وحدت نیوز(آرٹیکل) یوں تو پاکستان کی تاریخ امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو کسی بھی سطح پر قائم کرنے کی خواہاں نظرا ٓتی ہے۔ان تعلقات میں کبھی بھی برابری کا عنصر نہیں پایا گیا۔یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو غیر اہم سمجھا اور وقت آنے پر اپنے مفادات کے لئے ذاتی مفادات کا تحفظ کرنے والے حکمرانوں کے ذریعہ اپنا ایجنڈا مکمل کیا۔امریکہ اور پاکستان کے مابین اس نوعیت کے تعلقات اسلئے بھی زور پکڑتے چلے گئے کیونکہ امریکی حکومت نے براہ راست پاکستان کے مختلف اداروں کے ساتھ بڑی بڑی ڈیلز کرنا شروع کر دیں اور بعد ازاں افراد کو امریکی مفادات کی خاطر مال ومتاع اور مراعات کے عوض استعمال کیا جاتا رہاہے۔یہ سلسلہ تاحال جاری ہے اور ایسے حالات میں ملک کی پالیسیوں کو کسی سمت چلانا اور کوئی ایسی حکمت عملی وضع کرنا کہ جس کا امریکی مفادات سے ٹکراؤ ہو انتہائی مشکل ہے۔
بہر حال، ماضی کے بعد اب کچھ بات حال کی کرتے ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب نے کچھ عرصہ قبل امریکہ کا دورہ کیا اور اس دورہ کو بہت گرمجوش دورہ قرار دیا جا رہا تھا اور پھر حکومتی رویہ میں بھی اس قدر تیزی دیکھنے کو آئی کہ جیسے اندھے کو دو آنکھیں مل جاتی ہیں۔یعنی وزیر اعظم سمیت ملک کے تمام ادارے اور اعلیٰ عہدیداروں نے امریکہ سے ایک مرتبہ پھر لولگا لی تھی کہ چلو اچھے دنوں کا آغاز ہو گا۔حکومت شاید اس بات پر بھی زیادہ خوش دکھائی دیتی تھی کہ امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی بات کی ہے چلو اب تو مظلوم کشمیریوں کا مسئلہ حل ہو ہی جائے گا۔مجموعی طور پر پاکستان کا سوفیصد جھکاؤ امریکہ کی طرف چلا گیا جیسا کہ امریکہ ہی کا ئنات کا خدا ہے اور سب کو روٹی دینے والا ہے۔دنیا کے متعدد ممالککی حکومتیں شاید امریکہ کو خدا ہی کا درجہ دیتی ہیں۔لیکن پاکستان جیسے بڑے ملک کو اپنے وقار اور عزت کا خود پاس رکھنا چاہئیے یا کم سے کم بولیویا جیسے چھوٹے ملک سے ہی سبق حاصل کرنا چاہئیے کہ جس نے امریکہ کو خدا نہیں مانا ہے۔
مسئلہ کشمیر پر امریکی حکومت کی ثالثی کے بیان کے بعد حکومت پاکستان نے اپنی تمام تر توجہ کامرکز امریکی صدر کو بنالیا۔لیکن یہاں حکومت میں موجود سیاست مداروں سے کوئی یہ سوال تو کرلیتا کہ کیا امریکہ صدور نے آج تک مسئلہ فلسطین کا حل نکال لیا؟ کیا یہ بات درست ہے کہ دنیا کی باعزت اقوام کی تقدیر کے فیصلے امریکی صدور کریں؟ کیا امریکہ واقعی انسانی حقوق کا پاسدار ہے اگر ہے تو پھر امریکہ کی تاریخ میں ہیرو شیما، ناگا ساکی سمیت ویت نام،افغانستان اور عراق کے بد نما داغ کیوں ہیں؟ کیا امریکی حکومت بھارت اور اسرائیل کو ایک جیسی مسلح ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی حکومت نہیں ہے؟اس طرح کے متعدد سوالات ہیں جو پاکستان کے تعلی ادارو ں میں تعلیمی نشو نما حاصل کرنے والے نوجوانوں کے اذہان میں ابھررہے ہیں؟ آج مسئلہ کشمیر پر حکومت کی ناکام پالیسیوں پر پورے ملک کی سیاسی جماعتیں آواز اٹھا رہی ہیں۔ان کی اس آواز کو صرف یہ کہہ کر دبا دیا جاتا ہے کہ اپوزیشن سیاست کررہی ہے لیکن میں یہ سمجھتاہوں کہ ان کی باتوں میں ستر فیصد صداقت اور شاید تیس فیصد سیاسی عزائم ہیں۔
تاہم حکومت کا یہ کام ہے کہ وہ امریکہ کے جھوٹے وعدوں پر بھروسہ کرنے کی بجائے پاکستان کے عوام کو بالخصوص کشمیری سوالیہ نگاہوں سے ہمیں دیکھ رہے ہیں، کشمیریوں کو جواب دے اور بتائے کہ پاکستان نے مسئلہ کشیر پر کیا اقدامات انجام دئیے ہیں اور پاکستان کی عالمی سطح پر سفارتکاری کی ناکامی کی وجوہات کیا ہیں؟ اس عنوان سے ذمہ دار افراد کا تعین کیا جائے اور ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔محترم وزیر اعظم صاحب! آپ کے پڑوس میں ایک ملک ایران بھی موجود ہے جو امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات کے بغیر ترقی کے کئی میدانوں میں کئی ایک ممالک سے آگے نکل چکا ہے،مشکلات اور مصائب کے باوجود عزت ووقار پر کوئی سودے بازی قبول نہیں کر رہا۔میں آپ کی خد مت میں اسی پڑوسی ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی ایک تقریر کا جملہ یہاں پیش کئے دیتا ہوں،”امریکہ پر کسی صورت اعتماد نہیں کیا جا سکتا،امریکہ جھوٹ او مکاری میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا“۔اس جملہ میں بہت بڑا سبق موجود ہے۔
پس ضرورت اس امرکی ہے کہ مسئلہ کشمیر سے متعلق امریکی وعدوں پر یقین اور تکیہ کرنے سے مسئلہ کشمیر کبھی حل ہونے والا نہیں ہے اور ابھی اقوام متحدہ کے اجلاس کے لئے بھارتی وزیر اعظم کے نیو یارک پہنچنے پر امریکی صدر کی جانب سے انکے ساتھ روا رکھے گئے سلوک اور امریکی تاریخ میں کسی بھی غیر ملکی سربراہ کے لئے منعقدہ جلسہ جوکہ سب سے بڑا جلسہ قرار دیا جا رہاہے یہ سب باتیں آپ کو متنبہ کرنے کے لئے ہیں کہ اب بھی وقت ہے امریکی غلامی کا طوق گردنوں سے نکال پھینکیں۔ٓآج پاکستان سے کمزور معیشت رکھنے والے اور چھوٹے ممالک امریکہ کے ساتھ بغیر تعلقات کے ترقی کر رہے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ حکومت پاکستان سعودی عرب کے نا تجربہ کار شہزادہ محمد بن سلمان کی باتوں میں آ کر بذریعہ سعودی عرب امریکی غلامی کا طوق اپنی گردنوں کی زینت بنانے کو ترجیح دے رہی ہے۔
آج امریکہ سے اربوں اور کھربوں ڈالرز کا اسلحہ خریدنے والا سعودی عرب اپنا دفاع خود نہیں کر سکتا ہے اور پاکستان جیسا ایک بڑا اسلامی ملک حیرت کی بات ہے کہ آل سعود حکمرانوں کے ذریعہ امریکہ تک پہنچنے کو اپنی عزت وحمیت سمجھتاہے؟خلاصہ یہ ہے کہ لومڑی کی صحبت میں رہنے سے شیر بھی لومڑی بن جاتاہے اور اگر لومڑی شیر کی صحبت اختیار کرے تو لومڑی بھی شیر بن جاتی ہے۔اب یہ فیصلہ وزیر اعظم صاحب کو ہی کرنا ہے کہ وہ کس صحبت کو اختیار کریں گے؟ آج دنیا کی سیاست کا محور تبدیل ہو چکا ہے،امریکہ سپر پاور ہو اکرتا تھا اب نہیں ہے۔
اگر پاکستان خطے میں مضبوط کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو پھر ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کرنا ناگزیرہیں،آج جنوبی ایشیاء کے سیاسی افق پر ایران، روس، چین واضح طور پر نظر آ رہے ہیں اور انکا نقش عالمی سیاسی افق پر بھی دیکھا جا رہاہے۔آج یہی امریکی صدرکہ جس سے ہمارے حکمران ملنے کے لئے ترس رہے ہوتے ہیں، یہ امریکی صدر ٹرمپ آج ایران کے صدر روحانی نے ملنے کو تڑپ رہا ہے۔اپنا فون نمبر تک ان کو دے رہاہے کہ ایک فون ہی کر لو، جاپان کے وزیر اعظم کے ذریعہ خط بھیج رہا ہے لیکن جواب میں اس خط کو کھولا ہی نہیں جاتا اور کوئی جواب دینا گوارا نہیں کیا جاتا۔کاش میرے وطن کے حکمرانوں کو بھی یہ بات سمجھ آ جائے کہ امریکہ قابل اعتبار نہیں ہے۔
تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی
وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے آزاد کشمیر سمیت ملک بھر کے دیگر علاقوں میں آنیوالے زلزلے سے ہونیوالی تباہی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ لاہور میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ حکومت زلزلہ متاثرین کی ہر ممکن امداد کرے۔
انہوں نے پاک فوج، انتظامیہ اور ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے متاثرین کی فوری امداد کو بھی سراہا۔ علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ جانی و مالی نقصان پر متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں، زلزلہ سے قیمتی جانوں کے نقصان پر متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہیں اور مرحومین کی بلندی درجات کیلئے دعاگو ہیں۔
علامہ اسدی نے کہا کہ ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ اپنے متاثرہ بھائیوں کیلئے جوکچھ کر سکتے ہیں کریں، زلزلہ ایک قدرتی آفت ہے اور اس حوالے سے متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان بھی متاثرہ علاقوں میں پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سکردو سے راولپنڈی آنے والی مسافر کوبابوسر کے مقام پر پیش آنے والے حادثے اور قیمتی جانوں کے نقصان پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ آغاعلی رضوی نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔
قائدین نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے تمام مرحومین کی مغفرت اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے ۔دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے بابوسر روڈ حادثے کے حوالے سے فورس کمانڈر جی بی اور کمشنر بلتستان سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے ہنگامی طور زخمیوں کے علاج معالجے اور حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی میتوں کو سکردو منتقل کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی اپیل کردی۔
اس موقع پر فورس کمانڈر گلگت بلتستان اور کمشنر بلتستان نے یقین دہانی کرائی کہ تمام زخمیوں کو فوری ابتدائی طبی امداد چلاس میں دی جا رہی ہے اور زخمیوں کے علاج کے سلسلے میں تمام تر وسائل بروئے کار لایا جائے گا اور ان کی حالت بہتر ہونے کے بعد گلگت ہسپتال میں منتقل کیا جائے گا، جبکہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے مسافرین کے جسد خاکی کو بذریعہ ہیلی اسکردو منتقل کیا جائے گا۔
وحدت نیوز(اٹک) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین اٹک کی جانب سے 16 تا 20 محرم الحرام خمسہ مجالس عزا بعنوان “میزان الہی” کا انعقاد مکتب قرآن و اھلبیت میں کیا گیاان مجالس عزا سے محترمہ آمنہ نقوی نے خطاب کیا آخری مجلس عزا بعنوان یوم علی اصغرؑ و سکینہؑ بارگاہ حسینیہ میں منعقد ہوئی جس میں خواتین اپنے شیر خوار بچوں اور کم سن بچیوں کے ساتھ شریک ہوئیں سبز پوشاک اور ماتھے پر سرخ پٹی باندھے بچوں اور بچیوں نے شہزادہ علی اصغر ؑ اور شہزادی سکینہ ؑ کو خراج تحسین پیش کیا ۔
محترمہ آمنہ نقوی نے خواتین سے تجدید عہد لیا کہ وہ اپنے شیر خوار بچوں اور اپنی بچیوں کی تربیت اس انداز میں کریں گی کہ امام وقت کے حضور ان کی قربانی پیش کر کے سرخرو ہو سکیں اپنے بچوں کو جناب اصغرؑ و بیبی سکینہؑ کے نام پر قربان کرنے کے لیے اور کربلا کی شیر دل خواتین کی سنت پر چلتے ہوے دین مبین کی سربلندی اور احیاء کی خاطر ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے آمادہ رہینگیں۔
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نےضلعی انتظامی سربراہان سے رابطہ کرکے جگلوٹ سے غائب ہونے والے کچورا کے جوانوں کی بازیابی کے ہنگامی اقدام اٹھانے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر ریاستی وسائل کو بھرپور استعمال میں لاتے ہوئے کچورا کے جوانوں کی بازیابی کو یقینی بنیایا جائے۔
کمشنر بلتستان، ڈپٹی کمشنر اور پولیس افسران نے گلگت انتظامیہ سمیت خوفیہ اداروں کے تعاون سے اب تک کی پیشرفت سے آگاہ کرایا۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ گمشدگان کی بازیابی کے لیے کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔ اس موقع پر آغا علی رضوی نے کہا کہ گمشدہ افراد کی بازیابی اور پیشرفت کے حوالے سے ان کے لواحقین اور عزیز اقارب کو بھی آگاہ رکھا جائے تاکہ انکی بھی دلجوئی ہو۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سی ڈی اے اور بلدیاتی اداروں کی باہمی چپقلش نے وفاقی دارلحکومت کو کچرے کا ڈھیر بنا دیا ہے اداروں کی باہمی مسائل کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے ۔گلیوں سڑکوں اور نالوںکے کناروں پر گندگی کے ڈھیرسے شہر میں وبائی امراض کا خطر ہ بڑھ گیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم ضلع اسلام آبادکے سیکرٹری جنرل انجینئر سید ظہیرعباس نقوی نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت لوگ کراچی کے کچرے پر سیاست کررہے ہیں جبکہ وفاقی دارلحکومت انتظامی حوالے سے لاوارث دیکھائی دے رہا ہے ۔شہرمیں پانی کا مسئلہ شدت اختیار کرتا چلا جار ہاہے ۔ اکثر سیکٹرز میں کئی کئی دن تک پانی نہیں آتا خصوصا جی سیکٹرز، I-10 سیکٹر، جھنگی سیداں اور مضافات میں پانی کی اشد قلت ہو چکی ہے۔میئر اسلام آباد اورخصوصا وفاقی وزرا کو ان مسائل پر نوٹس لینا چاہئے کیونکہ شہر میں وفاقی ملازمین کے علاقوں میں صورت حال زیادہ گھمبیر ہے ۔
انہوں نے مذید کہا کہ ٹینکر مافیا سرگرم ہو چکا ہے اور غیر قانونی کنکشن کی فراہمی بھی عروج پر ہے۔اگر یہ بلدیاتی ادارے عوام الناس تک فلا ح و بہبود نہیں پہنچاسکتے توحکومت اپنا ایکٹو رول ادا کرتے ہوئے ان اداروں کو ختم کر دے اور ان مسائل کے حل کیلئے نئے سیٹ اپ تشکیل دے۔مجلس وحدت مسلمین ضلع اسلام آباد اس وقت ان تمام مسائل کا جائزہ لے رہی ہے اور عوام الناس سے رابطے میں اگر ان مسائل کا حل جلد از جلد نہ نکالا گیا تو عنقریب عوام الناس سڑکوں پر اپنے حقوق کے حصول کیلئے لے نکلے گی۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اسلام آباد کی خوبصورتی اور عوامی مسائل کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔