں پر ظلم کرنے والوں کی طرف ہوتا۔

وحدت نیوز (قم) ایران کے تاریخی اور علمی مرکزقم المقدسہ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری و سیکرٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ شفقت حسین شیرازی کی اسلامی تحریک جمعیۃ الوفاق بحرین کے نمائندہ علامہ الشیخ عبداللہ دقاق سے ملاقات۔  جس میں پاکستان بحرین سمیت خطے کی مجموعی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے پاکستانی عوام ،پارلیمنٹ اور حکومت کی یمن پر جاری سعودی جارحیت میں پاکستانی افواج کی عدم مشارکت کے فیصلے کو بہت سراہا اور سعودیہ کے اس گھناونے جرم و جارحیت کی مزمت کی۔اور کہا کہ سعودی حکومت نے جنگ میں جو قتل ہونے والے اپنے اور اتحادی فوجیوں کے مابین معاوضہ میں امیر و غریب اور خلیجی و غیر خلیجی کا فرق رکھنے کا اعلان کیا ہے یہ ان کی متکبرانہ فرعونیت کی عکاسی کرتا ہے۔

ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی نے کہا کہ انکی یہ سوچ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اپنے علاوہ کسی کو انسان نہیں سمجھتے اور سمجھتے ہیں کہ وہ مال و دولت سے ہر چیز خرید سکتے ہیں ان کے ہاں قوموں کی عزت و آبرو اور اخلاقی اقدار کی کوئی وقعت نہیں اور وہ پٹرول و ڈالر سے سب کچھ خرید سکتے ہیں ۔ ہماری افواج ہمارا افتخار ہیں یہ ہماری قوم اور ان کے منتخب نمائندگان کا فیصلہ ہے کہ ہم بکنے والی قوم نہیں ہیں۔

Page 13 of 14

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree