Print this page

جب تک خون کا ایک بھی قطرہ جسم میں باقی ہے مظلوموں کی حمایت ترک نہیں کریں گے، ایم ڈبلیوایم گلگت

10 اپریل 2015

وحدت نیوز (گلگت) جیسے جیسے گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات قریب آتے جارہے ہیں نواز لیگ اپنی یقینی شکست کو سامنے دیکھ کر نگران حکومت کے ذریعے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کرکے ہراسان کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ مظلوم یمنی عوام پر سعودی عرب کی جارحیت پر آواز بلند کرنے کے جرم میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں پر ایف آئی درج کرنا احمقانہ اقدام ہے ۔ضابطہ اخلاق کی آڑ میں مظلوم کی حمایت اور ظالم سے نفرت کے عوامی حق کو کوئی ہم سے نہیں چھین سکتا۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل شیخ نیئر عباس مصطفوی اور شیخ محمد بلال سمائری نے صوبائی اور ڈویژنل کابینہ کے اراکین کے ایک اجلاس میں کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ حرمین شریفین کے تقدس کا شور مچانے والے بتائیں کہ کیا یمنی عوام نے سعودی عرب پر جارحیت کی ہے؟ کیا یمنی عوام نے مقدس مقامات کی توہین کی ہے؟ یمن کے عوام اپنے ہی ملک کے ظالم حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے ۔یمن کے عوام پر سعودی اتحاد نے جارحیت کی ہے اور جارح کی ہم ہرسطح پر مذمت کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ عرب کے جارح حکمرانوں نے امریکہ اور یہودی ریاست کے ایماء پر یمن پر حملہ کیا تاکہ علاقے میں یہودی مفادات کا تحفظ کیا جائے۔ کیا یہ سعودی عرب نہیں تھا جس نے مصر میں اخوان المسلمین کی حکومت گرانے کیلئے جنرل سیسی کو چار ارب ڈالر مہیا کئے اور اسی طریقے سے لیبیا میں مختلف دھڑوں کو فنڈنگ کے ذریعے آگ اور خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔ شام اور عراق میں بدنام زمانہ دہشت گرد گروہوں کی سعودی عرب اور اس کے اتحادی مکمل سپورٹ فراہم کررہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی گزشتہ دنوں یمنی عوام کی حمایت میں نکالی جانیوالی ریلی میں فرقہ وارانہ یا ملکی مفاد اور سالمیت کے خلاف کسی قسم نہ نعرے بازی ہوئی اور نہ ہی کوئی تقریر ،بلکہ یہ ریلی استحکام پاکستان اور ملکی مفاد میں نکالی گئی جس کا مقصد سعودی فرمانرواؤں کی ملک عزیز میں بڑھتی ہوئی مداخلت کو روکنا تھا۔ ماضی میں افغانستان کی جنگ میں کود نے سے ملک کو جو نقصان ہوا وہ ساری قوم کے سامنے ہے اور اب سعودی حکمرانوں کی خواہش پر ان کے اتحاد کا حصہ بننا قطعا ملکی مفاد میں نہیں ۔رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے بجائے غلط رپورٹنگ کرنے والے اہل کاروں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے تھی ۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree