وحدت نیوز(کوئٹہ) گزشتہ دنوں کوئٹہ میں دہشتگردوں کی جانب سے لوکل بس میں شناخت کے بعد چار خواتین کو شہید کر دیا گیا تھا جو کہ قابل مذمت واقعہ ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور گزشتہ روز علمدار روڈ مائلو شہید چوک سے شہداء چوک تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جسکی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی عہدیداران نے کی۔ ریلی کا مقصد صوبائی حکومت کو حرکت میں لانا تھا تاکہ حکومت دہشتگردوں کے خلاف اقدامات اٹھاتے ہوئے تکفیری عناصر کے خلاف کاروائیوں کا آغاز کرے۔ ریلی میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کرکے اپنی بیداری کا ثبوت دیا اور اس افسوسناک واقعہ پر غم و غصے کا اظہار کیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ احتجاج میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ ہاشم موسوی، کوئٹہ ڑویڑن کے سیکریٹری جنرل عباس علی، ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ ولایت حسین جعفری، سیکریٹری روابط اور کونسلر رجب علی، کونسلر عباس علی، کونسلر سید مہدی اور دیگر اراکین نے بھی شرکت کی۔ مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹریٹ سے جاری شدہ بیان میں ترجمان محمد ھادی جعفری نے کہا ہے کہ تکفیریت ایک ایسی عفریت ہے جس کی وجہ سے سفاک، درنرہ صفت دہشت گرد پیدا ہو رہے ہیں تکفیری عناصر کے ظلم و ستم سے کوئی طبقہ حتیٰ خواتین اور بچے بھی محفوظ نہیں ہیں۔  دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تکفیری سوچ کا خاتمہ ضروری ہے۔ گزشتہ دنوں رونماء شدہ واقعے نے تکفیری دہشتگردوں کے خوفناک چہرے سے پردہ اٹھا لیا ہے اور دنیا یہ جان چکی ہے کہ یہ وہ عناصر ہے جو محظ ظلم کر سکتے ہیں۔ ترجمان ھادی جعفری نے کہا کہ اسلام تو امن و محبت کا دین ہے، اس دین میں ہمیں بچوں سے شفقت کا درس ملتا ہے، یہاں جنگ کے دوران بھی عورتوں اور بچوں کیلئے الگ حکم ہوتا ہے انہیں قتل نہیں کیا جاتا، یہ تکفیری عناصر خود کو مسلمان کہہ کر اسلام کا نام بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تکفیری عناصر طاغوت کے آلہ کار ہے جو اپنے آقاؤں کے حکم پر عمل کرکے انہیں خوش کرنے کی کوشش رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردوں کو لگام دینے اور تکفیری تسلسل کو روکھنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان تشکیل تو دے دی گئی مگر یہ پلان اپنے اہداف کو حاصل کرتا نظر نہیں آرہا ہے، حکومت بلوچستان کو چاہئے کہ نیشنل ایکشن پلان کو بروئے کار لائے۔ صوبے میں جتنے بے گناہ افراد شہید ہوئے ہیں انکے قاتلوں کو سزا دلا کر، انہیں انصاف دلائے اور تکفیری عناصر کو انکے منتقی انجام تک پہنچائے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے شعبہ کھیل کی جانب سے رمضان المبارک میں فٹبال ٹورنامنٹ کا آغا زکیا گیا تھا،جو کامیابی سے اپنے تکمیل کو پہنچا۔ 20جولائی کو شہید ماسٹر رضا فٹبال ٹورنامنٹ کا فائنل میچ کھیلا گیا جسے دیکھنے کیلئے ایم پی اے آغا رضا سمیت فٹبال کے سینکڑوں شائقین قیوم پاپا فٹبال گراؤنڈ پہنچے۔ اس موقع پر ایم پی اے آغا رضا نے اپنے خیالات کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ معاشرے کی فلاح کیلئے کھیلوں کو فروغ دینا ایک اچھا اقدام ہے، کھیل میں دلچسپی نوجوانوں کو لاتعداد معاشرتی برائیوں سے نجات دلا سکتی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء اور صوبائی اسمبلی کے رکن آغا رضا نے کہا ہے کہ کھیل کے اعتبار سے صوبے میں ایسے بے شمار ہنر مند افراد موجود ہیں جو اپنے مہارت کو بروئے کار لاکر ملک کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی ہماری ترقی کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کھیل کے میدان میں نام کمانے والوں اور اس سے وابسطہ افراد کی حوصلہ افزائی کی گئی تو ہمارا صوبہ ملک کے باقی صوبوں کو کھیل کے اعتبار سے پیچھے چھوڑ دیگا۔ حکومت کو چاہئے کہ زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح اسے بھی اہمیت دے اور کھیل کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے شعبہ کھیل کی جانب سے ماہ رمضان المبارک کے موقع پر ’’شہید ماسٹر رضا فلڈ لائٹ فٹبال ٹورنامنٹ‘‘ کے نام سے فٹبال کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں علاقے کے عوام نے اپنی دلچسپی کا مظاہرہ کرکے ہماری حوصلہ افزائی کی اسکے علاوہ ان اقدامات سے کھیل اور غیر نصابی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا ۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کھیل کے فروغ میں بے حد سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہے، صوبے بھر میں لا تعداد کھلاڈی موجود ہیں جو کسی نہ کسی کھیل میں قابلیت رکھتے ہیں ۔ ایم پی اے آغا رضا کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں کھیل اور اس سے وابسطہ افراد کو جس طرح کچھل دیا گیا ہے ہنر مند افراد آگے نہیں آپاتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کھیل کے فروغ کیلئے ایک نظام ترتیب نہ دینے کے باعث، کھلاڈی اپنے ہنر کو نہیں نکھارپا رہے ہیں ۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ صوبے میں کھیلوں کے فروغ اور کھلاڈیوں کی حوصلہ افزائی سے وہ سب افراد سامنے آئیں گے جو مختلف کھیلوں میں ماہر ہیں حکومت کو چاہئے کہ کھیلوں سے وابسطہ افراد کو قومی اور عالمی میدانوں میں کھیلنے کے مواقع فراہم کرے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام نویں اجتماعی شادی کا اہتمام یزدان خان ماڈل ہائی اسکول کے سبزہ زار پر کیا گیا ، جس میں 20 جوڑوں کی اجتماعی شادی کروا دی گئی، اس اجتماعی شادی کی خصوصیت یہ تھی کہ اس میں 2جوڑوں کا تعلق مسیحی برادری، 5کا تعلق اہلسنت اور 13کا تعلق اہل تشیع سے تھا، اس طرح یہ خوبصورت گلدستہ سجا کر ایم ڈبلیوایم کوئٹہ ڈویژن نے بین المسالک ہم آہنگی کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے ۔ تقریب کی مہمان خصوصی ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی تھیں جبکہ دیگر مہمانان گرامی میں ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا ، علامہ ہاشم موسوی سمیت مختلف سیاسی وسماجی شخصیات اورتمام دولہا اور دلہنوں کے عزیز واقارب نے شرکت کی، ایم ڈبلیوایم کی جانب سے تمام نوبیہاتہ جوڑوں میں جہیز بھی تقسیم کیا گیا۔

ڈپٹی سپیکر محترمہ راحیلہ حمید درانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایم ڈبلیوایم کی جانب سے منعقدہ اجتماعی شادی کی نویں تقریب میں شرکت میرے لیئے افتخار کا باعث ہے، یہ تقریب نہ فقط ایک شادی ہے بلکہ تمام مذہب اور مسالک کے درمیان اتحاد کا مرکزبھی ہے، میں اس شاندار تقریب کے انعقاد پر ایم ڈبلیوایم کے قائدین کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں کہ جو بلوچستان میں امن ومحبت کے قیام میں ایک خوشگوار ہوا کا جھونکا ہے۔

ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا نے اپنے خطاب میں کہاکہ مجلس وحدت مسلمین بلاامتیاز رنگ و نسل، انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتی ہے، ہم نے آٹھ اجتماعی شادیوں کے ذریعے سینکڑوں افراد کی شادیاں کروائی جس کا عملی ثبوت اجتماعی شادی کی شاندار تقریب ہیں ،جس میں تمام برادر اقوام سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہیں، ان لوگوں میں بڑی تعداد ایسے افراد جو شادی کے اخراجات برداشت کرنے سے قاصر تھے، اور الحمداللہ اس بار نویں اجتماعی شادی کا اہتمام کیا گیا، جس میں مختلف مسالک، مذاہب اور اقوام کے افراد شامل ہیں، نویں اجتماعی شادی میں بھائی چارگی اور اتحاد کا بہترین نمونہ پیش کیا گیا، جس میں اہل تشیع کے علاوہ اہل سنت سے تعلق رکھنے والے اور عیسائی برادری کے جوڑے بھی اجتماعی شادی کا حصہ ہیں ۔

ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہاکہ ہم اللہ کے بے حد شکرگزار ہیں کہ اللہ نے ہمیں اپنے بندوں کی خدمت کا موقع دیا اور اس کار خیر کا ذمہ ہمارے سپرد کیا ۔ اجتماعی شادی میں ہر زبان و مذہب کے لوگ شریک ہوئے جو اس بات کا ثبوت یہ کہ ہم نے ہر مذہب، مسلک اور زبان کے لوگوں کو برابر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رشتہ ازدواج میں بندھنا ایک ایسا نیک کام ہے جو انسان کے ایمان کی تکمیل کا سبب بنتی ہے، مگر افسوس کی بات ہے کہ معاشرے کے موجودہ رسوم و رواج نے شادی کو ایک غریب انسان کیلئے بے حد مشکل بنا دیا ہے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے دو اقدامات اٹھائے پہلا اقدام شادیوں کے اخراجات میں کمی لانے کیلئے لوگوں کے شعور کو بیدار کیا تاکہ لوگ ان فضول خرچوں کے نقصانات سے گریز کریں ، عوام سے گزارش کی کہ وہ فضول رسم و رواج کے خاتمے میں ہمارا بھرپور تعاون کرے اور دوسرا اقدام اجتماعی شادی کی صورت میں اٹھایا گیا اور اللہ کے فضل و کرم سے یہ اقدام معاشرے میں مثبت تبدیلیوں کا باعث بنا اور اس کے ساتھ ساتھ ہی اجتماعی شادیوں کا سلسلہ بھی آگے بڑھتا رہے گا۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے رہنما اور کونسلرحلقہ نمبر10کربلائی عباس علی نے کہا ہے کہ معاشرے کے رکن کی حثیت سے ہم سب پر کئی ذمہ داریاں عائد ہیں۔ جن میں سے ایک اخوت و بھائی چارگی کا فروغ ہے۔ اتحاد ہمارے درمیان امن اور ملک کی ترقی کیلئے ضروری ہے۔ اسلام امن کا دوسرا نام ہے اور اسلام کے تمام پروکار یعنی مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہے تو ہمیں اسلامی اصولوں کو مد نظر ر کھ کر اتحاد کو قائم رکھنا ہوگا۔ جس سے ہمارے درمیان نہ صرف تفرقہ ختم ہوگا بلکہ ایک دوسرے کو سمجھنے میں آسانی ہوگی اور تمام نظریاتی مسائل ختم ہو جائیں گے۔ خداوند یہی چاہتا ہے کہ اسکے تمام بندے ایک دوسرے کے ساتھ امن سے زندگی بسر کرے۔ اگر ہم اللہ کے نیک بندے ہونے کے دعویدار ہیں تو آخر کونسی بات ہے جو ہمیں اللہ کے حکم کی پاسداری سے روکھتی ہے۔ اسلامی اصولوں کی پیروی سے ہی ہم کامیاب ہو سکتے ہیں ۔

انہوں نے مذید کہا کہ ہماری جماعت اس وقت امن کی بقا ء کیلئے اتحاد بین المسلمین کو سب سے ضروری سمجھتی ہے۔ہم نے کبھی بھی رنگ و نسل یا مذہب کے بنیاد پر تقسیم بندی نہیں کی بلکہ ہر رنگ و نسل اور ہر مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی مدد کی ان کی خدمت کی اور ان کیلئے جتنا ممکن تھا کام کیا۔ ہم نے ہمیشہ تمام مذاہب کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے اور اتحاد بین المسلمین کیلئے کام کیا ہے. اپنے اہل سنت بھائیوں کے ساتھ کہی بار ہم ایک ساتھ رہے ہیں چاہے عید میلاد النبی کی بات آئی ہو یا کہ ان کے ساتھ ایک ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنے کی ہم ہمیشہ ان کے ساتھ اتحاد میں پیش پیش رہے ہیں۔ہمارے مرکزی قائدین نے قومی سطح پر اہل سنت سے وابسطہ لوگوں کا ساتھ بھی دیا ہے اور ہماری جماعت انکے حمایت یافتہ بھی ہے جو کہ ہماری امن پسندی کی دلیل ہے۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ عوام کو بھی چاہئے کہ وہ شر پسند عناصر کو پہچانے اور ان کے باتوں سے کسی کو اپنا دشمن نہ سمجھے اور ساتھ ہی ساتھ ہمارے اہل سنت بھائیوں سے بھی اچھا رویہ رکھے اور اتحاد بین المسلمین قائم کرنے میں اپنا حصہ ڈالے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کوئٹہ ڈویژن تمام محب وطن شہریوں بالخصوص اہل پشاور اورمتاثرین کے لواحقین کو تسلیت عرض کرتے ہوئے ان سے دلی ہمدردی اور یکجہتی کے اظہار کیلئے تین روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے۔ ہماری نظر میں یہ بزدلانہ حملہ صرف سکول پر ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام اور پاکستان پر حملہ ہے اور دہشت گردوں نے معصوم بچوں پر حملہ کرکے وطن عزیز سے برملا دشمنی کا اظہارکیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دور حاضر میں اسلام کے نام پر مسلمانوں اور مظلو م پاکستانی عوام کے خلاف یہ بزدلانہ کاروائیاں دشمنوں کی طرف سے ہمارے اور ہمارے وطن عزیز سے جنگ کا جدید طریقہ ہے اور کل کے سانحے سے یہ ثابت ہوجاتی ہے کہ دہشت گرد ہمارے دشمنوں امریکہ ،اسرائیل اور انڈیا کے آلہ کارہیں۔ان خیالات کا اظہار مرکزی رہنما مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید ہاشم موسوی ،ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا محمد رضا،ڈویژنل جنرل سیکرٹری سید عباس ،کونسلر و ڈویژنل سیکرٹری مالیات کربلائی رجب علی اورڈویژنل سیکرٹری سیاسیات رشید علی نے وحدت ہاؤس کوئٹہ میں سانحہ پشاور کیخلاف ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

 

رہنماؤں نے کہا کہ اس واضح صورتحال کے باوجود عجیب بات تویہ ہے کہ ہم نے ابھی تک طالبان کو دشمن تسلیم نہیں کیا بلکہ بعض جماعتیں توان درندوں کومجاہد کا سمجھ کر برملاان کی حمایت کرتی آرہی ہیں ۔ آپریشن ضرب عضب سے پہلے ان سے مذاکرات پر زور دینے والی مذہبی وسیاسی پارٹیاں اسکی عمدہ مثالیں ہیں ، جنہوں نے مذاکرات کے بہانے اہم طالبان کمانڈروں کو فرارکرنے کا موقع فراہم کیا۔ وطن عزیز میں ایسے بھی عناصر ہیں جو عوام اور سیکورٹی اداروں کو غافل رکھنے کیلئے دہشت گردوں میں اچھے اور برے کی تمیز کے قائل ہیں۔ جبکہ ہماری نظر میں میں اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والے تمام گروہایک ہی نیٹ ورک کے تحت منظم طریقے سے وطن عزیز کے خلاف معادانہ کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ یہ دہشت گرد جب فرقہ واریت پھیلانے کیلئے کاروائی کرتے ہیں۔ تو لشکر جھنگوی و دیگرمقامی نام استعمال کرتے ہیں ۔ اور جب ریاست یاریاستی اداروں پرحملہ آور ہوتے ہیں تو طالبان یا القاعدہ کا نام استعمال کرتے ہیں ۔

 

رہنماؤں کا مذید کہنا تھا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور میں دہشت گردوں کے سیاہ لباس اور طریقہ واردات عالمی دہشت گردتنظیم داعش سے مشابہت رکھتی ہے ۔ جس یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہیں۔ کہ دہشت گرد وطن عزیز پاکستان پر قبضہ کرنے کی ناپاک نیت رکھتے ہیں اور خدانخواستہ آپریشن ضرب عضب شروع نہ ہوتا تو آج ہمیں یہ جنگ وزیرستان کے بجائے اسلام آباد کے گرد ونواح میں لڑنا پڑتی۔نہ جانے اس قسم کی کتنی کاروائیاں ہوچکی ہوتی جن میں سو کی بجائے ہزاروں معصوم جانوں کی قربانی دینی پڑتی ، ہمیں وطن عزیز کی دفاع کی خاطر آپریشن ضرب عضب شروع کرنے اور اس کی کامیابی پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے ورنہ ہمارے نااہل ڈرپوک سیاست دان اس ملک کو تباہ کرچکے ہوتے، اسی طرح کل کے سانحے میں بھی پاک فوج کا کردار قابل تعریف ہے، کیونکہ جانثار کمانڈوز کی بروقت کاروائی کے نیتجے میں نو سو سے زائد قیمتی جانیں محفوظ ہوئے ورنہ دہشت گردوں کے پاس کئی دن کے اسلحے اور راشن اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اسکول کے تمام طلباء کو شہید کرنے آئے تھے۔
ہماری نظر میں سانحہ پشاور سمیت ملک بھر میں وحشیانہ طریقے سے دہشت گردی کے چند ایک مقاصد ہے۔
1۔ دنیا بھر میں دین مقدس اسلام کو بدنام کرکے اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو روکنااور خود مسلمانوں کو دین اسلام سے بے زار کرکے انہیں مغربی تہذیب کی طرف دھکیلنا۔
2۔ وطن عزیز پاکستان جو اسلام کا قلعہ ہے کی ساکھ کو خراب کرنا اور اسے کمزور کرکے عالمی استکباری ریاستوں کے حملے کیلئے راستہ ہموار کرنا۔
3۔ اندرون ملک فرقہ واریت کی فضا قائم کرکے ریاستی اداروں اور عوام کو کنفیوز رکھ کرعوام میں نفرت ، تعصب اور انتشار پھیلا کر ملک کو کھوکھلا کرنا۔
4۔ہمیں اور ہماری ریاست کو کمزور دکھا کرہمارے حوصلے پست کرنا ۔

 

رہنماؤں کا پریس کانفرنس کے اختتام پر کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو ان کے مقاصد میں ناکام بنانے کیلئے ضروری ہیں کہ تمام مسالک علماء دہشت گرد تنظیموں میں طالبان ، لشکر جھنگوی اور القاعدہ وغیرہ سے اعلان برائت کرکے انہیں اسلام اور پاکستا ن کے دشمن قرار دیں ۔کسی بھی اسلامی مسلک کی تکفیر کو حرام قرار دیا جائے اور حکومت اسے جرم قرار دے کراس کے ارتکاب پر سخت قانون سازی عمل میں لائیں۔ اخباری بیانات تقاریرجس میں دیگر مسالک کو نشانہ بنا کر نفرت و تعصب کی آگ پھیلائی جاتی ہے کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے۔ملک میں قائم کیئے گئے تمام مدارس کو بلاامتیاز سرکاری سطح مانیڑنگ کی جائے اور ان کے نصاب میں میٹرک تک تعلیم لازمی قرار دی جائے دہشتگردوں کو فلفور سزا دلوانے کے لئے صحیح اور آسان قوانین وضع کیا جائے اور گرفتار دہشتگردوں کو عبرتباک سزا دی جائے اور جہاں تک ہمارے حوصلہ کی بات ہے تو کل کے سانحہ میں زخمی ہونے والے نونہال طالب علموں نے دشمن کو منہ توڈ جواب دے دیا کہ ہمیں بھی اس پاک وطن کا مجاہد سمجھا جائے ۔اے مادر وطن ہم تجھ سے عہد کرتے ہیں کہ تیرے دشمنوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیں گے اور خون کے آخری قطرے تک تیری دفاع کرتے رہنگے ۔آخر میں ہم کل کے سانحے کی شدید الفاظ میں مذمت کے ساتھ ساتھ تمام زخمیوں اور شہیدوں کے لواحقین کے بلند حوصلوں کو سلام پیش کرتے ہوئے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آپ اس مصیبت عظمیٰ میں تنہا نہیں بلکہ پورے پاکستان آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) گذشتہ دنوں کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاون میں پر اسرار طور پر پہلے اغوا اور بعد میں قتل ہونے والی چھ سالہ معصوم بچی شہیدہ سحر بتول کےبہیمانہ قتل کے خلاف ریلی نکالی گئی، احتجاجی جلسے و جلوس میں مومنین و مومنات نے شرکت کیں اور اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ احتجاجی  جلوس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کوئٹہ کے رہنماعلامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ افرین کے اس معصوم شہیدہ پر جس نے اپنی عزت کی لاج رکھتے ہوئے جام شہادت نوش کی اور افرین کے ان کے والدین پر جو اس طرح سے اپنی بیٹی کی پرورش کی جنہوں نے اپنی عزت و ناموس کا دفاع کیا۔

 

ایم ڈبلیوایم کے ممبر بلوچستان اسمبلی اور منتخب نمائندہ حلقہ پی بی 2 سید محمد رضا ( آغا رضا ) نے کہا کہ قابل تحسین ہے وہ فرد یا گروہ جس نے آج کے اس احتجاجی جلسہ و جلوس کو منعقد کیا ۔ کربلا بھی ہمیں یہی درس دیتا ہے کہ ظلم کے خلاف اُٹھ کھڑے ہو۔ آغا رضا نے مزید کہا کہ مختلف پرگراموں میں یہی کہتا رہا ہوں اور بائیکاٹ بھی کیا کہ چھوٹی چھوٹی بچیوں کو ثقافت کے نام پر نچوایا جاتا ہے کیا ہماری یہی ثقافت ہے جو ناچ گانا ہم انڈیا سے لیتے ہیں ہماری ثقافت و غیرت کا نمونہ سحر بتول ہے جس نے اپنی جان تو دے دی لیکن اپنے قوم کا سر اونچا رکھا ، سحر بتول نے ہمیں شہادت دے کر یہ پیغام دیا کہ اس طرح عزت کی دفاع ہوتی ہے ۔ اس سے پہلے بھی تاریخ گواہ ہے کہ چالیس لڑکیوں نے اپنی عزت کی دفاع کرتے ہوئے اپنی جان دے دی۔ ہمیں ان پر فخر کرنا چاہیے لیکن اس 7 سال کی بچی نے وہ تاریخ رقم کی جو کم عمری میں سن بلوغت سے پیشتر اتنی شعور اور آگاہی نہ رکھتے ہوئے آخر دم تک اپنی عزت کا دفاع کیا اور ڈاکڑز خود بیان کرتے ہیں کہ اس جیسی بہادر بچی ہم نہ اس سے پہلے نہیں دیکھی ، بعض باتیں ایسی ہوتی ہے جو ہر کسی سے شیئر نہیں کیا جاتا، گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تفتیش کررہے ہیں۔ یہ کوئی عام ادارہ کاروائی نہیں کررہا بلکہ ملڑی اینٹلیجنس والے اس کیس کی پیروی کر رہے ہیں۔ ہم خاموش نہیں بیٹھیں  گے جہاں تک میری استطاعت ہے میں اس با غیرت بچی کی آواز کو پہنچاو نگا ۔ اس کی مظلومیت پاکستان کے کونے کونے تک پہنچاونگا۔ اسے کوئی یہ نہ سمجھے کہ میں سیاست کر رہا ہوں یا سیاسی فائدہ اُٹھا رہا ہوں بلکہ حقدار کو اس کا حق پوری طرح دلانے کی کوشش کرونگا ۔ جس ظالم نے یہ کام کیا ہے اسے کیفر کردار تک پہنچنا چاہیے اور کبھی کوئی ایسی جرات نہ کرسکے کہ یہ عمل دوبارہ دہرایا جائے۔ سحر بتول وہ بہادر بچی جو گھر سے چار گھنٹے لاپتہ تھی جسکی ماں اور بہنیں گلی کوچوں میں در بدر پھرتی رہی اور آخر جب ملی کہ بچی کی لاش کچرے کے ٹب کے پیچھے ملی ۔ انتہائی قابل مذمت کام ہے جس کے خلاف بھر پور آواز اُٹھائینگے ۔

Page 2 of 3

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree