وحدت نیوز (آرٹیکل) گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں، غلطی جس کی بھی تھی، دونوں کے ڈرائیور آپس میں الجھے، ڈرائیور بھی کوئی ان پڑھ نہیں تھے، پڑھے لکھے تھے، دونوں نے ایک دوسرے کو زدوکوب کیا، لوگوں نے آکر چھڑوایا، لیکن پھر بھی دونوں ایک دوسرے کو مارنے کیلئے اچھل رہے تھے، ایسے واقعات ہم میں سے کون ہے جس نے نہ دیکھے ہونگے، مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں بچپن سے یہ سکھایا ہی نہیں گیا کہ اگر کو ئی حادثہ ہو جائے تو اس کے بعد فریقِ مخالف کے ساتھ کیسے برتاو کرنا چاہیے!؟
ہم بحیثیت قوم حادثہ ہوجانے کی صورت میں اتنا صبر نہیں کرسکتے کہ متعلقہ ادارے اس معاملے کو حل کریں، حادثے صرف سڑکوں پر نہیں ہوتے، بلکہ گھروں، تنظیموں اور پارٹیوں میں بھی ہوجاتے ہیں، اتفاق سے وہ حادثے جو ہمارے گھروں، ، تنظیموں اور پارٹیوں میں ہوتے ہیں وہ ٹریفک حادثات سے زیادہ مہلک اور خطرناک ہوتے ہیں، اگر گھروں، تنظیموں اور پارٹیوں کے لوگ غیر متوقع واقعات اور حادثات سے نمٹنا نہ جانتے ہوں تو بعض اوقات کسی کی ایک غلطی سے گھر، تنظیم یا پارٹی کا شیرازہ ہی بکھر جاتا ہے۔
اسی طرح دی کی دنیا میں بھی حادثات رونما ہوتے ہیں، بعض اوقات ایک اچھا خاصا معتبر انسان بھی دین کے اساسی اور بنیادی عقائد کے بارے میں ایسی بات کرجاتا ہے کہ جس سے عوام النّاس گمراہ ہو جاتے ہیں۔ گمراہی کو معاشرہ نہیں روک سکتا، چونکہ ہمارا معاشرہ ابھی تک ہمیں گاڑی کی ٹکر کے بعد جو کرنا چاہیے وہ بھی نہیں سکھا سکا وہ ہمیں عقائد کیا سکھا ئے گا۔
لوگوں کو گمراہی سے بچانا اور انہیں درست عقائد سمجھانا یہ معاشرے کا نہیں بلکہ خواص یعنی متخصصین کا کام ہے۔ ایک آدمی جس نے علمِ کلام اور عقائد کو تخصص کے ساتھ حاصل نہیں کیا تو یہ واضح ہے کہ وہ عقیدے کی دنیا میں ایک غیر ماہر شخص ہےاور غیر ماہر ہونے کے لحاظ سے ایک نومولود اور ستر سال کے آدمی میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔دونوں غیرماہر ہونے کے اعتبار سے ایک جیسے ہوتے ہیں، بلکہ عقائد کے سلسلے میں بالکل کورے جاہل کی نسبت ایک نیم حکیم زیادہ مضر اور مہلک ہوتا ہے۔
جب ہم عقیدے کی منبر پر کسی غیر متخصص اور غیر ماہر کو بٹھا دیں گے تو وہ اپنی عدم مہارت کے باعث اپنی محبوب شخصیات کو ایسے بڑھا چڑھا کر پیش کرے گا کہ غلو، شرک اور کفر کا مرتکب ہوگا اور اپنی ناپسندیدہ شخصیات کے بارے میں ایسی گالی گلوچ اور لعن طعن سے کام لے گا کہ دین کے ساسی حکم وحدتِ اسلامی کو ہی پامال کر دے گا۔
ایسا شخص چونکہ مطلوبہ علم میں مہارت نہیں رکھتا ، اس لئے وہ غلو اورشرک کی حدوں کو نہیں پہچانتا اور اسی وجہ سے وہ اکتلافاتی ابحاث میں بھی کسی حدومرز کی شناخت اور منطقی و کلامی استدلال سے عاری ہوتا ہے۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اب علوم اس حد تک زیادہ ہو چکے ہیں کہ کسی بھی علم میں متخصص کے علاوہ کسی دوسرے شخص کی رائے کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔اس دور میں قرآن مجید کی یہ آیہ مجیدہ ماضی کی نسبت کئی گنا زیادہ شدت کے ساتھ ہمیں جھنجوڑ رہی ہے کہ کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں۔[1]
البتہ یہ ایک عقلی مسئلہ بھی ہے کہ ہمارے معاشرے میں ایک باشعور اور عقلمند انسان اپنے دل کے آپریشن کیلئے کسی ان پڑھ یا نیم حکیم کے پاس نہیں جاتا چونکہ وہ جانتا ہے کہ ایسا کرنے سے اس کی زندگی ختم ہو جائے گی۔جسمانی زندگی کے حوالے سے ہمارا معاشرہ اتنا بالغ ہوچکا ہے کہ وہ کسی غیر متخصص یا نیم حکیم سے علاج کروانے کو قبیح سمجھتا ہے۔لیکن ابھی تک ہمارا معاشرہ اس بات کو نہیں سمجھا کہ ایک مسلمان کیلئے جسم کی زندگی کی طرح اس کے عقیدے کی زندگی بھی ضروری ہے۔
جس طرح انسان کے دل کے ساتھ اگر کوئی نالائق آدمی چھیڑ چھاڑ کرے تو اس سے بدن کی موت واقع ہو جاتی ہے اسی طرح اگر مسلمان کے عقیدے کے ساتھ کوئی ان پڑھ چھیڑخانی کرے تو اس سے عقیدے کی موت واقع ہو جاتی ہے جس سے انسان مشرک اور کافر ہوجاتا ہے۔
آج اسلامی معاشرے میں کو غلو، کفر، شرک ،مقصریت اور ناصبیت کا سکہ چل رہا ہے ، اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ منبر پر ان پڑھ اور نیم حکیم حضرات کا غلبہ ہے، اور یہ ایک حقیقت ہے کہ اہلِ زر اپنی ہوا و ہوس کی تسکین کیلئے جید اور ماہر علمائے کرام کو نہیں خرید سکتے بلکہ وہ غیرمتخصص اور نیم حکیم افراد کو خرید لیتے ہیں۔ اورجب بِکے ہوئے، نیم حکیم منبر پر بیٹھتے ہیں تو وہ غلو اور شرک کوغلط سمجھتے ہوئے بھی اس کا ظاہری طور پر دفاع کرتے ہیں چونکہ یہ ان کی مجبوری ہے۔
یہی تو تاریخ کے وہ مجبور کردار ہیں، جن کے بارے میں امیرالمومنین ؑ ارشاد فرماتے ہیں کہ جس نے (زبردستى ) اپنا نام عالم ركھ ليا ہے حالانكہ وہ عالم نہيں ہے، اس نے جاہلوں اور گمراہوں سے جہالتوں اور گمراہيوں كو بٹور ليا ہے ،اس نے لوگوں كے لئے مكر و فريب كے پھندے اور غلط سلط باتوں كے جال بچھا ركھے ہيں، قرآن كو اپنى رائے اورحق كو اپنى خواہشوں کے مطابق بیان کرتا ہے ۔
یہ بڑے سے بڑے جرائم كا خوف لوگوں كے دلوں سے نكال ديتا ہے اور كبيرہ گناہوں كى اہميت كو كم كرتا ہے ۔كہتا تو يہ ہے كہ ميں شبہات ميں توقف كرتا ہوں حالانكہ انہيں ميں پڑا ہوا ہے۔
اس كا کہنايہ ہے كہ ميں بدعتوں سے الگ تھلگ رہتا ہوں حالانكہ انہى ميں اس كا اٹھنا بيٹھنا ہے ۔صورت تو اس كى انسانوں كى سى ہے اور دل حيوانوں كا سا ۔نہ اسے ہدايت كا دروازہ معلوم ہے كہ وہاں تک آسكے اور نہ گمراہى كا دروازہ پہچانتا ہے كہ اس سے اپنا رخ موڑ سكے۔يہ تو زندوں ميں (چلتى پھرتى ) لاش ہے۔[2]
تحریر: نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
[1] هَلْ یسْتَوی الذینَ یعْلَمُونَ والذینَ لَا یعْلَمُونَ۔زمر ۹
[2] نهج البلاغه ، خطبه نمبر ۸۵ ، ص:
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام ملک بھر میں عید میلادالنبی ﷺ کے جلوسوں کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔درود و سلام اور لبیک یا رسول اللہ ﷺ کے نعرے ہر طرف فضا میں گونجتے رہے۔اتحاد بین المسلمین کے اس فقیدالمثال مظاہرہ کو شیعہ سنی علما کی طرف سے زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے افراد علمائے کرام اور عمائدین نے جشن عید میلاد النبی کے جلوسوں میں بھرپور شرکت کی۔ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے مختلف مقامات پر استقبالیہ کیمپ اور سبیلوں کا اہتمام بھی کیا گیا۔
کراچی میں سولجر بازار،بلدیا ٹاؤن،مارٹن روڈ،ایف سی ایریا،انچولی،نیو کراچی،گلشن اقبال،گلستان جوہر،ڈرگ کالونی،شاہ فیصل،ملیر جعفر طیار سوسائٹی،لانڈھی،کورنگی،بن قاسم،اسٹیل ٹاؤن سمیت مختلف جہگوں پر مجلس وحدت مسلمین کراچی کے عہدیداران اور علمائے کرام نے جلوس ہائے میلاد مبار ک کیلئے استقبالیہ کیمپ، سبیلیں لگائیں اور دن بھر جلوسوں میں شریک رہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پیغمبر اعظم ﷺ کی یوم ولادت کے مناسبت سے ملک بھر میں ۲۱ تا۷۱ ربیع الاول تک ہفتہ وحدت منانے کا اعلان بھی کیا ہے جس کی پر نور محافلوں کا آغاز ہوکر دیا گیا۔ صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے عید میلاد النبی ﷺ پر امت مسلمہ و عالم بشریت کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے تہنیتی پیغام میں کہا کہ سرورکائنات رحمت للعالمین کی ذات اقدس ہی مسلم امہ کے درمیان مرکزی وحدت ہے۔
انہوںنے کہاکہ عید میلادالنبی ﷺ کے جلوسوں میں جس اتحاد و یگانگت کے ساتھ شیعہ سنی عوام شریک ہوئے اس سے بخوبی اس بات کا انداز لگا یا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں شیعہ سنی یک جان اور متحد ہیں،نفرت اور دہشت گردی پھیلانے والوں کا دونوں مکتب سے کوئی تعلق نہیں،ماہ ربیع الاول کے اس بابرکت ایام میں جس عملی وحدت کا مظاہرہ دیکھنے آیا یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ فرقہ پرستوں کے ناپاک عزائم خاک میں مل گئے ہیں،دہشت گرد دراصل ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دے کر مسلمانوں کو آپس میں دست و گریبان کرکے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا مملکت خداداد پاکستان کے حکمران اور سیاست دان اگر رسول کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل کرے تو ملک کو درپیش مشکلات اور دہشت گردی جیسے عفریت سے مکمل چھٹکارہ ممکن ہے۔
دریں اثناء جشن میلاد النبی پر مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کی جانب سے پچاس سے زائد مقامات پر استقبالیہ کیمپ و سبیلیں لگائی گی جبکہ مجلس وحدت مسلمین کراچی کی جانب سے مرکزی جلو س جشن ولادت با سعادت سرور کائنات ﷺ نشتر پارک کے شرکاء کیلئے سولجربازارمیںاستقبالیہ کیمپ و سبیل لگائی گئی جس میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی،علامہ صادق جعفری،مولانا،احسان دانش علامہ مبشر حسن،میر تقی ظفر،ناصر حسینی سمیت کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
وحدت نیوز(فیصل آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین فیصل آباد کی جانب سے گستاخ امام زمانہ عج عبدالستار جمالی کے خلاف ضلع کونسل فیصل آباد میں احتجاجی مظاھرہ کیا گیا جس میں خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور ملعون عبدالستار جمالی کی فرزند رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم امام مھدی علیہ سلام کی شان میں کی گئ گستاخی پر پرزور مذمت کی۔
اس موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری فلاح و بہبود محترمہ فرحانہ گلزیب نے حکومت وقت کو مخاطب کرتے ہوے کہا کہ ہم محب وطن پاکستانی ہیں اور احتجاج ہمارا حق ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم پر امن پاکستانی ہیں لیکن ہم کسی صورت توھین رسولؐ خدا و اھلبیت رسولؐ برداشت نہیں کرینگے اھلبیت علیھم السلام اور رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری جانشین اور شیعان اھلبیت ع کے آخری امام ، امام مھدی علیہ سلام کی حرمت پر ھماری جانیں قربان ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ توھین امام مھدی عج دراصل توھین رسالت مآب (ص) ہے حکومت کو چاہیے کہ شجرہ خبیثہ کی مثال بننے والے اس گستاخ کو جلد از جلد پھانسی کی سزا دی جاۓ اور اس کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا جائے۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین ضلع ملتان کے زیراہتمام گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی عید میلادالنبی کے موقع پر امام بارگاہ حسین آباد(دولت گیٹ) کے سامنے استقبالیہ کیمپ لگایا گیا، استقبالیہ کیمپ جلوس میلاد کے راستے میں لگایا گیا جہاں سے بیسیوں جلوس گزرتے ہیں، اس سال بھی میلاد کے جلوسوں کا گل پاشی کے ذریعے استقبال کیا گیا اور جلوسوں کے منتظمین کی دستار بندی بھی کی گئی، شرکائے جلوس کے لیے پانی اور چائے کی سبیل کا اہتمام بھی کیا گیا۔
استقبالیہ کیمپ میں خصوصی طور پر مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ غلام مصطفی انصاری، مولانا عمران ظفر، ثمر عباس کھوکھر، سید ندیم عباس کاظمی، ملک غلام حسنین انصاری، وسیم عباس زیدی، مخدوم حسن رضا مشہدی، ثقلین عباس، محمد علی کاظمی سمیت دیگر رہنمائوں نے شرکت کی، اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی ممبر صوبائی اسمبلی الحاج جاوید اختر انصاری نے خصوصی طور پر کیمپ کا دورہ کیا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے۔
علامہ اقتدار نقوی کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر سال کی طرح اس سال بھی'' ہفتہ وحدت ''انتہائی عقیدت و احترام اور جوش و جذبے کے ساتھ منائے گی، سرور دوجہاں تمام مسلمانوں کے لیے نقطہ اتحاد ہیں، عالم اسلام کو ختمی مرتبت کی سیرت مطہرہ پر چلنے کی ضرورت ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ اقبال نے اپنی شاعری سے پاک و ہند کے لوگوں کی فکر کو تبدیل کیا، آپ نے معاشرے کی ناصرف اصلاح کی بلکہ اپنی شاعری سے افراد کی ذہنی و فکری تربیت فرمائی۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے یوم اقبال پر میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ دور حاضر کا تقاضا ہے کہ ہم ان کی انقلابی و فکری شاعری کی ترویج اور اس پر عمل کرنے کی سعی کریں، اپنے اندر خودی پیدا کریں، جو کہ ہماری قومی غیرت و حمیت کی ترجمانی کرسکے، اقبال کے خوابوں کی حقیقی تعبیر بنانے کے لئے ہر شخص کو اپنا انفرادی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر علامہ اقبال کی جدوجہد محض کسی زمینی ٹکڑے کے حصول کے لئے نہ تھی بلکہ ان کے پیش نظر ایک ایسے ملک کا حصول تھا، جہاں نظریہ اسلام کے مطابق ہر کسی کو آزادنہ زندگی بسر کرنے کا حق حاصل ہو، ایک ایسی مملکت جہاں کسی تفرقہ بازی، انتہاء پسندی اور عصبیت کی قطعاََ گنجائش موجود نہیں، آزادی کے بعد بدقسمتی سے ایسے حکمران اس ملک کے حصے میں آتے رہے، جنہوں نے اقتدار کو ملکی ترقی و استحکام کی بجائے ذاتی منفعت کا ذریعہ بنائے رکھا، قرارداد مقاصد اس امر کا تقاضہ کرتی تھی کہ اس ملک کے باسیوں کو قرآن و سنت کے اصولوں کے مطابق زندگی بسر کرنے کے مواقع میسر ہوں اور اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی ملے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ملک میں بسنے والے ہر طبقے کے جائز حقوق کا تحفظ ریاست کے ذمہ ہے، لیکن اس کے برعکس اس ملک میں ایسے تکفیری گروہوں کو پروان چڑھایا گیا، جنہوں نے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لئے اس ملک کی جڑیں ہلا کر رکھ دیں۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کی سالمیت و استحکام باہمی احترام اور اخوت و اتحاد میں مضمر ہے، جس کے فروغ کے لئے سب کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی، محض حکمرانوں کی طرف دیکھنے کی بجائے ہر شخص انفرادی طور پر تجدید عہد کرے کہ وہ اس ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے بھرپور کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے کہا یہ وطن ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے، نعمتوں کی ناقدری کفر کا زینہ ہے۔ انہوں نے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وطن عزیز کو بیرونی مداخلت سے پاک کیا جائے، یہی اصل آزادی اور تمام مسائل کا حل ہے۔
وحدت نیوز(فیصل آباد) جشن عید میلادالنبی ؐ کی مناسبت سے مجلس وحدت مسلمین ضلع فیصل آباد کے زیر اہتمام مذاکرہ امام بارگاہ حیدریہ امین پور بازار میں زیر صدارت ڈاکٹر افتخار حسین نقوی ڈپٹی سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین پنجاب، ممبر ڈسٹرکٹ ڈویژنل امن کمیٹی فیصل آباد،جنرل سیکرٹری بین المسالک رواداری کونسل پاکستان ،پرست امام بارگاہ حیدریہ منعقدہوا۔
مذاکرے میں علامہ مولانا محمد ریاض حسین کھرل ممبر ڈسٹرکٹ ڈویژنل امن کمیٹی فیصل آبادقائد تحریک اتحاد ملت اسلامیہ،قاری محمد شریف کھرل مہتمم جامعہ چشتیہ نظامیہ کوکیانوالہ والا،صاحبزادہ پیر سید محمد ایوب شاہ سجادہ نشین دربار عالیہ محبوب آباد،مولانا محمد یوسف انور سرپرست جمعیت اہلحدیث پاکستا ن ،ممبر ڈسٹرکٹ ڈویژنل امن کمیٹی فیصل آباد،حافظ محمد امجدڈپٹی سیکرٹری علما کونسل پاکستان،صدر پنجاب بین المسالک رواداری کونسل پاکستان،مولانا اسماعیل عابدی خطیب پیش امام امام بارگاہ حیدریہ امین پور بازار،سید حیدر شاہ میڈیا سیکریٹری بین المسالک رواداری کونسل پاکستان، پیر محمد صدیق الرحمن خالقی رہنما جے یو پی نیازی گروپ،ڈاکٹر محمد عبد الحفیظ رابطہ سیکرٹری بین المسالک رواداری کونسل پاکستان کو آرڈینیٹر ادارہ امن و تعلیم پاکستان اوررانا دلاور عباس جنرل سیکرٹری امام بارگاہ حیدریہ ،آفس سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین ضلع فیصل آباد نے شرکت کی ۔
مذاکرےکا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا قاری محمد شریف کھرل میں تلاوت کی سعادت حاصل کی اور شرکاء کے دلوں کو تلاوت کلام پاک سے معطر کیا پیر محمد صدیق رحمان خالقی نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ نعت پیش کیا اور خوب داد وصول کی نقابت کی ذمہ داری قاری حافظ محمد امجد نے اٹھائی۔
صاحبزادہ پیر سید محمد ایوب نے اپنے خیالات کا اظہار کیا آپ نے عید میلاد النبی ؐکے پروگرام کو سراہا اور خوشی کا اظہار کیا ۔آپ نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی زندگی ہر پہلو جانبدار اور ہمارے لئے رہنما ہے لہذا ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ نقش پا کی پیروی کریں زندگی گزارنے کا یہی بہترین اصول ہے اور خدا کے ہاں اس کا بہت اجر ہے ۔
مولانا اسماعیل عابدی نے اس بات پر شکر ادا کیا کے آج مسلمانوں کے تمام فرقے متحد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اتحاد اور اتفاق دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنا دے گا دشمن کے ناعزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے اور اسے ہمیشہ منہ کی کھانا پڑے گی ۔ علامہ ریاض حسین کھرل نے خطاب کیا اور حضور نبی اکرم ص پر بات کی آپ نے فرمایا کہ نبی اکرم کی زندگی میں رواداری کا درس ملتا ہے بچوں کے ساتھ محبت کے ساتھ پیش آتے اور بڑوں پر ہمیشہ شفقت رکھتے تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ میں نینی سارے جہانوں کے لیے آپ کو رحمت بنا کے بھیجا گیا۔
ڈاکٹر عبدالحفیظ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات نہ صرف مسلمانوں بلکہ انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے لیے بی آپ رحمت اللعالمین ہیں ہے اور آج آپ کی رحمت کی وجہ سے دنیا کا وجود باقی ہے اور اس بابرکت مہینے میں ہمیں چاہیے کہ اپنے اخلاق کو بہتر بنائیں اور برداشت تحمل اور رواداری کو عام کریں ۔
حضرت مولانا یوسف انور نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امام بارگاہ حیدری سے ہمارا پرانا رشتہ ہے اس قسم کے پروگرام میں مطمئن ہوں کہ اس قسم کے پروگرام منعقد کرکے آپس میں پیار محبت اخوت کو فروغ دیا جا سکتا ہے اور آپس میں پیداشدہ غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جا سکتا ہے ۔
انہوں نے حضور نبی اکرم کی شان میں بہت خوبصورت اشعار پیش کئے اور کہا کہ ہمیں حضور نبی اکرم کے مقام کو سمجھنے کی ضرورت ہے اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وسلم کی ذات گرامی کی عزت عظمت ومرتبہ ہماری سمجھ میں آجائے تو ہم اپنی زندگیوں کو ایک حقیقی مسلمان جو کہ خدا کے قریب ہو اور نبی اکرم کا پسندیدہ ہو بن سکتے ہیں لہذا علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ حضور کی ذات اقدس کے بارے میں اور آپ کی شان و شوکت کو بیان کرے تاکہ آئندہ آنے والی نسلوں تک یہ پیغام منتقل ہو سکے۔
سید حیدر شاہ نے کہا 12 ربیع الاول کا مرکزی جلوس غوث صاحب زادہ پیر فیض کی قیادت میں مسجد رضویہ جنگ بازار سے نکالا جاتا ہے ہے مرکزی جلوس امام بارگاہ پہنچتا ہے تو ان کا بھرپور استقبال کیا جاتا ہے یہ جلوس امام بارگاہ حیدری امین پور بازار پہنچتا ہے تو وہاں بھی ہمارا استقبال کیا جاتا ہے جس کے لئے ہم اہل تشیع برادران خاص طور پر ڈاکٹر افتخار نقوی اور رانا دلاور عباس کے انتہائی ممنون ہیں اور انشاء اللہ 12 ربیع الاول کو شایان شان طریقے سے منایا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ رحمتوں کا مہینہ ہے ربیع الاول کی عظمت ہے جب عرب کا جاہلانہ ماحول تھا حضور نبی اکرم کی ذات گرامی رحمت بن کر آئی اس معاشرے کو شعور دیا جو اپنی پیدا ہونے والی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیا کرتے تھے جہاں نفس پرستی تھی تنگ نظری تھی جہالت تھی اس ماحول میں نبی اکرم تشریف لائے اور اور ان کی دنیا کی کایا پلٹ دی تحمل برداشت کو فروغ دیا اس معاشرے کو ایک فلاحی و اخلاقی معاشرہ بنا دیا معاشرتی اقدار کو جنم دیا جہالت کو علم کے زاویے سے شکست دی آخر میں۔
صدرمذاکرہ ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی نے اپنے گفتگو میں کہا کہ آج یقینا ہماری اس چھوٹی سی کاوش سے نبی اکرم بہت خوش ہوئے ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں دیکھا ہے جب کسی شخص کی ایک سے زیادہ اولاد ہوں اور آپس میں لڑائی جھگڑے میں مبتلا ہو اور ایک دوسرے کی مخالفت میں انتہائی اقدام اٹھاتے ہیں تو وہ شخص جو باپ کی حیثیت رکھتا ہے ہمیشہ پہ مغموم رہتا ہے اور ہمیشہ ان کے تعلق میں بہتری اتحاد اور رواداری کی کوشش کرتا رہتا ہے اور اگر اس کی یہ کوشش کامیاب ہو جائے تو وہ خوش اور مطمئن ہو جاتا ہے اس طرح آج ہمارے آقا و مولا خوش ہو رہے ہوں گے کہ تمام مسالک کے لوگ اکٹھے بیٹھ کر پیار و محبت اخوت بھائی چارے اور رواداری کی باتیں کر رہے ہیں تو وہ بہت خوش ہو رہے ہوں گے۔
آپ نے کہا کہ حضور کے اقوال کی سائنسی تصدیق بھی ہو چکی ہے مثال کے طور پہ آپ مسواک کرنے گی بہت تاکید فرماتے تھے جبکہ اس وقت سائنسدان یہ کہہ رہے ہیں کہ دانتوں کا تعلق جسم کے اندرونی اعضاء سے بھی ہے اور مسواک کرنے سے انسان صحت مند رہتا ہے اور بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے انگلیوں کو چوسنا کھانے کو ہضم ہونے میں مدد کرتا ہیں اس کے بعد آپ نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کا ارادہ کیا کہ اس قسم کے پروگرام تسلسل سے جاری رہیں گے۔