وحدت نیوز(لاہور) راحیل شریف کا سعودی اتحاد کی کمانڈ سنبھالناپاکستان کو مشرق وسطیٰ کی پراکسی وار میں دھکیلنے کے مترادف ہے،جس اتحاد کی سرپرستی امریکہ اور اسرائیل کرتے ہوں اس سے مسلم امہ کو خیر کی کوئی توقع نہیں،پاکستان کو غیر جانبدار رہ کرمسلم امہ میں اتحاد کے لئے کردار اد کرنا چاہیئے تھا،افسوس ہے کہ ایسے ملکی حساس فیصلے فردواحد نے کئے،پارلیمنٹ اور سینٹ جو عوامی نمائندہ فورم ہے اس کو بائی پاس کیا گیا ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اجلاس سے خطاب میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس متنازعہ اتحاد کے کل بھی مخالف تھے اور آج بھی مخالف ہیں ۔ہم ابھی افغان جہاد کے قرض اتارنے میں مصروف ہیں ایسے میں یہ کہاں کی دانشمندی ہے کہ پاکستان کو مشرق وسطی کی پراکسی وار کا حصہ بنائیں ہم نے جب بھی ملکی و قومی امنگوں کی ترجمانی کی ہمیں متنازعہ بنانے کی سازش کی گئی مجلس وحدت مسلمین اس متنازعہ اتحاد کی اس وقت بھی مخالفت کرے گی چاہئے اس میں ایران سمیت دیگر ممالک بھی شامل ہی کیو ں نہ ہو ں ،اس اتحاد کے زریعے دشمن ہماری پاک فوج کو کمزور کرنے کی سازش کررہے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دشمن ہماری شجاع افواج کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرکے پاکستان میں داعش جیسے انتہا پسندوں کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش میں ہے،گذشتہ دنوں سعودی وزیر دفاع کا بیان ہمارے حکمرانوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے کہ جس میں کہا گیا کہ یہ اتحاد یمن جنگ میں بھی حصہ لے گا،جبکہ یمن جنگ کے بارے میں ہماری  پارلیمنٹ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اس میں پاکستان غیر جانبدار رہے گا،انہوں نے پانامہ سکینڈل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف کو اقتدار میں رہنے کاکوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہا،وزیراعظم مستعفی ہوں اور خود کو مزید تحقیقات کے لئے پیش کریں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) آج علی الصبح کا واقعہ ہے، سات اپریل ۲۰۱۷کو ، جمعۃ المبارک کے دن ، مشرقی بحیرہ روم میں تعینات، امریکی بحری بیڑے نے،  شام پرکروز میزائلوں سے حملہ کیا،   شام کے مقامی وقت کے مطابق جمعے کی صبح 4 بجکر40 منٹ پر یہ حملہ کیا گیا۔ شام پر امریکی کارروائی کے بعد روس نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے ،  روسی دفاعی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ شام میں امریکی فضائی حملہ دہشت گردی کے خلاف مقابلے کی کوششوں کو کمزور کرسکتا ہے۔ دوسری طرف  عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے شام میں امریکی فضائی کارروائی پر مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے  اور اسی طرح  اسرائیل نے بھی  شام پر امریکہ کے حملے کی حمایت کی ہے۔

امریکہ کا شام پر حملہ کرنا اور سعودی عرب اور اسرائیل کا حمایت کرنا  اس بات کی دلیل ہے کہ امریکہ ، سعودی عرب اور اسرائیل اتحادی ہیں۔ لیکن در حقیقت یہ اتحادی نہیں ہیں بلکہ ان تینوں ممالک میں سعودی عرب کی حیثیت فقط ایک قربانی کے بکرے کی سی ہے۔  سچ بات تو یہ ہے کہ امریکی اور اسرائیلی اتحاد میں شامل ہونے کی وجہ سے سعودی عرب کی بین الاقوامی حیثیت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ اب سعودی عرب جو کام بھی کرتا ہے وہ در اصل امریکہ کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے ہی ہوتا ہے۔ سعودی عرب کے پاس نہ ہی تو کوئی اپنا ایجنڈا ہے اور نہ ہی وہ ایسی پوزیشن میں ہے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ کندھا ملانے کے بعد اپنے کسی ایجنڈے کا اعلان کر سکے۔

دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے سعودی عرب نے جو اسلامی ممالک کا اتحاد بنایا ہے ، اس میں بھی  صرف وہی ممالک شامل نہیں ہیں جو امریکہ اور اسرائیل کے ناپسندیدہ ہیں، اسی طرح اس اتحاد کا ایجنڈا اگر اسلامی ممالک کی حفاظت ہے تو یہ اتحاد عالم اسلام کے دیرینہ مسائل مثلا کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے بھی لا تعلق کیوں ہے!؟

باقی رہا  جنرل راحیل شریف کی طرف سے اس اتحاد کی قیادت کرنے کا ایشو، اگرچہ یہ کہا جاتا ہے کہ  یہ پاکستان کے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ وہ عالمی اسلامی فوج کی قیادت کرے۔ یہ اعزاز سر آنکھوں پر، البتہ یہ بات ہمیں یاد رکھنی چاہیے کہ یہ اعزاز ہمیں تبھی حاصل ہو سکتا ہے کہ جب یہ اتحاد واقعتا اسلامی اتحاد ہو اور دنیائے اسلام کے دفاع کے لئے کام کرے ۔ لیکن اگر یہ اتحاد امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کے لئے کام کرتا ہے تو ہمیں اعزاز نصیب ہونے کے بجائے مزید ذلت، رسوائی اور عالمی سطح پر تنہائی نصیب ہو گی۔

سعودی حکام کے لئے ہمارا مشورہ یہ ہے کہ اگر یہ اتحاد اسلامی اتحاد ہے تو پھر اس اتحاد کے داعی سعودی عرب کو فوری طور پر چند قدم اٹھانے چاہیے:۔

۱۔ سعودی عرب کو اپنے برادر  اسلامی ملک یمن  کے خلاف فوج کشی کو فورا روکنا چاہیے

۲۔ بحرین کے مسلمانوں  سے  جذبہ خیر سگالی کے  اظہار کے طور پر  شیخ عیسی قاسم  کو عزت و احترام کے ساتھ تمام مقدمات سے بری کیا جانا چاہیے

۳۔ قطیف میں مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کو ختم کیا جائے اور ان سے قید و بند کی صعوبتوں کو ہٹایا جائے

۴۔  عالم اسلام کے قلب یعنی مکہ المکرمہ اور مدینہ منورہ میں کشمیر اور فلسطین  کی آزادی  کے لئے بین الاقوامی اسلامی کانفرنس بلائی جائے

۵۔ سعودی عرب اپنے تمام ہم فکر جہادی گروہوں کو  آفیشل طور پر فلسطین اور کشمیر کو آزاد کرانے کا حکم صادر کرے

۶۔ سعودی عرب میں موجود تمام صحابہ کرام ؓ  اور اہلبیت اطہار ؑکےمزارات کو از سر نو تعمیر کر کے امت مسلمہ کے درمیان  وحدت و مواخات کی فضا قائم کی جائے

۷۔دہشت گردی کے خلاف فرنٹ رول اداکرنے والے مسلم ممالک خصوصا ، شام، عراق، اور ایران کی خدمات کا اعتراف کیا جائے اور انہیں نظر انداز کرنے کے بجائے ان سے خصوصی مدد لی جائے

۸۔ سعودی عرب اس حقیقت کو ہمیشہ مد نظر رکھے کہ امریکہ اور اسرائیل کو صرف اپنے مفادات عزیز ہیں اور ان  کا کوئی بھی مستقل دوست نہیں ہے۔ لہذا اگر  سعودی عرب حقیقی معنوں میں اسلامی تحاد قائم کرنے کی کوشش کرے تو یہ خود سعودی عرب کی بقا کے لئے بھی ضروری ہے۔

امریکہ کی تاریخ شاہد ہے کہ  امریکہ نے طالبان سے فائدہ اٹھا یا اور پھر خود ہی ان کا کام تمام کردیا، صدام سے استفادہ کیا ہے اور پھر خود ہی اسے تختہ دار پر لٹکا دیا، قذافی کو امیرالمومنین بنایا ہے اور پھر خود ہی اسے نشانِ عبرت بنادیا، حسنِ مبارک کو پٹھو بنایا اور پھر اسے وقت کے کوڑے دان میں پھینک دیا۔۔۔

اگر سعودی عرب نے امریکہ اور اسرائیل سے دوری اختیار نہیں کی تو پھر یہ ٹھیک ہے کہ آج  ۲۰۱۷ میں ، سات اپریل کو ، جمعۃ المبارک کی صبح مشرقی بحیرہ روم میں تعینات، امریکی بحری بیڑے نے،  شام پرکروز میزائلوں سے حملہ کیا، لیکن جب امریکہ نے اپنے مفادات ، شام  ، روس ، عراق اور ایران کو خوش کرنے میں دیکھے  تو پھر طالبان اور صدام کی طرح امریکی  میزائلوں کا رخ سعودی عرب کی طرف بھی مڑ سکتا ہے، شاہ فیصل کی طرح ، مزید سعودی حکمران  بھی قتل ہو سکتے ہیں اور سعودی شہزادے ہی سعودی بادشاہت کو خاک و خون میں غلطاں کر سکتے ہیں۔

یہ سعودی عرب کے لئے ، انتہائی سنہرا موقع ہے کہ   سعودی عرب ، امریکہ اور اسرائیل کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے “ اسلامی اتحاد”   کا نام استعمال کرنے کے بجائے حقیقی معنوں میں اسلامی اتحاد کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ اپنے ہمسایہ ممالک سے کشیدگی ختم کرے، یمن اور بحرین کے خلاف طاقت کے استعمال کو ترک کرے ، کشمیر و فلسطین کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے اور امریکہ اور اسرائیل کی ہاں میں ہاں ملانے سے گریز کرے،  اسی میں سعودی عرب کی عزت اور مسلمانوں کی بھلائی ہے۔

یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ  امریکی میزائل  اپنے دوست اور دشمن کو نہیں دیکھتے بلکہ اپنے مفادات کو دیکھتے ہیں۔

تحریر۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم کانفرنس کے انعقاد کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے اس خطے کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔انہوں نے کہا ای سی او کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ خطے کی ترقی کے لیے نیک شگون ثابت ہو گا ۔ علاقائی سالمیت اور اقتصادی خوشحالی کی راہ میں یہ کانفرنس ایک اہم سنگ میل ہے۔ خطے سمیت پوری دنیا کو درپیش چیلنجز میں انتہا پسندی سر فہرست ہے جسے مل کی ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔دہشت گردی کے خلاف مستقل بنیادوں پر تعاون کیا جانا چاہیے ۔توانائی کے معاملے میں باہمی تعاون پاکستان کو بہت ساری مشکلات سے نکلنے میں مددگار ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ترقی کا سفر مغرب سے مشرق کی جانب شروع ہو چکا ہے۔عالمی طاقتیں کرائے کے غنڈوں کے ذریعے خطے کو بدامنی کا شکار بنانا چاہتے ہیں تاکہ ترقی و استحکام کا رستہ روکا جا سکے۔ خطے کے ممالک باہمی رابطوں کو مضبوط کر کے ان استعماری طاقتوں کے عزائم خاک میں ملا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیادوں پر تعلقات کو مزید وسعت دینا ہو گی۔دہشت گردی کی روک تھام کے لیے خطے کے مختلف ممالک میں ہم آہنگی انتہائی اہم ہے۔پڑوسی ممالک میں کسی بھی قسم کا انتشار ہمارے داخلی معاملات پر بھی براہ راست متاثر ہو سکتا ہے ۔ہم اس کے کسی طور متحمل نہیں۔انہوں نے کہا کہ جو طاقتیں مسلم ممالک کو ایک دوسرے سے دور کرنا چاہتی ہیں ہمیں ان سے دور ہونے کی ضرورت ہے۔علامہ ناصر عبا س نے کہا کہ پاک چین اکنامک کوریڈور منصوبہ ہمارے معاشی استحکام کا ضامن ہے۔اس کی راہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ کر برداشت نہ کی جائے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین لاہور کے زیراہتمام انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ پر تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین لاہور علامہ حسن ہمدانی نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران نے استعماری قوتوں کے سامنے جرات اور بہادری سے ڈٹ کر مسلم امہ کیلئے ایک مثال قائم کی، امریکہ اور اسرائیل اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات پیدا کرکے مسلمانوں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، انقلاب اسلامی ایران کی نڈر اور بابصیرت قیادت نے مسلمانوں کیخلاف ہونیوالی ہر سازش کا دلیرانہ مقابلہ کیا، دنیا بھر کے مظلومین کی حمایت کا پرچم بلند کرکے حقیقی معنوں میں مسلم اُمہ کی ترجمانی کی، آزادی کشمیر کی تحریک کی مکمل حمایت کرکے مظلوم کشمیری بھائیوں کا ہمیشہ سے ساتھ دیا اور کشمیر پر پاکستانی موقف کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے کیلئے مظلوم فلسطینی عوام کا ہمیشہ سے ساتھ دیا اور فلسطینی مظلوموں کے خاطر ہر قسم کی استعماری قوتوں کی سازشوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور فلسطینی کاز کو دبنے نہیں دیا، دنیا بھر میں مظلوم فلسطینوں کی حمایت میں "یوم القدسِ" متعارف کروا کر یہود و نصاریٰ کے مظالم کا پردہ چاک کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان اور ایران کی دوستی لازوال اور بے مثال ہے، دونوں ممالک کو مل کر مسلم امہ کے اتحاد اور خطے کو درپیش بیرونی سازشوں کا مقابلہ کرنا چاہیئے۔ انہوں نے انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور ایرانی عوام کو مبارکباد پیش کی۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) ایرانی فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں نے امام خمینی (رہ) کے ساتھ ایئر فورس کی تاریخی بیعت کے سالگرہ اور ایران کے "یوم فضائیہ" کے موقع پر آج صبح (19 بھمن بمطابق 07 فروری کو) رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔ اس ملاقات میں ایران کی فضائیہ کے کمانڈر، افسر، پائلٹ اور خاتم الانبیاء ایئر ڈیفنس بیس کے اہلکار شامل تھے۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کہ ایران کو صدر اوباما کا شکرگزار ہونا چاہئے، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم کس وجہ سے صدر اوباما کا شکریہ ادا کریں؟ اوباما نے ایران کو کمزور کرنے کی سرتوڑ کوشش کی، ایران پر سنگین قسم کی پابندیاں عائد کرکے ایران کو نقصان پہنچایا، اگرچہ اوباما اپنی کوششوں میں ناکام رہے اور ملت ایران نے امریکی حکمرانوں کو منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سابق امریکی حکومت کا شکریہ اسلئے ادا کریں کہ انہوں نے ہم پر ہر قسم کی پابندیاں عائد کر دیں؟ ان کا اس لئے شکریہ ادا کریں کہ انہوں نے خطے میں داعش جیسی درندہ صفت تنطیموں کو پروان چڑھایا؟ ہم اس لئے شکریہ ادا کریں کہ اوباما حکومت نے ایران کے داخلی مسائل میں دخالت کرکے سال 88 شمشی کے فسادات کی کھل کر حمایت کی۔؟ یہ ساری مثالیں اس سابق امریکی حکومت کے کارنامے ہیں، جس نے مخملی نرم دستانوں میں آہنی پنچہ چھپا رکھا تھا۔

ایران کے سپریم لیڈر نے صدر ٹرمپ کے اس بیان پر جس میں انہوں نے کہا کہ ایرانی مجھ سے ڈریں، کہا کہ ایرانی قوم کسی سے ڈرنے والی نہیں ہے۔ انہوں نے 22 بھمن (انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کا دن) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم 22 بھمن کے دن ایک بار پھر امریکی دھمکیوں کا منہ توڑ جواب دے گی۔ رہبر معظم نے کنایہ آمیز لہجے میں کہا البتہ ہم صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، کیونکہ کہ انہوں نے اپنا اصلی چہرہ دینا کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ 38 سالوں سے اسلامی جمہوریہ ایران امریکی تسلط پسندانہ رویوں، اقتصادی، سیاسی، اور سماجی غلط پالیسوں کو دنیا کے سامنے واضح کرتا آیا ہے، اب امریکہ نے اپنے حقیقی چہرے کو دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ اس کی حقیقت کیا ہے اور وہ کیا چاہتا ہے۔ حال ہی میں امریکی امگریشن حکام کی جانب سے ایک 5 سالہ ایرانی بچے کو ہتھکڑیاں پہنانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکی حقوق انسانی کیا ہیں، اب دنیا پر واضح ہوگیا، اللہ تعالٰی حضرت امام خمینی کو غریق رحمت کرے، وہ اپنی تقریروں اور تحریروں میں بار بار امریکی چال بازیوں اور شیطنت کی طرف لوگوں کو متوجہ کراتے رہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کو کسی بھی صورت میں امریکہ پر بھروسہ کرنے سے منع کیا اور آج امام راحل کی تمام فرمائشات سب پر واضح ہوگئیں ہیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) دو شیعہ نشین قصبے سوریہ کے شمال مغرب محافظہ ادلب (ادلب ڈویژن) میں واقع ہیں. چاروں اطراف سے تکفیری دہشتگردوں نے گذشتہ تقریبا تین سال سے محاصرہ کر رکھا ہے. ان دونوں قصبوں کی آبادی 30 ہزار کے لگ بھگ تھی. ابھی اس وقت تقریبا 18 ھزاہ لوگ رہتے ہیں. ادلب شہر پر تکفیریوں نے ترکی کمانڈوز اور امریکہ ،غرب ، سعودیہ ، قطر وغیرہ کی مدد سے تازہ دم دستوں اور جدید تریں جنگی اسلحہ سے قبضہ کر لیا. اس وقت سے یہ لوگ مکمل حصار میں آ چکے ہیں کیونکہ نکلنے کے تمام تر راستے بند کر دیئے گئے . یہ علاقے ترکی بارڈر سے  تقریبا 17 کلو میٹر پر واقع ہیں. ادلب ڈویژن کی سرحد مغرب سے ترکی ، مشرق سے حماۃ ڈویژن اور شمال سے حلب اور جنوب سے لاذقیہ ڈویژن سے ملتی ہیں. فوعہ اور کفریا نے مقاومت اور قربانیوں کی عظیم مثالیں رقم کی ہیں. انکے صبر واستقامت کی وجہ سے ادلب  ڈویزن کو مکمل طور پر تکفیریوں دھشگردوں کے قبضے میں نہیں آ سکا.  یہ لوگ کہ جنکے 80% گھر دہشتگردوں کی بمباری سے تباہ ہو چکے  ہیں.  انکی امداد کا کوئی راستہ نہیں. تقریب50 کلو میٹر دور تک  سیرین آرمی کا وجود نہیں. ان سب علاقوں پر سعودی ،امریکی اور ترکی واسرائیلی ایجنٹ قابض ہیں. دھشگردوں نے بجلی اور پانی کنکشن تقریبا اڑھائی سال سے کاٹ دیئے ہیں. چاروں اطراف سے ہزاروں بار انھوں  نے پوری طاقت کے ساتھ حملے کئے لیکن سلام ہو اس خطے کے بہادر عوام پر جنھوں نے ہزاروں شہید تو دئیے لیکن اپنی زمینی حدود کو ناپاک دشمن کے وجود سے آلودہ نہیں ہونے دیا اور زن ومرد اور پیر و جوان سب نے ملکر دفاع کیا۔

کبھی کبھی شام حکومت کے ھیلی کاپٹرز بلندی سے انکے لئے  امداد سامان پھینکتے ہیں.تو ضروریات زندگی اور علاج ومعالجہ کی دوائیں انہیں مل جاتی ہیں. اور کبھی یہ امداد بھی دشمن کے علاقے میں گرتی ہے یا انکے گولوں اور میزائلوں کا نشانہ بن جاتی ہے۔

انھوں نے مریضوں اور زخمیوں کے علاج کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت بعض گھروں میں صحت کے مرکز بنائے. انھیں  بھی دشمن نے میزائلوں اور گولہ باری سے تباہ کر دیا ہے . جو سبزیاں اور اناج اپنی زمینوں میں کاشت کرتے ہیں وھی کھاتے ہیں اور جو مویشی پالتے ہیں انھیں سے ضروریات پوری کرتے ہیں  . پینے کے پانی کو نکالنے اور فصلوں کی سیرابی کے لئے پاور کی ضرورت ہوتی ہے. لیکن بجلی، گیس،  ڈیزل اور پٹرول نہ ہونے کے سبب سابقہ ٹیوب ویل اور موٹریں نہیں چلتیں.وہ  اب نئے کنویں خود کھود کر کچھ پانی دیسی طریقوں سے  نکالتے ہیں. بارود اور گرد غبار اور غذا کی قلت اور ادویات کی عدم فراھمی وجہ سے موذی امراض اور وبائیں پھیل رہی ہیں. انکی کسمپرسی کا کوئی پرسان حال نہیں. ہزاروں رپورٹس انسانی حقوق کے دعویداروں اور اقوام متحدہ کو باقاعدہ مل چکی ہیں. لیکن ان کا قصور یہ ہے کہ وہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں. اس لئے دنیا نہ انکے انسانی حقوق کو تسلیم کرتی ہے اور نہ کلمہ شھادت پڑھنے کے باوجود انکے مسلمانی حقوق کو قبول کرتا ہے۔

حلب کے عوام کی جھوٹی اور من گھڑت مظلومیت پر واویلا کرنے والے بین الاقوامی اور مقامی میڈیا چینلز اور انسانی حقوق کے علمبردار نام نہاد  علماء وخطباء سیاسی ومذھبی جماعتیں اور شخصیات اور حکومتیں کیوں گنگ اور خاموش ہیں. کیوں ان مظلوموں کو سوشل میڈیا اور پرنٹ والیکٹرانک میڈیا میں کوریج نہیں دیتے.
یہ لوگ بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ ہم کربلا والے ہیں. بنی امیہ کے فوجیوں نے کل 61 ہجری کو کربلا کے ریگزار پر فرزند رسول خدا حضرت امام حسین علیہ السلام کا محاصرہ کیا تھا اور پانی بھی بند کیا تھا.جوانان جنت کے سردار کو اپنے اس زمانے کے میڈیا میں باغی بنا کر شھید کیا تھا. اور دختران رسول کریم  کے خیموں کو چاروں طرف سے آگ لگائی اور انکے خیموں کو راکھ کیا تھا. آج تاریخ ایک بار پھر دھرائی جا رہی ہے. کہتے ہیں کہ ہم اس حصار، آگ وبارود سے گھبرانے والے نہیں.  اور اس زمانے کے یزیدی لشکر کا مقابلہ اپنے آقا ومولا اور انکے اصحاب با وفا کی طرح ڈٹ کر کریں گے. اور اپنے وطن کے دفاع اور اپنی ملت کی عزت و کرامت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ میدان کربلا عصر میں پیش کریں گے۔

آج ہر غیرتمند اور با ضمیر انسان اور مسلمان کی زمہ داری ہے کہ وہ انکی صداء ہل من نا صر ینصرنا اور ھل من مغیث یغیثنا ، پر لبیک کہے. اور دنیا کی نگاھوں سے اوجھل ہونے والے اس ظلم کو آشکار کرے. یہ دو قصبے تکفیریت اور دھشتگردی کے سمندر کے درمیان ایک جزیرہ کی صورت اختیار کر چکے ہیں. آئیں ان ہزاروں انسانوں اور مسلمانوں کو بچانے کے لئے بھرپور آواز بلند کریں.  تاکہ عالمی ضمیر جاگ کر انہیں بچانے کے اقدامات کرے.  اور دھشتگردی کا خاتمہ ہو. اور ظالمانہ حصار کی زنجیریں پاش پاش ہو جائیں۔

تحریر۔۔۔ علامہ  ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

Page 9 of 26

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree