وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل عباس علی موسوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج پاکستان کو داعش سے زیادہ داعشی اور طالبانی سوچ اور ان کے پرورش دہندگان سے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب قابل تحسین ہے لیکن اس سے پہلے بھی آپریشن ہوچکے ہیں مگر ان سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے ہیں۔ کیونکہ ہم دہشگردی کے جڑوں کو کاٹنے کی بجائے پتوں اور شاخوں کو کاٹنے بیٹھ گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ عرصہ آرام و سکون کے بعد دوبارہ بم دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوتا ہے ۔ بیان میں اس بات پر تنقید کیا گیا کہ جو لوگ داعش کا پاکستان میں موجود ہونے سے انکار کرتے ہیں ان کو چاہیے کہ اپنے اردگرد نظر دوڑاتے تو داعش نہ بھی ہو مگر ان جیسے سوچ کی آماجگاہ ہیں۔ اور پروان چڑھانے والے ضرور نظر آئیں گے۔
انہوں نے کہا جب تک تکفیری ٹولے علی اعلان سڑکوں اور اخباری بیانات کے ذریعے لوگوں کو کافر قرار دیتے رہیں گے ، دہشت گردی اور افراتفری کا خطرہ پاکستان کے ساتھ منڈلاتا رہے گا اور ہر سکون اور وقفے کے بعد خاک و خون کا سلسلہ جاری ہوتا رہے گا اور باقی آپریشن کی طرح ضرب عضب بھی کاریگر ثابت نہیں ہوگا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ارباب اختیار آپریشن کے ساتھ ساتھ مذکورہ فساد کے ٹھکانوں اور آگ اگلنے والی زبانوں کو لگام دے تو وہ دن دور نہیں کہ پھر سے یہ ملک امن کا گہوارہ بنے ، ورنہ یہ تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔