Print this page

عزاداری سید الشہداءکے خلاف جے یوآئی (ف) کے رہنماوں کے بیانات قابل افسوس ومذمت ہیں ، عباس علی

04 اکتوبر 2017

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید عباس علی نے اپنے بیان میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کیطرف سے دیئے جانے والے فرقہ وارانہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عشق رسولﷺ و آل رسول ﷺ اور انکے مخلص وجانثار اصحاب ہمارے ایمان کا حصّہ ہےاور مولانا ترابی اور جمعیت امن و امان کی بحالی کیلئے اپنے داعشی، لشکری، عسکری ونگز کا خاتمہ کریں،انہوں نے کہا کہ جمعیت (ف) مفتی محمود کی برسی کی وجہ سے پورے پاکستان کو بند کرتی ہے لیکن نواسہ رسولﷺ کی یاد میں جلوس نکالنے پر اعتراض کرتی ہے۔ کیا جمعیت (ف) نواسہ رسول ﷺ اور انکی اھلبیت ؑ کو مفتی محمود کے برابر بھی نہیں سمجھتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجالس و جلوس ھائے عزاء محبت، رواداری اور اُخوت کا سب سے اعلیٰ اور تاریخی مثال ہے۔ جسمیں شیعہ سُنی مسلمان حتّی کہ غیر مسلم بھی شریک ہوکر اپنے اتحاد، عقیدت، اور اخوت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جسے محدود کرنے کی سازش فرقہ واریت کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔ ہم نے کبھی کسی بھی مسجد کو بند کرنے کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سے ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ روز عاشورا شیعہ سنی مشترکہ نماز عماعت کا اتعقاد کیا جائے اور ہم اپنے اہل سنّت عالم دین کی اقتدار میں نماز ادا کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ مولانا ترابی اور جمعیت (ف) جلوس ھائے عزاء کیخلاف سازش کرنے کی بجائے اسمیں شریک ہوکر اکٹھے نماز جماعت ادا کرتے ہوئے اتحاد کیطرف قدم بڑھائے۔

انہوں نے مزید کہا جلوس عاشوراء اور عید میلاد النبیﷺ کا جلوس تاریخ اسلامی اور انسانی کا سب سے پُرامن  جلوس رہا ہے۔ بعض اوقات یزیدی اور سازشی عناصر نے اسے محدود اور بند کرانے کیلئے امن وامان کی صورتحال کو خراب کرنے کی سازش ضرور کی ہے تاہم اِن دہشت گردوں کیخلاف عزاداروں نے اپنی استقامت اور جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اِن جلوسوں کے تقدس کی حفاظت کی ہے۔ چند سال پہلے جلوس ھائی عزاء کیخلاف راولپنڈی میں بھی منظم سازش تیار کی گئی تھی اور مسلمان بھائیوں کو دست و گریباں کرنے کیلئے جسے جمعیت نے بھرپور سپورٹ کیا تھا۔ جسے عزاداروں نے اپنے عزم و حوصلے سے ناکام بنا دیا جسے پاک فوج کے ترجمان نے کچھ عرصہ پہلے ہی بے نقاب کردی ۔ تاکہ روئے زمین پر وطن عزیز میں شعیہ سنی مساجد حتی اقلیتی عبادتگاہ بھی محفوظ ہو جائے۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree