Print this page

ایک طرف ہم مقبوضہ کشمیر میں عام شہریوں کے ساتھ ریاستی جبر کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں جبکہ دوسری جانب ایک آزاد ریاست میں اپنے ہی شہریوں کو ظلم و ستم کا شکار کیا جا رہا ہے،علامہ مبشرحسن

06 اپریل 2021

وحدت نیوز(کراچی) ملت تشیع کے لاپتا شیعہ افراد کی بازیابی کے لیے جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کا دھرنا مزار قائد کے سامنے پانچورے روز بھی جاری رہا۔دھرنے میں ملت تشیع کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتیں شریک ہیں۔شرکاء دھرنے سے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے ترجمان علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ ملک بھر سے لاپتا شیعہ افراد کی بازیابی کے لیے کراچی میں دیے گئے دھرنے میں لاپتا افراد کے اہل خانہ کا کھلے آسمان تلے پانچواں روز بھی گزر چکا ہے ابھی تک کسی حکومتی ذمہ دار شخصیت نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حمایت ریاستی بے حسی کے جمود کو توڑنے کے لیے کی گئی تھی۔ماضی کی حکومتوں میں ملت تشیع کے ساتھ جس طرح کا امتیازی اور متعصبانہ انداز اپنایا گیا اس کے ردعمل میں ملت جعفریہ نے موجودہ حکومت کا ساتھ دیا تاہم تبدیلی کے بلند و بانگ دعوے تو کئے جا رہے ہیں لیکن تبدیلی کہیں نظر نہیں آرہی۔ماضی کی طرح آج بھی ہمارے نوجوانوں کو آئین و قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ”اغوا“ کر لیا جاتا ہے اور پھر کئی کئی سال ان کے بارے میں کوئی خبر نہیں آتی۔ہم پہلے بھی ایسے غیر جمہوری و غیر منصفانہ اقدامات پر آواز بلند کرتے آئے ہیں آئندہ بھی اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔مرکزی و صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ہمارے نوجوانوں کے اغوا میں ملوث اداروں کو آئینی حدود و قیود کا پابند کریں۔ایک طرف ہم مقبوضہ کشمیر میں عام شہریوں کے ساتھ ریاستی جبر کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں جبکہ دوسری جانب ایک آزاد ریاست میں اپنے ہی شہریوں کو ظلم و ستم کا شکار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جس ریاست مدینہ کا تصور پیش کیا تھا وہاں اس طرح کا ظلم تو مشرکین کے ساتھ بھی نہیں کیا جاتا تھا۔موجودہ حکومت نے اگر اپنی خودمختاری کو ثابت کرنا ہے تو اسے اپنی رٹ منوانے ہو ئے ریاستی اداروں سے خود کا بالا ثابت کرنا ہوگا۔ریاست کے اندر ریاست کا تصور ملک و قوم کی سالمیت و بقا کے لیے خطرات کھڑے کر دے گا۔انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کا خلوص اور جدوجہد قابل رشک ہے۔ملت جعفریہ کے ہر فرد کی یہ اخلاقی و شرعی ذمہ داری ہے کہ وہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے اپنے حصے کا کردار ادا کرے۔

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree