Print this page

پاکستان میں دہشت گردی کے تدارک اور اتحاد بین المسلمین کے احیاء کیلئے عزاداری سے زیادہ موثرہتھیارکوئی نہیں ،علامہ تصور جوادی

16 اکتوبر 2015

وحدت نیوز (مظفرآباد) نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے۔ ملک کو دہشت گردی و فرقہ واریت کی لعنت سے پاک کرنے کے لیے مخصوص علاقوں میں ضرب عضب اور پورے ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ضروری ہے۔ لیکن نیشنل ایکشن پلان کی آڑ عزاداری کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اضلاع کے ذمہ داران کو ہدایت کی ہے کہ ضلعی انتظامیہ سے بھرپور تعاون کریں اور اضلاع کی انتظامیہ سے بھی توقع ہے کہ عزاداری کے تحفظ کے لیے ہرممکن اقدام کریں گے۔ عزاداری کی مجالس کا مقصد قیام امام حسینؑ اور اتحاد بین المسلمین جیسے موضوعات کو زیر بحث لایا جائے ۔ ہر صورت میں ضابطہ اخلاق کی پابندی کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ تصور حسین نقوی الجوادی نے مظفرآباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بعض علاقوں سے شکایات ملی ہیں کہ انتظامیہ کے ذریعے بعض جگہوں پر نئی مجالس و جلوس ہا کے حوالے سے پابندی یا اجازت نامے کی بات کی جارہی ہے ۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عزاداری کی مجالس و جلوس ہا کے انعقاد کے لیے کسی اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہے۔ انتظامیہ کو نظم و نسق کی بحالی کے لیے اطلاع دی جائے۔ عزاداران کا کام مجالس و عزاداری کا انعقاد ہے۔ اور انتظامیہ کی ذمہ داری سیکورٹی فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ کسی قانون یا پلان میں یہ نہیں لکھا کہ نئی مجالس و جلوس نہ ہوں گے۔ جوں جوں آبادی میں اضافہ ہو گا علاقائی ضروریات کے پیش نظر ہر سال مجالس کی تعداد میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتظامیہ سے بھرپور تعاون کر رہے ہیں اور انتظامیہ کی طرف سے بھی بھرپور تعاون کی توقع رکھتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے مثالی خطہ ہے ۔ یہاں مکاتب فکر کے درمیان ایک مثالی ہم آہنگی جسے ہر قیمت میں برقرار رہنا چاہیے ۔ امام حسین ؑ آدمیت و انسانیت کی میراث ہیں ۔ امام حسین ؑ کی قربانی بقاء اسلام کی ضامن ہے ۔ دنیا کا ہر مسلمان امام ؑ سے والہانہ عقیدت و محبت رکھتا ہے۔ اور اپنے اپنے طور پر اس کا اظہار بھی کرتا ہے ۔ لہذا کوشش کی جائے کہ ایک دوسرے کے طریقے اور روش پر بات کرنے کے بجائے امام ؑ کی شخصیت اور آپ کی لازوال قربانی پر بات کی جائے۔ تا کہ امام حسین ؑ کے اس اعلی و عرفہ ہدف و مقصد سے تمام امت مشترکہ طور پر درس لے ۔ یہ بات آج ہمارے ملک کے لیے بھی اور ہمارے دین کے لیے بھی ضروری ہے ۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree