Print this page

فرزند پاکستان ناصرعباس شیرازی

06 نومبر 2017

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی

وحدت نیوز (آرٹیکل) عرصہ دراز سے پاکستان میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کے لئے مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں نہ صرف مسائل بلکہ ان میں روزبروزاضافہ ہوتا چلا جارہا ہے پاکستانی شیعوں کو ریاستی جبر کا نشانہ بنا کر اُن کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے ،کبھی بیلنس پالیسی کے تحت نظربندیاں اوشیڈول، کبھی قتل وغارت گری ، کبھی کافر کافر کے نعرے ، کبھی عزاداری پرحملے، اور کبھی سرکاری سرپرستی میں عزاداری کو بند کرنے کے مکروہ منصوبے ، کبھی بسوں سے اتار کر شناختی کارڈدیکھ کرقتل عام ، کبھی زائرین کو زیارات پر جانے سے روکنے کے حیلے بہانے، کبھی ٹارگٹ کلنگ ، کبھی بم دھماکے، کبھی مذہبی پروگرامز پر انتظامیہ کی طرف سے ڈھیروںFIR's ،کبھی جلوسوں پر پابندی، کبھی مجالس پر پابندی،کبھی سپیکر پر پابندی، کبھی زبان بندی، کبھی چاردیواری کی پابندی اور کبھی چار دیواری کے تقدس کی پامالی اور کبھی متحرک شیعہ تنظیم مجلس وحدت مسلمین پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش ،کبھی ہراسمنٹ، کبھی دھونس، اور کبھی مذہبی وسیاسی شیعہ تنظیموں کے کاکنوں کااغواء،کبھی ان پر ملک دشمنی کے مقدمات ، کبھی ان پر دہشت گردی کے مقدمات گو میں یہ کہہ سکتا ہوں کبھی ہماری ماؤں بہنوں کے سہاروں کو قتل کرکے رلایا جا رہا ہے کبھی بے جا مقدمات میں ملوث کرکے کبھی دہشت گرد کہہ کر کبھی اغوا کرکے ماؤں کے کلیجوں میں چھرا گھونپا جارہا ہے اور کبھی سیاسی مخالفین اور کبھی مذہبی مخالفین کے حملے، بے چاری ماؤں کو رلایا جارہا ہے بچوں کو یتیم بنایا جارہا ہے سہاگنوں کے سہاگ لوٹے جارہے ہیں بہنوں سے بھائی چھینے جارہے ہیں اتنا سب ہونے کے بعد میں دعویٰ سے کہہ سکتا ہوں شیعہ قوم نے مادروطن پاکستان کے خلاف کبھی کچھ نہیں کیا اور نہ ہی کبھی آئین پاکستان کو پامال کرنے کی کوشش کی اور نہ ہی ایسی حرکات پر یقین رکھتی ہے لیکن اس کے باوجود تسلسل سے اس کام کا جاری رہنا ملت جعفریہ کیلئے باعث تشویش تو ہے ہی سوچنے کا بھی مقام ہے کہ آخر کب تک؟؟؟؟؟؟؟

 


سید ناصرعباس شیرازی ایڈووکیٹ کو گزشتہ دنوں واپڈا ٹاؤن لاہور سے مسلح افراد نے اغوا کرلیا تاحال کوئی اداراہ ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ،یہاں دوستوں میں بحث چل رہی ہے کہ یہ ہماری کمزوری ہے لیکن میں اس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں کہ یہ سب ہماری کمزوری کی وجہ سے ہورہا ہے بلکہ میں دعویٰ سے کہہ سکتا ہوں یہ ہماری طاقت کی وجہ سے ہورہا ہے۔
مثال کے طور پر جب دہشت گردتنظیمیں کسی دہشت گردی کی کاروائی قبول کرلیتی ہیں تو کیا اس سے وہ اپنی کمزوری کا اظہار کرنا چاہتی ہیں یا طاقت کا یقیناًوہ اپنی طاقت کا اظہار کرنا چاہتی ہیں اور ان طاقتوں کو پیغام دیتی ہیں کہ ہم آپ کی طاقت سے خوفزدہ ہیں اور آپ کی تمام طاقت کو ہم نے حملہ کر کے ملیا میٹ کردیا ہے۔ دوسری طرف ریاست پاکستان اتنی کمزور ہے کہ وہ لوگوں کو اٹھا کر لے جاتی ہے اور پھر ماننے سے انکاری ہو جاتی ہے یہ یقیناًریاستی اداروں کی یا تو کمزوری ہے یا بددیانتی اگر کمزوری ہے تو اسے طاقت میں بدلنا چاہئیے اور اگر بددیانتی ہے تو یہ آئین پاکستان سے غداری کے زمرہ میں آتا ہے۔ایسی ریاست جس میں کم ازکم سات فعال ایجنسیاں کام کررہی ہوں اور بھی بہت سارے ادارے ہوں وہاں دن دیہاڑے ایک بندہ اغوا ہوجائے اور وہ کہیں ہمیں معلوم نہیں ،اس کا مطلب کیا ہے؟یہ اداروں کو خود سوچنا چاہئیے ہم جو بولیں گے شکایت ہو گی۔

 


یہ ایک بزدلانہ اقدام ہے جو مجرمانہ ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے اگر حکومت یہ کہتی ہے کہ ہمیں خبرنہیں تو حکومت کیسی؟ یہ تو جنگل ہوا جس کا جودل چاہے کرے اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو لیکن یہ سیاہ دور زیادہ عرصہ نہیں چلے گا اور ہم اپنے بنیادی انسانی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے تمام ڈکٹیٹروں سے حساب برابر کریں گے۔ لیکن میں تصویر کا ایک اور رخ بھی دکھانا چاہتا ہوں مجھے معاف کردینا جب ناصرشیرازی جیسے محب وطن ، ہمدرد قوم، شیعہ قوم کی عزت کا خواب دیکنے والے شیعہ قوم کو طاقتور بنانے کا عزم کرنے والے اس طرح دن دیہاڑے اغوا کرلئے جائیں گے اور اکابرین ملت خاموش رہیں گے تو قلم خون ہی روئے گا ۔ فضل الرحمٰن سے مصافحہ کرنے والے کسی کے خلاف پاکستان میں کوئی خلاف قانون کام ہو تو بابانگ دہل اس کا ساتھ دیتے ہیں وہ ناصر شیرازی کے اغوا پر لب کشادہ کیوں نہیں ۔۔شیعہ قوم کو لوٹنے والے لٹیرے مختلف رنگوں اور بہروپوں میں موجود ہیں لیکن اس قومی ہیرو کے ساتھ جو زیادتی اور ناانصافی ہورہی ہے اس پر خاموشی؟وہ سوچ لیں ابھی مجلس وحدت مسلمین ان کی حفاظتی دیوار ہے اگر یہ گر گئی تو آپ سب تک رسائی کوئی مسئلہ نہیں ہوگا اپنی ذمہ داری محسوس کرو! میں ہر عالم دین ، خطباء حضرات ،ذاکرین عظام ، تنظیمی عہدیداران اور لیڈران سے درخواست کرتا ہوں کہ سید ناصر عباس شیرازی کی بازیابی کے لئے زبان کھولیں اور نہ صرف زبان کھولیں بلکہ عملی میدان میں نکلیں اور شیعت کے خلاف ہونے والی تمام سازشوں کو ناکام بنادیں اور آنے والی نسلوں کو محفوظ پاکستان کی نوید سناتے جاؤ۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree