وحدت نیوز(نجف اشرف)سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اربعین حسینی ؑمیں شرکت کیلئے نجف اشرف پہنچ چکے ہیں ۔ ان کے ہمراہ ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری امورمالیات علامہ شیخ اقبال بہشتی، مرکزی سیکریٹری امور تعلیم نثارعلی فیضی،مسئول دفتر شعبہ امور خارجہ علامہ ضیغم عباس بھی نجف اشرف پہنچے ہیں ۔
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ایم ڈبلیوایم کے رہنماؤں اور پاکستان سمیت دیگر ممالک سے آنے والے عہدیداران وکارکنان کے ہمراہ آج قبل از مغربین مشی از نجف تا کربلا کا آغاز کریں گے۔ جبکہ ایم ڈبلیوایم شعبہ امور خارجہ کے زیر اہتمام20 صفر المظفر، 19اکتوبر بروز ہفتہ،بوقت9 بجے شب،برمکان حرم حضرت ابا عبداللہ الحسین ع، باب الرجاء، خاتم الانبياء ہال، کربلائے معلیٰ میں دوسری سالانہ بین الاقوامی سید الشہداء ؑکانفرنس سے خصوصی خطاب کریں گے ۔
وحدت نیوز(نجف اشرف) مجلس وحدت مسلمین پا کستان کے شعبہ امور خارجہ کا تنظیمی اجلاس نجف اشرف میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں شعبہ امور خارجہ کے قم المقدس، مشہد، نجف اور کویت میں قائم دفاتر کے مسئولین نے شرکت کی۔ اس تنظیمی اجلاس کی صدارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی جبکہ مرکزی سیکرٹری امور مالیات علامہ اقبال حسین بہشتی اور مرکزی سیکرٹری تعلیم برادر نثار علی فیضی نےخصوصی شرکت کی۔
شعبہ امور خارجہ کی جانب سے اجلاس میں مرکزی سیکرٹری امور خارجہ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی، ڈپٹی سیکرٹری امور خارجہ برادر سید ابن حسن بخاری، معاون خصوصی شعبہ امور خارجہ انجینئر برادر سید شہباز حسین شیرازی، مسوول دفتر امور خارجہ حجت الاسلام ضیغم عباس، شعبہ قم کے ڈپٹی سیکرٹری حجت الاسلام عیسی امینی، شعبہ مشہد کے سیکرٹری حجت الاسلام عقیل عباس خان، شعبہ نجف کے سیکرٹری حجت الاسلام خاور عباس نقوی کے علاوہ مشہد سے مولانا آزاد حسین، نجف سے مولانا سید باقر نقوی، مولانا امتیاز علی جعفری اور قم سے مولانا بشارت امامی نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے آغاز میں مرکزی سیکرٹری شعبہ امور خارجہ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے اجلاس کے اغراض و مقاصد اور شعبہ کی تنظیمی ہیت کا تعارف کروانے کے ساتھ شعبہ امور خارجہ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اجلاس میں مشہد، قم، نجف اور کویت کے نمایندہ دفاتر نے اپنی اپنی کارکردگی پیش کی۔ اجلاس میں شریک مرکزی کابینہ کے اراکین علامہ اقبال بہشتی اور برادر نثار فیضی نے اظہار خیال کے دوران شعبہ امور خارجہ کی کارکردگی کو سراہا اور اس شعبے کی اہمیت کے پیش نظر شعبہ امور خارجہ کو مرکز سے بھرپور حمایت اور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
اپنی نوعیت کے اس پہلے تنظیمی اجلاس کے آخر پر مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا عصر حاضر تاریخ کا ایک اہم موڑ ہے۔ ہمیں خود کو اس موقع پر اسلام اور مقاومت کی کامیابی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا شعبہ امور خارجہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ علمی مراکز میں موجود اپنے نمایندہ دفاتر کے ذریعے مستقبل کا کیڈر تیار کریں۔
انہوں نے کہا یہ عصر عصر ظہور ہے اس عصر میں ظہور کے مقدمات فراہم ہورہے ہیں لہذا ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ظہور کی زمینہ سازی کرنے والوں سے مکمل ہم آہنگ اور رابطے میں رہیں۔ ان کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں اور اس نہضت میں اپنا کردار ادا کریں اور اس کام کی ذمہ داری شعبہ امور خارجہ کی ہے۔اجلاس کے آخر میں تمام شرکاء کے لیے شعبہ امور خارجہ کے نمایندہ دفتر نجف کی جانب سے ضیافت کا اہتمام کیا گیا تھا۔
وحدت نیوز(پشاور)مجلس وحدت مسلمین خیبرپختونخواہ کے وفدکی صوبائی وزیر عاطف خان سے ملاقات ۔ ضلع ہنگو کے جلوس پر ایف ائی آر کے اندراج سمیت ضلع کوہاٹ کے ڈی اے مسجد پر پابندی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو اس موقع پر صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم علامہ جہانزیب جعفری نے معزز شخصیات کو فورشیڈول میں ڈالنے پر بھی مفصل گفتگو کی اس ملاقات میں کوٹلی امام حسینؑ ڈی ائی خان کی زمین سے متعلق وزیراعلیٰ محمود خان صاحب کا وعدہ بھی یاد دلایاگیا۔ وفد نے پاراچنار، بالشخیل سمیت ہری پور کے مسائل پر بھی بات چیت کی۔ جلوس اور مجالس کے مسائل متعلقہ ذمہ داروں سے حل کروانے کا مطالبہ کیا۔
صوبائی وزیر عاطف خان نے اس موقع پر متعلقہ حکام سے دوبارہ میٹنگ کرانے کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہاکہ ہم متعلقہ حکام سے آپ کے دوبارہ میٹنگ بلا کر آپ کے مسائل کا حل نکالیں گے اور ہم حتی الوسع کوشش کرینگے کہ آپ کے مسائل کا ترجیحی بنیادوں پر بہترسے بہتر حل نکالا جائے۔ وفد میں صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ جہانزیب جعفری، صوبائی رہنما علامہ عبدالحسین الحسینی، علامہ مرتضی عابدی اوربرادار نیر عباس جعفری بھی موجودتھے۔
وحدت نیوز(گلگت) گلگت بلتستان چوری کی گاڑیوں، منشیات اور اسلحے کا آماجگاہ بن چکا ہے۔کوہستان سے گلگت تک قائم چیک پوسٹوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔کوہستان سے لایا ہوا اسلحہ گلگت کے حدود میں پکڑے جانا سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما علی حیدرنے کہا ہے کہ ضلع گلگت جرائم پیشہ افراد کیلئے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے جہاں منشیات فروش اور اسلحہ فروش آزادانہ طور پر اپنا دھندا جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ کوہستان سے گلگت بلتستان تک درجنوں چیک پوسٹس بنے ہوئے ہیں ۔باوجود اتنے سارے چیک پوسٹس کے کوہستان سے گلگت تک اسلحے کی بڑی کھیپ کا پہنچ جانا ،خاصکر چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر کسی بڑے دہشت گردی کا منصوبہ ہوسکتا ہے جو کہ پولیس نے بروقت کاروائی کرکے ناکام بنادیا اور موقع پر اسلحہ اور ملزم کو گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسلحہ بھیجنے والا اور اسلحہ کے اصل مالکان جس کیلئے اسلحہ بھیجا جارہاتھا ان سب کی گرفتاری اور جس مقصد کیلئے اسلحہ منگوایا جارہا تھا پتا لگانا اور ان حقیقی ذمہ داروں کی گرفتاری بہت ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مٹی پائو والی پالیسی انتہائی خطرناک ثابت ہوگی ۔پولیس کے جن جوانوں نے اس ساری کاروائی میں حصہ لیا اور بروقت کاروائی کرکے دہشت گردی کے منصوبے کو ناکام بنادیا ان تمام جوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
وحدت نیوز(گلگت) ہائیکورٹ بار کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔سپریم کورٹ سمیت انسداد دہشت گردی کورٹ 2 کے جج کی فوری تعیناتی عمل میں لائی جائے۔پراسکیوشن کے خالی پوسٹوں کو پبلک سروس کمیشن کے ذریعے پُر کئے جائیں۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے صوبائی حکومت کی من پسند نوازی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ملازمتوں میں من پسند نوازی جیسی لعنت نے معاشرے کو بد امنی کا شکار کردیا ہے اورموجودہ حکومت کے چار سالہ دور میں من پسند افراد کو نوازنے کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت سیکرٹری قانون کے ذریعے من پسند افراد کو نوازنا چاہتی ہے جو کہ میرٹ کی انتہائی خلاف ورزی اور اہل امیدواروں کی حق تلفی کے مترادف ہے۔ایف پی ایس سی کے ذریعے ٹیسٹ انٹرویو کرواکے اہل افراد کو بھرتی کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ میں ججوں کی بھرتی میں تاخیر کی وجہ سے لوگ جیلوں میں انصاف کے منتظر ہیں جو کہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عرصہ دراز سے انسداد دہشت گردی عدالت میں جج 2 کی عدم تقرری سے کیسز سست روی اور التویٰ کے شکار ہیں لہٰذا انسداد دہشت گردی کورٹ 2 کے جج کی فوری تعیناتی کرکے انصاف کو یقینی بنایا جائے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) ایک خاتون سہمی ہوئی ہے، ویڈیوکلپ میں وہ کہہ رہی ہے کہ میں ڈر رہی ہوں، وہ ڈرتے ہوئے اربعین واک کی طرف جاتی ہے،اس کا کہنا ہے کہ مجھے محتاط ہوکر ریکارڈنگ کرنا پڑ رہی ہے۔ہم یہاں ان الزامات کی حقیقت جاننے آئے ہیں کہ چند مذہبی شخصیات مذہب کی آڑ میں عورتوں کو جسم فروشی کیلئے تیار کر رہے ہیں،حتّی کہ چند پر دلالی کا بھی الزام ہے، اس کے بعد پسِ منظر میں کربلا میں لوگوں کے ہجوم کامنظر اور سکرین پر یہ عبارت لکھی ہوئی نظر آتی ہے کہ “شیعہ اسلام کے سب سے مقدس مقامات پر ہم نے کچھ علما کو اختیارات کا ناجائز استعمال اور قوانین کی خلاف ورزیاں کرتے پایا۔ وہ کم عمر لڑکیوں سے نکاحِ متعہ کرانے کے پیسے لیتے رہے، یہاں پر شادی کے نام پر سیکس پر سخت پابندی سے بچنے کیلئے نکاح متعہ کو استعمال کیا جاتا ہے۔ پسِ منظر میں کربلا کے مختلف گلی کوچوں میں لوگوں کو چلتے پھرتے دکھایاجاتا ہے اور ایک شخص مدہم سی آواز میں کسی سے عربی میں بات چیت کرتا ہے جسے سکرین پر ان الفاظ میں لکھا ہوا دکھایاجاتا ہے،اس عالم سے ایک ۱۳ سالہ لڑکی سے نکاحِ متعہ کے بارے میں پوچھا گیا،بہتر ہے ایک دن کیلئے کر لیں، اگرآپ بھٹک جائیں ۔۔۔۔
مذکورہ ویڈیو کے علاوہ بھی استعماری نشریاتی داروں کی کارستانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔یہ انسانوں کے درمیان تخریب کا کام تعمیر کے نام پر، گمراہی کا کام آگاہی کے نام پر، اختلافات کا کام تحقیق کے نام پرانجام دیتے ہیں۔مذکورہ بالا ویڈیو میں خاتون کو اسلامی حجاب میں دکھایا گیا ہے، یعنی جیسا دیس ویسا بھیس جوکہ مستشرقین کا طریقہ واردات ہے، اس کے بعد جو کچھ وہاں لوگوں سے پوچھا گیا اور سکرین پرلکھا ہوا دکھایا گیا اس کا اربعین واک سے دور دور کا بھی تعلق نہیں۔
ساری دنیا جانتی ہے کہ نکاحِ متعہ کو اس کی شرائط کے ساتھ فقہ جعفری میں جائز قرار دیا گیا ہے۔ یہ ایک فقہی مسئلہ ہے اس کو آپ چاہے کسی شیعہ عالمِ دین سے سے پاکستان میں پوچھیں یا امریکہ میں، سعودی عرب میں پوچھیں یا عراق میں وہ اس کا ایک ہی جواب دے گا کہ ہاں متعہ کرنا جائز ہے۔اب ان سوالات کو چہلمِ امام حسینؑ کے موقع پر کربلا میں پکچرائز کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ چہلم کے موقع پر لوگ جنسی تسکین کیلئے کربلا میں جمع ہوتے ہیں، ساتھ ہی اس جھوٹ کو گاڑھا کرنے کیلئےا یک لڑکی کے کردار کوبھی فلمایا گیا کہ وہ کہہ رہی ہے کہ عقدِ متعہ سے اس کے خلاف سوئے استفاد کیاجاتا ہے۔
عقل و فہم رکھنے والے افراد بخوبی جانتے ہیں کہ نکاح چاہے دائمی ہو یا عقدِ متعہ دونوں سے سوئے استفادہ ممکن ہے، اور اس سوئے استفادے کو کسی بھی لحاظ سے بھی امام حسینؑ کے چہلم کے ساتھ ایک خاموش ربط دینا استعمار کی ایک مکارانہ چال کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔
بی بی سی کی اس چال کو ہم مندرجہ زیل مثال سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، مثلاً حج کے تقدس کو پامال کرنے کیلئے، کوئی مستشرق سعودی عرب جائے، وہاں کے نائٹ کلبوں، عیاشی کے مراکز اور وہاں ہونے والی جنسی بے راہروی کے بارے میں چند شاکی افراد سے بات چیت کر کے ایسا کلپ تیار کرے جس کی بیک گراونڈ میں مکے اور مدینے کی سڑکیں، خانہ کعبہ، مسجد نبوی، حاجی لباسِ احرام میں طواف کرتے ہوئےاور وہاں کے باشندےشکایات کرتےدکھائی دیں۔جس سے غیر محسوس انداز میں انسان کے لاشعورمیں یہ پیغام پہنچ رہا ہو کہ نعوذباللہ حج کے موقع پر یہ سب کچھ ہوتا ہے، حالانکہ حقیقت میں ان نائٹ کلبوں، عیاشی کے مراکز اور جنسی بے راہروی کا حاجیوں سے کوئی تعلق ہی نہیں ۔
چہلمِ امام حسینؑ کے موقعے پر بی بی سی کا یہ پروپیگنڈہ بالکل ویسا ہی ہے کہ جیساکہ ہمارے بچپن میں مائیں اپنے بچوں کو دس محرم کو بازار نہیں جانے دیتی تھیں، ان کا کہنا تھا کہ اس دن شیعہ حضرات لوگوں کا خون نکال کر پیتے ہیں، لوگوں کا گوشت کھاتے ہیں، تھوڑے بڑے ہوئے تو پتہ چلا کہ شیعوں کا جلوس دیکھنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے، پھر پتہ چلا کہ شیعہ نمازِ جنازہ کی پانچویں تکبیر میں میت پر لعنت بھیجتے ہیں، پھر پتہ چلا کہ شیعوں کے گھروں میں چالیس پاروں کا قرآن ہے اور ان کا قرآن اہلِ سنت کے قرآن کے علاوہ ہے، صرف یہی نہیں بلکہ بعض لوگ بی بی سی کی طرح کہتے تھے کہ ہم نے خود امام بارگاہوں میں جاکر دیکھا ہے کہ شامِ غریباں کو شیعہ مردوخواتین باہم مخلوط ہوکر جنسی اختلاط کرتے ہیں۔شامِ غریباں سے اربعینِ امام حسینؑ تک ہر طرف وہی پست فکر اور غلیظ پروپیگنڈہ ہے ۔یہ پروپیگنڈہ اس لئے کیا جا رہا ہے چونکہ اس وقت امریکہ و یورپ کے تھنک ٹینکس ایرانی حکومت کی بصیرت اور مقاومت سے خوفزدہ ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ایران کی سیاسی و مذہبی طاقت شیعت کا علمی و دینی مرکز ہونے کی وجہ سے ہےاور وہ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ شیعیت کی طاقت کااظہار چہلم امام حسینؑ کے موقع پر کربلا میں ہوتا ہے۔چونکہ ساری دنیا کے لوگ حضرت امام خمینیؒ، شیعہ مراجع کرام، ولی فقیہ سید علی خامنہ ای اور حزب اللہ لبنان کی برجستہ شخصیات خصوصا سید حسن نصراللہ کی وجہ سے شیعہ علما کی بصیرت، پرہیزگاری اور دوراندیشی سے بھی متاثر ہیں لہذا ایسے کلپس میں شیعہ علما کے چہرے کو بھی منفی بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
استعمار یہ بھی جانتا ہے کہ چہلمِ امام حسینؑ صرف شیعیت کی طاقت کا مظہر نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کی وحدت کا مظہر ہے اور اس وقت شیعہ علما صرف اہل تشیع کے دفاع کی جنگ نہیں لڑ رہے بلکہ پورے عالمِ انسانیت اور خصوصا مظلوم اہل سنت کی بقا اور حقوق کی جنگ لڑنے میں مشغول ہیں، آج بھی وہ کشمیر ہو یا فلسطین یہ ایران کے شیعہ علما ہی ہیں جنہوں نے آج تک ان مظلوموں کا ساتھ دینے کا حق ادا کیا ہے اور سید حسن نصراللہ نے دنیا میں صرف شیعوں کی ہی نہیں بلکہ سارے عالمِ اسلام کی خاص کر عربوں کی آبرو قائم رکھی ہوئی ہے۔
بہر حال جو استعماری آلہ کاروں کا کام ہے اسے تو ہم نہیں روک سکتے البتہ ہمیں اپنے طور پر یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم کیسےچہلمِ امام حسینؑ کے موقع پر ہونے والے اس عظیم اجتماع کو عالمِ اسلام کیلئے مفید بنا سکتے ہیں!؟ ہم کیسے اس اجتماع میں شریک ہونے والے لاکھوں مسلمانوں کو کشمیر اور فلسطین جیسے اہم مسائل کی طرف متوجہ کر سکتے ہیں!؟ ہم کیسے اس اجتماع سےتمام اسلامی ممالک پاکستان، ایران، سعودی عرب، افغانستان، عرب امارات۔۔۔ کے درمیان وحدت اور بھائی چارے کیلئے استفادہ کر سکتے ہیں اور ہم کیسے اس اجتماع کی وساطت سے تمام اسلامی مذاہب مالکی، حنفی، شافعی، جعفری حتّی کہ سلفی ، دیوبندی، اہلحدیث کے درمیان موجود غلط فہمیوں کو ختم کر سکتے ہیں!؟
جب استعمار ہمارے اہم ایّام کے موقع پر ہمارے مذہبی و فقہی اختلافات کو ہمارے ہی خلاف بطورِ ہتھیار استعمال کرتا ہے تو ہمیں بھی ان ایّام میں اپنے مذہبی و فقہی مشترکات کو استعمارکے خلاف بطورِ ہتھیار استعمال کرنا چاہیے۔
آخر میں ہم اپنے قارئین کی اطلاع کیلئے عرض کرنا چاہتے ہیں کہ چہلمِ امام حسینؑ کے خلاف صرف استعماری نشریاتی اداروں نے ہی ان ایّام میں مہم نہیں چلائی بلکہ انہی دنوں میں عراق میں مرجع عالیقدر آیت اللہ سیستانی اور ایران میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے منصوبے کو بھی عملی کرنے کی کوشش کی گئی اس کے علاوہ ان ایّام میں عراق میں عوامی تصادم اور خونریز فسادات کی کوشش بھی کی گئی ، اگرچہ عراق میں ہونے والے مظاہروں کا سبب اقتصادی ناہمواری اور سیاسی خلفشار ہی ہے لیکن انہی ایّام میں ان فسادات کا شدت سے رونما ہونا ، اور لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کیلئے ان فسادات کو میڈیا میں بڑھا چڑھا کر کوریج دینا، یہ سب چیزیں پسِ پردہ استعماری محرکین کا پتہ دیتی ہیں۔
اگلی قسط میں ہم ان شااللہ ان وجوہات کو بیان کریں گے جن کی وجہ سے بی بی سی سمیت استعمار کے تمام نشریاتی اور جاسوسی ادارے اربعین واک سے خوفزدہ ہیں۔
تحریر: نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.