وحدت نیوز(لیہ) مجلس وحدت مسلمین لیہ کی ضلعی شوریٰ کا اجلاس صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی کی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں خصوصی طور پر ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب شعبہ خواتین کے سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی نے شرکت کی، اجلاس میں ضلع لیہ کے تمام یونٹس کے سیکرٹری جنرل اور عہدیداران نے شرکت کی۔

 اجلاس میں گذشتہ تین سالوں کی کارکردگی رپورٹ پیش کی گئی، بعدازاں ووٹنگ کے ذریعے نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب کیا گیا اور اکثریت رائے سے آئندہ تین سالوں کیلئے صفدر عباس مورانی کو سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا، نومنتخب سیکرٹری جنرل سے علامہ اقتدار حسین نقوی نے حلف لیا۔

 نومنتخب سیکرٹری جنرل نے اپنی گفتگو میں کہا کہ جنوبی پنجاب میں تشیع کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، لیکن سیاسی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے اپنے مسائل اور حقوق کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے، ہم ضلع میں عوام کو طاقتور اور وحدت کی لڑی میں پرونے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔

وحدت نیوز (کراچی) سندھ حکومت شہر قائد میں آوارہ کتوں کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات کرے۔شہر کے مختلف علاقوں میںلاکھوں معصوم بچے اور دیگر شہری ان کتوں کی ذرپر ہیں ۔آواہ اور پاگل کتوں کے کاٹنے سے متاثرہ شہریوں کو ویکسینیشن کے حصول میں بھی شدید دشواری کا سامنا ہے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے پولیٹیکل سیکریٹری میر تقی ظفرنے وحدت ہاؤس کراچی سے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کیا۔

انہوں نے کہاکہ فیڈرل بی ایریا، سرجانی ٹاؤن، نارتھ کراچی،، ناظم آباد، پاپوش،، اورنگی ٹاؤن، سولجر بازار، ملیر، جعفرطیار، سعود آباد، محمود آباد، لانڈھی ،کورنگی ، گلستان جوہر ، کھارادراور شہر کے دیگر علاقوں میں آوارہ کتوں نے شہریوں کی آمد رفت کو مشکل بنا دیا ہے ۔ ان آوارہ اور پاگل کتوں کے خوف نے معصوم بچوں اورخواتین کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔ اسکولوں کے اطراف میں یہ آوارہ کتے طلباء کیلئے بھی خوف کی علامت بننے ہوئے ہیں ۔ شہر قائد میں طویل عرصہ سے ان کتوں کے خلاف کوئی آپریشن عمل میں نہیں آیاجس کےسبب شہر میں آوارہ کتوں کی بھرمار ہے ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کے بعد لگایا جانے والا ٹیکہ بھی نایاب بناہواہے ۔ چھوٹے بڑے اسپتالوں میںverorabانجیکشن ناپید ہوچکے ہیں ۔ کتوں کے کاٹنے سے متاثرہ شہری15سے 20ہزار روپے کے انجیکشن پرائیوٹ اسپتالوں سے لگوانے پر مجبورہیں ۔ صوبائی حکومت اور شہری حکومت آوارہ کتوں کے خاتمے کے لئے فوری اورٹھوس اقدامات بروئے کار لائے اور شہر کے تمام جھوٹے بڑے سرکاری اسپتالوں میں verorabانجیکشن کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے ۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ دنیا نائیجیریا میں جاری انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لے کیونکہ بہاری حکومت نے جس طرح معصوم انسانوں کا قتل عام کیا ہے اورپرامن شہریوں پر گولیاں چلائی ہیں اس سے انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ نائیجریا کے مرد آھن علامہ محمد ابراہیم زکزاکی اور ان کے ساتھیوں کے بے مثال صبر اور حوصلے نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے، علامہ زکزاکی اپنے چھ جوان بیٹوں کی المناک شہادت اور اپنی اھلیہ سمیت طویل اسیری کے باوجود پہاڑ کی طرح مستحکم میدان میں کھڑا ہے۔                 

انہوں نے کہا کہ ابراہیم زکزاکی کی حمایت عالم انسانیت پر فرض اور قرض ہے۔ یہی سبب ہے کہ عالم انسانیت اس فرض اور قرض کی ادائیگی کے لئے دنیا بھر میں سراپا احتجاج بن چکی ہے۔ لندن،نیویارک انڈونیشیا سے لے کر پاکستان تک کروڑوں انسان حضرت بلال حبشی ؓ کے اس حقیقی پیرو کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں۔ زکزاکی کسی ایک سرزمین کے ہی نہیں اب ایک عالمی لیڈر کا درجہ رکھتے ہیں۔ دنیا کے با ضمیر انسان زکزاکی خاندان اور ان کے ساتھیوں کے لہو کے ہر قطرے کا ظالموں سے جواب لیں گے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ چند روز قبل ایک بار پھر نائیجریا میں نائیجیرین پارلیمنٹ کے سامنے اور ملک کی شاہراہوں پر جس طرح پرامن مظاہرین پر گولیاں چلائی گئیں اس نے عصر حاضر کے یزید و حرملا کا چہرا دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔ انہوں نے اپیل کی کہ 29جولائی کو اسیر بے خطا زکزاکی کی پیشی سے قبل 28 جولائی کو زکزاکی کے حق میں عالمی یوم احتجاج منایا جا رہا ہے دنیا بھر کے اہل حق کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے مظلوم زکزاکی کے حق میں آواز بلند کریں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام 4اگست کو اسلام آباد میں شہید قائد عارف حسین الحسینی کی برسی کے انعقاد کو حتمی شکل دینے کے لیے تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے۔برسی میں پورے ملک سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوں گے۔ناصران ولایت کانفرنس کے چیرمین نثار علی فیضی کے مطابق سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی و صوبائی رہنماؤں کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ شہید قائد کی برسی کو شایان شان طریقے سے منانے کے لیے بھرپور اور موثر رابطہ مہم کا آغاز کریں۔

 چیئرمین کانفرنس کا مزید کہنا تھا شہید عارف حسین الحسینی کی آواز عالمی استکبار اور طاغوت کے خلاف جرات مندانہ للکار تھی۔ہم اپنے اس عظیم قائد کے مشن پر پوری ذمہ داری سے گامزن ہیں۔شہید علامہ عارف حسینی وحدت و اخوت کے حقیقی داعی تھے۔ان کی ساری زندگی اسلام کی سربلندی اور وطن عزیز کے استحکام کی جدوجہد میں گزری۔

برسی کے حوالے سے مرکزی سیکرٹریٹ سمیت تمام صوبائی دفاتر میں میٹنگز کا سلسلہ جاری ہے۔راولپنڈی اسلام آباد کے اہم مقامات پر بینرز آویزاں کیے جا رہے ہیں۔ملک کے ممتاز علما سمیت مختلف شخصیات کو دعوت نامے جاری کیے جا رہے ہیں۔انشاللہ 4 اگست پریڈ گراونڈ پر عظیم شان کانفرنس کا انعقاد کر کے عظیم رہنما شہید علامہ عارف حسین الحسینی سمیت وطن عزیز کی سر بلندی اور خصوصا دہشتگردی کی جنگ میں شہید ہونے والے فرزندان وطن کو خراج عقیدت پیش کریں گے ۔

وحدت نیوز(کراچی) صوبائی سیکریٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ و دعا کمیٹی کے زیر اہتمام ہفتہ وار دعائے توسل برائے صحت و سلامتی آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزاکی،انکی اہلیہ و شیعیان علیؑ نائجیریاکی رہائی کیلئے محفل شاہ خراسان روڈ پر دعا اور احتجاج کا انعقاد کیا گیا۔احتجاجی جلسہ اور دعامیں مختلف شخصیات، شعراء، رہنماو?ں اور مومنین و مومنات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔مولانا نعیم الحسن نے دعائے توسل کی تلاوت کا شرف حاصل کیا۔ دوران دعا شاعر اہلبیتؑ انوار رضوی، ولی حسن نیشیخ ز کز اکی کے لئے خصوصی کلام پیش کیا۔

بعدازاں مولانا نعیم الحسن، صوبائی رہنما ناصر الحسینی نے شرکائے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہلبیتؑ اطہار علیہ السلام پر بھی ظلم و ستم ہواآج انکے ماننے والوں پر پوری دنیا میں ظلم کیا جارہا ہے۔ آج امام حسین علیہ السلام کی سیرت و کردار کے پیرو آیت اللہ ابراہیم ز کزا کی انکی اہلیہ اور مومنین کو یزیدِعصر نائیجیریا حکومت نے قیدِ و بند کی صعوبتیں تکلیف میں رکھا ہواہے۔ عدالتی حکم کے با وجود نائیجیریا کی فوج تحریک اسلامی کے سربراہ ابراھیم ز کز کی کو رہا کرنے سے گریزاںہے اور انہیں زہر د ے کر قتل کرنے کی سازش کی جا رہی ہیں۔ نائیجیریا کی حکومت کا یہ اقدام انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے عالمی انسانی حقوق کے ادارے اس پر ایکشن لیں اس موقع پر شرکاء نے شیخ ابراھیم ز کز کی کی تصاویر اٹھائی ہوئی تھیں اور ابراھیم ز کز کی و اہلیہ اور مومنین نائیجریاکو رہا کرو کے نعرے لگا رہے تھے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) گذشتہ ماہ بحرین کے دارلحکومت منامہ میں امریکی و اسرائیلی تیار کردہ پلان یعنی صدی کی ڈیل کے عنوان سے ہونے والی کانفرنس اور ورکشاپ کے بعد عرب دنیا سمیت مسلم دنیا اور بالخصوص فلسطین میں یہ سوال شدت سے اٹھایا جا رہاہے کہ صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کے ساتھ بڑھتے ہوئے عرب حکمرانوں کے تعلقات کس کروٹ بیٹھیں گے؟ ان تعلقات کے پس پردہ اور عیاں مقاصد پر بھی عرب دنیا کے سیاست مدار سوالات اٹھا رہے ہیں اور شدید مضطرب ہیں۔

امریکہ و اسرائیل کی جانب سے مغربی ایشیائی ممالک کو کنٹرول کرنے اور خاص طور پر فلسطین کا سودا کرنے کے عنوان سے جس کانفرنس کو ترتیب دیا گیا تھا اس کے انعقاد کے لئے امریکہ نے نہ تو مغربی ممالک اور نہ ہی یورپی ممالک میں سے کسی کا انتخاب کیا بلکہ اس کانفرنس یعنی صدی کی ڈیل کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کانفرنس کو عرب دنیا کے ایک ایسی ریاست میں منعقد کیا گیا جس کا خود اسرائیل کے ساتھ رسمی طور پر کوئی تعلق نہیں ہے تاہم اس پلان کے تحت ایک طرف جہاں فلسطین کا سودا بحرین میں بیٹھ کر کرنے کی کوشش کی گئی وہاں ساتھ ساتھ بحرین اور اس جیسی اور چھوٹی چھوٹی عرب خلیجی ریاستوں کو غاصب صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے قریب لانا بھی اہم ترین مقاصد میں سے ایک تھا۔

بہر حال منامہ کانفرنس اور اس میں پیش کی جانے والی صدی کی ڈیل دونوں ہی بری طرح اس لئے بھی ناکام ہو گئیں کیونکہ مغربی ایشیاء کے متعدد عرب ممالک نے اس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا اور اسے مسترد کیا تاہم بحرین کے ساتھ اسرائیل کے بڑھتے ہوئے تعلقات نہ صرف غرب ایشیاء کی ریاستوں کے لئے تشویش کا باعث ہیں بلکہ مسلم دنیا میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کو بھی ایسے معاملات پر شدید تشویش لاحق ہے۔فلسطین بھر میں منامہ کانفرنس کے آغاز سے پہلے ہی بحرین اور صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل سمیت امریکہ کے شیطانی منصوبوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری تھے البتہ ان مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھنے میں آئی تھی جب بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن حمد بن عیسی آل خلیفہ نے اسرائیل سے دوستانہ تعلقات کے فروغ پر مبنی انتہائی حیرت انگیز بیانات دئیے۔ وہ اسرائیل کے ٹی وی چینل نمبر 10 سے بات چیت کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا: ''ہمارا عقیدہ ہے کہ اسرائیل باقی رہے گا اور ہم اس سے بہتر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔ ہم اسرائیل سے صلح کرنا چاہتے ہیں۔'' بحرین کے وزیر خارجہ نے اس سوال کے جواب میں کہ ایک عرب حکمران کا اسرائیلی ٹی وی چینل سے انٹرویو کوئی معمولی بات نہیں، کہا: ''یہ کام بہت عرصہ پہلے ہو جانا چاہئے تھا۔ خود سے اختلاف رکھنے والوں سے بات چیت ہمیشہ تناؤ میں کمی کا باعث بنتی ہے۔'' خالد بن حمد بن عیسی آل خلیفہ کے اس انٹرویو کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور فلسطین کی تما م اکائیوں نے بحرینی وزیر خارجہ اور حکومت کے اسرائیل کے ساتھ روابط اور اسرائیل کی حمایت میں بیانات کو فلسطین کش اقدامات قرار یتے ہوئے فلسطینیوں اور پوری مسلم امہ کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف قرار دیا۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے بحرینی وزیر خارجہ کے اس بیان کو فلسطین کاز کے خلاف منحوس ارادے سے تعبیر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ حماس اپنی طاقت اور مضبوط ارادے کے ذریعے فلسطین کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنا دے گی۔

آئیں ہم بحرین اور اسرائیل کے بڑھتے ہوئے تعلقات اور قربت کے پس پردہ اور عیاں مقاصد کو تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ایک طویل عرصہ سے صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل نے عرب دنیا کے ساتھ عادی سازی یعنی نارملائزیشن کا نعرہ بلند کر رکھا ہے اور اسی عادی سازی کے عنوان سے اسرائیل کے وفود جہاں عرب دنیا کے مختلف ممالک میں آتے جاتے رہے ہیں وہاں ساتھ ساتھ عرب خلیجی ممالک کے وفود بھی فلسطین و قبلہ اول پر قابض صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے دورے کرتے رہے ہیں۔

گذشتہ چند ماہ میں صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کا مسقط کا دورہ اور صہیونی ریاست کی خاتون وزیر کا عرب امارات کا مفصل دورہ اور پھر اسرائیلی اولمپئین ٹیم کا دبئی میں شاندار استقبال سمیت عرب امارات کے گراؤنڈ میں اسرائیلی دھن پر قومی ترانہ چلایا جانا چیدہ چیدہ واقعات ہیں اور پھر حال ہی میں بحرین میں فلسطین کے خلاف منعقد ہونے والی کانفرنس جس کا مقصد فلسطین کا سودا کرنا تھا منعقد کی گئی یہ سب وہ اشارے ہیں جو بتاتے ہیں کہ عرب خلیجی دنیا کے حکمران رفتہ رفتہ صہیونیوں کی دوستی قبول کر چکے ہیں۔

ماہرین سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ عرب دنیا خاص طور سے سعودی عرب، عرب امارات اور بحرین سمیت چند دیگر خلیجی ریاستیں اسرائیل کے ساتھ دوستی کے ظاہری مقاصد کے حصول میں ایران دشمنی کا عنصر زیادہ نظر آتا ہے جبکہ پس پردہ مقاصد میں ان عرب دنیا کے حکمرانوں کو ایسا لگتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ مل کر ان کی بادشاہتیں قائم و دائم رہیں گی اور جمہوریت کے نعروں سے ان کو دور رکھا جائے گا۔جیسا کہ منامہ کانفرنس میں پیش ہونے والی صدی کی ڈیل میں امریکہ نے عرب بادشاہوں کو پیش کش کی ہے کہ وہ فلسطین کے سودے پر راضی ہونے والے خلیجی ممالک کے بادشاہوں کو آئندہ پچاس سال تک بادشاہت پر براجمان رہنے کی ضمانت دے گا۔

سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات عامہ پر نظر رکھنے والے ماہرین کی جانب سے پیش کردی آرا ء کو باریک بینی سے مطالعہ کیا جائے تو اس میں کسی قسم کا مغالطہ نظر نہیں آتا ہے اور بحرین اور اسرائیل کے تعلقات کے مابین پس پردہ اور عیاں مقاصد میں درج بالا بیان کردہ دو ہی باتیں نظر آتی ہیں، ایران سے دشمنی جو کہ عرب خلیجی ممالک کے بارے میں پوری دنیا واقف ہے اور دوسری اہم بات عرب حکمرانوں کے تخت وتاج اور بادشاہتوں کا قائم رکھنا یا یوں کہا جائے کہ ذاتی مفادات۔خلاصہ یہ ہے کہ عرب خلیجی دنیا امریکہ اوراسرائیل جیسے شکست خوردہ کھلاڑیوں پر تکیہ کر کے کہیں صدی کی ڈیل کی آڑ می صدی کا سب سے بڑا دھوکہ تو نہیں کھا رہے کیونکہ امریکہ پوری دنیا میں ہر محاز پر ناکامی کا شکار ہے خود امریکی معیشت تیزی سے ڈوب رہی ہے۔

دوسری طرف اسرائیل ہے جو کھی عظیم تر اسرائیل کے خواب دیکھا کرتا تھا آج ان خوابوں کے چکنا چور ہونے کی صدائیں فلسطین سے نکل کر پوری دنیا تک سنی جا رہی ہیں۔آخر ایسے شکست خوردہ مہروں کا سہارا لے کر عرب دنیا کے حکمران کس طرح اپنی بقاء کو یقینی رکھ پائیں گے؟ ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ عرب دنیا امریکہ اور اسرائیل کا سہارا لینے کے بجائے آپس میں اتحاد اور یکجہتی کے عنوان سے کوئی کارنامہ سر انجام دے۔کاش بحرین میں ہونے والی کانفرنس اور صدی کی ڈیل اگر مسلم امہ کے اتحاد کے بارے میں ہوتی تو یقینا اس ڈیل اور معاہدے کو صدی کی سب سے بڑی ڈیل اور صدی کی سب سے بڑی حقیقت قرار دیا جاتا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امریکی و صہیونی شیطانی چالوں میں پھنسی عرب خلیجی دنیا صدی کا سب سے بڑا دھوکہ اپنے مقدر میں لکھنے پر فخر محسوس کر رہی ہے۔


تحریر:صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
 پی ایچ ڈی اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree