وحدت نیوز(جیکب آباد) سوشل تنظیم ای سی آئی کے زیر اہتمام جیکب آباد میں سفیر امن مذہبی ہم آھنگی کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ محرم کا مہینہ سوگ کا مہینہ ہے اس مہینے میں محسن انسانیت نواسہ رسول امام حسین علیہ السلام نے اعلی انسانی اقدار اور دین اسلام کی بقاء کے لئے بے مثال قربانی دی ہم آج سوگوار ہیں امام حسین علیہ السلام تمام انسانوں کے لئے اور تمام مذاہب کے لئے رہبر و رہنما کا درجہ رکھتے ہیں محرم کا مہینہ پاکستان میں مذہبی رواداری کی بہترین مثال ہے جب ھندو سکھ مسیحی مسلمانوں کے ساتھ مل کر امام حسین علیہ السلام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

انہوں نےکہا کہ اسلام سلامتی جبکہ ایمان امن سے ہے۔ قرآن کریم میں امن کو ایک نعمت قرار دیا گیا ہے سورہ قریش میں ہے اس رب کعبہ عبادت کرو جس نے بھوک سے کھانا دیا اور خوف سے امان دی۔ حضرت ابراہیم خلیل علیہ السلام نے دعا کی اے میرے رب اس شہر کو امن کا گہوارہ بنادے۔ انہوں نےکہا کہ تمام ادیان و مذاہب نے ہمیشہ امن و رواداری کا درس دیا ہے ہے مگر ہر دور کے فرعون و یزید صفت حکمرانوں نے مذھبی تعلیمات کو نظرانداز کرتے ہوئے ظلم و جبر کا راستہ اختیار کیا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ حضرت عیسی علیہ السلام اور انجیل مقدس کی تعلیم تو عفو و درگذر کی ہے کہ اگر کسی نے تیرے ایک گال پر تھپڑ مارا تو بدلہ لینے کے بجائے اپنا دوسرا گال اس کے سامنے کردو پھر آج مسیحی کہلانے والا ٹرمپ دنیا کا سب سے بڑا سفاک انسان کیوں ہے؟ہندو مذہب نے امن کی تعلیم دی مگر آج ہندو کہلانے والا مودی کشمیری عوام کے قتل عام کا مرتکب ہو رہا ہے اور پوری دنیا تماشا دیکھ رہی ہے۔امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ نے کہا کہ عالمی دھشت گرد تنظیم داعش امریکہ اور اوباما نے بنایا یعنی آج دنیا پر امن دشمن سفاک انسانوں کی حکومت ہے آج دنیا کے چوکیدار چور بنے ہوئے ہیں دنیا میں اسلحے کا کاروبار انہی کا ہے۔ ایسے میں امن ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔

انہوں نےکہا کہ آج اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر بم دھماکے کرنے والے بھی انہی فرعون صفت عالمی سامراج کے آلہ کار ہیں۔انہوں نےکہا کہ دین اسلام مذہبی رواداری کا درس دیتا ہے قرآن کریم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ اہل کتاب کو پیغام توحید اور مشترکات پر متحد ہونے کی دعوت دیں۔اس موقع پر تقریب سے سیاسی سماجی رہنما سید غلام شبیر نقوی عبدالحئی سومرو حماد اللہ انصاری منصب علی بروہی و دیگر نے خطاب کیا۔

وحدت نیوز (پشاور) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان پشاور ڈویژن کے زیر اہتمام سالانہ یوم حسین ع بعنوان #حسین_سب_کا* کا انعقاد کیا گیا جس علماء کرام، پروفیسر صاحبان، سینکڑوںاہل سنت اور اہل تشیع طلباء و طالبات کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے مختلف طلباء تنظیموں نے بھی شرکت کی۔

آغا خان آڈیٹوریم یونیورسٹی آف پشاور میں منعقدہ سالانہ یوم حسین ع سےمجلس وحدت مسلمین شعبہ جوانان کے مرکزی سیکرٹری علامہ اعجاز بہشتی،پرنسپل جامعہ نعیمہ اسلام آبادمفتی گلزار نعیمی ،چیئرمین اسلامیات ڈپارٹمنٹ یونیورسٹی آف پشاورڈاکٹر معراج اور آئی ایس او پاکستان پشاور ڈویژن کے صدر برادر حسین جعفری ودیگر نے خطاب کیا۔

علامہ اعجاز حسین بہشتی کا کہنا تھا کہ امام حسین (ع) کی قربانی کا مقصد امت کو بیدار کرنا تھا اور وقت کے یزید کیخلاف علم جہاد بلند کرنا تھا۔ مدینہ سے امام حسین ؑ اس لئے نکلے تاکہ اپنے نانا (ص) کے دین کو بچائیں۔ آپ (ع) کی قربانی کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائیگا۔ امام حسین (ع) کی قربانی کا مقصد امت محمدی (ص) کو بیدار اور وقت کے یزید کیخلاف علم جہاد بلند کرنا تھا۔یونیورسٹی میں یوم امام حسین (ع) کا انعقاد دانش گاہوں کا حسن ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اتحاد بین المسلمین کے لیے ایسے پرگراموں کا انعقاد انتہائی اہم ہے کربلا ایک محض تذکرہ رسم شہادت نہیں بلکہ آئین زندگی اور عظیم درسگاہ ہے جہان سے صاحبان فکر و دانش معرفت حاصل کر کے کمال کی منازل طے کرسکتے ہیں یونیورسٹیز میں یوم حسین ع کا منعقد ہونا نہ صرف باعث ثواب ہے بلکہ فکری رشد و ارتقا کا سبب بھی ہے انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے اندر اٹھنے والی بیداری کی تحریکیں کربلا جیسی درسگاہ کی وجہ سے ہیں جس نے ظالم اور جابر حکومتوں کے خلاف کھڑے ہونے لئے عزم و حوصلہ دیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) اقوام عالم کی مقبوضہ کشمیرکی موجودہ صورت حال پر بے حسی قابل مذمت ہےکشمیر پر اپنی پالیسی کو ازسرنوترتیب دینا ناگزیر ہو چکا ہے دنیا مسئلہ کشمیر پر متوجہ ہوئی ہے لیکن کوئی سنجیدہ عملی کوششیں نظر نہیں آرہی ہیں ۔ ان خیالا ت کا اظہار مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ سید احمد اقبال رضوی نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔

 انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر دنیا کی حکومتوں کے مفادات طاقت ور اور مالی طور پر مضبوط ملک کےساتھ ہیں ۔ پاکستان عالم اسلام سمیت اقوام عالم کے سلگتے مسائل اور امن عامہ کے لئے ہر ممکن کردار ادا کرتا رہا ہے لیکن ماسوائے چند ممالک کے کسی بھی ملک نے کھل کر کشمیر پر اپنا موقف واضع نہیں کیا ۔ا

نہوں نے مذید کہا کہ ہمیں اپنی کمزوریوں سے سیکھنا ہو گااور اپنی طاقت کو پہچاننا ہوگا۔ ہم بیس کروڑ کا اٹیمی ملک ہیں جو کہ دنیا کے بڑے بڑے معدنی ذخائر سمیت وسیع رقبہ اور ہر قسم کا موسم رکھتے ہیںاور علاقائی محل وقوع منفرد اور خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔ ملکی سیاسی و معاشی استحکام کے لئے مستقل پالیسوں کی تشکیل دینے کی ضرورت ہے ۔اپنے وسائل کو درست انداز میں استعمال کرنا اور ملک سے کرپشن کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے ۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی اورعلامہ امین شہیدی پاک افغان سرحد پر جام شہادت نوش کرنے والے میجر عدیل شاہدزیدی کی رہائش گاہ پر گئے اورانکے والد شاہدزیدی سمیت اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔شیعہ رہنماؤں نے شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ دھرتی کو اپنے ان جانثار سپوتوں پر فخر ہے جنہوں نے مادر وطن کی محبت کو اپنی جانوں پر ترجیح دی اور ارض پاک کو ناقابل تسخیر بنایا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح تحریک پاکستان میں شیعہ قوم نے ہر طرح کی قربانی دی ہے اسی طرح تکمیل اور تعمیر پاکستان کے لیے بھی ڈٹی ہوئی ہے اور ہمیشہ اسی طرح ڈٹی رہے گی۔کشمیر کی سرحد ہو یا بھارت وافغان بارڈر ، سیاچن کےبرف پوش پہاڑہوں یا وزیرستان کے بیابان ہر محاذپر مکتب اہل بیت ؑ کے بہادر سپوتوں نے آئمہ اطہارؑ کی سیرت پرچلتے ہوئے قربانیوں کی عظیم داستانیں رقم کی ہیں ۔

رہنماؤں نے مزیدکہاکہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ کی ہماری قوم نے بھاری قیمت ادا کی ہے۔ہمارے باصلاحیت نوجوانوں کا خون اس ملک کی آبیاری میں شامل ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم ماردوطن کا مضبوط دفاع ہیں اور ارض پاک کی طرف کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی کبھی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے شہید کے لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہادت ہمارے اجداد کا ورثہ ہے یہ اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کے حصے میں آتی ہے۔میجرعدیل زیدی شہیدکی جرات و استقامت کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے۔انہوں نے اہل خانہ کےلئے صبرجمیل اور شہید کی بلندی درجات کے لیے دعا بھی ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاہور کی سیکرٹری جنرل محترمہ حنا تقوی نے ڈیفنس فیز 2, سنگھ پورہ،واشنگ لائن،اقبال پارک اور گلشن علی میں مجالس عزا سے خطاب کیا۔ان مجالس عزا میں ایام شہادت امام زین العابدین علیہ سلام کی مناسبت سے سیرت و کردار ، عبادت و جھاد اور دعا و مناجات کے ذریعے معاشرہ و امت کی اصلاح و تربیت اور احکام الہی کے نفوذ کے لیے امام سجاد ع کے فرائض امامت و دینی خدمات  بیان کیں۔ دوران عبادت امام سجاد علیہ السلام کی اپنے معبود کی بارگاہ میں کیفیت بیان کرتے ہوئے محترمہ حنا تقوی کا کہنا تھا کہ جب امام زین العابدین علیہ السلام وضو سے فارغ ہوتے اور نماز کا ارادہ کرتے تو آپ کے بدن میں کپکپی اور اعضاء و جوارح میں لرزا طاری ہو جاتا جب آپ سے اس کے متعلق سوال کیا جاتا تو فرماتے وائے ہو تم پر کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میں کس پروردگار کی بارگاہ میں کھڑا ہو رہا ہوں اور کس ذات سے مناجات کرنے لگا ہوں۔ان مجالس عزا میں مومنات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) یوں تو پاکستان کی تاریخ امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو کسی بھی سطح پر قائم کرنے کی خواہاں نظرا ٓتی ہے۔ان تعلقات میں کبھی بھی برابری کا عنصر نہیں پایا گیا۔یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو غیر اہم سمجھا اور وقت آنے پر اپنے مفادات کے لئے ذاتی مفادات کا تحفظ کرنے والے حکمرانوں کے ذریعہ اپنا ایجنڈا مکمل کیا۔امریکہ اور پاکستان کے مابین اس نوعیت کے تعلقات اسلئے بھی زور پکڑتے چلے گئے کیونکہ امریکی حکومت نے براہ راست پاکستان کے مختلف اداروں کے ساتھ بڑی بڑی ڈیلز کرنا شروع کر دیں اور بعد ازاں افراد کو امریکی مفادات کی خاطر مال ومتاع اور مراعات کے عوض استعمال کیا جاتا رہاہے۔یہ سلسلہ تاحال جاری ہے اور ایسے حالات میں ملک کی پالیسیوں کو کسی سمت چلانا اور کوئی ایسی حکمت عملی وضع کرنا کہ جس کا امریکی مفادات سے ٹکراؤ ہو انتہائی مشکل ہے۔

بہر حال، ماضی کے بعد اب کچھ بات حال کی کرتے ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب نے کچھ عرصہ قبل امریکہ کا دورہ کیا اور اس دورہ کو بہت گرمجوش دورہ قرار دیا جا رہا تھا اور پھر حکومتی رویہ میں بھی اس قدر تیزی دیکھنے کو آئی کہ جیسے اندھے کو دو آنکھیں مل جاتی ہیں۔یعنی وزیر اعظم سمیت ملک کے تمام ادارے اور اعلیٰ عہدیداروں نے امریکہ سے ایک مرتبہ پھر لولگا لی تھی کہ چلو اچھے دنوں کا آغاز ہو گا۔حکومت شاید اس بات پر بھی زیادہ خوش دکھائی دیتی تھی کہ امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی بات کی ہے چلو اب تو مظلوم کشمیریوں کا مسئلہ حل ہو ہی جائے گا۔مجموعی طور پر پاکستان کا سوفیصد جھکاؤ امریکہ کی طرف چلا گیا جیسا کہ امریکہ ہی کا ئنات کا خدا ہے اور سب کو روٹی دینے والا ہے۔دنیا کے متعدد ممالککی حکومتیں شاید امریکہ کو خدا ہی کا درجہ دیتی ہیں۔لیکن پاکستان جیسے بڑے ملک کو اپنے وقار اور عزت کا خود پاس رکھنا چاہئیے یا کم سے کم بولیویا جیسے چھوٹے ملک سے ہی سبق حاصل کرنا چاہئیے کہ جس نے امریکہ کو خدا نہیں مانا ہے۔

مسئلہ کشمیر پر امریکی حکومت کی ثالثی کے بیان کے بعد حکومت پاکستان نے اپنی تمام تر توجہ کامرکز امریکی صدر کو بنالیا۔لیکن یہاں حکومت میں موجود سیاست مداروں سے کوئی یہ سوال تو کرلیتا کہ کیا امریکہ صدور نے آج تک مسئلہ فلسطین کا حل نکال لیا؟ کیا یہ بات درست ہے کہ دنیا کی باعزت اقوام کی تقدیر کے فیصلے امریکی صدور کریں؟ کیا امریکہ واقعی انسانی حقوق کا پاسدار ہے اگر ہے تو پھر امریکہ کی تاریخ میں ہیرو شیما، ناگا ساکی سمیت ویت نام،افغانستان اور عراق کے بد نما داغ کیوں ہیں؟ کیا امریکی حکومت بھارت اور اسرائیل کو ایک جیسی مسلح ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی حکومت نہیں ہے؟اس طرح کے متعدد سوالات ہیں جو پاکستان کے تعلی ادارو ں میں تعلیمی نشو نما حاصل کرنے والے نوجوانوں کے اذہان میں ابھررہے ہیں؟ آج مسئلہ کشمیر پر حکومت کی ناکام پالیسیوں پر پورے ملک کی سیاسی جماعتیں آواز اٹھا رہی ہیں۔ان کی اس آواز کو صرف یہ کہہ کر دبا دیا جاتا ہے کہ اپوزیشن سیاست کررہی ہے لیکن میں یہ سمجھتاہوں کہ ان کی باتوں میں ستر فیصد صداقت اور شاید تیس فیصد سیاسی عزائم ہیں۔

تاہم حکومت کا یہ کام ہے کہ وہ امریکہ کے جھوٹے وعدوں پر بھروسہ کرنے کی بجائے پاکستان کے عوام کو بالخصوص کشمیری سوالیہ نگاہوں سے ہمیں دیکھ رہے ہیں، کشمیریوں کو جواب دے اور بتائے کہ پاکستان نے مسئلہ کشیر پر کیا اقدامات انجام دئیے ہیں اور پاکستان کی عالمی سطح پر سفارتکاری کی ناکامی کی وجوہات کیا ہیں؟ اس عنوان سے ذمہ دار افراد کا تعین کیا جائے اور ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔محترم وزیر اعظم صاحب! آپ کے پڑوس میں ایک ملک ایران بھی موجود ہے جو امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات کے بغیر ترقی کے کئی میدانوں میں کئی ایک ممالک سے آگے نکل چکا ہے،مشکلات اور مصائب کے باوجود عزت ووقار پر کوئی سودے بازی قبول نہیں کر رہا۔میں آپ کی خد مت میں اسی پڑوسی ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی ایک تقریر کا جملہ یہاں پیش کئے دیتا ہوں،”امریکہ پر کسی صورت اعتماد نہیں کیا جا سکتا،امریکہ جھوٹ او مکاری میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا“۔اس جملہ میں بہت بڑا سبق موجود ہے۔

پس ضرورت اس امرکی ہے کہ مسئلہ کشمیر سے متعلق امریکی وعدوں پر یقین اور تکیہ کرنے سے مسئلہ کشمیر کبھی حل ہونے والا نہیں ہے اور ابھی اقوام متحدہ کے اجلاس کے لئے بھارتی وزیر اعظم کے نیو یارک پہنچنے پر امریکی صدر کی جانب سے انکے ساتھ روا رکھے گئے سلوک اور امریکی تاریخ میں کسی بھی غیر ملکی سربراہ کے لئے منعقدہ جلسہ جوکہ سب سے بڑا جلسہ قرار دیا جا رہاہے یہ سب باتیں آپ کو متنبہ کرنے کے لئے ہیں کہ اب بھی وقت ہے امریکی غلامی کا طوق گردنوں سے نکال پھینکیں۔ٓآج پاکستان سے کمزور معیشت رکھنے والے اور چھوٹے ممالک امریکہ کے ساتھ بغیر تعلقات کے ترقی کر رہے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ حکومت پاکستان سعودی عرب کے نا تجربہ کار شہزادہ محمد بن سلمان کی باتوں میں آ کر بذریعہ سعودی عرب امریکی غلامی کا طوق اپنی گردنوں کی زینت بنانے کو ترجیح دے رہی ہے۔

آج امریکہ سے اربوں اور کھربوں ڈالرز کا اسلحہ خریدنے والا سعودی عرب اپنا دفاع خود نہیں کر سکتا ہے اور پاکستان جیسا ایک بڑا اسلامی ملک حیرت کی بات ہے کہ آل سعود حکمرانوں کے ذریعہ امریکہ تک پہنچنے کو اپنی عزت وحمیت سمجھتاہے؟خلاصہ یہ ہے کہ لومڑی کی صحبت میں رہنے سے شیر بھی لومڑی بن جاتاہے اور اگر لومڑی شیر کی صحبت اختیار کرے تو لومڑی بھی شیر بن جاتی ہے۔اب یہ فیصلہ وزیر اعظم صاحب کو ہی کرنا ہے کہ وہ کس صحبت کو اختیار کریں گے؟ آج دنیا کی سیاست کا محور تبدیل ہو چکا ہے،امریکہ سپر پاور ہو اکرتا تھا اب نہیں ہے۔

اگر پاکستان خطے میں مضبوط کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو پھر ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کرنا ناگزیرہیں،آج جنوبی ایشیاء کے سیاسی افق پر ایران، روس، چین واضح طور پر نظر آ رہے ہیں اور انکا نقش عالمی سیاسی افق پر بھی دیکھا جا رہاہے۔آج یہی امریکی صدرکہ جس سے ہمارے حکمران ملنے کے لئے ترس رہے ہوتے ہیں، یہ امریکی صدر ٹرمپ آج ایران کے صدر روحانی نے ملنے کو تڑپ رہا ہے۔اپنا فون نمبر تک ان کو دے رہاہے کہ ایک فون ہی کر لو، جاپان کے وزیر اعظم کے ذریعہ خط بھیج رہا ہے لیکن جواب میں اس خط کو کھولا ہی نہیں جاتا اور کوئی جواب دینا گوارا نہیں کیا جاتا۔کاش میرے وطن کے حکمرانوں کو بھی یہ بات سمجھ آ جائے کہ امریکہ قابل اعتبار نہیں ہے۔

 

تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree