Print this page

علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کا لاپتہ شیعہ جوانوں کے اہل خانہ کے دھرنے کے حوالے سے قوم کے نام خصوصی پیغام

01 مئی 2019

وحدت نیوز(اسلام آباد) ان اللہ مع الصابرین۔۔۔۔ اس وقت مسنگ پرسنز کے لواحقین جن میں ھماری مائیں بہنیں اور معصوم بچے بھی ہیں ، صدر پاکستان کے گھر کے باہر سراپا احتجاج ہیں، جن کے پیارے سالوں اور مہینوں سے ان سے جدا ہیں، انہیں پاکستان کی سرزمین سے اٹھایا گیا ہے، ہےہم نےہر دروازے پر دستک دی لیکن جواب یہی ملتاہے کہ نہ تو ہمارے پاس ہیں اور نہ ہیں ہیں پتہ ہے ۔عدالتوں کے دروزاوں ہر دستک دی لیکن سوائے مایوسی کے کچھ نہیں ملا ۔مسنگ پرسنز کا مسئلہ قانونی اور آئینی پہلو بھی رکھتاہے اور انسانی پہلو بھی ۔مسنگ پرسنز کے گھر والےہرروز جیتےہیں اورہر روز مرتےہیں ۔کچھ کی مائیں اپنے بیٹوں کا انتظار کرتے کرتے فوت ہو گئیں، کچھ کی جوان بیویاں اپنے چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کے ساتھ منتظرہیں کہ شاید ان کے سر کا تاج آج لوٹ آئے، اور پتہ نہیں وہ کیسے اپنے معصوم بچوں کو مطمئن کرتی ہونگی جب وہ ہر روز پوچھتے ہونگے کہ ہمارے بابا کہاں گئے اور کب لوٹیں گے ۔

ریاست مدینہ بنانے والوں سے سوال ہے کہ کیا ریاست مدینہ میں کسی بھی بہانے اس طرح لوگوں کو اٹھانا جائز ہے؟ اور پھر جب لوگ ریاست مدینہ کے حکمرانوں دروازوں پر دستک دیں تو خاموشی سادھ لینا روا ہے ؟ ریاست مدینہ کی عدلیہ کے لئے اس المناک انسانی المیے پر توجہ نہ دینا کیا  عدل و انصاف کے معیارات پر پورا اترتا ہے ؟۔پاکستان میں اہل تشیع پر گزشتہ چار دھائیوں سے تکفیر، قتل و غارت گری اور بنیادی انسانی حقوق کی پایمالی کی یلغار ہے۔ان گزشتہ چالیس سالوں میںہزاروں کتابیں، مجلے،ہفت روزے اور پمفلٹ نشر کئے گئے جن میں اہل تشیع کی تکفیر کی گئی اور لکھاریوں کو کھلی چھوٹ دی گئی، پھر دہشت گردی کے ذریعے قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا گیا اور صاحبان اقتدار ہمارے قتل کا تماشا دیکھتے رہے، راولپنڈی کا عاشورا محرم کا واقعہ( جو دراصل ایک فتنہ تھا ) جب رونما ہواتو پولیس اور انٹیلی جینس کے ادارے  بےگناہ اہل تشیع کے گھروں پر چڑھ دوڑے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ان پر تشدد کیا گیا، اور دسیوں بے گناھوں پر جھوٹی ایف آئی آر کاٹ کر انہیں جیلوں میں پھینک دیا گیا، ہزاروں افراد کی لاشیں اٹھانے کے باوجود اہل تشیع نے کبھی بھی ریاست کے خلاف قدم نہیں اٹھایا ، نہ ہی سیکیورٹی کے اداروں پر حملہ کیا اور اپنے وطن سے وفادار رہے ۔

جب قتل و غارت گری کا سلسلہ کچھ تھما یا کم ہواتو پھر کبھی شیڈول فور کے ذریعے پرامن شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، کہیں عزادروں پر نواسہ رسول کی مجلس عزا کروانے کے جرم میں ایف آئی آر کاٹیں گئیں اور یہاں تک کہ امام بارگاہوں میں گھس لوگوں پر تشدد کیا گیا اور خواتین کو بیدردی سے پیٹا گیا اور پھر نہ ختم ہونے والا لوگوں کو اٹھانے اور انہیں اغوا کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔اب جب کہ مسنگ پرسنز کی فیملیز صدر پاکستان کے گھر کے باہر سراپا احتجاج ہیںاور حکمران تماشائی ۔تو پھر میری  پاکستان کے تمام اہل درد مرد و زن ، پیر و جواں سے اپیل ہے کہ مسنگ پرسنز کی ان مظلوم فیملیز کا ساتھ دیں ، ان کی آواز میں آواز ملائیں، گھروں سے باہر نکلیں، پرامن عوامی احتجاجات سے اپنی مظلومیت کو طاقت میں بدلیں ۔یقین رکھیں اللہ سبحانہ و تعالی مظلوموں کا ساتھ دینا پسند کرتا ہے ۔آنے والا جمعہ مجھے امیدہے کہ پورے پاکستان میں مظلوموں کی طاقت ور فریاد بلند کرنے اور حکمرانوں کو جھنجوڑنے اور انہیں خواب ُغفلت سے بیدار کرنے کا دن ہو گا ۔ میری بالخصوص تمام با اثر شخصیات، علماء، خطباء، آئمہ جمعہ و جماعت ذاکرین اور واعظین سے گزارش ہے کہ ان مظلوم خانوادوں ( جن میں سید زادیاں بھی احتجاج میں گھر سے باھر بیٹھی ہیں اور ان کے معصوم بچے بھی ) کے لئے اپنے خطابات میں آواز اٹھائیں اور لوگوں کی راہنمائی فرمائیں ۔

 والسلام
 راجہ ناصر عباس جعفری

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree